’’اسلام اور اقلیتیں: پاکستانی تناظر‘‘

پروفیسر ڈاکٹر محمد ریاض محمود صاحب الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کے پرانے رفقاء میں سے ہیں اور صاحبِ فکر و نظر استاذ ہیں۔ انہوں نے اسلامی ریاست میں غیر مسلم اقلیتوں کے حقوق و معاملات کا پاکستان کے تناظر میں جائزہ لیا ہے اور ایک ضخیم مقالہ میں مشکلات و مسائل پر اپنے نقطۂ نظر کا اظہار کیا ہے جس میں انہیں محترم خورشید احمد ندیم صاحب کی راہنمائی حاصل ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ اکتوبر ۲۰۲۴ء

۱۸۵۷ء کی جنگِ آزادی

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ برصغیر یعنی ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش، برما وغیرہ خطے پر ایسٹ انڈیا کمپنی کے قبضے اور پھر برطانوی حکومت کے قبضے کے بعد جو آزادی کی تحریکات چلیں ان کے مختلف مراحل کا تذکرہ ہو رہا ہے۔ اس سے پہلے میں نے حضرت شاہ ولی اللہؒ اور ان کے خاندان کی خدمات پر، شہدائے بالاکوٹ اور بنگال کے حاجی شریعت اللہؒ کی تحریک پر کچھ گزارشات پیش کی تھیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۔

دینی جدوجہد کی معروضی صورتحال اور اہم تقاضے

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ ہماری آج کی نشست کا موضوع ہے ”دینی جدوجہد کی معروضی صورتحال“ اس وقت دینی جدوجہد کن کن دائروں میں تقسیم ہے اور ہر دائرے میں اس کی صورتحال کیا ہے، پاکستان کے دائرے میں، دنیا کا دائرہ تو بہت وسیع ہے۔ اپنے ملک کے دائرے میں دینی جدوجہد کی موجودہ صورتحال کیا ہے، صرف صورتحال کو سمجھنے کے لیے ایک سرسری سی بریفنگ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ اپریل ۲۰۱۵ء

قراردادِ مقاصد کا پس منظر اور پیش منظر

متحدہ ہندوستان میں مسلمانوں نے مطالبہ کیا کہ ہمارا ملک ہندوؤں سے الگ کیا جائے، ہم اکٹھے نہیں رہنا چاہتے۔الگ ملک بنانے کی غرض یہ بیان کی گئی ہیں کہ ہم چونکہ مسلمان ہیں، ہمارا اپنا دین و مذہب ہے، اپنی تہذیب و ثقافت ہے اور ہم بحیثیت مسلمان زندگی گزارنا چاہتے ہیں، یہاں ہندوستان میں ہندو اکثریت میں ہوں گے تو ہم اپنے مذہب پر آزادی سے عمل نہیں کر سکیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ ستمبر ۲۰۱۴ء

غزوہ ہند کی روایات اور پاک افواج

غزوۃ الہند کے بارے میں روایات موجود ہیں، اس کے مختلف مراحل گزر چکے ہیں۔ ہم ہزار سال پہلے بھی لڑے ہیں، لیکن ایک آخری مرحلہ باقی ہے، اس کے اسباب مہیا ہو رہے ہیں، لیکن وہ کب ہوگا؟ یہ اللہ پاک کو ہی معلوم ہے … روایات موجود ہیں، پیش گوئیاں موجود ہیں، مگر اس کی تطبیق اور اطلاق اپنے اپنے ذوق کے مطابق ہر زمانے میں اس دور کے مبلغ علم کے مطابق ہوا ہے، اس کی کوئی حتمی تعبیر نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ اپریل ۲۰۲۲ء

قرآنی احکام کا نسخ اور اس کا دائرہ

یہ آیات کریمہ جو آپ نے تلاوت فرمائی ہیں اور جن کا ترجمہ آپ نے سنایا ہے، ان کا ایک پس منظر ہے۔ اگر پوری سورہ بقرہ کو سامنے رکھیں تو سورہ بقرہ میں اللہ رب العزت نے بنی اسرائیل کو خطاب کر کے ان کی ہسٹری، مذہبی تاریخ بیان فرمائی ہے اس تناظر میں کہ چونکہ ہم اہل اسلام نے وحی میں، آسمانی تعلیمات میں اور دنیا کی مذہبی رہنمائی میں بنی اسرائیل کی جگہ لی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ جنوری ۲۰۱۴ء

اسوۂ رسول کریمؐ اور حالات حاضرہ

محترم خواتین و حضرات! پیام صبح کے ساتھ ایک بار پھر حاضر میں ہوں آپ کا میزبان انیق احمد۔ خواتین و حضرات! ماہ مبارک کے حوالے سے خصوصی نشریات، آج ہم پروگرام پیش کر رہے ہیں مصطفی جان رحمت بادشاہی مسجد لاہور میں بیٹھ کر۔ خواتین و حضرات! آج ہمارا موضوع ہے ”اسوہ رسول کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم اور حالات حاضرہ“ ہماری خوش بختی کہ ہمارے ساتھ تشریف فرما ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ جنوری ۲۰۱۳ء

سود کا معاشی و معاشرتی استحصال (۲)

دیکھیے اس آیت کریمہ میں جو آپ نے تلاوت کی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے تین باتیں فرمائی ہیں۔ پہلی اصولی بات یہ ہے ”احل اللہ البیع وحرم الربوا“ کہ اللہ تعالیٰ نے بیع کو حلال کیا ہے اور ربا کو حرام کیا ہے۔ اللہ پاک نے اس اصول کا اعلان کیا ہے کہ حلال و حرام اللہ تعالیٰ کا حکم ہے اور اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ ایک بہت بڑی بات ہے کہ کیا حلال حرام کا فیصلہ ہم نے یعنی سوسائٹی نے خود کرنا ہے یا آسمانی تعلیمات کی بنیاد پر ہونا ہے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ ستمبر ۲۰۱۴ء

سود کا معاشی و معاشرتی استحصال (۱)

انیق بھائی! میں آپ کا شکر گزار ہوں کہ اتنے اہم موضوع پر جو آج دنیا کا بھی بڑا اہم موضوع ہے اور امت مسلمہ کا بھی بڑا اہم موضوع ہے اس موضوع پر اس گفتگو میں مجھے شریک کیا۔ سود قرآن پاک نے ہی حرام نہیں کیا، بلکہ پہلی شریعتوں اور آسمانی کتابوں میں بھی سود حرام ہی رہا ہے۔ تمام آسمانی مذاہب میں اللہ رب العزت نے سود کو حرام قرار دیا ہے اور آج بھی بائبل، تورات اور انجیل میں سود کی حرمت کے احکام موجود ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ ستمبر ۲۰۱۴ء

معمولات اور اوقات کی پابندی

اصل تو اللہ تعالیٰ کا فضل ہے، اس کے بعد والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ اور چچا محترم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتیؒ کی تربیت ہے۔ حضرت والد صاحبؒ کی زندگی میں بہت سی بڑی باتیں دیکھیں، لیکن سب سے بڑی بات یہ تھی کہ وقت کی پابندی اور ڈیوٹی کو ڈیوٹی سمجھنا۔ آپ چھٹی اور ناغہ کے قائل نہیں تھے اور وقت میں پانچ منٹ کی لیٹ کو بھی بہت بڑی لیٹ سمجھتے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ فروری ۲۰۲۰ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter