بیانات و محاضرات

علماء کرام کی تین اہم ذمہ داریاں

مجھے یہ کہا گیا ہے کہ آج کے حالات میں علماء کرام کی ذمہ داریوں کے عنوان پر آپ حضرات سے کچھ عرض کروں۔ میرے نزدیک یہ دو الگ الگ موضوع ہیں، آج کے حالات مستقل گفتگو کے متقاضی ہیں اور اپنے اندر اس قدر وسعت اور تنوع رکھتے ہیں کہ اگر ان پر بات شروع ہو گئی تو دوسرے عنوان پر کچھ کہنے کا وقت باقی نہیں رہے گا۔ جبکہ علماء کرام کی ذمہ داریاں ایک الگ موضوع ہے اور اس کا تقاضہ بھی یہ ہے کہ اس پر تفصیل کے ساتھ گفتگو کی جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ مارچ ۲۰۰۳ء

قربانی کے بارے میں چند شبہات کا ازالہ

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ بخاری شریف میں حضرت براء بن عازبؓ سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحی کے روز نماز عید کے لیے عید گاہ میں تشریف لائے، نماز پڑھائی، اس کے بعد خطبہ ارشاد فرمایا، اور اس میں یہ فرمایا کہ جس نے نماز کے بعد قربانی کی اس نے ہماری سنت کو پا لیا اور جس نے نماز عید سے قبل قربانی کر لی اس نے عام دنوں کی طرح گوشت کھایا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ فروری ۲۰۰۳ء

دینی و عصری تعلیم کے حوالہ سے چند ضروری گزارشات

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ دینی مدارس کے تعلیمی سال کا اس عشرہ میں آغاز ہو رہا ہے اور پورے جنوبی ایشیا میں ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں دینی مکاتب و مدارس سالِ رواں کے تعلیمی دورانیہ کا سلسلہ شروع کر رہے ہیں، اس لیے میں اس موقع پر دینی مدارس کے حوالہ سے کچھ سوالات کا جائزہ لینا چاہوں گا تاکہ دینی مدارس کے تعلیمی کام کی اہمیت کا آج کے تعلیم یافتہ لوگوں کو تھوڑا بہت اندازہ ہو جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ جون ۲۰۱۹ء

نسل انسانی کا امتیاز و اعزاز اور اس کی شکر گزاری

اللہ تعالٰی نے انسان کو باقی مخلوقات پر جو امتیاز بخشا ہے، قرآن کریم میں اس کا مختلف مقامات پر مختلف حوالوں سے تذکرہ کیا گیا ہے۔ مثلاً ایک جگہ فرمایا کہ ہم نے انسان کو ’’احسن تقویم‘‘ میں پیدا کیا ہے یعنی سب سے اچھے سانچے میں ڈھالا ہے۔ یہ احسن تقویم جسمانی ساخت کے حوالہ سے بھی ہے اور صلاحیتوں اور استعداد کے دائرے میں بھی ہے، جس کا مشاہدہ ہم روزمرہ کرتے رہتے ہیں، لیکن ساتھ ہی فرمایا کہ ہم اسے ’’اسفل سافلین‘‘ کے درجے میں بھی اتار دیتے ہیں، یعنی وہ سب سے نچلے درجے میں چلا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ اگست ۲۰۲۰ء

حرمین شریفین کی حاضری ۔ احساسات و تاثرات

بعد الحمد والصلٰوۃ۔ آج کی نشست میں سفرِ حج کے کچھ تاثرات بیان کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ پورے بیان کرنا تو مشکل ہے، ہلکی پھلکی گفتگو ہو گی۔ پہلی گزارش یہ ہے کہ حج اور اللہ تعالٰی کے گھر کی حاضری اللہ تعالٰی کی عنایت سے ہوتی ہے، طلبی ہوتی ہے تبھی حاضری ہوتی ہے۔ اور میں تو اس کا عینی شاہد ہوں کہ طلبی ہو تو اچانک ہو جاتی ہے، نہ ہو تو بندہ جا کے بھی رک جاتا ہے۔ میں دونوں کا شاہد ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ اکتوبر ۲۰۱۵ء

آزادی کا تحفظ اور اہل دین کی ذمہ داریاں

کل ہمارا یوم آزادی ہے، ۱۴ اگست کو ہمیں برطانوی استعمار کی غلامی سے آزادی ملی تھی اور اسی روز پاکستان کے نام سے جنوبی ایشیا میں مسلمانوں کی خودمختار نظریاتی اسلامی ریاست کا قیام عمل میں آیا تھا۔ اس لیے یہ دوہری خوشی کا دن ہے اور اس روز پاکستانی عوام ملک بھر میں بلکہ دنیا میں جہاں بھی وہ ہیں، آزادی اور نئے وطن کی خوشی میں تقریبات کا اہتمام کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ اگست ۲۰۲۰ء

مانع حمل تدابیر اور اسلام

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ شادی نکاح کی بات ہو رہی تھی اور اس بات کا ذکر ہو رہا تھا کہ مانع حمل تدابیر اختیار کرنا، اس کے بارے میں جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے؟ مکمل تحریر

۲۰۱۰ء

مرد و عورت کا میل جول

جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، کسی عورت کے لیے یہ حلال نہیں ہے کہ وہ تین دن سے زیادہ یعنی شرعی مسافت کا سفر کرے مگر اس کے ساتھ محرم ہو۔ محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔ تین دن سے مراد شرعی مسافت ہے جو آج کل ۴۸ میل یا ۸۰ کلو میٹر کے لگ بھگ بنتی ہے۔ اس کے ساتھ یہ بھی فرماتے ہیں کہ عورت اپنے گھر میں بھی کسی مرد کے ساتھ تنہا نہ ہو جبکہ ساتھ کوئی محرم نہ ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰۱۰ء

علماء کرام کی محنت کا دائرہ کار

اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم و حوا علیھما السلام کو پیدا فرمایا اور زمین کی طرف بھیجا تو دو باتیں ارشاد فرمائیں۔ ایک یہ کہ یہاں ایک عرصہ تک آپ لوگوں کو رہنا ہے، اس لیے یہاں موجود تمام اشیا آپ کے لیے قابل استفادہ ہیں، دوسری بات یہ کہ میری طرف سے وقتاً فوقتاً آنے والی ہدایات کا انتظار کریں اور ان پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کریں۔ آدم و حوا علیھما السلام کے بعد یہ سلسلہ چل نکلا اور حسب ارشاد مختلف اوقات میں انبیاء کرامؑ تشریف لاتے رہے اور انسانیت کی ہدایت کا سامان ہوتا رہا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم اگست ۲۰۲۰ء

ہم قرآن کس لیے پڑھتے ہیں؟

کراچی سے گزشتہ جمعرات کو گوجرانوالہ واپس پہنچ کر اپنی معمول کی مصروفیات میں محو ہو چکا ہوں مگر دو تین حاضریوں کا تذکرہ باقی ہے۔ سہراب گوٹھ کی جامع مسجد گلشن عمرؓ میں واقع جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کی شاخ کے سامنے سے تو بیسیوں مرتبہ گزر ہوا ہو گا، مگر حاضری پہلی بار ہوئی۔ جامعہ کے اساتذہ کی فرمائش تھی کہ حاضری کی کوئی صورت نکلے اور طلبہ سے کچھ معروضات بھی کی جائیں۔ چنانچہ بدھ کی شب کو مولانا محمد شفیع چترالی کے ہمراہ عشاء کی نماز وہاں ادا کی، عشاء کے بعد طلبہ سے چند گزارشات کیں اور اس کے بعد کھانے پر حضرات اساتذہ کے ساتھ مختلف امور پر تبادلۂ خیالات ہوا۔ مکمل تحریر

۲۱ اپریل ۲۰۱۰ء

جہاد افغانستان اور ہماری ذمہ داریاں

آپ حضرات مختلف علاقوں سے اپنے معمولات، گھر بار، مصروفیات اور مشاغل چھوڑ کر ایک بے آب و گیاہ وادی کی سنگلاخ چٹانوں میں جمع ہیں۔ آپ کے یہاں جمع ہونے کا ایک مقصد ہے، وہ مقصد آپ دلوں میں لیے جوش و جذبہ کے ساتھ اپنے ایمان کو حرارت دے رہے ہیں، اللہ تعالٰی آپ کے اس مقصد میں آپ کو اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو کامیابی عطا فرمائے، آمین۔ وہ مقصد یہ ہے کہ آج کے دور میں جہاد کا فریضہ مسلمانوں کی عملی زندگی سے نکل چکا ہے، وہ فریضہ مسلمانوں کے عملی زندگی میں دوبارہ آ جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۱۹۹۱ء

نیو ورلڈ آرڈر۔ عالم اسلام کے خلاف سازش

میں صرف اجتماع میں شرکت اور آپ حضرات کے ہم نشینوں میں نام لکھوانے کے لیے حاضر ہوا ہوں، وقت مختصر ہے۔ دیگر حضرات علماء کرام بھی تشریف فرما ہیں اور بالخصوص مفتی صاحب دامت برکاتہم تشریف فرما ہیں، اس لیے کسی تمہید کے بغیر صرف دو مختصر باتیں عروض کروں گا۔ ایک تو اس وقت جہاد افغانستان کس پوزیشن میں ہے اس کا نقشہ تھوڑا سا سامنے ہونا چاہیے۔ ایک وقت وہ تھا جب افغانستان کے علماء نے جہاد کا آغاز کیا تو دنیا کے دانشور یہ کہتے تھے۔ یہ پاگل لوگ ہیں روس جیسی سپر پاور چٹان ہے ان سے سر ٹکرا ٹکرا کر تھک ہار کر بیٹھ جائیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ نومبر ۱۹۹۱ء

ختم نبوت کے فکری و عملی تقاضے اور ہماری ذمہ داریاں

تحریک ختم نبوت کی عملی صورتحال یہ ہے کہ نوے سال کی طویل جدوجہد کے بعد اسلامیانِ پاکستان ۱۹۷۴ء میں ملک کے دستور میں منکرین ختم نبوت کے ایک گروہ قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دلوانے میں کامیاب ہوئے، لیکن اس دستوری ترمیم کے بعد اس کے عملی تقاضوں کی تکمیل کے لیے قانون سازی کا کام نہ ہو سکا۔ اور ۱۹۸۴ء میں مولانا محمد اسلم قریشی کے حوالے سے منظم ہونے والی تحریک ختم نبوت کے نتیجہ میں صدر جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم کے جاری کردہ امتناع قادیانیت آرڈیننس کی صورت میں قانون سازی کی طرف پہلی عملی پیشرفت ہوئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ ستمبر ۱۹۹۰ء

عصر حاضر کے چیلنجز اور دینی جدوجہد کے ۷ دائرے

اس وقت پورے عالم اسلام میں علماء کرام اور دین سے تعلق رکھنے والے حلقے، شخصیات اور ادارے جن دائروں میں کام کر رہے ہیں، اور جو دین کے حوالے سے ان کی تگ و دو کے دائرے ہیں، ان کی معروضی صورتحال پر میں اس وقت آپ حضرات سے گفتگو کرنا چاہتا ہوں، تاکہ یہ بات آپ دوستوں کے سامنے آ جائے کہ کون سے کام ہمارے کرنے کے ہیں؟ ان میں سے کون سے ہو رہے ہیں اور کون سے نہیں ہو رہے ہیں؟ میں نے موجودہ مسلم معاشرے اور عالمی ماحول کو سامنے رکھتے ہوئے دینی جدوجہد کی مختلف سطحوں کو سات دائروں میں تقسیم کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ جون ۲۰۰۶ء

عالم اسلام پر مغربی فکر کی یلغار اور علماء کرام کی ذمہ داری

آج کی اس ملاقات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس عنوان کے تحت کچھ تلخ گزارشات آپ حضرات کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں ۔ ۔ ۔ حضرات محترم! اس عنوان کے تحت بنیادی طور پر چار امور غور طلب ہیں: ایک یہ کہ مغربی فکر کیا ہے؟ دوسرا یہ کہ مغربی فکر کے عالم اسلام پر اثرات کیا ہیں؟ تیسرا یہ کہ اس کے مقابلہ میں ہم جو کچھ کر رہے ہیں، وہ کہاں تک مؤثر ہے؟ اور چوتھا یہ کہ مسلمانوں کو اس مغربی فکر کے حصار سے نکالنے کے لیے علماء کرام پر کیا ذمہ داری عائد ہوتی ہے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ اگست ۱۹۹۲ء

نائن الیون کا سانحہ اور مسلمانوں کے لیے لائحہ عمل

مسلم ممالک میں سب سے پہلے ترکی نے سیکولر فلسفہ کو دستوری طور پر قبول کیا تھا اور وہی سب سے زیادہ شدت کے ساتھ اس پر ابھی تک قائم بھی ہے، حتٰی کہ ترکی کا دستور صراحت کے ساتھ قرآن و سنت کی راہنمائی کو مسترد کرتا ہے، لیکن ترکی کے عام مسلمان نے آج تک اس لا مذہبی فلسفہ کو قبول نہیں کیا اور عام ترکی مسلمانوں کو جب بھی موقع ملتا ہے، وہ قرآن و سنت کے ساتھ اپنی کمٹمنٹ کا کھلم کھلا اظہار کر دیتے ہیں۔ یہ بات مغرب کے حکمرانوں کے لیے پریشانی کا باعث بنی ہوئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۰۱ء

اسلامی نظام، انسانی حقوق اور قادیانیت

بعد الحمد والصلوۃ۔ حضرت الامیر! قابل احترام علماء کرام، بزرگو، دوستو اور ساتھیو! ایک دور تھا جب مرزا غلام احمد قادیانی کی امت کا ہیڈ کوارٹر قادیان میں تھا اور یہ وہ زمانہ تھا جب قادیانیت کے خلاف کوئی بات کہنا برطانوی حکومت کے غیظ و غضب کو دعوت دینا تھا۔ تب مجلس احرار اسلام کے شعبہ تبلیغ نے قادیان میں کانفرنس کا اہتمام کیا جہاں قادیانی امت اپنا سالانہ اجتماع منعقد کیا کرتی تھی اور اسے مبینہ طور پر معاذ اللہ حج کی طرح مقدس اجتماع کی حیثیت دی جاتی تھی۔ اس دور میں قادیان میں مسلمانوں کا اجتماع منعقد کرنے میں احرار کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ جولائی ۱۹۹۳ء

امریکہ کا لکڑ ہضم، پتھر ہضم معاشرہ اور مسلمانوں کی نئی پود کا مستقبل

محترم و برادران اسلام! مجھے امریکہ میں حاضری دیتے ہوئے چوتھا سال ہے۔ ہر سال کچھ دنوں کے لیے حاضری کا موقع ملتا ہے۔ یہاں مکی مسجد میں آپ حضرات سے ملاقات کی سعادت بھی حاصل ہوتی ہے۔ پہلی دفعہ ۱۹۸۷ء میں حاضر ہوا تو یہیں مکی مسجد میں مسلسل آٹھ دس روز قادیانیت کے بارے میں روزانہ گفتگو ہوتی رہی۔ اس وقت یہاں آنے کا مقصد بھی قادیانی گروہ کی سرگرمیوں کے بارے میں آگاہی حاصل کرنا اور امریکہ میں بسنے والے مسلمانوں کے حالات معلوم کرنا تھا۔ پھر جوں جوں مسائل و احوال سے واقفیت ہوتی گئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ دسمبر ۱۹۹۰ء

کرونا وائرس اور لاک ڈاؤن

بعد الحمد والصلوٰة ۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ نے دنیا بھر میں جو صورتحال پیدا کر دی ہے، اس کا سب سے پہلا تقاضا تو اللہ رب العزت کی قدرت اور تمام معاملات کے کنٹرول پر ہمارے ایمان کی تازگی کا ہے۔ کائنات میں بہت کچھ موجود ہے جس کے پیچھے سب سے بڑی قوت اللہ تعالٰی کی ذات ہے، جو کچھ ہوتا ہے اسی کی مرضی سے ہوتا ہے، یہ جو وبائیں، آزمائشیں اور مصیبتیں آتی ہیں، یہ اللہ تبارک و تعالٰی کی جانب سے تنبیہ بھی ہوتی ہیں اور اس کی قدرت کا اظہار بھی، لہٰذا ایسے مواقع پر اپنے ایمان کو مضبوط کرنا چاہیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۲۰۲۰ء

مغربی فلسفہ و تہذیب اور مسلم امہ کا رد عمل

موضوع پر گفتگو شروع کرنے سے قبل اس کے عنوان میں تبدیلی کی طرف اشارہ ضروری سمجھتا ہوں کہ میں نے جمہوریت کے ساتھ لادینی کا سابقہ حذف کر دیا ہے اور مطلق جمہوریت بلکہ مغربی تہذیب و ثقافت کے حوالے سے امت مسلمہ کے رد عمل اور موجودہ صورتحال پر گفتگو کا خواہش مند ہوں۔ مغرب نے اب سے کم و بیش تین سو برس قبل جمہوریت کا راستہ اختیار کیا تھا اور اس سے قبل کی صدیوں میں اسے جس صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تھا، یہ اس کا رد عمل ہے کہ وہ جمہوریت کی شاہراہ پر مسلسل آگے بڑھتا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ مارچ ۲۰۰۵ء

دینی مدارس کے اساتذہ کے لیے تربیتی نظام کی ضرورت اور تقاضے

علم انسان کا وہ امتیاز ہے جس نے انہیں فرشتوں پر فضیلت عطا کی اور معلّم وہ منصب ہے جسے سرور کائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرما کر اپنے تعارف کے طور پر پیش کیا کہ ’’انما بعثت معلما‘‘ میں معلم اور استاذ بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ جب کہ رسول اکرمؐ پر نازل ہونے والی پہلی وحی قراءت، قلم اور تعلیم کے تذکرہ پر مشتمل ہے۔ اسی لیے اسلام میں تعلیم کے مشغلہ اور معلم کے منصب کو ہمیشہ عزت اور وقار کا مقام حاصل رہا ہے بلکہ دنیا کی ہر مہذب اور متمدن قوم میں معلم کو احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۲۰۰۶ء

نصاب تعلیم کی یکسانیت پر قومی تعلیمی کانفرنس

ملک میں تعلیمی نصاب و نظام کے دوہرے پن کو ختم کرنے اور خاص طور پر دینی و عصری تعلیم کے نصاب و نظام میں یکسانیت پیدا کرنے کے لیے قومی سطح پر جو کوششیں جاری ہیں میں ان کے مؤیدین اور ناقدین دونوں کی صف اول میں شامل ہوں۔ مؤیدین میں تو اس لیے کہ میں خود گزشتہ نصف صدی سے اس کا داعی چلا آرہا ہوں، اس دوران اس اہم قومی مسئلہ کے مختلف پہلوؤں پر میرے بیسیوں مقالات و مضامین متعدد جرائد اور اخبارات میں شائع ہو چکے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ مارچ ۲۰۲۰ء

جدید سیاسی نظام اور اجتہاد

’’اقبال کا تصور اجتہاد‘‘ کے عنوان سے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد کے زیر اہتمام یہ تین روزہ سیمینار ایسے وقت میں ہو رہا ہے جبکہ پوری دنیائے اسلام میں اجتہاد کے بارے میں نہ صرف یہ کہ بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری ہے اور اس کے مختلف اور متنوع پہلو ارباب علم و دانش کی گفتگو کا موضوع بنے ہوئے ہیں، بلکہ مختلف سطحوں پر اجتہاد کا عملی کام بھی پہلے سے زیادہ اہمیت اور سنجیدگی کے ساتھ پیشرفت کر رہا ہے اور امت مسلمہ میں اجتہاد کی ضرورت و اہمیت کا احساس بڑھتا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ اکتوبر ۲۰۰۷ء

کراچی یونیورسٹی کی سالانہ سیرت کانفرنس میں حاضری

۲۷ و ۲۸ نومبر کراچی میں گزارنے کا موقع ملا، شعبہ علوم اسلامی کراچی یونیورسٹی کی سیرت چیئر کی سالانہ سیرت کانفرنس میں شرکت کا وعدہ تھا، اس دوران قیام معہد الخلیل الاسلامی بہادر آباد میں رہا اور ’’حجۃ اللہ البالغۃ‘‘ کی ہفتہ وار کلاس میں گفتگو کی۔ یہ کلاس معہد الخلیل الاسلامی کراچی کے زیر اہتمام الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کے اشتراک و تعاون سے ہر منگل کو اڑھائی بجے سے ساڑھے تین بجے تک آن لائن ہوتی ہے۔ معہد کے مدیر مولانا محمد الیاس مدنی کا ارشاد تھا کہ جب آپ کراچی آ ہی رہے ہیں تو ایک نشست بالمشافہہ ہو جائے جو جمعرات کو ظہر کے بعد ہوئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ نومبر ۲۰۱۹ء

وحدت امت اور تحفظ ختم نبوت کے ضروری تقاضے

لاہور میں ’’جامعۃ العروۃ الوثقٰی‘‘ کے نام سے اہل تشیع کا ایک بڑا تعلیمی ادارہ ہے جو آغا سید جواد نقوی کی سربراہی میں کام کر رہا ہے اور طلبہ و طالبات کی ایک بڑی تعداد وہاں مختلف شعبوں میں تعلیم حاصل کرتی ہے۔ مشترکہ دینی و قومی معاملات میں ملی مجلس شرعی کے فورم پر ان کا ہمارے ساتھ رابطہ رہتا ہے اور نقوی صاحب کے نائب علامہ توقیر عباس اجلاسوں میں ان کی اکثر نمائندگی کرتے ہیں۔ ایک عرصہ سے ان کا تقاضہ تھا کہ جامعہ کی سالانہ کانفرنس میں شریک ہوں مگر موقع نہیں بن رہا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ نومبر ۲۰۱۹ء

قادیانی مسئلہ اور مغربی ممالک میں مقیم مسلمانوں کی ذمہ داری

قادیانی گروہ کی سرپرست لابیوں اور ویسٹرن میڈیا کی طرف سے قادیانی مسئلہ کے حوالہ سے ایک الزام پاکستان کے مسلمانوں پر، پاکستان کی حکومت پر اور پاکستان کے دستوری اور قانونی ڈھانچے پر پورے شدومد کے ساتھ دنیا بھر میں دہرایا جا رہا ہے کہ پاکستان میں قادیانیوں کے انسانی حقوق پامال کر دیے گئے ہیں، ان کے شہری حقوق معطل ہو گئے ہیں اور قادیانیوں کے ہیومن رائٹس ختم کر دیے گئے ہیں۔ ابھی حال میں اسی ماہ کے آغاز میں برطانیہ میں ٹل فورڈ کے مقام پر قادیانیوں کے سالانہ اجتماع میں بھارتی ہائی کمشنر نے شرکت کی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ اگست ۱۹۹۲ء

قانون کی یکساں عملداری اور اسوۂ نبویؐ

۵ ستمبر کو ڈسکہ بار ایسوسی ایشن کی سالانہ محفل میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں شرکت و خطاب کا موقع ملا۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سیالکوٹ جناب طارق جاوید مہمان خصوصی تھے، جبکہ اس موقع پر ڈسکہ بار کی طرف سے ایک جج اور دو وکیل صاحبان کو قرعہ اندازی کے ذریعے عمرہ کے تین ٹکٹ دیے گئے۔ یہ خوش نصیب جج سردار کمال الدین، طاہر رؤف ایڈووکیٹ اور عامر مختار بٹ ایڈووکیٹ ہیں، اللہ تعالٰی سب کو قبولیت و ثمرات سے بہرہ ور فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔ اس موقع پر میری گزارشات کا خلاصہ درج ذیل ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ ستمبر ۲۰۱۹ء

ڈسکہ میں مولانا سمیع الحق شہیدؒ سمینار

مولانا سمیع الحق شہیدؒ ہماری ملی و دینی جدوجہد کی تاریخ کے ایک مستقل باب کا عنوان ہیں اور ان کی خدمات کا اس مختصر گفتگو میں تفصیلی تذکرہ ممکن نہیں ہے، البتہ چند باتیں عرض کر دیتا ہوں کہ مولانا سمیع الحق شہیدؒ کی حیات و خدمات کے مختلف پہلو ہیں جن میں سے ہر ایک پر کام کی ضرورت ہے اور ان کے تلامذہ و رفقاء کو اس کی کوئی صورت نکالنی چاہیے۔ مثلاً ایک پہلو یہ ہے کہ وہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد الحق رحمہ اللہ تعالٰی کے فرزند و جانشین ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی علمی، سیاسی و تحریکی جدوجہد کے رفیق کار بھی رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ نومبر ۲۰۱۹ء

الشریعہ اکادمی کے زیر اہتمام علمی و تحقیقی سرگرمیاں

میرے بڑے بیٹے اور الشریعہ اکادمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر حافظ محمد عمار خان ناصر نے ڈاکٹریٹ کی ہے اور پنجاب یونیورسٹی نے ان کو پی ایچ ڈی کی ڈگری ایوارڈ کر دی ہے۔ یہ خوشی کا موقع ہے اور اس خوشی میں ہم نے آپ کو دعوت دی ہے اور چائے کا انتظام کیا ہے۔ میں اس موقع پر تین حوالوں سے اپنی خوشی کا اظہار کرنا چاہوں گا تاکہ یہ ریکارڈ میں آ جائے۔. سب سے پہلے ایک باپ کی حیثیت سے کہ ایسے موقع پر باپ سے زیادہ خوشی کس کو ہوگی۔ عمارخان عالم دین ہے، مدرس بھی ہے، پی ایچ ڈی بھی ہوگیا ہے اور کام بھی کر رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ اکتوبر ۲۰۱۹ء

وکلاء حضرات سے چند ضروری گزارشات

ہماری بنیادی دعوت تو وہی ہے جو دنیا بھر میں سب مسلمانوں کے لیے ہے کہ ہم سب کو دین کے اعمال اور ماحول کی طرف واپس آجانا چاہیے کیونکہ دین کے اعمال اور ماحول سے ہٹ کر ہم نے بہت خسارہ اٹھایا ہے۔ اور اس وقت دنیا بھر میں مسلمانوں کی زبوں حالی اور پریشانیوں کا سب سے بڑا سبب یہی ہے کہ ہم دین کے اعمال، جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے طرز زندگی پر قائم نہیں رہے، جس کی بے برکتی نے ہمیں ہر طرف سے گھیر رکھا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ اکتوبر ۲۰۱۹ء

فہم قرآن کی اہمیت اور اس کے تقاضے

برطانیہ کے حالیہ سفر کے دوران یکم اکتوبر ۲۰۰۴ء کو آکسفورڈ کی مدینہ مسجد میں جمعۃ المبارک کے اجتماع سے خطاب کے موقع پر فہم قرآن کی اہمیت اور اس کے چند ضروری تقاضوں پر کچھ معروضات پیش کرنے کا موقع ملا۔ ان کا خلاصہ قارئین کی دلچسپی کے لیے درج ذیل ہے۔ بعد الحمد والصلوٰۃ! محترم بزرگو اور دوستو! میں نے آپ کے سامنے قرآن کریم کی سورۃ القمر کی ایک آیت تلاوت کی ہے، اس کی روشنی میں کچھ ضروری گزارشات پیش کرنا چاہتا ہوں۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ دو باتیں فرمائی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم اکتوبر ۲۰۰۴ء

آزاد کشمیر کی حکومت اور علماء کرام سے چند گزارشات

خطۂ کشمیر کی موجودہ صورتحال آپ کے سامنے ہے، کسی وضاحت کی ضرورت نہیں ہے کہ گزشتہ سات عشروں سے کشمیری عوام کو ان کے مسلمہ حق خودارادیت سے مسلسل محروم رکھا جا رہا ہے اور حالیہ صورتحال یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام دو ماہ سے زیادہ عرصہ سے کرفیو کے ماحول میں ہیں، آزادانہ نقل و حرکت کے حق سے محروم ہیں اور اشیائے خورد و نوش کی قلت کا شکار ہیں، جبکہ ان کی بے بسی اور مظلومیت پر ارباب فہم و شعور کا اضطراب بڑھتا جا رہا ہے مگر عملاً کوئی بھی کچھ کرنے کی پوزیشن میں دکھائی نہیں دے رہا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ اکتوبر ۲۰۱۹ء

بین الاقوامی معاہدات اور اصحاب فکر و دانش کی ذمہ داری

اس وقت صورتحال یہ ہے کہ نہ صرف ہم بلکہ کم و بیش ساری دنیا بین الاقوامی معاہدات کے حصار ہیں، اور جنگ و امن کے ساتھ ساتھ حقوق انسانی اور سولائزیشن کے حوالہ سے بھی بیسیوں معاہدات نے پوری دنیا پر حکمرانی کا سکہ جما رکھا ہے۔ میں یہ عرض کیا کرتا ہوں کہ اس وقت دنیا بھر میں حکومتوں کی حکمرانی کم اور معاہدات کی حکمرانی زیادہ ہے، صرف اس فرق کے ساتھ کہ طاقتور اور امیر ممالک اپنے لیے کوئی نہ کوئی راستہ نکال لیتے ہیں جبکہ غریب اور کمزور اقوام و ممالک کو ان معاہدات کی بہرحال پابندی کرنا پڑتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ اکتوبر ۲۰۱۹ء

’’حدود آرڈیننس‘‘ میں ترامیم کا پس منظر

پاکستان میں حدود قوانین کی مخالفت کا سلسلہ ان کے نفاذ کے بعد سے ہی جاری ہے اور ملک کے سیکولر حلقوں کے ساتھ سینکڑوں این جی اوز اور انسانی حقوق کے حوالہ سے کام کرنے والی بیسیوں تنظیمیں اس مقصد کے لیے ربع صدی سے متحرک ہیں۔ ان کی اس مہم کا اصل مقصد تو وہی ہے جو بین الاقوامی حلقوں کا ہے جبکہ ملک کے اندرونی سیکولر حلقوں کی جدوجہد کے اہداف مذکورہ بالا بین الاقوامی اہداف سے مختلف نہیں ہیں، لیکن ان کے اعتراضات میں کچھ داخلی امور بھی ہیں جن میں سے ایک دو کا تذکرہ ضروری معلوم ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ دسمبر ۲۰۰۶ء

پاکستان میں اجتماعی اجتہاد کی کوششوں پر ایک نظر

۱۹، ۲۰، ۲۱ مارچ کو بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں ادارہ تحقیقات اسلامی کے زیراہتمام ’’اجتماعی اجتہاد: تصور، ارتقا اور عملی صورتیں‘‘ کے عنوان پر تین روزہ سیمینار کا انعقاد ہوا جس میں پاکستان کے مختلف مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کرام اور اہل دانش کے علاوہ متحدہ عرب امارات سے عرب دنیا کے ممتاز عالم و فقیہہ الاستاذ الدکتور وہبہ الزحیلی اور بھارت سے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، مولانا سید جلال الدین العمری، مولانا سعود عالم قاسمی اور جناب فہیم اختر ندوی نے شرکت کی۔ مجھے بھی شرکت اور گفتگو کی دعوت دی گئی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ مارچ ۲۰۰۵ء

فرقہ وارانہ کشمکش اور اصول انسانیت

میری گفتگو کا عنوان ’’فرقہ وارانہ کشیدگی اور اصول انسانیت‘‘ ہے اور مجھے انسانی معاشرہ کی مختلف حوالوں سے تفریق کے متنوع دائروں میں انسانی اصول و اخلاق کی پاسداری کے تقاضوں پر کچھ گزارشات پیش کرنی ہیں۔ انسانی سماج میں تفریق کئی حوالوں سے ہمیشہ سے موجود چلی آرہی ہے۔ یہ نسل کے عنوان سے بھی ہے، رنگ اور زبان کے حوالہ سے بھی ہے، مذہب بھی اس کا ایک دائرہ ہے اور وطن، قومیت، علاقہ اور دیگر بہت سے امور اس کے اسباب میں شامل ہیں۔ مگر میں ان میں سے مذہب کے حوالہ سے پائی جانے والی تفریق کی بات کروں گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ اگست ۲۰۱۹ء

دستور پاکستان کی اسلامی دفعات کے بارے میں مبینہ خدشات

پہلی بات یہ ہے کہ یہ خدشات و خطرات کیسے سامنے آئے ہیں اور کیوں محسوس کیے جا رہے ہیں؟ قادیانی امت کے سربراہ مرزا مسرور احمد کا ایک ویڈیو کلپ ان دنوں سوشل میڈیا پر مسلسل گردش کر رہا ہے جس میں ان سے پوچھا گیا ہے کہ پاکستان میں حالات کی مبینہ تبدیلی کے تناظر میں کیا یہ توقع ہے کہ قادیانیوں کا مرکز پاکستان میں واپس چلا جائے گا؟ اس کے جواب میں انہوں نے دو باتیں کہی ہیں۔ ایک یہ کہ ہمارا اصل مرکز تو قادیان ہے اور دوسری یہ کہ پاکستان میں ہمارا مرکز واپس جائے یا نہ جائے مگر پاکستان کا دستور ضرور تبدیل ہوگا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ اگست ۲۰۱۹ء

یو ایم ٹی لاہور میں جمہوریت پر سیمینار

بعد الحمد والصلٰوۃ۔ مجھ سے پہلے فاضل مقررین نے پاکستان میں جمہوریت کو درپیش مختلف مسائل کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا ہے جن میں جمہوری نظام میں بیوروکریٹس اور جرنیلوں کی بار بار دخل اندازی، عدلیہ کا کردار، الیکشن کے نظام کی کمزوریاں، عوام میں سیاسی شعور کی کمی، برادری ازم، دھڑے بندی، سیاستدانوں کی مخصوص نفسیات اور دیگر اہم امور کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ میں اس مسئلہ کے صرف ایک پہلو کے بارے میں مختصرًا کچھ عرض کرنا چاہوں گا کہ ہم نے قیام پاکستان کے بعد جمہوریت کے جس منفرد ماڈل کو متعارف کرایا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ اگست ۲۰۱۹ء

ایبٹ آباد میں حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ سیمینار

۱۸ اگست ۲۰۱۹ء کو پریس کلب ایبٹ آباد میں مفکر انقلاب حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ کی حیات و خدمات کے تذکرہ کے لیے ایک سیمینار کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت شہر کی مرکزی جامع مسجد کے خطیب مولانا مفتی عبد الواجد نے کی جبکہ میزبان مسجد بیت الحکمت کے خطیب مولانا شکیل اختر تھے۔ سیمینار سے خطاب کرنے والوں میں مولانا شیخ نذیر احمد احمدزئی، پروفیسر حافظ وقار احمد، مولانا اورنگزیب اعوان، جناب ابوبکر شیخ، جناب عنایت خان سواتی اور جناب فاروق کشمیری شامل ہیں۔ اس موقع پر مجھے جو گزارشات پیش کرنے کا موقع ملا، ان کا خلاصہ درج ذیل ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ اگست ۲۰۱۹ء

تقویٰ کا مفہوم اور اس کے تقاضے

مجھے گوجرانوالہ میڈیکل کالج آ کر خوشی ہوتی ہے، ایک تو اس حوالہ سے کہ یہ میرے شہر کا میڈیکل کالج ہے جہاں اساتذہ کے ساتھ ساتھ بچوں اور بچیوں سے اجتماعی ملاقات ہو جاتی ہے اور کالج کی ترقی اور پیشرفت دیکھ کر اطمینان ہوتا ہے جو یقیناً پرنسپل محترم ڈاکٹر پروفیسر سمیع ممتاز اور ان کے رفقاء کی مسلسل محنت کا نتیجہ ہے۔ اور دوسرا اس حوالہ سے کہ یہاں کا ماحول اور اور سرگرمیاں بھی مسرت کا باعث بنتی ہیں جو فنی، اخلاقی اور دینی تینوں دائروں میں نمایاں دکھائی دیتی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ مئی ۲۰۱۹ء

اسلام کے سیاسی نظام کا تاریخی پس منظر

بعد الحمد والصلٰوۃ۔ ’’اسلام کا سیاسی نظام‘‘ کے موضوع پر گفتگو کے آغاز میں اس کے اس تاریخی پس منظر کے بارے میں کچھ عرض کرنا چاہوں گا جو خود جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں ارشاد فرمایا ، جیسا کہ بخاری و مسلم کی روایت میں ہے کہ جناب نبی اکرمؐ نے فرمایا ’’کانت بنو اسرائیل تسوسہم الانبیاء‘‘ کہ بنی اسرائیل میں سیاسی قیادت کا منصب حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کے پاس ہوا کرتا تھا۔ نبیوں کی بعثت کا سلسلہ جاری تھا، ایک پیغمبر دنیا سے رخصت ہوتے تو دوسرے نبی آجاتے اور یہ تسلسل جاری رہتا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ جولائی ۲۰۱۹ء

مختلف شعبوں میں علماء اور وکلاء کی مشترکہ جدوجہد کی ضرورت

پاکستان شریعت کونسل پنجاب کے نائب امیر مولانا قاری عبید اللہ عامر کے ہمراہ ۱۰ جون سے ۱۶ جون تک لکی مروت، ملانہ، ڈیرہ اسماعیل خان، موسٰی زئی شریف، بَن حافظ جی میانوالی، چودھواں، اسلام آباد، دھیر کوٹ، باغ، ہاڑی گیل، بیس بگلہ، ملوٹ، مانگا، مری، چکوال اور دیگر مقامات میں مختلف دینی اجتماعات میں حاضری کا موقع ملا۔ اس دوران ۱۳ جون کو ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن باغ آزاد کشمیر کی ایک نشست میں بھی حاضری ہوئی، اس موقع پر کی جانے والی گزارشات کا خلاصہ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ جون ۲۰۱۹ء

قرآن کریم پڑھنے کے سات مقاصد

قرآن کریم ہم پڑھتے بھی ہیں سنتے بھی ہیں اور کچھ نہ کچھ یاد بھی کرتے ہیں، سوال یہ ہے کہ ہم قرآن کریم کو کس غرض اور مقصد کے لیے پڑھتے ہیں اور اسے اصل میں کس مقصد کے لیے پڑھنا چاہیے؟ اس کا اپنا مقصد اور ایجنڈا کیا ہے جس کے لیے اللہ تعالیٰ کے اس پاک کلام کو پڑھنے اور سننے کی ضرورت ہے۔ ہم عام طور پر قرآن کریم کو چند مقاصد کے لیے پڑھتے ہیں جن کا تذکرہ اس وقت مناسب سمجھتا ہوں، مثلاً ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ جولائی ۲۰۱۰ء

دینی و عصری تعلیم کی تقسیم کا ذمہ دار کون؟

جامعہ خیر المدارس ملتان میں حاضری میرے لیے سعادت کی بات ہے، یہ ہمارے بزرگوں کی جگہ ہے، رائیس الاخیار حضرت مولانا خیر محمد جالندھری رحمہ اللہ تعالیٰ کے فیوض و برکات کا مرکز ہے، آج یہاں ملک بھر کے أخیار کا اجتماع ہے اور اس میں حاضری و شرکت کا موقع فراہم کرنے پر حضرت مولانا قاری محمد حنیف جالندھری کا شکرگزار ہوں، مجھے کہا گیا ہے کہ موجودہ حالات میں علماء کرام کی ذمہ داریوں اور ان کو درپیش چیلنجز کے حوالہ سے کچھ عرض کروں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ مارچ ۲۰۱۹ء

کشمیری عوام کی جد و جہد اور ہماری ذمہ داریاں

مسئلہ کشمیر کا مختصر پس منظر یہ ہے کہ ہندوستان کی تقسیم اور پاکستان کے قیام کے وقت تقسیم کے فارمولا میں ریاستوں کو یہ حق دیا گیا تھا کہ وہ دونوں ملکوں میں سے جس کے ساتھ چاہیں الحاق کر لیں۔ اس موقع پر جموں و کشمیر کے ہندو راجہ نے ریاست کی غالب مسلم اکثریت کے جذبات کی پروا نہ کرتے ہوئے ہندوستان کے ساتھ الحاق کا اعلان کیا جسے کشمیری عوام نے مسترد کرتے ہوئے مزاحمت کی جدوجہد شروع کر دی اور جہاد کے ذریعے مظفر آباد، باغ اور دیگر علاقوں کو آزاد کراتے ہوئے جب وہ سری نگر تک پہنچ گئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ فروری ۲۰۱۹ء

اکابر کا تذکرہ اور ان سے راہنمائی کا حصول

گزشتہ روز (۲۳ ستمبر) مجھے دھیرکوٹ آزاد کشمیر کے جامعہ انوار العلوم میں منعقدہ ایک سیمینار میں شرکت اور گفتگو کا موقع ملا جو شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد یوسف خانؒ کی وفات پر تعزیتی نشست کے طور پر منعقد ہوا تھا، اس میں آزاد کشمیر کے بہت سے علماء کرام اور دیگر طبقات کے راہنماؤں نے خطاب کیا۔ راقم الحروف نے اس سیمینار میں جو گفتگو کی اس کا صرف ایک حصہ قارئین کی نذر کر رہا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ ستمبر ۲۰۱۰ء

سنکیانگ کے مسلمانوں کا مسئلہ

ایک اہم مسئلہ کی طرف احباب کو توجہ دلانا چاہتا ہوں، وہ یہ ہے کہ چین کا مغربی صوبہ سنکیانگ جس کی سرحد ہمارے ملک کے ساتھ لگتی ہے اور جو کسی زمانے میں کاشغر کہلاتا تھا، ہمارے پرانے مسلم لٹریچر میں اس کا ایک اسلامی خطہ کے طور پر کاشغر کے نام سے ذکر موجود ہے لیکن بعد میں اسے سنکیانگ کا نام دیا گیا ہے، میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق وہاں مسلمانوں کے ساتھ معاملات بہت پریشان کن اور اضطراب انگیز ہیں کہ وہ ریاستی جبر کا شکار ہیں، انہیں مذہبی آزادی بلکہ شہری آزادیاں بھی حاصل نہیں ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۱۹ء

اربعین ولی اللّٰہی کا درس

دارالہدٰی (اسپرنگ فیلڈ، ورجینیا، امریکہ) میں ہر سال حدیث نبویؐ کے کسی نہ کسی موضوع پر درس ہوتا ہے اور اصحابِ ذوق اس میں اہتمام کے ساتھ شریک ہوتے ہیں۔اس سال جولائی کے آخری ہفتہ کے دوران کئی روز تک حضرت امام ولی اللہ دہلوی کی روایت کردہ درج ذیل اربعین کے درس کی سعادت حاصل ہوئی، فالحمد للہ علی ذٰلک ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۲۰۰۹ء

حضرت علامہ شبیر احمد عثمانیؒ کا مشن

حضرت علامہ ڈاکٹر خالد محمود ان دنوں پاکستان تشریف لائے ہوئے ہیں اور جامعہ اشرفیہ لاہور میں دورۂ حدیث شریف کے طلبہ کو بخاری شریف کے اسباق پڑھانے کے علاوہ مختلف علماء کرام سے ملاقاتوں اور دینی و قومی معاملات میں گفتگو اور راہنمائی کے کاموں میں مصروف ہیں۔ گزشتہ شب مولانا عبد الرؤف فاروقی، قاری محمد عثمان رمضان اور اپنے دو پوتوں ہلال خان اور ابدال خان کے ہمراہ جامعہ اشرفیہ حاضر ہوا تو بہت خوشی کا اظہار کیا اور دعاؤں سے نوازا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ فروری ۲۰۱۹ء

معراج النبیؐ: ایک سبق، ایک پیغام

معراج اور اسراء جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات میں سے ہیں۔ اسراء اس سفر کو کہتے ہیں جو نبی اکرمؐ نے مسجد حرام سے مسجد اقصٰی تک کیا، اور معراج وہ سفر ہے جو زمین سے ساتوں آسمانوں اور اس سے آگے سدرۃ المنتہیٰ تک ہوا، اور اس میں رسالتمآبؐ نے سات آسمانوں، عرش و کرسی اور جنت و دوزخ کے بہت سے مناظر دیکھے جن کا تذکرہ قرآن کریم میں بھی ہے اور سینکڑوں احادیث میں ان کی تفصیلات مذکور ہیں۔ عام طور پر روایات میں آتا ہے کہ یہ دونوں سفر ایک ہی رات میں ہوئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ جولائی ۲۰۰۹ء

Pages

2016ء سے
Flag Counter