توہین رسالت کا قانون اور مسلم مسیحی یکجہتی

لاہور کے بشپ کیتھ لیزلی نے ڈاکٹر جان جوزف کے قتل کے خدشات کی نشاندہی کرنے کے علاوہ یہ بات بھی کہی کہ انبیاء کرامؑ کی توہین پر موت کی سزا صرف اسلام کا قانون نہیں ہے بلکہ بائبل کا حکم بھی یہی ہے، اس لیے اس قانون پر مسلمانوں اور مسیحیوں میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ البتہ وہ اتنا ضرور چاہیں گے کہ قانون کے نفاذ کے طریق کار کو ازسرِنو ایسے مرتب کیا جائے کہ کسی شخص کو اپنے کسی ذاتی مخالف کے خلاف اتنا بڑا الزام لگا کر اسے عدالتوں میں گھسیٹنے کی آزادی حاصل نہ ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ مئی ۱۹۹۸ء

یوم مئی، محنت کش طبقہ اور قومی بجٹ

امام ابوحنیفہؒ فرماتے ہیں لا رضاء مع الاضطرار کہ مجبوری کی حالت میں رضا کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ یعنی اگر کوئی شخص مجبوری اور اضطرار کی حالت میں اپنے حق سے کم پر راضی ہو جاتا ہے تو اس کی رضا کا شرعًا کوئی اعتبار نہیں ہے اور اسے اس کا وہ حق بھی ملنا چاہیے جس سے وہ مجبوری کی وجہ سے دستبردار ہوگیا ہے۔ اس اصول پر اگر ملازمت کے معاہدوں کو پرکھا جائے تو وہ سارے کنٹریکٹ مشکوک ہو جاتے ہیں جو بے روزگار لوگوں نے فاقے اور بھوک سے بچنے کے لیے مجبورًا سائن کیے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ مئی ۱۹۹۸ء

امت مسلمہ کے مسائل اور امام مسجد نبویؐ کا خطبہ

شیخ حذیفی نے کہا کہ سعودی عرب کو خلیجی ممالک میں کلیدی حیثیت حاصل ہے اس لیے امریکہ اس پر بطور خاص نظریں جمائے ہوئے ہے اور مغربی طاقتیں سعودی عرب کی وحدت و سالمیت کو نقصان پہنچانے اور اس کی اسلامی حیثیت کو ختم کرنے کے درپے ہیں۔ انہوں نے عربوں کے موجودہ المیہ کا پس منظر بیان کرتے ہوئے کہا کہ خلافت عثمانیہ کے خاتمہ کے بعد بڑی طاقتوں نے عربوں کو چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں تبدیل کر دیا اور قومیتوں کے نام پر آپس میں الجھا دیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ اپریل ۱۹۹۸ء

دو گھنٹے افغان سفارت خانے میں

افغان سفیر نے کہا کہ مغربی ممالک بالخصوص امریکہ اس پر زور دے رہا ہے کہ افغانستان میں وسیع البنیاد حکومت قائم کی جائے۔ اس سے ان کی مراد ہرگز یہ نہیں ہے کہ عوام کے مختلف گروہوں اور طبقات کی نمائندگی حاصل ہو، اس سے ان کا مقصد یہ ہے کہ خالص اسلامی ذہن رکھنے والے لوگوں کی تنہا حکومت نہ رہے اور اس میں سیکولر اور کمیونسٹ عناصر کو بھی شریک اقتدار کیا جائے تاکہ طالبان اسلامی نظام کے مکمل نفاذ کے پروگرام پر عمل نہ کر سکیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ اپریل ۱۹۹۸ء

میاں نواز شریف کی خدمت کمیٹیاں اور ہٹلر کی نازی پارٹی

یوں محسوس ہوتا ہے کہ میاں محمد نواز شریف حکومتی نظام اور قومی زندگی کے مختلف شعبوں کو ’’پارٹی‘‘ کے ذریعے کنٹرول کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ اور انہیں کسی ستم ظریف نے ’’نازی پارٹی‘‘ کے طریق کار پر کوئی کتاب پڑھا دی ہے یا کم از کم ایران کے ’’پاسداران انقلاب‘‘ کا تصور ان کے ذہن کے کسی گوشے میں ضرور موجود ہے۔ کیونکہ جس طرح انہوں نے اپنے اختیارات میں اضافہ کیا ہے اور تمام اہم آئینی اختیارات اپنی ذات میں مرکوز کر لیے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ اپریل ۱۹۹۸ء

مگر کونسا اسلام؟

آج اسلام دنیا کی ضرورت بن گیا ہے اور مروجہ سیاسی، معاشی اور معاشرتی سسٹم کی ناکامی کے بعد اب آسمانی تعلیمات اور وحی الٰہی کی طرف رجوع کیے بغیر نسل انسانی کے پاس کوئی چارہ کار نہیں رہا۔ جبکہ آسمانی تعلیمات اور وحی الٰہی اگر محفوظ حالت میں کسی مذہب کے پاس موجود ہیں تو وہ صرف اسلام ہی ہے۔ لیکن کنفیوژن اس بات نے پیدا کر رکھا ہے کہ کتابوں میں جو اسلام ملتا ہے اس کا موجودہ مسلمانوں کی زندگیوں اور معاملات سے کوئی تعلق دکھائی نہیں دیتا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ اپریل ۱۹۹۸ء

ترکی کو الجزائر بنانے کی کوشش!

برادر اسلامی ملک ترکی میں حکومت نے اسلامی سرگرمیوں کو روکنے کا بل منظور کیا ہے جس کے تحت مذہبی تنظیموں میں شمولیت اور ان سے تعاون کو جرم قرار دینے کے علاوہ اسلامی شعائر و علامات کے اظہار کو بھی ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق حکومت نے یہ قانون فوج کے دباؤ کے تحت منظور کیا ہے جو خود کو سیکولرازم کی محافظ قرار دیتے ہوئے ہر اس رجحان کو کچل دینا چاہتی ہے جو کسی بھی درجے میں اسلامیت کے اظہار کی علامت سمجھا جاتا ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ اپریل ۱۹۹۸ء

اسامہ بن لادن ۔ کل کا مجاہد، آج کا دہشت گرد

ان نوجوانوں نے ایک نیا مشن اپنے سینوں میں پال لیا کہ اپنے اپنے ملکوں میں کفر و استحصال کے نظاموں کے خاتمہ اور اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ کے لیے اسی جذبہ کے ساتھ کام کریں گے جس جذبے کے ساتھ افغانستان میں روسی استعمار کا مقابلہ کیا تھا۔ یہ صورتحال امریکہ کے نئے ’’عالمی سیٹ اپ‘‘ کے یکسر منافی اور مسلم ممالک کی مغرب پرست حکومتوں کے لیے قطعی غیر متوقع اور پریشان کن تھی۔ چنانچہ جو لوگ روسی افواج کے مقابلہ میں ہتھیار اٹھا کر ’’مجاہدین‘‘ اور ’’حریت پسند‘‘ کہلاتے تھے انہیں ’’دہشت گرد‘‘ کا خطاب دے دیا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ اپریل ۱۹۹۸ء

سنی شیعہ کشیدگی کی آڑ میں!

یہ امر واقعہ ہے کہ سوسائٹی کے ایسے غنڈہ عناصر کی اچھی خاصی تعداد نے، جن کا پیشہ ہی غنڈہ گردی ہے، ان دونوں کیمپوں کو پناہ گاہ بنا لیا ہے اور ان کی چھتریوں تلے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل میں انہیں بدستور آسانی محسوس ہو رہی ہے۔ ان کے علاوہ ذاتی انتقام اور خاندانی جھگڑوں کے لیے بھی اس ’’شیلٹر‘‘ کو استعمال کیا گیا ہے۔ ان سب عوامل نے مل کر فرقہ واریت کو ایک مہیب دیو کی شکل دے ڈالی ہے جسے قابو میں لانے کی کوئی تدبیر کارگر نہیں ہو رہی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ مارچ ۱۹۹۸ء

صدر محترم اور ان کی مسنون داڑھی

صدر محترم جناب محمد رفیق تارڑ جب سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی صدارت کے منصب پر فائز ہوئے ہیں ان کی داڑھی مسلسل موضوع گفتگو بنی ہوئی ہے اور کسی نہ کسی حوالہ سے اس کا تذکرہ سامنے آتا رہتا ہے۔ جہاں تک نمازی ہونے کا تعلق ہے موجودہ ایوان صدر میں داخل ہونے والے سارے صدر نمازی رہے ہیں۔ جنرل محمد ضیاء الحق شہیدؒ ، جناب غلام اسحاق خان، جناب وسیم سجاد، اور سردار فاروق احمد خان لغاری سکہ بند نمازی شمار ہوتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ مارچ ۱۹۹۸ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter