عدمِ برداشت کے اسباب اور حل

محترم جناب حافظ منیر احمد خان ڈین فیکلٹی آف اسلامک اسٹڈیز، سندھ یونیورسٹی، جام شورو اور ان کی ٹیم کا شکرگزار ہوں کہ آج کے اس اہم ترین سمپوزیم، جو پاکستانی معاشرے میں غصہ و عدمِ برداشت اور اس کے علاج و حل کے موضوع پر منعقد ہو رہا ہے، اس میں مجھے بھی شرکت کا موقع عنایت فرمایا۔ میرا وہاں حاضری کا پروگرام تھا لیکن جنگی صورتحال کی وجہ سے نہیں ہو سکی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ مئی ۲۰۲۵ء

حج کے نظام میں اسلام کی اصلاحات

ہمارا معمول کا موضوع تو انسانی حقوق کا چارٹر چل رہا ہے، لیکن آج موضوع سے ہٹ کر حج کے موضوع پر بات ہو گی کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کے نظام میں کیا اصلاحات کی تھیں؟ حج کا موجودہ تسلسل حضرت ابراہیمؑ سے شروع ہوا تھا، اب تک چل رہا ہے اور قیامت تک چلتا رہے گا۔ جاہلیت کے زمانے میں بھی حج ہوتا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰۱۷ء، ۲۰۱۸ء

صدر ٹرمپ اور ابراہیمی معاہدہ

ریاستہائے متحدہ امریکہ کے صدر جناب ڈونلڈ ٹرمپ ان دنوں سعودی عرب کے دورے پر ہیں اور سعودی حکومت کے ساتھ تجارت و معیشت کے حوالہ سے معاملات طے کر رہے ہیں۔ اس موقع پر ان کی طرف سے دو باتیں سوشل میڈیا میں گردش کر رہی ہیں جو بہرحال توجہ طلب ہیں۔ ایک یہ کہ سعودی عرب کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اعلان ہوا تو وہ اسے اپنی عزت افزائی سمجھیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ مئی ۲۰۲۵ء

مال کی حفاظت کا قرآنی حکم

یتیم وہ ہے جس کے ماں باپ دونوں، یا باپ اس کے بالغ ہونے سے پہلے فوت ہو جائیں۔ اب ظاہر بات ہے کہ ماں باپ نہیں ہیں تو کون سنبھالے گا؟ اس لیے رشتہ داروں کو تلقین کی گئی ہے کہ ان کے ساتھ زیادتی نہ کرو، ان کے مال کی حفاظت کرو، ان کی پرورش کرو۔ جیسے چچا ہے، دادا ہے، بڑا بھائی ہے۔ قرآن کریم نے جہاں یتیم کے حقوق کے بیان کرتے ہوئے مختلف مسائل بیان کیے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ اکتوبر ۲۰۲۴ء

وطنِ عزیز میں نظامِ مصطفٰیؐ کی جدوجہد

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ حضرت مولانا محمد امین ، مولانا محمد نوید ساجد اور تمام دوستوں کا شکرگزار ہوں جنہوں نے آج کی محفل کا انعقاد کیا اور آپ دوستوں کے ساتھ ملاقات کا موقع عنایت کیا۔ میں اس کانفرنس کے عنوان ’’نظامِ مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ کے حوالے سے چار سوالات کے دائرے میں چند باتیں عرض کروں گا: پہلی بات یہ کہ نظامِ مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہے؟ دوسری بات کہ ہم مسلمانوں کا آج کے دور میں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ اپریل ۲۰۲۵ء

حضرات شیخین کریمینؒ کی یاد میں

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ سب سے پہلے تو میں ادارۃ الحسنات کا بالخصوص اپنے عزیز حافظ محمد عمر فاروق بلال پوری اور ان کے رفقاء کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے ہمیں اکٹھے بیٹھ کر اپنے بزرگوں کو یاد کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ بزرگوں کو یاد کرنا چاہیے، یاد رکھنا چاہیے، بزرگوں کی تعلیمات سے استفادہ کرتے رہنا چاہیے، اور کبھی کبھی موقع مل جائے تو ایسے موقعے بھی غنیمت کی بات ہے۔ اس اہتمام پر میں ان بچوں کا شکرگزار ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ فروری ۲۰۲۳ء

نئی نسل کو زمانے سے واقف کرانے کا فریضہ

پرنسپل صاحب اور دیگر احباب کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے اس عظیم تعلیمی ادارے میں میری استاذ برادری کے ساتھ کچھ دیر بیٹھنے اور بات چیت کا موقع عنایت کیا ہے۔ میں بھی بنیادی طور پر ایک استاذ ہوں اور گزشتہ نصف صدی سے اس شعبہ سے منسلک ہوں۔ میں اسے اپنے لیے اعزاز بھی سمجھتا ہوں اور ویسے بھی اپنی برادری کے ساتھ ذرا کھل کر اور اعتماد کے ساتھ بات کی جا سکتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ اپریل ۲۰۲۵ء

اعتراض برائے مخالفت سے گریز کرنا چاہیے

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ عباسی خلفاء اور اُموی خلفاء کی آپس میں سیاسی مخالفت تھی۔ اور جب سیاسی مخالفت ہوتی ہے تو پھر خواہ مخواہ کے اعتراض ہوتے ہیں، جیسے آج کل ہو رہا ہے، کوئی اِس پر کر رہا ہے، کوئی اُس پر کر رہا ہے، اصل بات کچھ بھی نہیں ہوتی، بس اعتراض کرنا ہوتا ہے، سیاسی مخالفت ایسی ہی ہوتی ہے۔ ایک عباسی خلیفہ صاحب مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے تو انہوں علماء سے سوال کر دیا کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ فروری ۲۰۲۴ء

برصغیر کی جنگِ آزادی اور فلسطین کی جنگِ آزادی

جمعیت اہلِ سنت کا شکرگزار ہوں کہ مسجد اقصیٰ کی آزادی اور فلسطینی مظلوم بھائیوں کی حمایت کے لیے یہ پروگرام منعقد کیا ہے اور مجھے اس میں آپ حضرات سے ملاقات اور کچھ باتیں کہنے کا موقع دیا ہے۔ اصل خطاب تو ہمارے قائدین فرمائیں گے، حضرت مولانا عبد الغفور حیدری اور حضرت مولانا محمد احمد لدھیانوی تشریف لا رہے ہیں جو تفصیلی گفتگو کریں گے، میں ایک کارکن کے طور پر - - - مکمل تحریر

۲۴ اپریل ۲۰۲۵ء

فلسطین کی جنگ: ہمارے حکمران کس کے ساتھ ہیں؟

ٹرمپ نے یہ اعلان کر دیا ہے کہ یہ لڑائی فلسطینیوں کی نہیں تھی، میری تھی، اس لیے یہ ٹرمپ کی پلاننگ پر ٹرمپ کے آرڈر پر یہ سب کچھ ہو رہا ہے، اس لیے میں یہ بات واضح کرنا چاہوں گا کہ ہماری آج کی جنگ ٹرمپ کے ساتھ ہے۔ آج کی جنگ کس کے ساتھ ہے؟ ٹرمپ کے ساتھ ہے۔ آج کی جنگ میں یہودیوں کی قیادت کون کر رہا ہے؟ ٹرمپ کر رہا ہے۔ اس لیے میں اور بات کچھ نہیں کروں گا، صرف میں اپنے حکمرانوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ اپریل ۲۰۲۵ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter