’’نیشن آف اسلام‘‘ کا تاریخی پس منظر

ویلس دی فارد 1934ء میں غائب ہوگیا اور ایلیجاہ محمد نے اس کی جگہ سنبھال کر یہ اعلان کیا کہ فارد اصل میں خود اللہ تھے (نعوذ باللہ) جو انسانی شکل میں آئے تھے اور اب ایلیجاہ محمد کو اپنا رسول بنا کر واپس چلے گئے ہیں۔ ایلیجاہ محمد نے کہا کہ وہ خدا کا رسول بلکہ خاتم المرسلین ہے اور اب دنیا کی نجات اس کے ساتھ وابستہ ہے۔ مالکم ایکس شہیدؒ نے بتایا ہے کہ جب وہ ایلیجاہ محمد کے دست راست کے طور پر مختلف اجتماعات میں خطاب کیا کرتے تھے تو خطبہ میں سورہ فاتحہ کے ساتھ یہ کلمہ شہادت پڑھا کرتے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ اگست ۱۹۹۸ء

وقت کے حکمرانوں کے لیے تین آئینے

جب بادشاہ سلامت عوامی جلوس کی قیادت کرتے ہوئے آگے بڑھے اور لوگوں نے منظر دیکھا تو حیرت زدہ رہ گئے، لیکن کس کو گویائی کا یارا تھا؟ جب وزیر و مشیر اور ارباب علم و دانش خاموش تھے تو عام لوگوں کو کیا پڑی تھی کہ مفت میں بے وقوف کہلاتے اور بادشاہ کے عتاب کا نشانہ بھی بنتے۔ چنانچہ جلوس اپنے روٹ پر روانہ ہوگیا جس میں سب سے اونچی گاڑی پر بادشاہ سلامت پوری آب و تاب کے ساتھ اپنے اصلی لباس میں کھڑے چاروں طرف سے داد و تحسین وصول کر رہے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ اگست ۱۹۹۸ء

دورِ فاروقیؓ کے دو سبق آموز واقعات

امیر المومنین یہ سن کر رو پڑے اور حضرت عائشہؓ سے پوچھا کہ آپ بتائیں کیا جناب نبی اکرمؐ نے کبھی مسلسل تین روز گندم کی روٹی کھائی ہے؟ کیا رسول اللہؐ کے پاس اون کا ایک ہی جبہ نہیں تھا جس کے مسلسل استعمال سے آپؐ کی جلد پر خراشیں پڑ گئی تھیں؟ اور کیا آپؐ کے جسم پر ننگی چٹائی پر لیٹنے کی وجہ سے نشانات نہیں پڑ جاتے تھے؟ پھر حضرت حفصہؓ سے کہا کہ یہ بات تمہی نے بتائی تھی کہ ایک صبح آپؐ اٹھے تو ناراضگی کا اظہار فرمایا کہ اس نرم بستر کی وجہ سے وہ رات کا قیام نہیں فرما سکے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ اگست ۱۹۹۸ء

خدماتِ علماء دیوبند کانفرنس: قائدین اور شرکاء سے چند گزارشات

گزشتہ کم و بیش ڈیڑھ سو برس کے دوران اس خطۂ زمین میں اسلامی تعلیم و ثقافت کو زندہ رکھنے اور عام مسلمانوں کا دین کے ساتھ تعلق قائم رکھنے کے لیے علمائے دیوبند نے جو کردار ادا کیا ہے اس کا مختصر اور سرسری تذکرہ ہم گزشتہ کالم میں کر چکے ہیں۔ اور آج اس حوالہ سے کچھ گزارشات پیش کرنا چاہتے ہیں کہ مستقبل کے امکانات و خدشات اور ضرورتوں کا دائرہ کیا ہے اور علمائے دیوبند کے ماضی کے کردار کو سامنے رکھتے ہوئے اس قافلۂ حق و صداقت پر اس حوالہ سے کیا ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ مئی ۲۰۰۴ء

درس نظامی کا دینی نصاب اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی

میرے متعدد سوالات کے جواب میں ڈاکٹر صاحب نے جو تفصیل بتائی اس کا خلاصہ یہ ہے کہ طالب علم کسی بھی دینی مدرسہ میں پڑھتے ہوئے اس تعلیمی پروگرام میں شریک ہو سکتا ہے۔ اس سے نہ اس کے مدرسہ کی تعلیم میں کوئی حرج ہوتا ہے اور نہ ہی کسی دینی مدرسہ کے نظام میں کوئی مداخلت ہوتی ہے جس سے دینی مدارس کی آزادی اور خودمختاری کے لیے کوئی خطرہ محسوس ہو۔ دوسری بات یہ ہے کہ طالب علم کو زیادہ تر انہی مضامین کا امتحان دینا ہے جن کی تعلیم وہ دینی مدرسہ میں حاصل کر رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ جولائی ۱۹۹۸ء

امت کی قیادت اور اس کے عملی و اخلاقی تقاضے

ہم اپنے ایٹمی دھماکوں پر بہت خوش ہیں اور خوش ہونا بھی چاہیے کہ پاکستان نے پہلی مسلم ایٹمی طاقت کی حیثیت حاصل کر کے عالم اسلام کی قیادت کی طرف عملی قدم بڑھایا ہے۔ لیکن قیادت صرف قوت کا نام نہیں ہے بلکہ اس کی اصل اساس علم اور اخلاق پر ہوتی ہے۔ جب تک ہم علم و تحقیق اور اخلاقیات کے تقاضے پورے کرنے کے لیے خود کو تیار نہیں کرتے، صرف ایٹمی قوت کے بل بوتے پر اپنی برتری کا خواب پورا نہیں کر سکتے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ جولائی ۱۹۹۸ء

لوئیس فرخان کا اسلام اور صدر قذافی

لوئیس فرخان کا گروپ ’’نیشن آف اسلام‘‘ کے نام سے فارو محمد کے خدا ہونے اور ایلیجاہ محمد کے پیغمبر ہونے کے ساتھ خالص نسل پرستانہ عقائد و روایات کا مسلسل پرچار کر رہا ہے۔ ’’دی فائنل کال‘‘ کے نام سے ایک میگزین لوئیس فرخان کی ادارت میں شائع ہوتا ہے جس میں پابندی کے ساتھ ایلیجاہ محمد کی تصویر کے ساتھ یہ عقیدہ درج ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ 1930ء میں فارو محمد کی شکل میں ظاہر ہوا تھا اور وہی مسیح اور مہدی ہے جس کا عیسائیوں اور مسلمانوں کو انتظار ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ جولائی ۱۹۹۸ء

امریکی صدر، انسانی حقوق اور اقوام متحدہ

انسانی حقوق کا مغربی فلسفہ، اقوام متحدہ کا منشور، اور اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں کی قراردادوں کا موجودہ فریم ورک ہی سرے سے متنازعہ ہے۔ مثلاً نکاح و طلاق اور خاندانی نظام کے بارے میں اقوام متحدہ کے چارٹر نے جو اصول بیان کیے ہیں، قرآنی تعلیمات ان کو قبول نہیں کرتیں۔ اور اس چارٹر کو من و عن قبول کرنے سے کوئی بھی مسلمان فرد، خاندان، یا قوم بنیادی اسلامی تعلیمات سے منحرف قرار پاتی ہے۔ اس کے علاوہ اور بھی دفعات اس چارٹر میں ایسی موجود ہیں جو اسلامی احکام و قوانین کی نفی کرتی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ جولائی ۱۹۹۸ء

کوسووو پر سرب جارحیت کا تاریخی پس منظر

صدیوں یہ پوزیشن رہی ہے کہ یہ خطہ جسے بلقان کے تاریخی نام سے پکارا جاتا ہے، مسلمانوں اور صلیبی قوتوں کا محاذ جنگ رہا ہے۔ ایک طرف ترکی کی خلافت عثمانیہ تھی اور دوسری طرف یونان اور دیگر مغربی صلیبی ممالک جن کے درمیان جنگوں کا ایک لامتناہی سلسلہ چلتا رہا۔ یہی کوسووو ہے جہاں 1389ء میں خلافت عثمانیہ اور سربیا کی فوجیں آمنے سامنے ہوئیں اور ترکی کی افواج نے سربوں کو شکست دے کر کوسووو پر قبضہ کر لیا جس کے بعد 1912ء تک کم و بیش چھ سو برس کوسووو خلافت عثمانیہ کا حصہ رہا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ جولائی ۱۹۹۸ء

ترکی میں بدکاری کی سزا اور لندن کے فون باکسز

پھر وہی ہوگا جو مغربی معاشرہ میں ہو رہا ہے کہ رشتوں کا تقدس فضا میں تحلیل ہو جائے گا، خاندان بکھر جائیں گے، اولڈ پیپلز ہومز آباد ہوں گے، بوڑھی مائیں اور باپ اپنی اولاد کو دیکھنے کے لیے عید کا انتظار کیا کریں گے، اور لندن میں عام نظر آنے والے ایک اشتہار کے مطابق ماں اپنی لڑکی کو اسکول جانے سے قبل پوچھا کرے گی کہ کیا اس نے بستے میں ’’کنڈوم‘‘ رکھ لیے ہیں، اور قوم کے منتخب نمائندے پارلیمنٹ میں ماحول کی خرابی اور اخلاق کی گراوٹ کا رونا رو کر مطمئن ہوں گے کہ انہوں نے برائی کے خاتمہ کے لیے اپنا فرض ادا کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ جولائی ۱۹۹۸ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter