وفاقی وزیر مذہبی امور صاحبزادہ پیر نور الحق قادری صاحب کے نام مکتوب
یہ معلوم کر کے اطمینان ہوا ہے کہ اسلام آباد میں ہندو مندر کی تعمیر کے حوالہ سے اسلامی نظریاتی کونسل سے باقاعدہ استفسار کیا گیا ہے۔ ہماری رائے میں ایسے مسائل پر دستوری اداروں وفاقی شرعی عدالت اور اسلامی نظریاتی کونسل کے ذریعے ہی کوئی متوازن، قابل قبول اور قابل عمل حل تلاش کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’یومِ آزادی اور اس کا پیغام‘‘
چودہ اگست ہمارا یومِ آزادی ہے اور اس موقع پر ملک بھر میں بیانات، تقریبات اور مجالس کا اہتمام کیا جاتا ہے جو آزادی اور قیامِ پاکستان کی عظیم نعمتِ خداوندی پر رب العزت کا شکر ادا کرنے کے ساتھ ساتھ تحریکِ آزادی اور تحریکِ پاکستان کے شہداء اور مجاہدین کی یاد تازہ کرنے کا ذریعہ ہوتی ہیں۔ ان میں قیامِ پاکستان کے مقصد کی تکمیل کے لیے جدوجہد کا نئے سرے سے عزم کیا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دین کی تبلیغ اور جدید ذرائع ابلاغ
کوہِ طور پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کو جب اللہ تعالیٰ نے نبوت و رسالت کے شرف سے نوازا اور فرعون کی طرف یہ پیغام دے کر بھیجا کہ اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں سرکشی چھوڑ دو اور بنی اسرائیل کو آزادی کے ساتھ اپنے وطن واپس جانے دو تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس موقع پر اللہ رب العزت سے دو درخواستیں کیں۔ ایک یہ کہ میرے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کو نبی بنا کر میرا شریک کار بنا دیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
میسج ٹی وی کے عبد المتین اسحاق کا انٹرویو
میرا مکمل نام محمد عبد المتین خان زاہد ہے۔ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ میں بھی یہی ہے۔ ہمارے خاندان میں حروف ابجد کے حساب سے ایک بزرگ نام رکھا کرتے تھے۔ آپ میرے نام محمد عبد المتین خان زاہد کے ابجد کے حساب سے اعداد نکالیں گے تو اس کا مجموعہ ۱۳۶۷ بنے گا، جو ہجری اعتبار سے میرا سن پیدائش ہے۔ ہم سب بہن بھائیوں کے اور میری اولاد کے نام بھی ایسے ہی ہیں۔ اس کے بعد وہ بزرگ فوت ہو گئے اور وہ رسم بدل گئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ گزشتہ نشست میں ہم نے حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمات اور ان کے دینی جدوجہد میں کردار کے حوالے سے بات کی تھی، آج کی گفتگو حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں ہوگی۔ ان دو بزرگوں کا نام جب بھی تاریخ میں آتا ہے تو اکٹھا ہی آتا ہے۔ حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ کا نام لیں تو حضرت گنگوہی کا تذکرہ ضروری ہو جاتا ہے اور حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ کا نام لیں تو حضرت نانوتویؒ کا تذکرہ بھی ضروری ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ
بعد الحمد و الصلوٰۃ۔ گزشتہ سال ہماری ماہانہ نشستوں کا یہ عنوان تھا کہ ہم اپنے بزرگوں میں سے کسی بزرگ کا تعارفی انداز میں تذکرہ کرتے تھے۔ بزرگوں سے مراد ہمارے قریب کے زمانے کے بزرگ ہیں، جنہیں ہم عام اصطلاح میں اکابر علماء دیوبند کہتے ہیں۔ ہمارا قریبی نسب نامہ یہی ہے۔ ویسے تو جتنی شاخوں کے جتنے بزرگ گزرے ہیں سب ہمارے بزرگ اور اکابر ہیں, لیکن ہمارے قریبی نسب نامے کے بزرگوں میں سے ایک ایک شخصیت کا ایک ایک نشست میں تذکرے کا پروگرام ہم نے رکھا ہوا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
میڈیا کا مثبت کردار
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کا شعبہ ”دعوۃ اکیڈیمی“ اسلام کی دعوت و تبلیغ اور اسلامی علوم کی ترویج و اشاعت کے لیے طویل عرصے سے سرگرم عمل ہے۔ ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ اور ڈاکٹر خالد علویؒ جیسے ممتاز اہلِ علم اپنے اپنے دور میں اس کی سربراہی کا فریضہ سرانجام دے چکے ہیں۔ آج کل صاحبزادہ ڈاکٹر ساجد الرحمٰن اس ذمہ داری کو بحسنِ و خوبی سنبھالے ہوئے ہیں۔ مجھے وقتاً فوقتاً دعوۃ اکیڈیمی کی سرگرمیوں میں شریک ہونے کا موقع ملتا رہتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تنقید اور استہزا میں بہت فرق ہے
میں نے وہ فلم نہیں دیکھی جس پر دنیا بھر کے مسلمان سراپا احتجاج ہیں، نہ دیکھنا چاہتا ہوں اور نہ ہی شاید دیکھ سکوں۔ گزشتہ روز ایک عزیز نے پوچھا کہ استاد جی! آپ کو وہ فلم دکھا دوں؟ میں نے کہا کہ برخوردار! میں نہیں دیکھ پاؤں گا، اس لیے کہ ایک عام انسان کی توہین پر بھی میرے دل میں کچھ نہ کچھ کسک ضرور پیدا ہوتی ہے، کائنات کی سب سے محترم شخصیت حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہانت کا منظر کیسے دیکھ سکوں گا؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سپریم کورٹ کا فیصلہ اور دینی حلقوں کا اضطراب
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ آج کل پورے ملک میں قادیانیوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ زیرِ بحث ہے۔ تمام دینی جماعتیں اور تمام مکاتب فکر اپنے اپنے جذبات کا اظہار کر رہے ہیں اور تقریباً یہ سب کے ہاں قدر مشترک ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں اور سمجھتے ہیں کہ یہ فیصلہ دینی تقاضوں اور عوام کی امنگوں کے مطابق نہیں ہے۔ میں سادہ سے لہجے میں یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ دینی حلقے مطمئن کیوں نہیں ہیں، مسئلہ کیا ہے اور دینی حلقوں کا موقف کیا ہے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسنؒ: شخصیت و افکار‘‘
شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندی قدس اللہ العزیز کو متحدہ ہندوستان کی تحریکِ آزادی میں ایک سنگم اور سنگ میل کی حیثیت حاصل ہے جنہوں نے تحریکِ آزادی کا رخ عسکری جدوجہد سے سیاسی جدوجہد کی طرف موڑا، حکومتِ الٰہیہ کے عنوان سے تحریکِ آزادی کا نظریاتی اور تہذیبی ہدف متعین کیا، قوم کے تمام طبقات کو تحریکِ آزادی میں شریک کرنے کی روایت ڈالی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر