بیانات و محاضرات

متحدہ مجلس عمل کا ملین مارچ اور مولانا سمیع الحق شہیدؒ

حضرت مولانا سمیع الحق شہیدؒ اہل حق کے جری نمائندہ اور اکابر کی روایات کے امین تھے جن کی المناک شہادت سے ہر باشعور مسلمان دکھی اور غمزدہ ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ نئی نسل کے لیے مولانا سمیع الحقؒ کی جدوجہد اور خدمات کے مختلف پہلوؤں کو سامنے لانے کی ضرورت ہے تاکہ نوجوان علماء کرام اور دینی کارکن ان سے راہنمائی حاصل کر سکیں۔ اس محفل میں چند پہلوؤں کی طرف مختصرًا اشارہ کروں گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ نومبر ۲۰۱۸ء

انبیاء کرامؑ کی دعوت کے مختلف مناہج

اللہ تعالیٰ کے پیغمبر، نبی اور رسول کا بنیادی منصب داعی کا ہے کہ وہ نسل انسانی کے کس حصہ کو اللہ تعالیٰ کی بندگی اور توحید کی طرف دعوت دیتے تھے، اللہ تعالیٰ کی بندگی اور اس بندگی کو شرک سے محفوظ رکھنا سب سے پہلی دعوت ہے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ کے رسول کی حیثیت سے اس کے نبی اور رسول کی اطاعت اس دعوت کا دوسرا حصہ ہے جبکہ اس دنیا کو عارضی زندگی سمجھتے ہوئے آخرت کی اصل اور ابدی زندگی کی تیاری کرنا جو انسان کی اصل ذمہ داری ہے اس کی طرف لوگوں کو متوجہ کرنا دعوت کا تیسرا حصہ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ اکتوبر ۲۰۱۸ء

تمام علوم دینیہ کا سرچشمہ حدیث نبویؐ ہے

دینی مدارس کے نصاب تعلیم میں قرآن کریم، حدیث و سنت اور فقہ اسلامی علوم مقصودہ ہیں جنہیں ’’علوم عالیہ‘‘ کے عنوان سے یاد کیا جاتا ہے۔ جبکہ باقی علوم و فنون مثلاً صرف و نحو، لغت، ادب، معانی اور منطق وغیرہ ان علوم تک رسائی کا ذریعہ ہیں اور ان کے ذریعے علوم عالیہ کو سمجھنے کی صلاحیت و استعداد پیدا کی جاتی ہے، اس لیے یہ ’’علوم آلیہ‘‘ کہلاتے ہیں۔ علومِ عالیہ تو وحی اور اس سے استنباط کی بنیاد پر ہر دور میں یکساں رہے ہیں اور ہمیشہ وہی رہیں گے، لیکن علومِ آلیہ میں وقت گزرنے کے ساتھ زمانے اور حالات کے مطابق ردوبدل ہوتا آرہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۱ اگست ۲۰۱۲ء

پاک چین دوستی اور سی پیک کے معاملات

مجلس ارشاد المسلمین لاہور کے امیر مولانا حافظ عبد الوحید اشرفی کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے ایک اہم قومی مسئلہ پر اس سیمینار کا اہتمام کیا اور مجھے بھی اظہار خیال کی دعوت دی۔ اس قسم کے قومی و ملی مسائل پر اظہار خیال، مذاکرہ اور مباحثہ ہمارے ہاں جس قدر ضروری ہے اسی اعتبار سے اس کی طرف توجہ کم ہوتی ہے، اس لیے اس نشست کے انعقاد پر مجھے خوشی ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی جمعیۃ علماء اسلام لاہور کے راہنما حافظ ابوبکر شیخ کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے سی پیک کے تاریخی اور معروضی پس منظر کے بارے میں ایک معلوماتی رپورٹ پیش کی جو انتہائی ضروری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ اکتوبر ۲۰۱۸ء

قادیانیت کے حوالے سے کام کے مختلف دائرے

۲۷ مارچ کو مجھے عصر کے بعد جوہر ٹاؤن لاہور میں ملی مجلس شرعی کے ایک اہم اجلاس میں شریک ہونا تھا، مولانا قاری جمیل الرحمان اختر سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ ظہر کے بعد انارکلی میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی ۲۱ اپریل کو شالامار چوک لاہور میں منعقد ہونے والی ختم نبوت کانفرنس کی تیاریوں کے سلسلہ میں ایک اجلاس ہو رہا ہے، وہیں آجائیں وہاں سے اکٹھے چلے جائیں گے۔ اس طرح میں نے ظہر کے بعد انارکلی میں حضرت مولانا محمد ابراہیم مرحوم کی مسجد میں منعقدہ مذکورہ اجلاس میں شرکت کی سعادت حاصل کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ مارچ ۲۰۱۲ء

امن ضروری ہے اور امن کے لیے انصاف ضروری ہے

ظہیر الدین بابر ایڈووکیٹ ہمارے پرانے ساتھیوں میں سے ہیں، گوجرانوالہ سے تعلق ہے، جمعیۃ طلباء اسلام میں سالہاسال تک متحرک رہے ہیں، اب جمعیۃ علماء اسلام (س) میں مولانا سمیع الحق کے ہراول دستہ کے سرخیل ہیں، جبکہ جمعیۃ طلباء اسلام (س) کا محاذ ان کے فرزند حافظ غازی الدین بابر نے سنبھال رکھا ہے۔ والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کے قریبی ساتھی ماسٹر اللہ دین کی نواسی ان کی اہلیہ محترمہ ہیں اور اس خاندان کے ساتھ ہمارے خاندانی مراسم کی تاریخ بحمد اللہ تعالٰی تین نسلوں سے چلی آرہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم اپریل ۲۰۱۲ء

تہذیبی چیلنج اور تعلیمی اداروں کی ذمہ داریاں

گوجرانوالہ کے بہت سے علماء کرام کا یہ معمول سالہا سال سے چلا آرہا ہے کہ وہ سال میں تبلیغی جماعت کے ساتھ ایک اجتماعی سہ روزہ لگاتے ہیں اور دو تین روز دعوت و تبلیغ کے ماحول میں گزارتے ہیں، اس سہ روزہ میں مجھے بھی ان کے ساتھ شامل ہونے کا موقع مل جاتا ہے۔ اس سال تیس کے لگ بھگ علماء کرام کے اس سہ روزہ کی تشکیل دارالعلوم الشہابیہ سیالکوٹ میں ہوئی اور تین دن ہم تبلیغی جماعت کے ساتھ اعمال میں شریک رہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۱۸ء

نسلِ انسانی کی ضروریات اور امام ابوحنیفہؒ کے افکار

اتحاد اہل سنت کے اسلام آباد کے سیمینار میں حضرت امام اعظمؒ کی سیاسی جدوجہد کے حوالے سے کچھ معروضات پیش کی تھیں، لاہور کے سیمینار میں امام صاحبؒ کی فقہی خدمات اور قانون سازی کے بارے میں عظیم جدوجہد پر کچھ عرض کیا تھا، جبکہ آج کے سیمینار میں ’’عقائد اہل سنت کی تعبیر اور وضاحت‘‘ کے بارے میں چند گزارشات کرنا چاہ رہا ہوں۔ حضرت امام ابوحنیفہؒ جس طرح فقہ و احکام میں ہمارے امام ہیں اسی طرح عقائد اور ان کی تعبیرات میں بھی انہیں امام کا درجہ حاصل ہے۔ انہوں نے اپنی علمی زندگی کا آغاز عقائد اہل سنت کی وضاحت اور مناظروں سے کیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ جنوری ۲۰۱۲ء

امام اعظم کی تعلیمات اور عصرِ حاضر

دسمبر اتوار کو لوئر مال لاہور کے عامر ہوٹل میں ’’اتحاد اہل سنت‘‘ کے زیر انتظام ’’امام اعظم ابوحنیفہؒ سیمینار‘‘ منعقد ہوا جس کا اہتمام حضرت مولانا خواجہ خان محمدؒ آف کندیاں شریف کی یاد میں کیا گیا تھا۔ مولانا محمد الیاس گھمن سیمینار کے داعی و منتظم اور مولانا عبد الشکور حقانی اسٹیج سیکرٹری تھے۔ لاہور کے علماء کرام اور دینی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ خطاب کرنے والوں میں حضرت علامہ ڈاکٹر خالد محمود، مولانا حافظ فضل الرحیم، مولانا محب اللہ آف لورائی، مولانا محمد الیاس گھمن، الحاج سید سلیمان گیلانی اور دیگر سرکردہ حضرات شامل تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ دسمبر ۲۰۱۱ء

فکری مرعوبیت اور اس کا سدّباب

عام طور پر علم و فکر کی بات کی جاتی ہے، علم کا دائرہ اپنا ہے اور فکر کا دائرہ اس سے قدرے مختلف ہے۔ فکر کا ایک اہم دائرہ جو میں سمجھا ہوں، صحابیؓ رسول حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کا یہ ذوق ہے جس کا وہ خود ان الفاظ میں ذکر فرماتے ہیں کہ ’’کانوا یساَلونہ عن الخیر وکنت اَساَلہ عن الشر‘‘ اصحابِ رسول عام طور پر جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر کی بات پوچھا کرتے تھے جبکہ میں شر کے بارے میں دریافت کرتا رہتا تھا۔ خیر کے بارے میں علم اور معلومات حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ شر کے بارے میں علم اور معلومات حاصل کرنا بھی ضروری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم جنوری ۲۰۱۲ء

دعوتِ دین اور اس کے تقاضے

ایک عرصہ سے عید الاضحٰی کی تعطیلات میں تبلیغی جماعت کے ساتھ سہ روزہ لگانے کا معمول ہے، اس سال گوجرانوالہ کے تبلیغی مرکز کی طرف سے مسجد ابراہیم سول لائن شیخوپورہ میں تشکیل ہوگئی اور گوجرانوالہ کے ۲۵ کے لگ بھگ علماء کرام اور چار پانچ دیگر احباب کے ساتھ عید سے پہلا جمعہ، ہفتہ اور اتوار تبلیغی جماعت کے ساتھ گزارا۔ دیگر معمول کی سرگرمیوں کے علاوہ اتوار کو ضلع کے علماء کرام کا جوڑ رکھا گیا تھا جس میں کچھ معروضات پیش کرنے کا موقع ملا، ان گزارشات کا خلاصہ نذرِ قارئین ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

نومبر ۲۰۱۱ء

علماء کرام کی جدوجہد کا تسلسل

ان دنوں ملک بھر میں جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کی رکن سازی کا سلسلہ جاری ہے اور آئندہ پانچ سالہ مدت کے لیے رکن سازی اور تنظیم نو کے عمل میں احباب ہر سطح پر سرگرم عمل ہیں۔ رکن سازی کے بعد مرحلہ وار جماعتی انتخابات ہوں گے اور پھر مرکزی انتخابات کے بعد نومنتخب مجلس عاملہ اگلے پانچ سال کے لیے جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کا نظم و نسق سنبھال لے گی ۔سندھ کے شہید راہنما ڈاکٹر خالد محمود سومروؒ کے فرزند مولانا راشد محمود سومرو مرکزی ناظم انتخابات کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ اکتوبر ۲۰۱۸ء

مدارس کے طلبہ سے چند گزارشات

۱۰ جون کو عشاء کے بعد میں نے جامعہ عثمانیہ شورکوٹ کے سالانہ جلسے میں حاضری دی جو ہمارے پرانے دوست، جماعتی ساتھی اور تحریکی رفیق کار حضرت مولانا بشیر احمد خاکیؒ کی یادگار اور صدقہ جاریہ ہے۔ جبکہ ۱۱ جون کو عشاء کے بعد بیرون بوہڑ گیٹ ملتان میں حضرت مولانا غلام فرید صاحبؒ کے قائم کردہ مدرسہ مدینۃ العلم میں معراج النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر منعقد ہونے والے جلسے میں مجھے شریک ہونا تھا۔ درمیان کا دن میں نے خانیوال اور کبیر والا میں احباب سے ملاقاتوں اور آرام کے لیے رکھا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ جون ۲۰۱۱ء

مشرقِ وسطٰی کی معروضی صورتحال اور چند تجاویز

تعطیلات کی وجہ سے گزشتہ تین دن سے کراچی میں ہوں اور حسب سابق جامعہ اسلامیہ کلفٹن اور جامعہ انوار القرآن آدم ٹاؤن میں تخصص کی کلاسوں میں انسانی حقوق اور اسلامی تعلیمات کے مختلف پہلوؤں پر گزارشات پیش کر رہا ہوں۔ اس دفعہ کراچی میں ایک نئی صورتحال سامنے آئی ہے کہ عرب ممالک کے موجودہ حالات بالخصوص بحرین کی شورش میں سعودی عرب کی مداخلت کے حوالے سے کراچی کی سڑکوں پر سعودی حکمرانوں کے خلاف بینرز آویزاں دیکھے جا رہے ہیں جن میں بحرین میں مداخلت پر سعودی عرب کے حکمران خاندان کے خلاف نعرہ بازی کی گئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۲۰۱۱ء

گلوبل ہیومن سوسائٹی کا مستقبل اور قرآن کریم

میں نے آپ حضرات کے سامنے قرآن کریم کی دو آیات پڑھی ہیں جو بیسویں پارے کی آخری آیات ہیں اور ان میں اللہ رب العزت نے قرآن کریم ہی کے بارے میں ایک بات ارشاد فرمائی ہے۔ مشرکین مکہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسلسل نشانیوں اور معجزات کا مطالبہ کرتے رہتے تھے، حالانکہ بیسیوں کھلے معجزات کا انہوں نے اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کر رکھا تھا مگر اس کے باوجود ان کا معجزات اور نشانیوں کے لیے مطالبہ جاری رہتا تھا اور وہ اپنی طرف سے طے کر کے کہا کرتے تھے کہ جو نشانیاں ہم مانگتے ہیں وہ دکھائی جائیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ اگست ۲۰۱۰ء

شہدائے بالاکوٹ اور تحریکِ آزادی میں ان کا کردار

ہم جب برصغیر کی تحریک آزادی کے عنوان سے بات کرتے ہیں تو اس سے مراد برصغیر پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش اور برما وغیرہ پر برطانوی استعمار کے تسلط کے بعد وطن کی آزادی کے لیے بپا کی جانے والی تحریکات ہوتی ہیں۔ ان میں ایک دور مسلح تحریکات کا ہے اور دوسرا دور پر اَمن سیاسی تحریکات کا ہے، ان دونوں قسم کی تحریکات میں اپنے اپنے وقت میں ہمارے اکابر نے خدمات سرانجام دی ہیں اور جدوجہد کی ہے۔ شہدائے بالاکوٹ کی جدوجہد بھی اسی کا ایک باب ہے لیکن اس کے تذکرہ سے پہلے تحریک آزادی کا مختصر پس منظر پیش کرنا چاہتا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ مئی ۲۰۱۰ء

دستوری ترامیم: دینی حلقوں کی کامیاب جدوجہد

ہم پاکستان میں نفاذِ اسلام، عقیدۂ ختم نبوت، ناموس رسالتؐ اور دیگر حوالوں سے شروع سے ہی بین الاقوامی سازشوں اور دباؤ کا شکار ہیں اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہتا نظر آتا ہے لیکن اس عالمی دباؤ کی ایک لہر سے ہم ابھی سرخرو نکلے ہیں اور میں اس پر سب حضرات کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔ گزشتہ دو سال سے دستور پاکستان میں ضروری ترامیم کے حوالہ سے پارلیمنٹ کی کمیٹی کام کر رہی ہے اور اس کے سامنے ملکی اور بین الاقوامی حلقوں کی طرف سے بہت سے ایسے مطالبات پیش کیے جاتے رہے ہیں جن پر ہمیں تشویش تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم اپریل ۲۰۱۰ء

دینی مدارس سرکاری مداخلت کیوں نہیں قبول کرتے؟

پہلا سبب یہ ہے کہ دینی مدارس کے موجودہ نظام کے آغاز ہی پر سب سے پہلے قائم ہونے والے دینی مدرسہ دارالعلوم دیوبند کے بنیادی اصول میں بانیٔ دارالعلوم حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ نے اس بات کی ہدایت کر دی تھی کہ مدرسہ کا نظام عام لوگوں کے چندے اور تعاون کے ذریعے چلایا جائے اور کسی حکومت یا ریاست کی طرف سے مستقل امداد قبول نہ کی جائے۔ یہ بات دارالعلوم دیوبند کے اصول ہشت گانہ میں درج ہے اور ۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی کے بعد قائم ہونے والے دینی مدارس کے آزادانہ نظام کے لیے راہنما اصول کا درجہ رکھتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ جون ۲۰۱۰ء

حضرت سلمان فارسیؓ کی نصیحت، زندگی کے اصول

جناب سرور کائناتؐ کی سیرت طیبہ قیامت تک نسل انسانی کے لیے مشعلِ راہ ہے اور اس کے مختلف پہلوؤں سے ہر دور میں انسانی سوسائٹی نے استفادہ کیا ہے جو قیامت تک جاری رہے گا۔ مگر میں آج سیرت طیبہ کے ایک پہلو کے حوالے سے کچھ معروضات پیش کرنا چاہوں گا کہ جناب رسول اللہ نے نسل انسانی کو سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے اور اس کی عبادت میں کسی کو اس کے ساتھ شریک نہ کرنے پر زور دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ جو لوگ اللہ کو بھول جاتے ہیں اللہ انہیں اپنے آپ سے غافل کر دیتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ فروری ۲۰۱۰ء

امریکہ میں مقیم مسلمانوں سے چند ضروری گزارشات

میں مسجد الہدٰی واشنگٹن ڈی سی کی انتظامیہ اور جمعیۃ المسلمین کے ذمہ دار حضرات کا شکر گزار ہوں جنہوں نے آج یہاں اس محفل کا انعقاد کر کے ہمیں اپنی دینی ذمہ داریوں کے بارے میں کچھ کہنے سننے کا موقع فراہم کیا، اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر دیں۔ تفصیلی خطاب تو حضرت مولانا منظور احمد چنیوٹی کا ہوگا جو قادیانیت کی فتنہ خیزیوں کے بارے میں آپ سے کھل کر بات کریں گے، مجھے مختصر وقت میں آپ دوستوں سے یہاں امریکہ میں مقیم مسلمانوں بالخصوص پاکستانی دوستوں کی ذمہ داریوں کے حوالے سے کچھ گزارشات پیش کرنی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ اکتوبر ۱۹۸۹ء

کیا افغان مجاہدین کی جنگ مسلمان اور مسلمان کی جنگ ہے؟

جہاد افغانستان کے بارے میں اس وقت جن دو سوالوں پر سب سے زیادہ زور دیا جا رہا ہے ان میں ایک یہ ہے کہ جب روسی افواج افغانستان سے چلی گئی ہیں تو اب جہاد جاری رکھنے کا شرعی جواز کیا باقی رہ گیا ہے اور کیا افغانستان میں ہونے والی موجودہ جنگ مسلمان کی مسلمان کے ساتھ جنگ نہیں ہے؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ افغان مجاہدین نے اب تک جو جنگ لڑی ہے اس میں انہیں امریکہ، پاکستان اور دوسرے ممالک کی پشت پناہی حاصل تھی مگر اب ان ممالک کی پالیسیوں میں تبدیلی نظر آرہی ہے اور پشت پناہی اور امداد کی پہلی کیفیت باقی نہیں رہی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ نومبر ۱۹۸۹ء

بخاری شریف کے امتیازات ۔ حدیث شریف کی طالبات سے ایک خطاب

سب سے پہلے ان طالبات کو جو آج دورۂ حدیث شریف اور بخاری شریف کے سبق کا آغاز کر رہی ہیں اس تعلیمی پیشرفت پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور دعا گو ہوں کہ اللہ رب العزت انہیں علم حدیث کا ذوق عطا فرمائیں، فہم نصیب کریں، عمل کی توفیق اور خدمت کے مواقع سے بہرہ ور فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔ آپ نے اس سے قبل حدیث نبویؐ کی بعض کتابیں پڑھی ہیں اور اس سال بھی بخاری شریف کے ساتھ ساتھ دیگر کتابیں آپ پڑھیں گی لیکن میں آپ کو بخاری شریف کی اہمیت اور اس کی چند خصوصیات و امتیازات کی طرف توجہ دلانا چاہا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ اکتوبر ۲۰۰۹ء

حضرت عمرؓ کی گڈ گورننس کی بنیاد

۲ جولائی کو ایک روز کے لیے کراچی جانے کا اتفاق ہوا، یہ سفر جامعہ اسلامیہ کلفٹن کی دعوت پر ختم بخاری شریف کی تقریب اور سالانہ جلسہ دستار بندی میں شرکت کے لیے ہوا مگر حسب معمول صبح نماز فجر کے بعد جامعہ انوار القرآن (آدم ٹاؤن، نارتھ کراچی) میں تخصص فی الفقہ کے شرکاء کے ساتھ اور نماز ظہر کے بعد جامعہ دارالعلوم کورنگی میں تخصص فی الدعوۃ والارشاد کے شرکاء کے ساتھ بھی ایک ایک نشست ہوئی۔ جامعہ اسلامیہ کلفٹن کی سالانہ تقریب صبح ۹ بجے سے شروع ہو کر نماز ظہر تک جاری رہی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ جولائی ۲۰۰۹ء

فیصل آباد میں ختم نبوت کانفرنس

۹ اگست کو ستیانہ روڈ فیصل آباد کے سلیمی چوک میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام ختم نبوت کانفرنس منعقد ہوئی جس کی صدارت مرکزی نائب امیر مولانا خواجہ عزیز احمد آف کندیاں شریف نے کی اور خطاب کرنے والوں میں مولانا اللہ وسایا، پروفیسر ڈاکٹر عبد الماجد حمید المشرقی، مولانا ضیاء الدین آزاد اور دیگر سرکردہ حضرات شامل تھے جبکہ راقم الحروف نے بھی کچھ معروضات پیش کیں جن کا خلاصہ نذر قارئین ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ اگست ۲۰۱۸ء

دینی مدارس ۔ کردار اور توقعات

۲۳ نومبر کو ادارہ علوم اسلامی بارہ کہو اسلام آباد کے سالانہ اجتماع میں حاضری کا موقع ملا، اس موقع پر دورۂ حدیث سے فارغ ہونے والے طلبہ اور حفاظ کی دستار بندی کے علاوہ مختلف امتحانات میں اچھی پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کو انعامات دیے گئے اور اسناد تقسیم کی گئیں۔ یہ ادارہ مولانا فیض الرحمان عثمانی کی سربراہی میں کئی برسوں سے مصروف عمل ہے اور اس کا امتیاز یہ ہے کہ درس نظامی کی مکمل تعلیم کے ساتھ ساتھ اسکول و کالج کی بھی معیاری تعلیم دی جاتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ نومبر ۲۰۰۸ء

موجودہ حالات میں علماء کرام کی ذمہ داریاں

۲ اگست کو صبح مجھے لاہور سے نیویارک کے لیے روانہ ہونا تھا، چھ بج کر پچاس منٹ پر پی آئی اے کی فلائٹ تھی اس لیے یکم اگست کو جمعہ پڑھا کر شام ہی لاہور حاضری کا پروگرام بنا لیا۔ والد محترم مدظلہ کی خدمت میں ایک روز قبل حاضر ہو آیا تھا، مجھ سے اکثر ملکی حالات کے بارے میں پوچھا کرتے ہیں، میں نے عرض کیا کہ حالات روز بروز مزید بگڑ رہے ہیں اور بظاہر صورتحال میں اصلاح کی کوئی توقع نظر نہیں آرہی، یہ سن کر آبدیدہ ہوگئے۔ میں نے سفر کے بارے میں بتایا، واپسی کا پوچھا تو عرض کیا کہ حسب معمول رمضان المبارک کے دوسرے جمعۃ المبارک تک ان شاء اللہ واپسی ہو جائے گی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم اگست ۲۰۰۸ء

علماء کرام اور انتخابی سیاست

آج کل ملک بھر میں عام انتخابات کی گہماگہمی ہے متحدہ مجلس عمل سمیت بہت سی دینی جماعتیں اس معرکہ میں شریک ہیں۔ اس سلسلہ میں علماء کرام اور دینی کارکنوں کو ایک سوال کا عام طور پر سامنا کرنا پڑتا ہے کہ علماء کرام کا انتخابی سیاست اور جمہوری عمل سے کیا تعلق ہے؟ یہ سوال دو طرف سے ہوتا ہے۔ ایک طرف سے یہ کہا جاتا ہے کہ علماء کرام کا کام لوگوں کو نماز پڑھانا، دین کی تعلیم دینا اور ان کی دینی و اخلاقی راہنمائی کرنا ہے، سیاست ان کے دائرہ کار کی چیز نہیں ہے اس لیے انہیں اس جھمیلے میں پڑے بغیر اپنے کام کو مسجد و مدرسہ تک محدود رکھنا چاہیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ جولائی ۲۰۱۸ء

خلافت کا قیام ۔ ایک بھولا ہوا سبق!

برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر نے چند برس قبل اپنی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ انتہا پسند مسلمان دنیا میں خلافت کو بحال کرنا چاہتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اسی بات کو اب امریکی وزیر دفاع رمز فیلڈ نے ایک مضمون میں اس انداز سے دہرایا ہے کہ امریکہ اگر عراق سے نکل گیا تو انتہا پسند مسلمان مراکش سے انڈونیشیا تک خلافت قائم کر لیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ اگست ۲۰۰۶ء

دینی مدارس کے طلبہ سے چند گزارشات

وہ طلبہ اور طالبات خوش قسمت ہیں جو کسی بھی مدرسہ میں اور کسی بھی درجہ میں دینی تعلیم حاصل کر رہے ہیں مگر وہ طلباء اس لحاظ سے زیادہ خوش قسمت ہیں جو دینی اور عصری تعلیم دونوں اکٹھی حاصل کر رہے ہیں۔ یہ دونوں تعلیمیں ہماری ضرورت ہیں اور قرآن کریم نے ’’فی الدنیا حسنۃ‘‘ اور ’’فی الآخرۃ حسنۃ‘‘ کی دعا سکھا کر یہ سبق دیا ہے کہ دین و دنیا دونوں ضروری ہیں۔ انسان جسم اور روح دونوں کا مجموعہ ہے، ہم عصری علوم میں جو کچھ سیکھتے ہیں وہ ہمارے جسم کی ضروریات کے لیے ناگزیر ہے اور دینی علوم میں جسم کے ساتھ ساتھ روح کی ضروریات کا بھی پوری طرح لحاظ رکھا گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۲۰۱۸ء

’’سیرت امہات المؤمنین‘‘

مولانا عبد المعبود صاحب راولپنڈی کے بزرگ علماء کرام میں سے ہیں، باغ سرداراں کے علاقہ میں مسجد پھولوں والی کے خطیب ہیں اور مختلف موضوعات پر ان کی تصانیف نہ صرف عوام بلکہ علماء کرام کے لیے بھی استفادہ کا باعث بن رہی ہیں۔ تاریخ مکہ مکرمہ اور تاریخ مدینہ منورہ پر ان کی تصانیف نے بطور خاص شہرت حاصل کی ہے اور اب انہوں نے امہات المؤمنین رضوان اللہ علیہن کے حالات زندگی اور سوانح پر قلم اٹھایا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ مئی ۲۰۰۵ء

علماء کرام کی ذمہ داریاں اور جدوجہد کے دائرے

جون بدھ کو جمعیۃ اہل السنۃ والجماعۃ جنڈ ضلع اٹک کے زیراہتمام جامعہ سراج العلوم میں علماء کرام کے ایک بھرپور علاقائی اجتماع میں شرکت کا موقع ملا۔ جمعیۃ علماء اسلام ضلع گوجرانوالہ کے نائب امیر اول مولانا قاری محمد رفیق عابد علوی اور عزیز ساتھی عبد القادر عثمان رفیق سفر تھے۔ اس اجتماع میں موجودہ حالات کے تناظر میں علماء کرام کی ذمہ داریوں کے حوالہ سے تفصیلی گفتگو کا موقع لا جس کا خلاصہ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ جون ۲۰۱۸ء

قرآن کریم اور سماجی تبدیلیاں

اس سال ہماری گفتگو کا موضوع ’’قرآن کریم اور انسانی سماج‘‘ ہے جس کے ایک حصہ پر ۳ رمضان المبارک کی نشست میں کچھ گزارشات پیش کی تھیں کہ اس وقت کے انسانی سماج کے لیڈروں نے بجا طور پر یہ بات سمجھ لی تھی کہ قرآن کریم سماج کے پورے نظام کو تبدیل کرنے کی بات کر رہا ہے اس لیے انہوں نے ہر ممکن مزاحمت کی اور اس مزاحمت کی مختلف صورتوں اور مراحل کا ہم نے تذکرہ کیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ جون ۲۰۱۸ء

حدیث کا دین میں مقام و مرتبہ

ہم دینی علوم میں سے کوئی علم بھی حاصل کرنا چاہیں تو اس کےلیے ہمارے پاس سب سے بڑا ذریعہ حدیث نبویؐ ہے، حتیٰ کہ قرآن کریم تک رسائی کا ذریعہ بھی حدیث نبویؐ ہے۔ اس کی ایک مثال عرض کرنا چاہوں گا۔ ہم سب جانتے ہیں کہ قرآن کریم کی پہلی وحی سورۃ العلق کی پہلی پانچ آیات ہیں جو ’’اقراء‘‘ سے شروع ہوتی ہیں۔ لیکن یہ بات معلوم کرنے کے لیے کہ یہ پہلی پانچ آیات ہیں جن سے قرآن کریم کے نزول کا آغاز ہوا تھا، ہمارے پاس ذریعہ صرف غار حرا کا واقعہ ہے جو حدیث کی کتابوں میں موجود ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ اپریل ۲۰۱۴ء

قرآن کریم کا ایجنڈا اور سماج کی مزاحمت

قرآن کریم کے نزول کا بڑا مقصد انسانی سماج کی تبدیلی تھا اور اس نے تئیس سال کے مختصر سے عرصہ میں جزیرۃ العرب کے سماج کو یکسر تبدیل کر کے دنیا کو آسمانی تعلیمات و ہدایات پر مبنی ایک مثالی معاشرہ کا عملی نمونہ دکھا دیا جبکہ اس معاشرتی انقلاب نے دیکھتے ہی دیکھتے دنیا کے ایک بڑے حصے کو اپنے دائرے میں سمو لیا۔ اس حوالہ سے دو پہلوؤں پر گفتگو کرنا چاہتا ہوں۔ ایک یہ کہ انسانی سماج کی تبدیلی کے اس ایجنڈے پر اس وقت کے سماج کا ردعمل کیا تھا اور دوسرا یہ کہ قرآن کریم نے انسانی معاشرہ کو کن تبدیلیوں سے روشناس کرایا؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ مئی ۲۰۱۸ء

قرآن کریم کی تعلیم اور ریاستی تعلیمی نظام

اپریل کو گکھڑ میں والد گرامی حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی مسجد میں جمعہ پڑھانے اور ان کے قائم کردہ مدرسہ معارف اسلامیہ اکادمی کے شعبہ تجوید و قراءت اور شعبہ حفظ و ناظرہ کی تعلیم مکمل کرنے والے قراء اور حفاظ کی دستار بندی کرانے کی سعادت حاصل ہوئی، اس موقع پر کی جانے والی گزارشات کا خلاصہ نذر قارئین ہے۔ بعد الحمد والصلوٰۃ۔ میں نے جو آیت کریمہ آپ کے سامنے تلاوت کی ہے اس میں اللہ رب العزت نے نسل انسانی اور امت محمدیہ علیٰ صاحبہا التحیۃ والسلام پر اپنے اس عظیم احسان کا ذکر کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ اپریل ۲۰۱۸ء

عورت ۔ ثقافتی جنگ میں مغرب کا ہتھیار

اس وقت عالم اسلام اور مغرب میں فلسفۂ حیات اور کلچر و ثقافت کی جو کشمکش جاری ہے اور جسے خود مغرب کے دانشور ’’سولائزیشن وار‘‘ قرار دے رہے ہیں اس میں مغرب کا دعویٰ ہے کہ وہ جس کلچر اور ثقافت کا علمبردار ہے وہ ترقی یافتہ اور جدید ہے اس لیے ساری دنیا کو اسے قبول کر لینا چاہیے۔ لیکن مغرب کا یہ دعویٰ درست نہیں ہے کیونکہ جدید تہذیب کی اقدار و روایات میں کوئی ایک بات بھی ایسی شامل نہیں ہے جسے نئی قرار دیا جا سکے بلکہ یہ سب کی سب اقدار و روایات وہی ہیں جو ’’جاہلیت قدیمہ‘‘ کا حصہ رہ چکی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ ستمبر ۲۰۰۰ء

شادی اور اس کے سماجی اثرات

شادی کو عام طور پر ایک سماجی ضرورت سمجھا جاتا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ایک طبعی ضرورت ہے اور سماجی ضرورت بھی ہے۔ لیکن اسلام نے اسے صرف ضرورت کے دائرے تک محدود نہیں رکھا بلکہ زندگی کے مقاصد میں شمار کیا ہے اور نیکی اور عبادت قرار دیا ہے جس سے شادی کے بارے میں اسلام کے فلسفہ اور باقی دنیا کی سوچ میں ایک بنیادی فرق سامنے آتا ہے۔ کیونکہ اگر شادی کو محض ایک ضرورت اور مجبوری سمجھا جائے تو پھر یہ ضرورت جہاں پوری ہو اور جس حد تک پوری ہو بس اسی کی کوشش کی جائے گی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ اپریل ۲۰۰۰ء

انسانی حقوق اور اسوۂ نبویؐ

سب سے پہلے محکمہ اوقاف پنجاب کا شکر گزار ہوں کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ اور حیات مبارکہ کے حوالہ سے منعقد ہونے والی اس تقریب میں شرکت اور آپ حضرات سے گفتگو کا موقع فراہم کیا۔ سیرت نبویؐ پر گفتگو کرنے والا اپنی بات شروع کرنے سے پہلے اس الجھن میں مبتلا ہو جاتا ہے کہ اس وسیع و عریض چمنستان کے سدا بہار پھولوں میں سے کس کا انتخاب کرے اور کسے چھوڑے کیونکہ اس باغ کے ہر پھول کی خوشبو نرالی ہے اور کسی ایک کو چھوڑ کر آگے نکل جانے کا حوصلہ نہیں ہوتا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ جولائی ۲۰۰۰ء

