اک مرد حر تھا خلد کی جانب رواں ہوا
حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستی قدس اللہ سرہ العزیز کی وفات اور ان کے جنازے میں شریک نہ ہو سکنے کے صدمہ نے بے ساختہ چند اشعار کا روپ دھار لیا تھا جو بعض جرائد میں شائع ہو چکے ہیں۔ اور اب ایک طویل عرصہ کے بعد عم مکرم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی نور اللہ مرقدہ کی وفات پر ان کے ساتھ عقیدت ومحبت مندرجہ ذیل اشعار کی شکل میں نوک قلم پر آگئی ہے۔ ’’اشعار موزوں ہو گئے‘‘ کا جملہ عمداً استعمال نہیں کر رہا کہ وزن، قافیہ اور ردیف کے فن سے قطعی طو رپر نا آشنا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت صوفی عبد الحمیدؒ سواتی
مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے بانی حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتی نور اللہ مرقدہ ۶ اپریل ۲۰۰۸ء کو طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔وہ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم کے چھوٹے بھائی اور راقم الحروف کے چچا محترم تھے۔ انھوں نے ہجری اعتبار سے ۹۴ برس کے لگ بھگ عمر پائی اور تمام عمر علم کے حصول اور پھر اس کے فروغ میں بسر کر دی۔ وہ اس دور میں ماضی کے ان اہل علم وفضل کے جہد وعمل، زہد وقناعت اور علم وفضل کا نمونہ تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اسلامی سربراہ کانفرنس کا مایوس کن اجلاس
اسلامی کانفرنس تنظیم کے مذکورہ سربراہی اجلاس میں عالم اسلام کے دیگر مسائل بھی زیر بحث آئے جن میں فلسطین کی صورت حال کو بطور خاص زیرغور لایا گیا۔ لیکن ان مسائل میں بھی رسمی خطابات اور قراردادوں سے ہٹ کر کوئی سنجیدہ پیش رفت اور لائحہ عمل سامنے نہیں آیا جس سے مایوسی میں اضافہ ہوا ہے۔ اور ہمارے خیال میں مسلم حکومتوں سے دنیا بھرکے مسلم عوام کی اسی مایوسی سے اس ردعمل نے جنم لیا ہے جسے انتہا پسندی، دہشت گردی اور بنیاد پرستی قرار دے کر اس کے خلاف عالمی سطح پر باقاعدہ جنگ لڑی جا رہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
عام انتخابات کے نتائج اور متحدہ مجلس عمل کا مستقبل
عوام کے دینی جذبات کی ترجمانی، دینی حلقوں کے درمیان مفاہمت وتعاون کو وسعت دینے اور ان کی احتجاجی قوت کو منظم و استعمال کرنے کے لیے متحدہ مجلس عمل جو کچھ کر سکتی تھی وہ نہیں ہوا، اور متحدہ مجلس عمل کی پالیسی ترجیحات میں آہستہ آہستہ معروضی اور روایتی سیاست کا غلبہ ہوتا چلا گیا۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اگر متحدہ مجلس عمل اور دینی جماعتوں نے بھی معروضی سیاست ہی کو اوڑھنا بچھونا بنانا ہے تو اس کے لیے دوسری روایتی سیاسی جماعتیں ہی کافی ہیں اور وہ ان سے زیادہ اچھے انداز میں معروضی سیاست کے تقاضے پورے کر رہی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مالاکنڈ ڈویژن میں شرعی عدالت
ہمیں مولانا صوفی محمد اور مولانا فضل اللہ کی تحریکوں کے طریق کار سے اتفاق نہیں ہے اور ہم اس ملک میں نفاذ اسلام کے لیے مسلح جدوجہد کے بارے میں تحفظات رکھتے ہیں۔ لیکن ہمیں ان کے اس موقف سے اتفاق ہے کہ باقی پاکستان میں اسلامی قوانین کانفاذ جب بھی عمل میں آئے، مگر ان کی سا بقہ ریاست سوات کی حدود میں جہاں پاکستان کے ساتھ اس کے الحاق سے پہلے تک شرعی قوانین اور قاضی عدالتیں موجود تھیں، کم از کم وہاں تو حسب سا بق شرعی عدالتوں کی عمل داری قائم کر دی جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مسئلہ فلسطین اور مغربی ممالک کا کردار
امریکہ اور اس کی قیادت میں مغربی حکمران مشرق وسطیٰ میں صرف ایسا امن چاہتے ہیں جس میں اسرائیل کے اب تک کے تمام اقدامات اور اس کے موجودہ کردار کو جائز تسلیم کر لیا جائے اور اس کی بالادستی کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہوئے فلسطینی عوام خود کو اس کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں۔ اور اسرائیل جو کچھ بھی کرے فلسطینی عوام اس کے خلاف کسی بھی قسم کی مزاحمت سے ہمیشہ کے لیے دست برداری کا اعلان کر دیں۔ اگر صدر بش فلسطینیوں کو امن وسلامتی کے اسی نکتے پر لانا چاہتے ہیں تو ایسا ہونا ممکن نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اسلام کا تصور علم اور دینی مدارس کا کردار
اسلام نے علم کو نافع اور ضار کے درجوں میں تقسیم کیاہے۔ یہ نفع وضرر دنیا و آخرت دونوں حوالوں سے ہے۔ آج کے عالمی تعلیمی نظام اور اسلا م کے فلسفہ تعلیم میں یہی جوہری فرق ہے کہ آج کی دنیا کے نزدیک نفع وضرر صرف اس دنیا کے حوالے سے ہے۔ جو بات دنیا کی زندگی کو بہتر بنانے اور شخصی، طبقاتی یا اجتماعی زندگی کی کامیابی کے لیے مفید ہے، وہ تعلیمی نظام کا حصہ ہے۔ لیکن اسلام اس دنیا کے ساتھ بلکہ اس سے کہیں زیادہ آخرت کی فوز و فلاح اور اس ابدی زندگی میں نجات کو اپنے تعلیمی و تربیتی نظام کا اساسی ہدف قرار دیتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
لاہور میں ایک چرچ کا انہدام
۱۸ دسمبر ۲۰۰۷ء کو روزنامہ ڈان میں شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق لاہور چرچ کونسل کے سیکرٹری جناب مشتاق سجیل بھٹی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا ہے کہ گارڈن ٹاؤن لاہور کے ابوبکر بلاک میں ۱۹۶۳ء سے قائم ایک چرچ کو، جو ’’چرچ آف کرائسٹ‘‘ کے نام سے مسیحیت کی مذہبی سرگرمیوں کا مرکز تھا، ایک بااثر قبضہ گروپ نے ۱۱ دسمبر کو اس پر زبردستی قبضہ کرنے کے بعد ۱۶ دسمبر کو مسمار کر دیا ہے اور اسے ایک کمرشل پلاٹ کی شکل دے دی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
وکلا تحریک کے قائدین کی خدمت میں چند معروضات
ہم چودھری اعتزاز احسن صاحب کے اس عزم اور اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں اور دستور کی بالادستی اور عدلیہ کے محترم ججوں کی بحالی کے لیے وکلا کی جدوجہد کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ اسی حوالے سے ہم دو گزارشات وکلا کی اس تحریک کی قیادت، بالخصوص چودھری اعتزاز احسن صاحب کی خدمت میں پیش کرنا بھی ضروری سمجھتے ہیں۔ ایک یہ کہ قوم کے دوسرے طبقات کو ساتھ لیے بغیر صرف وکلا کے فورم پر اس تحریک کو منظم کرنے اور آگے بڑھانے کی حکمت عملی ہمارے نزدیک محل نظر ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
عام انتخابات ۲۰۰۸ء اور متحدہ مجلس عمل کا مستقبل
بادی النظر میں قبائلی علاقوں میں دینی مدارس اور مجاہدین کے خلاف امریکی آپریشن، حدود آرڈیننس میں کی جانے والی خلاف شریعت ترامیم، جامعہ حفصہ و لال مسجد کے سانحہ کے بارے میں متحدہ مجلس عمل کی مصلحت آمیز روش، اور صوبہ سرحد میں نفاذ اسلام کے حوالے سے کوئی نظر آنے والی پیش رفت نہ کر سکنے کی صورت حال نے دینی جماعتوں کے اس متحدہ محاذ کے بارے میں دینی حلقوں میں مایوسی کو جنم دیا ہے۔ جبکہ سیاسی حلقوں میں سترہویں آئینی ترمیم کی منظوری میں متحدہ مجلس عمل کا کردار ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
Pages
- « شروع
- ‹ پچھلا صفحہ
- …
- 429
- 430
- …
- اگلا صفحہ ›
- آخر »