ذکرِ حبیبؐ اور اطاعتِ رسولؐ

۱۷ مارچ کو سیالکوٹ کے ایمن آباد روڈ میں محترم حاجی محمد یوسف کی رہائش گاہ پر سیرت النبیؐ کے سلسلہ میں منعقدہ ایک محفل میں کچھ گزارشات پیش کرنے کا موقع ملا، جس کا خلاصہ نذر قارئین ہے۔ بعد الحمد والصلوٰۃ۔ یہ بات ہم سب کے لیے سعادت کا باعث ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے ہونے والی اس مجلس میں جمع ہیں اور ہمارا مل بیٹھنے کا مقصد یہ ہے کہ سرور کائنات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ باتیں آپس میں کہہ سن لیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ مارچ ۲۰۱۴ء

نفاذِ اسلام کی دستوری جدوجہد میں جمعیت علماء اسلام کا کردار

۳۱ مارچ کو مینارِ پاکستان لاہور کے گراؤنڈ میں جمعیت علمائے اسلام پاکستان صوبہ پنجاب کے زیر اہتمام ”اسلام زندہ باد“ کانفرنس منعقد ہو رہی ہے، جس کے لیے پورے صوبے میں تیاریاں جاری ہیں اور جمعیت کے کارکن اسے اپنے لیے ایک چیلنج سمجھ کر بھرپور محنت کر رہے ہیں۔ مجھے بھی اس سلسلے میں دو تین اجتماعات میں شرکت کا موقع ملا ہے اور میں نے تمام دینی حلقوں، خاص طور پر ہم مسلک احباب سے گزارش کی ہے کہ وہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ مارچ ۲۰۱۳ء

نفاذِ شریعت کے لیے تصادم اور مسلح جدوجہد کا راستہ

اسلامی نظام کے قیام کے لیے مسلح جدوجہد کے حوالے سے دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں قیام پاکستان کے بعد تمام مکاتب فکر کے اکابر علمائے کرام نے علامہ سید سلیمان ندویؒ کی زیر صدارت مشترکہ اجلاس میں اسلامی دستور کے ۲۲ نکات مرتب کر کے یہ فیصلہ بالکل آغاز ہی میں کر لیا تھا کہ پاکستان میں نفاذ اسلام دستور کے ذریعے سے ہوگا اور اس کے لیے جمہوری عمل کو ذریعہ بنایا جائے گا۔ یہ چند علماء کا فیصلہ نہیں تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ و ۱۵ اکتوبر ۲۰۱۳ء

چنیوٹ میں دو دن

میں ۱۵ مئی سے چنیوٹ میں ہوں، جامعہ اسلامیہ امدادیہ چنیوٹ کی ختم بخاری شریف کی تقریب میں شرکت کے لیے حاضری ہوئی ہے۔ مگر میں نے مولانا محمد الیاس چنیوٹی کو مبارکباد بھی دینا تھی، جو حالیہ انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر بھاری اکثریت سے صوبائی اسمبلی کے دوسری بار ممبر منتخب ہوئے ہیں۔ وہ گزشتہ ٹرم میں بھی ایم پی اے تھے، جبکہ ان کے والد محترم حضرت مولانا منظور احمد چنیوٹی رحمہ اللہ تعالیٰ اس سیٹ پر تین بار ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ مئی ۲۰۱۳ء

گلگت، بلتستان کا مسئلہ اور پاکستانی حکمران

آزاد جموں و کشمیر کی طرح گلگت بلتستان کے عوام نے بھی ہندو راجہ کے خلاف آزادی کی جنگ لڑ کر گلو خلاصی کرائی تھی اور بین الاقوامی نقشوں میں ریاست جموں و کشمیر کے متنازع علاقے کے نقشے میں شامل ہونے کے باوجود معاہدۂ کراچی کے تحت اس کا انتظام حکومت پاکستان نے اس خطے کے مستقبل کا فیصلہ ہونے تک عارضی طور پر سنبھال لیا تھا، اس لیے کہ آزاد جموں و کشمیر کی نئی ریاست کے ساتھ مواصلاتی رابطے بہت کم ہونے کی وجہ سے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ فروری ۲۰۱۳ء

میڈیا کا مثبت کردار

میں بھی آزاد میڈیا کے ناقدین میں سے ہوں کہ اس قدر آزادی، جس سے قوم کی نظریاتی شناخت اور تہذیبی قدریں خطرے میں پڑ جائیں، عقیدہ و ثقافت رکھنے والی کسی بھی قوم کے لیے سود مند نہیں ہوتی۔ لیکن تھر کے معاملے میں آزاد میڈیا نے جو مثبت اور جرأت مندانہ کردار ادا کیا ہے اس پر داد نہ دینا بھی ناانصافی اور ناقدری کی بات ہو گی۔ تھر کے علاقے میں طویل خشک سالی اور اس سے زیادہ حکمرانوں کی بے اعتنائی نے جو صورت حال پیدا کر دی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ مارچ ۲۰۱۴ء

میڈیا: آزادی کی حدود کا تعین ضروری ہے

حامد میر پر قاتلانہ حملے کے بعد اس کے اسباب و عوامل پر بحث و مباحثہ جس حد تک آگے بڑھ گیا ہے اور اس نے جو رخ اختیار کر لیا ہے یہ اگر نہ ہوتا تو بہتر تھا۔ حامد میر ملک کے معروف صحافی اور اربابِ دانش میں سے ہیں، جبکہ ملک و قوم کے ساتھ ان کی وفاداری شک و شبہ سے بالاتر ہے۔ ملکی صحافت کو ایک نئی نہج دینے میں جن حضرات کا کردار نمایاں ہے ان میں ایک نام حامد میر کا بھی ہے۔ وہ معروف دانش ور پروفیسر وارث میر مرحوم کے فرزند ہونے کا تعارف رکھتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ اپریل ۲۰۱۴ء

معزز ارکان پارلیمنٹ کی خدمت میں پاکستان شریعت کونسل کی عرضداشت

پاکستان شریعت کونسل اسلام آباد و راولپنڈی کے سرکردہ رہنماؤں کا ایک اہم اجلاس ۳ اپریل ۲۰۱۴ء کو اسلام آباد میں کونسل کے مرکزی امیر مولانا فداء الرحمٰن درخواستی کی قیام گاہ پر ان کی زیرِ صدارت منعقد ہوا، جس میں مرکزی نائب امیر مولانا مفتی محمد رویس خان ایوبی اور سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی کے علاوہ مولانا عبد المجید ہزاروی، مولانا محمد رمضان علوی، مفتی محمد سیف الدین، جناب صلاح الدین فاروقی، مولانا قاری محمد الیاس ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ اپریل ۲۰۱۴ء

تحریک انسدادِ سود پاکستان

سودی نظام کے خلاف وفاقی شرعی عدالت میں دائر کیس کی سماعت چند روز میں پھر شروع ہونے والی ہے اور مختلف اربابِ علم و دانش اس میں اپنا اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کے لیے تیاریاں کر رہے ہیں۔ یہ کیس گزشتہ تین عشروں کے دوران مختلف سطحوں پر عدالتوں میں زیر سماعت چلا آ رہا ہے۔ وفاقی شرعی عدالت اس سلسلہ میں پہلے بھی ایک واضح فیصلہ دے چکی ہے جس پر سپریم کورٹ آف پاکستان میں اپیل دائر کی گئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ مارچ ۲۰۱۴ء

ناخداؤں کا گھمنڈ اور عذابِ الٰہی کا ضابطہ

مکہ مکرمہ میں جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت اور قریش کی طرف سے مخالفت وحی کے بعد شروع ہو گئی تھی، تیرہ سال تک پورے عروج پر یہ مخالفت اور کشمکش رہی جس کے مختلف مراحل ہیں۔ مخالفت اس حد تک آگے بڑھی کہ ایک موقع پر بیت اللہ کے سامنے کھڑے ہو کر قریش کے بڑے سرداروں نے اللہ پاک سے خطاب کر کے یہ کہا جو قرآن پاک میں ہے: "واذ قالوا اللھم ان كان ھذا ھو الحق من عندك فامطر علينا حجارۃ من السماء أو ائتنا بعذاب اليم" ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ اگست ۲۰۲۴ء

Pages

2016ء سے
Flag Counter