امریکہ میں رؤیت ہلال کا مسئلہ
رؤیت ہلال کا مسئلہ امریکہ میں بھی اسی طرح الجھن کا شکار ہے جیسے ہمارے ہاں پاکستان میں یا برطانیہ میں ہوتا ہے۔ میں ۱۱ کتوبر کو امریکہ پہنچا تھا اور اس وقت دارالہدٰی (سپرنگ فیلڈ، ورجینیا) میں ہوں۔ دارالہدٰی کے سربراہ مولانا عبد الحمید اصغر بہت محبت کرتے ہیں اور احترام سے نوازتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ان کا یہ اصرار بھی ہوتاہے کہ جتنے دن امریکہ میں رہوں دارالہدٰی ہی میں رہوں۔ اس سال ۱۱ اکتوبر سے ۲۲ اکتوبر تک امریکہ میں رہنے کا پروگرام تھا، میں نے لندن سے نیویارک کے لیے ٹکٹ کروا لیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تاشقند اور سمرقند کے پانچ روزہ سفر کی سرگزشت
تاشقند وسطی ایشیا کی ایک اہم ریاست ازبکستان کا دارالحکومت ہے اور ہماری کئی تاریخی اور قومی یادیں اس سے وابستہ ہیں۔ وسطی ایشیا کا یہ خطہ، جسے علمی حلقوں میں ماوراء النہر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، صدیوں تک علومِ اسلامیہ بالخصوص فقہ حنفی کا مرکز رہا ہے اور اسے امام بخاریؒ، امام ترمذیؒ، صاحب ہدایہ امام برہان الدین مرغینائیؒ اور فقیہ ابواللیث سمرقندیؒ جیسے اساطینِ علم وفضل کی علمی جولانگاہ ہونے کا شرف حاصل ہے۔ پھر پاکستان کی قومی تاریخ میں بھی تاشقند کو بڑی اہمیت حاصل ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مجھے قرآن میں روحانی سکون ملا، ایک نومسلم کنیڈین خاتون کے تاثرات
گزشتہ روز امریکہ سے ایک نومسلم خاتون ڈاکٹر مجاہدہ کے ہرمینسن گوجرانوالہ تشریف لائیں، ان کا سابقہ نام مارسیا ہے اور امریکی ریاست کیلی فورنیا میں سن ڈیگوسٹیٹ یونیورسٹی کے شعبہ مذہبی امور کی پروفیسر ہیں۔ان کے خاوند ملک محمد علوی ان کے ہمراہ تھے۔ علوی صاحب وزیر آباد ضلع گوجرانوالہ کے رہنے والے ہیں اور پندرہ سال سے امریکہ میں قیام پذیر ہیں۔ ڈاکٹر مجاہدہ پیدائشی طورپر کنیڈین ہیں اور ایک عرصہ سے امریکہ میں رہائش پذیر ہیں۔ موصوفہ نے کم وبیش دس سال قبل اسلام قبول کیا، عربی زبان سیکھی، ار دو اور فارسی سے بھی آشنائی حاصل کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مدینے کا ایک اور سفر
چھ سال کے وقفہ کے بعد آج پھر مدینہ منورہ میں ہوں اور جناب سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے روضۂ اطہر پر حاضری کی سعادت حاصل کر چکاہوں۔پہلی بار ۱۹۸۴ء میں یہاں حاضری ہوئی تھی اس کے بعد وقتاً فوقتاً اس شرف باریابی سے بہرہ ور ہوتا رہا مگر گزشتہ چند سالوں میں سعودی حکومت کی نئی عمرہ پالیسی کی وجہ سے بریک لگ گئی۔ اور اصل بات تو بلاوے کی ہے، اﷲ تعالیٰ اور ان کے آخری رسولؐ کی بارگاہ میں یہ حاضری بلاوے پر ہی ہوتی ہے اور بحمد اﷲ یہ بلاوا آگیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اجتہاد کے حوالہ سے نوجوان نسل کے ساتھ ایک مذاکرہ کی روئیداد
اسلامی نظریاتی کونسل نے ۲۶ جون کو اسلام آباد میں اجتہاد کے حوالہ سے نوجوان نسل کے ساتھ ایک مذاکرہ کا اہتمام کیا جس کی صدارت جسٹس (ر) ڈاکٹر جاوید اقبال صاحب نے کی اور اس میں نوجوانوں کے سوالات کا جائزہ لینے اور ان پر رائے کااظہار کرنے کے لیے ماہرین کے پینل میں راقم الحروف کو بھی شامل کیا گیا۔ جبکہ پینل میں محترم جاوید احمد غامدی اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے ڈائریکٹر محترم ڈاکٹر منظور احمد شامل تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
متحدہ عرب امارات میں دو دن
میں اس وقت متحدہ عرب امارات میں ہوں اور شارجہ میں بیٹھا یہ سطور قلم بند کر رہا ہوں۔ یکم جنوری ۲۰۰۴ء کو میر پور ڈھاکہ کے مدرسہ دارالرشاد میں منعقد ہونے والے ایک سیمینار میں مجھے ’’نئی صدی میں علماء کرام کی ذمہ داریاں‘‘ کے موضوع پر گزارشات پیش کر نے کی دعوت دی گئی اور مدرسہ کے مہتمم مولانا محمد سلمان ندوی کا اصرار ہے کہ میں اس کے لیے ضرور حاضری دوں۔ مدرسہ میں اسباق کے دوران مجبوری کی اکا دکا چھٹیوں کے علاوہ زیادہ غیر حاضری کا عادی نہیں ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
خواتین کی دینی تعلیم اور اسلامی معاشیات کا بڑھتا ہوا رجحان
چند روز سے برطانیہ میں ہوں اور مزید چند روز رہنے کا پروگرام ہے، ارادہ ہے کہ ۲۴ جون تک گوجرانوالہ واپس پہنچ جاؤں گا، ان شاء اللہ تعالیٰ۔ دو روز قبل اتوار کو جامعہ الہدٰی نو ٹنگھم میں ایک خصوصی نشست تھی جس میں جامعہ میں تعلیم حاصل کرنے والی طالبات کے والدین کو بلایا گیا تھا اور جامعہ کے پرنسپل مولانا رضاء الحق سیاکھوی نے مجھے طالبات کے والدین سے گفتگو کے لیے کہا۔ میں نے اس موقع پر دو امور کی طرف بطور خاص توجہ دلائی: ایک یہ کہ دینی ذمہ داریوں میں مردوں کے ساتھ عورتیں بھی شریک ہیں اور فرائض و واجبات کے ساتھ ساتھ سزا و جزا میں بھی ان کا برابر کا حصہ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی مدارس میں جدید ٹیکنالوجی کی تعلیم
جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ دینی مدارس سے تعلیم پانے والے فضلاء کو ایک بین الاقوامی زبان اور عالمی ذریعہ اظہار کے طور پر انگلش زبان کی مہارت حاصل کرنی چاہیے جو مضمون نویسی اور فی البدیہہ گفتگو اور تقریر کے معیار کی ہو۔ اسی طرح انہیں کمپیوٹر کے استعمال پر قدرت ہونی چاہیے اور اس کے ساتھ ساتھ لابنگ اور بریفنگ کی جدید ترین تکنیک بھی ان کی دسترس میں ہونی چاہیے۔ اس سے کوئی باشعور شخص انکار نہیں کرسکتا اور ہم گزشتہ بیس سال سے اسی احساس کو اجاگر کرنے کے لیے مصروف عمل ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دارالعلوم تعلیم القرآ ن پلندری کا سالانہ جلسہ
سات جولائی کو دارالعلوم تعلیم القرآن پلندری کے سالانہ جلسہ میں شرکت کا موقع ملا۔ اس دینی درسگاہ کو ریاست آزاد جموں و کشمیر کے دینی مدارس میں مرکزی حیثیت حاصل ہے اور اس کی وجہ شیخ الحدیث مولانا محمد یوسف خان دامت برکاتہم کی ذات گرامی ہے جو گزشتہ ساٹھ برس سے زیادہ عرصہ سے اس خطے میں دینی رہنمائی اور علمی قیادت کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں اور اپنے علمی مقام و مرتبہ اور مسلسل دینی خدمات کے باعث نہ صرف آزاد کشمیر بلکہ پورے ملک میں دینی حلقوں کے لیے مرجع کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
بنگلہ دیش کا قیام اور وطن واپسی
دبئی میں دو روزہ قیام کے حوالہ سے اپنے تاثرات کے کالم میں قارئین سے گزارش کی تھی کہ بقیہ حصہ اگلے کالم میں پیش کر وں گا۔ خیال تھا کہ واپسی دبئی کے راستے سے ہو گی اور کچھ دیگر حضرات سے ملاقات کا ارادہ بھی تھا اس طرح ایک قسط اور پیش کر سکوں گا مگر پروگرام میں تبدیلی ناگزیر ہو گئی۔ ڈھاکہ کے نواح میں ’’مدھوپور‘‘ نامی ایک بستی میں ہمارے احباب کا ایک دینی ادارہ ’’جامعہ حلیمیہ‘‘ کے نام سے کام کر رہا ہے۔ اس کا سالانہ جلسہ تقسیم اسناد ۹ جنوری کو ہو رہا تھا اور مدرسہ کے مہتمم حضرت مولانا عبد الحمید کا اصرار تھا کہ میں اس پروگرام میں شرکت کے لیے ضرور رکوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
افغانستان میں پانچ دن
حرکۃ الجہاد الاسلامی پاکستان کی دعوت پر مجھے ملک کے سرکردہ علماء کرام کے ایک وفد کے ہمراہ ۳۱ مئی سے ۴ جون تک پانچ روز افغانستان کی سرزمین پر گزارنے کا موقع ملا۔ اس سے قبل بھی چودہ سالہ افغان جہاد کے دوران حرکۃ الجہاد الاسلامی اور حرکۃ المجاہدین کی دعوت اور پروگرام کے مطابق ارگون، باڑی، راغبیلی، ژاور اور خوست کے دیگر محاذوں پر کئی بار گیا ہوں لیکن جہاد افغانستان کی کامیابی اور مجاہدین کی باقاعدہ حکومت کے قیام کے بعد یہ میرا پہلا دورۂ افغانستان تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ختم نبوت کی جدوجہد کا ایک اور سنگِ میل
حکومت اور تحریک لبیک یا رسول اللہؐ کے درمیان معاہدہ اور اس کے نتیجے میں دھرنے کے اختتام پر پوری قوم نے اطمینان کا سانس لیا ہے کہ ختم نبوت جیسے نازک اور حساس مسئلہ پر ملک سنگین بحران او رخلفشار سے نکل گیا ہے اور تحریک ختم نبوت کے ایک بڑے تقاضے کی بھی بحمد اللہ تکمیل ہوگئی ہے، فالحمد للہ علٰی ذلک۔ اس میں جس نے بھی کسی مرحلہ میں کوئی کردار ادا کیا ہے وہ تحسین و تبریک کا مستحق ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’شریعت بل‘‘ میں مسلم لیگی ارکان کی پیش کردہ ترامیم
سینٹ آف پاکستان میں مولانا سمیع الحق اور مولانا قاضی عبد اللطیف کے پیش کردہ ’’شریعت بل‘‘ کی پہلی خواندگی مکمل ہو چکی ہے اور سینٹ کے آئندہ اجلاس کے موقع پر پرائیویٹ دن کی کارروائی میں اس کی دوسری خواندگی کا آغاز ہونے والا ہے۔ اس مرحلہ پر شریعت بل میں ترامیم کے دو نوٹس سینٹ کے سیکرٹریٹ کو دیے گئے ہیں۔ ایک نوٹس سینیٹر قاضی حسین احمد، سینیٹر پروفیسر خورشید احمد اور سینیٹر عبد الرحیم میردادخیل کی طرف سے جن کا تعلق متحدہ شریعت محاذ سے ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
پاکستان کے لیے امریکی امداد کی شرائط یا ریموٹ کنٹرول غلامی کا امریکی منصوبہ؟
پہلی اور دوسری جنگِ عظیم کے بعد جب استعماری قوتوں کے قویٰ مضمحل ہونے لگے اور نوآبادیاتی مقبوضات پر ان کی گرفت قائم رہنے کے امکانات کم ہوگئے تو ان غلام ملکوں کے رہنے والے عوام کی اس دیرینہ خواہش کی تکمیل کے آثار پیدا ہوگئے کہ وہ آزاد قوم کی حیثیت سے آزاد فضا میں سانس لے سکیں اور استعماری قوتوں کے مقبوضہ ممالک یکے بعد دیگرے آزاد ہونے لگے۔ لیکن سامراجی طاقتوں نے نوآبادیاتی مقبوضات پر تسلط سے مکمل طور پر دستبردار ہونے کی بجائے ایسی حکمتِ عملی اختیار کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
متحدہ شریعت محاذ اور حکومت کے مذاکرات
ماہِ رواں کے آغاز میں حکومت کے ساتھ متحدہ شریعت محاذ کے راہنماؤں کے مذاکرات کا ایک دور ہوا جس میں سات گھنٹے تک دونوں فریقوں نے ’’شریعت بل‘‘ کے مختلف پہلوؤں پر تبادلۂ خیالات کیا مگر اخباری اطلاعات کے مطابق اتفاقِ رائے کی منزل تک نہ پہنچا جا سکا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
امریکی امداد کی شرائط اور قادیانیت کی سرپرستی
پاکستان کو دی جانے والی امریکی امداد کی شرائط میں اسلامی قوانین کے نفاذ کو روکنے اور قادیانیوں کو تحفظ دینے کی شرائط بھی شامل ہیں اور اس قسم کی شرطوں کے ساتھ امداد کو قبول کرنا قومی غیرت اور دینی حمیت کے منافی ہے۔ امریکی سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی نے پاکستان کو امداد دینے کی سفارش جس قرارداد کے ذریعے کی ہے اس میں امداد کو جمہوری عمل، انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کی تین شرطوں کے ساتھ مشروط کیا گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا محمد یوسف خانؒ
مولانا محمد یوسف خانؒ آزاد کشمیر کے نہیں بلکہ جنوبی ایشیا کے بڑے علماء میں سے تھے جنہوں نے تعلیم، سیاست، تحریک آزادیٔ کشمیر اور نفاذِ اسلام کی جدوجہد کے محاذوں پر نصف صدی سے زیادہ عرصہ تک بھرپور خدمات سرانجام دیں اور گزشتہ روز (۱۳ ستمبر) کئی برس صاحب فراش رہنے کے بعد کم و بیش ۹۰ برس کی عمر میں پلندری آزاد کشمیر میں انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مولانا محمد یوسف خانؒ کا تعلق ضلع پونچھ کے علاقہ منگ سے تھا جو اب آزاد کشمیر میں ہے۔ دینی تعلیم سے فراغت کے بعد پلندری ان کی زندگی بھر کی تگ و تاز کا مرکز رہا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
راولپنڈی میں تخریب کاری کی نئی واردات
لاہور کی اہل حدیث کانفرنس میں بم کے دھماکے سے علامہ احسان الٰہی ظہیر مرحوم سمیت دس افراد کی شہادت اور ایک سو کے قریب زخمی ہونے کی افسوسناک واردات کے مجرموں کو بے نقاب کرنے میں ابھی پنجاب پولیس کامیاب نہیں ہو پائی تھی کہ ۹ اپریل کو راولپنڈی میں تخریب کاری کی ایک اور افسوسناک واردات نے ۱۵ شہریوں کی جان لے لی ہے جبکہ ستر افراد زخمی ہوئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مالکم ایکس شہبازؒ اور لوئیس فرخان
لندن کے بعض اخبارات نے رائٹر کے حوالہ سے خبر شائع کی ہے کہ نیویارک میں مالکم ایکس شہبازؒ کی بیوہ گزشتہ روز اپنے فلیٹ میں بے ہوش پائی گئیں، وہ آگ میں جھلس گئی تھیں، انہیں ہسپتال میں داخل کر دیا گیا ہے جہاں ان کی حالت نازک بیان کی جاتی ہے۔ نیویارک پولیس اس واقعہ کی تحقیقات کر رہی ہے اور اس کے اتفاقیہ واقعہ ہونے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ مالکم ایکس شہیدؒ امریکہ کے سیاہ فام مسلمانوں کے ایک مقبول عام لیڈر تھے جنہیں ۱۹۶۵ء میں نیویارک کے علاقہ مین ہیٹن میں اس وقت گولی مار کر شہید کر دیا گیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اقوامِ متحدہ کا اجلاس ’’بیجینگ پلس ۵‘‘
جون ۲۰۰۰ء سے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ایک خصوصی اجلاس ’’بیجینگ پلس ۵‘‘ کے عنوان سے شروع ہے جو ۹ جون تک جاری رہے گا اور اس میں خواتین کے حقوق کے بارے میں اقوامِ متحدہ کے پروگرام کا اعلان کیا جائے گا۔ اس کانفرنس کا موضوع ’’خواتین کی صنفی مساوات اور اکیسویں صدی‘‘ بتایا جاتا ہے اور یہ ان عالمی کانفرنسوں کے تسلسل کا حصہ ہے جو خواتین کے حقوق اور مساوات کو اجاگر کرنے کے لیے اس سے قبل مختلف اوقات میں کوپن ہیگن، نیروبی، قاہرہ اور بیجنگ میں منعقد ہو چکی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
وزیر اعلیٰ میاں محمد نواز شریف اور موجودہ عدالتی نظام کی رکاوٹیں
جولائی ۱۹۸۷ء کو صدر جنرل محمد ضیاء الحق کے دورِ اقتدار کے گیارہویں سال کا آغاز لاہور میں بموں کے تین دھماکوں کے ساتھ ہوا جن میں اخباری اطلاعات کے مطابق سات افراد جاں بحق اور ستر سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ دھماکوں کا یہ سلسلہ کافی عرصہ سے جاری ہے اور سرحد و بلوچستان میں بے شمار شہریوں کی جان لینے کے بعد اب اس کا رخ پنجاب کی طرف ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مسئلہ ختم نبوت: ترامیم کا خفیہ ہاتھ بے نقاب کیا جائے
اسلام آباد میں ’’تحریک لبیک یا رسول اللہؐ‘‘ کا دھرنا تا دمِ تحریر جاری ہے، گزشتہ روز ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد نے رات بارہ بجے تک فیض آباد چوک کو خالی کرنے کا حتمی نوٹس دے دیا تھا اور بعض اطلاعات کے مطابق دھرنے والوں کے انکار کی صورت میں فورسز کی کارروائی کسی بھی وقت متوقع ہے۔ اللہ تعالیٰ ملک و قوم کو کسی نئی آزمائش سے محفوظ رکھیں، آمین یا رب العالمین۔ گزشتہ روز ’’درسِ قرآن ڈاٹ کام چینل‘‘ پر ایک نشری گفتگو میں اس سلسلہ میں راقم الحروف نے کچھ گزارشات پیش کی ہیں جن کا کچھ حصہ قارئین کی نذر کیا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
برطانیہ کے دو دینی ادارے: دارالعلوم ہولکمب بری اور مدینۃ العلوم الاسلامیہ کڈر منسٹر
برطانیہ میں بیس دن گزارنے کے بعد پاکستان واپس آتے ہوئے ۲۳ ستمبر کو رات دس بجے جدہ ایئرپورٹ پر اترا اور بحمد اللہ تعالیٰ ایک بجے شب عمرہ کی ادائیگی کے لیے مسجد حرام کے دروازے تک پہنچ گیا۔ برطانیہ میں قیام کے دوران ۲۰ ستمبر کو ویمبلے سنٹر لندن میں منعقد ہونے والی تیسری سالانہ عالمی ختم نبوت کانفرنس میں شرکت کے علاوہ دو اور تقریبات میں بھی حاضری کی سعادت حاصل ہوئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
چند روز حرمین شریفین کی فضاؤں میں
لندن کی عالمی ختم نبوت کانفرنس میں شرکت کے بعد واپسی پر عمرہ کا ارادہ تھا، سعودی عرب کے سفارت خانہ سے رابطہ قائم کیا تو معلوم ہوا کہ ابھی عمرہ کے ویزا پر پابندی ہے۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے ایک وفد نے مولانا سید عبد القادر آزاد کی سربراہی میں سفارتخانہ کے حکام سے ملاقات کی تو ختم نبوت کانفرنس کے شرکاء میں سے واپسی پر عمرہ ادا کرنے کے خواہشمند حضرات کو وزٹ ویزا دے دیا گیا۔ چنانچہ ۲۳ ستمبر کو KLM کی فلائٹ سے پہلے لندن سے ایمسٹرڈیم اور پھر وہاں سے جدہ کا سفر کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مہدی سوڈانی کا تعارف اور امام سراج وہاج سے ایک ملاقات
میرے نیویارک کے سفر کے مقاصد میں بلیک مسلم تحریک کے مختلف گروپوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنا اور کسی صحیح العقیدہ گروپ کے ساتھ رابطہ کی کوشش کرنا بھی تھا۔ چنانچہ اس میں اس حد تک کامیابی حاصل ہو سکی کہ حلقہ اسلامی شمالی امریکہ کے امیر جناب عبد الشکور کی وساطت سے بلیک مسلم تحریک کے ایک اہم راہنما امام سراج وہاج کے ساتھ ایک تفصیلی نشست ہوئی۔ اور ’’انصار اللہ‘‘ کے نام سے کام کرنے والے ایک اور بلیک مسلم گروپ کے بارے میں عربی زبان میں ایک کتابچہ میسر آگیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
نیویارک میں پاکستان کا قومی دن ۔ عوامی پریڈ، راگ و رنگ اور نظریۂ پاکستان
۲۲ اگست کو صبح نماز کے بعد فندق الاسلامی ہوٹل سے قاہرہ ایئرپورٹ کے لیے روانہ ہوا تو سورج نکل رہا تھا اور ایئرپورٹ پر پہنچنے تک پوری آب و تاب کے ساتھ افق پر جلوہ گر ہو چکا تھا۔ آٹھ بجے کے ایل ایم ایئرلائن کی ایمسٹرڈیم (نیدرلینڈ کا دارالحکومت) کے لیے فلائٹ تھی جو ساڑھے بارہ بجے وہاں پہنچی، وہاں بھی وقت ساڑھے بارہ ہی تھا۔ یہاں سے نیویارک کے لیے دوسری فلائیٹ کا وقت شام چھ بجے کا تھا جس نے آٹھ گھنٹہ کی پرواز کے بعد نیویارک پہنچنا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قاہرہ میں پانچ دن ۔ مشاہدات، تاثرات اور محسوسات
بیرونی ممالک میں کام کرنے والے مصریوں کی چوتھی سالانہ کانفرنس گزشتہ روز ختم ہوگئی ہے۔ یہ کانفرنس پانچ روز جاری رہی، اس کے افتتاحی اجلاس سے صدرِ مصر جناب حسنی مبارک نے اور اختتامی اجلاس سے وزیراعظم جناب ڈاکٹر عاطف صدقی نے خطاب کیا۔ اس دوران مختلف وزارتوں اور محکموں کے سربراہوں نے کانفرنس کے شرکاء کے سامنے مصری حکومت کی پالیسیوں پر روشنی ڈالی اور بیرونِ ملک مقیم مصریوں کے نمائندوں نے بھی خطاب کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل کے بارے میں سالانہ کانفرنس کی تجویز
دوبئی سے قاہرہ روانگی سے قبل میں نے اپنے تاثراتی مضمون میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے بعض مسائل اور مشکلات کا ذکر کیا تھا اور جب قاہرہ پہنچا تو یہاں بیرونی ممالک میں کام کرنے والے مصریوں کی سالانہ کانفرنس شروع تھی۔ اس کانفرنس کا اہتمام حکومتِ مصر کرتی ہے اور اس میں بیرونِ مصر کام کرنے والے مصریوں کے سرکردہ نمائندوں کے علاوہ حکومت کے ذمہ دار حضرات بھی شریک ہوتے ہیں۔ اس وقت مصر کا قومی اخبار ’’الاہرام‘‘ میرے سامنے ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں کے بعض اہم مسائل
مجھے ۹ اگست سے ۱۷ اگست تک متحدہ عرب امارات کے مختلف حصوں کا دورہ کرنے کا موقع ملا اور اس دوران دوبئی، شارجہ، عجمان اور ابو ظہبی میں متعدد دینی اجتماعات میں شرکت کے علاوہ پاکستانی باشندوں کی مختلف تقریبات میں حاضری کا بھی اتفاق ہوا۔ جمعیۃ اہل السنۃ والجماعۃ متحدہ عرب امارات اس دورہ کی میزبان تھی اور جمعیۃ کی طرف سے دیگر اجتماعات کے علاوہ یوم پاکستان کے موقع پر ۱۴ اگست کو ابوظہبی کی قدیمی جامع مسجد میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موضوع پر جلسۂ عام کا بھی اہتمام کیا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جمعیۃ اہل السنۃ والجماعۃ متحدہ عرب امارات کے سربراہ مولانا محمد فہیم سے ملاقات
سوات سے تعلق رکھنے والے بزرگ عالم دین مولانا محمد فہیم کو جمعیۃ اہل السنۃ والجماعۃ متحدہ عرب امارات کا دوبارہ متفقہ طور پر امیر منتخب کر لیا گیا ہے۔ مولانا موصوف ۱۹۸۰ء سے، جب سے جمعیۃ اہل السنۃ قائم ہوئی ہے، اس کے امیر چلے آرہے ہیں۔ جمعیۃ اہل السنۃ والجماعۃ للدعوۃ والارشاد متحدہ عرب امارات کی سطح پر گزشتہ سات برس سے کام کر رہی ہے اور اس میں متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے علماء اور دینی کارکن شریک ہیں۔ تمام ریاستوں میں جمعیۃ کی باقاعدہ شاخیں کام کر رہی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دارالعلوم مدنیہ ڈسکہ
گوجرانوالہ اور سیالکوٹ کے وسط میں واقع ڈسکہ ملک کے اہم صنعتی مراکز میں شمار ہوتا ہے جہاں زرعی مشینری کے آلات اور لوہے کی الماریوں کی صنعت نے خاصی ترقی کی ہے، اس کے علاوہ یہ شہر ہسپتالوں کے لیے بھی مشہور ہے۔ اور اس کی شہرت کا ایک اور بھی باعث ہے اور وہ ہے بین الاقوامی شہرت کے قادیانی لیڈر آنجہانی ظفر اللہ خان ڈسکہ کے رہنے والے تھے اور آج بھی ان کا بیشتر خاندان ڈسکہ میں رہائش پذیر ہے۔ چوہدری ظفر اللہ خان کو قیام پاکستان سے قبل سرکاری حلقوں میں خاصی اہمیت حاصل تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دارالعلوم دیوبند کی صد سالہ تقریبات
گزشتہ شمارہ میں دارالعلوم دیوبند کی صد سالہ تقریبات کے سلسلہ میں ایک مختصر اور سرسری رپورٹ پیش کر چکا ہوں۔ مجھے چونکہ تقریبات کے آخری دن دیوبند پہنچنے کا موقع ملا تھا اس لیے زیادہ تفصیلات قلمبند نہ ہو سکیں۔ غالباً دارالعلوم کا دفتر اہتمام تقریبات کی تفصیلی رپورٹ باضابطہ طور پر جلد جاری کر رہا ہے جس سے قارئین تقریبات کی تفصیلات سے آگاہ ہو سکیں گے۔ آج کی معروضات میں دیوبند، دہلی، سہارنپور اور بھارت کے دیگر شہروں میں حاضری کے سلسلہ میں اپنے ذہنی تاثرات قارئین کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
معزول تیونسی صدر کے اثاثے / طالبان کے لیے امریکی امداد / شام کی صورتحال
گزشتہ دو روز سے مدینہ منورہ میں ہوں، حرم نبوی کی برکات سے فیض یاب ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے استاذ محترم حضرت قاری محمد انور کا مہمان ہوں اور ان کے اکلوتے بیٹے برادرم قاری محمد اشفاق صاحب کی مہمان نوازی سے لطف اندوز ہو رہا ہوں۔ قاری محمد انور صاحب کا تعلق ٹوبہ ٹیک سنگھ سے ہے۔ ۱۹۵۹ء سے ۱۹۷۷ء تک گکھڑ میں مدرسہ تجوید القرآن کے صدر مدرس رہے ہیں، میں نے انہی دنوں ان سے قرآن کریم حفظ کیا تھا اور بحمد اللہ تعالیٰ اکتوبر ۱۹۶۰ء میں مکمل کر لیا تھا۔ اس کے بعد وہ کینیا کے شہر ممباسہ میں دو سال تک حفظ قرآن کریم کے استاذ رہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
بیرون ملک مقیم پاکستانی کمیونٹی کے معاشرتی مسائل
میں ۸ جولائی کو پاکستان سے روانہ ہوا تھا اور پانچ دن متحدہ عرب امارات میں گزار کر ۱۶ جولائی کو جدہ پہنچا ہوں۔ متحدہ عرب امارات میں دوبئی، شارجہ، عجمان، جبل علی اور الفجیرہ میں دوستوں سے ملاقاتیں ہوئیں اور بہت سی باتیں مشاہدے میں آئیں۔ پہلی بار ۱۹۸۵ء میں دوبئی آنا ہوا تھا اس کے بعد یہاں کے متعدد سفر ہوئے لیکن اس بار جب دوبئی آیا تو قدرے اطمینان کے ساتھ گھومنے پھرنے کا موقع ملا او ریوں لگا جیسے ۱۹۸۵ء میں کسی قصبے میں آیا تھا اور اب کسی بڑے بین الاقوامی شہر میں چل پھر رہا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
برطانوی ویزا حکام کی بلاجواز بدگمانی
شعبان المعظم اور رمضان المبارک میں عام طور پر دینی مدارس میں تعطیلات ہوتی ہیں اور گزشتہ ربع صدی سے میرا معمول یہ رہا ہے کہ ان چھٹیوں کا زیادہ حصہ برطانیہ یا امریکہ میں گزارتا ہوں۔ مگر اس سال میرے پاس ان دونوں میں سے کسی ملک کا ویزا نہیں ہے اس لیے شارجہ میں گوجرانوالہ کے ایک دوست محمد فاروق شیخ کے گھر میں بیٹھا یہ سطور تحریر کر رہا ہوں جہاں چند روز کے لیے قیام پذیر ہوں۔ برطانہ میرا آنا جانا اس دور سے ہے جب وہاں جانے کے لیے ویزا پیشگی طور پر حاصل کرنا ضروری نہیں ہوتا تھا، لندن ایئرپورٹ پر مختصر انٹرویو کے بعد انٹری کی مہر لگ جاتی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
برمی مسلمانوں پر مظالم
میں گزشتہ دو روز سے شارجہ میں ہوں اور اپنے ایک پرانے دوست محمد فاروق شیخ کے ہاں چند روز آرام کے ارادے سے قیام پذیر ہوں، جمعرات تک یہاں رہوں گا اور پھر اگلی منزل کی طرف روانہ ہو جاؤں گا، ان شاء اللہ تعالیٰ۔ گزشتہ کالم میں مولانا فضل الرحمان صاحب سے ملاقات کے حوالے سے میں نے برما کے صوبہ اراکان کے مسلمانوں کی مظلومیت اور کسمپرسی کا ذکر کیا تھا، اس سلسلہ میں دوبئی سے شائع ہونے والے اردو اخبار ہفت روزہ ’’سمندر پار‘‘ کے ۶ تا ۱۲ جولائی ۲۰۱۲ء کے شمارہ میں ایک رپورٹ نظر سے گزری ہے وہ قارئین کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تین صحابہ کرامؓ کی معافی
بروکلین نیویارک کی مکی مسجد میں تراویح کے دوران حافظ صاحبان نے گیارہواں پارہ پڑھا، تراویح کے بعد مجھے کچھ بیان کرنا تھا، میں نے انہی آیات کریمہ میں سے ایک واقعہ کا انتخاب کیا اور قدرے تفصیل کے ساتھ بیان کر دیا۔ قارئین کو بھی اس میں شریک کرنا چاہتا ہوں۔ یہ واقعہ تین صحابہ کرامؓ حضرت کعب بن مالکؓ، حضرت ہلال بن امیہؓ اور حضرت مرارہ بن ربیعؓ کا ہے جو غزوۂ تبوک سے پیچھے رہ گئے تھے اور جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مسلسل پچاس دن تک سوشل بائیکاٹ کی سزا دی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
نیویارک کے مسلمانوں کی قرآن فہمی میں دلچسپی
میں ان دنوں نیویارک میں ہوں اور کوئنز کے علاقہ جمیکا میں واقع دارالعلوم نیویارک میں قیام پذیر ہوں۔ رات کو تراویح کے بعد تراویح میں پڑھے جانے والے قرآن کریم کے خلاصے کے طور پر کچھ گزارشات پیش کر دیتا ہوں اور نماز فجر کے بعد ایک حدیث نبویؐ مختصر وضاحت کے ساتھ بیان کرنے کا معمول ہے۔ اس کے علاوہ باقی دن رات کا وقت تھوڑے سے دیگر معمولات کے ساتھ سوتے جاگتے گزرتا ہے اور میرے لیے یہ دن پورے سال میں سب سے زیادہ آرام کے دن ہوتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
امریکہ میں مسلمانوں کی تعلیمی اور تبلیغی سرگرمیاں
گزشتہ تین ہفتوں سے امریکہ میں ہوں اور ہفتہ عشرہ تک مزید یہاں رہ کر رمضان المبارک کے دوسرے جمعہ تک گوجرانوالہ واپس پہنچنے کا ارادہ ہے، ان شاء اللہ تعالیٰ۔ اس سفر میں دو تین تبدیلیاں واضح طور پر محسوس ہو رہی ہیں۔ ایک یہ کہ ایئرپورٹس پر تلاشی اور چیکنگ میں سختی والا ماحول اب رفتہ رفتہ نرم پڑتا جا رہا ہے۔ نیویارک ایئرپورٹ پر امیگریشن چیکنگ اور تلاشی وغیرہ کا دورانیہ جو اس سے قبل تین چار گھنٹوں تک پھیل جاتا تھا اس بار چار پانچ منٹوں میں نمٹ گیا جبکہ تلاشی کی سرے سے نوبت ہی نہیں آئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
انتہا پسندی اور اس کی خودساختہ تعریف
نیویارک سے شائع ہونے والے اردو اخبار ہفت روزہ ’’پاکستان پوسٹ‘‘ کا جون کا آخری شمارہ اس وقت میرے سامنے ہے اور اس میں انتہا پسندی کے حوالے سے شائع ہونے والی دو خبریں توجہ کو اپنی طرف مبذول کیے ہوئے ہیں۔ ایک یہ کہ امریکی کانگریس کی ’’ہوم لینڈ سکیورٹی کمیٹی‘‘ نے گزشتہ دنوں اس مسئلہ پر انکوائری کا اہتمام کیا کہ امریکہ کی جیلوں میں محبوس مسلمان قیدیوں میں انتہاپسندی کے رجحانات بڑھ رہے ہیں ان پر کیسے قابو پایا جائے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مشی گن کی قدیم ترین مسجد
امریکی ریاست مشی گن کے سب سے بڑے شہر ڈیٹرائٹ میں چار روزہ قیام کے دوران نصف درجن کے لگ بھگ مساجد میں حاضری ہوئی، ان میں سے اکثر میں بیان بھی ہوئے۔ آج کل رمضان المبارک کے حوالے سے روزوں، قرآن کریم کی تلاوت اور رمضان المبارک سے متعلقہ دیگر اعمال خیر کا تذکرہ ہو رہا ہے۔ ان بیانات میں ابتداء سے اعلان کر دیا جاتا ہے کہ بیان اردو میں ہوگا اور اردو نہ سمجھنے والوں کے لیے ایک کونے میں انگریزی میں ساتھ ساتھ ترجمے کا اہتمام بھی ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
پی آئی اے کے ساتھ پرواز کے تجربات
فیصل آباد کے ہمارے ایک دوست قاری خالد رشید صاحب نے، جو اکثر بیرونی سفر کرتے رہتے ہیں، مجھ سے کئی بار کہا ہے کہ پی آئی اے کے ذریعے سفر سے پکی توبہ کر لوں مگر بار بار کے تلخ تجربے کے باوجود ابھی تک دل اس بات کو قبول نہیں کر رہا اور پی آئی اے کے ذریعے سفر اب بھی میری ترجیحات میں شامل ہے۔ اس سلسلہ میں دو دلچسپ حالیہ تجربات قارئین کے علم میں لانا مناسب معلوم ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دو انتہاؤں پر کھڑے مذہبی طبقات
مجھے امریکہ میں آئے تقریباً ایک ماہ ہوگیا ہے، اس دوران نیویارک، واشنگٹن ڈی سی، بالٹی مور، ڈیٹرائیٹ، ہیوسٹن، ڈیلاس اور شارلٹ وغیرہ میں بہت سے احباب سے ملاقاتوں اور تبادلۂ خیالات کا موقع ملا۔ میری یہاں ہر سفر میں کوشش ہوتی ہے کہ دینی حلقوں، بالخصوص پاکستانیوں کی مذہبی سرگرمیوں سے واقفیت حاصل کروں اور انہیں بہتر بنانے کے لیے جو صورت سمجھ میں آئے اس کا دوستوں کے سامنے اظہار بھی کروں۔ میرا زیادہ تر تعلق پاکستانی حلقوں سے رہتا ہے اور دینی درسگاہیں اور مساجد میری جولانگاہ ہوتی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
شریعہ بورڈ آف امریکہ اور اس کے فیصلے
گزشتہ ماہ میں نیویارک گیا اور کوئنز کے علاقے میں واقع دینی درسگاہ دارالعلوم نیویارک کے سالانہ امتحانات میں مصروف رہا جہاں درس نظامی کا وہی نصاب پڑھایا جاتا ہے جو ہمارے ہاں مدارس میں مروج ہے۔ برطانیہ اور امریکہ میں بیسیوں مدارس اس نصاب کے مطابق نئی نسل کی دینی تعلیم و تدریس میں سرگرم عمل ہیں۔ طلبہ کے مدارس بھی ہیں اور طالبات کے بھی۔ درس نظامی سے میری مراد یہ ہے کہ بنیادی ڈھانچہ اور اہداف وہی ہیں کہ دینی تدریس و تعلیم اور امامت و خطابت کے لیے رجال کار تیار کیے جائیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
لاہور تا نیویارک سفر بذریعہ پی آئی اے
میری کوشش ہوتی ہے کہ سفر کے لیے قومی ایئرلائن پی آئی اے کو ذریعہ بناؤں مگر ہر بار کوئی نہ کوئی بار ایسی ضرور ہو جاتی ہے کہ اس کوشش پر نظر ثانی کو جی چاہنے لگتا ہے۔ اس مرتبہ بھی ایسا ہی ہوا۔ مجھے اگست کے آغاز میں امریکہ کے لیے سفر کرنا تھا جس کے لیے میں نے ۲ اگست کو لاہور سے نیویارک تک پی آئی اے کی سیٹ بک کرالی اور ریٹرن ٹکٹ خرید لیا۔ فیصل آباد سے ہمارے ایک دوست قاری خالد رشید صاحب نے بھی جانا تھا وہ امریکہ کے گرین کارڈ ہولڈر ہیں اور وقتاً فوقتاً آتے جاتے رہتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
امریکہ کا نرالا الیکشن اور مسلمان
اس بار امریکہ میں زیادہ گھومنے پھرنے کا موقع نہیں ملا، صرف ورجینیا اور واشنگٹن ڈی سی کے علاقے میں تقریباً بیس دن گزار کر واپسی ہو رہی ہے۔ ۱۱ اکتوبر کو لندن سے نیویارک کے لیے سیٹ بک کرالی تھی کہ دارالہدٰی سپرنگ فیلڈ (ورجینیا، امریکہ) کے پرنسپل مولانا عبدا لحمید اصغر کا پیغام ملا کہ آپ نیویارک کی بجائے سیدھے واشنگٹن آئیں کیونکہ نیویارک سے آنے جانے میں دو تین دن نیویارک میں صرف ہو جائیں گے اور ہمارے لیے وقت کم رہے گا اس لیے کہ ۲۲ اکتوبر کو امریکہ سے میری واپسی کا پروگرام تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ
مفتی محمد جمیل خان شہید اور مولانا نذیر احمد تونسوی شہیدؒ کے المناک قتل کی خبر مجھے لندن میں ملی۔ مفتی محمد جمیل خانؒ سے ۸ ستمبر کو جامعہ اسلامیہ راولپنڈی صدر کے سالانہ جلسہ ختم بخاری شریف میں ملاقات ہوئی تھی، ۱۳ ستمبر کو بیرونی سفر پر روانہ ہوگیا تھا اس لیے یہ آخری ملاقات ثابت ہوئی۔ پہلی ملاقات جہاں تک یاد پڑتا ہے ۱۹۷۴ء میں ہوئی تھی جب وہ مدرسہ اشرف العلوم گوجرانوالہ میں طالب علم تھے اور میں مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ کے خطیب حضرت مولانا مفتی عبد الواحدؒ کی نیابت کے فرائض سرانجام دے رہا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مسلمانوں میں فکر و شعور کی بیداری، وقت کا اہم تقاضا
حرمین شریفین کی حاضری کے بعد لندن روانگی سے قبل ایک دو روز جدہ میں قیام رہا اور ایک بزرگ محدث کی خدمت میں حاضری کا شرف حاصل ہوا۔ الشیخ عبد اللہ بن احمد الناجی مدظلہ معمر علماء کرام میں سے ہیں اور حدیث نبویؐ کے ممتاز فضلاء میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ ایک سو پندرہ برس ان کی عمر ہے اور اب سے پون صدی قبل کے اکابر محدثین سے تلمذ کا شرف رکھتے ہیں۔ سماعت کمزور ہو چکی ہے مگر گفتگو بے تکلفی سے کرتے ہیں۔ شافعی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں اور زندگی بھر حدیث نبویؐ کی خدمت میں مصروف رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سعودی عرب کی عمرہ پالیسی اور پاکستانی ایجنٹ
یہ سطور مدینہ منورہ میں بیٹھا لکھ رہا ہوں۔ ۱۹۹۸ء کے بعد چھ سال کے وقفے سے یہاں حاضری ہوئی ہے۔ ۱۹۸۴ء سے معمول تھا کہ ہر دوسرے یا تیسرے سال لندن سے واپسی پر حرمین شریفین کی حاضری کی سعادت حاصل ہو جایا کرتی تھی مگر سعودی عرب کی نئی عمرہ پالیسی کی وجہ سے اب یہ آسان نہیں رہا۔ پہلے لندن میں سعودی سفارت خانہ وزٹ پر برطانیہ آنے والوں کو واپسی پر سعودی ایئرلائن کے ذریعے سفر کی صورت میں عمرے کا ویزا دے دیا کرتا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
امریکہ: لورے کیورن کی سیر
میرے سفر کے مقاصد میں گھومنا پھرنا اور تاریخی آثار کو دیکھنا بھی شامل ہوتا ہے۔ قرآن کریم نے اس کی تلقین فرمائی ہے کہ زمین میں گھومو پھرو اور اللہ تعالیٰ کی رحمت کے آثار کے ساتھ ساتھ قوموں کے عروج و زوال کے اسباب و عوامل اور نشانات کے بارے میں معلومات بھی حاصل کرو۔ واشنگٹن ڈی سی کے علاقے میں دو پاکستانی دوست محمد اشرف خان (آف جوہر آباد) اور جناب ناہن علی (آف سیالکوٹ) اس سلسلہ میں میری معاونت و رفاقت کرتے ہیں۔ گزشتہ سال وہ مجھے آمشوں کے علاقے میں لے گئے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر