دینی مدارس کے جداگانہ نظام و نصاب کا مقصد

رجب المرجب کے آغاز کے ساتھ ہی ملک بھر میں دینی مدارس کی تقریبات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور ختم بخاری شریف، تقسیم اسناد، دستار بندی اور سالانہ اجتماعات کے عنوان سے یہ تقریبات شعبان المعظم کے اختتام تک جاری رہیں گی جن میں مختلف دینی و تعلیمی موضوعات پر گفتگو کے علاوہ مدارس کے منتظمین اپنی کارکردگی کی سالانہ رپورٹیں پیش کریں گے اور آئندہ عزائم کا تذکرہ کریں گے۔ میں اسی حوالہ سے دو روز سے حیدر آباد سندھ میں ہوں اور نصف درجن سے زائد دینی مدارس کی تقریبات میں شرکت کر چکا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ ستمبر ۲۰۰۳ء

خلیفہ کی اصطلاح اور غامدی صاحب کا موقف

محترم جاوید احمد غامدی صاحب نے اپنے ایک تازہ مضمون میں انکشاف فرمایا ہے کہ ’’خلیفہ‘‘ کوئی شرعی اصطلاح نہیں ہے بلکہ بعد میں مسلمانوں نے اپنے نظام حکمرانی کے لیے یہ اصطلاح اختیار کر لی تھی۔ ان کا یہ بھی ارشاد ہے کہ غزالیؒ ، ابن خلدونؒ ، رازیؒ ، ماوردیؒ اور ابن حزمؒ کے بنانے سے دینی اصطلاحات نہیں بنتیں بلکہ اللہ اور اس کے رسول کے بنانے سے بنتی ہیں۔ یہ بات اپنی جگہ بحث طلب ہے کہ اگر کوئی دینی اصطلاح مذکورہ بالا بزرگوں سے نہیں بنتیں تو خود غامدی صاحب کی ان اصطلاحات کی کیا حیثیت باقی رہ جاتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ مارچ ۲۰۱۵ء

کراچی اور لاہور میں چند نشستیں

جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں شش ماہی امتحان کی تعطیلات کے دوران حسب سابق چند روز کراچی میں گزارنے کا موقع ملا اور دو تین دن لاہور کی مصروفیات میں گزر گئے۔ 22 تا 25 فروری پاکستان شریعت کونسل کے امیر حضرت مولانا فداء الرحمن درخواستی نے جامعہ انوار القرآن آدم ٹاؤن نارتھ کراچی میں مختلف عنوانات پر مسلسل فکری نشستوں کے لیے پابند کر رکھا تھا۔ چار روز کے دوران کم و بیش سات نشستوں میں متعدد عنوانات پر گفتگو ہوئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ مارچ ۲۰۱۵ء

اکیسویں آئینی ترمیم کے حوالے سے تحفظات

اکیسویں آئینی ترمیم کے بارے میں قوم کے دو بڑے طبقوں کے تحفظات اس وقت سب سے زیادہ زیر بحث ہیں۔ وکلاء برادری نے بعض حوالوں سے اکیسویں آئینی ترمیم کو ملکی دستور کے بنیادی ڈھانچے اور جمہوری و شہری حقوق کے منافی قرار دیا ہے اور اس پر اپنے تحفظات کا واضح طور پر اظہار کیا ہے۔ جبکہ دینی جماعتوں نے اکیسویں آئینی ترمیم کے تحت قائم ہونے والی فوجی عدالتوں کو صرف مذہبی حوالہ سے ہونے والی دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت تک محدود کرنے کو مذہب کے ساتھ امتیازی سلوک قرار دیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم مارچ ۲۰۱۵ء

قرآن کریم صرف ماضی کی کتاب نہیں!

قرآن کریم کی تعلیم و تدریس اور حفظ و تلاوت کا سلسلہ دنیا بھر میں تمام تر مخالفتوں اور رکاوٹوں کے باوجود دن بدن وسیع ہوتا جا رہا ہے اور اس کے دائرے کو سمیٹنے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو رہی، جو بلاشبہ قرآن کریم کا اعجاز ہے۔ لیکن اس سے عالمی استعماری حلقے اس مغالطہ کا شکار ہوگئے ہیں کہ قرآن کریم کی تعلیم و تدریس اور قراءت و تلاوت کا یہ سلسلہ دینی مدارس کی وجہ سے باقی ہے۔ اس لیے وہ دینی مدارس کے پیچھے پڑ گئے ہیں اور دینی مدارس کا کردار محدود کرنے اور انہیں غیر مؤثر بنانے کے لیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ فروری ۲۰۱۵ء

وراثت میں خواتین کے ساتھ نا انصافی

سپریم کورٹ کے جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاشرے کی روایت بن چکی ہے کہ بہنوں اور بیٹیوں کو وراثت میں ایک ٹکہ بھی نہیں دیا جاتا، انہیں ڈرا دھمکا کر وراثت نہ لینے پر قائل کیا جاتا ہے۔ زمینوں سے پیار کرنے والے اپنی وراثت بچانے کے لیے سگی بہنوں اور بیٹیوں کے وجود تک سے انکار کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی معاشرہ نے خواتین کو وراثت میں جو حقوق دیے ہیں اس سے کوئی انکار کی جرأت نہیں کر سکتا، وقت آگیا ہے کہ بیٹیوں اور بہنوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ فروری ۲۰۱۵ء

دینی جماعتیں اپنی ترجیحات پر نظرثانی کریں ۔ مجلس علماء اسلام پاکستان کا اجلاس

ملک میں نفاذ شریعت کی بات ہو یا سیکولر قوتوں کی ہمہ جہت یلغار کے مقابلہ کا مسئلہ ہو، نہ صرف پارلیمانی اور انتخابی سیاست کے ذریعہ اس جدوجہد میں کوئی پیشرفت ہو سکتی ہے اور نہ ہی ہتھیار اٹھانا اس مسئلہ کا حل ہے۔ ہماری اصل ضرورت اور ہماری جدوجہد کا اصل میدان پر امن اور عدم تشدد پر مبنی عوامی جدوجہد ہے، اور دستور و قانون کے دائرہ میں پر جوش احتجاجی سیاست ہے۔ اس کے بغیر نہ ہم کوئی پیشرفت کر سکتے ہیں اور نہ ہی موجودہ صورت حال کو مزید خراب ہونے سے بچا سکتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ فروری ۲۰۱۵ء

لاہور میں ناموس رسالت اے پی سی

فرانس میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکوں کے بعد سے تحفظ ناموس رسالتؐ کے مسئلہ نے جو صورت اختیار کر لی ہے اس کے پیش نظر یہ کانفرنس بہت زیادہ اہمیت کی حامل تھی۔ بعض راہنماؤں نے اپنے خطابات میں کہا کہ یہ کانفرنس شروع میں ہی ہو جانی چاہیے تھی مگر تاخیر کے ساتھ انعقاد پذیر ہونے کے باوجود اس کی اہمیت و ضرورت بدستور قائم ہے۔ اس لیے کہ اگرچہ ملک کی دینی و قومی جماعتوں نے اپنی اپنی سطح پر اس سلسلہ میں اپنے جذبات کا مسلسل اظہار کیا ہے اور ملک بھر میں عوامی ریلیاں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ فروری ۲۰۱۵ء

عالم اسلام اور تکفیر و قتال کا فتنہ

عالم اسلام میں باہمی تکفیر اور اس کی بنیاد پر قتل و قتال کی روایت نئی نہیں ہے بلکہ شروع دور سے ہی چلی آرہی ہے۔ امیر المؤمنین حضرت علیؓ کے خلاف بغاوت کرنے والے خوارج نے تکفیر کو ہی اپنے امتیاز و تشخص کی علامت بنایا تھا اور چاروں طرف قتل و قتال کا بازار گرم کر دیا تھا۔ وہ نہ صرف حضرت علیؓ اور حضرت معاویہؓ کے درمیان مصالحت کے لیے حکم اور ثالث کے تقرر کے فیصلے کو کفر قرار دیتے تھے بلکہ کبیرہ گناہ کے مرتکب عام مسلمانوں کو مرتد قرار دے کر ان کے قتل کو بھی ضروری سمجھتے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ فروری ۲۰۱۵ء

رسول اکرمؐ کا منافقین کے ساتھ طرز عمل

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لائے اور اسے اپنا مرکز بنایا تو یہود اور مشرکین کے مختلف قبائل کے ساتھ ساتھ آپ کو ایک ایسے طبقہ سے بھی واسطہ پڑا جو کلمہ پڑھ کر بظاہر مسلمانوں میں شامل ہوگیا تھا لیکن دل سے مسلمان نہیں ہوا تھا، اور دل سے اس کی تمام تر ہمدردیاں اور معاونتیں کفار کے ساتھ تھیں جن کا تذکرہ قرآن کریم میں مختلف مقامات پر موجود ہے۔ غزوہ احد میں یہ لوگ تین سو کی تعداد میں عبد اللہ بن ابی کی سرکردگی میں میدان چھوڑ کر واپس چلے گئے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ فروری ۲۰۱۵ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter