اسلام کا نظام کفالت اور سوسائٹی کی اجتماعی انشورنس

جب حالات بہتر ہوئے اور بیت المال میں مختلف انواع کے اموال جمع ہونے شروع ہوگئے تو آنحضرتؐ نے ایک ایسا نظام بنا دیا کہ اگر کسی کو ضرورت کی کوئی چیز درکار ہوتی جسے وہ خود مہیا نہ کر پاتا تو حضورؐ سے درخواست کرتا، اور اس کی ضرورت پوری کر دی جاتی۔ جناب نبی اکرمؐ کا طریقہ یہ تھا کہ کوئی ضرورت مند آتا اور اپنی ضرورت کا اظہار کرتا تو اگر اپنے پاس کچھ موجود ہوتا تو دے دیتے ورنہ کسی ساتھی سے کہہ کر دلوا دیتے، اور بسا اوقات قرض لے کر بھی اس کی ضرورت پوری فرما دیتے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ فروری ۲۰۱۴ء

دستور کی بالادستی اور حکومتی رویہ

دستور کے حوالہ سے اہلِ دین کا مسئلہ یہ نہیں ہے کہ دستور اسلامی ہے یا نہیں، بلکہ اصل مسئلہ بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ کا منافقانہ رویہ ہے جس نے دستور کی اسلامی دفعات کو عملاً معطل رکھا ہوا ہے۔ اس مسئلہ کا حل یہ نہیں ہے کہ سرے سے دستور سے انکار کر دیا جائے بلکہ یہ ہے کہ تمام اہل دین متحد ہو کر ایک زبردست عوامی تحریک کے ذریعہ اسٹیبلشمنٹ کو اپنا رویہ تبدیل کرنے اور دستور کی اسلامی دفعات پر عمل درآمد پر آمادہ کریں۔ شریعت کے نفاذ کے خواہاں حلقے اگر اس کا اہتمام کر سکیں تو نفاذِ شریعت کی منزل زیادہ دور نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ فروری ۲۰۱۴ء (غالباً‌)

نفاذ شریعت کی جدوجہد اور حاجی محمد بوستان کا مکتوب

طالبان کے ساتھ مذاکرات کی جو فضا بن رہی ہے اس نے اسلام، ملک اور امن کے بہی خواہوں کے دلوں میں امید کی ایک نئی کرن روشن کر دی ہے، وزیر اعظم پاکستان اور تحریک طالبان کی طرف سے مذاکراتی ٹیموں کی نامزدگی دونوں فریقوں کی سنجیدگی کی غمازی کرتی ہے۔ خصوصًا طالبان کی طرف سے ایک متوازن گروپ کے اعلان نے خوشگوار ماحول کی توقع پیدا کر دی ہے جس پر دونوں فریق مبارک باد اور شکریہ کے مستحق ہیں۔ ہم ان مذاکرات میں مثبت پیش رفت اور ان کی کامیابی کے لیے بارگاہ ایزدی میں دعا گو ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ فروری ۲۰۱۴ء (غالباً‌)

سودی نظام کے خلاف جدوجہد ۔ دینی راہ نماؤں کا اجلاس

اجلاس میں سودی نظام کے سلسلہ میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے خلاف وفاقی شرعی عدالت میں زیر سماعت نظر ثانی کی اپیل کے حوالہ سے صورت حال کا جائزہ لیا گیا اور ملی مجلس شرعی کے سیکرٹری جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد امین نے شرکاء کو بتایا کہ وفاقی شرعی عدالت کے سوال نامہ کا تمام مکاتب فکر کے علماء کرام کی طرف سے متفقہ جواب بھجوانے کے لیے کام جاری ہے اور مختلف مسوّدات پر سرکردہ علماء کرام کی ایک مشترکہ کمیٹی غور کر رہی ہے اور حتمی جواب کو آخری شکل دی جا رہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ فروری ۲۰۱۴ء (غالباً‌)

ایوننگ دینی مدرسہ کا تجربہ

گزشتہ روز مولانا محمد ادریس اور حافظ سید علی محی الدین کے ہمراہ راجہ بازار راولپنڈی میں دارالعلوم تعلیم القرآن کے سامنے سے گزرا تو دل سے اک ہوک سی اٹھی اور اس علمی و دینی مرکز کے بارے میں ماضی کی کئی یادیں ذہن میں تازہ ہوتی چلی گئیں۔ اس سے قبل ظہر کے بعد ایف ٹین ٹو اسلام آباد کی مسجد امیر حمزہؓ میں علماء کرام کی ایک فکری نشست تھی، اس مسجد میں مولانا محمد ادریس اور ان کے رفقاء نے منفرد نوعیت کا دینی مدرسہ ’’کلیۃ الدراسات الدینیۃ‘‘ کے نام سے قائم کر رکھا ہے جس میں سرکاری ملازمین تعلیم حاصل کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم فروری ۲۰۱۴ء

لاہور اور کراچی کی سرگرمیاں

27-26 جنوری کو لاہور اور کراچی میں مختلف دینی اجتماعات میں شرکت کا موقع ملا۔ 26 جنوری کو ظہر کے بعد ہمدرد سنٹر لاہور میں ضیاء الامت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ’’مذہبی رواداری اور تعلیمات نبویؐ‘‘ کے موضوع پر سیمینار تھا جس کی صدارت وفاقی وزیر مملکت برائے مذہبی امور صاحبزادہ پیر سید امین الحسنات نے کی۔ اور پروفیسر عبد الرحمن لدھیانوی، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی، حافظ کاظم رضا اور دیگر راہ نماؤں کے علاوہ راقم الحروف نے بھی خطاب کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ جنوری ۲۰۱۴ء (غالباً‌)

حضرت شیخ الہند اور نظریہ عدمِ تشدد

مولانا فضل الرحمان پشاور میں بھرپور ’’اسلام زندہ باد کانفرنس‘‘ کے انعقاد کے بعد اب ۳۱ مارچ کو کنونشن سنٹر اسلام آباد میں شیخ الہند سیمینار کے عنوان سے مورچہ زن ہو رہے ہیں جبکہ مولانا سمیع الحق ’’دفاع پاکستان کونسل‘‘ کے محاذ کو مسلسل گرم رکھے ہوئے ہیں اور گزشتہ روز پارلیمنٹ کے سامنے دفاع پاکستان کونسل نے نیٹو سپلائی کی ممکنہ بحالی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کر کے ارکان پارلیمنٹ کو عوامی جذبات سے آگاہ کرنے کا اہتمام کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۱ مارچ ۲۰۱۲ء

عربی زبان، ہماری قومی ضرورت

عربی زبان قرآن و سنت کی زبان ہے اور ایک مسلمان کے لیے اس کی تعلیم اساسی حیثیت رکھتی ہے۔ مگر ہمارے ہاں قیام پاکستان کے بعد سے ہی اسے وہ درجہ نہیں دیا جا رہا ہے جو اس کا حق ہونے کے ساتھ مسلم سوسائٹی کی بنیادی ضرورت بھی ہے۔ حتیٰ کہ دینی مدارس میں بھی عربی زبان صرف کتاب فہمی تک محدود ہے اور کتاب فہمی کا دائرہ بھی سمٹ سمٹا کر صرف درس و تدریس کے دائرے میں بند ہو کر رہ گیا ہے۔ معاصر عربی ادب، بول چال، میڈیا اور خطابت و صحافت کے میدان ہماری دسترس سے ابھی تک باہر ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

نا معلوم

حضرت شیخ الہندؒ کا تعلیمی نظریہ

شیخ الہند اکادمی نے ۲۰ دسمبر کو الحمرا ہال لاہور میں ’’شیخ الہند سیمینار‘‘ منعقد کر کے سال رواں ۱۴۳۳ھ کو حضرت شیخ الہند کے سال کے طور پر منانے کے حوالے سے اپنی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا ہے اور اس موقع پر عزم کا اظہار کیا ہے کہ سال کے دوران ملک کے مختلف شہروں میں شیخ الہند سیمینار منعقد کر کے نئی نسل کو اہل حق کی جدوجہد سے متعارف کرایا جائے گا اور دور حاضر کے حالات اور مسائل کے تناظر میں حضرت شیخ الہند کے افکار اور تعلیمات کو فروغ دینے کی منظم جدوجہد کی جائے گی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ دسمبر ۲۰۱۱ء

ڈیرہ غازی خان کا سفر

16-15 جنوری کو لیہ، کوٹ ادو، جتوئی اور ڈیرہ غازی خان کے سفر کا اتفاق ہوا۔ الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کے ناظم حافظ محمد عثمان میرے ہمراہ تھے، وہ دار العلوم کراچی کے فاضل اور جتوئی کے علاقہ کے رہنے والے ہیں۔ لیہ میں جمعیۃ علماء اسلام نے ایک شادی ہال میں ’’شیخ الہندؒ سیمینار‘‘ کا اہتمام کر رکھا تھا اور ان کا تقاضہ تھا کہ حالیہ سفر دیوبند اور ’’شیخ الہند امن عالم کانفرنس‘‘ کے کچھ احوال ان کو سناؤں۔ میں نے عرض کیا کہ اس کی تفصیلات اپنے متعدد کالموں میں لکھ چکا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ جنوری ۲۰۱۴ء (غالباً‌)

Pages


2016ء سے
Flag Counter