برما کے مظلوم مسلمانوں کی جدوجہد

گزشتہ روز برما کے علاقہ اراکان سے تعلق رکھنے والے ایک عالم دین گوجرانوالہ تشریف لائے اور ان سے اراکان کے ان مسلمانوں کے حالات کے بارے میں کچھ معلومات حاصل کرنے کا موقع ملا جو ایک عرصہ سے ریاستی جبر و تشدد کا مسلسل نشانہ بنے ہوئے ہیں اور اب وہاں کے بہت سے نوجوانوں اور علماء نے اپنے دینی تشخص کے تحفظ اور آزادی کے حصول کے لیے ’’حرکۃ الجہاد الاسلامی‘‘ کے نام سے تحریک شروع کر رکھی ہے۔ ان صاحب نے حالات کا کچھ تذکرہ کیا اور اس کے ساتھ ایک کتابچہ دیا جس کا عنوان ہے ’’برمی جمہوریت اپنے مظالم کے آئینے میں‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ جنوری ۱۹۹۹ء

میٹرک کا نصاب اور سورہ توبہ

جہاں تک سورۃ توبہ کا تعلق ہے، مولانا قاضی محمد رویس خان ایوبی کے اس خیال سے ہمیں اتفاق ہے کہ یہ طلبہ اور طالبات کے لیے مشکل ہو یا نہ ہو البتہ سورۃ کے مضامین کو ہضم کرنا ان عالمی طاقتوں اور بین الاقوامی اداروں کے لیے بہت مشکل ہو رہا ہے جو ملت اسلامیہ میں تیزی سے ابھرتے ہوئے جذبۂ جہاد کو موجودہ عالمی نظام کے لیے خطرہ سمجھ رہے ہیں۔ اور ان کے نزدیک مسلمان بچوں کا قرآنی تعلیمات سے واقف ہونا ان کے بنیاد پرست ہونے اور جہاد کے احکام و فضائل سے آگاہی ان کے دہشت گرد ہونے کی علامت ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ فروری ۲۰۰۰ء

دوبئی میں مقیم پاکستانیوں کے مسائل

پاکستان سے آنے والے جانوروں کے بارے میں یہ شکایت عام طور پر رہتی ہے کہ بیمار جانور دوبئی بھیجے جاتے ہیں اور اس معاملہ کو بھارت اور دیگر ممالک کی پاکستان مخالف تجارتی لابیاں نہ صرف ہوا دیتی ہیں بلکہ اس بہانے پاکستانی تجارت کے راستے مسدود کرنے کے لیے منظم محنت بھی کرتی ہیں۔ اس سلسلہ میں سب سے بڑی شکایت یہ سننے میں آتی ہے کہ پاکستان کے سفارتی عملہ اور پاکستان سے آنے والی سرکاری یا قومی شخصیات کی ایسے مسائل کی طرف کوئی توجہ نہیں ہوتی اور نہ ہی اس قسم کے مسائل کے حل کی طرف کوئی سنجیدہ پیش رفت ہوتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ فروری ۲۰۰۱ء

بھارتی سپریم کورٹ میں تین طلاقوں کا مسئلہ

بھارتی سپریم کورٹ میں اس وقت ’’تین طلاقوں ‘‘ کا مسئلہ زیر بحث ہے اور اس کے بارے میں یہ کہا جا رہا ہے کہ تین طلاقوں کو جرم قرار دے دیا جائے اور انہیں قانونی طور پر تسلیم نہ کیا جائے۔ تمام مسلم مکاتب فکر کی مشترکہ نمائندہ تنظیم ’’آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ‘‘ اس سلسلہ میں مسلمانوں کے موقف کا دفاع کر رہی ہے۔ اس سلسلہ میں سپریم کورٹ میں دونوں طرف کے موقف کا خلاصہ دو خبروں کی صورت میں ملاحظہ فرمائیں جو چیف جسٹس جے ایس کیبر کی سربراہی میں کیس کی سماعت کرنے والے پانچ رکنی بینچ کے سامنے پیش کیے گئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۲۰۱۷ء

سوشل میڈیا میں زیر بحث چند سوالات کا مختصر جائزہ

رمضان المبارک کے دوران مختلف سوالات سوشل میڈیا میں زیر بحث رہے جن میں سے بعض کے بارے میں راقم الحروف سے بھی کچھ دوستوں نے پوچھا، ان کے حوالہ سے جو گزارشات پیش کی گئیں ان کا ضروری خلاصہ نظر ثانی کے بعد قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ جون ۲۰۱۷ء

’’لیفٹ رائٹ‘‘ کی سیاست اور رانا نذر الرحمان مرحوم

گزشتہ دنوں رانا نذر الرحمان بھی چل بسے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ آج کی نسل ان سے متعارف نہیں ہے لیکن جن لوگوں نے انہیں کوچۂ سیاست میں چلتے پھرتے دیکھا ہے ان کے لیے وہ بھولنے والی شخصیت نہیں ہے۔ میں نے تو ان کے ساتھ خاصا وقت گزارا ہے، باہمی محاذ آرائی کا بھی اور پھر رفاقت اور دوستی کا بھی۔ جب عملی سیاست میں سرگرم ہوا تو صدر محمد ایوب خان مرحوم کا آخری دور تھا، ان کے وزیر خارجہ ذوالفقار علی بھٹو مرحوم نے وزارت سے استعفیٰ دے کر ’’اسلامی سوشلزم‘‘ کے نعرے پر جاگیردارانہ اور سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف بگل بجا دیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ جون ۲۰۱۷ء

قرآن کریم سے ترک تعلق کی مختلف صورتیں

سورۃ الفرقان کی آیت ۳۰ میں اللہ تعالیٰ نے قیامت کے روز حشر کے میدان میں اللہ تعالیٰ کی عدالت میں جناب نبی کریمؐ کی طرف سے دائر کی جانے والی ایک درخواست کا ذکر فرمایا ہے کہ اس روز جبکہ ظالم و فاسق لوگ اپنی بداعمالیوں پر حسرت اور بے بسی کے ساتھ اپنے ہاتھوں کو دانتوں میں چبائیں گے اور اپنی اس کوتاہی کا حسرت کے ساتھ تذکرہ کریں گے کہ اے کاش! ہم نے رسول اکرمؐ کی راہ اختیار کی ہوتی اور فلاں فلاں کے نقش قدم پر نہ چلے ہوتے۔ اس روز آنحضرتؐ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کریں گے کہ ’’اے میرے رب! میری اس قوم نے قرآن کریم کو مہجور بنا دیا تھا‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ ستمبر ۱۹۹۹ء

اقوام متحدہ کا منشور اور اسلامی نظام ۔ تضادات پر ایک نظر

جس دور میں اقوام متحدہ کا یہ منشو رمنظور کیا گیا تھا بہت سے مسلمان ممالک غلامی اور محکومیت کی زندگی بسر کر رہے تھے اور عالمی سطح پر امت مسلمہ کو (جغرافیائی طور پر آزادی کی) یہ حیثیت حاصل نہیں تھی جو اب حاصل ہے۔ اور اس کے بعد نصف صدی کے دوران ان پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ چکا ہے اور عالمی منظر تبدیل ہوگیا ہے۔ اس لیے اگر اقوام متحدہ حالات کی تبدیلی کا ادراک نہیں کرے گی اور عالم اسلام کے بڑھتے ہوئے اسلامی رجحانات کا احترام کرنے کی بجائے اسے اپنے خلاف حریف سمجھتی رہے گی تو بالآخر خود اس کے لیے اپنا وجود قائم رکھنا مشکل ہو جائے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ دسمبر ۱۹۹۸ء

برطانیہ کی ختم نبوت کانفرنسیں ۔ توقعات اور نتائج

ان ختم نبوت کانفرنسوں میں ہونے والی گفتگو کا مواد اور انداز بھی وہی روایتی یعنی موچی دروازے اور لیاقت باغ والا ہوتا ہے جس سے پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش سے آکر آباد ہونے والے حضرات کا ’’ٹھرک‘‘ تو پورا ہو جاتا ہے اور وہ بہت محظوظ ہوتے ہیں کہ کافی عرصہ کے بعد انہیں اپنے محبوب خطباء کے خطابات سننے اور پرانی یادیں تازہ کرنے کا موقع مل جاتا ہے لیکن یہاں پیدا ہونے اور پروان چڑھنے والے نوجوانوں کے پلے کچھ نہیں پڑتا۔ اس لیے ان اجتماعات میں نوجوانوں کی شرکت کا تناسب نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ اگست ۱۹۹۹ء

حکیم محمد سعید شہیدؒ اور مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ

گزشتہ روز ایک قومی اخبار میں کے پی آئی کے حوالہ سے وفاقی وزیرداخلہ چودھری شجاعت حسین کا یہ اعلان نظر سے گزرا کہ اسلام آباد کی مرکزی جامع مسجد کے سابق خطیب مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ کے قاتلوں کی گرفتاری یا نشاندہی پر حکومت کی طرف سے پانچ لاکھ روپے بطور انعام دیے جائیں گے۔ یہ پڑھ کر بے حد تعجب ہوا کہ حکومت کو دو ماہ بعد مولانا عبدا للہ شہیدؒ اچانک کیسے یاد آگئے؟ شہیدِ پاکستان حکیم محمد سعیدؒ اور مولانا عبد اللہؒ ایک ہی روز دہشت گردوں کا نشانہ بنے تھے، دونوں پاکستان کے محب وطن شہری اور شریف انسان تھے اور اپنی اپنی خدمات کے دائروں میں دونوں ممتاز حیثیت کے مالک تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ دسمبر ۱۹۹۸ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter