گوجرانوالہ بچاؤ تحریک: چند گزارشات

چند ماہ قبل کچھ دوست گوجرانوالہ کے شہریوں کو درپیش مسائل کے حوالے سے جناب ایس اے حمید کی رہائش گاہ پر جمع ہوئے تو اس بات پر مشورہ ہوا کہ شہریوں کی مشکلات اور مسائل کے حل کے لیے ایک ایسا فورم تشکیل دیاجائے جو سیاسی گروہ بندی، برادری ازم اور انتخابی جھمیلوں سے الگ تھلک رہتے ہوئے خالصتاً شہری بنیادوں پر لوگوں کی مشکلات و مسائل کے حل کے لیے کوشش کر سکے۔ اس کا ذکر اس کالم میں اس سے قبل بھی کرچکاہوں۔ اس موقع پر یہ طے ہو گیا کہ یہ فورم سیاسی گروہ بندیوں، فرقہ وارانہ ترجیحات، انتخابی کشمکش اور برادری ازم سے ہٹ کر ہوگا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ اگست ۲۰۰۵ء

ایک پر لطف نشست کا احوال

ان دنوں ہمارے استاذ محترم حضرت قاری محمد انور صاحب مدینہ منورہ سے پاکستان تشریف لائے ہوئے ہیں، وہ گزشتہ اٹھائیس برس سے مدینہ منورہ میں مقیم ہیں اور تحفیظ القرآن الکریم کی خدمت سرانجام دے رہے ہیں۔میں نے قرآن کریم ان سے حفظ کیا تھا جب وہ گکھڑ میں مدرسہ تحفیظ القرآن کے صدر مدرس تھے، یہ ۱۹۶۰ء کی بات ہے۔ گکھڑ کے اس مدرسہ میں، جو محترم الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم کے تعاون سے اور والد محترم حضرت مولانا محمد سرفرازخان صفدر دامت برکاتہم کی زیر نگرانی قائم ہوا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ مئی ۲۰۰۷ء

’’پانچویں فقہی کانفرنس‘‘کے حوالے سے چند گزارشات

۱۱ و ۱۲ دسمبر ۲۰۰۴ء کو پشاور میں منعقد ہونے والی ’’پانچویں فقہی کانفرنس‘‘ کی رپورٹ اس وقت میرے سامنے ہے۔ یہ کانفرنس المرکز الاسلامی بنوں کے زیر اہتمام اوقاف ہال پشاور میں منعقد ہوئی جس میں ’’جدید سائنسی انکشافات اور متعلقہ فقہی مسائل‘‘ کے موضوع پر ممتاز ارباب علم ودانش نے مقالات پڑھے اور ان کے علاوہ جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے امیر مولانا فضل الرحمان اور صوبہ سرحد کے وزیراعلیٰ جناب محمد اکرم درانی کے فکر انگیز خطابات ہوئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ جنوری ۲۰۰۵ء

مرکزی جامع مسجد نارتھ لندن کا معاملہ

گزشتہ روز چند گھنٹوں کے لیے پلندری جانے کا اتفاق ہوا جو آزاد کشمیر کا اہم شہر ہے اور شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد یوسف خان دامت برکاتہم کا مسکن ہے۔ دارالعلو م تعلیم القرآن پلندری حضرت شیخ الحدیث مدظلہ کی جہد مسلسل کا ثمرہ ہے، اس وقت آزاد کشمیر کے مرکزی دینی اداروں میں شمار ہوتا ہے اور مولانا سعید یوسف خان کی زیر نگرانی کام کر رہا ہے۔ انہوں نے دارالعلوم کے سالانہ جلسہ میں حاضری کے لیے کہا تو میں نے وعدہ کر لیا مگر اچانک سفر امریکہ کا پروگرام بن گیا جس کی وجہ سے پلندری حاضری کا مسئلہ ڈانواں ڈول ہونے لگا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ جون ۲۰۰۴ء

اسلام آباد و راولپنڈی: کشمیر کا مسئلہ / پاسپورٹ میں مذہب کا خانہ / دعا کی قبولیت

اسلام آباد اور رالپنڈی میں بہت سے احباب سے ملاقات اور گفتگو کو جی چاہا رہا تھا اس لیے مدرسہ میں اسباق کے آغاز سے قبل ہی دو روز کے لیے حاضری کا پروگرام بنا لیا۔ اس سے قبل جامعہ اسلامیہ کشمیر روڈ راولپنڈی صدر کے سالانہ جلسہ کے موقع پر ۸ ستمبر کو حاضری ہوئی تھی جو اس لحاظ سے یادگار رہے گی کہ مفتی محمد جمیل خان شہید کے ساتھ میری آخری ملاقات اسی پروگرام میں ہوئی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ دسمبر ۲۰۰۴ء

’’شریعت بل‘‘ جائز اجتہاد کی ضمانت دیتا ہے

سوال: سینٹ میں مولانا سمیع الحق اور قاضی عبد اللطیف کے پیش کردہ پرائیویٹ شریعت بل کے بارے میں اس وقت قومی حلقوں میں جو بحث جاری ہے اس کی روشنی میں شریعت بل کی افادیت اور ضرورت پر کیا آپ کچھ روشنی ڈالیں گے؟ جواب: جہاں تک ضرورت کا تعلق ہے وہ تو واضح ہے کہ تحریکِ آزادی اور تحریکِ پاکستان میں دی جانے والی مسلسل قربانیوں کا مقصد محض چہروں اور ناموں کی تبدیلی نہیں تھا۔ بلکہ تحریکِ آزادی، تحریکِ پاکستان اور تحریک نظامِ مصطفٰیؐ کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ ملک کا نظام تبدیل ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ نومبر ۱۹۸۶ء

کراچی: علم اور ابلاغ / بحث و مباحثہ / تفسیری منصوبہ / بچوں کی تعلیم

مدرسہ نصرۃ العلوم میں سہ ماہی امتحان کے بعد دو تین چھٹیوں کی گنجائش تھی، میں نے یہ تین روز کراچی میں گزارنے کا پروگرام بنا لیا کہ اسباق کے دوران لمبے سفر کی گنجائش نہیں ملتی۔ ۶ مارچ پیر کو رات کراچی پہنچا اور ۱۰ مارچ کو صبح واپسی ہوئی، اس دوران مختلف حضرات سے ملاقاتیں ہوئیں اور متعدد دینی اجتماعات اور فکری نشستوں میں حاضری کا موقع ملا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ مارچ ۲۰۰۶ء

کراچی کے دینی ادارے اور بریگیڈیئر (ر) قاری فیوض الرحمان کی خدمات

کراچی میں تین روزہ حاضری اور مختلف اداروں کے پروگراموں میں شرکت کا کچھ تذکرہ باقی ہے۔ میں جس روز کراچی پہنچا تو معلوم ہوا کہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے سربراہ مولانا خواجہ خان محمد دامت برکاتہم بھی تشریف لائے ہوئے ہیں اور دفتر ختم نبوت میں قیام پذیر ہیں۔ حضرت مدظلہ سے پرانی نیاز مندی ہے اور وہ بھی ہمیشہ سے مشفق ہیں۔ آپ ایک عرصہ تک جمعیۃ علماء اسلام کے مرکزی نائب امیر رہے اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے سربراہ کی حیثیت سے تحریک ختم نبوت کی قیادت حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوری قدس سرہ العزیز کے بعد سے ان کے سپرد ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ مارچ ۲۰۰۶ء

اے خاصۂ خاصانِ رسلؐ وقتِ دعا ہے

امریکی صدر ٹرمپ نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر کے امریکی سفارت خانہ وہاں منتقل کرنے کا اعلان کر دیا ہے اور اس مسئلہ پر عالم اسلام کے ساتھ ساتھ اقوامِ متحدہ اور عالمی برادری کے اب تک چلے آنے والے اجتماعی موقف کو بھی مسترد کر دیا ہے جس پر دنیائے اسلام اس کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔ اس مذمت و احتجاج میں عالمی رائے عامہ کے سنجیدہ حلقے برابر کے شریک ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ اسلامی سربراہ کانفرنس کی تنظیم او آئی سی اور عرب لیگ اس سلسلہ میں مذمت و احتجاج سے آگے بڑھ کر عملی طور پر کیا اقدامات کرتی ہے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ دسمبر ۲۰۱۷ء

اسلام اور انسانی حقوق ۔ سندھ یونیورسٹی میں ایک نشست

سال میں ایک آدھ بار سندھ کے بعض اضلاع میں جانے کا موقع ملتا ہے، اس دفعہ بھی مدرسہ نصرۃ العلوم کے سہ ماہی امتحان کے موقع پر دو تین دن کی گنجائش نکل آئی اور پاکستان شریعت کونسل کے ا میر حضرت مولانا فداء الرحمان درخواستی کے ہمراہ کراچی، حیدرآباد اور میرپور خاص کے کچھ دینی اداروں میں حاضری ہو گئی۔ حیدر آباد میں جامعہ مفتاح العلوم کے نائب مہتمم مولانا ڈاکٹر عبدالسلام قریشی کی کتاب ’’احکام فقہیہ قرآن کریم کی روشنی میں‘‘ کی تقریب رونمائی تھی۔ اس مقالہ پر مصنف کو سندھ یو نیورسٹی کی طرف سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری ملی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ اپریل ۲۰۰۴ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter