سود کا معاشی و معاشرتی استحصال (۲)

دیکھیے اس آیت کریمہ میں جو آپ نے تلاوت کی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے تین باتیں فرمائی ہیں۔ پہلی اصولی بات یہ ہے ”احل اللہ البیع وحرم الربوا“ کہ اللہ تعالیٰ نے بیع کو حلال کیا ہے اور ربا کو حرام کیا ہے۔ اللہ پاک نے اس اصول کا اعلان کیا ہے کہ حلال و حرام اللہ تعالیٰ کا حکم ہے اور اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ ایک بہت بڑی بات ہے کہ کیا حلال حرام کا فیصلہ ہم نے یعنی سوسائٹی نے خود کرنا ہے یا آسمانی تعلیمات کی بنیاد پر ہونا ہے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ ستمبر ۲۰۱۴ء

سود کا معاشی و معاشرتی استحصال (۱)

انیق بھائی! میں آپ کا شکر گزار ہوں کہ اتنے اہم موضوع پر جو آج دنیا کا بھی بڑا اہم موضوع ہے اور امت مسلمہ کا بھی بڑا اہم موضوع ہے اس موضوع پر اس گفتگو میں مجھے شریک کیا۔ سود قرآن پاک نے ہی حرام نہیں کیا، بلکہ پہلی شریعتوں اور آسمانی کتابوں میں بھی سود حرام ہی رہا ہے۔ تمام آسمانی مذاہب میں اللہ رب العزت نے سود کو حرام قرار دیا ہے اور آج بھی بائبل، تورات اور انجیل میں سود کی حرمت کے احکام موجود ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ ستمبر ۲۰۱۴ء

معمولات اور اوقات کی پابندی

اصل تو اللہ تعالیٰ کا فضل ہے، اس کے بعد والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ اور چچا محترم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتیؒ کی تربیت ہے۔ حضرت والد صاحبؒ کی زندگی میں بہت سی بڑی باتیں دیکھیں، لیکن سب سے بڑی بات یہ تھی کہ وقت کی پابندی اور ڈیوٹی کو ڈیوٹی سمجھنا۔ آپ چھٹی اور ناغہ کے قائل نہیں تھے اور وقت میں پانچ منٹ کی لیٹ کو بھی بہت بڑی لیٹ سمجھتے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ فروری ۲۰۲۰ء

سعودی عالمی اردو نشریات کا انٹرویو

جہاں تک کانفرنس کا تعلق ہے تو یہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، وسطیت، اعتدال اور توازن ہمیشہ ہی انسانی سوسائٹی کی ضرورت رہی ہے اور اسلام کی تو بنیاد ہی وسطیت، اعتدال اور توازن پر ہے۔ اسلامی تعلیمات اور اسلامی قوانین اعتدال اور توازن ہی کی بات کرتے ہیں زندگی کے ہر شعبے میں، سیاست میں بھی، معیشت میں بھی، معاشرت میں بھی، خاندان میں بھی۔ اس کی تفصیلات کا موقع نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۱۹ء

قومی اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کی شمولیت کا معاملہ

وفاقی وزارت مذہبی امور نے جو نیا اعلان کیا ہے کہ قادیانیوں کو اقلیتی کمیشن میں نہیں لیا جائے گا، انہوں نے سفارش کر دی ہے، اس کا خیر مقدم کیا جا رہا ہے، میں بھی خیر مقدم کرتا ہوں۔ لیکن اس کے ساتھ ایک مغالطہ جو ملک بھر میں پھیلایا گیا ہے، پھیلتا جا رہا ہے اور مختلف حضرات سوال کرتے ہیں، میں اس کے بارے میں کچھ عرض کرنا چاہوں گا۔ بعض لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ اگر قادیانی ممبر بن جائے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ مئی ۲۰۲۰ء

متحدہ مجلس عمل کی تشکیل نو

گزارش یہ ہے کہ جب دینی جماعتیں اور سیاسی جماعتیں متحد ہوتی ہیں تو حالات کے تقاضوں کے تحت ہوتی ہیں۔ اُس زمانے میں متحدہ مجلس عمل بنی تھی تو اس وقت کے حالات و ضروریات کو سامنے رکھ کر بنی تھی اور ان حالات میں جو کردار وہ ادا کر سکتی تھی اس نے کیا تھا۔ اب جو متحدہ مجلس عمل دوبارہ بنے گی یہ آج کے حالات کے مطابق بنے گی اور میرا اندازہ ہے کہ ان شاءاللہ حالات کو فیس کرے گی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ نومبر ۲۰۱۷ء

ہمارے فیصلوں میں اتھارٹی کون؟

پہلی گزارش یہ ہے کہ ایک ہے بت بنا کر اس کو پوجنا اور ایک ہے کسی کو وہ درجہ دے دینا کہ جو بتوں سے اطاعت وغیرہ کا تعلق ہوتا ہے۔ اگر کسی زندہ شخص کو یا کسی طبقے کو یا کسی اتھارٹی کو وہ درجہ دے دیں گے کہ جو خدا کو درجہ دینا ہے تو وہ بھی بت پرستی ہی ہے۔ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کوئی ایسی اتھارٹی نہیں ہے کہ جس کو ہم حرفِ آخر کہہ دیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۔

نکاح اور اس کے تقاضے

نکاح انسانی اور سماجی ضرورت ہے اور جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سنتِ نبویؐ بلکہ سنن المرسلین فرمایا ہے کہ یہ حضرات انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ و التسلیمات کی سنتِ مبارکہ ہے۔ اس کے احکام، مسائل، آداب، ضرورت، تقاضے قرآن پاک نے بھی بیان فرمائے ہیں اور جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بیان فرمائے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ ستمبر ۲۰۲۴ء

متفرق رپورٹس

پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی نے آج گوجرانوالہ میں جی ٹی روڈ پر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام ختم نبوت ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے قیام کا فیصلہ مینار پاکستان کی گراؤنڈ میں ہوا تھا اور کل سات ستمبر کو قوم پاکستان کو بچانے کے لیے اسی میدان میں جمع ہو رہی ہے۔ کل قوم پاکستان کی نظریاتی، تہذیبی اور جغرافیائی سرحدوں کے تحفظ کے لیے تجدیدِ عہد کرے گی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ ستمبر ۲۰۲۴ء

تحریک ختم نبوت کی معروضی صورتحال اور اہم تقاضے

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ میرے لیے سعادت کی بات ہے کہ اس سالانہ کانفرنس میں جو مجلس احرارِ اسلام کے زیر اہتمام سالہا سال سے اس مرکز میں منعقد ہو رہی ہے، شرکت کی سعادت حاصل ہوئی ہے، علماء کرام اور بزرگان دین کی زیارت کی ہے اور احرار قافلے میں تھوڑی دیر وقت گزارنے کا موقع ملا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ہمارے ان بزرگوں کے مشن کو اور اس کام کو تکمیل سے نوازیں اور ہمیں ان ہمیشہ ساتھ دیتے رہنے کی توفیق عطا فرمائیں، آمین ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ ستمبر ۲۰۲۴ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter