قربانی کی کھالوں کا مسئلہ
عید الاضحیٰ گزر گئی ہے اور دیگر قومی شعبوں کی طرح اکثر و بیشتر دینی مدارس بھی اپنی چھٹیاں گزار کر تعلیمی سرگرمیوں میں مصروف ہوگئے ہیں۔ عید الاضحیٰ پر دینی مدارس کی ایک مصروفیت یہ ہوتی ہے کہ ملک کے دیگر رفاہی اداروں کے ساتھ وہ بھی قربانی کی کھالیں جمع کرتے ہیں جو ان کی آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہوتی ہیں، اس لیے کہ سوسائٹی کے دیگر مستحقین کی طرح دینی مدارس کے مسافر اور نادار طلبہ بھی زکوٰۃ و صدقات اور قربانی کی کھالوں کا اہم مصرف ہیں۔ اور معاشرہ میں دینی تعلیم کے فروغ کے خواہاں مسلمان اس مد میں ان سے بھرپور تعاون کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
گولڑہ شریف اور بگھار شریف
عید الاضحیٰ سے قبل چھٹیوں کے دو دن اسلام آباد میں گزرے۔ 28 اگست کو مولانا سمیع الحق کی طلب کردہ آل پارٹیز کانفرنس میں حاضری کا وعدہ تھا، جامعہ نصرۃ العلوم میں اسباق پڑھا کر ظہر تک جامعہ رحمانیہ ماڈل ٹاؤن ھمک اسلام آباد پہنچا اور نمازِ ظہر کے بعد مسجد میں قربانی کی اہمیت کے حوالہ سے ایک نشست میں گفتگو کی۔ پھر مولانا حافظ سید علی محی الدین کے ہمراہ آل پارٹیز کانفرنس میں شریک ہوا جس کی مختصر رپورٹ گزشتہ کالم میں ذکر کر چکا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
کچھ آزاد کشمیر کے بارے میں
راقم الحروف نے علاقہ کے دین دار مسلمانوں خصوصاً علماء کرام کو اس طرف متوجہ کیا کہ انہیں عملی سیاست کو شجر ممنوعہ سمجھنے کی بجائے اسے اپنانا چاہیے۔ کیونکہ ظلم و جبر کے نظام کی مخالفت اور دین حق کے اعلاء و اجراء کی جدوجہد کرنا علماء کرام کا دینی و ملی فرض ہے اور علماء کرام ہی کی سیاسی قیادت عوام کے مسائل کو مخلصانہ طور پر حل کر سکتی ہے۔ دراصل آزادکشمیر کے علماء کرام نے شروع ہی سے سیاسی مسائل میں عوام کی نمائندگی و رہنمائی کی ہے اور ان کی ایک تنظیم ’’جمعیۃ علماء آزاد کشمیر‘‘ کے نام سے تیس سال سے سیاسی و مذہبی میدان میں سرگرم عمل ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
۱۹۷۱ء کے ہنگامی حالات، آخر کب تک؟
پارلیمنٹ نے گزشتہ روز مشترکہ اجلاس میں حزب اختلاف کے واک آؤٹ کے بعد ہنگامی حالات میں مزید چھ ماہ کی توسیع کی قرارداد منظور کر لی۔ اس سے قبل قائد حزب اختلاف خان عبد الولی خان نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہنگامی حالات کو باقی رکھنے کا اقدام عوام کے ساتھ سخت ناانصافی ہے۔ خان صاحب نے کہا کہ ۱۹۷۱ء میں پاک بھارت جنگ کی بناء پر ملک میں ہنگامی صورتحال کا اعلان ہوا تھا اور یہ صورتحال اب تک برقرار رکھی جا رہی ہے۔ حالانکہ حکومت نے بھارت کے ساتھ شملہ معاہدہ کے تحت حالات کو معمول پر لانے کی راہ اختیار کر لی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
بلوچستان امن و انصاف مانگتا ہے
بلوچستان نیشنل عوامی پارٹی کے راہنما جناب احمد نواز بگتی گزشتہ روز لاہور تشریف لائے اور پارٹی ورکروں کے اجتماع سے خطاب کے علاوہ ایک مقامی روزنامہ کو انٹرویو بھی دیا جس میں انہوں نے بلوچستان کے سیاسی حل کے بارے میں وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی طرف سے متوقع اعلان، بلوچستان کی سیاسی صورتحال اور مسئلہ بلوچستان کے صحیح حل کے سلسلہ میں چند فکر انگیز باتیں کی ہیں۔ بلوچستان کی نازک صورتحال اور وزیراعظم بھٹو کے متوقع اعلان کے پیش نظر بگتی صاحب کے ان خیالات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اس لیے ان کے خطاب اور انٹرویو کے اہم نکات درج ذیل ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مسلم سربراہ کانفرنس لاہور کا اختتام
مسلم سربراہوں کی سہ روزہ لاہور کانفرنس متعدد کھلے اور بند اجلاسوں، طویل بحث و تمحیص اور قائدین کی تقاریر کے بعد قراردادوں، فیصلوں اور اعلانِ لاہور کے اجراء کے ساتھ بخیر و خوبی اختتام پذیر ہوگئی۔ ’’لاہور کانفرنس‘‘ کے بارے میں جن توقعات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے وہ کہاں تک پوری ہوئی ہیں، اس کا اندازہ کانفرنس کے اعلانات سے بخوبی کیا جا سکتا ہے۔ تاہم یہ بات انتہائی اطمینان بخش ہے کہ تمام مسلم راہنماؤں نے اخوت و محبت کے ماحول میں عالم اسلام کے مسائل کا جائزہ لیا، ایک دوسرے کی مشکلات کو سمجھنے کی کوشش کی اور باہمی ارتباط کے مختلف پہلوؤں پر غور و خوض کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مسئلہ کشمیر اور مسلم سربراہ کانفرنس لاہور
قائد جمعیۃ علماء اسلام مولانا مفتی محمود نے سکھر میں اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس امر پر زور دیا ہے کہ مسلم سربراہ کانفرنس میں عالم اسلام کے دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر پر بھی غور کیا جائے۔ ادھر معروف کشمیری راہنما میر واعظ مولانا محمد فاروق نے بھی کانفرنس کے ایجنڈے میں مسئلہ کشمیر کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ مسئلہ کشمیر قیام پاکستان کے بعد سے اب تک پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مسلسل کشیدگی کا باعث چلا آرہا ہے اور دو سے زائد بڑی جنگوں کا محرک بن چکا ہے۔ اور اس سے نہ صرف برصغیر اور ایشیا بلکہ پوری دنیا کے امن کو خطرہ لاحق ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تقسیم ہند کی معقولیت سے انکار
وزیراعظم جناب ذوالفقار علی بھٹو نے گزشتہ روز لاہور میں اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے یہ عجیب و غریب انکشاف فرمایا ہے کہ ’’پاکستان مذہبی ملک نہیں ہے‘‘ اور یہ کہ ’’کسی ملک کے سیکولر ہونے سے اس کے اسلامی مزاج میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔‘‘ (روزنامہ مشرق لاہور ۔ یکم فروری ۱۹۷۴ء)۔ خدا جانے مذہب کے نام سے بھٹو صاحب کی اس جھجھک کا پس منظر کیا ہے، حالانکہ اس حقیقت سے انکار کی کوئی گنجائش نہیں کہ پاکستان مذہب کے نام پر لا الہ الا اللہ کا نعرہ لگا کر قائم کیا گیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مسلم سربراہ کانفرنس لاہور سازشوں کے گرداب میں!
مسلم سربراہ کانفرنس لاہور کے بارے میں اپنے جذبات، تاثرات اور توقعات کا اظہار ہم گزشتہ اشاعت میں کر چکے ہیں۔ ہماری دلی خواہش ہے کہ یہ گزارشات عالم اسلام کے قائدین تک پہنچیں اور مسلم سربراہ کانفرنس اسلام کی سربلندی و نفاذ اور عالم اسلام کے اتحاد و ترقی کے لیے صحیح طور پر کوئی ٹھوس لائحہ عمل تیار کر سکے۔ اس وقت ہم کانفرنس کے انتظامات کے سلسلہ میں کچھ امور کی طرف حکومت کو متوجہ کرنا چاہتے ہیں۔ یہ اعزاز اسلامیان پاکستان کے لیے باعث صد افتخار ہے کہ اس عظیم کانفرنس کی میزبانی کا شرف پاکستان کو حاصل ہو رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
کیا بلوچستان یونہی جلتا رہے گا؟
بلوچستان پاکستان کا وہ بدقسمت خطہ ہے جہاں کے عوام کو فرنگی سے آزادی ملنے کے بعد بھی سنگینوں کے منحوس سائے سے نجات نہیں مل سکی اور قیام پاکستان کے چھبیس سال بعد بھی وہ اپنے حقوق، آزادی اور تحفظ کی جنگ میں مصروف ہیں۔ اس بدنصیب خطہ کو رسمی آزادی ملنے کے ربع صدی بعد سیاسی حقوق ملے اور وہاں کے عوام کو یہ حق دیا گیا کہ وہ اپنی قیادت اور حکومت آزادی کے ساتھ اپنے ووٹوں کے ذریعہ منتخب کر سکتے ہیں۔ مگر جب بلوچستان کے عوام نے رائے دہی کا جمہوری حق استعمال کیا اور اپنے نمائندے منتخب کیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مذاکرات کا جال اور وعدے، بھٹو صاحب کی سیاسی تکنیک
گزشتہ دنوں وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے قائد جمعیۃ حضرت مولانا مفتی محمود سے قومی اسمبلی کے چیمبر میں چالیس منٹ تک بات چیت کی جس میں وزیرقانون پیرزادہ بھی شریک ہوئے۔ اس گفتگو کی تفصیلات معلوم نہیں ہو سکیں مگر دوسرے روز متحدہ جمہوری محاذ کی قرارداد منظر عام پر آئی جس میں اعلان کیا گیا ہے کہ جب تک حکومت ’’مری مذاکرات‘‘ میں کیے گئے وعدے پورے نہیں کرتی اس سے مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔ اس قرارداد سے مترشح ہوتا ہے کہ بھٹو صاحب نے مفتی صاحب سے ملاقات کے دوران اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دی جسے محاذ نے مسترد کر دیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اسلامائزیشن کو درپیش خطرات اور آل پارٹیز کانفرنسیں
ریاست آزاد جموں و کشمیر میں شرعی عدالتوں کو ختم یا غیر مؤثر کر دینے کی جو کاروائی موجودہ مسلم لیگی حکومت کے دور میں مسلسل آگے بڑھ رہی ہے اس کے بارے میں ہم اس کالم میں اپنی معروضات پیش کر چکے ہیں۔ اس سلسلہ میں جمعیۃ علماء اسلام آزاد جموں و کشمیر کے امیر مولانا سعید یوسف خان کی دعوت پر ۲۶ اگست کو اسلام آباد میں ایک کل جماعتی کانفرنس ہوئی ۔۔۔۔ کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ درج ذیل ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حالات و واقعات
پنجاب ٹیچرز ایسوسی ایشن کی ضلع میانوالی شاخ نے ایک قرارداد میں انکشاف کیا ہے کہ حالیہ انتخابات میں جن محکموں کے ملازمین کو ڈیوٹی پر لگایا گیا ہے ان میں سب کو ان کی ڈیوٹیوں کے معاوضے وصول ہو چکے ہیں لیکن اساتذہ ابھی تک اس حق سے محروم ہیں۔ یہ بات انتہائی نامناسب اور افسوسناک ہے، اساتذہ کو ان کی تدریسی خدمات کے پہلے ہی کون سے لمبے چوڑے معاوضے ملتے ہیں جو ان کی اضافی ڈیوٹیز کے معاوضوں کو بھی روک لیا گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اسلم قریشی کیس اور برطانوی حکومت
ہفت روزہ ختم نبوت کراچی کے تازہ شمارہ (نمبر ۲۱/۶) میں گزشتہ ماہ صدیق آباد (ربوہ) میں منقعد ہونے والی سالانہ ختم نبوت کانفرنس کی رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں دوسرے روز کی کارروائی کے ضمن میں راقم الحروف کی تقریر کے حوالے سے یہ کہا گیا ہے کہ راقم الحروف نے برطانوی وزیراعظم مسز تھیچر سے ملاقات کر کے انہیں اسلم قریشی کیس کے سلسلہ میں برطانوی حکومت کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی ہے۔ مکمل تحریر
آزادکشمیر ۔ حق و باطل کی رزمگاہ اور مصائب و مسائل کی آماجگاہ
دارالعلوم تعلیم القرآن باغ کی دعوت پر اس سال مئی کے پہلے ہفتہ میں آزادکشمیر جانے کا موقع ملا، دارالعلوم تعلیم القرآن کے جلسہ میں شرکت کے علاوہ مدرسہ حنفیہ تعلیم الاسلام کے جلسہ میں بھی حاضری ہوگئی۔ حضرت مولانا سید عبد المجید صاحب ندیم ان جلسوں میں شریک تھے۔ الحمد للہ تین روز کے اس مختصر دورہ میں آزادکشمیر کےبارے میں معلومات حاصل کرنے اور مختلف عنوانات پر وہاں کے علماء، طلبہ اور سیاسی کارکنوں سے تبادلۂ خیالات کرنے کا موقع ملا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مزارعین سے انتقام ‒ سامان تعیش ‒ غیر منصفانہ نظام ‒ پولیس تشدد ‒ اساتذہ کی آسامیاں
حالیہ انتخابات میں ناکامی کے بعد بڑے بڑے جاگیرداروں اور زمینداروں نے مزارعین کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا وسیع سلسلہ شروع کر دیا تھا۔ اس ظلم و ستم کو روکنے کے لیے پنجاب کی حکومت نے اور غالباً سندھ کی حکومت نے بھی کچھ اقدامات کیے ہیں، لیکن صوبہ سرحد میں غریب مزارعین کو ظالم خوانین کے پنجہ سے نجات دلانے اور ان شکست خوردہ خوانین کے انتقام سے بچانے کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا جن کا سلسلہ ظلم و ستم اور جابرانہ تسلط بہت سخت اور ناقابل برداشت ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حالات و واقعات
صوبائی وزیر اعلیٰ ملک معراج خالد نے قلعہ سوبھاسنگھ ضلع سیالکوٹ میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ واپڈا کے ریکارڈ میں ستائیس کروڑ روپے کے غبن کا انکشاف ہوا ہے، یہ رقم قومی کاموں پر لگانے کی بجائے خردبرد کر لی گئی ہے اور اس سلسلہ میں تحقیقات جاری ہیں۔ یہ انکشاف کوئی نیا نہیں، اس سے قبل بھی واپڈا اور دیگر قومی اداروں میں اس قسم کے غبن ظاہر ہوتے رہے ہیں اور ہر بار بڑے شدومد کے ساتھ تحقیقات کا بھی اعلان کیا جاتا رہا ہے مگر اس کے بعد کچھ بھی نہیں ہوا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
نظریہ پاکستان کے محافظ ‒ جامع مسجدچنیوٹ پر پولیس یلغار ‒ اشیاء صرف کی گرانی
صوبہ سرحد میں غیر جمہوری طور پر اقلیتی گروپ کو اقتدار کی کرسی پر بٹھا دیا گیا تو یار لوگوں نے کہا کہ اب صوبہ میں نظریہ پاکستان کے علمبرداروں کی حکومت قائم ہوگئی ہے، ملک اور نظریہ پاکستان کو اب کوئی خطرہ نہیں رہا۔ مگر نظریہ پاکستان کے ان علمبرداروں نے کرسی پر بیٹھتے ہی جو احکامات جاری کیے ان میں: قومی لباس کو سرکاری لباس قرار دینے کے بارہ میں مولانا مفتی محمود کے تاریخی فیصلہ کی تنسیخ، سکولوں میں قرآن کریم کی تعلیم کے لیے اساتذہ مقرر کرنے کے فیصلہ کی واپسی، اور ہوٹلوں میں شراب کے پرمٹ جاری کرنے اور شراب کے بار کھولنے کے فیصلے نمایاں حیثیت رکھتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قومی پریس کا کردار
قائد جمعیۃ علماء اسلام حضرت مولانا مفتی محمود صاحب نے گزشتہ روز گکھڑ میں اخباری نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے ملکی مسائل پر سیر حاصل تبصرہ کیا جس کی مفصل رپورٹ آئندہ شمارے میں ہمارے وقائع نگار خصوصی کے قلم سے ملاحظہ فرمائیں گے۔ اس موقع پر آپ نے قومی پریس پر عائد پابندیوں کا بھی ذکر فرمایا اور اخبار نویسوں پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہوئے صحیح رپورٹنگ کیا کریں اور محض حکومت کو خوش کرنے کے لیے سیاسی قائدین کے بیانات کو توڑ موڑ کر نہ پیش کریں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مشترکہ اسلحہ سازی کا مستحسن فیصلہ
عرب وزرائے خارجہ و دفاع نے اپنے ایک حالیہ اجلاس میں یہ طے کیا ہے کہ عرب ممالک مشترکہ طور پر اسلحہ سازی کی صنعت قائم کریں گے اور اس کا ہیڈ کوارٹر قاہرہ میں ہوگا۔ اس مقصد کے لیے ضروری تفصیلات طے کرنے کی غرض سے ایک تکنیکی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ موجودہ دور میں اسلحہ سازی کی صنعت نے جو ترقی کی ہے اور اس پر بڑی طاقتوں کی اجارہ داری کے باعث دنیا کے چھوٹے ممالک مصائب و مشکلات کا شکار ہو چکے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مولانا سعید احمد جلال پوری شہیدؒ اور مولانا عبد الغفور ندیم شہیدؒ
کراچی ایک بار پھر علماء کی قتل گاہ بن گیا ہے اور مولانا سعید احمد جلال پوریؒ اور مولانا عبد الغفور ندیم کی اپنے بہت سے رفقاء سمیت المناک شہادت نے پرانے زخموں کو پھر سے تازہ کر دیا ہے۔ خدا جانے یہ سلسلہ کہاں جا کر رکے گا اور اس عفریت نے ابھی کتنے اور قیمتی لوگوں کی جان لینی ہے۔ مولانا سعید احمد جلال پوری شہیدؒ حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہیدؒ کے قافلے کے فرد تھے، ان کے تربیت یافتہ تھے اور انہی کی مسند پر خدمات سرانجام دے رہے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قومی مصیبتوں کے ظاہری و باطنی اسباب
سپریم کورٹ آف پاکستان کے محترم جناب جسٹس دوست محمد خان نے لڑائی جھگڑے کے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہم ہر چیز میں اسلامائزیشن کو شامل کرنے کے شوقین ہیں لیکن اصل معاملات زندگی میں اسلامائزیشن نہیں لائی جاتی۔ تعزیرات پاکستان میں ترامیم کر کے بیڑا غرق کر دیا گیا ہے، ملک میں قانونی کام بھی غیر قانونی طریقے سے کیے جاتے ہیں، حلف پر جھوٹ بولے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ڈینگی، دھماکوں اور دہشت گردی کی صورت میں عذاب کا سامنا ہے۔‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
فہم قرآن کا صحیح راستہ
رمضان المبارک نصف سے زیادہ گزر گیا ہے اور دنیا بھر کے مسلمان اپنے اپنے ذوق کے مطابق اعمالِ خیر میں مصروف ہیں۔ روزے کے بعد اس ماہ مبارک کی سب سے بڑی مصروفیت قرآن کریم کے حوالہ سے ہوتی ہے۔ کلام پاک اس مہینہ میں نازل ہوا تھا اور اسی میں سب سے زیادہ پڑھا جاتا ہے، تلاوت اور سماعت کے ساتھ ساتھ فہم قرآن کریم کے ذوق میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے اور اس کے مختلف حلقے لگتے ہیں، اخبارات و جرائد میں مضامین کی اشاعت ہوتی ہے جبکہ سوشل میڈیا نے اس کے دائرہ کو بہت زیادہ تنوع کے ساتھ وسیع کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
نیا سرکاری جال اور دینی حلقوں کا ردعمل
دستور پاکستان ایک بار پھر زیربحث ہے اور ’’خود بدلتے نہیں آئین کو بدل دیتے ہیں‘‘ کے مصداق دستور کی وہ دفعات جو ہماری سیاسی قیادت کے گروہی مفادات میں رکاوٹ بن سکتی ہیں، انہیں بدل دینے کی تیاریاں جاری ہیں۔ جبکہ دستور میں ترمیم و تبدیلی کی جب بھی کسی حوالہ سے بات ہوتی ہے، وہ عالمی اور قومی سیکولر عناصر بھی متحرک ہو جاتے ہیں جو دستور کی اسلامی دفعات کو غیر مؤثر بنانے کے لیے ایک عرصہ سے سرگرم عمل ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
یوم آزادی کی تقریبات میں شرکت
اس سال بھی یوم آزادی کے حوالہ سے دینی مدارس میں تقریبات کا سلسلہ رہا اور تحریک آزادی اور تحریک پاکستان کے مختلف مراحل کا ان تقریبات میں تذکرہ ہوا۔ جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے مہتمم مولانا محمد فیاض خان سواتی نے اس سلسلہ میں عمومی معاشرتی مزاج کا تذکرہ کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر اپنے ایک تبصرے میں اس خدشہ کا بجا طور پر اظہار کیا ہے کہ اگر ان تقریبات کو ایک مناسب دائرے میں کنٹرول نہ کیا گیا تو بہت سی غیر متعلقہ سرگرمیوں کے ان کے ساتھ شامل ہونے سے مستقبل میں بعض مسائل بھی کھڑے ہو سکتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
پاکستان میں امریکی سفیر جوزف ایس فارلینڈ کی سرگرمیاں
پاکستان میں پہلے عام انتخابات کی تیاریاں شروع ہوتے ہی امریکہ بہادر نے جب سی آئی اے کے مشہور و معروف کارندے اور انڈونیشیا میں خانہ جنگی کرانے والے سورما مسٹر جوزف ایس فارلینڈ کو پاکستان میں اپنا سفیر مقرر کیا تو تاڑنے والی نگاہوں نے اسی وقت دیکھ لیا تھا کہ یہ حضرت آگے چل کر کیا گل کھلائیں گے۔ اسی لیے جمعیۃ علماء اسلام کے راہنماؤں نے مسلسل یہ مطالبہ کیا کہ مسٹر فارلینڈ کو واپس بھیج دیا جائے ورنہ یہ صاحب ملک و ملت کے لیے خطرہ بن جائیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
کشمیر، تاریخ کے آئینے میں
(۱) چودھویں صدی عیسوی کے ربع اول میں کشمیر کے ایک راجہ نے، جس کا نام رینچن یا رام چندر بتایا جاتا ہے، ایک عرب مسافر سید بلبل شاہؒ کی نماز اور تبلیغ سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا، اپنا اسلامی نام صدر الدینؒ رکھا اور سری نگر میں جامع مسجد تعمیر کی۔ اس طرح کشمیر کے اسلامی دور کا آغاز ہوا۔ (۲) پندرہویں صدی کے ربع اول میں کشمیر کو سلطان زین العابدینؒ جیسا نیک دل، رعایا پرور اور علم دوست بادشاہ نصیب ہوا جس نے عدل، تدبر، رحم دلی اور اسلامی اخوت و مساوات کے جذبہ سے ریاست میں اسلام کی بنیادوں کو مستحکم کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مرزا مظفر احمد کی ’’خدمات‘‘
مرزا غلام احمد قادیانی کے پوتے ایم ایم احمد کے بارے میں عوامی حلقہ میں کبھی اس بات میں شک نہیں رہا کہ وہ انہی خطوط پر کام کر رہے ہیں جو مرزائی گروہ کے لیے برطانوی سامراج نے وضع کیے تھے۔ نہ صرف ایم ایم احمد بلکہ اس ٹولہ سے متعلق دوسرے افسران بھی انہی کے نقش قدم پر چل کر برطانوی سامراج کے خودکاشتہ پودے قادیانیت کے بانی مرزا غلام احمد کے مشن کی تکمیل میں سرگرم ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد ۱۹۵۳ء میں عوامی تحریک کا مقصد یہی تھا کہ کسی طرح قوم ان ’’پیران تسمہ پا‘‘ سے نجات حاصل کر لے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کی تنظیم نو اور اس کے تقاضے
قائد جمعیۃ حضرت مولانا مفتی محمود صاحب مدظلہ نے جمعیۃ علماء اسلام پنجاب کے ضلعی عہدہ داروں کے اجلاس اور بعد ازاں کارکنوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ کی تنظیم نو کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور فرمایا کہ آج کے دور میں دین اسلام کی سربلندی اور معاشرہ کی اصلاح کے لیے سیاسی قوت کا حصول ضروری ہے۔ حضرت مفتی صاحب کا یہ ارشاد بالکل بجا ہے اس لیے کہ آج کی دنیا سیاست کی دنیا ہے اور سیاسی قوت ہی آج دنیا سے اپنی بات منوا سکتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جمعیۃ طلباء اسلام جموں و کشمیر کے نوجوانوں کی خدمت میں!
جمعیۃ طلباء اسلام جموں و کشمیر کے زیر اہتمام ۲۶ و ۲۷ مئی کو باغ ضلع پونچھ میں طلبہ کا ایک عظیم الشان کنونشن منعقد ہو رہا ہے جس میں آزاد کشمیر کے دینی مدارس اور کالجوں کے طلبہ شریک ہوں گے۔ آزادکشمیر کے علماء کرام کے علاوہ قائد جمعیۃ علماء اسلام پاکستان حضرت مولانا مفتی محمود صاحب بھی اس میں شرکت فرمائیں گے۔ یہ کنونشن آزادکشمیر کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر بہت زیادہ اہمیت اختیار کر چکا ہے اور جمعیۃ طلباء اسلام کے باہمت نوجوانوں نے یہ ذمہ داری قبول کر کے ایک اہم قدم اٹھایا ہے جس کے اثرات آزاد کشمیر کی تاریخ میں دور رس اور وقیع ہوں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قصہ حضرت الامیر کی گرفتاری کا
۲۸ اپریل کو روزنامہ جنگ راولپنڈی نے خبر دی کہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستی دامت برکاتہم امیر مرکزی جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کو نوشہرہ ضلع پشاور پولیس نے تحفظ امن عامہ کی دفعہ ۱۶ کے تحت گرفتار کر لیا ہے۔ اس سے قبل یہ خبر موصول ہو چکی تھی کہ حضرت مولانا عبد الحق صاحب مدظلہ، مولانا سمیع الحق اور دیگر سیاسی کارکنوں کے وارنٹ گرفتاری مذکورہ دفعہ کے تحت جاری کر دیے گئے ہیں۔ اسی روز خانپور فون پر رابطہ قائم کیا گیا تو معوم ہوا کہ حضرت الامیر مدظلہ گھر میں تشریف فرما ہیں اور گرفتاری عمل میں نہیں آئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
بھارت کا ایٹمی دھماکہ!
انڈیا نے گزشتہ روز راجستھان کے صحراؤں میں پہلا ایٹمی دھماکہ کیا اور اس طرح امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس اور چین کے بعد ایٹمی طاقتوں کی فہرست میں چھٹے ملک کا اضافہ ہوگیا۔ بھارت کے اس ایٹمی دھماکے پر عالمی رائے عامہ کی طرف سے ملے جلے ردعمل کے اظہار کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان اور دوسرے بہت سے ممالک نے یہ رائے ظاہر کی ہے کہ اس دھماکے سے ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔ وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے اس اقدام سے مرعوب نہیں ہوگا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قادیانی مسئلہ: وزیراعظم بھٹو کی تقریر پر مولانا مفتی محمود کے ارشادات
مولانا مفتی محمود نے اخباری کانفرنس میں مجلس عمل کے فیصلوں پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ وزیراعظم بھٹو قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے اور اس سلسلہ میں سواد اعظم کے دوسرے مطالبات تسلیم کرنے کے سلسلہ میں سنجیدہ نہیں ہیں، وہ اس مسئلہ کو اسلامی مشاورتی کونسل یا سپریم کورٹ کے سپرد کر کے سرد خانہ میں ڈالنا چاہتے ہیں۔ مجلس عمل کے مطالبات بالکل واضح ہیں، قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کے مسئلہ کو قانونی حیثیت دینے کے لیے قومی اسمبلی سے فیصلہ لینا ضروری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
علماء آزاد کشمیر اور عملی سیاست
جمعیۃ علماء آزاد کشمیر کی طرف سے شائع شدہ ایک اشتہار کے مطابق ۵ و ۶ اگست ۱۹۷۱ء کو راولاکوٹ آزاد کشمیر میں کشمیری علماء کا ایک نمائندہ کنونشن منعقد ہوگا جس میں جمعیۃ علماء آزاد کشمیر کی تنظیم نو کی جائے گی۔ علماء کشمیر کا یہ اقدام بروقت، مستحسن اور ناگزیر ہے۔ اور ہم اس موقع پر علماء کرام کو ہدیۂ تبریک پیش کرتے ہوئے چند ضروری گزارشات پیش خدمت کر رہے ہیں جو ہمارے نقطۂ نظر سے کنونشن میں شرکت کرنے والے علماء کرام کے پیش نظر رہنی ضروری ہیں۔ امید ہے کہ علماء آزاد کشمیر ان معروضات پر ٹھنڈے دل سے غور فرمائیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
متحدہ جمہوری محاذ کی پیش قدمی
گورنر پنجاب نے متحدہ جمہوری محاذ کی ۲۴ روزہ کامیاب تحریک کے بعد دفعہ ۱۴۴ کے خاتمہ کا اعلان کر دیا ہے۔ اس دوران محاذ کے کارکنوں کو جن حالات میں جدوجہد جاری رکھنا پڑی ان پر ذرا سرسری نظر ڈال لیجئے: ریڈیو اور ٹی وی نے محاذ کے راہنماؤں کی کردارکشی اور کارکنوں کی تذلیل کی مہم مسلسل جاری رکھی۔ پریس ٹرسٹ کے اخبارات نے حق نمک ادا کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ سرکاری پارٹی کے کارکنوں نے محاذ کے جلسوں اور جلوسوں میں دل کھول کر غنڈہ گردی کی۔ محاذ میں شامل جماعتوں کے چیدہ چیدہ راہنماؤں کو گرفتار کر کے تحریک کو روکنے کی ناکام کوشش کی گئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
وطن دشمن تنظیموں پر پابندی کا آرڈیننس
صدر مملکت جناب فضل الٰہی چوہدری نے ایک آرڈیننس جاری کیا ہے جس کے تحت وفاقی حکومت کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ ملکی مفاد کے منافی سرگرمیوں میں حصہ لینے والی تنظیموں پر پابندی لگا سکتی ہے اور افراد کو سزا دے سکتی ہے۔ ملکی مفاد کے منافی سرگرمیوں کے ضمن میں: ایک سے زائد قومیتوں کے پرچار، فرقہ وارانہ جذبات ابھارنے، علاقائی سالمیت اور خودمختاری میں رخنہ ڈالنے، لسانی، نسلی اور علاقائی بنیادوں پر تفریق پیدا کرنے، اور ملک کے کسی حصہ کی علیحدگی کی کوششوں کا خصوصیت کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
بھٹو حکومت کے دو سال
حکمران پارٹی نے اقتدار کے دو سال مکمل ہونے پر ۲۰ دسمبر کو ’’یوم محاسبہ‘‘ کے نام سے سالگرہ منائی ہے۔ اس روز اخبارات و جرائد نے خاص نمبر شائع کیے، ریڈیو و ٹی وی سے خصوصی پروگرام نشر کیے گئے، نیشنل سنٹرز میں اجتماعات ہوئے اور خود وزیراعظم نے راولپنڈی میں ایک بڑا جلسۂ عام منعقد کیا جس میں ملک کے مختلف حصوں سے کثیر تعداد میں حکمران پارٹی کے کارکن شریک ہوئے۔ اگرچہ یہ سارے انتظامات دو سالہ کارکردگی کے محاسبہ کے عنوان سے کیے گئے تھے لیکن حسب توقع ’’سب اچھا ہے‘‘ کی رسمی صدا کے سوا اس نقارخانے میں کچھ بھی سنائی نہیں دیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
وزیراعظم بھٹو کا اعتراف اور جسٹس حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ
وزیراعظم جناب ذوالفقار علی بھٹو نے عید الاضحیٰ سے چند روز قبل ایک غیر ملکی جریدہ کو انٹرویو دیتے ہوئے اس امر کا اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کافی عرصہ سے غیر ملکی مداخلت کا نشانہ بنا ہوا ہے اور خصوصاً بلوچستان غیر ملکی سازشوں اور مداخلت کی زد میں ہے۔ اس سے قبل بھٹو صاحب نے متعدد بار اس مداخلت کے وجود سے انکار کیا ہے بلکہ ایک بار تو یہاں تک فرمایا کہ بلوچستان میں غیر ملکی مداخلت کا قصہ ہم صرف اخبارات میں پڑھتے ہیں۔ مگر اب ان کے اس اعتراف کے بعد یہ امر شک و شبہ سے بالاتر ہو چکا ہے کہ بلوچستان میں غیر ملکی عناصر نے سازشوں کے جال پھیلا رکھے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ملتان میں مزدوروں پر فائرنگ ‒ قبائلی علاقوں سے انصاف
کالونی ٹیکسٹائل ملز ملتان میں مزدوروں پر پولیس کی وحشیانہ فائرنگ کی تحقیقات شروع ہوگئی ہے اور یہ سطور شائع ہونے تک اس کے نتائج سامنے آچکے ہوں گے۔ اس وقت تک جو تفصیلات مختلف اخبارات کے ذریعے سامنے آئی ہیں ان کے مطابق واقعہ کے دیگر پہلوؤں کے ساتھ ساتھ یہ پہلو انتہائی سنگین اور توجہ طلب ہے کہ پولیس نے یہ فائرنگ کسی باضابطہ آرڈر کے بغیر کی ہے جس کے نتیجہ میں کم از کم چودہ مزدور شہید ہوئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت امیر معاویہؓ اور ان کی روایت کردہ چند احادیث
امیر المؤمنین حضرت معاویہ بن ابی سفیانؓ ان خوش قسمت ترین افراد میں سے ہیں جنہیں اللہ تبارک و تعالیٰ نے شرف صحابیت کے ساتھ ساتھ عقل و دانش اور فہم و فراست کی وافر دولت سے بھی مالا مال کیا تھا۔ ان کا شمار عرب کے ذہین ترین سیاست دانوں میں ہوتا ہے اور ان کی سیاسی بصیرت بطور مثال پیش کی جاتی ہے۔ حضرت معاویہؓ نہ صرف خود جناب نبی اکرمؐ کے صحابی تھے بلکہ ان کے والد گرامی حضرت ابو سفیانؓ، والدہ محترمہ حضرت ہندہؓ، برادر گرامی حضرت امیر یزیدؓ اور ہمشیرہ محترمہ حضرت ام المؤمنین ام حبیبہؓ کا شمار بھی صحابہ کرامؓ میں ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تیل، ایک کارگر ہتھیار
سعودی عرب کے شاہ فیصل نے اعلان کیا ہے کہ جب تک اسرائیل تمام مقبوضہ عرب علاقے خالی نہیں کرتا اور فلسطینی عوام کو خود ارادیت کا حق نہیں دیا جاتا، سعودی عرب تیل کے ہتھیار سے مؤثر طور پر کام لینے، مصری مفادات کو تقویت پہنچانے اور عرب اتحاد کو مستحکم کرنے کی پالیسی پر گامزن رہے گا۔ دوسری طرف امریکہ نے عرب ممالک کو دھمکی دی ہے کہ اگر انہوں نے تیل کی سپلائی بحال نہ کی تو انہیں سخت نقصان اٹھانا پڑے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی مدارس کو غیر مؤثر بنانے کے لیے سرکاری اقدامات
جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث مبارکہ میں پیشگوئی کے طور پر اپنی امت کے بارے میں ارشاد فرمایا تھا کہ تم بھی یہود و نصارٰی کے نقش قدم پر چلو گے اور جو کچھ وہ کرتے ہیں یا کریں گے تم اس سے بالشت بھر بھی پیچھے نہیں رہو گے۔ چنانچہ یہی کچھ ہو رہا ہے، مغربی اقوام جو کچھ کرتی ہیں وہی کچھ کرنا ہمارے ہاں معاشرتی فریضہ قرار پا جاتا ہے اور مغرب کی بالادستی میں چلنے والے ادارے جو کہہ دیتے ہیں اس پر عملدرآمد ہماری ذمہ داری سمجھا جاتا ہے۔ حتیٰ کہ اس تعمیل حکم میں ہم معاشرتی ضروریات اور زمینی حقائق تک کو پس پشت ڈال دیتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
عید الاضحیٰ کے موقع پر برما کے مظلوم مسلمانوں کی اپیل
چودہ اگست کو اہل پاکستان نے اور پندرہ اگست کو انڈیا کے باشندوں نے یوم آزادی منایا کہ اس دن انہیں فرنگی استعمار سے آزادی ملی تھی۔ مگر اسی خطہ کے دو کونوں کے لاکھوں عوام ابھی آزادی کو ترس رہے ہیں اور اس کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔ کشمیر کے باشندوں سے وعدہ کیا گیا تھا کہ انہیں اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنے کا حق دیا جائے گا جو ابھی تک تشنۂ تکمیل ہے۔ جبکہ اراکان (برما) کے باشندوں نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ انہیں بھی پاکستان کا حصہ بنایا جائے اور اس کے بعد سے وہ مسلسل اس معصوم خواہش کی سزا بھگت رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
بلوچستان، ایک لمحہ فکریہ
گورنر بلوچستان خان احمد یار خان نے فرمایا ہے کہ وزیراعظم بھٹو بے پناہ مصروفیات کے باعث وعدہ کے مطابق ۲۵ فروری کو بلوچستان کی صورتحال کے بارے میں کسی فیصلہ کا اعلان نہیں کر سکے، اب وہ یکم اپریل تک یہ اعلان کر دیں گے۔ گورنر نے یہ بھی کہا ہے کہ نیشنل عوامی پارٹی کے لیڈروں کے خلاف مقدمات سابق گورنر اکبر بگتی کی سفارش پر قائم کیے گئے تھے۔ ادھر سابق گورنر اکبر بگتی نے کہا ہے کہ نیپ لیڈروں کے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے تھے تاکہ ان کی نشستیں خالی قرار دے کر ان کی جگہ پیپلز پارٹی کے ارکان کو صوبائی اسمبلی کے لیے ’’منتخب‘‘ کرایا جا سکے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
بلوچستان کی صورتحال، میاں محمد حسن شاہ کی باتیں
مارچ کا قصہ ہے کہ راقم الحروف کو علامہ محمد احمد صاحب لدھیانوی جنرل سیکرٹری متحدہ جمہوری محاذ گوجرانوالہ، قاری محمد یوسف عثمانی صاحب نائب امیر جمعیۃ شہر گوجرانوالہ، اور ڈاکٹر غلام محمد صاحب مبلغ جمعیۃ ضلع گوجرانوالہ کی معیت میں جمعیۃ کے علاقائی تربیتی کنونشن کے لیے فیصلز ہوٹل جی ٹی روڈ گوجرانوالہ کے ہال کی بکنگ کی غرض سے ہوٹل جانے کا اتفاق ہوا۔ ہوٹل کے صدر دروازے پر سیاہ رنگ کی کار اور اس پر قومی پرچم دیکھ کر خیال ہوا کہ شاید اندر کوئی عوامی وزیر ہوٹل کو شرف قدوم سے نوازنے تشریف لائے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دستورِ پاکستان میں مجوزہ ترامیم ۔ پاکستان شریعت کونسل کی گزارشات
پاکستان شریعت کونسل کے راہنماؤں کا ایک اہم اجلاس ۵ اکتوبر ۲۰۰۹ء کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں مرکزی امیر مولانا فداء الرحمان درخواستی کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں دستورِ پاکستان پر نظرِثانی کرنے والی پارلیمانی کمیٹی کے سربراہ اور ارکان کی خدمت میں مندرجہ ذیل یادداشت پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ’’دستورِ پاکستان میں مجوزہ ترامیم کا جائزہ لے کر سفارشات مرتب کرنے والی پارلیمانی کمیٹی کے معزز و محترم سربراہ اور قابل صد احترام اراکین کی خدمت میں پاکستان شریعت کونسل کی جانب سے ہدیۂ سلام مسنون اور پرخلوص دعاؤں کے ساتھ چند ضروری گزارشات پیش کی جا رہی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ولی خان، مسٹر بھٹو اور افغانستان
وزیراعظم جناب ذوالفقار علی بھٹو نے گزشتہ دنوں صوبہ سرحد کے شمالی علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے اپنی تقاریر میں پاکستان کی سرحدوں پر افغانستان اور بھارت کی افواج کے اجتماع کے انکشاف کے ساتھ ساتھ قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے قائد جناب عبد الولی خان کے خلاف بھی غم و غصہ کا اظہار فرمایا ہے۔ اگرچہ اس سلسلہ میں انہوں نے کوئی نئی بات کرنے کی بجائے وہی باتیں دہرائی ہیں جو وہ اور ان کے پیشرو حکمران اس سے قبل متعدد بار کہہ چکے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
آزاد کشمیر کے انتخابات
ان دنوں آزاد کشمیر میں نئے انتخابات کی خاطر سیاسی سرگرمیاں شروع ہو چکی ہیں۔ توقع ہے کہ آئینی فارمولے پر حکومتِ پاکستان اور حکومتِ آزاد کشمیر کے مابین مفاہمت کے بعد انتخابات کے حتمی پروگرام کا اعلان ہو جائے گا۔ ریاستی انتخابات کے ضمن میں ہم کوئی حتمی رائے قائم کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں لیکن ریاست کے عوام سے یہ گزارش ضرور کریں گے کہ وہ اس نازک موڑ پر اپنی نئی قیادت کا انتخاب کرتے وقت سابقہ تجربات کو سامنے رکھیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
بلبلاتا ہوا انسانی معاشرہ
انسانی معاشرہ کی راہنمائی کے لیے عقل اور خواہشات کا ہمیشہ سے گٹھ جوڑ رہا ہے۔ خواہشات انسانی سوسائٹی میں باہمی ٹکراؤ کا باعث بنتی ہیں، فساد اور بد اَمنی کو جنم دیتی ہیں اور خرابیاں پیدا کرتی ہیں۔ جبکہ عقل ان خواہشات کی نگرانی اور کنٹرول کی دعویدار ہے، لیکن یہ ایسا کمزور نگران ہے جو خود کو خواہشات کے منہ زور گھوڑے کی پشت پر بے بس پا کر اکثر اوقات اپنے آپ کو بھی اسی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتا ہے اور یوں معاشرہ خواہشات کے خوفناک عفریت کے ہاتھوں فتنہ و فساد کی آماجگاہ بن کر رہ جاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ضروریات اور معاوضوں کا تفاوت ۔ ایک استفسار
کراچی کے جناب افتخار احمد (باغ ملیر، کراچی) کی طرف سے بھجوایا جانے والا ایک استفسار مختلف مفتیان کرام کے ہاں زیرغور ہے جو مساجد اور دینی مدارس میں کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر حقوق کے معیار اور مقدار کے حوالے سے ہے۔ راقم الحروف کو بھی اس کی کاپی موصول ہوئی ہے، میں عام طور پر فتویٰ نہیں دیا کرتا البتہ ذاتی رائے کے طور پر اس بارے میں کچھ گزارشات افتخار احمد کو ان شاء اللہ ضرور بھجواؤں گا اور ان سے قارئین کرام کو بھی آگاہ کروں گا۔ سرِدست ان کا استفسار ملاحظہ فرمائیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر