امریکی جرائم اور شہر سدوم
کہتے ہیں کہ تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے اور ہم آج اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ نسل انسانی کا ایک بڑا حصہ آسمانی تعلیمات سے انکار پر ڈٹا ہوا ہے اور ’’ہم جنس پرستی‘‘ کے مادر پدر آزاد کلچر اور ’’فری سیکس سوسائٹی‘‘ کا دائرہ پوری دنیا تک وسیع کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ اس کی قیادت امریکہ کے ہاتھ میں ہے اور وہ اس دو نکاتی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے اپنی پوری توانائیاں ، وسائل اور صلاحیتیں وقف کر چکا ہے۔ امریکی نفسیات کو سمجھنے کے لیے اس کے ماضی پر ایک نظر ڈالنا ضروری ہے، اس لیے کہ امریکی ایک قوم نہیں ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
روزنامہ اوصاف میں ’’نوائے قلم‘‘ کا آغاز
میں ’’صحافت برائے صحافت‘‘ کا قائل نہیں ہوں اور نہ ہی اس معنٰی میں خود کو صحافی سمجھتا ہوں۔ صحافت میرے نزدیک محض ایک ذریعہ ہے لوگوں کے ذہنوں تک رسائی کا، اور اس ذریعے کو صحیح مقاصد کے لیے استعمال کرنا ہی اس کے ساتھ انصاف کا اصل تقاضہ ہے۔ اس لیے یہ کہنے میں کوئی حجاب محسوس نہیں کرتا کہ اسلام، ملت اسلامیہ اور پاکستان کے ساتھ میری کمٹمنٹ دو ٹوک اور بے لچک ہے۔ اور ان تین میں سے کسی ایک حوالہ سے بھی ’’غیر جانبداری‘‘ کا قائل بلکہ متحمل نہیں ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
پاکستان میں نفاذ اردو، ہندوستان میں فروغ اردو
جہاں تک اردو زبان کی دفتری اور عدالتی شعبوں میں ترویج و تنفیذ کا معاملہ ہے، اور قومی اداروں میں اردو کے عملی فروغ کے لیے سپریم کورٹ کی ہدایات کا تعلق ہے، ان پر عملدرآمد کا کوئی سنجیدہ ماحول سرکاری حلقوں میں دکھائی نہیں دے رہا۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ نظریۂ پاکستان کی پہلی اساس یعنی مسلم تہذیب و ثقافت کے امتیاز و تحفظ کے ساتھ ساتھ اس کی دوسری اساس یعنی اردو زبان بھی ورلڈ اسٹیبلشمنٹ اور اس کے سائے میں قومی اسٹیبلشمنٹ کی مصلحتوں کے جال میں الجھ کر رہ گئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی و عصری تعلیم کے امتزاج کا خواب ۔ قومی تعلیمی کمیشن کا سوالنامہ
مولانا مفتی محمد تقی عثمانی نے کہا ہے کہ ’’ہمیں ایک ایسے نظام تعلیم کی ضرورت ہے جس میں دینی اور دنیوی تعلیم اکٹھی دی جائے، جہاں دین کی بنیادی معلومات سب کو پڑھائی جائیں۔ اس کے بعد ہر ہر شعبہ میں اختصاص کے مواقع دیے جائیں۔ یہ نظام تعلیم ہمارے اسلاف کی تاریخ سے مربوط چلا آرہا ہے۔‘‘ یہ پڑھ کر دل سے بے ساختہ ’’تری آواز مکے اور مدینے‘‘ کی صدا بلند ہوئی اور ماضی کی بعض یادیں تازہ ہوگئیں۔ یہ بات سب سے پہلے مفتی صاحب کے والد گرامی مفتی اعظم حضرت مولانا محمد شفیعؒ نے اب سے کوئی چھ عشرے قبل فرمائی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اب قرآن کریم میں ردوبدل کا مطالبہ!
تسلیمہ نسرین کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ نمازوں کی تعداد پانچ سے کم کر کے ایک کر دیں۔ ایک عرصہ قبل انہوں نے قرآن کریم پر (نعوذ باللہ) نظر ثانی اور مروجہ عالمی نظام و قوانین کے حوالہ سے اللہ تعالیٰ کی کتاب میں ضروری ترامیم کرنے کی تجویز پیش کی تھی جس پر ان کے خلاف بنگلہ دیش میں ’’توہین مذہب‘‘ کا مقدمہ درج ہوا اور دینی حلقوں نے عوامی سطح پر احتجاج کا اہتمام کیا۔ اس پر وہ گرفتار ہوئیں مگر یورپین یونین کی مداخلت پر انہیں رہائی دلا کر یورپ کے ایک ملک میں سیاسی پناہ دے دی گئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ممتاز قادریؒ کی پھانسی اور مذہبی طبقات کا رد عمل
غازی ممتاز قادری شہیدؒ کو پھانسی دیے جانے کے بعد ملک بھر میں دینی حلقوں میں اضطراب اور بے چینی نے باہمی رابطوں کا جو ماحول پیدا کر دیا ہے وہ یقیناً خوش آئند ہے اور اس سے دینی کارکنوں کا حوصلہ بڑھ رہا ہے ۔ ۔ ۔ میڈیا نے غازی ممتاز قادری شہیدؒ کے جنازہ اور ملک بھر کی احتجاجی سرگرمیوں کو جس طرح بلیک آؤٹ کیا ہے وہ انتہائی افسوسناک ہے، یہ طرز عمل اظہار رائے کی آزادی اور رائے عامہ کے جمہوری حق کے منافی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
غازی ممتاز قادری شہیدؒ
ہماری مروجہ دانش کو صرف اپنے ایجنڈے کی فکر ہے جو خود اس کا اپنا نہیں ہے بلکہ اس کا ریموٹ کنٹرول کسی اور کے ہاتھ میں ہے۔ اور یہ ریموٹ کنٹرول بھی اب خفیہ نہیں رہا بلکہ ساری دنیا کو دکھائی دے رہا ہے کہ کون کس کے ایجنڈے پر چل رہا ہے۔ اس دانش کو نہ دستور کی نظریاتی اساس سے کوئی دلچسپی ہے، نہ شریعت کے تقاضوں کی کوئی پروا ہے، اور نہ ہی سول سوسائٹی کے احساسات و جذبات اور رائے عامہ کا کوئی لحاظ ہے۔ اسے صرف اپنے ایجنڈے سے غرض ہے اور اس کے لیے مروجہ دانش اکثر اوقات جنگل کا شیر بن جاتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اسلام کا خاندانی نظام اور مغربی ثقافت
پرانے شماروں کی ورق گردانی کے دوران جنوری 1997ء میں شائع ہونے والی ’’الشریعہ‘‘ کی ایک خصوصی اشاعت سامنے آگئی جو ’’اسلام کا خاندانی نظام اور مغربی ثقافت‘‘ کے عنوان سے ایک سو صفحات پر مشتمل تھی اور اس میں مولانا مفتی محمودؒ، مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ، مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ، مولانا محمد تقی عثمانی، مولانا مفتی فضیل الرحمن عثمانی، اور راقم الحروف کے تفصیلی مضامین کے علاوہ جناب عمران خان، جناب ارشاد احمد حقانیؒ، اور جاوید اقبال خواجہ کی اہم تجزیاتی نگارشات بھی شامل تھیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قابلِ تشویش سیاسی منظر نامہ اور پاکستان شریعت کونسل کی قراردادیں
یہ اجتماع اس عزم کا ایک بار پھر اظہار ضروری سمجھتا ہے کہ پاکستان کو اسلامی تشخص سے محروم کرنے، دستور کی اسلامی بنیادوں کو کمزور کرنے اور پاکستانی قوم کو اسلامی و مشرقی ثقافتی اقدار و روایات کے ماحول سے نکال کر مغربی و ہندووانہ ثقافت کو فروغ دینے کی ہر کوشش کا مقابلہ کیا جائے گا۔ اور پاکستانی قوم متحد ہو کر اپنے عقائد و اقدار کا تحفظ کرتے ہوئے اسلام کے معاشرتی کردار کے خلاف عالمی و ملکی سیکولر لابیوں کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دے گی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت شاہ ولی اللہؒ کا فکر و فلسفہ اور دور حاضر
حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ بارھویں صدی کے ان عظیم علماء امت میں سے تھے جنہوں نے دین کے مختلف شعبوں میں اجتہاد و تجدید کا کام سنبھالا اور اللہ تعالیٰ کی توفیق و عنایت سے وہ اس کٹھن گھاٹی سے اس طرح کامیابی سے گزرے کہ ان کے علوم و فیوض اور سعی و کاوش سے اب تک مسلسل استفادہ کیا جا رہا ہے۔بلکہ دینی علوم کے فروغ اور ترویج میں ان کے ذوق و اسلوب کی ضرورت وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید اجاگر ہوتی جا رہی ہے۔وہ ایک بڑے محدث، مفسر ، مجاہد ،متکلم اور صوفی تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
Pages
- « شروع
- ‹ پچھلا صفحہ
- …
- 383
- 384
- …
- اگلا صفحہ ›
- آخر »