پاکستان اور لاؤس میں بھکاریوں کا فرق

وزیراعظم میر ظفر اللہ خان جمالی ان دنوں لاؤس کے دورے پر ہیں، لاہور کے ایک قومی اخبار کی مختصر خبر کے مطابق انہوں نے لاؤس کے دارالحکومت میں ایک اخبار نویس سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا ہے کہ لاؤس انہیں کوئی بھکاری نظر نہیں آیا، اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان میں بھکاری بنتے نہیں بلکہ بنائے جاتے ہیں۔ بظاہر یہ ایک مختصر سا تاثر یا تبصرہ ہے جو جمالی صاحب نے بھکاریوں کے حوالہ سے پاکستان اور لاؤس کی صورتحال میں نظر آنے والے فرق پر کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ اپریل ۲۰۰۴ء

مولانا نور محمد تونسویؒ / مولانا مشتاق احمد چنیوٹیؒ

مولانا نور محمد تونسویؒ مطالعہ و تحقیق کی دنیا کے آدمی تھے اور مسلکی دائرہ میں مسائل کا تجزیہ و تنقیح اور استدلال و توضیح ان کا خاص ذوق تھا۔ مختلف موضوعات پر ان کی تحقیقی کاوشیں مضامین و رسائل کی صورت میں ان کا ذخیرہ آخرت ہیں ۔ ۔ ۔ مولانا مشتاق احمد چنیوٹیؒ بھی کتابی دنیا کے ماحول میں رہتے تھے، لکھنا پڑھنا اور قادیانیت کے محاذ پر نوجوان علماء و طلبہ کو تیار کرنا ان کا محاذ تھا۔ چند روز قبل عمرہ کے لیے گئے اور مکہ مکرمہ میں احرام کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے ان کا انتقال ہوگیا، انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ فروری ۲۰۱۵ء

تبدیلی کا نعرہ اور دینی مدارس

اعجاز چودھری صاحب نے اس کنونشن کا مقصد یہ بتایا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف علماء کرام سے راہ نمائی حاصل کرنا چاہتی ہے اس لیے سرکردہ علماء کرام کو اس اجتماع میں شرکت کی زحمت دی گئی ہے۔ چنانچہ ایک طالب علم کے طور پر میں بھی حاضر ہوا ہوں اور محترم عمران خان صاحب کی موجودگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے چند باتیں عرض کرنا چاہتا ہوں۔ جب ملک کے نظام میں تبدیلی کی کوئی بات ہوتی ہے تو سب سے زیادہ خوشی ہمیں ہوتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ جنوری ۲۰۱۵ء

تین طلاقوں کو تعزیری جرم قرار دینے کی سفارش

اسلامی نظریاتی کونسل نے تین طلاقیں اکٹھی دینے کو تعزیری جرم قرار دینے کی سفارش کی ہے جس پر بعض حلقوں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اس پر بحث و تمحیص ہو رہی ہے۔ یہ تجویز دراصل مشرف حکومت کے دوران حدود آرڈیننس میں تحفظ حقوق نسواں کے عنوان سے کی جانے والی ترامیم کے موقع پر سرکردہ علماء کرام کی ایک کمیٹی کی طرف سے ستمبر 2006ء کے دوران سامنے آئی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ جنوری ۲۰۱۵ء

شاہ عبد اللہ مرحوم

شاہ عبد اللہؒ کم و بیش نصف صدی سے سعودی عرب کے حکومتی نظام کا اہم حصہ چلے آرہے تھے اور شاہ فہدؒ کی وفات کے بعد انہوں نے سعودی عرب کے فرمانروا کے طور پر منصب سنبھالا تھا۔ انہوں نے عالم اسلام کی وحدت، مظلوم مسلمانوں کی حمایت اور دینی حلقوں کی معاونت کے لیے اپنے پیشرو حکمرانوں کی طرح خصوصی محنت کی ہے اور بہت سے حوالوں سے انہیں ایک بیدار مغز اور ترقی پسند حکمران کے طور پر عالمی حلقوں میں یاد کیا جاتا ہے۔ مملکت سعودی عرب کے قیام کو ایک صدی ہونے کو ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ جنوری ۲۰۱۵ء

ہم آہنگی کی حکمت عملی ۔ ماضی اور حال کے تجربات کی روشنی میں

پاکستان میں ہم آہنگی اور کشمکش کے اسباب میں چار امور خصوصی توجہ کے طلبگار ہیں۔ ہمارا اجتماعی مزاج یہ بن گیا ہے کہ دو باتیں ہمارے درمیان اتحاد، ہم آہنگی اور رواداری کا سبب بنتی ہیں، جبکہ دو باتیں انتشار و افتراق اور کشمکش کا ذریعہ بن جاتی ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد کے تناظر میں بات کروں گا کہ جب بھی ہم نے کسی مشترکہ قومی یا دینی مسئلہ کے لیے جدوجہد کی ہے ہمارے درمیان ہم آہنگی کا ماحول پیدا ہوا ہے اور تمام مذہبی مکاتب فکر باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک پیج پر آگئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ جنوری ۲۰۱۵ء

رسول اکرمؐ بحیثیت سیاستدان

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کائنات کی سب سے بڑی صاحب کمالات شخصیت ہیں اور آپؐ کو کمال کی ہر صفت عروج کے اعلیٰ ترین درجہ پر عطا ہوئی ہے۔ آپؐ سب سے بڑے رسول و نبی، سب سے بڑے قانون دان، سب سے بڑے جرنیل، سب سے اعلیٰ حکمران اور اس کے ساتھ ساتھ سب سے بڑے سیاست دان بھی ہیں۔ آنحضرتؐ کی سیاسی زندگی کے مختلف اور متنوع پہلو ہیں جن میں سے ہر ایک پر مستقل کام کی ضرورت ہے اور ہمارے ہاں سیرت نبویؐ کے ان پہلوؤں پر سب سے کم کام ہو رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ جنوری ۲۰۱۵ء

حالات کا اتار چڑھاؤ اور سیرت نبویؐ سے رہنمائی

حالات کے اتار چڑھاؤ سے یقیناً پریشانی ہوتی ہے لیکن یہ اتار چڑھاؤ تاریخ کا ناگزیر حصہ ہے اور اہل حق کے سفر کے سنگ میل ہی مسائل و مشکلات اور مصائب و آلام ہوتے ہیں۔ اس لیے ان سے گبھرانے کی ضرورت نہیں ہے اور میں اس سلسلہ میں دور نبویؐ کے دو تین واقعات کا تذکرہ کرنا چاہوں گا کہ ایسے حالات میں ہمیں کیسے کام کرنا چاہیے؟ جناب نبی اکرم ﷺ جب ہجرت کر کے مدینہ منورہ کی طرف جا رہے تھے تو ظاہری کیفیت یہ تھی کہ چھپتے چھپاتے مدینہ منورہ پہنچنے کی کوشش تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ جنوری ۲۰۱۵ء

مغرب کی فکری دہشت گردی

پورا عالم اسلام متفق ہے اور دیگر مذاہب بھی اس کی تائید کرتے ہیں کہ حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کی توہین و تحقیر سنگین ترین جرم ہے۔ اس لیے کہ اس میں مذہبی پیشواؤں کی توہین کے ساتھ ساتھ ان کے کروڑوں پیروکاروں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے اور امن عامہ کو خطرے میں ڈالنے کے جرائم بھی شامل ہو جاتے ہیں، جس سے اس جرم کی سنگینی میں بے پناہ اضافہ ہو جاتا ہے۔ اور قرآن و سنت، بائبل اور وید سمیت تمام مسلمہ مذہبی کتابوں میں اس کی سزا موت ہی بیان کی گئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ جنوری ۲۰۱۵ء

’’انسداد سود سیمینار‘‘ میں شرکت

راقم الحروف نے اپنی گفتگو میں عرض کیا کہ حرام سے بچنا شرعی فریضہ ہونے کے ساتھ ساتھ ہماری معاشرتی ضرورت بھی ہے کہ سود اور حرام کے دیگر کاروباروں کی وجہ سے معاشرتی بے سکونی، بے برکتی اور نحوست میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ حتیٰ کہ ہم عام طور پر دعائیں قبول نہ ہونے کی جو شکایت کرتے رہتے ہیں اس کا ایک بڑا سبب جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام خوری کو قرار دیا ہے۔ اور برکت و سکون کے مسلسل کم ہونے کا باعث بھی حلال و حرام میں فرق نہ کرنا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ جنوری ۲۰۱۵ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter