ہفت روزہ الہلال، اسلام آباد

دینی نصاب تعلیم اور بین الاقوامی دباؤ

مسلمانوں کے دینی نصاب تعلیم کا مسئلہ آج سے نہیں صدیوں سے مغربی اقوام کے لیے درد سر بنا ہوا ہے۔ ایک تاریخی روایت ہے کہ برطانیہ کے وزیراعظم گلیڈ اسٹون نے آج سے کوئی سو برس قبل برطانوی پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر قرآن کریم کا نسخہ لہراتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک یہ کتاب مسلمانوں میں پڑھی جاتی رہے گی اس وقت تک مسلمانوں میں مذہبی جنون باقی رہے گا، اور جب تک مسلمانوں میں مذہبی جنون موجود رہے گا تب تک انہیں غلام رکھنا ممکن نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ مئی ۲۰۰۱ء

حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ

مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ کی ایک نمایاں خوبی یہ بھی تھی کہ وہ دینی اور مسلکی معاملات میں انتہائی غیور تھے اور صرف خطابت میں ہی غیرت و حمیت کا اظہار نہیں کرتے تھے بلکہ عملاً بھی وہ مسائل و مشکلات کے حل کے لیے سرگرداں رہتے تھے۔ اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے انہیں جرأت و دلیری کا وافر حصہ بھی عطا کیا تھا، وہ مشکل اوقات میں عافیت کا گوشہ تلاش کرنے کی بجائے مصیبت کے مقام پر ڈٹے رہنے کو ترجیح دیتے تھے اور کسی بات کی پروا نہیں کرتے تھے۔ مولانا ضیاء القاسمیؒ کی بیعت کا تعلق شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمہ اللہ سے تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ جنوری ۲۰۰۱ء

افغان طالبان کے خلاف پابندیاں ۔ عالمی استعمار کی نئی صف بندی

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امارت اسلامی افغانستان کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کر دیا ہے اور ان پابندیوں سے براہ راست متاثر ہونے والے پاکستان کے سوا کسی مسلمان ملک کو اس پر رسمی احتجاج کی توفیق بھی نہیں ہوئی۔ حتیٰ کہ سلامتی کونسل میں موجود ملائیشیا نے بھی ایک برادر مسلم ملک کے حق میں کلمہ خیر کہنے کی بجائے اس اجلاس سے غیر حاضری کو ترجیح دی ہے جس میں اقتصادی پابندیوں کی قرارداد منظور کی گئی ہے۔ اس سے افغانستان کی عالمی نقشہ پر نمودار ہونے والی واحد اسلامی نظریاتی ریاست کے خلاف عالمی صف بندی کی کیفیت دیکھی جا سکتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ جنوری ۲۰۰۰ء
Flag Counter