بیانات و محاضرات

قادیانی مسئلہ کا تسلسل اور معروضی صورتحال

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ کچھ عرصے سے قادیانی مسئلہ پھر سے اعلیٰ سطح پر پریس میں، ایوانوں میں، عدالتوں میں زیر بحث ہے۔ اس کی تازہ صورتحال پر کچھ عرض کرنے سے پہلے اس وقت تک کی جو معروضی صورتحال ہے، ڈیڑھ سو سال کی، اس کا تھوڑا سا تذکرہ کرنا چاہتا ہوں۔ مرزا غلام احمد قادیانی نے نبوت کا دعوی کیا تھا، علماء کرام نے نبوت کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے، مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کے ماننے والوں کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ جولائی ۲۰۲۴ء

برطانیہ کا پہلا سفر

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ میرا برطانیہ کا پہلا سفر قادیانیت کے حوالے سے تھا اور امریکہ کا پہلا سفر بھی قادیانیت کے حوالے سے تھا۔ اس نشست میں لندن کے پہلے سفر کا پس منظر عرض کر دیتا ہوں۔ پاکستان میں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چنیوٹ میں ہوا کرتی تھی، سالہا سال سے معمول تھا۔ قادیانی ربوہ (چناب نگر) میں کانفرنس کرتے تھے، اس کے مقابلے میں مسلمانوں کی کانفرنس چنیوٹ میں ہوتی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ مارچ ۲۰۱۶ء

امن اور معیشت : سیرت نبویؐ کی روشنی میں

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ ہم حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت کے حوالے سے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے تذکرے کے لیے، آپ کی باتیں سننے اور کرنے کے لیے جمع ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ہماری یہ نسبت قبول فرمائے، مل بیٹھنا اور سننا سنانا قبول فرمائے اور جو باتیں سمجھ میں آئیں اللہ تعالی عمل کی توفیق سے بھی نوازیں۔ مشنِ رسالت کیا ہے؟ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ کا مشن کیا تھا؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ اکتوبر ۲۰۲۲ء

مختلف مذاہب کے دانشوروں سے ملاقاتیں

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ ان نشستوں میں گفتگو کے لیے بنائی گئی فہرست میں ایک موضوع ہے ”غیر مسلم شخصیات کے ساتھ ملاقاتیں اور غیر مسلم اداروں میں حاضری“۔ غیر مسلم مذہبی شخصیات کے ساتھ میری ملاقاتیں رہتی ہیں اور غیر مسلم مذہبی اداروں میں آنا جانا بھی رہتا ہے، اس سلسلہ میں اپنے بعض مشاہدات کا تذکرہ کرنا چاہوں گا لیکن اس سے پہلے یہ ذکر کرنا مناسب سمجھتا ہوں کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ فروری ۲۰۱۶ء

امریکہ کا پہلا سفر

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ پروگرام کے مطابق آج ہماری اس سال کی آخری نشست ہے۔ اس سال ان فکری نشستوں کا موضوع” یادداشتیں “ تھا۔ مختلف تحریکات، اسفار اور مصروفیات کے بارے میں اپنی یادداشتیں اور معلومات بیان کر رہا تھا ریکارڈ بھی ہو رہی ہیں۔ آج مولانا محمد عبد اللہ راتھر نے فرمایا کہ ان یادداشتوں میں امریکہ کی کوئی بات نہیں ہے، حالانکہ امریکہ کے میرے درجنوں سفر ہوئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم مئی ۲۰۱۶ء

قطر حکومت کا ایک مستحسن اقدام

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ قطر میں فٹ بال کے ورلڈ کپ کا آغاز ہو گیا ہے اور یہ سرگرمیاں تقریباً ایک مہینہ جاری رہیں گی، دنیا بھر کی مختلف ٹیمیں اور لاکھوں لوگ وہاں پہنچ رہے ہیں اور پوری دنیا کی توجہ ادھر مبذول ہے، کھیل ہوتے رہتے ہیں، فٹ بال ہے، کرکٹ ہے، کبڈی ہے، اور بھی مختلف نوعیت کے کھیل ہیں، لیکن کھیل کے اس سلسلے کے آغاز پر دو باتیں ایسی ہوئی ہیں کہ جن پر اس وقت دنیا بھر میں، سوشل میڈیا پر اور میڈیا کے دوسرے شعبوں میں بحث جاری ہے۔ مکمل تحریر

نومبر ۲۰۲۲ء

کراہت کے مختلف دائرے

ہمارے ہاں حلال و حرام کے ساتھ ایک دائرہ مکروہ کا بھی بیان ہوتا ہے اور زندگی کے مختلف شعبوں میں جائز و ناجائز اور مکروہ کے بارے میں مسائل بیان کیے جاتے ہیں۔ کراہیت کا لفظ لغت میں ناپسندیدگی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور جو بات یا چیز کسی حوالہ سے ناپسندیدہ ہو اسے مکروہ کہا جاتا ہے۔ اس کراہت کے مختلف دائرے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ اگست ۲۰۲۱ء

اللہ اور رسول کی اطاعت

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں مسلمانوں کو جہاں اپنی اطاعت کا حکم دیا ہے وہاں اس کے ساتھ ہی جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا حکم بھی دیا ہے۔ اور ارشاد فرمایا ہے کہ ”اطیعوا اللّٰہ واطیعوا الرسول“ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو اور رسول اکرمؐ کی اطاعت کرو۔ اس لیے جہاں اللہ تعالیٰ کے احکام کی بجا آوری ہم پر فرض ہے وہاں جناب نبی اکرم ؐکے احکام کی بجا آوری بھی ہماری دینی ذمہ داری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۲۰۱۲ء

’’ورتل القرآن ترتیلا‘‘ کے تقاضے

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ رمضان المبارک گزر گیا ہے اور ایک آدھ دن میں رخصت ہونے والا ہے، اللہ تعالیٰ اس رمضان المبارک میں ہماری نیکیوں کو جیسی کیسی بھی ہیں قبول فرمائیں اور صحت و عافیت، توفیق اور قبول و رضا کے ساتھ زندگی میں بار بار یہ برکتوں والا مہینہ عطا فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔ قاری محمد صفوان کو تراویح میں قرآن سنانے پر اور آپ سب نمازیوں کو قرآن کریم سننے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ یہ گلشن ہمارے بزرگوں کا لگایا ہوا گلشن ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ اگست ۲۰۱۳ء

فضلائے مدارس کے لیے ’’ہاؤس جاب‘‘ کی ضرورت

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ مخدوم العلماء حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب قدس اللہ سرہ العزیز کے فرزند و جانشین اور خانقاہ سراجیہ شریف کندیاں کے سجادہ نشین حضرت مولانا خواجہ خلیل احمد کی جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں تشریف آوری ہمارے لیے خوشی کی بات بھی ہے اور برکت کا باعث بھی ہے۔ یہ نسبتوں کا اظہار اور ان کی تجدید ہے اور میں حضرت صاحبزادہ صاحب کی تشریف آوری کا خیر مقدم کرتے ہوئے ان کا جامعہ نصرۃ العلوم اور تمام احباب کی طرف سے شکرگزار ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ فروری ۲۰۱۲ء

اسلامی نظامِ معیشت کی نمایاں خصوصیات

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ آپ حضرات کے استاذِ محترم مولانا مفتی حماد اللہ وحید سے آپ کے ساتھ آج کی گفتگو کے لیے ”اسلامی معیشت“ کے عنوان کے بارے میں مشاورت ہوئی ہے۔ لیکن وقت چونکہ مختصر ہے اور صرف ایک ہی نشست کی گنجائش ہے اس لیے میں نے صرف تعارفی گفتگو کا ارادہ کیا ہے اور آپ حضرات سے اس حوالہ سے کچھ عرض کرنا چاہوں گا کہ قرآن کریم اور حدیث و سنت میں زندگی کے دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ معاشیات پر بھی بات کی گئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ مئی ۲۰۱۲ء

اکابر و اسلاف کے تذکرہ کا اصل مقصد ان کی پیروی ہے

محرم الحرام اسلامی ہجری سن کا پہلا مہینہ ہے اور یہ ہر سال اپنے ساتھ امت مسلمہ کے دو عظیم سانحوں کی یاد لے کر آتا ہے۔ یکم محرم الحرام امیر المؤمنین حضرت عمر فاروق اعظمؓ کا یوم شہادت ہے اور دس محرم کو سیدنا حضرت امام حسینؓ کی قیادت میں خانوادۂ نبوت نے کربلا میں اپنی مقدس جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا۔ اسلامی تاریخ ان کے دو المناک واقعات کی یاد کے ساتھ ہم ہر محرم الحرام میں نئے سال کا آغاز کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ نومبر ۲۰۱۲ء

ابلاغیات اور ہماری اخلاقی ذمہ داریاں

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ مجلس صیانۃ المسلمین پاکستان کے سالانہ اجتماع میں حاضری میرے لیے سعادت کی بات ہے، حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کی نسبت اتنی بلند و بالا ہے کہ نسبتیں بھی اس کے سامنے سر نیاز خم کر دیتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان نسبتوں پر قائم رہنے کی توفیق دیں اور دنیا و آخرت میں ان نسبتوں کی برکات سے فیضیاب کریں، آمین یا رب العالمین۔ حضرات صوفیاء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کی محنت انسان کی روح، قلب اور نفس پر ہوتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ مارچ ۲۰۱۳ء

بخاری شریف حضرت شاہ ولی اللہ الدہلویؒ کی نظر میں

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ سب سے پہلے ان طلبہ کو مبارکباد پیش کروں گا جو آج بخاری شریف کے آخری سبق کے ساتھ اپنے درس نظامی اور دورۂ حدیث کے نصاب کی تکمیل کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ حضرات کو علم مبارک کریں اور آپ کا پڑھنا آپ کے لیے، آپ کے والدین کے لیے، اہل خاندان کے لیے، جامعہ نصرۃ العلوم کے اساتذہ و منتظمین کے لیے، معاونین اور بہی خواہوں کے لیے اور تمام متعلقین کے لیے دنیا و آخرت کی برکتوں کا ذریعہ بنائیں اور دونوں جہانوں کی خوشیاں اور کامیابیاں عطا فرمائیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ مئی ۲۰۱۳ء

امت کے زوال کے اسباب

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے میں اس کے بارے میں کچھ معروضات پیش کروں گا، اور اس کے ساتھ ہی مجھ سے کہا گیا ہے کہ آج کی گفتگو میں ’’امت کے زوال کے اسباب‘‘ کے حوالے سے بھی کچھ عرض کروں۔ اس سلسلہ میں گزارش ہے کہ قرآن کریم میں اللہ تعالی نے ہم سے پہلے دنیا میں مذہبی قیادت کے منصب پر فائز بنی اسرائیل کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا ہے اور ان کے عروج و زوال کے مراحل بیان فرمائے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ جولائی ۲۰۱۳ء

نئے علماء کے لیے لائحہ عمل

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ آج ہم اپنے ان عزیزوں کو رخصت کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں جنہوں نے ہمارے ساتھ وقت گزارا اور تعلیم حاصل کی- آج یہ فارغ ہو کر گھروں کو جا رہے ہیں اور ان کی جدائی سے ہم عجیب سی کیفیت سے دو چار ہیں، یہ ہمارے بچے ہیں، اولاد کی طرح ہیں اور اب ہم سے رخصت ہو رہے ہیں، میں ان بچوں کو مبارک باد دیتا ہوں کہ انہوں نے اپنا تعلیمی نصاب مکمل کر لیا ہے اور اب وہ عملی زندگی میں داخل ہو رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۱۳ء

افتاء اور تحقیق کا ایک قابل توجہ پہلو

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ آج یہاں ایک نکاح کے سلسلہ میں حاضری ہوئی ہے، واہنڈو ضلع گوجرانوالہ کے حافظ محمد شفیق ہمارے عزیز شاگرد ہیں، جامعہ نصرۃ العلوم کے فاضل ہیں اور الشریعہ اکادمی میں ہمارے ساتھ شریک کار رہے ہیں، ان کے نکاح کے لیے ساہیوال آنا ہوا تو جامعہ حقانیہ میں حاضری ضروری تھی۔ یہ ہمارے بزرگوں کی جگہ ہے، حضرت مولانا مفتی سید عبد الشکور ترمذیؒ کے ساتھ میری نیازمندی رہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ فروری ۲۰۱۵ء

قرآن کریم کے حوالہ سے تخصصات کی ضرورت

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ قرآن کریم کا بنیادی موضوع ہدایت ہے کہ وہ نسل انسانی کی راہنمائی کے لیے نازل کیا گیا ہے اور اس میں قیامت تک کے انسانوں کی راہنمائی اور ہدایت کا سامان موجود ہے۔ یہ قرآن کریم کا اعجاز ہے کہ بدلتے ہوئے حالات اور مسلسل تغیر پذیر انسانی سوسائٹی کے ہر دور میں انسانی سوسائٹی کو قرآن کریم میں راہنمائی میسر آتی ہے اور قیامت تک یہ سلسلہ جاری رہے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ نومبر ۲۰۱۴ء

دارالعلوم دیوبند کے قیام کا مقصد

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ بزم شیخ الہند گوجرانوالہ اور اپنے عزیز ساتھی حافظ خرم شہزاد کا شکر گزار ہوں کہ یہاں کسی نہ کسی عنوان سے ماہانہ فکری محفل ہوتی ہے ۔ آج کی نشست کو دارالعلوم دیوبند کے تذکرے سے مخصوص کیا ہے۔ دارالعلوم دیوبند ۳۰ مئی ۱۸۶۶ء کو وجود میں آیا تھا۔ اس مناسبت سے یہ نشست رکھی گئی ہے کہ دارالعلوم دیوبند کا تذکرہ ہو جائے۔ دارالعلوم دیوبند کے تذکرے کے بیسیوں پہلو ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ مئی ۲۰۲۳ء

وطن اور دین کا دفاع

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ جامعہ اشرفیہ لاہور اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت دونوں آج کی اس عظیم الشان ختم نبوت کانفرنس کے انعقاد پر شکریہ اور تبریک کے مستحق ہیں اللہ تعالیٰ ہمارے ان دینی و علمی مراکز کی قیادتوں کو جزائے خیر سے نوازیں اور ہم سب کے مل بیٹھنے کو قبول فرماتے ہوئے اسے دنیا و آخرت میں ہمارے لیے سعادتوں اور برکتوں کا ذریعہ بنائیں، آمین یا رب العالمین ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ ستمبر ۲۰۱۳ء

نسبت کے تقاضے اور تزکیہ و طہارت کا نظام العمل

بعد الحمد و الصلوٰۃ۔ مولانا میاں عبد الوحید اشرفی صاحب کی مہربانی ہے کہ اپنے روحانی سلسلہ کے ان اجتماعات میں وقتاً فوقتاً یاد کرتے ہیں، کچھ بزرگوں کی زیارت ہوتی ہے، دوستوں سے ملاقات ہو جاتی ہے اور چند گزارشات پیش کرنے کا موقع مل جاتا ہے، اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر سے نوازیں، آمین یارب العالمین۔ آج کا یہ اجتماع ’’سالکین‘‘ کے عنوان سے ہے۔ سلوک، احسان اور تزکیہ تصوف کی اصطلاحات میں ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ اکتوبر ۲۰۲۰ء

دراساتِ دینیہ کا نصاب سب کو پڑھنا چاہیے

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ ہم آج یہاں ’’دراساتِ دینیہ‘‘ کی کلاس کے افتتاح کے سلسلہ میں جمع ہیں جو دینی تعلیم کا دو سالہ کورس وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی طرف سے جاری کیا گیا ہے، اس موقع پر کورس کے اساتذہ ، طلبہ اور منتظمین کو اس کارخیر کے آغاز پر مبارک باد دیتے ہوئے حاضری اور شرکت کے لیے کچھ گزارشات پیش کرنا چاہوں گا۔ دین کی تعلیم ہر مسلمان کی بنیادی ضرورت ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ ستمبر ۲۰۲۰ء

دنیا میں دعوت اسلام کی معروضی صورتحال

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ مولانا مفتی محمد نعمان احمد کا شکر گزار ہوں کہ ’’تخصص فی الدعوۃ والارشاد‘‘ کی اس نشست میں آپ حضرات کے ساتھ گفتگو کا موقع فراہم کیا۔ دعوت اور ارشاد اس کورس کا موضوع ہیں۔ دعوت کا مطلب کسی کو کسی بات یا کام کی دعوت دینا، اور ارشاد کا مفہوم یہ ہے کہ صحیح راستہ کی طرف راہنمائی کرنا۔ انہیں امت مسلمہ کے مجموعی دائرہ میں دیکھا جائے تو یہ ہماری ملی ذمہ داریوں کے دو دائرے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ جون ۲۰۲۰ء

اَن دیکھا جہان اور اَن دیکھا دشمن

رمضان المبارک کے دوران تراویح میں ختم قرآن کریم کی بیسیوں تقریبات میں شرکت کا سالہا سال سے معمول ہے، جو اس سال کرونا بحران کی وجہ سے تعطل کا شکار رہا، البتہ مسجد نور جامعہ نصرۃ العلوم ، مرکزی جامع مسجد شیرانوالہ باغ اور الشریعہ اکادمی کے علاوہ قریب کی کچھ گھریلو تقریبات میں حاضری اور گزارشات پیش کرنے کا موقع ملا، جن کا خلاصہ نذرِ قارئین ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۲۰۲۰ء

حدیث و فقہ اور سلوک و احسان

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ بحمد اللہ تعالیٰ اس سال بھی اس مسجد میں ہماری ماہانہ فکری نشست کا تسلسل جاری رہا اور ہم نے مختلف مجالس میں تصوف و سلوک کے متعدد پہلوؤں پر گفتگو کی، اگرچہ ترتیب اور جامعیت کے ساتھ یہ بات چیت حسب منشاء نہیں ہو سکی مگر چند اہم امور پر کچھ نہ کچھ بات ہو گئی، فالحمد للہ علیٰ ذٰلک۔ آج اس سال کی آخری نشست ہے اور میں اس موقع پر تصوف و سلوک کے اس پہلو پر کچھ گزارشات پیش کرنا چاہتا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ مارچ ۲۰۲۰ء

عاشورۂ محرم الحرام اور اس کے تقاضے

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ نئے ہجری سال کا آغاز ہو گیا ہے اور محرم الحرام کے پہلے عشرہ کی سرگرمیاں شروع ہو چکی ہیں۔ اس عشرہ کے حوالہ سے ایک روایت تو دورِ اسلام سے قبل کی چلی آ رہی ہے کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لائے تو دیکھا کہ وہاں کے یہودی دس محرم الحرام کو روزہ رکھتے ہیں۔ وجہ پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ اس روز بنی اسرائیل کو فرعون کی آزادی سے نجات ملی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ جولائی ۲۰۲۴ء

قرآن کریم، انسانی سماج کی ناگزیر ضرورت

اقرأ روضۃ الاطفال ٹرسٹ پسرور کے اس پروگرام میں حاضری میرے لیے کئی حوالوں سے باعث سعادت ہے اس لیے بھی کہ اس ادارہ سے گزشتہ تین سال کے دوران ۱۳۵ طلبہ و طالبات نے حفظ قرآن کریم مکمل کیا ہے، اور آج ان کی اجتماعی دعا اور انہیں ’’نشان اقرأ‘‘ دینے کے لیے اس تقریب کا اہتمام کیا گیا ہے جس میں شرکت ہم سب کے لیے خیر و برکت کا ذریعہ ہے۔ اس لیے کہ اقرأ روضۃ الاطفال ٹرسٹ ہمارے بزرگوں کی یادگار ادارہ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ جنوری ۲۰۲۰ء

منافقین مدینہ کے خلاف رسول اکرمؐ کی حکمت عملی

بعد الحمد والصلوٰۃ! قرآن کریم میں اللہ رب العزت نے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دو جگہ ارشاد فرمایا ہے کہ ’’یا ایھا النبی جاھد الکفار والمنافقین واغلظ علیھم‘‘ اے نبی! کافروں اور منافقوں کے ساتھ جہاد کریں اور ان پر سختی کریں۔ یہاں تاریخی طور پر ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دس سالہ مدنی دور میں کافروں کے ساتھ جو جہاد کیے ہیں ان میں سے غزوات کی تعداد محدثین ستائیس تک بتاتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ دسمبر ۲۰۱۹ء

دینی تعلیمات پر اعتراضات اور ہماری ذمہ داری

الحمد للہ عید الاضحیٰ کی تعطیلات کے بعد مدارس میں تعلیم کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے، اکثر پورے ملک میں طلباء و اساتذہ گھروں سے واپس آگئے ہیں اور تعلیم کا نظام جاری ہو گیا ہے۔ طلباء کے لیے ایک بات عرض کرنا چاہوں گا کہ آج کل عام طور پر آپ سوشل میڈیا پہ جاتے ہیں، بلکہ جانے کی ضرورت نہیں ہے سوشل میڈیا ہر وقت جیب میں پڑا رہتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ جون ۲۰۲۴ء

محاضراتِ تصوف

تصوف اور سلوک کیا ہے، اس کی اہمیت کیا ہے اور اس کا دائرہ کیا ہے؟ یہ اس سلسلہ گفتگو کے عنوانات ہیں۔ آج اس حوالے سے کچھ تمہیدی گفتگو کروں گا کہ تصوف کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ اس حوالے سے با ضابطہ بات ان شاء اللہ اگلی نشست میں کریں گے۔ اس گفتگو کا پس منظر یہ ہے کہ والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر قدس اللہ سرہ العزیز کا روحانی تعلق نقشبندی سلسلے سے تھا - - - مکمل تحریر

-

ہیومن مِلک بینک اور شرعی رشتے

آج کل ایک خبر چل رہی ہے تصویر کے ساتھ کہ کراچی میں عورتوں کے دودھ کا بینک قائم ہوا ہے، مدر مِلک بینک کا افتتاح ہوا ہے اور اس کا مقصد یہ بیان کیا گیا ہے کہ عورتیں اپنا دودھ وہاں جمع کرائیں گی اور وہ ہسپتالوں میں بچوں کو پلایا جائے گا۔ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ بچے کے لیے عورت کا دودھ ہی سب سے بہترین غذا ہوتی ہے، اپنی ماں کا سب سے بہتر ہے، اور اگر کسی اور کا ہو تب بھی درست ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ جون ۲۰۲۴ء

فلسطین کی صورتحال اور ہماری ذمہ داری

اس وقت عالم اسلام کے بہت سے مسائل میں سب سے اہم فلسطین، بیت المقدس اور فلسطینیوں کا مسئلہ ہے۔ یہ مسئلہ اس وقت پوری دنیا میں زیر بحث بھی ہے اور تمام لوگ اپنے اپنے دائرے میں اس کے بارے میں کچھ نہ کچھ فکر مند بھی ہیں۔ فلسطین کی موجودہ لڑائی تقریباً ایک سو سال قبل شروع ہوئی تھی۔ جب پہلی جنگ عظیم کے بعد برطانیہ نے فلسطین کو اپنی تحویل میں لیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ جون ۲۰۲۴ء

۲۰۲۳ء کی متفرق رپورٹس

متحدہ علماء کونسل پاکستان نے محکمہ تعلیم کی طرف سے دینی مدارس کی متوازی رجسٹریشن اور اوقاف ایکٹ کے تحت دینی قیادتوں کو اعتماد میں لیے بغیر محکمہ اوقاف کی سرگرمیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، اور محکمہ تعلیم سے مطالبہ کیا ہے کہ دینی قیادتوں کو اعتماد میں لے کر کام کو آگے بڑھایا جائے۔ یہ مطالبہ آج ۱۳ فروری ۲۰۲۳ء کو لاہور میں مولانا عبد الرؤف ملک کی زیر صدارت ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰۲۳ء

تحریکِ ختمِ نبوت کی معروضی صورتحال اور ضروری تقاضے

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ آج مدنی مسجد سمن آباد میں حاضری پر مولانا قاضی عبد الودود نے بتایا کہ ان کے والد گرامی حضرت مولانا حافظ عبد الصبور رحمہ اللہ تعالیٰ کی وفات کو بارہ سال گزر چکے ہیں جس سے ماضی کی بہت سی یادیں ذہن میں تازہ ہو گئیں۔ مولانا حافظ عبد الصمدؒ میرے بزرگ ساتھی اور بڑے بھائی تھے، جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے فاضل تھے، مجھ سے چند سال قبل فراغت حاصل کی مگر تین چار سال ہمارے اکٹھے جامعہ میں گزرے اور کچھ اسباق میں رفاقت بھی رہی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ مئی ۲۰۲۴ء

’’دفاعِ سیدنا حضرت عثمان غنیؓ ریلی‘‘

میں اس ریلی کے شرکاء کے ساتھ ان کے جذبات و احساسات میں یکجہتی کے اظہار اور ان کے اس جائز مطالبہ کی حمایت کے لیے آپ کے سامنے کھڑا ہوں کہ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی کرنے والے بدبخت کو گرفتار کیا جائے اور قانون کے مطابق سزا دی جائے۔ میں حضرات حسنین کریمین رضی اللہ عنہما کی اس سنت کی پیروی کرنے کے لیے آیا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ مئی ۲۰۲۴ء

تخصصات کے کورسز اور جدید مسائل

جامعۃ التخصص فی العلوم الاسلامیہ ملتان کی افتتاحی تقریب کے موقع پر جامعہ کے سربراہ حضرت مولانا امداد اللہ انور صاحب اور ان کے رفقاء کو مبارکباد دیتا ہوں اور تمام شرکاء کی خدمت میں مبارکباد عرض کرتے ہوئے یہ کہنا چاہوں گا کہ بہت ضروری اور مبارک عمل ہے کہ دینی مدارس کے طلبہ اور فضلاء کو ضروری مضامین میں تخصصات کرائے جائیں۔ یہ ہماری پرانی روایت میں ’’تکمیل‘‘ کہلاتی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ اپریل ۲۰۲۴ء

بالاکوٹ میں پیامِ شہداء کانفرنس

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ پچھلے سال جب حاضر ہوا توہمارے محترم بزرگ ، بھائی اور قائد حضرت مولانا قاضی خلیل احمد صاحب رحمہ اللہ موجود تھے، ان کے وصال کے بعد میں حاضر نہیں ہو سکا تھا، مفتی اخلاق احمد صاحب اور ان کی ٹیم کا شکر گزار ہوں کہ اس پروگرام کے حوالے سے مجھے حاضری کا موقع فراہم کیا۔ سب سے پہلے آپ سب دوستوں سے تعزیت کرتا ہوں، بلکہ میں خود تعزیت کا مستحق ہوں۔ حضرت مولانا قاضی خلیل احمد صاحبؒ مجاہد ِاسلام اور خطیبِ ہزارہ تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ مئی ۲۰۲۴ء

حضرت مولانا منظور احمد چنیوٹیؒ کی حسین یادیں

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ حضرت مولانا منظور احمد چنیوٹی قدس اللہ سرہ العزیز ان بزرگوں میں سے ہیں جن کے ساتھ میری زندگی بھر تحریکی، مسلکی اور دینی رفاقت رہی۔ جن چند بزرگوں کے ساتھ میری رفاقت مسلسل رہی اور ایک دوسرے پر اعتماد بھی الحمد للہ ہمیشہ رہا، ان میں ایک مولانا چنیوٹیؒ ہیں۔ آپؒ چنیوٹ کے رہنے والے تھے، ان کے والد محترم سے میری ملاقاتیں ہوئی ہیں، ان کی زیارت بھی کی ہے، ان کے گھر کئی دفعہ گیا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰۱۶ء / ۲۰۱۷ء

تحریک ختم نبوت کی چند یادیں

میری یادداشتوں کے حوالے سے ایک شعبہ تحریک ختم نبوت کا بھی ہے۔ ختم نبوت کی تحریک میں کچھ نہ کچھ حصہ لیتا رہا ہوں۔ تحریک ختم نبوت کے ساتھ میرا تعلق کب ہوا، کن کن مراحل سے گزرا اس کا کچھ خلاصہ عرض کرنا چاہوں گا۔ قادیانیوں کو پاکستان بننے کے بعد غیر مسلم اقلیت قرار دینے کے لیے ایک تحریک ۱۹۵۳ء میں چلی تھی۔ اس وقت میری عمر پانچ سال تھی، مگر اس دور کی چند جھلکیاں ابھی تک ذہن کی اسکرین پر جھلملا رہی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰۱۶ء، ۲۰۱۷ء

دینی مدارس کے تعلیمی نصاب و نظام کا اصل ہدف

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ ماہِ رواں کے دوران پاکستان بلکہ جنوبی ایشیا کے تمام ممالک میں دینی مدارس کے تعلیمی سال کا آغاز ہو رہا ہے جن کی تعداد مجموعی طور پر ایک لاکھ سے زیادہ بیان کی جاتی ہے جبکہ ان میں پڑھنے والوں کی تعداد کروڑوں میں ہے۔ ان مدارس کا ایک بڑا امتیاز یہ ہے کہ یہ دین کی تعلیم اصل مآخذ اور اوریجنل سورسز سے دیتے ہیں جو دنیا کا مسلّمہ تعلیمی اصول ہے کہ کسی بھی علم یا فن کی تعلیم اصل ماخذ سے دی جاتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ مئی ۲۰۲۴ء

یہودی مصنوعات کا بائیکاٹ، جہاد کا ایک اہم شعبہ

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ جمعیۃ اہل السنۃ والجماعۃ گوجرانوالہ کا شکر گزار ہوں کہ ایک اہم موضوع پر اس سیمینار کا اہتمام کیا جس میں جمعیۃ کے سیکرٹری جنرل مولانا حافظ گلزار احمد آزاد نے عمرہ اور بحرین کے حالیہ سفر کی کچھ تفصیلات بیان کی ہیں اور وہاں کے دوستوں کے جذبات سے ہمیں آگاہ کیا ہے، اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر سے نوازیں، آمین یا رب العالمین ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ اپریل ۲۰۲۴ء

اپریل ۲۰۲۴ء کی رپورٹس

حفظِ قرآن کی سعادت حاصل ہونا بہت بڑی خوش نصیبی ہے۔ گکھڑ منڈی (محمد گلشاد سلیمی) حفظِ قرآن کی سعادت حاصل ہونا بہت بڑی خوش نصیبی ہے۔ حافظ قرآن ہونا ایسا اعزاز ہے جو دنیا و آخرت میں ہمیشہ رہنے والا ہے۔ قرآن کتابِ ہدایت بھی ہے، کتابِ شفا بھی، اور کتابِ انقلاب بھی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ان سب پر خوشی منانے کا کہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ اپریل ۲۰۲۴ء

دینی جدوجہد کے دائرے اور تقاضے: علماء کرام سے چند گزارشات

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ میں متحدہ علماء کونسل کھاوڑہ آزادکشمیر کی قیادت اور رفقاء کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ اس اجتماعی محفل میں علماء کرام کی زیارت، ملاقات اور گفتگو کی دعوت دی۔ یہ حاضری میرے لیے سعادت کی بات ہے۔ ایک عالم کی زیارت بھی ثواب کا باعث ہوتی ہے، یہاں آ کر بہت سے علماء کرام کی زیارت و ملاقات سے فیضیاب ہوا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ اپریل ۲۰۲۴ء

عصرِ حاضر میں بخاری شریف کا پیغام

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ مولانا محمد یعقوب طارق کا شکر گزار ہوں کہ یاد فرمایا، حضرات علماء کرام کی زیارت ہوئی، آپ سے ملاقات ہوئی، اور ایک اچھی مجلس میں جہاں جامعہ فریدیہ کے فضلاء نے بخاری شریف کا آخری سبق پڑھا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ہماری حاضری قبول فرمائیں۔ چند باتیں عرض کروں گا مگر ابتدا ایک لطیفے سے کروں گا۔ ہمارے نقیب حضرات کو بہت شوق ہوتا ہے کہ انہوں نے خطیب کو دعوت دینے کے لیے پانچ سات لقب بولنے ہوتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ جنوری ۲۰۲۴ء

بخاری شریف صرف حدیث کی کتاب نہیں

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ حضرت مولانا محمد عمر قریشی دامت برکاتہم ہمارے بزرگ اور بڑے بھائی ہیں، شفقت فرماتے ہیں تو حاضری ہو جاتی ہے اور اس مبارک محفل میں حاضری لگ جاتی ہے ۔ اس سے بڑا احسان یہ فرماتے ہیں کہ ان بزرگوں کی زیارت کروا دیتے ہیں جو شاید ہم زندگی بھر نہ کر پاتے۔ حضرت کی مہربانی سے اللہ والوں کی زیارت نصیب ہوئی ہے اور ان کی مجلس میں بیٹھنے کا شرف حاصل ہوا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ جنوری ۲۰۲۴ء

مارچ ۲۰۲۴ء کی رپورٹس

دینی و عصری طبقات کے امتزاج کا خواب: الشریعہ اکادمی کے زیر اہتمام تین سالہ آن لائن درسِ نظامی اور ایک سالہ التخصص فی الدعوۃ والارشاد کورسز کے اختتام پر منعقدہ تقریبِ اعزاز سے خطاب کرتے ہوئے مولانا زاہد الراشدی صاحب نے سب سے پہلے درسِ نظامی اور تخصص مکمل کرنے والے شرکاء اور اساتذہ کرام کو مبارکباد پیش کی اور آنے والے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ اس کے بعد فرمایا کہ پچپن سال سے میرے ذہن میں ایک خواب اٹکا ہوا تھا جسے اب مکمل ہوتا دیکھ رہا ہوں۔ جس طرح شیخ الہند رحمہ اللہ نے دارالعلوم دیوبند اور علی گڑھ کو جوڑنے کی کوشش کی اور یہ فرمایا تھا کہ یہ دونوں ملیں گے تو کام بنے گا۔ امت کا کام، ملت کا کام، دین کا کام ان دون مکمل تحریر

۳۱ مارچ ۲۰۲۴ء

نفاذِ اسلام کی جدوجہد

پاکستان میں نفاذِ شریعت کی جدوجہد کن معاملات اور کن مراحل سے گزری۔ اس میں پہلی بات تو یہ ہے کہ جب پاکستان بنا تو اس میں شامل بہت سی ریاستوں میں عدالتی دائرے میں قوانین نافذ تھے۔ پاکستان میں ریاست سوات، دیر، چترال، ریاست امبھ، خیرپور، بہاولپور، قلات یہ بہت بڑا علاقہ تھا جو ریاستوں پر مشتمل تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰۱۷ء

قومی مصائب کے اسباب اور نجات کا راستہ

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ اللہ رب العزت نے انسانی سوسائٹی اور ماحول میں جو مصیبتیں اور آزمائشیں آتی ہیں ان کے حوالے سے اپنا ایک ضابطہ بیان فرمایا ہے۔ مصیبتیں آتی رہتی ہیں، شخصی طور پر بھی، اجتماعی، علاقائی اور قومی طور پر بھی۔ اور دنیا بھر کے حوالے سے بھی وقتاً‌ فوقتاً‌ مصیبتیں آتی ہیں جو انسانوں کو بھگتنا پڑتی ہیں۔ کائنات کا کنٹرول اللہ رب العزت کے ہاتھ میں ہے۔ جو کچھ ہوتا ہے اللہ رب العزت کی مرضی سے ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ اگست ۲۰۲۳ء

نفاذِ اسلام اور عدلیہ

’’قراردادِ مقاصد‘‘ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں حاکمیتِ اعلیٰ اللہ تعالی کی ہے، حکومت کا حق عوام کے منتخب نمائندوں کو ہے، اور پارلیمنٹ اور حکومت قرآن و سنت کی پابند ہیں۔ قراردادِ مقاصد دستور میں چلی آ رہی تھیں لیکن اس کے دیباچے کے طور پر۔ جنرل ضیاء الحق مرحوم نے اپنے اختیارات استعمال کیے اور جو دو چار اچھے کام کیے ان میں ایک یہ بھی تھا کہ اس کو دیباچے سے نکال کر اصل دستور میں شامل کر دیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰۱۷ء

نفاذِ اسلام اور پارلیمنٹ

اس کے بعد پاکستان میں جب شریعت کے عملی نفاذ کا مطالبہ شروع ہوا تو یہ مسئلہ کھڑا ہو گیا کہ اگر شریعت نافذ کرنی ہے تو کسی چیز کے شریعت ہونے یا نہ ہونے میں فیصلے کی اتھارٹی کون ہو گی؟ یہ بنیادی جھگڑا چلتا رہا ہے۔ بات اصولی طور پر ٹھیک ہے کہ پاکستان میں شریعت کا نفاذ ہونا چاہیے اور پاکستان میں شریعت کے خلاف کوئی قانون نافذ نہیں ہونا چاہیے۔ یہ اصول میں لکھا ہوا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰۱۷ء

Pages

2016ء سے
Flag Counter