بین الاقوامی ادارے اور غیر سرکاری تنظیمیں، عالمی استعمار کے مورچے

بین الاقوامی ادارے اور این جی اوز مختلف ممالک میں اپنے اہداف و مقاصد کے حصول کے لیے کس طرح کام کرتی ہیں، اس سے واقفیت دینی کام کرنے والی جماعتوں اور کارکنوں بالخصوص علمائے کرام کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ اور اسی غرض سے چند منتخب مضامین زیرنظر شمارہ میں قارئین کی خدمت میں پیش کیے جا رہے ہیں جو موضوع کے تمام پہلوؤں کا احاطہ تو نہیں کرتے البتہ ان سے عالم اسلام میں کام کرنے والی این جی اوز کے بنیادی اہداف اور طریق کار کے اہم پہلوؤں کا ایک ہلکا سا خاکہ ضرور سامنے آجاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۱۹۹۸ء

عالم اسلام کے دینی حلقے اور امریکہ بہادر

افغانستان میں سوویت یونین کی شکست کے بعد جہاں سوویت یونین کی عظیم قوت بکھری ہے اور مشرقی یورپ اور وسطی ایشیا کی ریاستیں آزاد ہوئی ہیں وہاں عالمی سطح پر طاقت کا توازن بھی ختم ہو کر رہ گیا ہے اور اس کے بعد امریکہ ’’انا ولا غیری‘‘ کے نعرہ کے ساتھ دنیا کی تنہا چودھراہٹ کو مستحکم کرنے کے لیے مسلسل اقدامات کر رہا ہے۔ لیکن اس کے دل میں یہ خوف بھی بیٹھا ہوا ہے کہ ایسا ہونا ممکن نہیں ہے کیونکہ یہ قانونِ فطرت کے خلاف ہے اور جلد یا بدیر کسی نہ کسی طاقت کو اس کے مد مقابل آنا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۱۹۹۸ء

پچاس سالہ تقریبات اور ہمارا قومی طرزِ عمل

اسلامی جمہوریہ پاکستان کے قیام کی پچاس سالہ تقریبات کے موقع پر ۲۳ مارچ ۱۹۹۷ء کو اسلام آباد میں مسلم سربراہ کانفرنس منعقد ہوئی جس میں دنیا بھر کی مسلم حکومتوں کے سربراہوں اور ان کے نمائندوں نے شریک ہو کر عالم اسلام کے مسائل پر گفتگو کی اور پاکستانی قوم کو پچاس سالہ قومی زندگی مکمل ہونے پر مبارک باد دی۔ آزادیٔ وطن کے حوالہ سے پچاس سالہ تقریبات کا اہتمام بھارت میں بھی ہو رہا ہے جبکہ بنگلہ دیش نے انہی دنوں اپنے قیام کی پچیس سالہ تقریبات منائی ہیں۔ پاکستان کے قیام کو پچاس سال مکمل ہونے پر ملک بھر میں ہر سطح پر تقریبات کا اہتمام ہو رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۱۹۹۷ء

قادیانی مسئلہ ایک نئے موڑ پر

گزشتہ سال امریکی وزارتِ خارجہ نے پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں اپنی سالانہ رپورٹ میں قادیانیوں کا بطور خاص ذکر کیا تو قادیانی مسئلہ کا ادراک رکھنے والوں کو بخوبی اندازہ ہوگیا تھا کہ حالات کا رخ اب کدھر کو ہے اور امریکہ بہادر اس حوالہ سے ہم سے کیا چاہتا ہے۔ پاکستان میں قادیانیوں کو آئینی طور پر غیر مسلم قرار دینا اور انہیں اسلام کا نام اور مسلمانوں کی مخصوص مذہبی علامات و اصطلاحات استعمال کرنے سے قانوناً روکنا امریکہ اور دیگر مغربی لابیوں کے نزدیک انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ جنوری ۱۹۹۷ء

اکیسویں صدی اور علمائے کرام

دنیا بھر میں اکیسویں صدی کی آمد آمد کا غلغلہ ہے اور ہر جگہ نئی عیسوی صدی کے آغاز کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔ ہمارے ہاں بھی اس موضوع پر بہت کچھ لکھا اور کہا جا رہا ہے اور مختلف حوالوں سے اکیسویں صدی کے تقاضوں پر بحث ہو رہی ہے۔ ہم نے تو اپنی نئی ہجری صدی کا آغاز بیس سال قبل کیا تھا اور اس موقع پر بھی عالم اسلام میں بہت تیاریاں ہوئی تھیں اور تقریبات کا اہتمام کیا گیا تھا، اب نئی عیسوی صدی کے آغاز پر دنیا کے مختلف حصوں میں تقریبات منعقد ہو رہی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ فروری ۱۹۹۹ء

اسلام اور خواتین کے حقوق

انسانی نسل کی بقا اور معاشرت کی گاڑی جن دو پہیوں پر رواں دواں ہے ان میں ایک عورت ہے جس کا نسلِ انسانی کی نشوونما اور ترقی میں اتنا ہی عمل دخل ہے جتنا مرد کا ہے۔ اس لیے اسلام نے عورت کے وجود کو نہ صرف تقدس اور احترام بخشا بلکہ اس کی اہمیت و افادیت کا بھرپور اعتراف کیا ہے اور اسے ان تمام حقوق اور تحفظات سے نوازا ہے جو مرد اور عورت کے فطری فرائض کی تکمیل کے لیے ضروری ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل عورت کو انسانی معاشرہ میں ایک آزاد اور خودمختار وجود کی حیثیت حاصل نہ تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۱۹۹۳

بین الاقوامی لابیاں، قادیانی گروہ اور بعض پاکستانی دانشور

روزنامہ نوائے وقت میں ’’اور پاکستان بدنام ہو رہا ہے‘‘ کے عنوان سے اصغر علی گھرال کے مضمون کی تین قسطیں نظر سے گزریں جس میں انہوں نے پاکستان میں قادیانیوں کے خلاف درج مقدمات اور ان کے حوالہ سے عالمی سطح پر قادیانیوں کی طرف سے پاکستان کو بدنام کرنے کی مہم کا ذکر کیا ہے اور قادیانیوں کو یہ تسلی دینے کی کوشش کی ہے کہ ان کے خلاف شوروغوغا صرف تنگ نظر ملاؤں نے بپا کر رکھا ہے ورنہ عام مسلمانوں کو ان سے کوئی شکایت نہیں ہے اور نہ ہی ملک کی عام آبادی قادیانیوں کے خلاف کسی قسم کی مہم میں شریک ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۱۹۹۸ء

لاہور میں ’’سہ روزۂ تحریکِ ختمِ نبوت‘‘

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ آج کی یہ نشست دو حوالوں سے ہے۔ شہدائے ختم نبوت کی یاد میں ہے اور ۹ اپریل کو ایوان اقبالؒ لاہور میں مجلس احرار اسلام کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی ’’امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کانفرنس‘‘ کی تیاری کے سلسلہ میں بھی ہے اور میں ان دونوں امور کے بارے میں چند مختصر گزارشات پیش کرنا چاہوں گا۔ شہدائے ختم نبوت کا تذکرہ ان کی جدوجہد کو تازہ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے ساتھ نسبت و محبت کے اظہار اور ان کے مشن کے ساتھ وابستگی کا احساس بیدار رکھنے کے لیے بھی ہے اور زندہ قومیں اپنے شہیدوں کو یاد رکھا کرتی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ مارچ ۲۰۱۸ء

اعمال کی سزا و جزا کا اسلامی تصور

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ محترم بزرگو اور دوستو! میں نے آپ کے سامنے سورۃ النساء کی آیت نمبر ۱۲۳ تلاوت کی ہے جس کے بارے میں حضرت عبد اللہ بن عباسؓ کا ارشاد گرامی ہے کہ اس میں اعمال کی سزا اور جزا کے حوالہ سے مشرکین مکہ اور اہل کتاب کے خیالات کا رد کیا گیا ہے اور اللہ تعالیٰ نے یہ اصول بیان فرمایا ہے کہ اعمال کے بدلے کے بارے میں نہ تو مشرکین کی آرزوئیں پوری ہوں گی اور نہ اہل کتاب کی آرزوؤں کا لحاظ رکھا جائے گا بلکہ جو شخص بھی کوئی برا عمل کرے گا اسے اس کا بدلہ دیا جائے گا اور ہر شخص کو اپنے اعمال کی سزا خود بھگتنا ہوگی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ جنوری ۱۹۹۹ء

امام بخاریؒ اور بخاری شریف

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ حضرات علمائے کرام اور عزیز طلبہ! ختم بخاری شریف کی اس تقریب میں شرکت اور کچھ عرض کرنے کا موقع میرے لیے سعادت کی بات ہے اور اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ گزارشات آپ حضرات کی خدمت میں پیش کرنا چاہوں گا۔ بخاری شریف کی آخری حدیث کے حوالہ سے علمی مباحث تو حضرت ڈاکٹر صاحب مدظلہ آپ کے سامنے رکھیں گے البتہ کتاب کے موضوع اور صاحبِ کتاب کے بارے میں چند معروضات ضروری سمجھتا ہوں۔ دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ کچھ مقصد کی باتیں کہننے سننے کی توفیق عطا فرمائیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ نومبر ۱۹۹۸ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter