ٹی وی پروگراموں کے طے شدہ اہداف

ہمارے بہت سے اینکرز کی یہ پالیسی اور طریق کار ہے کہ وہ اپنے مہمانوں کو بات کہنے کا موقع دینے کی بجائے ان سے اپنی بات کہلوانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور خاص طور پر مذہبی راہ نماؤں کے بارے میں تو یہ بات طے شدہ ہے کہ مذہب کی نمائندگی کے لیے چن چن کر ایسے حضرات کو سامنے لایا جاتا ہے اور ان سے بعض باتیں حیلے بہانے سے اس انداز سے کہلوائی جاتی ہیں کہ مذہب کے نام پر کوئی ڈھنگ کی بات پیش نہ ہو سکے۔اور جو بات بھی ہو وہ مذہب اور مذہبی اقدار پر عوامی یقین و اعتماد کو کمزور کرنے کا ذریعہ بن جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم جولائی ۲۰۱۶ء

اسلام اور جدیدیت کی کشمکش

انسان کے ذمہ صرف یہ نہیں ہے کہ وہ دنیا کی چند روزہ زندگی کو بہتر بنانے کے لیے آسائش تلاش کرے، اسباب فراہم کرے، اور ان کے بہتر سے بہتر استعمال کے طریقے دریافت کرتا رہے۔ بلکہ یہ بھی اس کی نوعی ذمہ داری میں شامل ہے کہ وہ کائنات کو وجود میں لانے والے خالق و مالک کی مرضی معلوم کرے اورا س کی مرضی و منشاء کی تکمیل کے لیے متحرک ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی آخرت کی زندگی کے لیے، جو اصلی اور دائمی حیات ہے، فکرمند ہو اور اسے بہتر بنانے کو زندگی کا مقصد قرار دے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۱۶ء

برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی اور عالمی معاہدوں کا جبر

کہا جاتا ہے کہ یورپین یونین سے علیحدگی کو برطانوی عوام برطانیہ کی خودمختاری اور آزادی کی بحالی سے تعبیر کر رہے ہیں۔ اس لیے کہ ان کے خیال میں یورپی یونین کے قوانین اور معاہدات کی وجہ سے برطانیہ کی اپنی خودمختاری محدود ہو کر رہ گئی ہے اور اس کے لیے اپنے بہت سے قوانین پر چلنا مشکل ہوگیا ہے۔ چنانچہ برطانوی عوام اپنے ملکی قوانین و نظام پر ایسے بین الاقوامی معاہدات کی بالادستی کو پسند نہیں کرتے اور آزادی و خودمختاری کا ماحول بحال کرنے کے لیے اس کے دائرے سے باہر نکل جانا چاہتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ جون ۲۰۱۶ء

تذکرۂ نبویؐ کے چند آداب

بزرگوں کے دن منانا یا کچھ ایام کو ان کی یاد کیلئے مخصوص کر دینا تو کوئی شرعی حیثیت نہیں رکھتا لیکن انہیں یاد کرنا اور ان کی خدمات اور قربانیوں کا تذکرہ کرتے رہنا رحمتوں اور برکتوں کا ذریعہ بنتا ہے ا ور اس سے راہ نمائی ملتی ہے۔ اور بزرگوں کے تذکرہ کے کچھ آداب اور کچھ تقاضے بھی ہیں جنہیں ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔ ہم سب سے زیادہ تذکرہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کا کرتے ہیں اور انہی کا سب سے زیادہ تذکرہ کرنا چاہیے۔ مگر قرآن کریم نے اس کے کچھ آداب بیان کیے ہیں اور خود حضورؐ نے بھی چند آداب کا ذکر کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ اکتوبر ۲۰۱۵ء

درسگاہ نبویؐ کے دو طلبہ

حضرت عبد اللہ درخواستی ؒ فرماتے تھے کہ ’’بڑوں کی موت نے ہم جیسوں کو بھی بڑا بنا دیا‘‘۔ حضرت درخواستیؒ تو کسرِ نفسی کرتے تھے مگر سچی بات یہ ہے کہ ہمارا معاملہ فی الواقع اسی طرح کا ہے۔ اللہ تعالیٰ حضرات شیخینؒ اور ان کے رفقاء کے آباد کردہ اس گلشن کو ہمیشہ آباد رکھیں، ہمیں اس کی آبیاری کرتے رہنے کی توفیق دیں، اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازیں،آمین۔ میں تعلیمی سال کے آغاز کے موقع پر عزیز طلبہ کو برکت کے لیے درسگاہ نبویؐ کے دو طلبہ کا واقعہ سنانا چاہتا ہوں کہ ہمارے لیے راہ نمائی کا سرچشمہ وہی لوگ ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ ستمبر ۲۰۱۱ء

’’عیدِ محکوماں ہجومِ مومنین‘‘

آزاد قوموں کی عید تب ہوتی ہے جب ملک با وقار ہو اور دین سر بلند ہو۔ آج ہمارا دین کے ساتھ کیا معاملہ ہے اور ہمارے ملک کی کیا حالت ہے؟ ہماری اصل عید تو اس دن ہوگی جب ملک کو حقیقی آزادی حاصل ہوگی، قوم خود مختار ہوگی ، دین سر بلند ہوگا، اور ہم اپنے دین کے نفاذ اور سر بلندی کے لیے سرگرم عمل ہوں گے۔ اس لیے کہ غلاموں اور مجبوروں کی عید بھی کیا عید ہوتی ہے؟ آئیے مل کر دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں حقیقی عید نصیب فرمائیں، ملکی آزادی، قومی خود مختاری اور دین کی سر بلندی کی منزل سے ہمکنار کریں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ اگست ۲۰۱۲ء

حفاظ قرآن کریم کی خدمت میں !

جناب نبی اکرمؐ نے مختلف احادیث مبارکہ میں بیسیوں اعزازات و امتیازات کا تذکرہ فرمایا ہے جو قیامت کے دن قرآن کریم کے حافظوں کو عطا ہوں گے۔ ان میں سے ایک کا تذکرہ کروں گا کہ جناب نبی اکرمؐ نے فرمایا کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ حافظ قرآن کریم کو اپنی برادری اور خاندان کے دس افراد کی سفارش کا حق دیں گے جو اس کی سفارش پر جنت میں داخل ہوں گے۔ اس کے علاوہ اور بھی بہت سے اعزازات کا احادیث مبارکہ میں ذکر ہے لیکن آنحضرتؐ نے یہ اعزازات اور امتیازات ہر حافظ کے لیے بیان نہیں کیے بلکہ اس کی شرائط بھی بیان فرمائی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ فروری ۲۰۱۳ء

ہم حنفی کیوں کہلاتے ہیں؟

حنفی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ہم فقہی احکام ،فقہی اصول اور فروعات میں حضرت امام ابو حنیفہؒ کے مقلد ہیں۔ یعنی ہم ان کے علم، ثقاہت، دیانت اور فراست پر اعتماد کرتے ہوئے ان کے اقوال و فتاویٰ کو دلائل کی بحث میں پڑے بغیر قبول کرتے ہیں اور انہیں دوسرے ائمہ کرامؒ کے اقوال و فتاویٰ پر ترجیح دیتے ہیں ۔ ہم ایسا کیوں کرتے ہیں ؟ اس کو سمجھنے کے لیے چند اصولی باتوں کو پہلے سمجھ لینا ضروری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۰۹ء

کیا دینی مدارس غیر ضروری ہیں؟

آج ایک سوال اٹھایا جاتا ہے کہ ان دینی مدارس میں جو کچھ پڑھایا جاتا ہے اور جن مضامین کی تعلیم دی جاتی ہے ان کا ہمارا عملی زندگی کے ساتھ کیا تعلق ہے اور ہمیں زندگی میں پیش آنے والی ضروریات میں سے وہ کس ضرورت کو پورا کرتے ہیں؟یہ سوال اٹھانے کے بعد کہا جاتا ہے کہ چونکہ ان مدارس کی تعلیمات کا ہماری عملی زندگی اور اس کی ضروریات کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے اس لیے ان مدارس کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے اور یہ مدارس قوم کی کوئی مثبت خدمت کرنے کی بجائے غیر ضروری مضامین پر قوم کے ایک بڑے حصے کا وقت ضائع کر رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ نومبر ۲۰۰۷ء

دعوت دین ۔ دنیوی فلاح و اخروی نجات کا ذریعہ

ہمارے ہاں عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ کامیابی اور نجات کا مطلب جنت میں جانا ہے اور جو شخص جنت میں چلا جائے گا وہ کامیاب ہے۔ اس کے ساتھ یہ بات بھی شامل کر لیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہر اس مسلمان اور کلمہ گو کے ساتھ جنت کا وعدہ کیا ہے جو شرک سے بچ کر رہے گا۔ بلکہ جناب نبی اکرمؐ کا ارشاد گرامی ہے کہ جس شخص نے زندگی میں ایک بار بھی کلمہ پڑھا ہے وہ بالآخر جنت میں ضرور جائے گا۔ اس سے عام ذہن یہ بنتا ہے کہ جنت میں تو بالآخر جانا ہی ہے اس لیے زیادہ مشقت اور محنت کی چنداں ضرورت نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۲۰۱۰ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter