مولانا قاری محمد عبد اللہؒ

مولانا قاری محمد عبد اللہؒ کا تعلق مشرقی پنجاب کے علاقہ گڑ گاؤں سے تھا، گوجرانوالہ میں سیٹلائٹ ٹاؤن کی مرکزی جامع مسجد کے امام و مدرس تھے اور کم و بیش نصف صدی تک انہوں نے یہ خدمت سر انجام دی ہے۔ اس مسجد میں سہارنپور سے تعلق رکھنے والے ہمارے ایک بزرگ مولانا قاری محمد طلحہ قدوسی گنگوہیؒ اور مولانا قاری محمد عبد اللہؒ کی طویل رفاقت شہر کی دینی و تعلیمی جدوجہد کا ایک اہم باب ہے۔ ان کے ہزاروں براہ راست اور بالواسطہ شاگرد ملک کے مختلف حصوں میں قرآن کریم کی تدریس کی خدمات میں مگن ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ اکتوبر ۲۰۱۳ء

مولانا عبد المتینؒ

مولانا عبد المتینؒ گوجرخان میں حیات سر روڈ کی جامع مسجد خلفاء راشدینؓ کے نصف صدی سے زیادہ عرصہ خطیب رہے ہیں۔ ان کا تعلق ہزارہ کے علاقہ بٹگرام سے تھا۔ 1938ء میں ولادت ہوئی، مختلف مدارس میں دینی تعلیم حاصل کرنے کے بعد جامعہ اشرفیہ لاہور میں حضرت مولانا رسول خانؒ اور حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلویؒ سے تلمذ کا شرف حاصل کر کے دورۂ حدیث کی تکمیل کی اور 1958ء میں حضرت مولانا عبد الحکیم ہزارویؒ نے انہیں گوجر خان بھیج دیا جہاں انہوں نے حیات سر روڈ کی مسجد میں ڈیرہ لگایا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ اکتوبر ۲۰۱۳ء

قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کی جدوجہد اور مولانا اللہ وسایا

قومی اسمبلی میں مسلمانوں کے اس اجتماعی مطالبہ کا ذکر ہوا تو بھٹو مرحوم نے کمال دانش مندی سے کام لیتے ہوئے اسے فرقہ وارانہ عنوان سے پیش کرنے کی بجائے قوم کی اجتماعی سوچ کا رُخ دیا۔ اور قائد حزب اختلاف کے مشورہ سے طے کیا کہ قومی اسمبلی کے پورے ایوان کو خصوصی کمیٹی کا عنوان دے کر اس فورم پر قادیانی امت کے دونوں گروہوں کے قائدین کو اپنا موقف پیش کرنے کا موقع دیا جائے، اور ملک کے اٹارنی جنرل جناب یحییٰ بختیار کو کمیٹی کی طرف سے کیس پیش کرنے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ اکتوبر ۲۰۱۳ء

تحریک طالبان اور دستور پاکستان

دستور پاکستان کے بارے میں یہ کہنا کہ یہ شریعت اسلامیہ سے متصادم ہے، دستور پاکستان سے ناواقفیت کی علامت ہے۔ اس لیے کہ دستور پاکستان کی بنیاد عوام کی حاکمیت اعلیٰ کے مغربی جمہوری تصور پر نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی حاکمیت اعلیٰ کے اسلامی تصور پر ہے جس پر دستور کی بہت سی دفعات شاہد و ناطق ہیں۔ دستور پر عمل نہ ہونا یا اس بارے میں رولنگ کلاس کی دوغلی پالیسی ضرور ایک اہم مسئلہ ہے لیکن اس سے دستور کی اسلامی حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ اکتوبر ۲۰۱۳ء

پاکستان، افغانستان اور ایران کی کنفیڈریشن کی تجویز

جسٹس ڈاکٹر جاوید اقبال نے گزشتہ روز لاہور میں منعقدہ ایک تقریب میں اپنے دورۂ افغانستان کے تاثرات بیان کرتے ہوئے تجویز پیش کی ہے کہ پاکستان، افغانستان اور ایران پر مشتمل کنفیڈریشن قائم کی جائے اور تینوں ملک اپنے وسائل یکجا کر کے عالم اسلام کے وسیع تر اتحاد کی طرف پیش رفت کا آغاز کریں۔ ڈاکٹر صاحب موصوف نے طالبان کی اسلامی حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان نے افغانستان میں مثالی امن قائم کیا ہے اور وہ انتہائی مشکلات اور تکالیف کے باوجود پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں جس کا ہمیں احساس تک نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ اپریل ۲۰۰۰ء

مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی کا دورہ

حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی گزشتہ دنوں گجرات اور گوجرانوالہ کے دو روزہ دورے پر تشریف لائے اور مختلف محافل میں متعدد موضوعات پر اظہار خیال فرمایا۔ ان کی تشریف آوری جمعیۃ علماء اہل سنت ضلع گوجرانوالہ کی دعوت پر 21 ستمبر کو نور ریسٹورنٹ پنجن کسانہ میں منعقد ہونے والی سالانہ ’’ورثائے نبوت کانفرنس‘‘ میں شرکت کے لیے تھی۔ یہ جمعیۃ ضلع گجرات کے نوجوان علماء کرام اور فضلائے دینی مدارس کی تنظیم ہے جو باہمی رابطہ و تعاون، مختلف دینی مدارس سے فارغ التحصیل ہونے والے علماء کرام کی حوصلہ افزائی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ ستمبر ۲۰۱۳ء

سانحۂ پشاور اور قومی احتجاج

سانحہ پشاور پر احتجاج و اضطراب کا سلسلہ جاری ہے اور مسیحی کمیونٹی کے خلاف کی جانے والی اس المناک کاروائی کے خلاف ردِ عمل قومی احتجاج کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے جو ایک خوش آئند امر ہے۔ گزشتہ شب جیو ٹی وی کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں حامد میر صاحب کے ساتھ شرکت کا موقع ملا تو میں نے بشپ آف پشاور سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے عرض کیا کہ یہ صرف مسیحی کمیونٹی کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ ایک قومی سانحہ کی حیثیت رکھتا ہے اور اس ظلم و تشدد پر پوری قوم آپ کے ساتھ شریکِ غم ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ ستمبر ۲۰۱۳ء

سمندری کا سفر

خاصے عرصے کے بعد سمندری جانے کا اتفاق ہوا۔ حضرت مولانا محمد علی جانبازؒ ہمارے بزرگوں میں سے تھے، حضرت مولانا غلام غوث ہزارویؒ اور حضرت مولانا محمد علی جالندھریؒ کے ساتھ ان کا گہرا تعلق تھا اور جمعیۃ علماء اسلام اور مجلس تحفظ ختم نبوت کی جدوجہد میں مسلسل سرگرم عمل رہتے تھے۔ گھنٹہ گھر چوک کے پاس ایک مسجد میں خطابت و امامت کے فرائض سر انجام دیتے تھے۔ مجھے اس دور میں ان کی خدمت میں وہاں حاضر ہونے کا موقع ملا ہے، اس کے بعد ان کے فرزند مولانا ضیاء الرحمن فاروقی شہیدؒ کے ساتھ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ ستمبر ۲۰۱۳ء

حالات حاضرہ ۔ پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس

پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا فداء الرحمن درخواستی نے اہم امور کا جائزہ لینے کے لیے ایک مشاورتی اجلاس 12 ستمبر کو طلب کیا جو مرکز حافظ الحدیث درخواستیؒ حسن ابدال میں ان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس سے صدرِ اجلاس اور راقم الحروف کے علاوہ مولانا قاضی محمد رویس ایوبی، مولانا قاری جمیل الرحمن اختر، مفتی محمد سیف الدین گلگتی، صلاح الدین فاروقی، ڈاکٹر شاہ نواز اعوان، حافظ سید علی محی الدین، مولانا سید حبیب اللہ شاہ حقانی اور دیگر حضرات نے خطاب کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ ستمبر ۲۰۱۳ء

مدرسہ انوار العلوم کے طلبہ کی گرفتاری

پولیس حکام نے کہا کہ پچھلے دنوں چلاس میں شہید ہونے والے ایس پی ہلال خان شہیدؒ اور ان کے دیگر رفقاء کے قتل کے کیس کی تفتیش کے سلسلہ میں انہیں مدرسہ انوار العلوم کے کچھ طلبہ پر شک ہے اس لیے چلاس اور گلگت سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو وہ تفتیش کے لیے ساتھ لے جانا چاہتے ہیں۔ اس پر گلگت وغیرہ سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو الگ کر دیا گیا اور وہ اس علاقہ کے 22 طلبہ کو یہ کہہ کر اپنے ساتھ لے گئے کہ ان میں سے جو طلبہ ملوث پائے گئے انہیں متعلقہ پولیس کے حوالہ کر دیا جائے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ ستمبر ۲۰۱۳ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter