چنیوٹ اور سرگودھا میں داخلہ پر پابندی

چنیوٹ اور سرگودھا کے اضلاع میں میرے ساتھ متعدد بار یہ واقعہ پیش آچکا ہے کہ تحریک ختم نبوت کے سلسلہ میں کسی اجتماع میں شرکت کے لیے جاتا ہوں تو پابندی کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے۔ گزشتہ سے پیوستہ سال سرگودھا شہر میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی ختم نبوت کانفرنس میں شرکت کے لیے سرگودھا پہنچ چکا تھا اور مولانا محمد الیاس گھمن کے مرکز اہل سنت میں تھوڑی دیر کے لیے رکا ہوا تھا کہ وہیں پیغام آگیا کہ ضلعی پولیس نے چند مقررین کے خطابات سے منع کر دیا ہے جس میں میرا نام بھی شامل ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ جنوری ۲۰۱۴ء (غالباً‌)

ربیع الاول ۱۴۳۵ھ کی سرگرمیاں

ربیع الاول کی آمد کے ساتھ ہی جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک تذکرہ کی محافل کا آغاز ہوگیا ہے۔ یہ سلسلہ عام طور پر ربیع الثانی میں بھی جاری رہتا ہے اور مختلف مکاتب فکر کے لوگ اپنے اپنے ذوق کے مطابق جناب سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کرتے ہیں اور ان کے ساتھ محبت و عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔ ملک کے مختلف شہروں سے اس حوالہ سے جلسوں میں حاضری کے مسلسل تقاضے رہتے ہیں۔ مگر اسباق کی وجہ سے سب دوستوں کی فرمائش پوری کرنا مشکل ہو جاتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ جنوری ۲۰۱۴ء

اسلام کا نظام حکومت ۔ تصنیفی کاوشیں

حضرت مولانا محمد میاں المعروف منصور انصاریؒ شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ کے تربیت یافتہ لوگوں میں سے تھے۔ دارالعلوم دیوبند کے فاضل اور حجۃ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ کے نواسے تھے۔ انہوں نے مفکر انقلاب حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ کے ساتھ آزادیٔ ہند کی تحریک میں ان کے دست راست کے طور پر کام کیا۔ ہندوستان سے ہجرت کر کے وہ کابل چلے گئے تھے اور وہیں انہوں نے تحریکی جدوجہد کے تانے بانے بُنے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ جنوری ۲۰۱۴ء (غالباً‌)

نفاذ شریعت کی پر امن جدوجہد اور مولانا سمیع الحق

اگلے روز نئے سال کے پہلے دن کی اخبار میں یہ خبر پڑھ کر اس امید کے بر آنے کی کچھ آس لگ گئی ہے کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے جمعیۃ علماء اسلام (س) پاکستان کے امیر مولانا سمیع الحق سے تفصیلی ملاقات کر کے طالبان کے ساتھ مجوّزہ مذاکرات کے بارے میں ان سے گفتگو کی ہے اور انہیں یہ ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ پاکستانی طالبان کے ساتھ حکومت کے مذاکرات کا ماحول پیدا کرنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں اور مذاکرات کی طرف پیش رفت میں کردار ادا کریں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ جنوری ۲۰۱۴ء

دورۂ بھارت ۲۰۱۳ء کی تاثراتی نشستیں

بھارت سے واپس آئے ہوئے دو ہفتے گزرنے کو ہیں مگر ذہنی طور پر ابھی تک دیوبند اور دہلی کے ماحول میں ہوں۔ کچھ تو اپنا معاملہ یہ ہوگیا ہے کہ ’’لذیذ بود حکایت دراز تر گفتم‘‘ جبکہ اس کے ساتھ ساتھ دوستوں کا حال یہ ہے کہ جہاں جاتا ہوں اسی داستانِ محبت کو دہرانے کا تقاضہ ہو جاتا ہے۔ اپنے علمی، فکری اور روحانی مرکز کے ساتھ دیوبندیوں کی عقیدت و محبت کی ایک جھلک آپ بھی دیکھ لیجئے! 18 دسمبر بدھ کو واپسی پر واہگہ بارڈر کراس کرتے ہی پہلا فون گوجرانوالہ سے مولانا حافظ گلزار احمد آزاد کا آیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ جنوری ۲۰۱۴ء

عالم اسلام کے لیے سیکولر قوتوں کا پیغام!

بنگلہ دیش میں ملّا عبد القادر شہیدؒ کی پھانسی اور مصر میں اخوان المسلمون کو دہشت گرد قرار دینے کا فیصلہ بظاہر دو الگ الگ ملکوں کے واقعات ہیں لیکن ان کے پیچھے ایک ہی روح کار فرما ہے اور وہ ایسی جانی پہچانی قوت ہے جو اپنے اظہار کے لیے موقع و محل کے مطابق روپ بدلتی رہتی ہے۔ لادینیت بلکہ مذہبی دشمنی نے سوسائٹی سے مذہب کو بے دخل کرنے اور آسمانی تعلیمات پر مبنی اقدار و روایات کی بجائے انسانی خواہشات کی بالادستی کو فروغ دینے کے لیے گزشتہ دو صدیوں میں کتنے پینترے بدلے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم جنوری ۲۰۱۴ء

دہلی میں تین روزہ قیام کا احوال

دو روز دیوبند میں قیام اور کانفرنس کی چار نشستوں میں شرکت کے بعد ہفتہ کی شام کو ہم دہلی پہنچے، جمعیۃ علماء ہند ہماری میزبان اور داعی تھی، کچھ حضرات کا قیام جمعیۃ کے دفتر میں رہا اور باقی دوستوں کو ترکمان گیٹ کے قریب دو ہوٹلوں میں ٹھہرایا گیا۔ 15 دسمبر کا دن رام لیلا میدان میں ’’شیخ الہند امن عالم کانفرنس‘‘ کی عمومی نشست میں گزر گیا جو صبح ساڑھے نو بجے سے اڑھائی بجے تک مسلسل جاری رہی اور بھارت کے طول و عرض سے ہزاروں علماء کرام اور کارکنوں نے اس میں شرکت کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ دسمبر ۲۰۱۳ء

شہداء کا مشن جاری رکھنے کی ضرورت

اس موقع پر میں نے گزارش کی کہ شہداء راولپنڈی اور مولانا شمس الرحمن معاویہؓ کو خراج عقیدت پیش کرنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ ان کی قربانیاں جس مقصد کے لیے ہوئی ہیں اس پر توجہ دی جائے اور ان کے مشن کو جاری رکھنے کی محنت کی جائے۔ میں نے عرض کیا کہ سنی شیعہ کشیدگی کا دائرہ دن بدن پھیلتا جا رہا ہے اور اس کی سنگینی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے حل کی طرف فوری توجہ کی ضرورت ہے، میرے خیال میں پاکستان میں سنی شیعہ تنازعات کے اسباب بنیادی طور پر تین ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ دسمبر ۲۰۱۳ء

مولانا علاء الدینؒ

ہم لوگ دہلی میں حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء رحمہ اللہ تعالیٰ کی قبر پر فاتحہ خوانی کے لیے حاضر ہوئے تھے۔ اسی جگہ مجھے وفد میں شامل مولانا حافظ عبد القیوم نعمانی نے بتایا کہ استاذ علاء الدین صاحب کا انتقال ہوگیا ہے، انہیں ٹیلی فون رابطہ کے ذریعہ یہ خبر ملی تھی۔ خبر سن کر سب احباب غم زدہ ہوگئے اور زبانوں سے بے ساختہ انا للہ وانا الیہ راجعون جاری ہوا۔ حضرت مولانا علاء الدینؒ ہمارے پرانے بزرگوں میں سے تھے، سو سال کے لگ بھگ عمر پائی ہے اور ساری زندگی دینی علوم کی تعلیم و تدریس میں گزاری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ دسمبر ۲۰۱۳ء

شیخ الہندؒ عالمی امن فورم کا قیام

شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسنؒ نہ صرف اپنے وقت کے عظیم محدث اور صوفی تھے بلکہ تحریک آزادی کے بہت بڑے مجاہد بھی تھے۔ انہوں نے تحریک آزادی کی مدبرانہ قیادت کی ہے اور جنوبی ایشیا کی تمام اقوام کو آزادی کی جدوجہد میں راہ نمائی فراہم کی ہے۔ انہوں نے آزادی اور فروغ اسلام کے لیے جدوجہد کے جن خطوط کی طرف امت مسلمہ کی راہ نمائی فرمائی تھی انہیں آج پھر سے سامنے لانے کی ضرورت ہے اور شیخ الہندؒ کے حوالہ سے منعقد ہونے والی اس عظیم الشان کانفرنس میں ہمیں اس کے لیے کوئی لائحہ عمل طے کر لینا چاہیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ دسمبر ۲۰۱۳ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter