اقبالؒ کے نام پر فتنہ خیزی

ماہِ رواں کی اکیس تاریخ کو علامہ محمد اقبال مرحوم کی پچاسویں برسی منائی گئی اور حسب معمول مختلف مقامات پر اجتماعات منعقد ہوئے۔ اس موقع پر لاہور کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علامہ محمد اقبالؒ کے فرزند اور سپریم کورٹ کے جسٹس ڈاکٹر جاوید اقبال نے حسب سابق اپنے اس موقف کو علامہ اقبالؒ کے حوالہ سے دہرایا کہ نئے دور کے تقاضوں کے مطابق پورے دین کی نئی تعبیر و تشریح ضروری ہے اور یہ کام اجتہاد کے نام پر پارلیمنٹ ہی کر سکتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ مئی ۱۹۸۸ء

مسز بے نظیر زرداری اور علماء کرام ‒ افغان جارحیت اور جنیوا معاہدہ

بدقسمتی سے ہماری سیاست اس وقت مکمل طور پر غیر ملکی حصار میں جکڑی ہوئی ہے۔ بڑے سیاسی راہنما غیر ملکی آقاؤں کی خوشنودی کے لیے ان کے اشارہ ابر پر چلنے کو اپنے لیے باعث افتخار سمجھتے ہیں۔ اس تگ و دو میں وہ دینی مسلمات اور صریح احکامات تک کو ہدف تنقید بنانے سے گریز نہیں کرتے۔ لادین سیاسی نظریات کی حامل تنظیمیں تو ہمیشہ سے اسلامی تعلیمات اور قوانین و ضوابط کی تضحیک کو اپنا بہترین مشغلہ بنائے ہوئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ ستمبر ۱۹۸۸ء

سیاسی تخریب کاریاں اور نگران حکومتیں ‒ ڈیرہ اسماعیل خان کے سنگین حالات

حکمران طبقہ کو سیاست کا شوق ضرور پورا کرنا چاہیے اور ’’ادھار کی وزارتوں‘‘ سے خوب لطف اٹھانا چاہیے مگر عارضی سہاروں کے چھننے کے خوف سے اس طرح کی کارروائیاں کروانا ملک میں نفرت کے جذبات ابھارنے کا باعث بنتی ہیں۔ ان حالات میں جبکہ سیاسی فضا میں شکوک و شبہات، ابہام اور غیر یقینی کیفیت مسلط ہے، نگران حکمرانوں کو صرف نگران ہی رہنا چاہیے اور سیاسی راہنماؤں کو بھی اپنا فرض پہچاننا چاہیے۔ حالات کو جس رخ پر لے جایا جا رہا ہے یہ کسی بھی ملک و ملت کے مفاد میں نہیں ہو سکتے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ اکتوبر ۱۹۸۸ء

پیپلز پارٹی کے مستقبل کے عزائم، منشور کے آئینے میں

پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بیگم نصرت بھٹو اور شریک چیئرپرسن مسز بے نظیر زرداری نے ۱۳ اکتوبر کو ایک پریس کانفرنس میں اپنے انتخابی منشور کا اعلان کیا ہے۔ اخبارات کے مطابق دونوں بیگمات نے اپنے منشور میں اسلام کو دین، جمہوریت کو سیاست، سوشلزم کو معیشت، شہادت کو نصب العین اور عوامی اختیارات کو بنیاد قرار دیا ہے۔ معمولی لفظی ہیرپھیر کے ساتھ یہ وہی الفاظ ہیں جو مسٹر بھٹو نے ۱۹۷۰ء کے انتخابات میں کہے تھے اور جن کا عملی مظاہرہ ان کے دورِ اقتدار میں خوب کیا گیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ اکتوبر ۱۹۸۸ء

عورتوں کے اسلامی حقوق اور ہمارا معاشرہ

ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس وقت ہمارے معاشرے میں جو تنظیمیں اور ادارے عورتوں کے حقوق کے لیے کام کر رہے ہیں ان کی اکثریت کا ایجنڈا مغربی ثقافت کی عملداری ہے۔ وہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹر کی بنیاد پر کام کر رہے ہیں اور اس کی عملداری میں مصروف ہیں، جبکہ ہم اقوام متحدہ کے چارٹر کے بارے میں واضح تحفظات رکھتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے داخلی نظام کے بارے میں، اس کے طرز عمل کے بارے میں، اس کے طریق کار کے بارے میں اور اس کے چارٹر کے بارے میں ہمارے تحفظات ہیں جو دلیل کی بنیاد پر ہیں اور حقائق کے تناظر میں ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ فروری ۲۰۰۴ء

برطانیہ کی مساجد کمیٹیاں اور آئمہ و خطباء

برطانیہ میں مساجد و مکاتب کی صورتحال یہ ہے کہ مختلف ممالک سے یہاں آکر بسنے والے مسلمانوں نے یہاں اپنی اپنی ضروریات کے مطابق مساجد قائم کر رکھی ہیں جن کی مجموعی تعداد پورے برطانیہ میں ایک ہزار کے لگ بھگ بیان کی جاتی ہے۔ ان میں سے بہت سی مساجد ایسی ہیں جو باقاعدہ طور پر منظوری لے کر مساجد کی شکل میں تعمیر کی گئی ہیں، بعض مساجد کرایہ یا ملکیت کے فلیٹس میں قائم ہیں اور سینکڑوں مساجد ایسی بھی ہیں جو غیرآباد گرجے خرید کر ان میں بنائی گئی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ اکتوبر ۱۹۹۶ء

پروفیسر حافظ محمد سعید کی گمشدگی اور حکومتی ذمہ داری

مولانا اعظم طارق کی بھوک ہڑتال کا مسئلہ ابھی حل نہیں ہوا کہ پروفیسر حافظ محمد سعید کی گمشدگی کا مسئلہ کھڑا ہوگیا ہے اور اس کی پیچیدگی اور سنگینی میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ پروفیسر حافظ سعید کا تعلق اہل حدیث مکتب فکر سے ہے، انہوں نے ’’لشکر طیبہ‘‘ کے نام سے مجاہدین کی جماعت بنائی جس نے بہت جلد مجاہدین کی تنظیموں میں نمایاں مقام حاصل کر لیا۔ وہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مجاہدین کی حمایت کے لیے شروع سے سرگرم عمل رہے جبکہ افغانستان میں طالبان حکومت کی حمایت اور امریکی عزائم کی مذمت و مخالفت میں پروفیسر حافظ محمد سعید ہمیشہ پیش پیش رہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ اگست ۲۰۰۲ء

امریکی مفادات اور اسلام آباد کی کمٹمنٹ

’’آن لائن‘‘ کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ امریکی کانگریس کی ریسرچ سروس نے اپنی حالیہ رپورٹ میں امریکی مفادات کے حوالے سے اسلام آباد کی کمٹمنٹ کو بعض معاملات میں مشکوک قرار دیا اور اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نائن الیون کے بعد انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں پاکستان امریکہ کا اہم اتحادی بنا، تاہم بعض اہم امریکی مفادات کے بارے میں اسلام آباد کی ک مکمل تحریر

۲۸ فروری ۲۰۰۶ء

حضرت شاہ ولی اللہؒ اور ان کی تحریک

حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے جب شعور کی آنکھ کھولی تو سلطنتِ مغلیہ کا چراغ ٹمٹمارہاتھا۔ طوائف الملوکی ڈیرہ ڈالے ہوئے تھی اور فرنگی تاجر کمپنیاں دھیرے دھیرے مغل حکمرانوں کی جگہ لینے کے لیے آگے بڑھ رہی تھیں۔ مرہٹے ایک طاقتور سیاسی قوت کی حیثیت اختیار کرتے جارہے تھے اور برصغیر ان کے قبضے میں چلے جانے کا خطر ہ دن بدن بڑھتا جارہا تھا۔ حضرت امام ولی اللہؒ نے فوری حکمت عملی کے طور پر مرہٹوں کی سرکوبی اور ان کے خطر ہ سے نجات حاصل کرنے کے لیے افغانستان کے بادشاہ احمد شاہ ابدالیؒ سے رابطہ قائم کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ اکتوبر ۱۹۷۵ء

ملی یکجہتی کونسل کی اپیل پر ملک گیر ہڑتال

ہڑتال کی اس طرح کامیابی کے اسباب میں سب سے بڑا سبب تو یہ تھا کہ ملی یکجہتی کونسل کی صورت میں پاکستان کے عوام کو اپنی اس پرانی اور دلی خواہش کی تکمیل کی جھلک نظر آرہی تھی کہ دینی مکاتب فکر کے قائدین متحد ہو کر قومی معاملات میں راہنمائی کا فریضہ سرانجام دیں۔ اور دوسری بڑی وجہ پاکستان کے قومی و دینی معاملات میں امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی بڑھتی ہوئی مداخلت سے ملک کے عوام ازحد پریشان ہیں اور اس کے خلاف کسی مضبوط ردعمل کا اظہار چاہتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۱۹۹۵ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter