موجودہ حالات میں قومی اتفاقِ رائے کی ضرورت
دہشت گردی کے خلاف جنگ کو ’’سانحہ پشاور‘‘ نے ایک نیا رخ دے دیا ہے اور اس کے لیے قومی سطح پر اقدامات کو منظم کرنے کی طرف پیش رفت جاری ہے۔ سیاسی راہ نماؤں کے مشترکہ اجتماعات اور ان کے ساتھ عسکری راہ نماؤں کی مشاورت کے بعد دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے فوجی عدالتوں کے قیام پر بحث ہو رہی ہے۔ سیاسی قیادت میں اس سلسلہ میں اتفاق رائے پیدا نہیں ہو رہا اور اس سے قبل ملک میں مختلف مواقع پر قائم ہونے والی فوجی عدالتوں کے فیصلوں اور طریق کار کے بارے میں بعض سیاسی راہ نماؤں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
عامر احمد عثمانی کا انٹرویو
سب سے پہلے تو میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے دوستوں کے ساتھ اس ملاقات کا موقع فراہم کیا اور میرے لیے خوشی اور سعادت کی بات ہے کہ بہت سے دوستوں سے گفتگو ہو رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں۔ میں ۱۹۴۸ء میں پیدا ہوا، میرے والد گرامی حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر قدس اللہ سر العزیز کا تعلق بٹل اور شنکیاری کے درمیان ایک جگہ ہے ”کڑمنگ بالا“ وہاں سے تھا۔ ہمارے دادا محترم وہاں ہوتے تھے، چھوٹے سے زمیندار تھے۔ حضرت والد صاحب رحمہ اللہ اور چچا محترم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتی رحمہ اللہ تعالیٰ کی والدہ فوت ہو گئی تھیں تو حالات نے ان کو اس رخ پر لگایا کہ یہ مختلف رشتہ داروں کے پاس رہنے لگے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی مدارس کی سالانہ تعطیلات
مدارس دینیہ میں شعبان المعظم اور رمضان المبارک کی تعطیلات کا آغاز ہوتے ہی تعلیم و تدریس کا ایک نیا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور سینکڑوں مدارس میں مختصر دورانیے کے مختلف کورسز اس وقت چل رہے ہیں۔ زیادہ تر ذوق قرآن کریم کے ترجمہ و تفسیر کا ہے، جس کی ابتدا حضرت مولانا حسین علیؒ، حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ، حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ، حضرت مولانا حماد اللہ ہالیجویؒ، حضرت مولانا غلام اللہ خانؒ، حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ اور حضرت مولانا محمد عبد اللہ بہلویؒ جیسے بزرگوں سے ہوئی تھی اور اب ان کے سینکڑوں تلامذہ ملک کے طول و عرض میں دورہ تفسیر قرآن کریم کے عنوان سے یہ سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
معاملہ اتنا آسان نہیں جتنا پرویز رشید نے سمجھ لیا
وفاقی وزیر اطلاعات جناب پرویز رشید صاحب نے گزشتہ روز سینٹ آف پاکستان میں مولانا عطاء الرحمٰن کی تحریک پر اپنے ان ریمارکس کی وضاحت کی جو انہوں نے چند دن قبل آرٹس کونسل کراچی کے ادبی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے دینی مدارس پر تبصرہ کرتے ہوئے دیے تھے اور جن پر ملک بھر میں احتجاج و اضطراب کا سلسلہ جاری ہے۔ پرویز رشید صاحب کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ باتیں ان مدارس کے بارے میں کہی تھیں جو دہشت گرد پیدا کرتے ہیں اور علماء حق کے بجائے انہوں نے نصاب پر تنقید کی تھی، جبکہ علماء حق کا وہ احترام کرتے ہیں اور اگر ان باتوں سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو وہ اس پر معذرت خواہ ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مولانا عبد اللطیف انورؒ کی رحلت
شاہکوٹ کے مولانا عبد اللطیف انور گزشتہ دنوں انتقال کر گئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ دینی و مسلکی کارکنوں کی موجودہ کھیپ شاید اس نام سے اتنی مانوس نہ ہو، مگر دو عشرے قبل کے تحریکی ماحول میں یہ ایک متحرک اور جاندار کردار کا نام تھا۔ شیرانوالہ لاہور اور جمعیت علماء اسلام کے ساتھ گہری عقیدت اور بے لچک وابستگی رکھنے والے مولانا عبد اللطیف انورؒ کا نام سامنے آتے ہی نگاہوں کے سامنے ایک بے چین اور مضطرب شخص کا پیکر گھوم جاتا ہے، جو ملک میں نفاذ شریعت، تحفظ ختم نبوت، تحفظ ناموس صحابہؓ اور مسلک علماء دیوبند کی ترجمانی و پاسداری کے لیے نہ صرف فکرمند رہتا تھا بلکہ ہر وقت متحرک رہنا اور اپنے مشن کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہ کرنا اس کے مزاج کا حصہ بن گیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اسرائیل: نسلی امتیاز کی آخری علامت
میں علمائے کرام کے ایک وفد کے ہمراہ ۲۸ نومبر کو جنوبی افریقہ پہنچا تھا، جبکہ ۶ دسمبر کو گوجرانوالہ واپس آ گیا ہوں۔ اس دوران میں نے متعدد دوستوں سے نیلسن منڈیلا کے بارے میں پوچھا کہ وہ کس حال میں ہیں؟ سب کا اجمالی جواب یہی تھا کہ وہ پہلے سے بہتر حالت میں ہیں، لیکن اس کے ساتھ یہ خبر بھی ملتی رہی کہ ان کے آبائی گاؤں میں آخری رسوم کے حوالے سے پیشگی تیاریاں جاری ہیں، جو بتاتی ہیں کہ حالت کچھ زیادہ اچھی نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
انتخابات میں عدمِ دلچسپی کی وجوہات
انتخابات کی آمد آمد ہے، ۱۱ مئی قریب آ رہی ہے، لیکن ابھی تک انتخابات کا ماحول پیدا ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔ آج کی ایک اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ووٹ کے استعمال کے حوالے سے پاکستان دنیا کی دیگر اقوام و ممالک سے بہت پیچھے، جبکہ اعداد و شمار کے لحاظ سے بالکل پچھلی صفوں میں کھڑا دکھائی دیتا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ ووٹ کا استعمال قانوناً لازمی نہیں ہے اور یہ وجہ تو عموماً بیان کی جاتی ہے کہ تعلیم کی شرح کم ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی جماعتوں کی قیادتوں سے سوال
قومی سیاست میں پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی دھماکہ خیز واپسی کے دیگر نتائج تو وقت کے ساتھ ساتھ سامنے آتے رہیں گے، لیکن اتنا ضرور ہوا ہے کہ وہ قومی سیاست میں واپس آ گئے ہیں اور انہوں نے قومی سیاست دانوں اور میڈیا کی توجہ حاصل کر لی ہے۔ یہ توجہ مثبت ہو یا منفی، بہرحال توجہ ہے اور سیاست میں بسا اوقات منفی توجہ زیادہ گہرے اثرات مرتب کرتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی مدارس کے فضلاء کے لیے خطابت کورس
جامعہ اسلامیہ کلفٹن کراچی کے مہتمم مولانا مفتی محی الدین کا تعلق خوشاب کے علاقہ سے ہے۔ میرے پرانے اور بزرگ دوستوں میں سے ہیں اور ایک طویل عرصہ ہمارا جماعتی اور تحریکی رفاقت میں گزرا ہے۔ ان کے فرزند مولانا مفتی ابوذر محی الدین اور مولانا مفتی ابو ہریرہ محی الدین دیگر برادران اور رفقاء کے ساتھ اپنے والد بزرگوار کے تعلیمی اور فکری مشن کو حسن و خوبی کے ساتھ آگے بڑھانے میں مصروف ہیں۔ جبکہ مولانا جمیل الرحمٰن فاروقی رفقاء کی پوری ٹیم کے ساتھ اس کام میں ان کے معاون اور دست و بازو ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قاضی حسین احمدؒ: جدوجہد کا ایک متحرک کردار
قاضی حسین احمدؒ کو ہم سے رخصت ہوئے ایک سال ہو گیا ہے، مگر ان کی متحرک زندگی کی یادیں ابھی تک ذہن میں تازہ ہیں، جو ایک عرصے تک ان کی یاد دلاتی رہیں گی۔ میری مختلف تحریکوں میں ان کے ساتھ رفاقت رہی ہے اور بہت سے دوسرے احباب کی طرح میں بھی یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہمارے درمیان بے تکلف دوستی کا رشتہ قائم تھا۔ قاضی صاحبؒ کا خاندانی پس منظر جمعیت علمائے ہند کا تھا۔ وہ ایک علمی خاندان کے چشم و چراغ تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر