بیانات و محاضرات

الطاف حسین اور سلمان تاثیر کے بیانات پر ایک نظر

میں آج آپ حضرات کی وساطت سے جناب الطاف حسین (قائد ایم کیو ایم) اور جناب سلمان تاثیر (گورنر پنجاب) سے کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے گزشتہ دنوں (۱) تحفظ ناموس رسالتؐ کے قانون، (۲) قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے، (۳) اور اسلام کے نام پر انہیں اپنے مذہب کی تبلیغ سے روکنے کے قوانین پر اعتراض کیا ہے اور ان قوانین کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ اکتوبر ۲۰۰۹ء

بخاری شریف کے چند امتیازات

بخاری شریف علم حدیث کی سب سے مستند کتاب ہے جسے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ کہا جاتا ہے، حدیث نبویؐ کا علم بہت مہتم بالشان علم ہے، جسے حضرت امام ولی اللہ دہلویؒ نے تمام علوم دینیہ کی اصل اور اساس کہا ہے، اس لیے کہ تمام علوم دینیہ کے چشمے اسی سے پھوٹتے ہیں حتٰی کہ قرآن کریم بھی ہمیں حدیث نبویؐ کے ذریعے ملا ہے۔ قرآن کریم کا معنٰی و مفہوم تو جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائے ہیں مگر ہمیں تو قرآن کریم کے الفاظ بھی آنحضرتؐ کے ارشادات کے ذریعے حاصل ہوئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۲۰۰۴ء

سیرۃالنبیؐ اور مزدوروں کے حقوق

ہماری آج کی نشست کا عنوان ہے ’’سیرۃ النبیؐ اور مزدوروں کے حقوق‘‘ اس حوالے سے دو تین اصولی باتیں عرض کروں گا۔ پہلی بات یہ کہ مزدور کسے کہتے ہیں۔ شاہ ولی اللہؒ کہتے ہیں کہ ہم آپس میں اشیا اور صلاحیتوں کا تبادلہ کرتے ہیں تو ہمارا نظام چلتا ہے۔ ہر آدمی اپنی ساری ضروریات خود پوری نہیں کر سکتا، کوئی ضرورت کوئی بندہ پوری کرتا ہے، دوسری ضرورت کوئی اور پوری کرتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۱۸ء

امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز

اللہ تعالٰی کا بے حساب شکر ہے کہ اس نے ہم سب کو اپنے گھر میں نماز ادا کرنے کے بعد دین کی کچھ باتیں کہنے سننے کے لیے مل بیٹھنے کی توفیق عطا فرمائی، اللہ رب العزت کچھ با مقصد باتیں عرض کرنے کی توفیق دیں اور ان پر عمل کی توفیق سے بھی نوازیں، آمین یا رب العالمین۔ میرے میزبان دوست جناب سلیمان قاضی نے فرمائش کی ہے کہ ’’ملت اسلامیہ کو درپیش چیلنجز‘‘ کے عنوان پر کچھ معروضات پیش کی جائیں، یہ ایک وسیع اور متنوع موضوع ہے جس کے مختلف پہلوؤں پر ایک مجلس میں بات کرنا مشکل ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ اپریل ۲۰۰۹ء

سیرۃ النبیؐ اور دعوتِ اسلام

سرورِ کائنات، فخرِ موجودات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نبوت ملنے پر اللہ تعالٰی کی طرف سے توحید اور دین کا پیغام پہنچانے کا حکم موصول ہونے کے بعد جب اپنی دعوت اور محنت کا آغاز کیا تو کہاں سے کیا اور کیسے کیا؟ حضورؐ کو حکم ملا ’’فاصدع بما تؤمر‘‘ جو کچھ آپ سے کہا گیا ہے اب اس کا اعلان کیجیے۔ تو آپؐ نے سب سے پہلے صفا پہاڑی سے عمومی دعوت کا آغاز کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۱۸ء

سیرۃ النبیؐ اور مہمانوں کے حقوق

آج کا ہمارا موضوع ہے کہ مہمان نوازی کے حوالے سے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہدایات فرمائی ہیں اور حضورؐ کی سنت مبارکہ کیا تھی؟ آپؐ کا نبوت کے بعد جو پہلا تعارف ہے وہ مہمان نوازی کے حوالے سے ہے۔ جناب نبی اکرمؐ پر جب غارِ حرا میں پہلی وحی نازل ہوئی تو آپؐ نے یہ واقعہ ام المؤمنین حضرت خدیجۃ الکبرٰیؓ سے ذکر کیا اور فرمایا ’’خشیت علٰی نفسی‘‘ مجھے اپنے بارے میں ڈر لگنے لگا ہے۔ آپؐ کو تشویش تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۱۸ء

سیرۃ النبیؐ اور غلاموں کے حقوق

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ جناب نبی کریمؐ سے پہلے بھی غلاموں کا سلسلہ جاری تھا، غلام جانوروں کی طرح خریدے اور بیچے جاتے تھے اور ان سے کام لیا جاتا تھا۔ ہمارے ہاں تو یہ سلسلہ اسلام کے آغاز سے کچھ عرصہ بعد ہی کنٹرول ہو گیا تھا لیکن باقی دنیا میں یہ سلسلہ جاری رہا، مثلاً امریکہ میں اب سے ایک صدی پہلے ۱۹۲۴ء، ۱۹۲۵ء تک غلاموں کی منڈیاں لگتی تھیں اور انہیں خریدا اور بیچا جاتا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۱۸ء

حضرت عمرؓ اور انسانی سوسائٹی کو درپیش چیلنجز

حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ صرف ملت اسلامیہ نہیں بلکہ انسانی تاریخ کی عظیم شخصیات میں شمار ہوتے ہیں اور ان سے ہر دور میں امت مسلمہ اور انسانی سوسائٹی نے استفادہ کیا ہے جو قیامت تک جاری رہے گا۔ حضرت فاروق اعظمؓ کے بیسیوں فضائل و مناقب میں سے ایک یہ ہے کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا کہ اگر نبوت کا سلسلہ منقطع نہ ہو جاتا اور میرے بعد کسی کے نبی کے منصب پر فائز ہونے کی گنجائش ہوتی تو عمرؓ نبی ہوتے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ اگست ۲۰۲۰ء

سیرۃ النبیؐ اور معاشی حقوق

معاشی حقوق کیا ہوتے ہیں اور معیشت کیا ہوتی ہے؟ انسان جب زندگی گزارتا ہے تو اسے اخراجات کے لیے اسباب کی ضرورت پڑتی ہے، پیسوں کی اور چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ بچہ پیدا ہوتے ہی اس کی ضروریات شروع ہو جاتی ہیں اور اس کو جتنی بھی زندگی ملے آخر وقت تک یہ ضروریات باقی رہتی ہیں۔ یہ ضروریات اسباب سے ہی پوری ہوتی ہیں، جیب میں پیسے ہوں گے، خرچہ ہو گا تو ضروریات پوری ہوں گی۔ اللہ تبارک و تعالٰی نے اور جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے مختلف دائرے بتائے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۱۸ء

سیرۃ النبیؐ اور غیر مسلموں کے حقوق

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ آج کی گفتگو کا عنوان ہے سیرۃ النبیؐ اور غیر مسلموں کے حقوق۔ نبوت سے پہلے تو مسلم اور غیر مسلم کا کوئی فرق نہیں تھا، البتہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تئیس سالہ نبوی زندگی، یعنی تیرہ سالہ مکی اور دس سالہ مدنی زندگی میں آپؐ کا تین قسم کے کافروں کا سامنا ہوا اور تینوں کے ساتھ آپؐ کا معاملہ الگ الگ تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۱۸ء

سیرۃ النبیؐ اور قیدیوں کے حقوق

آج ہماری نشست کا موضوع ہے ’’سیرۃ النبیؐ اور قیدیوں کے حقوق‘‘ کہ حضورؐ قیدیوں کے ساتھ کیا سلوک کیا کرتے تھے۔ قیدی اس زمانے میں مختلف قسموں کے ہوتے تھے۔ ایک تو جنگی قیدی ہوتے تھے۔ جنگی قیدیوں کے بارے میں قرآن کریم نے مختلف صورتیں بیان فرمائی ہیں اور حضورؐ نے بھی ان کے بارے میں وہ صورتیں اختیار کی تھیں۔ مثلاً قرآن کریم میں جنگی قیدیوں کے بارے میں ارشاد خداوندی ہے ’’امّا منا بعد وامّا فداءً حتٰی تضع الحرب اوزارھا‘‘۔ جنگی قیدیوں کے بارے میں چار پانچ آپشن ہوتے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۱۸ء

مساجد کمیٹیوں کو رفاہی اور مصالحتی کردار بھی ادا کرنا چاہیے

عاشوراء کے روز دیگر بہت سے معمولات کے ساتھ ایک ایسے کارِ خیر میں شریک ہونے کا موقع مل گیا جس طرح کے کاموں کی مجھے تلاش رہتی ہے۔ واپڈا ٹاؤن گوجرانوالہ کے سامنے کنگ مال کے عقب میں ایک نئی مسجد روڈ پر بنی ہے جس کے سامنے سے کئی بار گزر ہوا اور اب یہ معلوم کر کے خوشی ہوئی کہ مسلم روڈ کے حاجی محمد طارق بشیر صاحب نے یہ مسجد تعمیر کرائی ہے ، وہ مسجد اقدس کے سابق خطیب مولانا حافظ محمد عارفؒ کے حلقہ احباب میں سے ہیں جو ہمارے مہربان اور بزرگ دوست تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اگست ۲۰۲۰ء

سیرۃ النبیؐ اور معاشرتی حقوق

بعد الحمد والصلٰوۃ۔ انسان دنیا کی جاندار چیزوں میں سے وہ مخلوق ہے جو اکٹھے مل جل کر زندگی گزارتے ہیں۔ تمدن، محلے، بستیاں، مکانات، شہر، ریاستیں، حکومتیں کسی اور مخلوق میں نہیں ہیں۔ یہ سسٹم نہ شیروں میں ہے، نہ ہاتھیوں میں ہے۔ تمدن یعنی مل جل کر رہنا، ایک دوسرے کی ضروریات پوری کرنا، یہ صرف انسانوں میں ہے، اگرچہ دوسرے جاندار بھی یہ کرتے ہیں لیکن محدود دائرے میں۔ تمدن کو معاشرت بھی کہتے ہیں اور یہ انسان کا خاصہ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۱۸ء

سیرۃ النبیؐ اور مسافروں کے حقوق

مسافروں کے حوالے سے آج میرا جی چاہتا ہے کہ آپ کو جناب نبی کریمؐ کے زمانے کے چند مسافروں کے قصے سناؤں۔ حضرت ابوذر غفاریؓ بنو غفار قبیلے سے تعلق رکھتے تھے، بہت بڑے صحابی ہوئے ہیں۔ ان کا قصہ بخاری شریف میں مذکور ہے، وہ خود بیان کرتے ہیں، قصہ سفر کا بھی ہے اور قبول اسلام کا بھی ہے۔ جاہلیت کے زمانے میں انہیں دیگر بہت سے حضرات کی طرح بت پرستی سے نفرت تھی، موحد تھے، اللہ کی عبادت پسند تھی اور اپنے طور پر عبادت کرتے رہتے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۱۸ء

سیرۃ النبیؐ اور پڑوسیوں کے حقوق

جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑوسیوں کے جو حقوق بیان فرمائے وہ اس طرح ہیں کہ ان کی خوشی غمی میں شریک ہوا جائے، ان کی بیمار پرسی کی جائے، حال احوال کی خبر رکھی جائے، ان کو نفع پہنچایا جائے، گھر میں کوئی چیز زیادہ پک گئی ہے یا زیادہ پکا لی جائے تو پڑوسیوں کو بھی اس میں شریک کیا جائے وغیرہ۔ جناب نبی اکرمؐ کا ارشاد گرامی ہے ’’لیس المؤمن الذی یبیت شبعان وجارہ جائع فی جنبہ وھو یعلم‘‘ وہ آدمی مومن نہیں ہے جو خود تو پیٹ بھر کر سویا ہے مگر اس کا پڑوسی بھوکا سویا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۱۸ء

سیرۃ النبیؐ اور سیاست و حکومت

(۱) اس عنوان سے متعلق پہلی بات تو یہ ہے کہ کیا سیاست کا نبی سے اور نبی کا سیاست سے کوئی تعلق ہوتا ہے؟ قرآن کریم کہتا ہے کہ ہاں ہوتا ہے بلکہ دینی سیاست کی بنیاد ہی نبوت ہوتی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالٰی نے بنی اسرائیل کا ذکر کیا اور فرمایا، ہم نے ان کو نبوت بھی دی تھی، بادشاہت بھی دی تھی اور حکمت بھی دی تھی، چنانچہ انبیائے بنی اسرائیل علیہم السلام حضرت موسٰیؑ کے بعد یوشع بن نونؑ سے لے کر حضرت زکریاؑ تک اکثر انبیاء حاکم اور قاضی بھی تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۱۸ء

سیرۃ النبیؐ اور افسروں کے حقوق

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ اس سال کی ہماری نشستوں کا موضوع یہ چلا آ رہا ہے کہ مختلف طبقات کے ساتھ (مسافروں، قیدیوں، غلاموں، مہمانوں، مزدوروں کے ساتھ) حضورؐ کی سنت مبارکہ کیا تھی؟ آج کی نشست کا عنوان ہے کہ افسروں کے ساتھ حضورؐ کا طرزعمل کیا تھا۔ جناب نبی کریمؐ جن لوگوں کو ڈیوٹی پر مقرر فرماتے، وقتی طور پر یا مستقل طور پر، اس زمانے میں عامل اور والی کی اصطلاح استعمال ہوتی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۱۸ء

سیرۃ النبیؐ اور انسانی حقوق

بعد الحمد والصلٰوۃ۔ گزشتہ سال کی فکری نشستوں میں وہ نمایاں شخصیات جن کے ساتھ میں نے وقت گزارا ان کا تذکرہ ہوا، اس سال ان فکری نشستوں کا موضوع یہ ہے کہ انسانی معاشرت، سوسائٹی اور سماج کے حوالے سے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوۂ حسنہ کیا ہے؟ حضورؐ کی سیرتِ طیبہ کیا ہے؟ حضورؐ کا معمول کیا رہا ہے؟ اس کے مختلف پہلوؤں پر بات ہو گی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۱۸ء

تزکیہ و تربیت اور اسوۂ رسولؐ

سیالکوٹ کے تاجر اور صنعتکار حضرات کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اس کار خیر کے ذریعے اپنے ذخیرۂ آخرت میں ہی اضافہ نہیں بلکہ ملک کے دوسرے شہروں کے تاجروں اور صنعتکاروں کے لیے بھی ایک لائق تقلید نمونہ پیش کیا ہے، خدا کرے کہ دوسرے شہروں کے ایوان ہائے صنعت و تجارت بھی اس طرح کے کار خیر کر کے سیالکوٹ چیمبر کے نقش قدم پر چلیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ جون ۲۰۰۳ء

نیکی اور اس کی حفاظت

میں نے آپ کے سامنے سورۃ الکہف کے آخری رکوع کی ایک آیت کریمہ تلاوت کی ہے جس میں اللہ تعالٰی نے ایک اہم مسئلہ کی طرف ہمیں توجہ دلائی ہے، وہ یہ کہ دنیا میں ہر مسلمان کی خواہش اور کوشش ہوتی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمائے اور ثواب والے کام کرے تاکہ یہ ثواب اور نیکیاں آخرت میں اسے کام آئیں، لیکن جس طرح نیکیاں کمانا ضروری ہے اسی طرح ان کی حفاظت بھی ضروری ہے کیونکہ بسا اوقات کمائی ہوئی نیکیاں برباد ہو جاتی ہیں اور کیے ہوئے نیک اعمال غارت ہو جاتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ مئی ۲۰۰۳ء

حضرت مولانا محمد عبد اللہؒ درخواستی کی یاد میں

’’حافظ الحدیث نمبر‘‘ کے حوالہ سے ہمارے بزرگ حضرات مولانا مجاہد الحسینی جو تبصرہ کر چکے ہیں میں اس میں کسی اور اضافے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا، البتہ اس حوالہ سے کچھ عرض کرنا چاہوں گا کہ اس خصوصی نمبر کی اشاعت سے جہاں نئی نسل کے علماء اور کارکنوں کو حضرت درخواستیؒ اور ان کی جدوجہد سے روشناس ہونے کا موقع ملے گا وہاں میرے جیسے پرانے کارکنوں کے لیے بھی یہ خصوصی نمبر بہت سی یادوں کو تازہ کرنے کا باعث ہوگا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ مئی ۲۰۰۳ء

حدیث و سنت کی اہمیت اور امام بخاری کا اسلوبِ استدلال

عزیز طلبہ اور طالبات سے گزارش ہے کہ مدرسہ کے ماحول میں چند سال گزارنے کے بعد اب وہ عملی زندگی میں قدم رکھیں گے تو انہیں ایک نئے ماحول کا سامنا کرنا ہو گا، بہت سی نئی باتیں دیکھنے میں آئیں گی اور تغیرات محسوس ہوں گے۔ وہ مدرسہ کے محدود ماحول سے نکل کر سوسائٹی کے وسیع ماحول میں داخل ہو رہے ہیں جسے میں یوں تعبیر کیا کرتا ہوں کہ وہ جزیرہ سے نکل کر سمندر میں کود رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ مئی ۲۰۱۴ء

علماء کرام کی تین اہم ذمہ داریاں

مجھے یہ کہا گیا ہے کہ آج کے حالات میں علماء کرام کی ذمہ داریوں کے عنوان پر آپ حضرات سے کچھ عرض کروں۔ میرے نزدیک یہ دو الگ الگ موضوع ہیں، آج کے حالات مستقل گفتگو کے متقاضی ہیں اور اپنے اندر اس قدر وسعت اور تنوع رکھتے ہیں کہ اگر ان پر بات شروع ہو گئی تو دوسرے عنوان پر کچھ کہنے کا وقت باقی نہیں رہے گا۔ جبکہ علماء کرام کی ذمہ داریاں ایک الگ موضوع ہے اور اس کا تقاضہ بھی یہ ہے کہ اس پر تفصیل کے ساتھ گفتگو کی جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ مارچ ۲۰۰۳ء

قربانی کے بارے میں چند شبہات کا ازالہ

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ بخاری شریف میں حضرت براء بن عازبؓ سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحی کے روز نماز عید کے لیے عید گاہ میں تشریف لائے، نماز پڑھائی، اس کے بعد خطبہ ارشاد فرمایا، اور اس میں یہ فرمایا کہ جس نے نماز کے بعد قربانی کی اس نے ہماری سنت کو پا لیا اور جس نے نماز عید سے قبل قربانی کر لی اس نے عام دنوں کی طرح گوشت کھایا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ فروری ۲۰۰۳ء

دینی و عصری تعلیم کے حوالہ سے چند ضروری گزارشات

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ دینی مدارس کے تعلیمی سال کا اس عشرہ میں آغاز ہو رہا ہے اور پورے جنوبی ایشیا میں ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں دینی مکاتب و مدارس سالِ رواں کے تعلیمی دورانیہ کا سلسلہ شروع کر رہے ہیں، اس لیے میں اس موقع پر دینی مدارس کے حوالہ سے کچھ سوالات کا جائزہ لینا چاہوں گا تاکہ دینی مدارس کے تعلیمی کام کی اہمیت کا آج کے تعلیم یافتہ لوگوں کو تھوڑا بہت اندازہ ہو جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ جون ۲۰۱۹ء

نسل انسانی کا امتیاز و اعزاز اور اس کی شکر گزاری

اللہ تعالٰی نے انسان کو باقی مخلوقات پر جو امتیاز بخشا ہے، قرآن کریم میں اس کا مختلف مقامات پر مختلف حوالوں سے تذکرہ کیا گیا ہے۔ مثلاً ایک جگہ فرمایا کہ ہم نے انسان کو ’’احسن تقویم‘‘ میں پیدا کیا ہے یعنی سب سے اچھے سانچے میں ڈھالا ہے۔ یہ احسن تقویم جسمانی ساخت کے حوالہ سے بھی ہے اور صلاحیتوں اور استعداد کے دائرے میں بھی ہے، جس کا مشاہدہ ہم روزمرہ کرتے رہتے ہیں، لیکن ساتھ ہی فرمایا کہ ہم اسے ’’اسفل سافلین‘‘ کے درجے میں بھی اتار دیتے ہیں، یعنی وہ سب سے نچلے درجے میں چلا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ اگست ۲۰۲۰ء

حرمین شریفین کی حاضری ۔ احساسات و تاثرات

بعد الحمد والصلٰوۃ۔ آج کی نشست میں سفرِ حج کے کچھ تاثرات بیان کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ پورے بیان کرنا تو مشکل ہے، ہلکی پھلکی گفتگو ہو گی۔ پہلی گزارش یہ ہے کہ حج اور اللہ تعالٰی کے گھر کی حاضری اللہ تعالٰی کی عنایت سے ہوتی ہے، طلبی ہوتی ہے تبھی حاضری ہوتی ہے۔ اور میں تو اس کا عینی شاہد ہوں کہ طلبی ہو تو اچانک ہو جاتی ہے، نہ ہو تو بندہ جا کے بھی رک جاتا ہے۔ میں دونوں کا شاہد ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ اکتوبر ۲۰۱۵ء

آزادی کا تحفظ اور اہل دین کی ذمہ داریاں

کل ہمارا یوم آزادی ہے، ۱۴ اگست کو ہمیں برطانوی استعمار کی غلامی سے آزادی ملی تھی اور اسی روز پاکستان کے نام سے جنوبی ایشیا میں مسلمانوں کی خودمختار نظریاتی اسلامی ریاست کا قیام عمل میں آیا تھا۔ اس لیے یہ دوہری خوشی کا دن ہے اور اس روز پاکستانی عوام ملک بھر میں بلکہ دنیا میں جہاں بھی وہ ہیں، آزادی اور نئے وطن کی خوشی میں تقریبات کا اہتمام کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ اگست ۲۰۲۰ء

مانع حمل تدابیر اور اسلام

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ شادی نکاح کی بات ہو رہی تھی اور اس بات کا ذکر ہو رہا تھا کہ مانع حمل تدابیر اختیار کرنا، اس کے بارے میں جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے؟ مکمل تحریر

۲۰۱۰ء

مرد و عورت کا میل جول

جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، کسی عورت کے لیے یہ حلال نہیں ہے کہ وہ تین دن سے زیادہ یعنی شرعی مسافت کا سفر کرے مگر اس کے ساتھ محرم ہو۔ محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔ تین دن سے مراد شرعی مسافت ہے جو آج کل ۴۸ میل یا ۸۰ کلو میٹر کے لگ بھگ بنتی ہے۔ اس کے ساتھ یہ بھی فرماتے ہیں کہ عورت اپنے گھر میں بھی کسی مرد کے ساتھ تنہا نہ ہو جبکہ ساتھ کوئی محرم نہ ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰۱۰ء

علماء کرام کی محنت کا دائرہ کار

اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم و حوا علیھما السلام کو پیدا فرمایا اور زمین کی طرف بھیجا تو دو باتیں ارشاد فرمائیں۔ ایک یہ کہ یہاں ایک عرصہ تک آپ لوگوں کو رہنا ہے، اس لیے یہاں موجود تمام اشیا آپ کے لیے قابل استفادہ ہیں، دوسری بات یہ کہ میری طرف سے وقتاً فوقتاً آنے والی ہدایات کا انتظار کریں اور ان پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کریں۔ آدم و حوا علیھما السلام کے بعد یہ سلسلہ چل نکلا اور حسب ارشاد مختلف اوقات میں انبیاء کرامؑ تشریف لاتے رہے اور انسانیت کی ہدایت کا سامان ہوتا رہا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم اگست ۲۰۲۰ء

ہم قرآن کس لیے پڑھتے ہیں؟

کراچی سے گزشتہ جمعرات کو گوجرانوالہ واپس پہنچ کر اپنی معمول کی مصروفیات میں محو ہو چکا ہوں مگر دو تین حاضریوں کا تذکرہ باقی ہے۔ سہراب گوٹھ کی جامع مسجد گلشن عمرؓ میں واقع جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کی شاخ کے سامنے سے تو بیسیوں مرتبہ گزر ہوا ہو گا، مگر حاضری پہلی بار ہوئی۔ جامعہ کے اساتذہ کی فرمائش تھی کہ حاضری کی کوئی صورت نکلے اور طلبہ سے کچھ معروضات بھی کی جائیں۔ چنانچہ بدھ کی شب کو مولانا محمد شفیع چترالی کے ہمراہ عشاء کی نماز وہاں ادا کی، عشاء کے بعد طلبہ سے چند گزارشات کیں اور اس کے بعد کھانے پر حضرات اساتذہ کے ساتھ مختلف امور پر تبادلۂ خیالات ہوا۔ مکمل تحریر

۲۱ اپریل ۲۰۱۰ء

جہاد افغانستان اور ہماری ذمہ داریاں

آپ حضرات مختلف علاقوں سے اپنے معمولات، گھر بار، مصروفیات اور مشاغل چھوڑ کر ایک بے آب و گیاہ وادی کی سنگلاخ چٹانوں میں جمع ہیں۔ آپ کے یہاں جمع ہونے کا ایک مقصد ہے، وہ مقصد آپ دلوں میں لیے جوش و جذبہ کے ساتھ اپنے ایمان کو حرارت دے رہے ہیں، اللہ تعالٰی آپ کے اس مقصد میں آپ کو اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو کامیابی عطا فرمائے، آمین۔ وہ مقصد یہ ہے کہ آج کے دور میں جہاد کا فریضہ مسلمانوں کی عملی زندگی سے نکل چکا ہے، وہ فریضہ مسلمانوں کے عملی زندگی میں دوبارہ آ جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۱۹۹۱ء

نیو ورلڈ آرڈر۔ عالم اسلام کے خلاف سازش

میں صرف اجتماع میں شرکت اور آپ حضرات کے ہم نشینوں میں نام لکھوانے کے لیے حاضر ہوا ہوں، وقت مختصر ہے۔ دیگر حضرات علماء کرام بھی تشریف فرما ہیں اور بالخصوص مفتی صاحب دامت برکاتہم تشریف فرما ہیں، اس لیے کسی تمہید کے بغیر صرف دو مختصر باتیں عروض کروں گا۔ ایک تو اس وقت جہاد افغانستان کس پوزیشن میں ہے اس کا نقشہ تھوڑا سا سامنے ہونا چاہیے۔ ایک وقت وہ تھا جب افغانستان کے علماء نے جہاد کا آغاز کیا تو دنیا کے دانشور یہ کہتے تھے۔ یہ پاگل لوگ ہیں روس جیسی سپر پاور چٹان ہے ان سے سر ٹکرا ٹکرا کر تھک ہار کر بیٹھ جائیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ نومبر ۱۹۹۱ء

ختم نبوت کے فکری و عملی تقاضے اور ہماری ذمہ داریاں

تحریک ختم نبوت کی عملی صورتحال یہ ہے کہ نوے سال کی طویل جدوجہد کے بعد اسلامیانِ پاکستان ۱۹۷۴ء میں ملک کے دستور میں منکرین ختم نبوت کے ایک گروہ قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دلوانے میں کامیاب ہوئے، لیکن اس دستوری ترمیم کے بعد اس کے عملی تقاضوں کی تکمیل کے لیے قانون سازی کا کام نہ ہو سکا۔ اور ۱۹۸۴ء میں مولانا محمد اسلم قریشی کے حوالے سے منظم ہونے والی تحریک ختم نبوت کے نتیجہ میں صدر جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم کے جاری کردہ امتناع قادیانیت آرڈیننس کی صورت میں قانون سازی کی طرف پہلی عملی پیشرفت ہوئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ ستمبر ۱۹۹۰ء

عصر حاضر کے چیلنجز اور دینی جدوجہد کے ۷ دائرے

اس وقت پورے عالم اسلام میں علماء کرام اور دین سے تعلق رکھنے والے حلقے، شخصیات اور ادارے جن دائروں میں کام کر رہے ہیں، اور جو دین کے حوالے سے ان کی تگ و دو کے دائرے ہیں، ان کی معروضی صورتحال پر میں اس وقت آپ حضرات سے گفتگو کرنا چاہتا ہوں، تاکہ یہ بات آپ دوستوں کے سامنے آ جائے کہ کون سے کام ہمارے کرنے کے ہیں؟ ان میں سے کون سے ہو رہے ہیں اور کون سے نہیں ہو رہے ہیں؟ میں نے موجودہ مسلم معاشرے اور عالمی ماحول کو سامنے رکھتے ہوئے دینی جدوجہد کی مختلف سطحوں کو سات دائروں میں تقسیم کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ جون ۲۰۰۶ء

عالم اسلام پر مغربی فکر کی یلغار اور علماء کرام کی ذمہ داری

آج کی اس ملاقات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس عنوان کے تحت کچھ تلخ گزارشات آپ حضرات کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں ۔ ۔ ۔ حضرات محترم! اس عنوان کے تحت بنیادی طور پر چار امور غور طلب ہیں: ایک یہ کہ مغربی فکر کیا ہے؟ دوسرا یہ کہ مغربی فکر کے عالم اسلام پر اثرات کیا ہیں؟ تیسرا یہ کہ اس کے مقابلہ میں ہم جو کچھ کر رہے ہیں، وہ کہاں تک مؤثر ہے؟ اور چوتھا یہ کہ مسلمانوں کو اس مغربی فکر کے حصار سے نکالنے کے لیے علماء کرام پر کیا ذمہ داری عائد ہوتی ہے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ اگست ۱۹۹۲ء

نائن الیون کا سانحہ اور مسلمانوں کے لیے لائحہ عمل

مسلم ممالک میں سب سے پہلے ترکی نے سیکولر فلسفہ کو دستوری طور پر قبول کیا تھا اور وہی سب سے زیادہ شدت کے ساتھ اس پر ابھی تک قائم بھی ہے، حتٰی کہ ترکی کا دستور صراحت کے ساتھ قرآن و سنت کی راہنمائی کو مسترد کرتا ہے، لیکن ترکی کے عام مسلمان نے آج تک اس لا مذہبی فلسفہ کو قبول نہیں کیا اور عام ترکی مسلمانوں کو جب بھی موقع ملتا ہے، وہ قرآن و سنت کے ساتھ اپنی کمٹمنٹ کا کھلم کھلا اظہار کر دیتے ہیں۔ یہ بات مغرب کے حکمرانوں کے لیے پریشانی کا باعث بنی ہوئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۰۱ء

اسلامی نظام، انسانی حقوق اور قادیانیت

بعد الحمد والصلوۃ۔ حضرت الامیر! قابل احترام علماء کرام، بزرگو، دوستو اور ساتھیو! ایک دور تھا جب مرزا غلام احمد قادیانی کی امت کا ہیڈ کوارٹر قادیان میں تھا اور یہ وہ زمانہ تھا جب قادیانیت کے خلاف کوئی بات کہنا برطانوی حکومت کے غیظ و غضب کو دعوت دینا تھا۔ تب مجلس احرار اسلام کے شعبہ تبلیغ نے قادیان میں کانفرنس کا اہتمام کیا جہاں قادیانی امت اپنا سالانہ اجتماع منعقد کیا کرتی تھی اور اسے مبینہ طور پر معاذ اللہ حج کی طرح مقدس اجتماع کی حیثیت دی جاتی تھی۔ اس دور میں قادیان میں مسلمانوں کا اجتماع منعقد کرنے میں احرار کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ جولائی ۱۹۹۳ء

امریکہ کا لکڑ ہضم، پتھر ہضم معاشرہ اور مسلمانوں کی نئی پود کا مستقبل

محترم و برادران اسلام! مجھے امریکہ میں حاضری دیتے ہوئے چوتھا سال ہے۔ ہر سال کچھ دنوں کے لیے حاضری کا موقع ملتا ہے۔ یہاں مکی مسجد میں آپ حضرات سے ملاقات کی سعادت بھی حاصل ہوتی ہے۔ پہلی دفعہ ۱۹۸۷ء میں حاضر ہوا تو یہیں مکی مسجد میں مسلسل آٹھ دس روز قادیانیت کے بارے میں روزانہ گفتگو ہوتی رہی۔ اس وقت یہاں آنے کا مقصد بھی قادیانی گروہ کی سرگرمیوں کے بارے میں آگاہی حاصل کرنا اور امریکہ میں بسنے والے مسلمانوں کے حالات معلوم کرنا تھا۔ پھر جوں جوں مسائل و احوال سے واقفیت ہوتی گئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ دسمبر ۱۹۹۰ء

کرونا وائرس اور لاک ڈاؤن

بعد الحمد والصلوٰة ۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ نے دنیا بھر میں جو صورتحال پیدا کر دی ہے، اس کا سب سے پہلا تقاضا تو اللہ رب العزت کی قدرت اور تمام معاملات کے کنٹرول پر ہمارے ایمان کی تازگی کا ہے۔ کائنات میں بہت کچھ موجود ہے جس کے پیچھے سب سے بڑی قوت اللہ تعالٰی کی ذات ہے، جو کچھ ہوتا ہے اسی کی مرضی سے ہوتا ہے، یہ جو وبائیں، آزمائشیں اور مصیبتیں آتی ہیں، یہ اللہ تبارک و تعالٰی کی جانب سے تنبیہ بھی ہوتی ہیں اور اس کی قدرت کا اظہار بھی، لہٰذا ایسے مواقع پر اپنے ایمان کو مضبوط کرنا چاہیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۲۰۲۰ء

مغربی فلسفہ و تہذیب اور مسلم امہ کا رد عمل

موضوع پر گفتگو شروع کرنے سے قبل اس کے عنوان میں تبدیلی کی طرف اشارہ ضروری سمجھتا ہوں کہ میں نے جمہوریت کے ساتھ لادینی کا سابقہ حذف کر دیا ہے اور مطلق جمہوریت بلکہ مغربی تہذیب و ثقافت کے حوالے سے امت مسلمہ کے رد عمل اور موجودہ صورتحال پر گفتگو کا خواہش مند ہوں۔ مغرب نے اب سے کم و بیش تین سو برس قبل جمہوریت کا راستہ اختیار کیا تھا اور اس سے قبل کی صدیوں میں اسے جس صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تھا، یہ اس کا رد عمل ہے کہ وہ جمہوریت کی شاہراہ پر مسلسل آگے بڑھتا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ مارچ ۲۰۰۵ء

دینی مدارس کے اساتذہ کے لیے تربیتی نظام کی ضرورت اور تقاضے

علم انسان کا وہ امتیاز ہے جس نے انہیں فرشتوں پر فضیلت عطا کی اور معلّم وہ منصب ہے جسے سرور کائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرما کر اپنے تعارف کے طور پر پیش کیا کہ ’’انما بعثت معلما‘‘ میں معلم اور استاذ بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ جب کہ رسول اکرمؐ پر نازل ہونے والی پہلی وحی قراءت، قلم اور تعلیم کے تذکرہ پر مشتمل ہے۔ اسی لیے اسلام میں تعلیم کے مشغلہ اور معلم کے منصب کو ہمیشہ عزت اور وقار کا مقام حاصل رہا ہے بلکہ دنیا کی ہر مہذب اور متمدن قوم میں معلم کو احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۲۰۰۶ء

نصاب تعلیم کی یکسانیت پر قومی تعلیمی کانفرنس

ملک میں تعلیمی نصاب و نظام کے دوہرے پن کو ختم کرنے اور خاص طور پر دینی و عصری تعلیم کے نصاب و نظام میں یکسانیت پیدا کرنے کے لیے قومی سطح پر جو کوششیں جاری ہیں میں ان کے مؤیدین اور ناقدین دونوں کی صف اول میں شامل ہوں۔ مؤیدین میں تو اس لیے کہ میں خود گزشتہ نصف صدی سے اس کا داعی چلا آرہا ہوں، اس دوران اس اہم قومی مسئلہ کے مختلف پہلوؤں پر میرے بیسیوں مقالات و مضامین متعدد جرائد اور اخبارات میں شائع ہو چکے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ مارچ ۲۰۲۰ء

جدید سیاسی نظام اور اجتہاد

’’اقبال کا تصور اجتہاد‘‘ کے عنوان سے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد کے زیر اہتمام یہ تین روزہ سیمینار ایسے وقت میں ہو رہا ہے جبکہ پوری دنیائے اسلام میں اجتہاد کے بارے میں نہ صرف یہ کہ بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری ہے اور اس کے مختلف اور متنوع پہلو ارباب علم و دانش کی گفتگو کا موضوع بنے ہوئے ہیں، بلکہ مختلف سطحوں پر اجتہاد کا عملی کام بھی پہلے سے زیادہ اہمیت اور سنجیدگی کے ساتھ پیشرفت کر رہا ہے اور امت مسلمہ میں اجتہاد کی ضرورت و اہمیت کا احساس بڑھتا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ اکتوبر ۲۰۰۷ء

کراچی یونیورسٹی کی سالانہ سیرت کانفرنس میں حاضری

۲۷ و ۲۸ نومبر کراچی میں گزارنے کا موقع ملا، شعبہ علوم اسلامی کراچی یونیورسٹی کی سیرت چیئر کی سالانہ سیرت کانفرنس میں شرکت کا وعدہ تھا، اس دوران قیام معہد الخلیل الاسلامی بہادر آباد میں رہا اور ’’حجۃ اللہ البالغۃ‘‘ کی ہفتہ وار کلاس میں گفتگو کی۔ یہ کلاس معہد الخلیل الاسلامی کراچی کے زیر اہتمام الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کے اشتراک و تعاون سے ہر منگل کو اڑھائی بجے سے ساڑھے تین بجے تک آن لائن ہوتی ہے۔ معہد کے مدیر مولانا محمد الیاس مدنی کا ارشاد تھا کہ جب آپ کراچی آ ہی رہے ہیں تو ایک نشست بالمشافہہ ہو جائے جو جمعرات کو ظہر کے بعد ہوئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ نومبر ۲۰۱۹ء

وحدت امت اور تحفظ ختم نبوت کے ضروری تقاضے

لاہور میں ’’جامعۃ العروۃ الوثقٰی‘‘ کے نام سے اہل تشیع کا ایک بڑا تعلیمی ادارہ ہے جو آغا سید جواد نقوی کی سربراہی میں کام کر رہا ہے اور طلبہ و طالبات کی ایک بڑی تعداد وہاں مختلف شعبوں میں تعلیم حاصل کرتی ہے۔ مشترکہ دینی و قومی معاملات میں ملی مجلس شرعی کے فورم پر ان کا ہمارے ساتھ رابطہ رہتا ہے اور نقوی صاحب کے نائب علامہ توقیر عباس اجلاسوں میں ان کی اکثر نمائندگی کرتے ہیں۔ ایک عرصہ سے ان کا تقاضہ تھا کہ جامعہ کی سالانہ کانفرنس میں شریک ہوں مگر موقع نہیں بن رہا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ نومبر ۲۰۱۹ء

قادیانی مسئلہ اور مغربی ممالک میں مقیم مسلمانوں کی ذمہ داری

قادیانی گروہ کی سرپرست لابیوں اور ویسٹرن میڈیا کی طرف سے قادیانی مسئلہ کے حوالہ سے ایک الزام پاکستان کے مسلمانوں پر، پاکستان کی حکومت پر اور پاکستان کے دستوری اور قانونی ڈھانچے پر پورے شدومد کے ساتھ دنیا بھر میں دہرایا جا رہا ہے کہ پاکستان میں قادیانیوں کے انسانی حقوق پامال کر دیے گئے ہیں، ان کے شہری حقوق معطل ہو گئے ہیں اور قادیانیوں کے ہیومن رائٹس ختم کر دیے گئے ہیں۔ ابھی حال میں اسی ماہ کے آغاز میں برطانیہ میں ٹل فورڈ کے مقام پر قادیانیوں کے سالانہ اجتماع میں بھارتی ہائی کمشنر نے شرکت کی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ اگست ۱۹۹۲ء

قانون کی یکساں عملداری اور اسوۂ نبویؐ

۵ ستمبر کو ڈسکہ بار ایسوسی ایشن کی سالانہ محفل میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں شرکت و خطاب کا موقع ملا۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سیالکوٹ جناب طارق جاوید مہمان خصوصی تھے، جبکہ اس موقع پر ڈسکہ بار کی طرف سے ایک جج اور دو وکیل صاحبان کو قرعہ اندازی کے ذریعے عمرہ کے تین ٹکٹ دیے گئے۔ یہ خوش نصیب جج سردار کمال الدین، طاہر رؤف ایڈووکیٹ اور عامر مختار بٹ ایڈووکیٹ ہیں، اللہ تعالٰی سب کو قبولیت و ثمرات سے بہرہ ور فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔ اس موقع پر میری گزارشات کا خلاصہ درج ذیل ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ ستمبر ۲۰۱۹ء

ڈسکہ میں مولانا سمیع الحق شہیدؒ سمینار

مولانا سمیع الحق شہیدؒ ہماری ملی و دینی جدوجہد کی تاریخ کے ایک مستقل باب کا عنوان ہیں اور ان کی خدمات کا اس مختصر گفتگو میں تفصیلی تذکرہ ممکن نہیں ہے، البتہ چند باتیں عرض کر دیتا ہوں کہ مولانا سمیع الحق شہیدؒ کی حیات و خدمات کے مختلف پہلو ہیں جن میں سے ہر ایک پر کام کی ضرورت ہے اور ان کے تلامذہ و رفقاء کو اس کی کوئی صورت نکالنی چاہیے۔ مثلاً ایک پہلو یہ ہے کہ وہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد الحق رحمہ اللہ تعالٰی کے فرزند و جانشین ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی علمی، سیاسی و تحریکی جدوجہد کے رفیق کار بھی رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ نومبر ۲۰۱۹ء

Pages

2016ء سے
Flag Counter