ہفت روزہ الہلال، اسلام آباد

جہادِ کشمیر کی شرعی حیثیت: علامہ عثمانیؒ اور مولانا یوسف کا نقطۂ نظر

جب سے جنرل پرویز مشرف کو بھارتی وزیر اعظم کی طرف سے دورۂ دہلی کی دعوت ملی ہے تب سے مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے لیے دونوں طرف سے سرکاری اور غیر سرکاری رابطوں کا سلسلہ بھی بڑھ گیا ہے، اور اس کے ساتھ ہی ایک مخصوص حلقہ لوگوں کے ذہنوں میں اس شک اور تردد کو پھر سے ابھارنے میں مصروف ہو گیا ہے کہ کشمیر کی جنگ شرعاً جہاد بھی ہے یا نہیں؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ جون ۲۰۰۱ء

تنزانیہ میں پانچ سالہ بچے کا ظہور: معجزہ یا فتنہ؟

ان دنوں تنزانیہ کے ایک بچے کا تذکرہ اخبارات اور ٹی وی نشریات میں عام طور پر ہو رہا ہے اور بازار میں بچے کی سرگرمیوں پر مبنی سی ڈیز بھی فروخت ہو رہی ہیں، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پانچ برس قبل ایک عیسائی گھرانے میں پیدا ہوا اور ڈیڑھ سال کی عمر میں اس نے قرآن کریم کی سورتیں پڑھنا شروع کر دیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم جون ۲۰۰۱ء

سود کا خاتمہ: سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف یونائیٹڈ بینک کی اپیل

سود کے خاتمہ کے بارے میں دینی حلقوں کی طویل عدالتی جنگ منزل پر پہنچتے پہنچتے ایک بار پھر تعطل کا شکار ہوتی نظر آ رہی ہے۔ اس لیے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فل بینچ نے تیس جون ۲۰۰۱ء تک ملک سے سودی نظام کے مکمل خاتمے کا ٹارگٹ دے کر حکومت کو غیر سودی نظام لانے کے لیے جو ہدایات جاری کی تھیں، انہیں یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ کی طرف سے دوبارہ چیلنج کر دیا گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۲۰۰۱ء

دینی نصاب تعلیم اور بین الاقوامی دباؤ

مسلمانوں کے دینی نصاب تعلیم کا مسئلہ آج سے نہیں صدیوں سے مغربی اقوام کے لیے درد سر بنا ہوا ہے۔ ایک تاریخی روایت ہے کہ برطانیہ کے وزیراعظم گلیڈ اسٹون نے آج سے کوئی سو برس قبل برطانوی پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر قرآن کریم کا نسخہ لہراتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک یہ کتاب مسلمانوں میں پڑھی جاتی رہے گی اس وقت تک مسلمانوں میں مذہبی جنون باقی رہے گا، اور جب تک مسلمانوں میں مذہبی جنون موجود رہے گا تب تک انہیں غلام رکھنا ممکن نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ مئی ۲۰۰۱ء

جمعیت علماء اسلام کی پشاور کانفرنس

دارالعلوم دیوبند کی کم و بیش ڈیڑھ سو سالہ دینی، علمی و ملی خدمات کے حوالے سے پشاور میں کامیاب کانفرنس کے انعقاد پر جمعیت علماء اسلام پاکستان کی قیادت مبارکباد کی مستحق ہے۔ جمعیت علماء اسلام کی دعوت پر ملک بھر سے لاکھوں علماء کرام، دینی کارکنوں اور دیندار عوام نے پشاور میں جمع ہو کر واضح کر دیا ہے کہ جنوبی ایشیا کے عوام کے ذہنوں میں اس تاریخی جدوجہد کا تسلسل بدستور موجود ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ اپریل ۲۰۰۱ء

اسامہ بن لادن اور افغان طالبان کے بارے میں جنرل مشرف کے خیالات

اخباری اطلاعات کے مطابق چیف ایگزیکٹو جنرل پرویز مشرف نے امریکی اخبار واشنگٹن ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ مغرب کے نامناسب رویہ نے اسامہ بن لادن کو ہیرو بنا دیا ہے۔ عام مسلمان دیکھتا ہے کہ امریکہ سے یا ہالی وڈ کی غیر اخلاقی فلمیں آتی ہیں، یا پھر اسرائیل، بھارت اور روس کے لیے حمایت آتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ مارچ ۲۰۰۱ء

حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ

مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ کی ایک نمایاں خوبی یہ بھی تھی کہ وہ دینی اور مسلکی معاملات میں انتہائی غیور تھے اور صرف خطابت میں ہی غیرت و حمیت کا اظہار نہیں کرتے تھے بلکہ عملاً بھی وہ مسائل و مشکلات کے حل کے لیے سرگرداں رہتے تھے۔ اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے انہیں جرأت و دلیری کا وافر حصہ بھی عطا کیا تھا، وہ مشکل اوقات میں عافیت کا گوشہ تلاش کرنے کی بجائے مصیبت کے مقام پر ڈٹے رہنے کو ترجیح دیتے تھے اور کسی بات کی پروا نہیں کرتے تھے۔ مولانا ضیاء القاسمیؒ کی بیعت کا تعلق شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمہ اللہ سے تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ جنوری ۲۰۰۱ء

اکیسویں صدی کے تقاضے

نئی عیسوی صدی کی آمد آمد ہے اور اگرچہ اہلِ مغرب اور چین کے درمیان یہ اختلاف پیدا ہو گیا ہے کہ نئی صدی کا آغاز ۲۰۰۰ء سے ہو گا یا ۲۰۰۱ء سے اکیسویں صدی شروع ہو گی؟ کیونکہ اہلِ چین نے نئی صدی کی تقریبات ۲۰۰۱ء سے شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے مگر اہلِ مغرب اس کا آغاز ۲۰۰۰ء سے کر رہے ہیں اور اس کے لیے زور و شور کے ساتھ تیاریاں جاری ہیں اور تقریبات کا ہر جگہ اہتمام کیا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۱ دسمبر ۲۰۰۰ء

دورِ حاضر کے فتنے اور مدارس کی ذمہ داری

۱۸ نومبر ۲۰۰۰ء کو اسلامک دعوۃ اکیڈمی لیسٹر (برطانیہ) کا سالانہ اجتماع منعقد ہوا جس میں پاکستان کے ممتاز عالم دین حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی مہمان خصوصی تھے، جبکہ اکیڈمی کے سربراہ مولانا محمد سلیم دھورات کی خصوصی دعوت پر راقم الحروف نے بھی سالانہ اجتماع کی عمومی اور خصوصی دونوں نشستوں سے خطاب کیا۔ خصوصی نشست علماء کرام کی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم دسمبر ۲۰۰۰ء

حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ ۔ مردِ درویش کی چند قلندرانہ باتیں

اس سال لندن آتے ہوئے کراچی میں چند روزہ قیام کے دوران حافظ الحدیث حضرت مولانا محمد عبد اﷲدرخواستی قدس اﷲ سرہ العزیز کے منجھلے فرزند مولانا حاجی مطیع الرحمان درخواستی کے ساتھ بھی کچھ روز کی سفری رفاقت رہی اور اسی موقع پر ان سے حضرت درخواستیؒ کی وہ تاریخی تقریر آڈیو کیسٹ کے ذریعے سننے کا موقع ملا جو انہوں نے امام العلماء حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ کی وفات پر ۱۹۶۲ء میں رمضان المبارک کے آخری جمعۃ المبارک کے اجتماع میں خانپور کی عید گاہ میں کی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ نومبر ۲۰۰۰ء

افغان طالبان کی جدوجہد اور پاکستان سے ملحق ریاستوں کے عدالتی نظام

حسبِ سابق اس سال بھی چودہ اگست کو ملک بھر میں پاکستان کا یومِ آزادی منایا گیا۔ سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر تقریبات ہوئیں، اخبارات نے خصوصی ایڈیشن شائع کیے، صدرِ مملکت نے مختلف طبقات کے افراد کو تمغوں سے نوازا، اور پاکستان کی تحریک کے مقاصد اور مجاہدین و شہداء کی قربانیوں کا روایتی انداز میں تذکرہ کر کے یہ بساط پھر اگلے سال چودہ اگست کے لیے لپیٹ کر ایک طرف رکھ دی گئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ ستمبر ۲۰۰۰ء

اسامہ بن لادن اور اسامہ بن مرشد ؒ

امریکی وزیر خارجہ مسز میڈیلین البرائٹ نے گزشتہ دنوں پھر دھمکی دی ہے کہ عرب مجاہد اسامہ بن لادن بچ نہیں سکیں گے اور بالآخر امریکی ادارے ان تک پہنچنے اور انہیں گرفتار کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ زندگی اور موت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ اگر اسامہ بن لادن کی زندگی باقی ہے تو دنیا کی کوئی طاقت اس مردِ مجاہد کو گزند نہیں پہنچا سکتی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ اگست ۲۰۰۰ء

مخلوط اور جداگانہ طرزِ انتخاب کی بحث اور ایک حل

چیف ایگزیکٹو جنرل پرویز مشرف نے گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اگلے سال اگست تک ضلعی حکومتیں قائم کرنے اور اس سے پہلے بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے اور یونین کونسل، تحصیل کونسل اور ڈسٹرکٹ اسمبلی کے الیکشن کی تفصیل جاری کی ہے۔ اس موقع پر چیف ایگزیکٹو نے کہا ہے کہ وہ ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کر سکے کہ ملک میں جداگانہ الیکشن کے طریقِ انتخاب کو جاری رکھا جائے، یا مخلوط طرزِ انتخاب کو اپنایا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۱ مارچ ۲۰۰۰ء

آج کا ابرہہ اور بیت اللہ شریف

تاریخ ایک بار پہلے بھی بیت اللہ کے خلاف عیسائی لشکر کی یلغار کا منظر دیکھ چکی ہے۔ یہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادتِ باسعادت والے سال کا قصہ ہے۔ یمن پر ابرہہ نامی شخص حکمران تھا اور سلطنتِ روما کی طرف سے یمن کا گورنر تھا۔ اس کا تعلق عیسائی مذہب سے تھا، یمن میں عیسائی مذہب کے لوگ کچھ عرصہ قبل ذونواس نامی بت پرست بادشاہ کے مظالم کا شکار ہوئے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ مارچ ۲۰۰۰ء

خواتین کے حقوق کا عالمی دن اور مغربی فلسفہ

گزشتہ روز خواتین کے حقوق کا عالمی دن منایا گیا۔ دنیا کے مختلف ملکوں میں اس سلسلہ میں تقریبات کا اہتمام کیا گیا، سیمینارز منعقد ہوئے، اخبارات و جرائد نے خصوصی اشاعتوں کا اہتمام کیا، اداروں نے رپورٹیں جاری کیں اور خواتین کے حقوق اور ان کی مبینہ مظلومیت اور کسمپرسی کے حوالے سے تجزیے پیش کیے گئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ مارچ ۲۰۰۰ء

مولانا سید علی میاںؒ کی یاد میں

نفسا نفسی کا دور ہے اور زندگی کی دوڑ نے ہمیں اس قدر مصروف کر دیا ہے کہ جانے والے بزرگوں کو چند لمحے یاد کرنے کے لیے بھی اب ہمارے پاس وقت نہیں رہا۔ مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی قدس اللہ سرہ العزیز کی وفات پر ہمارے ہاں مجموعی طور پر جس بے حسی کا مظاہرہ ہوا ہے اس پر افسوس کا اظہار ہی کیا جا سکتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

افغان طالبان کے خلاف پابندیاں ۔ عالمی استعمار کی نئی صف بندی

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امارت اسلامی افغانستان کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کر دیا ہے اور ان پابندیوں سے براہ راست متاثر ہونے والے پاکستان کے سوا کسی مسلمان ملک کو اس پر رسمی احتجاج کی توفیق بھی نہیں ہوئی۔ حتیٰ کہ سلامتی کونسل میں موجود ملائیشیا نے بھی ایک برادر مسلم ملک کے حق میں کلمہ خیر کہنے کی بجائے اس اجلاس سے غیر حاضری کو ترجیح دی ہے جس میں اقتصادی پابندیوں کی قرارداد منظور کی گئی ہے۔ اس سے افغانستان کی عالمی نقشہ پر نمودار ہونے والی واحد اسلامی نظریاتی ریاست کے خلاف عالمی صف بندی کی کیفیت دیکھی جا سکتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ جنوری ۲۰۰۰ء

کیا طالبان تنہا ہو گئے؟

افغانستان میں امریکی اتحاد کی پشت پناہی سے قائم ہونے والی نئی حکومت کے سربراہ حامد کرزئی نے کہا ہے کہ ’’ملا محمد عمر مجرم ہیں، اس لیے اگر وہ گرفتار ہوئے تو انہیں عدالت کے کٹہرے میں لایا جائے گا‘‘۔ ادھر امریکی اتحاد کا ترجمان بھی بار بار کہہ رہا ہے کہ ’’ملا محمد عمر کا بچ نکلنا ہمیں منظور نہیں ہے، اس لیے نئی حکومت کو انہیں بہرحال گرفتار کرنا ہوگا‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ جنوری ۲۰۰۰ء

ربوہ نہیں چناب نگر : جھنگ کی عدالت کا مستحسن فیصلہ

گزشتہ روز بعض اخبارات میں یہ خبر نظر سے گزری کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جھنگ نے قادیانی جماعت کے آرگن ’’الفضل‘‘ کے ایڈیٹر کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے جریدہ پر مقام اشاعت کا نام ’’ربوہ‘‘ کی بجائے ’’چناب نگر‘‘ تحریر کریں۔ چنانچہ ’’الفضل‘‘ نے اس کے بعد چناب نگر لکھنا شروع کر دیا ہے۔ نیز خبر میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ربوہ کے نام کی تبدیلی کے بعد چناب نگر کے قادیانیوں نے اس فیصلہ کو قبول نہ کرتے ہوئے اس شہر کے پرانے نام ربوہ پر اصرار جاری رکھا ہوا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

-

سودی نظام کے خاتمہ کی جدوجہد اور حافظ حسین احمد کی تجویز

سود کے مسئلہ پر سپریم کورٹ کے شریعت اپلیٹ بینچ میں دوبارہ بحث شروع ہونے والی ہے جو ان سطور کی اشاعت تک خاصی آگے بڑھ چکی ہو گی۔ سود اسلامی شریعت میں حرام ہے اور قرآن کریم نے سودی کاروبار پر اصرار کو اللہ تعالیٰ اور اس کے آخری رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف اعلانِ جنگ کے مترادف قرار دیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ مئی ۱۹۹۹ء

دوراہے پر منزل کا تعین!

دورِ نبویؐ کا مشہور واقعہ ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص آیا اور عرض کیا کہ میں اسلام قبول کرنا چاہتا ہوں مگر میرے اندر اتنے عیب ہیں اور اتنے گناہوں کا عادی ہوں کہ بیک وقت سب کو چھوڑنا میرے لیے مشکل ہے، اس لیے گناہوں کو مجھ سے باری باری چھڑوائیے۔ ایک ایک کر کے سب ترک کر دوں گا مگر ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ مارچ ۱۹۹۹ء
2016ء سے
Flag Counter