ایک تعزیتی سفر اور علماء سے ملاقاتیں
عید الفطر سے ایک روز قبل ہمارے ایک پرانے بزرگ مولانا روشن دین صاحب ٹیکسلا میں انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ ہمارے دور میں جمعیۃ علمائے اسلام ضلع راولپنڈی کے سیکرٹری جنرل اور پھر امیر رہے۔ شیخ التفسیر مولانا احمد علی لاہوریؒ سے بیعت کا تعلق تھا ۔۔۔۔ اس سے دو روز قبل ستائیسویں شب کو ہمارے ایک اور پرانے جماعتی ساتھی مولوی عبد الکریم کا مریدکے میں انتقال ہوا مگر بے حد خواہش کے باوجود ان کے جنازہ میں بھی حاضری نہ ہو سکی۔ مولوی عبد الکریم صاحب جمعیۃ علمائے اسلام کے پرانے کارکنوں میں سے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ
ڈاکٹر عبد اللہ عزام شہیدؒ سعودی عرب کے رہنے والے تھے، یونیورسٹی کے پروفیسر تھے، جہادِ افغانستان کے آغاز کے ساتھ ہی جذبۂ جہاد سے سرشار ہو کر ملازمت سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے محاذِ جنگ پر آگئے۔ مختلف محاذوں پر جنگ میں حصہ لیا، افغان مجاہدین کی حمایت و امداد کے لیے ادارہ قائم کیا، جہادِ افغانستان پر مقالات اور کتابیں لکھیں، ’’الجہاد‘‘ کے نام سے ایک معیاری عربی جریدے کی اشاعت کا اہتمام کیا اور ان جذبۂ جہاد سے سرشار عرب نوجوانوں کی راہنمائی اور قیادت کی جو مختلف ممالک سے جہادِ افغانستان میں شرکت کے لیے محاذوں پر پہنچے ہوئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ضلعی حکومتیں اور عالمی بینک
گزشتہ دنوں آزادکشمیر کے دو اضلاع باغ اور سدھنوتی کے مختلف مقامات پر جانے کا اتفاق ہوا تو اس دوران خاص طور پر یہ منظر دیکھ کر حیرت اور تعجب میں اضافہ ہوا کہ قدم قدم پر عالمی بینک کے تعاون سے مکمل کیے جانے والے آب رسانی کے منصوبوں کی تفصیلات کے بورڈ نصب ہیں۔ ان علاقوں میں لوگوں نے ورلڈ بینک کے تعاون سے پینے کے پانی کے حصول اور گھروں تک اسے پہنچانے کے بہت سے منصوبے مکمل کیے ہیں جن کے لیے بتایا جاتا ہے کہ پہاڑوں کی چوٹیوں اور چشموں سے آبادی اور گھروں تک پہنچانےکے لیے پانی کے پائپ ورلڈ بینک نے مہیا کیے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم
سیٹھی صاحب مرحوم نے قرآن کریم کے مدارس کے قیام کو اپنی زندگی کا مشن قرار دے رکھا تھا۔ اس مقصد کے لیے تعلیم القرآن ٹرسٹ قائم تھا اور اس کے ذریعہ انہوں نے پاکستان کے مختلف حصوں میں مذکورہ بالا ترغیب کے ساتھ حفظ قرآن کریم کے مدارس کے قیام کی مہم چلائی۔ بعد میں مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ میں آنے سے قبل مجھے گتہ مل کالونی کی مسجد میں کم و بیش ڈیڑھ دو سال خطابت کے فرائض سرانجام دینے کا موقع ملا تو اس کام سے زیادہ واقفیت حاصل ہوئی اور معلوم ہوا کہ تعلیم القرآن ٹرسٹ کے تحت ملک بھر میں کم و بیش گیارہ سو مدارس کی امداد کی جاتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
الحاج مولانا محمد زکریاؒ
مولانا محمد زکریا مرحوم کے ساتھ میرے روابط اور مراسم کا سلسلہ بہت پرانا تھا۔ وہ جمعیۃ علمائے اسلام پاکستان کے ان پرجوش، متحرک اور بے لوث ارکا ن میں شامل رہے جنہوں نے ایوبی مارشل لاء کے بعد جمعیۃ علمائے اسلام پاکستان کو ایک متحرک سیاسی قوت بنانے کے لیے دن رات ایک کر دیے، اور وسائل کی کمی بلکہ فقدان کے باوجود اپنی جدوجہد کے تسلسل میں کوئی فرق نہیں آنے دیا۔ مجھے ان کے ساتھ ان گنت اجتماعات میں شرکت کا موقع ملا، وہ بحث میں پرجوش حصہ لینے اور دوٹوک رائے دے کر اس پر مضبوطی کے ساتھ قائم رہنے کے عادی تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ
حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ بھی اسی قافلہ کے فرد تھے، اس لیے انہوں نے بھی اپنی تگ و تاز کے لیے کسی ایک شعبے پر قناعت نہیں کی بلکہ تصوف و سلوک کو اپنی جولانگاہ بنانے کے ساتھ ساتھ نفاذِ اسلام کی جدوجہد، عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کی تحریک، دعوت و تبلیغ اور تعلیم و تدریس کے شعبوں میں بھی فکر و عمل کا حصہ ڈالا۔ ان کا تعلق میوات سے تھا لیکن تقسیم ہند کے وقت ان کے والدین دہلی میں آباد تھے۔ 1947ء میں دہلی سے ہجرت کر کے پاکستان آئے۔ حضرت مولانا کا روحانی تعلق پہلے شیخ الاسلام حضرت حسین احمدؒ مدنی سے تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ
حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ پاکستان میں شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمدؒ مدنی کے آخری خلفاء میں سے تھے اور ان کے بعد ہمارے علم کے مطابق پاکستان میں اب ایسے کوئی بزرگ باقی نہیں رہے جنہیں حضرت مدنی نے اپنے روحانی سلسلہ میں خلافت سے نوازا ہو۔ بنگلہ دیش میں دو تین بزرگ ابھی موجود ہیں جن میں سے ایک بزرگ حضرت مولانا عبد الحق صاحب آف درگاپور ضلع سونام گنج کا میں ایک کالم میں تذکرہ کر چکا ہوں۔ حضرت مولانا قاضی مظہر حسین 1914ء کے دوران ضلع چکوال کے گاؤں بھیس میں پیدا ہوئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ
گزشتہ روز ایک قومی اخبار کے آخری صفحہ پر چھوٹے سے چوکھٹے میں یہ خبر نظر سے گزری کہ افغانستان کے بزرگ عالم دین مولوی محمد نبی محمدیؒ انتقال کر گئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ اسے نیرنکئی زمانہ کا کرشمہ کہیے یا گردشِ حالات کا نتیجہ کہ مولوی محمد نبی محمدیؒ جیسے بزرگ عالم دین کی وفات پر چند سطروں کی ایک خبر کے بعد قومی پریس میں مکمل خاموشی کی کیفیت طاری ہے۔ ورنہ اگر یہی بات اچھے دنوں میں ہوتی تو نہ صرف افغانستان میں قومی سطح پر ان کا سوگ منایا جاتا بلکہ پاکستان میں بھی کئی دنوں تک ان کی خدمات اور قربانیوں کا تذکرہ رہتا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ
گزشتہ دنوں راولپنڈی کے ایک بزرگ عالم دین حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ ٹریفک کے حادثہ میں زخمی ہونے کے بعد انتقال فرما گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مولانا علویؒ بھیرہ کے رہنے والے تھے، دارالعلوم دیوبند کے فاضل تھے۔ باپ دادا سے قرآن کریم کی خدمت کا ذوق ورثہ میں ملا تھا۔ ایک عرصہ سے راولپنڈی میں قیام پذیر تھے۔ امیر شریعت مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کے ساتھ خصوصی تعلق تھا۔ مجلس احرارِ اسلام میں طویل عرصہ رہے اور جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے ساتھ بھی کچھ عرصہ وابستگی رہی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ
مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ کے ساتھ میرا تعلق 1974ء سے تھا جب وہ مدرسہ اشرف العلوم گوجرانوالہ میں زیر تعلیم تھے اور تحریک ختم نبوت کے کارکنوں میں شامل تھے۔ تحریک ختم نبوت کے لیے گوجرانوالہ میں جو کل جماعتی مجلس عمل تشکیل دی گئی مجھے اس میں سیکرٹری کی ذمہ داریاں سونپی گئیں اور چونکہ مرکزی جامع مسجد شہر اور ضلع کے لیے تحریک کا ہیڈکوارٹر تھی اس لیے علماء کرام اور کارکنوں کے ساتھ رابطہ زیادہ تر میرا ہی رہتا تھا۔ اس دوران مجھے جن نوجوانوں کا بطور خاص تعاون حاصل رہا ان میں مدرسہ اشرف العلوم کے ہونہار طالب علم محمد جمیل خان نمایاں تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مولانا اعظم طارق شہیدؒ
مولانا اعظم طارقؒ بھی اپنے پیشرو رہنماؤں مولانا حق نواز جھنگویؒ، مولانا ضیاء الرحمانؒ فاروقی، اور مولانا ایثار الحق القاسمیؒ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سفاک قاتلوں کی گولیوں کا نشانہ بن گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ میں نے یہ افسوسناک خبر امریکہ کے شہر بفیلو میں سنی جہاں 6 اکتوبر کو مولانا عبد الحمید اصغر کے ہمراہ دارالعلوم مدنیہ کی ختم بخاری شریف کی تقریب میں شرکت کے لیے عصر کے وقت پہنچا۔ اس تقریب سے حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی نے خطاب کرنا تھا اور مجھے بھی کچھ معروضات پیش کرنے کے لیے حضرت مولانا ڈاکٹر محمد اسماعیل میمن نے حکم دیا تھا جو دارالعلوم مدنیہ بفیلو کے سربراہ ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ
راقم الحروف اس روز شورکوٹ میں تھا، ظہر کے بعد جامعہ مدنیہ شورکوٹ کینٹ میں سالانہ جلسہ سے خطاب کیا اور حضرت علامہ ڈاکٹر خالد محمود مدظلہ کے ہمراہ مغرب کی نماز جامعہ عثمانیہ شورکوٹ شہر میں ادا کی۔ نماز کے بعد جامعہ عثمانیہ کے مہتمم مولانا بشیر احمد خاکی کے ساتھ ان کے دفتر میں بیٹھے تھے کہ مولانا حق نواز جھنگویؒ کا فون آیا۔ مولانا خاکی کے علاوہ انہوں نے علامہ صاحب اور راقم الحروف سے بھی بات کی۔ کم و بیش سات بجے کا وقت تھا، یہ ہماری آخری گفتگو تھی جو فون پر ہوئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ
غالباً ستائیسواں روزہ تھا کہ معمول کے مطابق صبح نو بجے کے قریب اخبار ہاتھ میں لیا تو اس کے دوسرے صفحہ پر ایک کالمی ایک سطری سرخی کے ساتھ کسی سیاہ حاشیہ کے بغیر چند سطری خبر تھی کہ جامعہ رشیدیہ ساہیوال کے شیخ الحدیث مولانا محمد عبد اللہؒ انتقال کر گئے۔ زبان پر بے ساختہ انا للہ وانا الیہ راجعون جاری ہوا اور دل دوہرے رنج و غم میں ڈوب گیا۔ ایک صدمہ مولانا مرحوم کی وفات پر اور دوسرا قومی پریس کی بے خبری، سطحیت، ظاہر بینی یا بے حسی پر کہ ایک قومی اخبار کے نامہ نگار یا ایڈیٹر کو اس بات کا اندازہ ہی نہیں ہو سکا کہ جس شخص کی وفات کی خبر کو وہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ
شہر کی بزرگ دینی شخصیت مولانا حافظ شفیق الرحمان 19 جون کو اچانک انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ حافظ صاحب مرحوم کا شمار گوجرانوالہ کی ممتاز شخصیات میں ہوتا تھا اور وہ معروف دینی درسگاہ مدرسہ نصرۃ العلوم کی مجلس انتظامیہ کے صدر تھے۔ ان کی نماز جنازہ شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر نے پڑھائی جس میں علماء، طلباء اور شہریوں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی اور اس کے بعد انہیں مقامی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ مولانا حافظ شفیق الرحمان 1929ء میں امرتسر میں پیدا ہوئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ
مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ کی وفات کی خبر مجھے سیالکوٹ سے ظفروال جاتے ہوئے فون پر ملی، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ ایک عرصہ سے علیل اور صاحبِ فراش تھے۔ جنازے میں تو شرکت نہ ہو سکی مگر ان کی یاد جب بھی ذہن میں آتی ہے دل سے بے ساختہ ان کے لیے دعا نکلتی ہے۔ ان کا تعلق اہل حدیث مکتبہ فکر سے تھا اور وہ حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفیؒ کے رفقاء میں سے تھے۔ البتہ تمام زندگی مجلس احرار اسلام اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے ساتھ گزری اور وہ تحفظِ ختم نبوت کے محاذ پر ہمیشہ سرگرم عمل رہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مولانا جالندھری پر اکابر کا اعتماد
مولانا قاری محمد حنیف جالندھری کی مبینہ الزامات و اعتراضات سے برأت اور اکابر کی طرف سے ان پر اعتماد کے اظہار سے ملک بھر کے سنجیدہ علمی، مسلکی اور دینی حلقوں نے اطمینان کا سانس لیا ہے کہ بحمد اللہ تعالیٰ وہ مہم دم توڑ گئی ہے جو قاری صاحب محترم کے خلاف نہیں بلکہ وفاق المدارس کے خلاف تھی اور اس کی ڈوریاں خداجانے کہاں کہاں سے ہلائی جا رہی تھیں۔ وفاق المدارس العربیہ پاکستان ملک بھر کے دیوبندی حلقوں، مراکز، مدارس اور شخصیات کی نمائندگی کرتا ہے اور ان کی وحدت و مرکزیت کی علامت ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حکیم محمد سعید شہیدؒ
خدا غارت کرے ان سفاک قاتلوں کو جنہوں نے اس شریف النفس انسان کے خون سے ہاتھ رنگے، اور قہر نازل کرے ان منصوبہ سازوں پر جو علم و اخلاق کے اس سفیر کے قتل کی شرمناک سازش کے مرتکب ہوئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ حکیم صاحب کے ساتھ میرا براہ راست تعارف نہیں تھا اور کوئی ایسی مجلس یاد نہیں جس میں ان سے آمنا سامنا ہوا ہو۔ مگر ان کی فکر، سوچ، جدوجہد اور تگ و دو سے ہمیشہ شناسائی رہی اور وقتاً فوقتاً خط و کتابت کا رابطہ بھی قائم رہا۔ حکیم صاحب طب کی دنیا کی ایک نامور شخصیت تھے لیکن اس سے کہیں زیادہ ان کا تعارف علم و دانش کی دنیا میں تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مرزا غلام نبی جانباز مرحوم
خبر لگانے والے نیوز ایڈیٹر غریب کو کیا معلوم کہ جانباز مرزا کون تھا اور اس ملک و قوم کے لیے اس کی خدمات کیا تھیں؟ یہ خبر کسی آزادی و حریت کے قدردان ملک کے اخبار میں چھپتی تو اس کا انداز یہ نہ ہوتا۔ مگر ہمارا المیہ یہ ہے کہ آزادی کی باگ ڈور جن طبقات کے ہاتھ میں آئی انہیں اس کے لیے کچھ کرنا نہیں پڑا۔ آزادی کے لیے دو سو سال تک قربانیاں اور طبقوں نے دیں اور آزادی کے ثمرات سمیٹنے کے لیے دوسرے طبقات کو آگے بڑھا دیا گیا اس لیے انہیں کیسے خبر ہو سکتی ہے کہ آزادی کیا ہے اور اس کے لیے قوم کو کیا قیمت ادا کرنی پڑی ہے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تحریک واگزاریٔ مسجد نور گوجرانوالہ اور نوید انور نوید ایڈووکیٹ مرحوم
نوید انور نوید مرحوم اس تحریک میں ہمارے سربراہ تھے۔ ان کا دماغ، زبان، قلم اور جسم اس تحریک کے لیے مسلسل حرکت میں رہے اور ان کے جنون نے ہمیں بھی مسلسل حرکت میں رکھا۔ نوید انور نوید مرحوم کے ساتھ ہمارا بہت اچھا وقت گزرا۔ وہ دوستوں کے دوست اور دشمنوں کے کھرے دشمن تھے۔ انہوں نے ختم نبوت کے تحفظ کی تحریک میں بھی بطور کارکن اور پھر بطور وکیل ہمیشہ سرگرم کردار ادا کیا اور بے لوث خدمات سرانجام دیں۔ ان کی جدوجہد اور تگ و تاز کی بہت سی یادیں ذہن کے گوشوں میں محفوظ ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دارالعلوم کبیر والا کی وفیات
شورکوٹ سے کبیر والا کا سفر ہوا اور دارالعلوم عیدگاہ میں حاضری دی جسے اس خطے میں ’’ام المدارس‘‘ کا مقام حاصل ہے۔ مولانا محمد انورؒ میرے دوستوں میں سے تھے اور بے تکلف ساتھی تھے۔ ان کے والد محترم شیخ الحدیث حضرت مولانا علی محمدؒ اس دور میں جمعیۃ علمائے اسلام کے سرپرستوں اور دعاگو بزرگوں میں شمار ہوتے تھے جب میں جمعیۃ میں ایک متحرک کردار کے طور پر سرگرم ہوا کرتا تھا۔ دارالعلوم عیدگاہ کبیر والا کی کوکھ سے سینکڑوں دینی اداروں نے جنم لیا، ہزاروں علماء کرام نے تعلیم و تربیت حاصل کی، ہزاروں دینی کارکنوں کی ذہن سازی اور فکری تربیت اس ادارہ میں ہوئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مولانا بشیر احمد خاکیؒ
مولانا بشیر احمد خاکی 1967ء میں شورکوٹ کی ایک مسجد میں امام و خطیب کی حیثیت سے آئے اور 1969ء میں جامعہ عثمانیہ کے نام سے درسگاہ کی بنیاد رکھی جو آج علاقہ کے دینی اور سیاسی مرکز کی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے دینی تعلیم کے فروغ کے ساتھ ساتھ لوگوں کے عقائد کی اصلاح اور انہیں جاگیرداروں کے جبر سے نجات دلانے کو بھی اپنا مشن بنا لیا۔ ایک غریب اور مسافر مولوی جب سیاست کے میدان میں اترا اور الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ یہ مولوی الیکشن نہ جیت سکا تو بھی علاقے کی انتخابی سیاست میں اتنی اہمیت ضرور حاصل کر لے گا کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مولانا منظور احمد الحسینیؒ
سیالکوٹ میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیراہتمام پاسپورٹ میں مذہب کے خانہ کے حوالہ سے ایک احتجاجی جلسہ میں شریک تھا، مولانا اللہ وسایا صاحب نے یہ خبر دی کہ مولانا منظور احمد الحسینی کا سعودی عرب میں گزشتہ روز انتقال ہوگیا ہے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کرنے کے لیے حجاز مقدس آئےہوئے تھے کہ بلاوا آگیا اور وہ اپنی زندگی کی سانسیں پوری کر کے خالق حقیقی کے حضور پیش ہوگئے۔ حرم پاک میں نماز جمعۃ المبارک کے بعد ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی اور پھر انہیں بے شمار صالحین کے پہلو میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ
مولانا مفتی نظام الدین شامزئی کی عمر کچھ زیادہ نہ تھی، باون برس کی عمر میں عروس شہادت سے ہمکنار ہوئے۔ مگر اس مختصر عمر میں انہوں نے جو خدمات سرانجام دیں اور علمی و دینی حلقوں میں جو مقام حاصل کیا وہ بلاشبہ قابل رشک ہے۔ ان کی تیز رفتاری کی وجہ اب سمجھ میں آتی ہے کہ وقت تھوڑا اور کام زیادہ تھا اور جسے تھوڑے وقت میں زیادہ کام کرنے کی ڈیوٹی سونپ دی جائے اس کی رفتار یہی ہوتی ہے۔ مفتی صاحبؒ سے پہلی ملاقات مجھے یاد نہیں کہ کب ہوئی تھی مگر آخری ملاقات تبلیغی اجتماع کے رائے ونڈ کے گزشتہ سال کے سالانہ اجتماع میں ہوئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
پاک امریکہ تعلقات ۔ جبر و مکر کی داستان
پاکستان کے پہلے وزیرخارجہ چودھری ظفر اللہ خان اس خارجہ پالیسی کے ماسٹر مائنڈ تھے۔ جبکہ وزیراعظم نوابزادہ لیاقت علی خان مرحوم کو اس مہارت کے ساتھ اس ’’دام ہمرنگ زمین‘‘ میں پھنسایا گیا کہ ان کے تمام تر خلوص و دیانت کے باوجود ایک تلخ سوال ان کی سیاسی بصیرت و فراست کے اس باب کا ہمیشہ کے لیے عنوان بن گیا ہے۔ وہ یہ کہ جب انہیں امریکہ اور روس دونوں کی طرف سے دورے کی دعوت ملی تھی تو انہوں نے یہ دونوں دعوتیں قبول کر کے توازن قائم رکھنے کی بجائے صرف امریکہ کی دعوت قبول کر کے اپنے ملک کو امریکی کیمپ کے ساتھ وابستہ کیوں کر لیا تھا؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’مقام حضرت معاویہؓ‘‘
سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان جلیل القدر صحابہ کرامؓ میں سے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے امت مسلمہ کی طویل عرصہ تک خدمت کا موقع عنایت فرمایا۔ ان کا شمار امت کے بڑے لوگوں میں ہوتا ہے اور وہ عرب کے ممتاز دانشوروں اور مدبرین میں سے ہیں جن پر اسلام اور عرب کی تاریخ کئی حوالوں سے فخر کرتی ہے۔ وہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے برادر نسبتی تھے اور سلطنت اسلامیہ کے باب میں انہیں امیر المؤمنین حضرت عمرؓ اور امیر المؤمنین حضرت عثمانؓ جیسے بزرگوں کا اعتماد حاصل تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
این جی اوز کے مثبت اور منفی پہلو
وفاقی وزیرداخلہ جناب معین الدین حیدر نے گزشتہ دنوں ’’فاطمید فاؤنڈیشن‘‘ کی ایک تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے این جی اوز کے بارے میں کہا ہے کہ ساری این جی اوز ایک جیسی نہیں ہیں اور ان میں کچھ فاطمید جیسی اچھا کام کرنے والی این جی اوز بھی ہیں اس لیے سب این جی اوز کی مخالفت کرنا درست نہیں ہے۔ اس سے قبل حکمران کیمپ کے بعض دیگر حضرات بھی اسی قسم کے خیالات کا اظہار کر چکے ہیں لیکن دوسری طرف دینی جماعتیں بالخصوص مولانا فضل الرحمان نے این جی اوز کی مخالفت میں دن رات ایک کر رکھا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ
خانقاہ سراجیہ کندیاں ضلع میانوالی کے سجادہ نشین حضرت مولانا خواجہ خان محمد مدظلہ کے رفیق خاص حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ گزشتہ ہفتے انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون ۔۔۔ معروف اہل حدیث عالم دین اور ہفت روزہ الاعتصام لاہور کے مدیر مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ گزشتہ روز ریل کے ایک حادثہ میں جاں بحق ہوگئے، انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین
حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ۔ حضرت مولانا محمد طاسینؒ۔ حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ۔ والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی۔ ماسٹر اللہ دین مرحوم۔ مکمل تحریر
’’سیدنا معاویہؓ ۔ گمراہ کن غلط فہمیوں کا ازالہ‘‘
امیر المؤمنین حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما تاریخ اسلام کی ان عظیم شخصیات میں سے ہیں جنہوں نے اسلامی ریاست کی توسیع و ترقی اور دنیا میں اسلام کے غلبہ و استحکام کے لیے شاندار خدمات سرانجام دی ہیں۔ اور ان کا بیس سالہ دور خلافت جہاں ملت اسلامیہ کی وحدت کی علامت ہے وہاں اسلام کی دعوت اور دائرۂ اثر کو دنیا کے مختلف اطراف میں پھیلانے کا ذریعہ بھی ہے۔ وہ صحابی رسولؓ ہیں، کاتب وحی ہیں، جناب نبی اکرمؐ کے برادر نسبتی ہیں اور ان کا شمار دنیائے عرب کے ممتاز دانشوروں اور سیاستدانوں میں ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی
موسیٰ زئی شریف ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی معروف خانقاہ احمدیہ سعیدیہ کے بزرگ اور پاکستان شریعت کونسل صوبہ سرحد کے امیر حضرت صاحبزادہ شمس الدینؒ گزشتہ ہفتے انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کا شمار علاقہ کے سرکردہ دینی و سماجی راہنماؤں میں ہوتا تھا۔ گزشتہ ماہ وہ پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا فداء الرحمان درخواستی اور سیکرٹری جنرل (راقم الحروف) کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے دو روزہ دورہ کے موقع پر ہمارے ساتھ شریک رہے اور موسیٰ زئی شریف میں ہماری اعزاز میں پرتکلف ظہرانے کا اہتمام کیا مگر اس کے چند روز بعد وہ اس دارِ فانی سے رحلت کر گئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
یہ بھی امریکی ایجنڈے کا حصہ ہے!
دہشت گردی کی موجودہ لہر کے بارے میں وفاقی وزیرداخلہ کے اس بیان کے بعد صورتحال کچھ کچھ واضح ہوتی جا رہی ہے کہ یہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ اور دیگر بین الاقوامی ایجنسیوں کی کارستانی ہے جس کا مقصد پاکستان کے داخلی امن کو تباہ کر کے جنوبی ایشیا کی معروضی صورتحال میں اس کی مشکلات میں اضافہ کرنا ہے۔ اس دہشت گردی میں بہت سی قیمتی جانیں ضائع ہوئی ہیں، خود ہمارے شہرے گوجرانوالہ میں تحریک جعفریہ کے ڈویژنل صدر اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر اعجاز حسین رسول نگری کا قتل ایک شریف شہری اور امن پسند راہنما کا قتل ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
وراثت کے مسائل اور وفاقی شرعی عدالت
گزشتہ کالم میں وفاقی شرعی عدالت کے دو فیصلوں کے بارے میں مختصرًا کچھ گزارشات پیش کی تھیں، آج کی صحبت میں انہی میں سے ایک فیصلہ کے ایک اور حصہ کے بارے میں چند معروضات پیش کی جا رہی ہیں۔ ۶ جنوری ۲۰۰۰ء کے اخبارات میں وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس میاں محبوب احمد، جسٹس اعجاز یوسف اور جسٹس فدا محمد پر مشتمل فل بینچ کے جس فیصلے کی خبر شائع ہوئی ہے اس میں یتیم پوتے کو دادا کی وراثت میں شریک کرنے کا حکم بھی شامل ہے۔ خبر کے مطابق فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’’یتیم پوتے کو جائیداد میں حصہ دیا جائے چاہے دادا نے وصیت کی ہو یا نہ کی ہو۔‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
عمر شیخ کے بارے میں برطانوی اخبار کا تبصرہ
بہت سے دوستوں نے مجھے مشورہ دیا کہ ابھی لندن کا سفر نہ کروں اور کچھ دن مزید انتظار کر لوں مگر اپنے شیڈول میں اس کی گنجائش نہ پا کر اللہ توکل چل پڑا اور ۲۲ ستمبر کو صبح ۹ بجے پی آئی اے کی لاہور سے لندن کی پرواز کے ذریعے ۳ بجے تک لندن پہنچ گیا۔ مفتی محمد جمیل خان کے تجربہ کے پیش نظر ذہن میں کسی حد تک خدشہ تھا کہ کہیں سوال و جواب کے لمبے چکر میں نہ ڈال دیا جاؤں لیکن ایسا نہیں ہوا اور ایئرپورٹ کے امیگریشن کاؤنٹر پر خاتون آفیسر نے صرف یہ سوال کیا کہ کتنا عرصہ رہوں گا اور اس جواب کے بعد انٹری کی مہر لگا دی کہ سات آٹھ ہفتے رہنے کا ارادہ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
امریکی ایجنڈا اور جنرل پرویز مشرف
امریکی نائب وزیرخارجہ مسٹر انڈرفرتھ گزشتہ دنوں اسلام آباد آئے اور چیف ایگزیکٹو جنرل پرویز مشرف اور دیگر مقتدر شخصیات سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے انتباہ کیا کہ پاکستان کو اپنی سرحدی حدود میں کام کرنے والے انتہا پسند اسلامی گروپوں پر پابندی عائد کرنا ہوگی جو بین الاقوامی برادری کے لیے بڑا خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ اخباری اطلاعات کے مطابق مسٹر انڈر فرتھ نے کہا کہ حرکۃ المجاہدین سمیت بہت سے مسلح اسلامی گروپ دہشت گردی کر رہے ہیں اس لیے ان پر پابندی لگائی جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
کیا امریکہ واقعی اسلام مخالف نہیں؟
امریکہ کے صدر محترم جناب بل کلنٹن جنوبی ایشیا کا دورہ کر کے واپس چلے گئے ہیں۔ اس دورہ کے اختتام پر وہ چند گھنٹوں کے لیے پاکستان بھی آئے اور صدر محمد رفیق تارڑ اور چیف ایگزیکٹو جنرل پرویز مشرف کے ساتھ گفت و شنید کے علاوہ پاکستانی عوام سے ریڈیو اور ٹی وی کے ذریعے خطاب کیا۔ اس موقع پر انہوں نے جمہوریت کی بحالی اور انتہاپسندی و دہشت گردی کی روک تھام کے حوالہ سے اپنے روایتی موقف کا اعادہ کیا، اور اپنے خطاب میں قرآن کریم کا حوالہ دے کر یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ ان کی مہم اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
چیچنیا کے مشیر سلیم خان کی گرفتاری
چیچنیا کے سابق صدر اور موجودہ حکومت کے مشیر سلیم خان کی اسلام آباد میں گرفتاری کی خبر پڑھی تو سناٹے میں آگیا۔ میں توقع کر رہا تھا کہ سلیم خان اسلام آباد پہنچیں گے تو انہیں ایک مجاہد اور مجاہدوں کے غیور نمائندہ کے طور پر پروٹوکول دیا جائے گا، جہاد کشمیر اور جہاد افغانستان میں مجاہدین کی پشت پناہی کرنے والے ادارے جہادِ چیچنیا کے سرکاری سفیر سے وہاں کے حالات معلوم کر کے انہیں تعاون کا یقین دلائیں گے، اور روسی جارحیت کا دلیرانہ سامنا کرنے والے غیور مسلمانوں کی پشت پر ہاتھ رکھیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جنید جمشیدؒ
جنید جمشیدؒ کی جدائی پر وسیع پیمانے پر محسوس کیا جانے والا یہ غم دراصل ہمارے اس قومی اور معاشرتی جذبہ و احساس کا عکاس ہے کہ اپنے اللہ کی طرف رجوع، عیش و عشرت کے ماحول سے واپسی، اور آخرت کی تیاری کے لیے ہر مسلمان کے دل میں تڑپ کسی نہ کسی درجہ میں ضرور موجود ہے۔ اس تڑپ کو بے ثبات دنیا کی رنگا رنگ آسائشوں نے گھیر رکھا ہے، اسے صرف صحیح راہنمائی اور حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے، یہ کام اگر سلیقے سے کیا جا سکے تو جنید جمشید کا غم محسوس کرنے والے لاکھوں افراد خود بھی جنید جمشید بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی مدارس اور وفاقی وزیر داخلہ کی خوش آئند باتیں
دستور کی بالادستی کے نام پر ووٹ لینے والے حکمران بھی دستور کی اسلامی دفعات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پاکستان کے بارے میں اس عالمی سیکولر ایجنڈے کے لیے مصروف عمل دکھائی دیتے ہیں جس کے بارے میں اب کوئی ابہام باقی نہیں رہا کہ اس کا مقصد یہ ہے کہ دستور پاکستان کی اسلامی بنیادوں کو خدانخواستہ سرے سے ختم کر دیا جائے یا کم از کم انہیں غیر موثر بنا دیا جائے، اور پاکستان میں دین کی سربلندی اور دینی اقدار و روایات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے حلقوں اور افراد کو مسلسل خوف و ہراس کے ماحول میں رکھا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ
حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ نے مغربی ثقافت اور اس کے پیداکردہ نظریاتی و علمی فتنوں کے تعاقب کو اپنی زندگی کا مشن بنا رکھا تھا۔ وہ بلاشبہ اس دور میں اسلامی تہذیب و ثقافت اور تاریخ و روایات کے بے باک نقیب تھے۔ انہوں نے اس حوالہ سے دنیائے اسلام کے اربابِ فکر و دانش کے ایک بڑے حصے کو ادراک و شعور کی منزل سے ہمکنار کیا اور مغرب کے سیکولر فلسفہ اور فری سوسائٹی کے تار و پود بکھیر کر ذہنی مرعوبیت کی فضا کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ
تبلیغی جماعت کے امیر حضرت مولانا انعام الحسن ۹ جون کو دہلی میں انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کی وفات کی خبر آناً فاناً دنیا بھر کے تبلیغی مراکز میں پہنچ گئی اور دنیا کے کونے کونے میں دعوت و تبلیغ کے عمل سے وابستہ لاکھوں مسلمان رنج و غم کی تصویر بن گئے۔ مولانا انعام الحسن کو تقریباً تیس برس پہلے تبلیغی جماعت کے دوسرے امیر حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلویؒ کی وفات کے بعد عالمگیر تبلیغی جماعت کا امیر منتخب کیا گیا تھا۔ ان کی امارت میں دعوت و تبلیغ کے عمل کو عالمی سطح پر جو وسعت اور ہمہ گیری حاصل ہوئی وہ ان کے خلوص و محنت کی علامت ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حاجی عبد المتین چوہان مرحوم
عبد المتین مرحوم کے ساتھ راقم الحروف کا تعلق حفظ قرآن کریم کے دور سے تھا جب ہم دونوں مدرسہ نصرۃ العلوم میں استاذ محترم حضرت قاری محمد یاسین صاحب مرحوم سے پڑھتے تھے۔ یہ غالباً سن 1958ء یا 1959ء کی بات ہے۔ عبد المتین مرحوم قرآن کریم یاد نہ کر سکے لیکن علماء کرام اور جماعتی امور کے ساتھ ان کا تعلق آخر دم تک قائم رہا۔ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ، حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ، اور حضرت سید نفیس شاہ صاحب کے ساتھ عقیدت و محبت کا خصوصی تعلق تھا اور جمعیۃ علماء اسلام اور مجلس تحفظ ختم نبوت کے کاموں میں بطور خاص دلچسپی کے ساتھ حصہ لیا کرتے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا عزیر گلؒ
مولانا عزیر گلؒ کون تھے؟ آج کی نسل اس سے باخبر نہیں ہے اور نئی نسل کو اس کے ماضی اور اقدار و روایات سے باخبر رکھنے کی ذمہ داری جن حضرات پر ہے انہیں نہ اس کی ضرورت کا احساس ہے اور نہ ہی اس کی اہمیت ان کے ذہنوں میں موجود ہے۔ مولانا عزیر گلؒ اس قافلۂ حریت کے فرد تھے جس نے برصغیر پاک و ہند و بنگلہ دیش میں برطانوی استعمار کے تسلط کے خلاف عسکری، تہذیبی، تعلیمی اور سیاسی جنگ لڑی اور بالآخر اسے شکست دے کر اس خطۂ زمین کی آزادی کی راہ ہموار کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دفاعی بجٹ میں کمی، قومی خودکشی کے مترادف
ان دنوں عالمی طاقتوں اور اداروں کی طرف سے پاکستان کو مسلسل یہ مشورہ دیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے دفاعی اخراجات میں کمی کرے اور جدید ہتھیاروں کی تیاری سے گریز کرنے کے علاوہ فوج کی تعداد بھی گھٹائے۔ خود ہمارے بعض دانشور بھی اسی خیال کا اظہار کر رہے ہیں اور دلیل یہ دی جا رہی ہے کہ پاکستان کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے لیے دفاعی اخراجات کو کم سے کم کرنا ضروری ہے۔ لیکن ایسا کرنے والے حضرات دو باتوں کو بھول جاتے ہیں یا جان بوجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ
ملک کے دینی حلقوں میں یہ خبر بے حد رنج و الم کے ساتھ پڑھی جائے گی کہ معروف خطیب مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی کا عید الاضحیٰ کے روز ملتان میں انتقال ہوگیا ہے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ قاری صاحبؒ ملک کے مقبول خطباء اور واعظین میں شمار ہوتے تھے اور ایک عرصہ تک مذہبی اسٹیج پر ان کی خطابت کا طوطی بولتا رہا ہے۔ جامعہ قاسم العلوم ملتان کے فاضل اور شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمدؒ مدنی کے شیدائی تھے۔ آواز میں سوز و گداز تھا، وہ اپنے مخصوص انداز میں مصائب صحابہؓ اور قیامت کی ہولناکیوں کا ذکر کرتے تو بڑے بڑے سنگدل لوگوں کی آنکھیں بھیگ جاتی تھیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
کھاریاں فائرنگ کیس ۔ ارباب حل و عقد کی خدمت میں عرضداشت
مقدمہ کی تفتیش میں گرفتار شدگان کو انصاف کے معروف تقاضوں سے محروم رکھنے کے لیے مبینہ طور پر گورنر پنجاب انتظامیہ و پولیس پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ اس صورتحال کا فوری طور پر نوٹس لیا جائے۔ اس سلسلہ میں میری تجویز یہ ہے کہ ہائی کورٹ کے کسی جج کے ذریعے اس کیس کی کھلی تحقیقات کرائی جائے اور گورنر پنجاب کے خلاف جہلم کے شہریوں کے الزامات کی غیر جانبدارانہ انکوائری کے ذریعے اصل حقائق کو منظر عام پر لا کر انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ڈاکٹر مہاتیر محمد کی فکر انگیز باتیں
ملائیشیا میں اسلامی سربراہ کانفرنس جاری ہے جو ان سطور کی اشاعت تک اختتام پذیر ہو چکی ہوگی۔ اس کانفرنس کا دنیا بھر کے مسلمانوں کو ایک مدت سے انتظار تھا اور ملت اسلامیہ منتظر تھی کہ مسلم ممالک کے حکمران عالم اسلام کی موجودہ صورتحال کے بارے میں مشترکہ طور پر کیا رائے قائم کرتے ہیں اور کیا لائحہ عمل اختیار کرتے ہیں۔ کانفرنس کے فیصلوں اور اعلانات کے حوالہ سے تو ہم اگلے کالم میں کچھ عرض کر سکیں گے البتہ کانفرنس کے میزبان اور ملائیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد نے کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جو کچھ کہا ہے اس کے بارے میں چند گزارشات پیش کرنا چاہتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ملی یکجہتی کونسل پاکستان کا قیام
پاکستان کا اسلامی تشخص اور اس کے دستور کی نظریاتی بنیادیں ان عالمی قوتوں کو مسلسل کھٹک رہی ہیں جو کمیونزم کے خاتمہ کے بعد اسلام کو ویسٹرن سولائزیشن اور مغرب کی بالادستی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتی ہیں اور اسلامی قوتوں کو بنیاد پرست اور دہشت گرد قرار دے کر ان کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کی تیاریاں کر رہی ہیں۔ ان قوتوں کی خواہش اور کوشش یہ ہے کہ عالم اسلام بھی کھلے دل کے ساتھ مغرب کے مادہ پرستانہ فلسفہ، اجتماعیات سے مذہب کی لاتعلقی، اباحت مطلقہ پر مبنی فری سوسائٹی اور بے قید معاشرت کو قبول کر لے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
محمد صلاح الدین شہیدؒ
وہ دن بلاشبہ پاکستان کی صحافتی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے جب ہفت روزہ تکبیر کراچی کے مدیر اعلیٰ محمد صلاح الدینؒ سفاک قاتلوں کی دہشت گردی کا نشانہ بنتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ بے لاگ تجزیہ نگار اور بے باک قلمکار ہی نہیں بلکہ معاشرہ میں شر کی قوتوں کو چیلنج کرنے اور ظلم کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر للکارنے والے بے خوف راہنما بھی تھے۔ انہوں نے لفافے، بریف کیس اور کلاشنکوف کے اس دور میں صحافت اور سچائی کے رشتے کو قائم کیا اور اسلام و پاکستان کے پرچم کو سربلند رکھا اور بالآخر اسی راہِ وفا میں اپنی جان کا نذرانہ بھی پیش کر دیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اخلاق حسنہ، سیرت نبویؐ کا سب سے نمایاں پہلو
جناب سرور کائناتؐ کی ذات گرامی انسانی تاریخ کی وہ منفرد اور ممتاز ترین شخصیت ہے جس کے حالات زندگی، عادات و اطوار، ارشادات و فرمودات، اور اخلاق حسنہ اس قدر تفصیل کے ساتھ تاریخ کے صفحات پر موجود ہیں کہ آنحضرتؐ کی زندگی ایک کھلی کتاب کے طور پر نسل انسانی کے سامنے ہے اور آپؐ کی معاشرتی و خاندانی حتیٰ کہ شخصی اور پرائیویٹ زندگی کا بھی کوئی پہلو تاریخ کی نگاہوں سے اوجھل نہیں رہا۔ اسے محض اتفاق قرار نہیں دیا جا سکتا کہ انسانی تاریخ اپنے دامن میں جناب رسول اللہؐ کے سوا کسی اور شخصیت کے احوال و اقوال کو اس اہتمام کے ساتھ محفوظ نہیں رکھ سکی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جشن یسوع ۔ لندن کی ایک مسیحی تقریب کا آنکھوں دیکھا حال
ورلڈ اسلامک فورم کے ایک وفد کو کچھ عرب دوستوں سے ملنا تھا۔ ملاقات کی جگہ لندن میں چیئرنگ کراس ریلوے اسٹیشن کے ساتھ اسی نام کے ہوٹل کے گیٹ پر طے تھی۔ وفد میں راقم الحروف کے علاوہ مولانا محمد عیسیٰ منصوری اور مولانا مفتی برکت اللہ شامل تھے۔ اتفاق سے عرب دوستوں کو پروگرام کے دن کے بارے میں غلط فہمی ہوگئی اور فون کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ ملاقات کے لیے تشریف نہیں لا سکیں گے۔ ہم تینوں کو باہمی گفتگو کے لیے مناسب جگہ کی تلاش ہوئی، وہیں لندن کی شہرہ آفاق نیشنل آرٹ گیلری ہے جس کے سامنے ایک کھلا میدان ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر