لاہور سے ہیتھرو کا سفر اور مغرب کے خاندانی نظام کی ایک جھلک

دوحہ سے لندن کی فلائٹ میں قطر کا عربی روزنامہ ’’الشرق‘‘ مل گیا۔ یہ بین الاقوامی معیار کا روزنامہ ہے جس میں ہر ذوق کے قاری کو کچھ نہ کچھ مل جاتا ہے۔ کوئی نیا اخبار سامنے آتا ہے تو میں اس پر مجموعی طور پر ایک نظر ڈالنے کے علاوہ مراسلات کا صفحہ توجہ سے دیکھتا ہوں۔ اس سے اس اخبار کے قارئین کی ذہنی سطح اور اس ملک کی رائے عامہ کے رجحانات کا کچھ اندازہ ہو جاتا ہے۔ اس خیال سے مراسلات کے صفحہ کی چھان بین کی تو اپنے ذوق کے دو مراسلے سامنے آگئے، دونوں کا تعلق خاندانی نظام کے حوالہ سے درپیش مشکلات سے ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ جون ۱۹۹۹ء

چائلڈ لیبر اور بنیادی انسانی حقوق

ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم ہمیشہ تصویر کا ایک رخ دیکھتے ہیں اور دوسرا رخ دیکھنے کی زحمت گوارا نہیں کرتے۔ ہمیں یہ تو نظر آتا ہے کہ مغربی ممالک میں بچوں سے محنت مزدوری کا کام لینا ممنوع ہے۔ لیکن یہ دکھائی نہیں دیتا کہ مغرب کی ویلفیئر ریاستیں اپنے شہریوں کی بنیادی ضروریات زندگی کی کفالت کی ذمہ داری بھی اٹھاتی ہیں۔ یہ اصل میں اسلام کا اصول ہے اور خلافت راشدہ کے دور میں بیت المال یعنی قومی خزانے سے ہر شہری کی ضروریات زندگی کی لازمی کفالت کا عملی نمونہ پیش کیا گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ جون ۱۹۹۹ء

توہین رسالتؐ قانون ۔ نفاذ کے طریق کار میں تبدیلی

اس سارے عمل کا اصل مقصد توہین رسالتؐ پر موت کی سزا کے قانون کو عملاً غیر مؤثر بنانا ہے تاکہ اگر کہیں اس جرم کا ارتکاب ہو تو کوئی شخص الٹا خود پھنس جانے کے خوف سے ایف آئی آر درج کرانے کی جرأت نہ کرے۔ اور اگر کوئی آدمی جرأت کر کے پیش قدمی کر ہی لے تو کمیٹیوں کے چکر میں معاملہ اس قدر الجھ جائے کہ مقدمہ کی باضابطہ کاروائی کی نوبت ہی نہ آئے۔ ورنہ ہمارے ہاں اس کے علاوہ دیگر بعض جرائم پر بھی موت کی سزا کا قانون نافذ ہے ااور ان قوانین کا بھی بسا اوقات غلط استعمال ہو جاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ جون ۱۹۹۹ء

’’پاکستان بنانے کا گناہ‘‘ اور مولانا مفتی محمودؒ

مولانا مفتی محمودؒ نے جمعیۃ علماء اسلام کی مرکزی مجلس شوریٰ میں ان مذاکرات کی تفصیل بیان کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اور خان عبد الولی خان دونوں شیخ مجیب سے ملے اور ان سے دیگر بہت سی باتوں کے علاوہ یہ بھی کہا کہ ’’شیخ صاحب! یہ بات یاد رکھیں کہ آپ مسلم لیگی ہیں اور ہم کانگرسی۔ کل آپ پاکستان بنا رہے تھے تو ہم نے کہا تھا کہ نہ بنائیں اس سے مسلمانوں کا نقصان ہوگا۔ اور آج آپ پاکستان توڑ رہے ہیں تو ہم آپ سے یہ کہنے آئے ہیں کہ اسے نہ توڑیں مسلمانوں کو نقصان ہوگا۔‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ مئی ۱۹۹۹ء

بھارت کی عظمت اور نجم سیٹھی کا خطاب

نجم سیٹھی کو یہ بھی پریشانی ہے کہ اسلام کی تعبیر میں جماعت اسلامی، جمعیۃ علماء اسلام اور سپاہ صحابہ میں کس کی اجارہ داری ہوگی؟ مگر وہ اس حقیقت سے جان بوجھ کر لوگوں کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اسلام کی دستوری تعبیر اور قانون سازی کے حوالہ سے نہ صرف ان مذکورہ جماعتوں میں بلکہ پاکستان کے کم و بیش سبھی دینی حلقوں میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ اور وہ اپنے اتفاق رائے کا اظہار علماء کے 22 دستوری نکات، 1973ء کے دستور، اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات، اور وفاقی شرعی عدالتوں کے فیصلوں کی صورت میں کئی بار کر چکے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ مئی ۱۹۹۹ء

دینی مدارس اور جدید ذرائع ابلاغ کا استعمال

عکاظ کا میلہ کوئی مذہبی اجتماع نہیں تھا بلکہ اس کی حیثیت ایک کلچرل فیسٹیول کی ہوتی تھی جس میں ناچ گانا بھی ہوتا تھا، شراب نوشی بھی ہوتی تھی، دنگل بھی ہوتے تھے، شعر و خطابت کے مقابلے بھی ہوتے تھے، خرید و فروخت بھی ہوتی تھی، اور عرب کی جاہلی معاشرت کا ہر اچھا اور برا پہلو اس میں نمایاں ہوتا تھا۔ لیکن اس کے ساتھ وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک رسائی کا ایک ذریعہ بھی ہوتا تھا۔ اس لیے حضورؐ وہاں تشریف لے گئے اور ان سب سرگرمیوں کے باوجود وہاں آئے ہوئے مختلف قبائل کے لوگوں تک اپنی بات پہنچانے کی کوشش کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ مئی ۱۹۹۹ء

اجتہاد مطلق کا دروازہ کیوں بند ہے؟

سابقہ دو مضامین کے بارے میں ’’اوصاف‘‘ میں ایک دو مراسلے دیکھ کر اندازہ ہوا کہ ’’اجتہاد مطلق‘‘ کا دروازہ بند ہونے کے بارے میں جو کچھ عرض کیا تھا اس کی وضاحت ابھی پوری طرح نہیں ہو پائی اور کچھ ذہنوں میں شبہات موجود ہیں۔ اس لیے آگے بڑھنے سے پہلے اس ضمن میں کچھ مزید گزارشات پیش کرنے کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے۔ بعض دوستوں نے سوال کیا ہے کہ ’’اجتہاد مطلق‘‘ کا دروازہ بند ہونے پر دلیل کیا ہے؟ اور اب اگر کوئی اس درجہ کا کوئی ’’مجتہد‘‘ سامنے آجائے تو اسے اجتہاد مطلق سے روکنے کا کیا جواز ہوگا؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ مئی ۱۹۹۹ء

مجلس احرار اسلام ۔ پس منظر اور جدوجہد

جب استنبول میں خلافت عثمانیہ کا خاتمہ ہوا اور مصطفی کمال اتاترک نے آخری عثمانی خلیفہ کو جلاوطن کر کے خلافت کا باب بند کر دیا تو خلافت کے تحفظ کے لیے متحدہ ہندوستان میں چلائی جانے والی تحریک بھی غیر مؤثر ہوگئی۔ اس کے ساتھ ہی قومی سطح پر تحریک آزادی کے حوالہ سے بعض مسائل پر مرکزی تحریک خلافت اور پنجاب کی تحریک خلافت میں اختلافات نمودار ہونے لگے۔ اس کے نتیجے میں پنجاب کی تحریک خلافت کے لیڈروں نے مرکز سے اپنا راستہ الگ کرتے ہوئے ’’مجلس احرار اسلام ہند‘‘ کے نام سے ایک نیا پلیٹ فارم قائم کر لیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ مئی ۱۹۹۹ء

’’طلوع اسلام‘‘ اور چوہدری غلام احمد پرویز

قرآن کریم میں آنحضرتؐ کے زندگی بھر کے تمام تر اعمال و افعال، ارشادات و اقوال اور فیصلوں میں سے صرف چار پانچ باتوں پر گرفت کی گئی۔ یہ ہمارے نزدیک اللہ تعالیٰ کی تکوینی حکمت کا تقاضا تھا تاکہ ان چند باتوں پر گرفت کے ساتھ حضورؐ کے باقی تمام ارشادات، اعمال اور فیصلوں کی توثیق ہو جائے۔ چنانچہ قرآن کریم کے آخر وقت تک نازل ہوتے رہنے اور چند باتوں کے علاوہ باقی تمام امور پر خاموش رہنے سے ان سب کی توثیق ہوگئی ہے۔ اس لیے لطیف چودھری صاحب سے گزارش ہے کہ حدیث و سنت کو جو ’’وحی حکمی‘‘ کہا جاتا ہے تو اس کا مطلب یہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ و ۲۷ اپریل ۱۹۹۹ء

نظام مصطفٰیؐ، ایک قومی ضرورت

ملک میں اسلامی نظام کی عملداری خواہ نفاذ اسلام کے عنوان سے ہو، نفاذ شریعت کے نعرہ کے ساتھ ہو، یا نظام مصطفٰیؐ کے ٹائٹل سے ہو، یہ صرف دینی جماعتوں کا مطالبہ نہیں بلکہ ایک اہم ترین قومی ضرورت ہے۔ اور اسے دینی جماعتوں کے کسی متفقہ مطالبہ سے زیادہ ایک قومی تقاضے اور ملی آواز کے طور پر سامنے لانے کی ضرورت ہے۔ نفاذ اسلام کی بات ہمارے ہاں قائد اعظم محمد علی جناح مرحوم کی زبان پر رہی ہے، لیاقت علی خان مرحوم اس کے علمبردار رہے ہیں، سردار عبد الرب نشتر مرحوم یہ بات کہتے رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ اپریل ۲۰۱۶ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter