حضرت مولانا مفتی محمودؒ کا فقہی ذوق و اسلوب
اسلام آباد میں ’’دفاع پاکستان و افغانستان کونسل‘‘ کے اجلاس کے موقع پر حافظ محمد ریاض درانی سکیرٹری اطلاعات جمعیۃ علماء اسلام پاکستان نے یہ خوش خبری سنائی کہ مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی محمود قدس اللہ سرہ العزیز کے فتاویٰ کا پہلا حصہ جمعیت پبلی کیشنز لاہور کے زیر اہتمام شائع ہو گیا ہے اور وہ میرے لیے اس کا نسخہ ساتھ لائے ہیں۔ یہ معلوم کر کے بے حد خوشی ہوئی اس لیے کہ مدت سے اس بات کی تمنا تھی کہ مدرسہ قاسم العلوم ملتان میں حضرت مولانا مفتی محمودؒ کے فتاویٰ کا جو ریکارڈ موجود ہے وہ کسی طرح اشاعت پذیر ہو جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا مفتی محمودؒ کی یاد میں
راقم الحروف کو مولانا مفتی محمود رحمہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایک کارکن اور پھر ایک رفیق کار کے طور پر کم و بیش پندرہ برس تک کام کرنے کا موقع ملا ہے۔ اور میرے لیے یہ بات بھی سعادت و افتخار کی ہے کہ ۱۹۷۵ء میں جمعیۃ علماء اسلام کی مرکزی مجلس شوریٰ نے مدرسہ قاسم العلوم ملتان میں منعقدہ اجلاس میں جب پہلی بار مجھے جمعیۃ کا مرکزی سیکرٹری اطلاعات منتخب کیا تو میرا نام پیش کرنے والے اور مجلس شوریٰ کو بحث اور دلائل کے ساتھ اس پر قائل کرنے والے خود مولانا مفتی محمودؒ تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مولوی نصر اللہ منصور شہیدؒ
مولوی نصر اللہ منصورؒ کا تعلق مولوی محمد نبی محمدی کی جماعت ’’حرکت انقلاب اسلامی‘‘ سے تھا اور وہ مولوی محمد نبی محمدی کے بعد اس جماعت کے بڑے لیڈر شمار کیے جاتے تھے۔ حتیٰ کہ جہادی سرگرمیوں میں یکسانیت پیدا کرنے کےلیے چھ جماعتوں نے ’’اتحاد اسلامی افغانستان‘‘ کے نام سے متحدہ محاذ قائم کیا تو مولوی نصر اللہ منصور کو اس کا سیکرٹری جنرل منتخب کیا گیا لیکن وہ زیادہ دیر دوسرے لیڈروں کے ساتھ نہ چل سکے اور پالیسی اختلاف نے نہ صرف ان کا راستہ دوسرے افغان لیڈروں سے الگ کر دیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تحریکِ آزادیٔ کشمیر کی چند بھولی بسری یادیں
دار العلوم تعلیم القرآن پلندری آزاد کشمیر کے بانی ومہتمم شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد یوسف خان آزاد کشمیر کے ان بزرگ علماء میں سے ہیں جنہوں نے ۱۹۴۷ء کے جہاد آزادی کو منظم کرنے میں سرگرم کردار ادا کیا، اس میں عملی حصہ لیا اور آزاد کشمیر کی ریاست قائم ہونے کے بعد اس میں اسلامی قوانین کے نفاذ کے لیے سرگرم عمل ہو گئے جس کے نتیجے میں آزاد کشمیر میں سرکاری طور پر قضا اور افتا کے شرعی محکمے الگ الگ کام کر رہے ہیں، ہر ضلع اور تحصیل میں ججوں کے ساتھ جید علماء کرام بطور قاضی بیٹھ کر مقدمات کی سماعت کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
شاہ حسین مرحوم
جہاں تک شاہ حسین کی وفات کا معاملہ ہے ایک مسلم حکمران اور پاکستان کے ایک دوست کی وفات کا ہمیں بھی رنج ہے اور ہم دعاگو ہیں کہ اللہ رب العزت ان کی غلطیاں معاف فرمائے اور جوارِ رحمت میں جگہ دے کہ ایک مسلمان کی حیثیت سے یہ ہم پر ان کا حق ہے۔ لیکن ان کے اور ان کے خاندان کے جو فضائل و مناقب بیان کیے جا رہے ہیں اور جس طرح مشرق وسطیٰ میں امن کے ہیرو کے طور پر انہیں پیش کیا جا رہا ہے اس کے پیش نظر اصل حقائق کو سامنے لانا اور نئی نسل کو ان سے متعارف کرانا بھی ہماری ذمہ داری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا مفتی محمد عیسیٰ خانؒ گورمانی
حضرت مولانا مفتی محمد عیسیٰ خانؒ گورمانی گزشتہ ماہ طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کا تعلق تونسہ شریف کے قریب لتڑی جنوبی سے تھا لیکن ان کی زندگی کا بیشتر حصہ گوجرانوالہ میں گزرا۔ وہ جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے ابتدائی فضلاءمیں سے تھے جب نصرۃ العلوم کے شیخ الحدیث حضرت مولانا قاضی شمس الدینؒ تھے۔ بخاری شریف انہوں نے حضرت قاضی صاحبؒ سے پڑھی جبکہ دورۂ حدیث کے دیگر اسباق حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ، حضرت مولانا صوفی عبد الحمیدؒ سواتی اور حضرت مولانا عبد القیوم ہزارویؒ سے پڑھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا صوفی عبد الحمیدؒ سواتی اور ہمارا تعلیمی نصاب
عم مکرم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی قدس اللہ سرہ العزیز کا ذوق اس بارے میں یہ تھا کہ وہ درس نظامی کی تعلیم کے دوران جہاں خلا محسوس کرتے تھے، اسے پُر کرنے کی اپنے طور پر کوشش کرتے تھے۔ چنانچہ وہ دورۂ حدیث کے طلبہ کو حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی کتاب ”حجۃ اللہ البالغۃ“ سبقاً سبقاً پڑھاتے تھے۔ صبح کا دو سالہ ترجمہ قرآن کریم اور ”حجۃ اللہ البالغۃ“ کی تدریس بحمد اللہ تعالیٰ جامعہ نصرۃ العلوم کے نصاب تعلیم کے امتیازی شعبے ہیں جو ہمارے ان دو بزرگوں کے ذوق کی علامت اور ان کا صدقہ جاریہ ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت صوفی عبد الحمیدؒ سواتی کی ایک نو مسلم خاتون دانشور سے ملاقات
۱۹۹۰ء کی بات ہے ایک دن ہمارے محترم دوست پروفیسر عبد اللہ جمال صاحب کا فون آیا کہ امریکہ سے ایک محترمہ خاتون جو پروفیسر ہیں اور نو مسلم ہیں، پاکستان آئی ہوئی ہیں اور حضرت مولانا صوفی عبد الحمیدؒ سواتی سے ملنا چاہتی ہیں مگر حضرت صوفی صاحبؒ نے معذرت کر دی ہے، آپ اس سلسلہ میں کچھ کریں۔ میں نے عرض کیا کہ اگر چہ یہ بات بہت مشکل ہے کہ حضرت صوفی صاحبؒ کے انکار کے بعد انہیں اس ملاقات کے لیے آمادہ کیا جاسکے مگر میں کوشش کر کے دیکھتا ہوں۔ چنانچہ میں حاضر خدمت ہوا اور گزارش کی کہ ملاقات میں کیا حرج ہے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا صوفی عبد الحمیدؒ سواتی
مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے بانی حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتی نور اللہ مرقدہ ۶ اپریل ۲۰۰۸ء کو طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔وہ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم کے چھوٹے بھائی اور راقم الحروف کے چچا محترم تھے۔ انہوں نے ہجری اعتبار سے ۹۴ برس کے لگ بھگ عمر پائی اور تمام عمر علم کے حصول اور پھر اس کے فروغ میں بسر کر دی۔ وہ اس دور میں ماضی کے ان اہل علم وفضل کے جہد وعمل، زہد وقناعت اور علم وفضل کا نمونہ تھے جن کا تذکرہ صرف کتابوں میں رہ گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا منظور احمد چنیوٹی ؒ
۱۹۷۴ء کی تحریک ختم نبوت کی بات ہے، میں اس وقت کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت ضلع گوجرانوالہ کا رابطہ سیکرٹری تھا اور مرکزی جامع مسجد شیرانوالہ باغ گوجرانوالہ چونکہ تحریک کامرکز تھی اس لیے تحریک کے تنظیمی اور دفتری معاملات کا انچارج بھی تھا۔ ضلع گوجرانوالہ کے ایک قصبے میں تحریک کے جلسے کاپروگرام تھا جس میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت کے لیے اے سی صاحب کو درخواست دے رکھی تھی۔ راقم الحروف تحریک ختم نبوت کے ایک اور راہ نما کے ساتھ اے سی گوجرانوالہ سے ملا کہ وہ اجازت دے دیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا قاضی عبداللطیفؒ
حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ ایک علمی خاندان کے چشم و چراغ تھے، کلاچی میں ان کا مدرسہ نجم المدارس کے نام سے قرآن و سنت کی تعلیمات لوگوں تک پہنچانے کا فریضہ سرانجام دے رہا ہے۔ حضرت قاضی صاحبؒ کلاچی کے عوام کا مرجع تھے، لوگ دور دور سے راہ نمائی اور اپنے معاملات کے فیصلے کروانے کے لیے ان کے پاس آتے تھے۔ وہ ہمیشہ جمعیۃ علماءاسلام میں سر گرم رہے۔ جب میں گوجرانوالہ میں جمعیۃ کا سیکرٹری جنرل تھا، اس وقت وہ کلاچی میں جمعیۃ کے سیکرٹری جنرل تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا نور محمد شہیدؒ
حضرت مولانا نور محمد شہیدؒ سے عام طور پر بہت کم لوگ واقف ہیں، میں نے پہلی مرتبہ انہیں ۱۹۷۶ء میں دیکھا جب میں ایک طالب علم تھا۔ اس وقت اسرائیل نے بیت المقدس پر قبضہ کیا ہوا تھا، مفتی محمود صاحبؒ نے ایک جلسے میں فرمایا کہ اگر حکومت ہمیں اجازت دے تو ہم اپنے خرچے پر وہاں جہاد کے لیے جائیں گے۔ مفتی صاحبؒ کے بعد ایک نوجوان کھڑا ہوا اور بڑے جوشیلے انداز میں اس نے اس با ت کا اعلان کیا کہ اگر حکومت اجازت دیتی ہے تو میں قبائل کی طرف سے دس ہزار کا لشکر فراہم کروں گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا خواجہ خان محمدؒ
۵ مئی کو حضرت مولانا خواجہ خان محمدؒ بھی ہمیں داغ مفارقت دے گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ گزشتہ سال اسی تاریخ کو والد محترم مولانا محمد سرفراز خان صفدر کا انتقال ہوا تھا۔ وہ دونوں دار العلوم دیوبند میں ہم سبق رہے اور شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمدؒ مدنی کے شاگرد تھے۔ ان کا روحانی سرچشمہ بھی ایک ہی تھاکہ ڈیرہ اسماعیل خان میں موسیٰ زئی شریف کی خانقاہ کے فیض یافتہ تھے۔ نقشبندی سلسلے کی اس خانقاہ کے حضرت خواجہ سراج الدینؒ سے حضرت مولانا احمد خانؒ نے خلافت پائی جو خانقاہ سراجیہ کے بانی تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا محمد فیروز خان ثاقبؒ
حضرت مولانا محمد فیروز خان ثاقب بھی انتقال فرما گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ شاید فضلائے دیوبند میں سے ہمارے علاقے میں آخری بزرگ تھے۔ ابھی چند ماہ قبل مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے سابق ناظم اور محکمہ اوقاف کے سابق ڈسٹرکٹ خطیب مولانا لالہ عبد العزیز سرگودھوی کا انتقال ہوا تو ان کے بعد ہم کہا کرتے تھے کہ اب دیوبند کی آخری نشانی ہمارے پاس حضرت مولانا محمد فیروز خان رہ گئے ہیں، وہ بھی ۹ مارچ کو ہم سے رخصت ہو گئے۔ان کا تعلق آزاد کشمیر کی وادی نیلم سے تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ڈاکٹر محمد دین مرحوم
بدھ (۹ اپریل ۲۰۰۸ء) کے روز میرے خسر بزرگوار ڈاکٹر محمد دین بھی طویل علالت کے بعد کم وبیش ۸۰ برس کی عمر میں انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کا تعلق کھاریاں سے کوٹلہ جانے والے روڈ پر واقع قصبہ گلیانہ سے تھا اور انتہائی نیک دل اور ذاکر وشاغل بزرگ تھے۔ طب و علاج کے شعبہ سے تعلق رکھنے کی وجہ سے انہیں ڈاکٹر کہا جاتا تھا ورنہ وہ ڈسپنسر تھے، اسی حیثیت سے انہوں نے ریٹائرمنٹ کی عمر تک سرکاری ملازمت کی اور مختلف ہسپتالوں میں خدمات سرانجام دیتے رہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سوڈان پر امریکی نوازشات
سوڈان افریقہ کا ایک مسلمان ملک ہے جو ان دنوں امریکی عتاب کی زد میں ہے۔ سوڈان کی آبادی تین کروڑ کے لگ بھگ ہے اور اسے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے گزشتہ دنوں دہشت گرد ملک قرار دے دیا ہے جس کے بعد اس کی اقتصادی ناکہ بندی کا مرحلہ آسان ہو گیا ہے۔ جبکہ خود امریکہ نے تقریباً دو ماہ قبل سوڈان میں اپنا سفارتخانہ بند کر کے عملہ واپس بلا لیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قاری محمد عبد اللہؒ
گزشتہ دنوں جامعہ نصرۃ العلوم کے شعبہ حفظ کے سابق صدر مدرس قاری محمد عبد اللہ صاحب طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ ہمارے پرانے ساتھی اور رفیق کار تھے، ان کا تعلق منڈیالہ تیگہ کے قریب بستی کوٹلی ناگرہ سے تھا۔ ان کے والد محترم حاجی عبد الکریم جمعیۃ علماء اسلام کے سرگرم حضرات میں سے تھے اور مفتیٔ شہر حضرت مولانا مفتی عبد الواحدؒ اور امام اہل سنت حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کے ساتھ خصوصی تعلق رکھتے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مولانا محمد اعظمؒ
مرکزی جمعیۃ اہل حدیث کے ناظم تعلیمات مولانا محمد اعظمؒ کی اچانک وفات پر بے حد صدمہ ہوا، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ ہمارے شہر کے بزرگ علماءکرام میں سے تھے اور دینی تحریکات میں ہمیشہ پیش پیش رہتے تھے۔ معتدل اور متوازن مزاج کے بزرگ تھے اور انہیں شہر کے تمام مکاتب فکر میں احترام کی نظر سے دیکھا جاتا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا محمد طاسینؒ
حضرت مولانا محمد طاسینؒ بھی اللہ کو پیارے ہوگئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ پاکستان کی علمی دنیا کی معروف شخصیت تھے، حضرت السید مولانا محمد یوسف بنوری قدس اللہ سرہ العزیز کے داماد اور مجلس علمی کے سربراہ تھے۔ متبحر اور محقق عالم دین تھے، اسلامی معاشیات پر ان کی گہری نظر تھی اور اس کے مختلف پہلوؤں پر ان کے گراں قدر مقالات مختلف دینی و علمی جرائد میں شائع ہوتے رہے ہیں۔ اہم علمی مجالس میں انہیں اہتمام کے ساتھ بلایا جاتا اور ان کے مطالعہ و تحقیق سے استفادہ کیا جاتا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ کے ساتھ ملاقات
شام کے بزرگ عالم دین الاستاذ عبد الفتاح ابوغدۃ حفظہ اللہ تعالیٰ کا نام کافی عرصہ سے سن رکھا تھا اور محدث کبیر حضرت الشیخ زاہد الکوثری الحنفیؒ کے مایہ ناز شاگرد اور علمی جانشین کے طور پر ان کا غائبانہ تعارف ذہن میں محفوظ تھا۔ خاتم المحدثین حضرت علامہ سید محمد انور شاہ کشمیریؒ اور حضرت السید مولانا محمد یوسف بنوریؒ کے حوالہ سے علامہ کوثریؒ اور الشیخ ابو غدۃ مدظلہ کا تذکرہ ایک مدت سے علمی مجالس میں سننے میں آرہا تھا اور ملاقات کا اشتیاق تھا۔ کئی بار خواہش ہوئی کہ لندن کا سفر براستہ دمشق ہوجائے تو شاید ملاقات و زیارت کی کوئی صورت نکل آئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قادیانیت ۔ الطاف حسین کے مغالطے
قادیانیوں کے بارے میں متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ جناب الطاف حسین کے ایک انٹرویو کے بارے میں اخبارات میں اظہارِ خیال کا سلسلہ جاری ہے اور مختلف دینی حلقوں کی طرف سے اس پر سخت ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ مختلف وجوہ کی بنا پر قادیانیت کا مسئلہ پاکستان کے دینی حلقوں کے ہاں بہت زیادہ حساس مسئلہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ ملک کے عوام اور دینی جماعتوں کے نزدیک اس حوالہ سے کسی بھی طرف سے لچک کا اظہار عام طور پر قابل قبول نہیں ہوتا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا غلام غوث ہزارویؒ
حضر ت مولانا غلام غوث ہزارویؒ سے میرا تعلق مختلف نسبتوں اور حوالوں سے ہے اور میں خود کو ان خوش قسمت افراد میں سمجھتا ہوں جنہیں حضرت مرحوم سے مسلسل استفادہ کا موقع ملا۔ زندگی کے کسی مرحلہ میں موقف اور پالیسی کے بارے میں اختلاف رائے پیدا ہو جانا ایک الگ امر ہے جو انسانی فطرت کا لازمی حصہ ہے، لیکن آج بھی اپنے دل کو ٹٹولتا ہوں تو بحمد اللہ تعالیٰ زندگی کے کسی لمحہ میں کوئی ایسا واضح جھول محسوس نہیں ہوتا جو حضر ت مولانا ہزارویؒ کے ساتھ عقیدت ومحبت اور ان کی دیانت وللہیت پر اعتماد کے حوالے سے خدا نخواستہ پیدا ہو گیا ہو، الحمد للہ علیٰ ذالک ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حافظ بشیر احمد مصری مرحوم
روزنامہ جنگ لندن نے ۱۴ جولائی ۱۹۹۲ء کی اشاعت میں یہ خبر شائع کی ہے کہ شاہ جہاں مسجد ووکنگ (لندن) کے سابق امام حافظ بشیر احمد مصری گزشتہ روز ۷۸ برس کی عمر میں لندن کے ایک ہسپتال میں انتقال کرگئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ خبر میں حافظ صاحب مرحوم کا تعارف ماحولیات اور تحفظ حیوانات کے ایک مسلم ماہر کی حیثیت سے کرایا گیا ہے جنہوں نے اس شعبہ میں نمایاں تحقیقی خدمات سرانجام دی ہیں اور اسلام میں حیوانات کے ساتھ برتاؤ کے موضوع پر ان کے مقالہ کو بین الاقوامی شہرت و مقبولیت حاصل ہوئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ارشد میر ایڈووکیٹ مرحوم
ارشد میر ایڈووکیٹ پانچ اور چھ اکتوبر کی درمیانی شب اللہ تعالیٰ کو پیارے ہوگئے، اناللہ وانا الیہ راجعون۔ وہ خاصے عرصے سے ذیابیطیس کے مریض تھے اور سانس کی تکلیف بھی تھی لیکن ان کی وفات اتنی اچانک ہوئی کہ خبر سنتے ہی سناٹے کی سی کیفیت سے دوچار ہونا پڑا ۔ میر صاحب مرحوم میرے گنتی کے چند مخلص دوستوں میں سے تھے، تعلقانہ کی نوعیت دوستانہ سے بڑھ کر برادرا نہ تھی، وہ میرے پڑوسی بھی تھے اور مقتدی بھی، مجھ پر قائم ہونے والے بیشتر مقدمات میں وکیل صفائی رہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ ۔ مردِ درویش کی چند قلندرانہ باتیں
اس سال لندن آتے ہوئے کراچی میں چند روزہ قیام کے دوران حافظ الحدیث حضرت مولانا محمد عبد اﷲدرخواستی قدس اﷲ سرہ العزیز کے منجھلے فرزند مولانا حاجی مطیع الرحمان درخواستی کے ساتھ بھی کچھ روز کی سفری رفاقت رہی اور اسی موقع پر ان سے حضرت درخواستیؒ کی وہ تاریخی تقریر آڈیو کیسٹ کے ذریعے سننے کا موقع ملا جو انہوں نے امام العلماء حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ کی وفات پر ۱۹۶۲ء میں رمضان المبارک کے آخری جمعۃ المبارک کے اجتماع میں خانپور کی عید گاہ میں کی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا محمد اسحاق قادریؒ
گذشتہ دنوں باغبانپورہ لاہور کے بزرگ عالم دین حضر ت مولانا محمد اسحاق قریشی فاضل دیوبند طویل علالت کے بعد رحلت فرما گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ حضرت مرحوم قطب الاقطاب حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ کے خصوصی تربیت یافتہ حضرات میں سے تھے اور انہوں نے تمام عمر اپنے شیخ کی طرز پر قرآن کریم کی تعلیمات اور اللہ اللہ کا ورد عام کرنے میں بسر کر دی۔ ان کی نماز جنازہ حضرت الامیر مولانا محمد عبد اللہ درخواستی مدظلہ نے پڑھائی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سید ذو الکفل بخاریؒ
امیر شریعت سید عطاءاللہ شاہ بخاری کے اس ہونہار نواسے کی اچانک اور حادثاتی موت نے تو کچھ لمحات کے لیے ذہن پر سکتہ طاری کر دیا۔ وہ مکہ مکرمہ کی ام القریٰ یونیورسٹی میں تدریسی خدمات سرانجام دے رہے تھے اور کئی برسوں سے سعودیہ میں مقیم تھے۔ اس سال اپریل کے دوران مکہ مکرمہ میں حاضری کے دوران میری خواہش رہی کہ ان سے ملاقات ہو جائے مگر میرے میزبان کا ان سے رابطہ نہ ہو سکا۔ اور اب پیر کے روز میں میرپور آزاد کشمیر کے ایک دینی مدرسہ کے اجتماع میں شرکت کے لیے جا رہا تھا کہ برادرم عبد اللطیف خالد چیمہ نے ٹیلی فون پر گلوگیر لہجے میں یہ خبر دی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا مفتی عبد الواحدؒ کا فقہی ذوق
میرے مخدوم و محترم بزرگ استاذ العلماء حضرت مولانا مفتی عبد الواحدؒ پرانے اور بزرگ علماء کرام میں سے تھے، گوجرانوالہ کی قدیم مرکزی جامع مسجد شیرانوالہ باغ کے خطیب اور مدرسہ انوار العلوم کے مہتمم تھے۔ والد بزرگوار حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ کے استاذ گرامی تھے اور میں نے والد محترمؒ کو ان کا بے حد احترام کرتے ہوئے اور ان سے مختلف امور میں ہمیشہ راہنمائی حاصل کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ مجھے بحمد اللہ تعالیٰ ۱۹۶۹ء سے ۱۹۸۲ء تک مسلسل تیرہ سال مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ کی خطابت میں ان کی نیابت و خدمت کا شرف حاصل رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ایمل کانسی مرحوم
جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے امیر مولانا فضل الرحمان نے میر ایمل کانسی شہید کے گھر جا کر اور اس کے خاندان سے تعزیت کرکے پورے ملک کے علماء کرام اور دینی حلقوں کی طرف سے فرض کفایہ ادا کیا ہے، ورنہ یہ ملک کے ہر عالم دین اور دینی کارکن کے ذمے تھا کہ وہ میر ایمل کانسی شہید کے گھر جاکر اس خاندان سے تعزیت کرتا اور ایمل کانسی شہید کے بھائیوں کو یقین دلاتا کہ ان کے دلیر اور جرأت مند بھائی نے جس حوصلے اور استقامت کے ساتھ قومی خود مختاری اور ملک کی آبرو کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مذاہب اور ان کے عبادت خانے
سینٹ آف پاکستان کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے چیئرمین سینیٹر حافظ حمد اللہ نے گزشتہ روز سینیٹر پروفیسر ساجد میر، سینیٹر ایم حمزہ اور دیگر سینیٹرز کے ایک وفد کے ہمراہ ننکانہ صاحب میں سکھوں کے گوردوارے کا دورہ کیا اور سکھ راہنماؤں کے ساتھ باہمی دلچسپی کے مختلف معاملات پر تبادلۂ خیالات کیا۔ سینٹ کی مذہبی امور کی قائمہ کمیٹی کی تو دستوری ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں رہنے والے تمام غیر مسلموں کے معاملات کی دیکھ بھال کرے، ان سے رابطہ رکھے اور متعلقہ امور میں ان سے مشاورت کا اہتمام کرے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ایک تبلیغی دورے کی سرگزشت
تبلیغی جماعت کی برکت سے مجھے عید الاضحی کے بعد دو دن ماڈل ٹاؤ ن لاہور کے علاقے میں گزارنے کا موقع ملا۔کبھی کبھی میں تبلیغی جماعت کے ساتھ سہ روزہ لگایا کرتا ہوں جس کا ایک مقصد تو اس کارِ خیر کے ساتھ نسبت اور تعلق قائم رکھنا ہوتا ہے ،اس کے ساتھ ساتھ بہت سے دوستوں سے ملاقات ہو جاتی ہے اور دینی جدوجہد کے نئے رجحانات سے آگاہی ہوتی رہتی ہے۔ پروگرام کے مطابق مجھے عیدالاضحی کے بعد جمعہ کے روز شام کو گوجرانوالہ سے علمائے کرام کی ایک بڑ ی جماعت کے ساتھ لاہور پہنچنا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
روسی وزیر دفاع کا دورۂ بھارت
روسی وزیردفاع مارشل استینوف تیس رکنی وفد کے ہمراہ ان دنوں بھارت کے دورہ پر ہیں اور انہوں نے بھارتی وزیراعظم کے ساتھ ایک گھنٹہ کی علیحدہ ملاقات کے علاوہ بھارتی رہنماؤں سے باقاعدہ مذاکرات کیے اور بھارت کی دفاعی ضروریات کا جائزہ لینے کے بعد یہ کہا کہ بھارت کو دفاعی طور پر خودکفیل بنانے کے لیے روس اس کی امداد جاری رکھے گا اور بھارت کو اکیلا نہیں چھوڑا جائے گا۔ روس اور بھارت کے درمیان دوستی کا معاہدہ اور دفاع میں تعاون کے عنوان سے بھارت کو بھاری اسلحہ کی فراہمی کا یہ سلسلہ ایک عرصہ سے جاری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قادیانی گروہ اور امریکہ کی ریموٹ کنٹرول غلامی کا شکنجہ
پاکستان کے قیام کے بعد جب معروف قادیانی راہنما چودھری ظفر اللہ خان کو وزارت خارجہ کا منصب سونپا گیا تو دینی حلقوں میں اضطراب اور تشویش پیدا ہوئی کہ اس انتخاب کا فائدہ ان عالمی طاقتوں کے سوا کسی کو نہیں ہوگا جن کی نمائندگی قادیانی جماعت کرتی ہے اور ملک کے اندر بھی قادیانی جماعت کے اثر و رسوخ میں مزید اضافہ ہوگا جو دینی حوالوں سے پاکستان کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ چنانچہ ۱۹۵۲ء تک اس کے نتائج اس حد تک سامنے آچکے تھے کہ بیرون ملک پاکستان کے بہت سے سفارت خانے قادیانی مذہب کے فروغ اور ان کے اثر و نفوذ میں اضافے کا ذریعہ بن چکے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی مدارس کے اہداف و مقاصد، مائیکل سیمپل کی گوجرانوالہ آمد
مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے دفتر کی طرف سے مجھے بتایا گیا کہ ۱۸ مارچ جمعرات کو اسلام اباد سے کسی این جی او کا ایک وفد مدرسہ دیکھنے آرہا ہے، آپ کو بھی موجود رہنا چاہیے۔ میرا معمول یہ ہے کہ صبح سات بجے سے گیارہ بجے تک مدرسے میں میرے اسباق ہوتے ہیں اس کے بعد گھر واپس آجاتا ہوں۔ میں نے عرض کیا کہ اگر اس دوران وفد آگیا تو میں شریک ہو جاؤں گا لیکن جب جمعرات کو دس بجے کے لگ بھگ یہ وفد پہنچا تو معلوم ہوا کہ برطانوی ہائی کمیشن کے حضرات ہیں اور ان کے ساتھ ’’انسان‘‘ نامی ایک این جی او کے چند ساتھی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قرآن کریم کے نادر اور تاریخی نسخے
۲۲ اپریل کو جب عزیزم حافظ محمد عمار خان ناصر سلمہ کے ہمراہ ادارہ تحقیقات اسلامی کے سیمینار میں شرکت کے لیے عصر سے قبل فیصل مسجد اسلام آباد پہنچا سیمینار کے بارے میں پتہ چلا کہ اس کی آخری نشست مغرب کے بعد علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے آڈیٹوریم میں ہو رہی ہے اس لیے اب وہاں جانا ہوگا۔ البتہ فیصل مسجد کی ایک دیوار پر بینر دیکھنے میں آیا جس کے مطابق اس سے اگلے روز یعنی ۲۳ اپریل کو انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی کی طرف سے اسی مقام پر قرآن کریم کے نادر نسخوں کی نمائش کا آغاز ہو رہا تھا اور اس کا افتتاح صدر جنرل پرویز مشرف نے کرنا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حرکۃ المجاہدین کا طلبہ سیمینار
کراچی میں حرکۃ المجاہدین کے زیراہتمام منعقد ہونے والے ’’طلباء سیمینار‘‘ میں شرکت کے لیے ۱۳ ستمبر کو رات مولانا اللہ وسایا قاسم اور سید سلمان گیلانی کے ہمراہ کراچی پہنچا تو ایئرپورٹ پر ہی اطلاع مل گئی تھی کہ انتظامیہ نے نشتر پارک میں حرکۃ المجاہدین کو سیمینار منعقد کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے اور نشتر پارک کو پولیس کی گاڑیوں نے گھیرے میں لے رکھا ہے تاکہ حرکۃ کے نوجوان وہاں سیمینار کے انتظامات نہ کر سکیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
عقیدۂ ختم نبوت کی بعض قانونی شقوں میں ردوبدل کا مسئلہ
مولانا مفتی منیب الرحمان نے ایک حالیہ بیان میں تحریک ختم نبوت کے مختلف پہلوؤں پر اظہار خیال کیا ہے جو کم و بیش سبھی قابل اتفاق ہے مگر ان میں سے تین امور کا بطور خاص تذکرہ کرنا چاہوں گا: (۱) عقیدۂ ختم نبوت سے متعلقہ بعض قانونی شقوں میں حالیہ ردوبدل کی ذمہ داری پوری پارلیمنٹ پر عائد ہوتی ہے اور اس کی اصلاح کے لیے پارلیمنٹ کے اندر منظم جدوجہد کی ضرورت ہے۔ (۲) پارلیمنٹ نے ایک نئی ترمیم کے ذریعے اس مسئلہ کو حل کرنے کی جو سعی کی ہے اس سے مسئلہ پوری طرح حل نہیں ہوا جبکہ اصلاحی عمل کو پایۂ تکمیل تک پہنچانا ضروری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اور اب کراچی؟
ملک کے امن و امان اور شہریوں کی جان و مال کو تحفظ کے احساس سے یکسر محروم کر دینے والے ان دھماکوں کے پسِ منظر کے بارے میں مختلف باتیں کہی جا رہی ہیں۔ پاکستان کی افغان پالیسی سے لے کر ملک میں نئے مارشل لاء کی راہ ہموار کرنے کی تیاری تک کی باتیں اس ضمن میں سامنے آرہی ہیں مگر ان تمام قیاس آرائیوں سے قطع نظر سب سے زیادہ غور طلب بات یہ ہے کہ آخر ہمارے حکمرانوں کی ذمہ داری اس سلسلہ میں کیا ہے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ارشد پرویز کیس پاکستان کے خلاف عالمی سازش ہے
پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے سلسلہ میں امریکہ کی طرف سے بڑھتا ہوا دباؤ عالمی طاقتوں کی اس مشترکہ حکمتِ عملی کا حصہ ہے جس کے تحت وہ عالمِ اسلام کو ایٹمی قوت سے بہرحال محروم رکھنا چاہتی ہیں۔ ایٹمی فولاد کی سمگلنگ کے سلسلہ میں ارشد پرویز کا مبینہ کیس ایک سازش کے تحت کھڑا کیا گیا ہے جس کا مقصد ایٹمی توانائی کے حصول کے سلسلہ میں پاکستان کی جائز کوششوں پر اثر انداز ہونا ہے اور اس دباؤ کو بڑھانا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سینٹ کے حالیہ انتخابات اور ماضی کا ایک ذاتی تجربہ
اسلام آباد اور فاٹا سے سینٹ کے بارہ ارکان کے انتخاب کے ساتھ ہی پارلیمنٹ کے انتخاب کا عمل مکمل ہوگیا ہے اور سینٹ میں مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے آنے والی اہم شخصیات کو سامنے رکھتے ہوئے ملک کے معروف دانشور اور ماہر قانون ایس ایم ظفر نے، جو خود بھی (ق) لیگ کی طرف سے سینیٹر منتخب ہوئے ہیں، یہ تبصرہ کیا ہے کہ ’’موجودہ سینٹ پاکستان کا تھنک ٹینک ثابت ہوگا‘‘۔ ویسے بھی مالیاتی اختیارات میں کوئی حصہ نہ ہونے کی وجہ سے سینٹ کی عملی پوزیشن ’’تھنک ٹینک‘‘ جیسی ہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
بنوری ٹاؤن کا المیہ
گزشتہ ہفتہ کراچی میں اہلِ تشیع کے چہلم کے جلوس کے موقع پر جو کچھ ہوا اس پر پورے ملک میں افسوس اور اضطراب کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ بالخصوص بنوری ٹاؤن کی جامع مسجد اور جامعۃ العلوم الاسلامیہ جیسے عظیم دینی و علمی ادارے پر پولیس اور فوج کی کارروائی سے ایک نوجوان کی شہادت، نصف درجن کے قریب نوجوانوں کے زخمی ہونے اور مسجد کے قالین جل جانے کے سانحہ نے اس کرب و اضطراب کو دوچند کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
کرم ایجنسی کے افسوسناک واقعات
کراچی میں بموں کے افسوسناک دھماکوں میں سینکڑوں بے گناہ شہریوں کی المناک شہادت کے بعد شمال مغربی سرحد پر واقع قبائلی علاقہ کرم ایجنسی میں ہونے والے اضطراب انگیز سانحہ نے پوری قوم کے دلوں کو کرب و اضطراب کی ناقابل برداشت کیفیت سے دوچار کر دیا ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ بیرونی لابیاں پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کے لیے پوری قوت کے ساتھ مصروفِ عمل ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جہادِ افغانستان اور عالمِ اسلام
جہاد اسلام کے بنیادی احکام میں سے ایک حکم ہے جس پر ملت اسلامیہ کی سطوت و شوکت اور غلبہ و اقتدار کا دارومدار ہے۔ قرآن کریم میں اللہ رب العزت نے جہاد کے احکام و مسائل اسی تفصیل و اہتمام کے ساتھ ذکر فرمائے ہیں جس تفصیل و اہتمام کے ساتھ نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ اور دیگر احکام شرعیہ کا ذکر کیا گیا ہے۔ قرونِ اولیٰ میں اسلام کے احکام کا ذکر جب بھی ہوتا تھا جہاد کا ذکر ان کے ساتھ ہوتا تھا اور نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ اور جہاد میں فکری یا عملی طور پر کوئی فرق نہیں کیا جاتا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
صوبہ سرحد میں شرعی قوانین کے نفاذ میں درپیش مشکلات
صوبہ سرحد میں متحدہ مجلس عمل کی حکومت نے اسلامی اصلاحات کے عمل کا آغاز کر دیا ہے اور وزیر اعلیٰ محمد اکرم خان درانی نے گزشتہ روز صوبائی کابینہ کے طویل اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مولانا مفتی غلام الرحمان کی سربراہی میں جو نفاذ شریعت کونسل صوبہ میں نفاذ اسلام کے سلسلہ میں سفارشات اور تجاویز مرتب کرنے کے لیے قائم کی گئی تھی اس نے اپنی رپورٹ پیش کر دی ہے، اور اس رپورٹ کی روشنی میں سرحد اسمبلی میں شریعت ایکٹ لایا جا رہا ہے جس میں صوبائی دائرہ اختیار کی حدود میں تمام اسلامی قوانین اور اقدامات کو شامل کیا جائے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قرآنِ کریم اور ماضی کا سبق
سقوطِ ڈھاکہ اور مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے عظیم سانحہ کے بارے میں جسٹس حمود الرحمان مرحوم کی سربراہی میں قائم کیے گئے کمیشن کی مبینہ رپورٹ بھارت کے کسی اخبار میں شائع ہوئی اور اس کے بعد پاکستان میں اس کی باضابطہ اشاعت کے مطالبہ نے زور پکڑا تو چیف ایگزیکٹو جنرل پرویز مشرف نے یہ کہہ کر اس سے دامن چھڑا لیا کہ یہ پرانی بات ہو چکی ہے اس لیے لوگوں کو چاہیے کہ وہ ماضی کو بھول جائیں اور پچھلے واقعات کی کرید میں پڑنے کی بجائے مستقبل کی فکر کریں۔ ہمارے خیال میں جنرل صاحب کا یہ مشورہ قرین انصاف نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سعودی عرب کا تاریخی پس منظر اور حالیہ شاہی کشمکش
’’المملکۃ العربیۃ السعودیۃ‘‘ میں اس وقت جو صورتحال ہے اسکے بارے میں حرمین شریفین سے عقیدت اور اسکی وجہ سے سعودی عرب سے محبت رکھنے والا دنیا کر ہر مسلمان پریشان بلکہ مضطرب ہے۔ کرپشن کے خاتمہ کے عنوان سے شاہی خاندان میں باہمی کشمکش، گرفتاریوں، کم از کم ایک شہزادہ کے شہید ہو جانے اور متعدد سرکردہ علماء کرام کے زیر حراست ہونے کی خبریں اس پریشانی اور اضطراب میں مسلسل اضافہ کر رہی ہیں۔ مگر اس حوالہ سے کچھ عرض کرنے سے قبل سعودی سلطنت کے قیام اور اسکے پس منظر کے بارے میں چند زمینی حقائق کو پیش نظر رکھنا ضروری دکھائی دیتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
میاں نواز شریف کی جلا وطنی اور سی ٹی بی ٹی پر دستخط کے لیے امریکی دباؤ
آج ہم دو امریکی عہدے داروں کی پریس بریفنگ کے حوالہ سے کچھ گزارشات پیش کرنا چاہتے ہیں۔ ان میں سے ایک وائٹ ہاؤس کے پریس سیکرٹری جیک سیورٹ ہیں جنہوں نے اپنی پریس بریفنگ میں میاں نواز شریف اور ان کے خاندان کی جلاوطنی کے بارے میں اظہار خیال کیا ہے اور دوسرے جنوبی ایشیا کے امور کے امریکی ماہر اسٹیفن پی کوہن ہیں جنہوں نے اسلام آباد کے امریکی مرکز اطلاعات میں اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدارت ڈیموکریٹ صدر بل کلنٹن سے ری پبلکن صدار جارج ڈبلیو بش کو منتقل ہونے کے بعد امریکی پالیسوں میں متوقع تبدیلیوں کا جائزہ لیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
گوجرانوالہ، ہنر مندوں اور کاریگروں کا شہر
گوجرانوالہ میں بننے والی اشیاء اور مصنوعات کی نمائش ۱۵ فروری سے ۴ مارچ تک گلشن اقبال پارک میں ’’میڈ اِن گوجرانوالہ صنعتی نمائش‘‘ کے نام سے جاری رہی۔ مطبوعہ پروگرام میں ۵ مارچ کا دن بھی شامل تھا اور میں نے اسی کے مطابق آخری روز نمائش میں جانے کا پروگرام اپنے شیڈول میں شامل کر لیا تھا کہ نمائش دیکھنے کے ساتھ ساتھ اس کی مجموعی سرگرمیوں سے بھی آگاہی ہو جائے گی اور اس کے بعد آسانی سے کچھ گزارشات اپنے قارئین کے لیے قلمبند کر سکوں گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اراکان کے نئے قوانین اور مسلمانوں کی مشکلات
اراکان کے بارے میں دائرہ معارف اسلامیہ (پنجاب یونیورسٹی) کے مقالہ نگار نے لکھا ہے کہ ’’زیریں برما کا انتہائی مغربی حصہ جو کوہستان اراکان، یوما اور خلیج بنگال کے درمیان واقع ہے۔ ۱۱۹۹ھ (۱۷۸۴ء) تک اراکان ایک خودمختار مملکت تھی اس کے بعد یہ برطانوی حکومت کے تحت ۱۸۲۶ء سے برما کا حصہ بن گئی۔‘‘ اراکان مسلم اکثریت کا صوبہ ہے لیکن برما میں شامل ہونے کے بعد اس خطہ کے مسلمانوں کو کسی دور میں بھی امن اور سکون میسر نہیں آیا اور اب بھی وہ برما (میانمار) کی حکومت کے مظالم کا نشانہ ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ایک اور ’’زاہد الراشدی‘‘
مرزا غلام نبی جانباز مرحوم تحریک آزادی کے ان کارکنوں میں سے تھے جنہوں نے فرنگی استعمار کے تسلط کے خلاف جدوجہد آزادی میں اپنا بہت کچھ قربان کر دیا اور اپنے خون سے آزادی کی شمع روشن کی۔ ان کا تعلق مجلس احرار اسلام سے تھا، وہ ایک انقلابی شاعر کےطور پر کاروانِ آزادی کے حدی خوان تھے اور انہوں نے ایثار و قربانی کے دیگر کٹھن مراحل کے علاوہ اپنی جوانی کے تقریباً چودہ برس آزادی کی خاطر جیلوں کی نذر کیے۔ عام حلقوں میں جانباز مرزا کے نام سے متعارف تھے اور ماہنامہ تبصرہ کے نام سے لاہور سے ایک رسالہ شائع کیا کرتے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر