اعمالِ خیر کی حفاظت بھی ضروری ہے

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ رمضان المبارک آج ہم سے رخصت ہونے والا ہے، گھنٹہ ڈیڑھ کا مہمان ہے، یہ برکتوں اور رحمتوں والا مہینہ اللہ تعالیٰ سال کے بعد ہمیں عطا فرماتے ہیں، اس میں اعمالِ خیر کی توفیق بھی زیادہ ملتی ہے اور مواقع بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمارے اعمال کو جیسے کیسے بھی ہیں اور جتنے بھی ہیں محض اپنے فضل و کرم کے ساتھ قبول فرمائیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ اپریل ۲۰۲۳ء

اسلام آباد میں مسجد سلطان محمد الفاتحؒ کا سنگ بنیاد

انیس ستمبر کو اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون میں سلطان محمد الفاتح رحمہ اللہ تعالیٰ کے نام سے موسوم مسجد کے سنگ بنیاد کی تقریب میں شرکت کا موقع ملا۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے خطیب مولانا قاری احمد الرحمن (فاضل جامعہ نصرۃ العلوم) مسجد کے بانی و منتظم ہیں۔ سینیٹر مولانا عطا الرحمٰن اور سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے اور ان کے ساتھ مجھے بھی یہ اعزاز بخشا گیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ ستمبر ۲۰۲۲ء

برطانیہ کا پہلا سفر

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ میرا برطانیہ کا پہلا سفر قادیانیت کے حوالے سے تھا اور امریکہ کا پہلا سفر بھی قادیانیت کے حوالے سے تھا۔ اس نشست میں لندن کے پہلے سفر کا پس منظر عرض کر دیتا ہوں۔ پاکستان میں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چنیوٹ میں ہوا کرتی تھی، سالہا سال سے معمول تھا۔ قادیانی ربوہ (چناب نگر) میں کانفرنس کرتے تھے، اس کے مقابلے میں مسلمانوں کی کانفرنس چنیوٹ میں ہوتی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ مارچ ۲۰۱۶ء

امن اور معیشت : سیرت نبویؐ کی روشنی میں

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ ہم حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت کے حوالے سے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے تذکرے کے لیے، آپ کی باتیں سننے اور کرنے کے لیے جمع ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ہماری یہ نسبت قبول فرمائے، مل بیٹھنا اور سننا سنانا قبول فرمائے اور جو باتیں سمجھ میں آئیں اللہ تعالی عمل کی توفیق سے بھی نوازیں۔ مشنِ رسالت کیا ہے؟ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ کا مشن کیا تھا؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ اکتوبر ۲۰۲۲ء

مختلف مذاہب کے دانشوروں سے ملاقاتیں

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ ان نشستوں میں گفتگو کے لیے بنائی گئی فہرست میں ایک موضوع ہے ”غیر مسلم شخصیات کے ساتھ ملاقاتیں اور غیر مسلم اداروں میں حاضری“۔ غیر مسلم مذہبی شخصیات کے ساتھ میری ملاقاتیں رہتی ہیں اور غیر مسلم مذہبی اداروں میں آنا جانا بھی رہتا ہے، اس سلسلہ میں اپنے بعض مشاہدات کا تذکرہ کرنا چاہوں گا لیکن اس سے پہلے یہ ذکر کرنا مناسب سمجھتا ہوں کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ فروری ۲۰۱۶ء

امریکہ کا پہلا سفر

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ پروگرام کے مطابق آج ہماری اس سال کی آخری نشست ہے۔ اس سال ان فکری نشستوں کا موضوع” یادداشتیں “ تھا۔ مختلف تحریکات، اسفار اور مصروفیات کے بارے میں اپنی یادداشتیں اور معلومات بیان کر رہا تھا ریکارڈ بھی ہو رہی ہیں۔ آج مولانا محمد عبد اللہ راتھر نے فرمایا کہ ان یادداشتوں میں امریکہ کی کوئی بات نہیں ہے، حالانکہ امریکہ کے میرے درجنوں سفر ہوئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم مئی ۲۰۱۶ء

خواجہ سراؤں کے حقوق کے نام پر ہم جنس پرستی کا فروغ

ٹرانس جینڈر پرسن ایکٹ پر بحث و مباحثہ نے جو صورتحال اختیار کر لی ہے اس کے بہت سے پہلو سنجیدہ توجہ کے مستحق ہیں اور ارباب فکر و دانش کو اس سلسلہ میں بہرحال اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ یہ قانون ۲۰۱۸ء کے دوران قومی اسمبلی اور سینٹ میں منظور ہوا تھا اور اس وقت سے ملک میں نافذ العمل ہے، اس کا عنوان خواجہ سرا اور اس نوعیت کے دیگر افراد کے حقوق کا تحفظ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۲۲ء

قطر حکومت کا ایک مستحسن اقدام

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ قطر میں فٹ بال کے ورلڈ کپ کا آغاز ہو گیا ہے اور یہ سرگرمیاں تقریباً ایک مہینہ جاری رہیں گی، دنیا بھر کی مختلف ٹیمیں اور لاکھوں لوگ وہاں پہنچ رہے ہیں اور پوری دنیا کی توجہ ادھر مبذول ہے، کھیل ہوتے رہتے ہیں، فٹ بال ہے، کرکٹ ہے، کبڈی ہے، اور بھی مختلف نوعیت کے کھیل ہیں، لیکن کھیل کے اس سلسلے کے آغاز پر دو باتیں ایسی ہوئی ہیں کہ جن پر اس وقت دنیا بھر میں، سوشل میڈیا پر اور میڈیا کے دوسرے شعبوں میں بحث جاری ہے۔ مکمل تحریر

نومبر ۲۰۲۲ء

مسلم خواتین کا برقع کا حق

قرآن کریم نے لباس کو انسان کی زینت کے ساتھ ساتھ ستر پوشی کا ذریعہ، سردی گرمی سے بچاؤ اور جنگ میں حفاظت کا باعث قرار دیا ہے، اور مسلمان عورتوں کو عمومی لباس سے ہٹ کر دوپٹہ (خمار) اور جسم کو ڈھانپنے کے لیے (جلباب) بڑی چادر کے اہتمام کا حکم بھی دیا ہے جو اَب برقع کی صورت میں زیر استعمال ہے۔ مگر مغربی تہذیب کے دلدادہ اباحت پسند لوگ اس کو پسند نہیں کرتے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۲۰۲۱ء

پاپائے روم سے ایک گزارش

ہم پاپائے روم کے اس ارشاد کی مکمل تائید کرتے ہوئے ان سے گزارش کریں گے کہ صرف اتنی بات کہہ دینا کافی نہیں ہے کہ یہ گناہ ہے اور ہم اس کو تسلیم نہیں کر سکتے، بلکہ اس کے ساتھ اپنے زیر اثر حلقوں میں اس گناہ کے احساس کو اجاگر کرنا اور اس سے لوگوں کو باز رکھنے کی جدوجہد کرنا بھی مذہبی قیادت کی ذمہ داری ہے۔ انسانی سوسائٹی میں عریانی، فحاشی، سود خوری، بدکاری اور ’’میرا جسم میری مرضی‘‘ جیسے رجحانات کا مسلسل فروغ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۲۰۲۱ء

Pages

2016ء سے
Flag Counter