نفاذ شریعت کی پر امن جدوجہد اور مولانا سمیع الحق

اگلے روز نئے سال کے پہلے دن کی اخبار میں یہ خبر پڑھ کر اس امید کے بر آنے کی کچھ آس لگ گئی ہے کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے جمعیۃ علماء اسلام (س) پاکستان کے امیر مولانا سمیع الحق سے تفصیلی ملاقات کر کے طالبان کے ساتھ مجوّزہ مذاکرات کے بارے میں ان سے گفتگو کی ہے اور انہیں یہ ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ پاکستانی طالبان کے ساتھ حکومت کے مذاکرات کا ماحول پیدا کرنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں اور مذاکرات کی طرف پیش رفت میں کردار ادا کریں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ جنوری ۲۰۱۴ء

دورۂ بھارت ۲۰۱۳ء کی تاثراتی نشستیں

بھارت سے واپس آئے ہوئے دو ہفتے گزرنے کو ہیں مگر ذہنی طور پر ابھی تک دیوبند اور دہلی کے ماحول میں ہوں۔ کچھ تو اپنا معاملہ یہ ہوگیا ہے کہ ’’لذیذ بود حکایت دراز تر گفتم‘‘ جبکہ اس کے ساتھ ساتھ دوستوں کا حال یہ ہے کہ جہاں جاتا ہوں اسی داستانِ محبت کو دہرانے کا تقاضہ ہو جاتا ہے۔ اپنے علمی، فکری اور روحانی مرکز کے ساتھ دیوبندیوں کی عقیدت و محبت کی ایک جھلک آپ بھی دیکھ لیجئے! 18 دسمبر بدھ کو واپسی پر واہگہ بارڈر کراس کرتے ہی پہلا فون گوجرانوالہ سے مولانا حافظ گلزار احمد آزاد کا آیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ جنوری ۲۰۱۴ء

عالم اسلام کے لیے سیکولر قوتوں کا پیغام!

بنگلہ دیش میں ملّا عبد القادر شہیدؒ کی پھانسی اور مصر میں اخوان المسلمون کو دہشت گرد قرار دینے کا فیصلہ بظاہر دو الگ الگ ملکوں کے واقعات ہیں لیکن ان کے پیچھے ایک ہی روح کار فرما ہے اور وہ ایسی جانی پہچانی قوت ہے جو اپنے اظہار کے لیے موقع و محل کے مطابق روپ بدلتی رہتی ہے۔ لادینیت بلکہ مذہبی دشمنی نے سوسائٹی سے مذہب کو بے دخل کرنے اور آسمانی تعلیمات پر مبنی اقدار و روایات کی بجائے انسانی خواہشات کی بالادستی کو فروغ دینے کے لیے گزشتہ دو صدیوں میں کتنے پینترے بدلے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم جنوری ۲۰۱۴ء

دہلی میں تین روزہ قیام کا احوال

دو روز دیوبند میں قیام اور کانفرنس کی چار نشستوں میں شرکت کے بعد ہفتہ کی شام کو ہم دہلی پہنچے، جمعیۃ علماء ہند ہماری میزبان اور داعی تھی، کچھ حضرات کا قیام جمعیۃ کے دفتر میں رہا اور باقی دوستوں کو ترکمان گیٹ کے قریب دو ہوٹلوں میں ٹھہرایا گیا۔ 15 دسمبر کا دن رام لیلا میدان میں ’’شیخ الہند امن عالم کانفرنس‘‘ کی عمومی نشست میں گزر گیا جو صبح ساڑھے نو بجے سے اڑھائی بجے تک مسلسل جاری رہی اور بھارت کے طول و عرض سے ہزاروں علماء کرام اور کارکنوں نے اس میں شرکت کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ دسمبر ۲۰۱۳ء

شہداء کا مشن جاری رکھنے کی ضرورت

اس موقع پر میں نے گزارش کی کہ شہداء راولپنڈی اور مولانا شمس الرحمن معاویہؓ کو خراج عقیدت پیش کرنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ ان کی قربانیاں جس مقصد کے لیے ہوئی ہیں اس پر توجہ دی جائے اور ان کے مشن کو جاری رکھنے کی محنت کی جائے۔ میں نے عرض کیا کہ سنی شیعہ کشیدگی کا دائرہ دن بدن پھیلتا جا رہا ہے اور اس کی سنگینی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے حل کی طرف فوری توجہ کی ضرورت ہے، میرے خیال میں پاکستان میں سنی شیعہ تنازعات کے اسباب بنیادی طور پر تین ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ دسمبر ۲۰۱۳ء

مولانا علاء الدینؒ

ہم لوگ دہلی میں حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء رحمہ اللہ تعالیٰ کی قبر پر فاتحہ خوانی کے لیے حاضر ہوئے تھے۔ اسی جگہ مجھے وفد میں شامل مولانا حافظ عبد القیوم نعمانی نے بتایا کہ استاذ علاء الدین صاحب کا انتقال ہوگیا ہے، انہیں ٹیلی فون رابطہ کے ذریعہ یہ خبر ملی تھی۔ خبر سن کر سب احباب غم زدہ ہوگئے اور زبانوں سے بے ساختہ انا للہ وانا الیہ راجعون جاری ہوا۔ حضرت مولانا علاء الدینؒ ہمارے پرانے بزرگوں میں سے تھے، سو سال کے لگ بھگ عمر پائی ہے اور ساری زندگی دینی علوم کی تعلیم و تدریس میں گزاری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ دسمبر ۲۰۱۳ء

شیخ الہندؒ عالمی امن فورم کا قیام

شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسنؒ نہ صرف اپنے وقت کے عظیم محدث اور صوفی تھے بلکہ تحریک آزادی کے بہت بڑے مجاہد بھی تھے۔ انہوں نے تحریک آزادی کی مدبرانہ قیادت کی ہے اور جنوبی ایشیا کی تمام اقوام کو آزادی کی جدوجہد میں راہ نمائی فراہم کی ہے۔ انہوں نے آزادی اور فروغ اسلام کے لیے جدوجہد کے جن خطوط کی طرف امت مسلمہ کی راہ نمائی فرمائی تھی انہیں آج پھر سے سامنے لانے کی ضرورت ہے اور شیخ الہندؒ کے حوالہ سے منعقد ہونے والی اس عظیم الشان کانفرنس میں ہمیں اس کے لیے کوئی لائحہ عمل طے کر لینا چاہیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ دسمبر ۲۰۱۳ء

جمعیۃ طلباء اسلام اور جمعیۃ علماء اسلام سے میرا تعلق

جمعیۃ طلباء اسلام کے ساتھ میرا تعلق طالب علمی کے زمانے سے ہوگیا تھا۔ میں اس سے قبل جمعیۃ علماء اسلام کے ساتھ 1962ء سے وابستہ تھا، گوجرانوالہ شہر کا سیکرٹری اطلاعات اور سرگرم کارکن تھا۔ جمعیۃ طلباء اسلام قائم ہوئی تو میں اس کے گوجرانوالہ یونٹ کا نائب صدر بنا۔ مولانا حافظ عزیز الرحمنؒ صدر تھے اور میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم سیکرٹری تھے۔ جمعیۃ طلباء اسلام میں باقاعدہ شامل ہونے پر میں نے جمعیۃ علماء اسلام کے سیکرٹری اطلاعات کے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۱۶ء

شیخ الہندؒ عالمی امن کانفرنس

’’شیخ الہند عالمی امن کانفرنس‘‘ کی مختلف نشستوں میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا قاری سید محمد عثمان منصور پوری نے اظہار خیال کیا اور رام لیلا میدان کے کھلے جلسے میں خطبۂ صدارت بھی پیش فرمایا۔ راقم الحروف کے خیال میں ان کی گفتگو سب سے زیادہ فکر انگیز تھی۔ انہوں نے اپنے مختلف خطابات میں نہ صرف علماء کرام کو حضرت شیخ الہندؒ کے مشن اور پروگرام سے متعارف کرایا بلکہ عمل کی طرف بھی توجہ دلائی۔ ان کا کہنا تھا کہ حضرت شیخ الہندؒ اور دیگر بزرگوں کا صرف تذکرہ کافی نہیں ہے بلکہ موجودہ حالات میں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ و ۲۳ دسمبر ۲۰۱۳ء

شیخ الہند عالمی امن کانفرنس دہلی کا متفقہ اعلامیہ

جمعیۃ علماء ہند کے زیر اہتمام شیخ الہند ایجوکیشنل ٹرسٹ کے عنوان سے ۱۳ تا ۱۵ دسمبر ۲۰۱۳ء کو دیوبند اور دہلی میں ’’شیخ الہند عالمی امن کانفرنس‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔ یہ کانفرنس شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ کی زیر قیادت برطانوی استعمار کے خلاف منظم کی جانے والی عظیم جدوجہد ’’تحریک ریشمی رومال‘‘ کو ایک صدی مکمل ہو جانے پر صد سالہ تقریبات کے حوالہ سے منعقد کی گئی اور اس میں بھارت کے طول و عرض سے شریک ہونے والے سرکردہ علماء کرام اور عوامی قافلوں کے علاوہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ دسمبر ۲۰۱۳ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter