حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ
مولانا عبید اللہ انورؒ میرے شیخ تھے اور امیر بھی۔ میں نے ایک طویل عرصہ ان کے ساتھ ایک خادم، مرید اور ساتھی کے طور پر گزارا ہے۔ حضرت لاہوریؒ کے بڑے بیٹے حضرت مولانا حافظ حبیب اللہؒ فاضل دیوبند تھے، ان کی زیارت میں نہیں کر سکا کہ وہ میرے ہوش سنبھالنے سے پہلے ہی ہجرت کر کے مکہ مکرمہ چلے گئے تھے۔ اسی وجہ سے وہ ’’مہاجر مکی‘‘ کہلاتے تھے، وہیں زندگی گزاری اور ان کا انتقال بھی وہیں ہوا۔ حضرت لاہوریؒ کے دوسرے بیٹے حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ تھے۔ جبکہ حضرت لاہوریؒ کے تیسرے بیٹے حضرت مولانا حافظ حمید اللہ تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قومی اسمبلی کا منظور کردہ قانونِ تنازع جاتی تصفیہ
اپنی نوعیت کے لحاظ سے بلاشبہ یہ بل تاریخی نوعیت کا ہے جس کے لیے مختلف حلقوں کی طرف سے ایک عرصہ سے تقاضہ کیا جا رہا تھا۔ اس وقت ملک بھر میں ہر سطح کی عدالتوں میں مقدمات کی جو بھرمار ہے اور جس طرح کوئی تنازع اپنے حل کے لیے سالہا سال تک عدالتوں کی فائلوں میں دبا رہتا ہے اس کے پیش نظر یہ مصالحتی او رپنچایتی سسٹم ایک اہم قومی ضرور ت کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک میں نچلی سطح پر عام نوعیت کے تنازعات کے تصفیہ کے لیے اس قسم کے سسٹم موجود ہیں جن کو دستوری اور قانونی تحفظ حاصل ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مسئلہ کشمیر اور نوآبادیاتی نظام کی جکڑبندی
ان سب شعبوں میں گزشتہ سات عشروں کی صورتحال پر نظر ڈال لیں آپ کو تبدیلی کے مطالبات نظر آئیں گے، اصلاح و تجاویز کی فائلیں ادھر سے ادھر گھومتی دکھائی دیں گی، بیانات اور تجزیوں کا وسیع تناظر سامنے آئے گا، وعدوں اور تسلیوں کے سبز باغ آپ کی نگاہوں کے سامنے رہیں گے، احتجاج و اضطراب کی لہریں بھی مسلسل موجود ملیں گی لیکن کیا مجال ہے کہ اس سب کچھ کے باوجود کسی شعبہ میں کوئی عملی تبدیلی دیکھنے میں آجائے۔ ہم ستر سال کے بعد بھی کولہو کے بیل کی طرح ایک ہی دائرے میں گھوم رہے ہیں بلکہ بعض معاملات میں تو ہم اس سے بھی پیچھے جا چکے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
وطنِ عزیز پاکستان کی خصوصیات اور انہیں درپیش خطرات
پاکستان جب ۱۹۴۷ء کے دوران دنیا کے نقشے پر ایک نئی ریاست کے طور پر نمودار ہوا تو دنیا میں عام طور پر یہ سمجھا گیا کہ جنوبی ایشیا کے اس خطہ کے مسلمانوں نے جذباتیت کا اظہار کر کے اسلام کے نام پر ایک الگ ملک کے قیام کا مقصد تو حاصل کر لیا ہے مگر اسے ایک مستحکم نظریاتی ریاست بنانے کے مراحل شاید وہ نہیں طے کر پائیں گے اور بھارت کے اردگرد موجود دیگر چھوٹی چھوٹی ریاستوں کی طرح یہ ملک بھی اسی طرز کی ایک ریاست کی صورت اختیار کر جائے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تحفظ ناموس رسالتؐ قانون اور سینٹ آف پاکستان
سینٹ آف پاکستان کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق اس قانون کے مبینہ طور پر غلط استعمال کی روک تھام کے عنوان سے اس کا از سرِ نو جائزہ لے رہی ہے۔ اس لیے مختلف مذہبی مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کے مشترکہ عملی فورم ’’ملّی مجلس شرعی پاکستان‘‘ نے اس کے متعلقہ ضروری پہلوؤں پر تفصیلی غور کیا ہے اور مجلس کے مرکزی راہ نماؤں کی طرف سے جن میں راقم الحروف بھی شامل ہے ، ایک جائزہ رپورٹ سینٹ آف پاکستان کی قائمہ کمیٹی کو محترم سنیٹرفرحت اللہ بابر کی وساطت سے بھجوائی ہے جو قارئین کے مطالعہ کیلئے پیش خدمت ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
انسدادِ توہینِ رسالتؐ کا قانون طے شدہ مسئلہ ہے
عمومی روایت یہ ہے کہ کسی مسئلہ پر رائے عامہ کی اکثریت ایک طرف ہو جائے اور منتخب پارلیمنٹ اس پر قانون سازی کر دے تو اسے قومی فیصلہ تصور کیا جاتا ہے اور کسی شدید مجبوری کے بغیر اسے دوبارہ زیر بحث لانے سے گریز کیا جاتا ہے۔ لیکن ہمارے ہاں یہ عجیب صورتحال بنا دی گئی ہے کہ اسلامی عقائد و احکام سے متعلقہ ہر فیصلہ کو بار بار چیلنج کرنے اور اس پر بحث و تمحیص کا دروازہ کھولنے کی کوشش اس کے ساتھ ہی شروع کر دی جاتی ہے جسے متعدد عالمی اداروں اور لابیوں کی پشت پناہی حاصل ہوتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
راولپنڈی، اسلام آباد، پشاور، نوشہرہ اور چارسدہ کا سفر
موجودہ عالمی اور ملکی صورتحال پر ایک سرسری نظر ڈالتے ہوئے طلبہ سے عرض کیا کہ آپ کے لیے سب سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ اپنے علم کو پختہ کریں اور تعلیم کی طرف پوری توجہ دیں۔ اس لیے کہ علمی استعداد اور صلاحیت جس قدر مضبوط ہوگی اسی قدر آج کے فکری اور علمی فتنوں کا اعتماد کے ساتھ مقابلہ کر سکیں گے۔ جبکہ ادھورا علم اور ناقص استعداد خود فتنوں کا باعث بن جاتی ہے۔ اس لیے ’’ملاّ‘‘ بننے کی کوشش کریں اور ’’نیم ملاّ‘‘ نہ بنیں کیونکہ نیم ملا ہمیشہ ایمان کے لیے خطرہ ثابت ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سعودی دانشور ڈاکٹر محمد المسعری کے خیالات
ڈاکٹر محمد المسعری نے کہا کہ طالبان کو اپنا نظام باقاعدہ طور پر تشکیل دینا چاہیے، اس کا اعلان کرنا چاہیے اور اس کے لیے عالم اسلام کے دانشوروں سے استفادہ کرنا چاہیے۔ طالبان نے اپنے داخلی نظام کی بنیاد فقہ حنفی اور فتاویٰ عالمگیری پر رکھی ہے مگر میرے خیال میں انہیں فتاویٰ عالمگیری کی بجائے اس کے مرتب کرنے والے حکمران سلطان اورنگزیب عالمگیرؒ کی پیروی کرنی چاہیے جنہوں نے اس وقت کے منتخب اربابِ علم و دانش کو جمع کر کے اس دور کے تقاضوں کے مطابق فتاوٰی عالمگیری کے نام سے ایک نظام مرتب کرایا اور اسے نافذ کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ
گزشتہ دو روز سے صدمہ در صدمہ در صدمہ کی کیفیت میں ہوں۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خانؒ کی وفات پر صدمہ کے اظہار کے لیے حواس کو مجتمع کر رہا تھا کہ مدینہ منورہ سے استاذِ محترم حضرت قاری محمد انورؒ کی وفات کی خبر نے دوہرے صدمے سے دوچار کر دیا ۔ اور ابھی اس کی تفصیلات معلوم کرنے کی کوشش میں تھا کہ جنوبی افریقہ سے حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ کی اچانک وفات کی خبر آگئی، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ تینوں بزرگوں کا تذکرہ خاصی تفصیل کا متقاضی ہے مگر سرِدست ابتدائی تاثرات ہی پیش کر سکوں گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اقوام متحدہ کا منشور اور اسلامی نقطۂ نظر
اقوامِ متحدہ کی طرف سے ایک بار پھر یہ تقاضہ سامنے آیا ہے کہ پاکستان میں ناموسِ رسالت کے تحفظ کا قانون تبدیل کیا جائے۔ توہینِ رسالتؐ پر سزا کا قانون، تحفظ ختم نبوت کی قانونی دفعات، نافذ شدہ چند شرعی قوانین اور دستور کی اسلامی دفعات ایک عرصہ سے بین الاقوامی دباؤ کی زد میں ہیں۔ اقوام متحدہ، امریکہ، یورپی یونین اور ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت بہت سے عالمی ادارے ہمارے ان قوانین کو انسانی حقوق کے منافی قرار دے کر ان کی تبدیلی کا مطالبہ کرتے چلے آرہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
Pages
- « شروع
- ‹ پچھلا صفحہ
- …
- 335
- 336
- …
- اگلا صفحہ ›
- آخر »