تحریک ریشمی رومال اور انگریز گورنر پنجاب کی یادداشتیں

سرمائیکل اوڈوائر کی یادداشتوں پر مشتمل خودنوشت کا اردو ترجمہ ’’غیر منقسم برصغیر میری نظر میں‘‘ آج کل میرے مطالعہ میں ہے جو شفیق الرحمان میاں نے کیا ہے اور شبیر میواتی صاحب کے ذریعے مجھے میسر آیا ہے۔ سرمائیکل فرانسس اوڈوائر ۱۹۱۲ء سے ۱۹۱۹ء تک برطانوی حکومت کی طرف سے پنجاب کے گورنر رہے جبکہ انہوں نے برطانوی سول سروس کے تحت ۱۸۸۵ء سے ۱۹۲۰ء تک آئی سی افسر کے طور پر مختلف علاقوں میں خدمات سرانجام دیں۔ ان کی گورنری کا دور اس لحاظ سے بہت زیادہ اہم ہے کہ امرتسر کے جلیانوالہ باغ کا سانحہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ مئی ۲۰۱۲ء

مشرق وسطیٰ میں شیعہ سنی کشمکش

مشرق وسطیٰ میں اس کشیدگی کا واقعاتی تناظر یہ ہے کہ شام میں اس وقت حکومت اور باغیوں کے درمیان جو جنگ جاری ہے وہ زیادہ تر سنی شیعہ کشیدگی کا پس منظر رکھتی ہے۔ کویت میں گزشتہ انتخابات میں سنی شیعہ بنیادوں پر پارلیمنٹ میں جو تناسب سامنے آیا اور پھر حکومتی سطح پر جو اقدامات دکھائی دیے وہ اس کشیدگی کی موجودگی اور کویت کی قومی سیاست میں اس کی اثر خیزی کی غمازی کرتے ہیں۔ عراق کو سنی شیعہ بنیادوں پر مختلف ریاستوں میں تقسیم کر دینے کی تجویزیں بین الاقوامی حلقوں میں آگے بڑھ رہی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ اکتوبر ۲۰۱۹ء

اجتماعاتِ مدارس

گزشتہ دنوں مختلف شہروں میں دینی مدارس کے اجتماعات میں شرکت کی سعادت حاصل ہوئی، فالحمد للہ علیٰ ذلک۔ روڈ و سلطان ضلع جھنگ میں شیخ العلماء حضرت مولانا محمد عبد اللہ بہلوی قدس اللہ سرہ العزیز کے پوتے مولانا عبید اللہ ازہر نے ’’خانقاہ بہلویہ‘‘ کے نام سے روحانی مرکز آباد کر رکھا ہے جہاں حضرت بہلویؒ کے معتقدین اور منتسبین کی آمد و رفت کی رونق قائم رہتی ہے اور ذکر و اذکار کے معمولات کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ مولانا موصوف کے ارشاد پر 20 مارچ کو خانقاہ شریف کے سالانہ اجتماع میں حاضری ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ مارچ ۲۰۱۴ء (غالباً‌)

دینی مدارس و جامعات میں نئے سال کا آغاز

ملک بھر کی دینی مدارس میں شعبان رمضان کی چھٹیوں کے بعد نئے تعلیمی سال کے آغاز کی تیاریاں جاری ہیں اور تمام مدارس و جامعات میں نئے آنے والے طلبہ و طالبات کے داخلے جاری ہیں۔ مدارس کے لیے تمام تر نامساعد حالات اور مخالفانہ پروپیگنڈے کے باوجود نوجوانوں کی ایک بہت بڑی تعداد مدارس کا رخ کر رہی ہے اور بڑے مدارس اور جامعات میں داخلے کی سخت شرائط کے باوجود داخلے کے امیدواروں کی لمبی لمبی قطاریں دیکھی جا سکتی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ مئی ۲۰۲۲ء

علماء کرام کی تربیت

سب سے پہلے تو اس بات کی طرف توجہ دلانا چاہوں گا کہ ’’تربیت علماء کورس‘‘ کا عنوان بہت اہم ہے جو احساس دلا رہا ہے کہ ہم لوگ جو علماء کرام کہلاتے اور سمجھے جاتے ہیں انہیں بھی تربیت حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ ورنہ ہمارے ہاں عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ ہم علماء کرام اب مزید تعلیم اور تربیت سے بے نیاز ہیں اور سند فراغت حاصل ہوتے ہی ہم ’’خدائی فوجدار‘‘ بن کر لوگوں پر مسلّط ہونے کی کوشش میں لگ جاتے ہیں۔ حالانکہ تعلیم و تربیت تو زندگی بھر ساتھ چلتی ہے اور انسان موت تک طالب علم ہی رہتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ مارچ ۲۰۱۴ء

سودی نظام پر بحث

4 مارچ کو قومی اسمبلی میں سودی نظام کے حوالہ سے بحث ہوئی اور مختلف ارکان نے اس سلسلہ میں کھل کر اظہار خیال کیا۔ یہ بحث صاحبزادہ محمد یعقوب کی پیش کردہ اس قرارداد کے ضمن میں ہوئی جس میں کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین کو بلا سود قرضے فراہم کیے جائیں۔ جبکہ وزارت خزانہ کے پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد افضل خان نے قرارداد کی مخالفت کی۔ بحث میں حصہ لینے والوں میں صاحبزادہ طارق اللہ، شیر اکبر خان، عائشہ سید، جمشید دستی، قیصر احمد شیخ، قاری محمد یوسف، علی محمد خان اور نعیمہ کشور خان شامل ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ مارچ ۲۰۱۴ء (غالباً‌)

اسلام میں سوشل ورک کی اہمیت

سوشل ورک یا انسانی خدمت اور معاشرہ کے غریب و نادار لوگوں کے کام آنا بہت بڑی نیکی ہے اور اسلام نے اس کی تعلیم دی ہے۔ یہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتِ مبارکہ ہے اور آپؐ نے دکھی انسانیت کی خدمت اور نادار لوگوں کا ہاتھ بٹانے کا بڑا اجر و ثواب بیان فرمایا ہے۔ حتیٰ کہ میں عرض کیا کرتا ہوں کہ آقائے نامدارؐ پر وحی نازل ہونے کے بعد آپؐ کا پہلا تعارف ہمارے سامنے اسی حوالہ سے آیا ہے کہ آپؐ نادار اور مستحق لوگوں کی خدمت میں پیش پیش رہتے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ جنوری ۱۹۹۹ء

فقہ حنفی پر ایک نظر

فقہ حنفی نے عالم اسلام میں طویل عرصہ تک حکومت کی ہے اور وہ عباسی خلافت اور عثمانی خلافت کے علاوہ جنوبی ایشیا میں مغل حکومت کا بھی مدّتوں قانون و دستور رہی ہے۔ امام اعظم حضرت امام ابوحنیفہؒ کو اللہ رب العزت نے یہ اعزاز بخشا ہے کہ ان کی علمی و فقہی کاوشوں کو امت مسلمہ میں سب سے زیادہ قبولیت حاصل ہوئی ہے۔ اور صدیوں تک کئی حکومتوں کا دستور و قانون رہنے کے ساتھ ساتھ عام مسلمانوں میں بھی اس کے پیروکاروں کی ہمیشہ اکثریت رہی ہے جو آج بھی اپنا تسلسل قائم رکھے ہوئے ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم مارچ ۲۰۱۴ء

صوفیائے کرام امت کے اجتماعی مسائل سے بے نیاز نہیں تھے

قادیانی پاکستان میں ہمیشہ غیر مسلم ہی شمار ہوں گے اور عالمی سطح پر وہ جس قدر چاہے لابنگ کر لیں پاکستان میں وہ اسلام کے ٹائٹل کے ساتھ اور مسلمان کے عنوان کے ساتھ معاشرتی حیثیت حاصل کرنے میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ ان کے لیے صحیح راستہ صرف یہ ہے کہ وہ یا تو باطل عقائد سے توبہ کر کے ملت اسلامیہ کے اجتماعی دھارے میں شامل ہو جائیں، اور اگر وہ اس کے لیے تیار نہیں ہیں تو غیر مسلم اقلیت کی حیثیت کو ایک حقیقت واقعہ سمجھ کر قبول کر لیں، اس کے سوا قادیانیوں کے لیے کوئی آپشن باقی نہیں رہا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ مارچ ۲۰۱۴ء

دستور کی بالادستی اور قومی خودمختاری کا مسئلہ

اسلامی نظریاتی کونسل 1973ء میں دستور کے نفاذ کے بعد قائم ہوئی تھی جس کے ذمہ یہ بات تھی کہ وہ ملک کے تمام قوانین کا جائزہ لے کر خلاف اسلام قوانین کی نشاندہی کرے اور ان کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھالنے کے لیے تجاویز مرتب کرے۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے ملک میں رائج سات سو سے زیادہ غیر شرعی قوانین کی نشاندہی کر کے انہیں اسلام کے مطابق بنانے کے لیے تجاویز مرتب کر کے حکومت کے حوالے کر رکھی ہیں۔ سارا کام مکمل ہو جانے کے باوجود اب تک قانون سازی کیوں نہیں ہوئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ فروری ۲۰۱۴ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter