اسلامی نظام کی برکات
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ میں مبارک باد دیتا ہوں سب سے پہلے ان طلباء کو جو درس نظامی کی تکمیل کر رہے ہیں اور دعاگو ہوں۔ یہاں پہلے بھی کئی بار حاضری کا اتفاق ہوا ہے لیکن وہ چہرے اب مجھے نظر نہیں آ رہے۔ حضرت مولانا قاری سعید الرحمٰن، مولانا محمد صابر، مولانا عبد السلام رحمہم اللہ تعالیٰ، یہ ان کا صدقہ جاریہ ہے، اللہ تعالیٰ قیامت تک اس سلسلہ کو جاری رکھیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
علم کا ذوق اور استاذ کا ادب
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ حضرت عبد اللہ بن عباسؓ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی اور حضرت میمونہؓ کے بھانجے تھے۔ ان کا لقب ترجمان القرآن اور رأس المفسرین تھا۔ چودہ سال کی عمر میں مفسرین کے سردار بن گئے تھے۔ حضرت عمرؓ کے زمانے میں اکابر صحابہ کے ساتھ مشورے میں بیٹھتے تھے، اس وقت ان کی عمر اکیس سال تھی۔ امام بخاریؓ نے یہ واقعہ نقل کیا ہے کہ ان کو بچہ سمجھ کر کچھ بزرگوں نے محسوس کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
شرعی اجتہاد اور صوابدیدی اجتہاد
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ یہاں کبھی کبھی حاضری ہوتی ہے اور میں اس نیت سے آتا ہوں کہ حضرت مولانا طارق جمیل صاحب دامت برکاتہم العالیہ کے ساتھ نسبت تازہ ہو جاتی ہے، یہاں کے اساتذہ سے ملاقات اور طلبہ کی زیارت ہو جاتی ہے اور کچھ باتیں عرض کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔ اساتذہ کرام کی مہربانی ہے کہ وہ یاد کراتے رہتے ہیں کہ آنا ہے۔ کوئی متعین ایجنڈا نہیں ہے، کسی نہ کسی موضوع پر آج کے حالات کے تناظر میں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تحریکِ آزادی اور تحریکِ پاکستان
انگریزوں کے قبضے سے پہلے جنوبی ایشیا میں محمد بن قاسم، محمود غزنوی، شہاب الدین غوری، شمس الدین التمش، ظہیر الدین بابر اور احمد شاہ ابدالی رحمہم اللہ تعالیٰ حکمران رہے۔ غزنوی ، تغلق اور مغلوں کے دور میں مسلمانوں کی حکومت ہندوستان کے مختلف علاقوں میں، پھر دہلی کے ذریعے پورے ہندوستان پر تقریباً ایک ہزار سال قائم رہی۔ مسلمان یہاں حاکم رہے اور شرعی قوانین ایک ہزار سال تک نافذ رہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مجلسِ صوت الاسلام کے تربیتِ خطباء کورس کا آغاز
خطابت کی اہمیت کیا ہے، اس کے مختلف پہلو کیا ہیں، اس کی ضرورت کیا ہے؟ خطابت کہتے ہیں گفتگو کو، جس کو قرآن پاک نے ’’علمہ البیان‘‘ سے تعبیر کیا ہے کہ اللہ پاک نے انسان کو قوتِ نطق، قوتِ بیان عطا فرمائی ہیں اور یہ انسان کا خاصہ ہے۔ یہ نطق و گفتگو انسان کو اللہ پاک نے سکھائی اور آدم علیہ الصلوٰۃ والسلام کو اس کے ساتھ علم اور فہم نصیب فرمایا۔ چنانچہ جب انسان کی تعریف کرتے ہیں تو حیوانِ ناطق ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’شام کی موجودہ صورت حال کا تاریخی پس منظر‘‘
شام حضراتِ انبیاء کرام علیہم السلام کی سرزمین رہی ہے اور خاص طور پر سیدنا حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کی ذریتِ طیبہ کی علمی و دینی سرگرمیوں کا ہمیشہ مرکز رہی ہے۔ بیت المقدس اس کی عظمت کی علامت ہے اور اس ارضِ طیبہ پر مختلف اقوام کے استحقاق کا دعویٰ آج اقوامِ عالم کے مابین شدید کشمکش کا نقطۂ عروج دکھائی دے رہا ہے۔ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’ملاحمِ کبریٰ‘‘ یعنی قیامت سے قبل نسلِ انسانی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’انسدادِ سود کی جدوجہد: پس منظر اور معروضی صورتِ حال‘‘
سود انسانی معیشت کا ایک ناسور ہے جس نے انسانی سماج کو ہر دور میں غیر متوازن رکھنے اور معاشی استحصال کے نت نئے طریقے نکالنے کا کردار ادا کیا ہے جس کا اعتراف آج بھی انصاف پسند ماہرینِ معیشت کر رہے ہیں۔ حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کی تعلیمات اور الہامی کتابوں میں سود کی نحوست و حرمت کا تذکرہ موجود رہا ہے اور قرآن کریم نے سودی معیشت کو اللہ تعالیٰ اور رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف جنگ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’مفکرِ اسلام حضرت مولانا سیّد ابوالحسن علی ندویؒ کا تذکرہ‘‘
مفکرِ اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی قدس اللہ سرّہ العزیز کے ساتھ میرا نیاز مندی اور استفادے کا تعلق طالب علمی کے دور سے ہی چلا آ رہا ہے۔ جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں عمِ مکرم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی رحمہ اللہ تعالیٰ کے پاس ندوۃ العلماء لکھنؤ کا ترجمان ’’تعمیرِ حیات‘‘ پابندی سے آتا تھا جس کا مطالعہ میں بھی کیا کرتا تھا، پھر ان کی تصانیف تک رسائی ہوئی تو استفادے کا دائرہ وسیع ہوتا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’امام بخاریؒ کے امتیازات اور بخاری شریف کی خصوصیات‘‘
والد گرامی شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر قدس اللہ سرہ العزیز جس سال علالت اور ضعف میں اضافہ کے باعث جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں بخاری شریف کے نصاب کی تکمیل نہیں فرما سکے تھے تو ان کے حکم پر بخاری شریف کے اس نصاب کا باقی حصہ مجھے پڑھانے کی سعادت حاصل ہوئی تھی، اور شیخین کریمین حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر اور حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتی رحمہم اللہ تعالیٰ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’سفیرِ ختمِ نبوت حضرت مولانا منظور احمد چنیوٹیؒ: حیات و خدمات‘‘
حضرت مولانا منظور احمد چنیوٹی رحمہ اللہ تعالیٰ کا پہلا خطاب اپنی یادداشت کے مطابق میں نے طالب علمی کے دور میں دارالعلوم مدنیہ ڈسکہ میں سنا جو معروف قادیانی راہنما سر ظفر اللہ خان آنجہانی کی کوٹھی کے سامنے قائم ہوا تھا اور اب تک تحریک ختم نبوت کا اہم ترین مورچہ ہے۔ دارالعلوم مدنیہ کے بانی و مہتمم حضرت مولانا محمد فیروز خان فاضل دیوبند قدس اللہ سرہ العزیز اسٹیج پر ہتھیار بدست کھڑے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
Pages
- « شروع
- ‹ پچھلا صفحہ
- …
- 13
- 14
- …
- اگلا صفحہ ›
- آخر »