’’اسلام کا اقتصادی نظام‘‘ (۵)

اسلام کے دستوری نظام میں خراج، جزیہ، عشر، زکوٰۃ، فئی، عشور خمس، وقف اور اس قسم کے محاصل اسی غرض سے مقرر کیے گئے ہیں کہ وہ ملک کی انفرادی اور اجتماعی ضروریات کے کام آئیں، اس لیے وہ عام طور پر مزید ٹیکس عائد کرنے کو جائز نہیں سمجھتا۔ البتہ اگر بیت المال کے یہ مسطورہ بالا محاصل ان ضروریات کو کافی نہ ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ مارچ ۱۹۶۹ء

توراۃ اور انجیل میں آقائے نامدار ﷺ کا تذکرہ (۱)

یہ بات پایۂ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ سابقہ کتبِ سماویہ خصوصاً تورات، انجیل اور زبور میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کی خوشخبری اور ان کا ذکرِ خیر موجود تھا۔ جیسا کہ قرآن مقدس کا فرمان ہے کہ ’’یجدونہ مکتوبا عندھم فی التوراۃ والانجیل‘‘ (الاعراف رکوع ۱۹) اہلِ کتاب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ اپریل ۱۹۶۸ء

کُل پاکستان نظامِ شریعت کانفرنس اور مقامی و ضلعی جمعیتوں کی ذمہ داری

جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے زیر اہتمام ۴ مارچ ۱۹۸۸ء کو مینارِ پاکستان پارک لاہور میں کُل پاکستان نظامِ شریعت کانفرنس کے انعقاد کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سلسلہ میں صوبائی جمعیتوں کی طرف سے سرگرمیوں کا آغاز ہو چکا ہے اور مرکزی و صوبائی راہنماؤں کے وفود ملک کے مختلف حصوں کے دورے کر رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ فروری ۱۹۸۸ء

منبر و محراب کے محاذ کو فعال کرنے کی ضرورت

حضرت مولانا فضل الرحمٰن کی قیادت میں جمعیت علماء اسلام پاکستان نے نئے حکمران اتحاد میں شمولیت کا جو فیصلہ کیا ہے وہ یقیناً سوچ سمجھ کر کیا ہو گا اور اس کے کچھ دینی و ملی مقاصد ان کے سامنے ہوں گے، جن میں سے بعض کا ہم اس کالم میں تذکرہ کر کے مقاصد و اہداف کی حد تک ان سے مکمل اتفاق کر چکے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ مارچ ۲۰۰۸ء

شریعت، تصوف اور جہاد

قاری سیف اللہ اختر میرے بہت پرانے دوستوں میں سے ہیں، وہ جہادِ افغانستان کے ان رہنماؤں میں سے ہیں جنہوں نے پاکستان کے کوچے کوچے، بستی بستی میں نوجوانوں کو روسی استعمار کے خلاف جہاد کے لیے تیار کیا اور پھر ان کی عملی رہنمائی بھی کی۔ ان کا روحانی تعلق حضرت سید نفیس شاہ مدظلہ العالی سے ہے اور آج کل وہ اپنے شیخ کی قائم کردہ خانقاہ سید احمد شہیدؒ لاہور میں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ و ۲۰ جنوری ۲۰۰۸ء

افغانستان کی جنگ آخری راؤنڈ میں

اپنی سابقہ تحریروں کا حوالہ دینے اور پچھلی باتیں دہرانے کی میری عادت نہیں ہے، لیکن آج جس مسئلہ پر کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں اس کے لیے بطور تمہید اپنی ایک سابقہ تحریر کا حوالہ دینا ضروری ہو گیا ہے۔ روزنامہ ”اوصاف“ اسلام آباد میں ۱۶ نومبر ۲۰۰۲ء کو شائع ہونے والے ”نوائے قلم“ کے عنوان سے اپنے کالم میں راقم الحروف نے عرض کیا تھا کہ ”مولانا عتیق الرحمٰن سنبھلی کا شمار بھارت کے ممتاز علمی شخصیات میں ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ اپریل ۲۰۰۸ء

سانحہ لال مسجد، جامعہ حفصہ اور علماء ایکشن کمیٹی

لال مسجد کے سانحہ کو ایک سال گزر گیا ہے، مگر اس سے متعلقہ مسائل ابھی تک جوں کے توں ہیں۔ عوام نے تو اپنا فیصلہ الیکشن میں صادر کر دیا تھا کہ لال مسجد کے آپریشن کی ذمہ داری میں شریک جماعتوں اور ان کے حامیوں کو مسترد کر کے لال مسجد کے سانحہ پر غم و غصے کا اظہار کرنے والی جماعتوں اور رہنماؤں کو اپنے اعتماد سے نوازا۔ یہ الیکشن خاتون شہداء کے نام پر جیتا گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ جولائی ۲۰۰۸ء

ریاست مدینہ کے کلمہ گو غیر مسلم شہری

بخاری شریف کی ایک روایت کے مطابق حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ منورہ تشریف آوری سے قبل اس علاقہ کے قبائل ایک حکومت قائم کرنے کا فیصلہ کر چکے تھے۔ اور عبد اللہ بن ابی کو اس کا سربراہ منتخب کر لیا گیا تھا مگر اس کی تاج پوشی سے قبل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے جس سے اس حکومت کا قیام کھٹائی میں پڑ گیا۔ حضرت سعد بن عبادہؓ نے اس علاقہ کو ’’اہل ھذہ البحیرۃ‘‘ سے تعبیر کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ جون ۲۰۲۴ء

رشدی کی پذیرائی، توہینِ رسالت قوانین پر بحث کا بہانہ

یہ بات حدود آرڈیننس کو سبوتاژ کرنے کی مہم کے ساتھ ہی سامنے آ گئی تھی کہ اس معاملے میں پیش رفت کے بعد تحفظ ناموس رسالت کے قانون اور قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے والی دستوری دفعات اور قانون کی باری ہے، کیونکہ امریکی وزارت خارجہ نے گزشتہ سال ستمبر کے دوران واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ وہ حکومت پاکستان پر جن قوانین کے خاتمہ کے لیے دباؤ بڑھا رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ جون ۲۰۰۷ء

’’اسلام کا اقتصادی نظام‘‘ (۳)

قرآنی نصوص اور ان کی مؤید احادیثِ رسول اور ان سے مستنبط فقہی احکام یہ واضح کرتے ہیں کہ ’’حقِ معیشت کی مساوات‘‘ کا یہ نظریہ منشاء الٰہی کے خلاف نہیں بلکہ عین منشائے الٰہی کے مطابق ہے۔ اور یہ جدید نظریہ نہیں ہے کہ مارکسزم کی حمایت اس سے مرعوبیت کی بنا پر احکامِ اسلامی کی انوکھی تعبیر کے ذریعہ وجود میں آیا ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ مارچ ۱۹۶۹ء

Pages

2016ء سے
Flag Counter