آسمانی تعلیمات کے حوالے سے ایک مستقل آزمائش

سورۃ المائدہ آیت ۴۴ تا آیت ۵۰ میں اللہ تعالیٰ نے آسمانی کتابوں کے نزول کا مقصد اور تسلسل بیان فرمایا ہے کہ ہم نے تورات نازل کی جس کے مطابق حضرات انبیاء کرامؑ لوگوں کے درمیان فیصلے کیا کرتے تھے، پھر انجیل نازل کی اور اس کے ماننے والوں کو حکم دیا کہ وہ اپنے معاملات اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ اس کتاب کے مطابق کیا کریں، اس دوران زبور نازل ہوئی اور حضرت داؤدؑ کو بھی اللہ رب العزت نے یہی حکم دیا کہ وہ لوگوں کے معاملات اور تنازعات کا کتاب اللہ کی روشنی میں فیصلہ کریں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ اپریل ۲۰۱۸ء

آسمانی تعلیمات کے حوالہ سے درپیش چیلنجز اور اسوۂ نبویؐ

جامعۃ العلوم الشرعیۃ کے ساتھ میرا بہت پرانا تعلق ہے، اس کے بانی حضرت مولانا حافظ محمد اسحاقؒ میرے دوستوں اور جماعتی ساتھیوں میں سے تھے۔ جبکہ ہمارے گوجرانوالہ کے مخدوم و محترم استاذ الاساتذہ حضرت مولانا قاضی شمس الدینؒ یہاں پڑھاتے رہے ہیں جو جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے پہلے شیخ الحدیث تھے۔ میری ان سے مسلسل نیاز مندی رہی ہے اور زندگی بھر ان کی شفقتوں سے فیض یاب ہوتا رہا ہوں، وہ مولانا حافظ محمد اسحاقؒ کے خسر بزرگوار تھے اور اب حضرت قاضی صاحبؒ کے نواسے اس دینی ادارہ کی خدمت و انتظام میں مصروف ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ اپریل ۲۰۱۸ء

قادیانیوں کے حمایتی اداروں اور حلقوں کے نام دو ٹوک پیغام

آج میں عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ کے حوالہ سے قادیانی مسئلہ کے ایک پہلو پر کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ جب ہمارا اور قادیانیوں کا اس بات پر مکمل اتفاق ہے کہ ان کا مذہب ہمارے مذہب سے الگ ہے اور ہم دونوں ایک مذہب کے پیروکار نہیں ہیں تو پھر قادیانیوں کو مسلمانوں کے مذہب کا نام، اصطلاحات، علامات اور ٹائٹل استعمال کرنے پر اس قدر اصرار اور ضد کیوں ہے؟ اور وہ ایک الگ اور نئے مذہب کا پیروکار ہونے کے باوجود اپنا نام، علامات اور اصطلاحات و شعائر الگ اختیارکرنے کے لیے تیار کیوں نہیں ہیں؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ مارچ ۲۰۱۸ء

شام کی موجودہ صورتحال کا تاریخی پس منظر

مارچ اتوار کو جامعہ حنفیہ تعلیم الاسلام جہلم کے سالانہ جلسہ کی آخری نشست میں حاضری ہوئی، تحریک خدام اہل سنت پاکستان کے امیر حضرت مولانا قاضی ظہور الحسین اظہر میر مجلس تھے جبکہ جمعیۃ علمائے برطانیہ کے قائد مولانا قاری تصور الحق مہمان خصوصی تھے۔ اس موقع پر جو گزارشات پیش کرنے کا موقع ملا ان کا خلاصہ درج ذیل ہے۔ بعد الحمد والصلوٰۃ۔ یہ ہمارے بزرگوں کی جگہ ہے جہاں حاضر ہو کر بہت سی نسبتیں اور یادیں تازہ ہو جاتی ہیں۔ یہاں ایک دور میں حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ، حضرت مولانا عبدا للطیف جہلمیؒ، حضرت مولانا حکیم سید علی شاہؒ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ مارچ ۲۰۱۸ء

حضراتِ صحابہ کرامؓ اور ان کا اسوۂ حسنہ

یہ اجتماع حضرات صحابہ کرامؓ اور اہل بیت عظامؓ کے فضائل و مناقب اور خدمات کے تذکرہ کے لیے منعقد ہوتا ہے اور آج بھی ہم اسی مقصد کے لیے جمع ہیں۔ صحابہ کرامؓ ہوں، اہل بیتؓ ہوں یا دیگر بزرگان دینؒ، ان کے تذکرہ اور یاد کے بہت سے فوائد و ثمرات ہیں۔ اس سے ہم اجر و ثواب حاصل کرتے ہیں، ان بزرگوں کے ساتھ اپنی نسبت کا اظہار کرتے ہیں اور ان کے نقشِ پا سے راہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ اور میرے خیال میں سب سے بڑا مقصد اور فائدہ یہی ہے کہ ہم ان سے راہنمائی حاصل کریں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ مئی ۱۹۹۹ء

اسلامی نظام اور ہمارا اجتماعی عمل

آج دنیا بھر میں مسلمان عید کی خوشی کے ساتھ سیدنا ابراہیمؑ کی عظیم قربانی کی یاد تازہ کر رہے ہیں۔ صاحبِ استطاعت حضرات جانور ذبح کریں گے اور اس عزم کا اظہار کریں گے کہ مولائے کریم! آج ہم آپ کی رضا اور خوشی کے لیے جانوروں کی قربانی دے رہے ہیں، کل اگر ضرورت پڑی اور آپ کا حکم ہوا تو اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔ قربانی دراصل اسی عزم کو تازہ کرنے کا نام ہے اور حضرت ابراہیمؑ کی سنت ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے اپنے بیٹے حضرت اسماعیلؑ کی گردن پر چھری رکھ دی اور اپنی طرف سے انہیں قربان کر دیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ جنوری ۱۹۹۹ء

وحی کی ضرورت اور اس کی حقیقت و ماہیت

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ حضرات علمائے کرام، محترم بزرگو، دوستو اور عزیز طلبہ! حضرت مولانا قاری سعید الرحمان صاحب نے مجھے اور آپ دونوں کو آزمائش میں ڈال دیا ہے کہ شیخ الحدیث حضرت مولانا حسن جان مدظلہ کے خطاب کے بعد اور شیخ الحدیث حضرت مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہ مدظلہ کے خطاب سے پہلے مجھے حکم دیا ہے کہ بخاری شریف کے سبق کے افتتاح کی اس تقریب میں آپ حضرات کی خدمت میں کچھ گزارشات پیش کروں۔ سمجھ میں نہیں آرہا کہ ان دو بزرگوں کے درمیان مجھ جیسا طالب علم کیا بات کرے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ مارچ ۱۹۹۹ء

تحریک پاکستان اور شیخ الاسلام علامہ شبیر احمدؒ عثمانی

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ آج کی یہ تقریب الشبان المسلمون کے زیراہتمام تحریک پاکستان کے عظیم راہنما شیخ الاسلام علامہ شبیر احمدؒ عثمانی کی خدمات اور جدوجہد کے تذکرہ کے لیے منعقد ہو رہی ہے۔ اس سے پہلے پروفیسر محمد عبد الجبار صاحب اور مولانا محمد انذر قاسمی اپنے خیالات کا اظہار کر چکے ہیں جبکہ پروفیسر میاں منظور احمد صاحب جو حضرت علامہ عثمانی کے شاگرد بھی ہیں میرے بعد اظہارِ خیال فرمانے والے ہیں۔ مجھے حکم دیا گیا کہ حضرت مولانا شبیر احمدؒ عثمانی کی جدوجہد اور خدمات کے بارے میں کچھ معروضات پیش کروں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ مارچ ۱۹۹۰ء

اکیسویں صدی اور علمائے کرام

دنیا بھر میں اکیسویں صدی کی آمد آمد کا غلغلہ ہے اور ہر جگہ نئی عیسوی صدی کے آغاز کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔ ہمارے ہاں بھی اس موضوع پر بہت کچھ لکھا اور کہا جا رہا ہے اور مختلف حوالوں سے اکیسویں صدی کے تقاضوں پر بحث ہو رہی ہے۔ ہم نے تو اپنی نئی ہجری صدی کا آغاز بیس سال قبل کیا تھا اور اس موقع پر بھی عالم اسلام میں بہت تیاریاں ہوئی تھیں اور تقریبات کا اہتمام کیا گیا تھا، اب نئی عیسوی صدی کے آغاز پر دنیا کے مختلف حصوں میں تقریبات منعقد ہو رہی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ فروری ۱۹۹۹ء

لاہور میں ’’سہ روزۂ تحریکِ ختمِ نبوت‘‘

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ آج کی یہ نشست دو حوالوں سے ہے۔ شہدائے ختم نبوت کی یاد میں ہے اور ۹ اپریل کو ایوان اقبالؒ لاہور میں مجلس احرار اسلام کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی ’’امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کانفرنس‘‘ کی تیاری کے سلسلہ میں بھی ہے اور میں ان دونوں امور کے بارے میں چند مختصر گزارشات پیش کرنا چاہوں گا۔ شہدائے ختم نبوت کا تذکرہ ان کی جدوجہد کو تازہ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے ساتھ نسبت و محبت کے اظہار اور ان کے مشن کے ساتھ وابستگی کا احساس بیدار رکھنے کے لیے بھی ہے اور زندہ قومیں اپنے شہیدوں کو یاد رکھا کرتی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ مارچ ۲۰۱۸ء

اعمال کی سزا و جزا کا اسلامی تصور

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ محترم بزرگو اور دوستو! میں نے آپ کے سامنے سورۃ النساء کی آیت نمبر ۱۲۳ تلاوت کی ہے جس کے بارے میں حضرت عبد اللہ بن عباسؓ کا ارشاد گرامی ہے کہ اس میں اعمال کی سزا اور جزا کے حوالہ سے مشرکین مکہ اور اہل کتاب کے خیالات کا رد کیا گیا ہے اور اللہ تعالیٰ نے یہ اصول بیان فرمایا ہے کہ اعمال کے بدلے کے بارے میں نہ تو مشرکین کی آرزوئیں پوری ہوں گی اور نہ اہل کتاب کی آرزوؤں کا لحاظ رکھا جائے گا بلکہ جو شخص بھی کوئی برا عمل کرے گا اسے اس کا بدلہ دیا جائے گا اور ہر شخص کو اپنے اعمال کی سزا خود بھگتنا ہوگی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ جنوری ۱۹۹۹ء

امام بخاریؒ اور بخاری شریف

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ حضرات علمائے کرام اور عزیز طلبہ! ختم بخاری شریف کی اس تقریب میں شرکت اور کچھ عرض کرنے کا موقع میرے لیے سعادت کی بات ہے اور اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ گزارشات آپ حضرات کی خدمت میں پیش کرنا چاہوں گا۔ بخاری شریف کی آخری حدیث کے حوالہ سے علمی مباحث تو حضرت ڈاکٹر صاحب مدظلہ آپ کے سامنے رکھیں گے البتہ کتاب کے موضوع اور صاحبِ کتاب کے بارے میں چند معروضات ضروری سمجھتا ہوں۔ دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ کچھ مقصد کی باتیں کہننے سننے کی توفیق عطا فرمائیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ نومبر ۱۹۹۸ء

Pages

2016ء سے
Flag Counter