جمعیۃ کی مرکزی مجلسِ عاملہ کے اجلاس میں اہم فیصلے

جمعیۃ علماء اسلام کی مرکزی مجلسِ عاملہ اور صوبائی امراء و نظماء کا مشترکہ اجلاس ۷ محرم الحرام ۱۳۹۷ھ بروز بدھ صبح ساڑھے دس بجے دارالعلوم حنفیہ عثمانیہ ورکشاپی محلہ راولپنڈی میں منعقد ہوا۔ جس میں ملک کی تازہ ترین سیاسی صورتحال پر غور و خوض کے بعد متعدد اہم فیصلے کیے گئے۔ حضرت الامیر مولانا محمد عبد اللہ درخواستی دامت برکاتہم علالت کی وجہ سے اجلاس میں شریک نہ ہو سکے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ جنوری ۱۹۷۷ء

ایک اور آپ بیتی

روزنامہ ”پاکستان“ کے کالم نگار پروفیسر ڈاکٹر قاری محمد طاہر لدھیانوی ہمارے بزرگ دوستوں میں سے ہیں، انہوں نے اپنے ایک حالیہ کالم میں شکوہ کیا ہے کہ راقم الحروف کے کالم میں بسا اوقات آپ بیتی کا عنصر ضرورت سے زیادہ ہوتا ہے۔ مگر میں اپنے ذوق کے ہاتھوں مجبور ہوں کہ جو کچھ دیکھتا یا بھگتتا ہوں، اس کے تاثرات میں اکیلا نہیں رہنا چاہتا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ مارچ ۲۰۰۹ء

مسئلہ رؤیت ہلال اور معمر قذافی کی تقریر کا

آج گفتگو کے لیے دو موضوع سامنے ہیں اور دونوں کے بارے میں کچھ عرض کرنے کو جی چاہتا ہے۔ ایک رؤیت ہلال کا مسئلہ ہے، جس پر رؤیت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمٰن اور صوبہ سرحد کی حکمران جماعت اے این پی کے درمیان بحث و مباحثے کا بازار گرم رہا ہے اور دوسرا موضوع اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں لیبیا کے صدر جناب معمر قذافی کا خطاب ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ ستمبر ۲۰۰۹ء

’’ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا‘‘

اے پی پی کے حوالے سے ایک خبر اخبارات میں شائع ہوئی ہے کہ امریکی ریاست نیوجرسی نے غلاموں کی تجارت میں اپنے کردار پر معافی مانگنے کے لیے ایک بل پر غور شروع کر دیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق نیوجرسی میں دو سو سال قبل غلاموں کی تجارت پر پابندی عائد کی گئی تھی، تاہم ریاستی حکومت اس تجارت میں اپنے کردار پر بدستور پریشان ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ جنوری ۲۰۰۸ء

شریعت بل کا مخالف کون ہے اور کس لیے ہے؟

شریعت بل کی مخالفت میں سب سے پیش پیش حکومتی حلقے ہیں۔ جس روز سینٹ میں ’’شریعت بل‘‘ پیش کیا گیا اس وقت کے وزیر قانون اقبال احمد خان نے اسے بحث کے لیے منظور کرنے کی مخالفت کی، لیکن ووٹنگ میں اس وقت تک غیر جماعتی ایوان ہونے کی وجہ سے تین ووٹوں کی اکثریت سے شریعت بل کو بحث کے لیے منظور کر لیا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ جون ۱۹۸۷ء

۱۶ نومبر، قومی تاریخ کا فیصلہ کن موڑ

۱۶ نومبر کے عام انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم آخری مراحل میں داخل ہو گئی ہے اور یہ سطور قارئین کے سامنے آنے تک انتخابی جوش و خروش انتہائی عروج تک پہنچ چکا ہو گا۔ اسلامی جمہوری اتحاد کے میدانِ عمل میں آنے سے اس وقت ملک دو واضح کیمپوں میں تقسیم ہو چکا ہے: ایک طرف پاکستان پیپلز پارٹی ہے جو اس ملک کی دینی روایات اور نظریاتی تشخص کے برعکس ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ نومبر ۱۹۸۸ء

افغانستان اور روسی فوجیں

روس نے جنیوا گٹھ جوڑ کے ذریعہ یہ منصوبہ بندی کی تھی کہ افغان مجاہدین کو درمیان سے نکال کر افغانستان میں اپنی مرضی کی کوئی اور حکومت قائم ہو جائے، اور پھر عالمی رائے عامہ کی آنکھوں میں دھول جھونک کر اسے افغان عوام کی نمائندہ حکومت تسلیم کرا لیا جائے۔ لیکن روسی فوجوں کی واپسی کے ساتھ ساتھ افغان مجاہدین نے مختلف محاذوں پر جو کامیاب پیش قدمی کی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ نومبر ۱۹۸۸ء

فرقہ وارانہ واقعات اور دینی راہنماؤں کی ذمہ داری

گزشتہ روز پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بیگم کوٹ کے مقام پر فرقہ وارانہ دہشت گردی کا ایک اور افسوسناک سانحہ رونما ہوا اور ایک مکتبِ فکر کی مسجد پر دوسرے مکتبِ فکر کے قبضہ کی کوشش نے ایک نوجوان کی جان لے لی۔ مبینہ طور پر بیگم کوٹ لاہور کی مسجد طیبہ اہل السنت والجماعۃ حنفی دیوبندی مکتبِ فکر کے لوگوں کے زیر انتظام چلی آتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ فروری ۱۹۸۸ء

قومی سنی کنونشن کے سلسلہ میں ایک ضروری وضاحت

یادش بخیر حضرت مولانا فضل الرحمٰن نے روزنامہ جنگ لاہور کے ۱۳ جنوری ۱۹۸۸ء کے شمارہ میں شائع ہونے والے ایک بیان میں ’’قومی سنی کنونشن‘‘ سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے تین باتیں فرمائی ہیں: کنونشن کے سلسلہ میں ان کی جماعت کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور وہ اس کے مقاصد اور اہداف سے بے خبر ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ جنوری ۱۹۸۸ء

مولانا سید ارشد مدنی اور مولانا اعجاز احمد قاسمی کی پاکستان تشریف آوری

شیخ العرب والعجم حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ کے فرزند اور دارالعلوم دیوبند کے استاذ الحدیث حضرت مولانا سید ارشد مدنی مدظلہ العالی گزشتہ ہفتہ پاکستان تشریف لائے اور اسیر مالٹا حضرت مولانا عزیر گل دامت برکاتہم کی زیارت و عبادت کے علاوہ مختلف مقامات پر علماء کرام اور دیگر راہنماؤں سے ملاقات کی۔ حضرت موصوف شیرانوالہ گیٹ لاہور بھی تشریف لے گئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ دسمبر ۱۹۸۷ء

Pages

2016ء سے
Flag Counter