سپاہ صحابہ کا موقف اور انصاف کے معروف تقاضے

ماہِ رواں کے آغاز میں سپاہ صحابہؓ کے کارکنوں نے اسلام آباد میں جو مظاہرہ کیا اس کے حوالہ سے خبر آئی تھی کہ وزیراعلیٰ پنجاب وفاقی وزیرداخلہ کی موجودگی میں سپاہ صحابہؓ کے رہنماؤں سے مذاکرات کریں گے اور اس کے لیے تاریخ کا اعلان بھی ہوگیا تھا۔ وہ تاریخ گزرے ایک ہفتہ سے زیادہ عرصہ گزر گیا ہے مگر ابھی تک مذاکرات کے کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے جبکہ اس کے بعد سپاہ صحابہؓ پاکستان کے سربراہ مولانا علی شیر حیدری کو تین سال قید کی سزا سنائی جا چکی ہے اور سپاہ صحابہؓ کی قیادت نئے سرے سے مظاہروں کے پروگرام بنا رہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ مئی ۱۹۹۸ء

چکوال پولیس، مدنی مسجد اور جنرل (ر) عبد المجید ملک

گزشتہ دنوں دارالعلوم حنفیہ چکوال میں سلسلہ نقشبندیہ حبیبیہ کے سالانہ روحانی اجتماع میں پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا فداء الرحمان درخواستی کے ہمراہ شرکت کا موقع ملا تو اس موقع پر تھوڑی دیر کے لیے ہم مدنی مسجد میں بھی گئے جو ان دنوں چکوال پولیس کے ایک آپریشن کی وجہ سے خاصی شہرت اختیار کر گئی ہے۔ اسلام آباد کے علماء مولانا عبد الخالق، مولانا قاری میاں محمد نقشبندی اور مولانا محمد رمضان علوی بھی ہمارے ساتھ تھے۔ ہم نے مدنی مسجد میں عشاء کی نماز ادا کی، چکوال پولیس کی ’’فتوحات‘‘ کا معائنہ کیا اور وہاں موجود احباب سے حالات معلوم کیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۱ اکتوبر ۱۹۹۸ء

پرائیویٹ شریعت بل کو ترامیم کے بعد نئی شکل دےدی گئی

سینٹ میں زیر بحث پرائیویٹ شریعت بل میں اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات اور مختلف مکاتب فکر کے اعتراضات کی روشنی میں ضروری ترامیم کے بعد اسے نئی شکل دے دی گئی ہے۔ گزشتہ دنوں لاہور میں مختلف مکاتب فکر کے سرکردہ رہنماؤں کی ایک مشترکہ کمیٹی نے شریعت بل کے متن پر نظر ثانی کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ اکتوبر ۱۹۸۶ء

لندن کی بین الاقوامی ختم نبوت کانفرنس ۔ تحریک ختم نبوت کے تقاضوں کی روشنی میں

تحریک ختم نبوت کی تازہ صورتحال یہ ہے کہ آئینی طور پر قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دلوانے اور اسلام کے نام پر قادیانیوں کی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے صدارتی آرڈیننس کے اجراء کے بعد مرکزی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت اب ان آئینی اور قانونی فیصلوں پر عملدرآمد کرانے اور باقی مطالبات کی منظوری کے لیے جدوجہد میں مصروف ہے۔ اس وقت تحریک ختم نبوت کو جن مسائل کا سامنا ہے ان کی تفصیل کچھ یوں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ جولائی ۱۹۸۶ء

پرائیویٹ شریعت بل کی بجائے سرکاری مسودہ!

شریعت بل کے سرکاری مسودہ میں قرار دیا گیا ہے کہ عدالتیں حسب سابق مروجہ قوانین کے مطابق ہی فیصلے کرتی رہیں گی البتہ اگر کسی قانون کے خلافِ شریعت ہونے کی شکایت ہوگی تو معاملہ وفاقی شرعی عدالت کے حوالے کر دیا جائے گا۔ جبکہ غیر سرکاری مسودے میں یہ بات اس طرح ہے کہ عدالتوں کو شریعت کے مطابق فیصلہ کرنے کا پابند بنایا جائے جس کا مطلب یہ ہے کہ عدالتیں موجودہ قوانین کی بجائے شرعی قوانین کی بنیاد پر مقدمات کی سماعت کریں گی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ اکتوبر ۱۹۸۶ء

علامہ محمد اقبالؒ کا اسلام

جمعیۃ علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولانا زاہد الراشدی نے مساوات پارٹی کے سربراہ جناب محمد حنیف رامے کے اس بیان کو گمراہ کن قرار دیا ہے کہ ہمیں ملّا کا اسلام نہیں بلکہ اقبالؒ کا اسلام چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر رامے نے اس بیان کے ذریعے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ علامہ اقبالؒ چودہ سو سال سے چلے آنے والے مسلمہ اسلام کی بجائے کسی جدید اسلام کے داعی تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ مارچ ۱۹۸۶ء

جنوبی افریقہ کی غیر مسلم عدالت کا فیصلہ

مرکزی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت کے سیکرٹری اطلاعات مولانا زاہد الراشدی نے کہا ہے کہ قادیانیوں کو مسلمان قرار دینے کے بارے میں جنوبی افریقہ کی غیر مسلم عدالت کے حالیہ فیصلہ کی کوئی دینی یا اخلاقی حیثیت نہیں ہے کیونکہ کسی شخص یا گروہ کے مسلمان ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرنا خالصتاً مسلم علماء کا کام ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ دسمبر ۱۹۸۵ء

دیوبندی بریلوی اتحاد کے بارے میں مولانا عبد الستار خان نیازی کے فارمولا کا خیرمقدم

گکھڑ منڈی (نامہ نگار) کالعدم جمعیۃ علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولانا زاہد الراشدی نے مولانا عبد الستار خان نیازی کی طرف سے بریلوی اور دیوبندی مکتبہ فکر کے مابین مفاہمت اور اتحاد کی تجاویز کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر ان تجاویز پر عمل ہو جائے تو یہ دین اور ملک کی بہت بڑی خدمت ہوگی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ دسمبر ۱۹۸۵ء

’’شریعت بل‘‘ پر اعتراضات ایک نظر میں

سینٹ آف پاکستان میں مولانا قاضی عبد اللطیف اور مولانا سمیع الحق کا پیش کردہ پرائیویٹ شریعت بل اس وقت قومی حلقوں میں زیربحث ہے اور اخبارات و جرائد میں اس کی حمایت اور مخالفت میں مسلسل مضامین شائع ہو رہے ہیں۔ زیربحث مضمون میں ان اہم اعتراضات پر ایک نظر ڈالنا مقصود ہے جو اس وقت تک شریعت بل سے اختلاف کے ضمن میں سامنے آئے ہیں۔ ان اعتراضات کو بنیادی طور پر دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ ایک حصہ ان اعتراضات پر مشتمل ہے جو سیاسی بنیاد پر کیے جا رہے ہیں اور ان کے پس منظر میں سیاسی اختلافات کارفرما ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ ستمبر ۱۹۸۶ء

دستور کی اسلامی دفعات اور ’’سیاسی اسلام‘‘

ربع صدی سے بھی زیادہ عرصہ پہلے کی بات ہے کہ گکھڑ میں حضرت والد محترم مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی مسجد میں دینی جلسہ تھا، اس دور کے ایک معروف خطیب بیان فرما رہے تھے، موضوعِ گفتگو دارالعلوم دیوبند کی خدمات و امتیازات تھا۔ جوشِ خطابت میں انہوں نے یہ فرما دیا کہ دارالعلوم دیوبند نے شاہ اسماعیل شہیدؒ جیسے سپوت پیدا کیے۔ جلسہ کے بعد دسترخوان پر ملاقات ہوئی تو میں نے عرض کیا کہ حضرت! دارالعلوم دیوبند کا آغاز 1866ء میں ہوا تھا جبکہ شاہ اسماعیل شہیدؒ اس سے تقریباً پینتیس سال قبل بالاکوٹ میں شہید ہوگئے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ دسمبر ۲۰۱۷ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter