محترمہ بے نظیر بھٹو! معاملات کو گڈمڈ نہ کریں

قائد حزب اختلاف محترمہ بے نظیر بھٹو نے ایک حالیہ مضمون میں موجودہ حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ مالاکنڈ ڈویژن میں نفاذ شریعت آرڈیننس اور سی ٹی بی ٹی پر دستخط کے معاملات پر بھی بحث کی ہے۔ محترمہ کا موقف ہے کہ پاکستان کو سی ٹی بی ٹی پر دستخط کر دینا چاہئیں بلکہ یہ کام بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا۔ جبکہ ہماری معلومات کے مطابق خود حکومت پاکستان نے بھی سی ٹی بی ٹی پر دستخط کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے اور اس کے لیے حالات کو سازگار بنانے پر کام کیا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ فروری ۱۹۹۹ء

’’الشریعہ‘‘ کا دورِ نو

ہم نے پہلے دن سے جو اہداف طے کر رکھے ہیں بحمد اللہ تعالیٰ آج بھی ان پر قائم ہیں کہ اسلام کی دعوت و تبلیغ اور غلبہ و نفاذ، اسلام دشمن عناصر اور لابیوں کے تعاقب، اسلامی تحریکات کے درمیان مفاہمت کے فروغ، دینی حلقوں کی بریفنگ اور ذہن سازی اور اسلامی نظام کے بارے میں مختلف حلقوں کے پیدا کردہ شکوک و شبہات کے ازالہ کے لیے علمی اور فکری محاذ پر اپنی بساط کے مطابق سرگرم عمل رہیں گے، اور گروہی مخاصمتوں اور لابیوں کی ترجیحات سے بالاتر رہتے ہوئے اپنا سفر جاری رکھیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم جنوری ۱۹۹۹ء

مسٹر رابن کک! یہ ایجنڈا ادھورا ہے

لاہور کے ایک اردو روزنامے میں برطانوی وزیرخارجہ مسٹر رابن کک کا یہ بیان نظر سے گزرا ہے کہ اسلام اور مغرب کے درمیان پائی جانے والی غلط فہمیاں دور کرنے کے لیے یورپی یونین اور اسلامی تنظیم (او آئی سی) کے درمیان مذاکرات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں ایک اسلامک سنٹر میں اپنی کسی تقریر کا حوالہ بھی دیا ہے جس میں انہوں نے ’’اسلام اور مغرب کے اشتراک‘‘ پر اظہارِ خیال کیا ہے اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ اس حوالہ سے یورپی یونین اور او آئی سی میں بہت جلد مذاکرات شروع ہونے والے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۱۹۹۸ء

چند بزرگوں اور دوستوں کی یاد میں

پرانے رفقاء میں سے کسی بزرگ یا دوست کی وفات ہوتی ہے تو جی چاہتا ہے کہ جنازہ یا تعزیت کے لیے خود حاضری دوں اور معمولات کے دائرے میں ایک حد تک اس کی کوشش بھی کرتا ہوں مگر متنوع مصروفیات کے ہجوم میں صحت و عمر کے تقاضوں کے باعث ایسا کرنا عام طور پر بس میں نہیں رہتا۔ گزشتہ دنوں چند انتہائی محترم بزرگ اور دوست جہانِ فانی سے رخصت ہوگئے، انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ مارچ ۲۰۱۸ء

اجتماعی اجتہاد کی ضرورت اور اس کے تقاضے

شاہ صاحب موصوف گزشتہ دنوں فقہی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دینے کے لیے اپنے معزز رفقاء کے ہمراہ گوجرانوالہ تشریف لائے تو ان کے پاس کانفرنس میں پیش کیے جانے والے مضامین و مقالات کے مجوزہ عنوانات کی فہرست میں سے ایک عنوان کا میں نے خود انتخاب کیا جو فہرست کے مطابق یوں تھا: ’’تقلید و اجتہاد کی حدود کا تعین اور اجتماعی اجتہاد کے تصور کا علمی جائزہ‘‘۔ لیکن جب قلم و کاغذ سنبھالے خیالات کو مجتمع کرنا چاہا تو محسوس ہوا کہ یہ ایک نہیں دو الگ الگ عنوان ہیں اور ہر عنوان اپنی جگہ مستقل گفتگو کا متقاضی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۱۹۹۶ء

حکومت اور دینی مدارس کی کشمکش کا ایک جائزہ

’’دینی مدارس، انسانی حقوق اور مغربی لابیاں‘‘ کے عنوان سے ’’الشریعہ‘‘ کی خصوصی اشاعت آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ ہم نے اس شمارے میں شامل کرنے کے لیے مضامین کے انتخاب میں اس ضرورت کو پیش نظر رکھا ہے کہ دینی مدارس کے خلاف مغربی لابیوں اور میڈیا کی موجودہ مہم کے پس منظر اور مقاصد کو آشکارا کرنے کے ساتھ ساتھ عصر حاضر کے تقاضوں کے حوالہ سے دینی مدارس کے نصاب و نظام میں ناگزیر تبدیلیوں اور تعلیم کے جدید ذرائع اور مواقع سے دینی تعلیم کے لیے استفادہ کے امکانات کا جائزہ بھی قارئین کے سامنے آجائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۱۹۹۶ء

ورلڈ اسلامک فورم کا قیام

پاکستان سے میری طویل غیر حاضری اور لندن میں قیام کے مقاصد میں سے ایک اہم مقصد کی طرف بحمد اللہ تعالیٰ پیش رفت ہوئی ہے اور چند اصحاب فکر نے راقم الحروف کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے ’’ورلڈ اسلامک فورم‘‘ کے نام سے ایک نیا فکری حلقہ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ’’الشریعہ‘‘ کے قارئین گواہ ہیں کہ راقم الحروف نے علمائے کرام اور دینی تحریکات کے قائدین کی خدمت میں ہمیشہ یہ عرض کیا ہے کہ اسلام کے غلبہ و نفاذ کی جدوجہد میں مؤثر پیش قدمی کے لیے ضروری ہے کہ اسلام کے حوالہ سے مغربی فلسفہ کا مکمل ادراک حاصل کیا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۱۹۹۳ء

ورلڈ اسلامک فورم کے پہلے باضابطہ اجلاس کا دعوت نامہ

باسمہ سبحانہ۔ بگرامی خدمت، زید لطفکم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مزاج گرامی؟ گزارش ہے کہ کافی عرصہ سے اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں مغربی میڈیا اور اسلام دشمن لابیوں کے معاندانہ پراپیگنڈا کا سائنٹیفک انداز میں جائزہ لیا جائے اور اس کے توڑ کے لیے منظم کام کیا جائے۔ نیز یورپ میں مقیم مسلمانوں بالخصوص مشرقی یورپ کے کمیونزم سے آزاد ہونے والے ممالک کی مسلم اقلیتوں کی دینی ضروریات کا حقیقت پسندانہ جائزہ لے کر اس کے مطابق ضروری لٹریچر کی اشاعت و تقسیم کا اہتمام کیا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۱۹۹۶ء

جناب حمزہ اور چند سیاسی یادیں

سینٹ آف پاکستان کے انتخابات کا عمل جاری ہے اور چند روز میں سینٹ کا نیا ایوان اپنا کام شروع کر دے گا۔ پنجاب سے سینٹ کے بارہ ارکان حسب سابق متفقہ طور پر منتخب ہوئے ہیں جو ایک خوش آئند روایت اور سیاست میں افہام و تفہیم کی علامت ہے۔ مگر میرے لیے اس میں سب سے زیادہ دلچسپی کی بات یہ ہے کہ ہمارے بزرگ دوست حمزہ صاحب بھی اس انتخابات کے ذریعے ایک بار پھر پارلیمنٹ کے ایوان میں آگئے ہیں اور ایوان میں ان کی کھری کھری باتیں ایک بار پھر گونجا کریں گی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ فروری ۲۰۱۲ء

نفاذِ اسلام اور ہمارا نظامِ تعلیم

اسلامی جمہوریہ پاکستان کا قیام ایک صحت مند اور مثالی معاشرہ کی تشکیل کے لیے عمل میں لایا گیا تھا اور اس سلسلہ میں قائد اعظم محمد علی جناح مرحوم سمیت بانیان پاکستان کے واضح اعلانات تاریخ کا انمٹ حصہ ہیں جن میں اسلام کے مکمل عادلانہ نظام کے نفاذ اور قرآن و سنت کی بالادستی کو پاکستان کی حقیقی منزل قرار دیا گیا ہے۔ لیکن بدقسمتی کی بات ہے کہ دنیا کے نقشے پر اس نظریاتی ملک کو نمودار ہوئے نصف صدی کا عرصہ گزرنے کو ہے مگر ابھی تک ہم اسلامی نظام کی منزل سے بہت دور ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۱۹۹۶ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter