امریکہ کا نرالا الیکشن اور مسلمان

اس بار امریکہ میں زیادہ گھومنے پھرنے کا موقع نہیں ملا، صرف ورجینیا اور واشنگٹن ڈی سی کے علاقے میں تقریباً بیس دن گزار کر واپسی ہو رہی ہے۔ ۱۱ اکتوبر کو لندن سے نیویارک کے لیے سیٹ بک کرالی تھی کہ دارالہدٰی سپرنگ فیلڈ (ورجینیا، امریکہ) کے پرنسپل مولانا عبدا لحمید اصغر کا پیغام ملا کہ آپ نیویارک کی بجائے سیدھے واشنگٹن آئیں کیونکہ نیویارک سے آنے جانے میں دو تین دن نیویارک میں صرف ہو جائیں گے اور ہمارے لیے وقت کم رہے گا اس لیے کہ ۲۲ اکتوبر کو امریکہ سے میری واپسی کا پروگرام تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۱ اکتوبر ۲۰۰۴ء

مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ

مفتی محمد جمیل خان شہید اور مولانا نذیر احمد تونسوی شہیدؒ کے المناک قتل کی خبر مجھے لندن میں ملی۔ مفتی محمد جمیل خانؒ سے ۸ ستمبر کو جامعہ اسلامیہ راولپنڈی صدر کے سالانہ جلسہ ختم بخاری شریف میں ملاقات ہوئی تھی، ۱۳ ستمبر کو بیرونی سفر پر روانہ ہوگیا تھا اس لیے یہ آخری ملاقات ثابت ہوئی۔ پہلی ملاقات جہاں تک یاد پڑتا ہے ۱۹۷۴ء میں ہوئی تھی جب وہ مدرسہ اشرف العلوم گوجرانوالہ میں طالب علم تھے اور میں مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ کے خطیب حضرت مولانا مفتی عبد الواحدؒ کی نیابت کے فرائض سرانجام دے رہا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ اکتوبر ۲۰۰۴ء

مسلمانوں میں فکر و شعور کی بیداری، وقت کا اہم تقاضا

حرمین شریفین کی حاضری کے بعد لندن روانگی سے قبل ایک دو روز جدہ میں قیام رہا اور ایک بزرگ محدث کی خدمت میں حاضری کا شرف حاصل ہوا۔ الشیخ عبد اللہ بن احمد الناجی مدظلہ معمر علماء کرام میں سے ہیں اور حدیث نبویؐ کے ممتاز فضلاء میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ ایک سو پندرہ برس ان کی عمر ہے اور اب سے پون صدی قبل کے اکابر محدثین سے تلمذ کا شرف رکھتے ہیں۔ سماعت کمزور ہو چکی ہے مگر گفتگو بے تکلفی سے کرتے ہیں۔ شافعی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں اور زندگی بھر حدیث نبویؐ کی خدمت میں مصروف رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ اکتوبر ۲۰۰۴ء

سعودی عرب کی عمرہ پالیسی اور پاکستانی ایجنٹ

یہ سطور مدینہ منورہ میں بیٹھا لکھ رہا ہوں۔ ۱۹۹۸ء کے بعد چھ سال کے وقفے سے یہاں حاضری ہوئی ہے۔ ۱۹۸۴ء سے معمول تھا کہ ہر دوسرے یا تیسرے سال لندن سے واپسی پر حرمین شریفین کی حاضری کی سعادت حاصل ہو جایا کرتی تھی مگر سعودی عرب کی نئی عمرہ پالیسی کی وجہ سے اب یہ آسان نہیں رہا۔ پہلے لندن میں سعودی سفارت خانہ وزٹ پر برطانیہ آنے والوں کو واپسی پر سعودی ایئرلائن کے ذریعے سفر کی صورت میں عمرے کا ویزا دے دیا کرتا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ ستمبر ۲۰۰۴ء

امریکہ: لورے کیورن کی سیر

میرے سفر کے مقاصد میں گھومنا پھرنا اور تاریخی آثار کو دیکھنا بھی شامل ہوتا ہے۔ قرآن کریم نے اس کی تلقین فرمائی ہے کہ زمین میں گھومو پھرو اور اللہ تعالیٰ کی رحمت کے آثار کے ساتھ ساتھ قوموں کے عروج و زوال کے اسباب و عوامل اور نشانات کے بارے میں معلومات بھی حاصل کرو۔ واشنگٹن ڈی سی کے علاقے میں دو پاکستانی دوست محمد اشرف خان (آف جوہر آباد) اور جناب ناہن علی (آف سیالکوٹ) اس سلسلہ میں میری معاونت و رفاقت کرتے ہیں۔ گزشتہ سال وہ مجھے آمشوں کے علاقے میں لے گئے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ جولائی ۲۰۰۴ء

جاہلی اقدار و روایات اور جدید تہذیب

۲۵ جون کو میں نے جمعہ کی نماز واشنگٹن ڈی سی کے علاقے اسپرنگ فیلڈ کی مسجد دارالہدٰی میں پڑھائی اور اس سے قبل خطبہ و بیان کا موقع بھی ملا۔ میں اس سے قبل کئی بار یہاں آچکا ہوں اور ہر بار یہ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ نمازیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ سال یہاں آیا تو معلوم ہوا کہ جمعۃ المبارک کے موقع پر زیادہ رش ہونے کی وجہ سے ایک ایک گھنٹے کے وقفے کے ساتھ تین بار جمعہ کی نماز ادا کی جاتی ہے۔ ایک نماز مسجد میں پڑھی جاتی ہے اور اس کے بعد مسجد کے ساتھ ملحقہ وسیع ہال میں دو بار نماز ادا کی جاتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ جون ۲۰۰۴ء

نیویارک کی دینی سرگرمیاں

جمادی الاول کے آغاز میں مدرسے کے شش ماہی امتحان کا آغاز تھا جو ایک ہفتہ جاری رہنا تھا، اس کے بعد ایک ہفتہ کی تعطیلات تھیں۔ میں نے یہ چھٹیاں برطانیہ میں گزارنے کا پروگرام بنا رکھا تھا مگر ویزے کی درخواست دینے میں اتنی تاخیر ہوگئی کہ چھٹیوں کے اختتام سے قبل ویزا ملنے کا امکان مشکوک ہوگیا اس لیے ویزے کے لیے پاسپورٹ جمع کرانے کی بجائے میں نے امریکہ کے سفر کا ارادہ کر لیا جہاں سے دارالہدٰی (اسپرنگ فیلڈ، ورجینیا، امریکہ) کے مولانا عبد الحمید اصغر کی دعوت پہلے سے موجود تھی کہ میں یہ تعطیلات ان کے ہاں گزاروں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ جون ۲۰۰۴ء

بنگلہ دیش کے دینی مدارس

بنگلہ دیش میں گیارہ دن قیام کے بعد ۱۰ جنوری کو ہماری واپسی تھی، اس دوران ہم نے ڈھاکہ، چاٹگام، سلہٹ، سونام گنج، ہاٹ ہزاری، ٹیسیا، درگاپور، مدھوپور اور دیگر مقامات پر مختلف دینی اجتماعات میں شرکت کی اور سرکردہ علماء کرام سے ملاقاتیں کیں۔ ہمارے قافلے میں راقم الحروف کے علاوہ لندن سے ورلڈ اسلامک فورم کے چیئرمین مولانا محمد عیسیٰ منصوری، ابراہیم کمیونٹی کالج وائٹ چیپل، لندن کے ڈائریکٹر مولانا مشفق الدین، دارالارقم کالج ایمسٹر (برطانیہ) کے ڈائریکٹر مولانا محمد فاروق، اور دارالارشاد میرپور ڈھاکہ کے ڈائریکٹر مولانا محمد سلمان ندوی شامل تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ جنوری ۲۰۰۴ء

قیام مدینہ کی کچھ حسین یادیں

متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے سفر سے میں یکم اگست کو گوجرانوالہ واپس پہنچ گیا تھا لیکن آتے ہی مختلف اداروں میں دورۂ تفسیر قرآن کے آخری اسباق میں مصروف ہوگیا اس لیے قارئین کی خدمت میں حاضری قدرے تاخیر سے ہو رہی ہے۔ الشریعہ اکادمی اور جامعہ مدینۃ العلم جناح کالونی گوجرانوالہ میں دورۂ تفسیر کے اسباق میں خود شروع کرا کے گیا تھا۔ اول الذکر میں دو پارے اور ثانی الذکر میں ایک پارہ پڑھانے کی سعادت حاصل ہوئی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ اگست ۲۰۱۲ء

چند دن متحدہ عرب امارات میں

متحدہ عرب امارات میں پانچ دن گزار کر گزشتہ روز (جمعۃ المبارک) جدہ پہنچ گیا ہوں۔ عرب امارات میں دوبئی، شارجہ، عجمان، جبل علی اور الفجیرہ میں دوستوں سے ملاقاتیں کیں اور آرام اور سیر و سیاحت میں زیادہ وقت گزرا۔ شارجہ میں پرانے دوست اور ساتھی محمد فاروق شیخ کے پاس رہا جو گوجرانوالہ سے تعلق رکھتے ہیں اور جمعیۃ طلباء اسلام ضلع گوجرانوالہ کے ایک دور میں صدر رہے ہیں۔ ۱۹۷۵ء کے دوران چند روز کے لیے میرے جیل کے رفیق بھی تھے، کم و بیش چھبیس سال سے شارجہ کی ایک کمپنی میں ملازم ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ جولائی ۲۰۱۲ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter