نئی نسل کو زمانے سے واقف کرانے کا فریضہ

پرنسپل صاحب اور دیگر احباب کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے اس عظیم تعلیمی ادارے میں میری استاذ برادری کے ساتھ کچھ دیر بیٹھنے اور بات چیت کا موقع عنایت کیا ہے۔ میں بھی بنیادی طور پر ایک استاذ ہوں اور گزشتہ نصف صدی سے اس شعبہ سے منسلک ہوں۔ میں اسے اپنے لیے اعزاز بھی سمجھتا ہوں اور ویسے بھی اپنی برادری کے ساتھ ذرا کھل کر اور اعتماد کے ساتھ بات کی جا سکتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ اپریل ۲۰۲۵ء

اعتراض برائے مخالفت سے گریز کرنا چاہیے

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ عباسی خلفاء اور اُموی خلفاء کی آپس میں سیاسی مخالفت تھی۔ اور جب سیاسی مخالفت ہوتی ہے تو پھر خواہ مخواہ کے اعتراض ہوتے ہیں، جیسے آج کل ہو رہا ہے، کوئی اِس پر کر رہا ہے، کوئی اُس پر کر رہا ہے، اصل بات کچھ بھی نہیں ہوتی، بس اعتراض کرنا ہوتا ہے، سیاسی مخالفت ایسی ہی ہوتی ہے۔ ایک عباسی خلیفہ صاحب مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے تو انہوں علماء سے سوال کر دیا کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ فروری ۲۰۲۴ء

برصغیر کی جنگِ آزادی اور فلسطین کی جنگِ آزادی

جمعیت اہلِ سنت کا شکرگزار ہوں کہ مسجد اقصیٰ کی آزادی اور فلسطینی مظلوم بھائیوں کی حمایت کے لیے یہ پروگرام منعقد کیا ہے اور مجھے اس میں آپ حضرات سے ملاقات اور کچھ باتیں کہنے کا موقع دیا ہے۔ اصل خطاب تو ہمارے قائدین فرمائیں گے، حضرت مولانا عبد الغفور حیدری اور حضرت مولانا محمد احمد لدھیانوی تشریف لا رہے ہیں جو تفصیلی گفتگو کریں گے، میں ایک کارکن کے طور پر - - - مکمل تحریر

۲۴ اپریل ۲۰۲۵ء

فلسطین کی جنگ: ہمارے حکمران کس کے ساتھ ہیں؟

ٹرمپ نے یہ اعلان کر دیا ہے کہ یہ لڑائی فلسطینیوں کی نہیں تھی، میری تھی، اس لیے یہ ٹرمپ کی پلاننگ پر ٹرمپ کے آرڈر پر یہ سب کچھ ہو رہا ہے، اس لیے میں یہ بات واضح کرنا چاہوں گا کہ ہماری آج کی جنگ ٹرمپ کے ساتھ ہے۔ آج کی جنگ کس کے ساتھ ہے؟ ٹرمپ کے ساتھ ہے۔ آج کی جنگ میں یہودیوں کی قیادت کون کر رہا ہے؟ ٹرمپ کر رہا ہے۔ اس لیے میں اور بات کچھ نہیں کروں گا، صرف میں اپنے حکمرانوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ اپریل ۲۰۲۵ء

قومی فلسطین کانفرنس اسلام آباد کے ساتھ اظہارِ یکجہتی

کل کی ہماری اسلام آباد کی قومی کانفرنس آپ نے اخبار میں پڑھ لی ہو گی میڈیا میں بھی دیکھ لی ہو گی۔ الحمد للہ جب غزہ کا معاملہ شروع ہوا تھا تب بھی ہمارے ملک کی دینی قیادتوں نے اسلام آباد میں جمع ہو کر آواز دی تھی کہ بھئی فلسطین کا مسئلہ اسرائیل کا مسئلہ (صرف) فلسطینیوں کا نہیں ہمارا (بھی) ہے۔ الحمد للہ اس سے ایک بات تو واضح ہو گئی کہ حکمران جو مرضی کرتے پھریں، عوام فلسطینیوں کے ساتھ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ اپریل ۲۰۲۵ء

پروفیسر خورشید احمدؒ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ ملک کے معروف دانشور اور پارلیمنٹیرین جناب پروفیسر خورشید احمد صاحب کی وفات ہم سب کے لیے صدمہ کا باعث بنی ہے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ پروفیسر خورشید احمد صاحب ملک کے نہ صرف معروف دانشور تھے، پارلیمنٹیرین تھے، بلکہ ملی اور قومی مسائل پر بڑی مضبوطی کے ساتھ اظہارِ خیال کرنے والے راہنماؤں میں سے تھے اور انہوں نے پارلیمنٹ میں اور علمی اسٹیج پر، فکری محاذ پر ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ اپریل ۲۰۲۵ء

اسلام آباد کی قومی فلسطین کانفرنس اور ہماری ذمہ داری

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ دو روز قبل اسلام آباد میں ملک کے تمام مکاتبِ فکر کے سرکردہ قائدین مولانا مفتی محمد تقی عثمانی، مولانا فضل الرحمٰن، مولانا مفتی منیب الرحمٰن اور دیگر راہنماؤں نے غزہ کی آبادی پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے شرعی طور پر عالمِ اسلام پر جہاد فرض ہونے کا جو اعلان کیا ہے اس کے بارے میں مختلف اطراف سے شکوک و شبہات کی بات کی جا رہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ اپریل ۲۰۲۵ء

متفرق رپورٹس

یکم مارچ ۲۰۲۵ء کو فرید ٹاؤن گوجرانوالہ میں صراطِ مستقیم اکیڈمی للبنات کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے استاذ محترم حضرت مولانا زاہد الراشدی نے کہا کہ مَردوں کی طرح خواتین کا تعلیم یافتہ ہونا بھی دین کا تقاضہ ہے، ام المومنین حضرت عائشہؓ کے بھانجے اور تابعین کے امام حضرت عروہ بن زبیرؓ کا ارشاد ہے کہ میں نے (۱) علمِ تفسیر (۲) حدیث و سنت (۳) عربی ادب و کلام (۴) خطابت و شعر ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم مئی ۲۰۲۵ء

حلال و حرام کا دوامی ضابطہ

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ اللہ رب العزت نے جب جنت میں حضرت آدم علیہ السلام کو بنایا اور حضرت حوا علیہا السلام کو پیدا کیا تو دونوں کی شادی کروائی اور پھر جنت میں رہنے کو کہا ’’یا ادم اسکن انت وزوجک الجنۃ‘‘ تم بھی اور تمہاری بیوی بھی جنت میں رہو۔ یہ دونوں جنت میں ہی میاں بیوی تھے۔ ’’وکلا منہا رغداً‌‘‘ کھاؤ پیو جو چاہو بلا روک ٹوک، ’’ولا تقربا ھذہ الشجرۃ‘‘ لیکن اس درخت کے قریب نہ جانا ’’فتکونا من الظالمین‘‘ (البقرۃ ۳۵) مکمل تحریر

۲۰ دسمبر ۲۰۲۱ء

تلاوتِ قرآن مجید کا روز مرّہ معمول

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ سورۃ المزمل میں اللہ رب العزت نے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا تھا کہ ’’قم اللیل الا قلیلا، نصفہ او انقص منہ قلیلا، او زد علیہ ورتل القراٰن ترتیلا‘‘ (المزمل ۲۔۴) رات کو آپ قیام کر کے قرآن مجید کی تلاوت کیا کریں، آدھی رات، یا آدھی سے کچھ کم، یا آدھی سے کچھ زیادہ۔ مکمل تحریر

۲۰ مئی ۲۰۲۴ء

Pages

2016ء سے
Flag Counter