تعارف ’’حجۃ اللہ البالغۃ‘‘

’’حجۃ اللہ البالغۃ‘‘ کے مقدمہ کو اردو کے قالب میں اس سے قبل اپنے انداز میں پیش کیا تھا جو روزنامہ اسلام کی اشاعت ۱۱ تا ۱۴ مارچ ۲۰۱۶ء میں قسط وار شائع ہو چکا ہے مگر اس کی تمہید شامل نہیں ہو سکی تھی جو حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی ؒ نے اس عظیم کتاب کے موضوع کے تعارف اور تصنیف کے پسِ منظر کے طور پر تحریر فرمائی تھی، اسے اب قلمبند کرنے کی سعادت حاصل کر رہا ہوں تاکہ مقدمہ مکمل ہو جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ و ۱۱ اپریل ۲۰۱۹ء

فضلائے مدارس کے لیے ’’ہاؤس جاب‘‘ کی ضرورت

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ مخدوم العلماء حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب قدس اللہ سرہ العزیز کے فرزند و جانشین اور خانقاہ سراجیہ شریف کندیاں کے سجادہ نشین حضرت مولانا خواجہ خلیل احمد کی جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں تشریف آوری ہمارے لیے خوشی کی بات بھی ہے اور برکت کا باعث بھی ہے۔ یہ نسبتوں کا اظہار اور ان کی تجدید ہے اور میں حضرت صاحبزادہ صاحب کی تشریف آوری کا خیر مقدم کرتے ہوئے ان کا جامعہ نصرۃ العلوم اور تمام احباب کی طرف سے شکرگزار ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ فروری ۲۰۱۲ء

اسلامی نظامِ معیشت کی نمایاں خصوصیات

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ آپ حضرات کے استاذِ محترم مولانا مفتی حماد اللہ وحید سے آپ کے ساتھ آج کی گفتگو کے لیے ”اسلامی معیشت“ کے عنوان کے بارے میں مشاورت ہوئی ہے۔ لیکن وقت چونکہ مختصر ہے اور صرف ایک ہی نشست کی گنجائش ہے اس لیے میں نے صرف تعارفی گفتگو کا ارادہ کیا ہے اور آپ حضرات سے اس حوالہ سے کچھ عرض کرنا چاہوں گا کہ قرآن کریم اور حدیث و سنت میں زندگی کے دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ معاشیات پر بھی بات کی گئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ مئی ۲۰۱۲ء

اکابر و اسلاف کے تذکرہ کا اصل مقصد ان کی پیروی ہے

محرم الحرام اسلامی ہجری سن کا پہلا مہینہ ہے اور یہ ہر سال اپنے ساتھ امت مسلمہ کے دو عظیم سانحوں کی یاد لے کر آتا ہے۔ یکم محرم الحرام امیر المؤمنین حضرت عمر فاروق اعظمؓ کا یوم شہادت ہے اور دس محرم کو سیدنا حضرت امام حسینؓ کی قیادت میں خانوادۂ نبوت نے کربلا میں اپنی مقدس جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا۔ اسلامی تاریخ ان کے دو المناک واقعات کی یاد کے ساتھ ہم ہر محرم الحرام میں نئے سال کا آغاز کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ نومبر ۲۰۱۲ء

ابلاغیات اور ہماری اخلاقی ذمہ داریاں

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ مجلس صیانۃ المسلمین پاکستان کے سالانہ اجتماع میں حاضری میرے لیے سعادت کی بات ہے، حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کی نسبت اتنی بلند و بالا ہے کہ نسبتیں بھی اس کے سامنے سر نیاز خم کر دیتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان نسبتوں پر قائم رہنے کی توفیق دیں اور دنیا و آخرت میں ان نسبتوں کی برکات سے فیضیاب کریں، آمین یا رب العالمین۔ حضرات صوفیاء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کی محنت انسان کی روح، قلب اور نفس پر ہوتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ مارچ ۲۰۱۳ء

بخاری شریف حضرت شاہ ولی اللہ الدہلویؒ کی نظر میں

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ سب سے پہلے ان طلبہ کو مبارکباد پیش کروں گا جو آج بخاری شریف کے آخری سبق کے ساتھ اپنے درس نظامی اور دورۂ حدیث کے نصاب کی تکمیل کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ حضرات کو علم مبارک کریں اور آپ کا پڑھنا آپ کے لیے، آپ کے والدین کے لیے، اہل خاندان کے لیے، جامعہ نصرۃ العلوم کے اساتذہ و منتظمین کے لیے، معاونین اور بہی خواہوں کے لیے اور تمام متعلقین کے لیے دنیا و آخرت کی برکتوں کا ذریعہ بنائیں اور دونوں جہانوں کی خوشیاں اور کامیابیاں عطا فرمائیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ مئی ۲۰۱۳ء

امت کے زوال کے اسباب

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے میں اس کے بارے میں کچھ معروضات پیش کروں گا، اور اس کے ساتھ ہی مجھ سے کہا گیا ہے کہ آج کی گفتگو میں ’’امت کے زوال کے اسباب‘‘ کے حوالے سے بھی کچھ عرض کروں۔ اس سلسلہ میں گزارش ہے کہ قرآن کریم میں اللہ تعالی نے ہم سے پہلے دنیا میں مذہبی قیادت کے منصب پر فائز بنی اسرائیل کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا ہے اور ان کے عروج و زوال کے مراحل بیان فرمائے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ جولائی ۲۰۱۳ء

نئے علماء کے لیے لائحہ عمل

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ آج ہم اپنے ان عزیزوں کو رخصت کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں جنہوں نے ہمارے ساتھ وقت گزارا اور تعلیم حاصل کی- آج یہ فارغ ہو کر گھروں کو جا رہے ہیں اور ان کی جدائی سے ہم عجیب سی کیفیت سے دو چار ہیں، یہ ہمارے بچے ہیں، اولاد کی طرح ہیں اور اب ہم سے رخصت ہو رہے ہیں، میں ان بچوں کو مبارک باد دیتا ہوں کہ انہوں نے اپنا تعلیمی نصاب مکمل کر لیا ہے اور اب وہ عملی زندگی میں داخل ہو رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۱۳ء

بخاری برادران کے ساتھ کچھ لمحات کی صدائے بازگشت

پیر جی سید عطاء المہیمن شاہ صاحب بخاریؒ کے ساتھ پہلی ملاقات جہاں تک مجھے یاد ہے مدینہ منورہ میں ہوئی تھی، وہ وہاں کچھ عرصہ قیام پذیر رہے۔ میرا مغربی ممالک میں کم و بیش تین عشروں تک آنا جانا رہا اور آتے جاتے چند دن حرمین شریفین میں حاضری کی سعادت حاصل ہو جاتی تھی۔ پیرجی سے غائبانہ تعارف تو تھا بلکہ پورے خاندان کے ساتھ میرا رابطہ، ملاقاتیں اور نیازمندی طالب علمی کے دور سے چلی آ رہی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۲۲ء

ہمارا خاندانی نظام اور مغربی یلغار

مغرب اپنے ہاں خاندانی نظام بکھر جانے پر سر پکڑے بیٹھا ہے جس کی ایک جھلک نوٹنگھم برطانیہ کے ایک بڑے مسیحی مذہبی راہنما فادر کینن نیل نے ایک ملاقات میں یوں بیان کی کہ آسمانی تعلیمات اور مذہبی احکام و اقدار سے بغاوت کے معاشرے پر اثرات تباہ کن ہیں، سوسائٹی بکھر کر رہ گئی ہے، پڑوسی، دوست اور رشتہ داری کا کوئی تصور باقی نہیں رہا، نفسا نفسی کا عالم ہے، خاندانی نظام تتر بتر ہو گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۲۲ء

Pages

2016ء سے
Flag Counter