مقالات و مضامین

سہارنپور، کاندھلہ اور تھانہ بھون میں

بدھ کو امرتسر اور لدھیانہ سے ہوتے ہوئے ہم رات چندی گڑھ پہنچے تھے، جمعرات کو صبح وہاں سے سرہند شریف کی طرف روانہ ہوئے۔ حضرت مجدد الف ثانیؒ کی قبر پر حاضری کا پروگرام تھا مگر اس سے قبل چندی گڑھ سے بیس کلو میٹر کے فاصلے پر مغلیہ دور سے چلے آنے والے ایک باغ میں جانا ہوا۔ پنجور گارڈن کے نام سے یہ باغ آج بھی اسی حالت میں موجود ہے اور دور دراز سے لوگ اسے دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔ سلطان اورنگزیب عالمگیرؒ نے یہ باغ بنوایا تھا، قریب میں پنجور نامی بستی ہے جس کے حوالے سے یہ معروف تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ دسمبر ۲۰۱۳ء

لدھیانہ اور چندی گڑھ میں

دیوبند اور دہلی میں شیخ الہند مولانا محمود حسنؒ کی یاد میں منعقد ہونے والی تقریبات میں شرکت کے لیے 11 دسمبر کو مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں ہم واہگہ بارڈر کراس کر کے بارہ بجے کے لگ بھگ انڈیا میں داخل ہوئے تو پروگرام یہ بنا کہ ظہر کی نماز امرتسر کی مسجد خیر دین میں ادا کریں گے۔ جمعیۃ علماء ہند کے مرکزی راہ نماؤں نے جو دہلی اور دیوبند سے تشریف لائے ہوئے تھے اور امرتسر کے بس ٹرمینل پر پاکستان کے قافلہ کا انتظار کر رہے تھے، استقبال اور خیر مقدم کے مرحلہ سے فارغ ہوتے ہی تقاضہ کیا کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ دسمبر ۲۰۱۳ء

دیوبند کا سفر

جنوبی افریقہ جاتے ہوئے آخری وقت مجھے معلوم ہوگیا تھا کہ دیوبند اور دہلی میں 13، 14 اور 15 دسمبر کو شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ کے حوالہ سے کانفرنسیں منعقد ہو رہی ہیں جن میں شرکت کے لیے جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کا ایک بھرپور وفد جا رہا ہے اور مولانا فضل الرحمن نے اس وفد میں میرا نام بھی شامل کر رکھا ہے۔ میں نے اس کرم فرمائی پر ان کا شکریہ ادا کیا، لیکن اس وقت میں ویزے کے لیے پاسپورٹ ان کے سپرد کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھا، اس لیے واپسی پر قسمت آزمائی کا فیصلہ کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ دسمبر ۲۰۱۳ء

مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ

جنوبی افریقہ سے واپسی پر لاہور ایئر پورٹ پر اترتے ہی موبائل فون آن کیا تو پہلا میسج مولانا شمس الرحمن معاویہؒ کی شہادت کے بارے میں تھا، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ جوھانسبرگ سے میں اور صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی اکٹھے جدہ کی طرف روانہ ہوئے تھے۔ انہوں نے عمرہ کے لیے ٹرانزٹ ویزا حاصل کر رکھا تھا اس لیے وہ وہیں رک گئے جبکہ میں نے رات جدہ ایئر پورٹ پر گزاری اور دوسرے دن شام کو لاہو رپہنچا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ دسمبر ۲۰۱۳ء

ختم نبوت کانفرنس کیپ ٹاؤن کی قراردادیں

دارالعلوم دیوبند کے مہتمم حضرت مولانا ابوالقاسم نعمانی دامت برکاتہم نے 29 نومبر تا 1دسمبر کو کیپ ٹاؤن میں منعقد ہونے والی سہ روزہ عالمی ختم نبوت کانفرنس میں تحریری خطبۂ صدارت پڑھنے کے علاوہ اپنے خطاب کے دوران کچھ دیگر اہم امور کی طرف بھی علماء کرام کو توجہ دلائی جس کا مختصرًا تذکرہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے تحریک ختم نبوت کے لیے کام کرنے والی مختلف جماعتوں، حلقوں اور اداروں کے درمیان مشاورت و رابطہ اور مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنے پر زور دیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ دسمبر ۲۰۱۳ء

مہتمم دارالعلوم دیوبند مولانا ابوالقاسم نعمانی کے ساتھ

جوہانسبرگ میں مولانا محمد ابراہیم پانڈور کی رہائش گاہ پر دارالعلوم دیوبند کے مہتمم حضرت مولانا ابوالقاسم نعمانی کے ساتھ نشست کی باتیں ادھوری رہ گئی تھیں، ان کا مکمل کرنا مناسب معلوم ہوتا ہے۔ مولانا نعمانی کی اس بات کا تذکرہ ہو رہا تھا کہ بڑے بزرگوں کے جانے پر بعد والے لوگوں میں ان کی خصوصیات تلاش کرنا ضروری نہیں ہوتا۔ اس پر مولانا مفتی محمد اسماعیل نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ہر دور کے لیے اس کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق صلاحیتوں کے ساتھ لوگوں کو کھڑا کرتا ہے اور چونکہ دین نے قیامت تک باقی رہنا ہے اس لیے یہ تسلسل بھی باقی رہے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ دسمبر ۲۰۱۳ء

جنوبی افریقہ سے!

سرکردہ علماء کرام کے ایک وفد کے ہمراہ گزشتہ دو روز سے جنوبی افریقہ میں ہوں، وفد میں بیس کے لگ بھگ علماء کرام شامل ہیں ۔ ۔ ۔ کیپ ٹاؤن میں انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے امیر فضیلۃ الشیخ حضرت مولانا عبد الحفیظ مکی دامت برکاتہم کی راہ نمائی میں ختم نبوت کانفرنس منعقد ہو رہی ہے جس میں شرکت کے لیے ہماری حاضری ہوئی ہے ۔ ۔ ۔ رات ہی دہلی سے دارالعلوم دیوبند کے مہتمم حضرت مولانا ابوالقاسم نعمانی دامت برکاتہم کی قیادت میں علماء کرام کا ایک وفد پہنچ گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم دسمبر ۲۰۱۳ء

حالات حاضرہ ۔ پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس

پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا فداء الرحمن درخواستی گزشتہ دو روز سے فیصل آباد میں ہیں۔ 19 نومبر کو انہوں نے کونسل کے قریب قریب کے سرکردہ حضرات کو ہنگامی طور پر موجودہ حالات کے حوالہ سے مشاورت کے لیے فیصل آباد طلب کر لیا اور ڈجکوٹ روڈ پر قرآن سنٹر اور مسجد مبارک میں مشاورت کی مختلف نشستیں ہوئیں۔ امیر محترم نے مشاورتی نشست کی صدارت کی اور اس کے بعد وہاں جمع ہو جانے والے علماء کرام اور دیگر حضرات سے خطاب بھی کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ نومبر ۲۰۱۳ء

راولپنڈی کا سانحہ ۲۰۱۳ء

دارالعلوم تعلیم القرآن راجہ بازار راولپنڈی ملک کے اہم ترین علمی اداروں اور دینی مراکز میں سے ہے۔ شیخ القرآن حضرت مولانا غلام اللہ خان رحمہ اللہ تعالیٰ کا صدقہ جاریہ اور ان کی یادگار ہے۔ اس کے بارے میں موبائل فون کے پے در پے اضطراب انگیز پیغامات لمحہ بہ لمحہ پریشانی اور رنج و غم میں اضافہ کرتے چلے جا رہے تھے، جبکہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر طوفان بپا کر دینے والا میڈیا حیرت انگیز طور پر خاموش تھا۔ راولپنڈی اور اسلام آباد کی فون سروس معطل تھی اور کوئی قابل اعتماد ذریعہ میسر نہیں آرہا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ نومبر ۲۰۱۳ء

مولانا سعد صاحب کا فکر انگیز بیان

مولانا سعد صاحب تبلیغی جماعت کے بانی مولانا محمد الیاس دہلویؒ کے پڑپوتے ہیں اور چند سال قبل یہیں رائے ونڈ میں ان سے ملاقات ہو چکی ہے ۔ ۔ ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں ہندوستان میں تعلیم کے دوران صرف ’’فضائل اعمال‘‘ نہیں پڑھی جاتی بلکہ اس کے ساتھ ’’منتخب احادیث‘‘ بھی ہمارے تعلیمی نصاب کا حصہ ہے۔ امیر التبلیغ مولانا محمد یوسف دہلویؒ کا مرتب کردہ یہ مجموعہ ایمان، اعمال صالحہ، عبادات، معاملات، حلال و حرام، اخلاقیات اور باہمی حقوق کے بارے میں رسالت مآب ﷺ کے گراں قدر فرمودات پر مشتمل ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ نومبر ۲۰۱۳ء

تحریک انسداد سود پاکستان

مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام اور دانشوروں نے پاکستانی معیشت کو اسلامی اصولوں پر استوار کرنے اور سودی نظام کے خاتمہ کے لیے ’’تحریک انسداد سود پاکستان‘‘ کے نام سے ایک مستقل فورم قائم کر لیا ہے اور نومبر کے تیسرے عشرہ سے عوامی بیداری کی مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ۔ ۔ اجلاس میں وفاقی شرعی عدالت میں بینک انٹرسٹ کو ربا (سود) قرار دینے کے حوالہ سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کے کیس کا جائزہ لیا گیا اور طے پایا کہ اس کیس میں جو حضرات یا ادارے دینی حلقوں کی طرف سے فریق ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ نومبر ۲۰۱۳ء

سود سے متعلق وفاقی شرعی عدالت کا سوالنامہ

وفاقی شرعی عدالت نے اب سے دس برس قبل بینک انٹرسٹ کو رِبٰوا (سود) قرار دے کر ملک میں رائج تمام سودی قوانین کو ختم کرنے اور متبادل نظام و قوانین تجویز کر کے انہیں نافذ کرنے کا حکومت کو آرڈر جاری کیا تھا جس کے خلاف سپریم کورٹ کے شریعت اپلیٹ بینچ میں اپیل دائر کی گئی تو اس نے بھی چند جزوی ترامیم کے ساتھ اس فیصلے کو برقرار رکھا۔ مگر جب اس کے بارے میں نظر ثانی کی اپیل دائر کی گئی تو فیصلہ صادر کرنے والے جج صاحبان فارغ ہو چکے تھے اور نئے ججوں پر مشتمل شریعت اپلیٹ بینچ نے فیصلے کی سماعت میں چند فنی کمزوریوں کا حوالہ دے کر اس کی از سرِ نو سماعت کا حکم صادر فرما دیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۱ اکتوبر ۲۰۱۳ء

’’لو وہ بھی کہہ رہے ہیں کہ بے ننگ و نام ہے‘‘

پہلی جنگ عظیم کے خاتمہ پر ’’انجمن اقوام‘‘ کے نام سے ایک عالمی فورم قائم کیا گیا تھا جس کا مقصد ممالک و اقوام کے درمیان تصادم کو روکنا اور ملکوں اور قوموں کے تنازعات کو بات چیت کے ذریعہ حل کرانے کے لیے عالمی سطح پر پلیٹ فارم مہیا کرنا تھا۔ لیکن دوسری جنگ عظیم کی تباہ کاریوں نے ’’انجمن اقوام‘‘ کی ناکامی پر مہر تصدیق ثبت کر دی تو ’’اقوام متحدہ‘‘ کے عنوان سے ایک نیا بین الاقوامی ادارہ وجود میں آیا ، اور اس کا بنیادی مقصد بھی یہی قرار دیا گیا کہ ممالک و اقوام کے درمیان جھگڑوں اور تنازعات کو جنگوں کی بجائے مصالحت کی میز پر حل کرانے کا راستہ ہموار کیا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ اکتوبر ۲۰۱۳ء

تبلیغی اور دعوتی سرگرمی

گوجرانوالہ کے علماء کرام کی ایک بڑی تعداد کا سالہا سال سے معمول ہے کہ عید الاضحی کی تعطیلات میں تبلیغی جماعت کے ساتھ سہ روزہ لگاتے ہیں اور مجھے بھی ان کے ساتھ شریک ہونے کی سعادت حاصل ہو جاتی ہے۔ اس سال چالیس کے لگ بھگ علماء کرام اور ان کے رفقاء کی جماعت تھی جس کی تشکیل منڈی بہاء الدین کی مرکزی جامع مسجد میں ہوئی اور ہم بحمد اللہ تعالیٰ جمعۃ المبارک کی شام سے اتوار کو شام تک وہاں مصروف عمل رہے۔ جلیل ٹاؤن کے مفتی محمد رضوان جماعت کے امیر تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ اکتوبر ۲۰۱۳ء

انتخابی سیاست اور نفاذِ اسلام

نفاذ اسلام کے لیے بین الاقوامی اور ملکی اسٹیبلیشمنٹ کے منافقانہ کردار اور دوغلے رویے کے خلاف شدید عوامی مزاحمت درکار ہے۔ البتہ یہ مزاحمت اسلحہ اور ہتھیار کی بجائے اسٹریٹ پاور، سول سوسائٹی، پر امن عوامی تحریک، اور منظم احتجاجی قوت کے ذریعہ ہونی چاہیے۔ اس سے ہٹ کر صرف انتخابات اور نارمل سیاسی جدوجہد پر اکتفاء کرتے چلے جانا محض خوش فہمی بلکہ خود فریبی کہلائے گا اور اس فریب کے دائرے سے ہماری دینی جماعتیں جس قدر جلد باہر نکل آئیں وہ ان کے لیے اور ملک و قوم کے لیے بہتر ہوگا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ اکتوبر ۲۰۱۳ء

مولانا قاری محمد عبد اللہؒ

مولانا قاری محمد عبد اللہؒ کا تعلق مشرقی پنجاب کے علاقہ گڑ گاؤں سے تھا، گوجرانوالہ میں سیٹلائٹ ٹاؤن کی مرکزی جامع مسجد کے امام و مدرس تھے اور کم و بیش نصف صدی تک انہوں نے یہ خدمت سر انجام دی ہے۔ اس مسجد میں سہارنپور سے تعلق رکھنے والے ہمارے ایک بزرگ مولانا قاری محمد طلحہ قدوسی گنگوہیؒ اور مولانا قاری محمد عبد اللہؒ کی طویل رفاقت شہر کی دینی و تعلیمی جدوجہد کا ایک اہم باب ہے۔ ان کے ہزاروں براہ راست اور بالواسطہ شاگرد ملک کے مختلف حصوں میں قرآن کریم کی تدریس کی خدمات میں مگن ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ اکتوبر ۲۰۱۳ء

مولانا عبد المتینؒ

مولانا عبد المتینؒ گوجرخان میں حیات سر روڈ کی جامع مسجد خلفاء راشدینؓ کے نصف صدی سے زیادہ عرصہ خطیب رہے ہیں۔ ان کا تعلق ہزارہ کے علاقہ بٹگرام سے تھا۔ 1938ء میں ولادت ہوئی، مختلف مدارس میں دینی تعلیم حاصل کرنے کے بعد جامعہ اشرفیہ لاہور میں حضرت مولانا رسول خانؒ اور حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلویؒ سے تلمذ کا شرف حاصل کر کے دورۂ حدیث کی تکمیل کی اور 1958ء میں حضرت مولانا عبد الحکیم ہزارویؒ نے انہیں گوجر خان بھیج دیا جہاں انہوں نے حیات سر روڈ کی مسجد میں ڈیرہ لگایا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ اکتوبر ۲۰۱۳ء

قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کی جدوجہد اور مولانا اللہ وسایا

قومی اسمبلی میں مسلمانوں کے اس اجتماعی مطالبہ کا ذکر ہوا تو بھٹو مرحوم نے کمال دانش مندی سے کام لیتے ہوئے اسے فرقہ وارانہ عنوان سے پیش کرنے کی بجائے قوم کی اجتماعی سوچ کا رُخ دیا۔ اور قائد حزب اختلاف کے مشورہ سے طے کیا کہ قومی اسمبلی کے پورے ایوان کو خصوصی کمیٹی کا عنوان دے کر اس فورم پر قادیانی امت کے دونوں گروہوں کے قائدین کو اپنا موقف پیش کرنے کا موقع دیا جائے، اور ملک کے اٹارنی جنرل جناب یحییٰ بختیار کو کمیٹی کی طرف سے کیس پیش کرنے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ اکتوبر ۲۰۱۳ء

تحریک طالبان اور دستور پاکستان

دستور پاکستان کے بارے میں یہ کہنا کہ یہ شریعت اسلامیہ سے متصادم ہے، دستور پاکستان سے ناواقفیت کی علامت ہے۔ اس لیے کہ دستور پاکستان کی بنیاد عوام کی حاکمیت اعلیٰ کے مغربی جمہوری تصور پر نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی حاکمیت اعلیٰ کے اسلامی تصور پر ہے جس پر دستور کی بہت سی دفعات شاہد و ناطق ہیں۔ دستور پر عمل نہ ہونا یا اس بارے میں رولنگ کلاس کی دوغلی پالیسی ضرور ایک اہم مسئلہ ہے لیکن اس سے دستور کی اسلامی حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ اکتوبر ۲۰۱۳ء

مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی کا دورہ

حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی گزشتہ دنوں گجرات اور گوجرانوالہ کے دو روزہ دورے پر تشریف لائے اور مختلف محافل میں متعدد موضوعات پر اظہار خیال فرمایا۔ ان کی تشریف آوری جمعیۃ علماء اہل سنت ضلع گوجرانوالہ کی دعوت پر 21 ستمبر کو نور ریسٹورنٹ پنجن کسانہ میں منعقد ہونے والی سالانہ ’’ورثائے نبوت کانفرنس‘‘ میں شرکت کے لیے تھی۔ یہ جمعیۃ ضلع گجرات کے نوجوان علماء کرام اور فضلائے دینی مدارس کی تنظیم ہے جو باہمی رابطہ و تعاون، مختلف دینی مدارس سے فارغ التحصیل ہونے والے علماء کرام کی حوصلہ افزائی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ ستمبر ۲۰۱۳ء

سانحۂ پشاور اور قومی احتجاج

سانحہ پشاور پر احتجاج و اضطراب کا سلسلہ جاری ہے اور مسیحی کمیونٹی کے خلاف کی جانے والی اس المناک کاروائی کے خلاف ردِ عمل قومی احتجاج کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے جو ایک خوش آئند امر ہے۔ گزشتہ شب جیو ٹی وی کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں حامد میر صاحب کے ساتھ شرکت کا موقع ملا تو میں نے بشپ آف پشاور سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے عرض کیا کہ یہ صرف مسیحی کمیونٹی کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ ایک قومی سانحہ کی حیثیت رکھتا ہے اور اس ظلم و تشدد پر پوری قوم آپ کے ساتھ شریکِ غم ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ ستمبر ۲۰۱۳ء

سمندری کا سفر

خاصے عرصے کے بعد سمندری جانے کا اتفاق ہوا۔ حضرت مولانا محمد علی جانبازؒ ہمارے بزرگوں میں سے تھے، حضرت مولانا غلام غوث ہزارویؒ اور حضرت مولانا محمد علی جالندھریؒ کے ساتھ ان کا گہرا تعلق تھا اور جمعیۃ علماء اسلام اور مجلس تحفظ ختم نبوت کی جدوجہد میں مسلسل سرگرم عمل رہتے تھے۔ گھنٹہ گھر چوک کے پاس ایک مسجد میں خطابت و امامت کے فرائض سر انجام دیتے تھے۔ مجھے اس دور میں ان کی خدمت میں وہاں حاضر ہونے کا موقع ملا ہے، اس کے بعد ان کے فرزند مولانا ضیاء الرحمن فاروقی شہیدؒ کے ساتھ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ ستمبر ۲۰۱۳ء

حالات حاضرہ ۔ پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس

پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا فداء الرحمن درخواستی نے اہم امور کا جائزہ لینے کے لیے ایک مشاورتی اجلاس 12 ستمبر کو طلب کیا جو مرکز حافظ الحدیث درخواستیؒ حسن ابدال میں ان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس سے صدرِ اجلاس اور راقم الحروف کے علاوہ مولانا قاضی محمد رویس ایوبی، مولانا قاری جمیل الرحمن اختر، مفتی محمد سیف الدین گلگتی، صلاح الدین فاروقی، ڈاکٹر شاہ نواز اعوان، حافظ سید علی محی الدین، مولانا سید حبیب اللہ شاہ حقانی اور دیگر حضرات نے خطاب کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ ستمبر ۲۰۱۳ء

مدرسہ انوار العلوم کے طلبہ کی گرفتاری

پولیس حکام نے کہا کہ پچھلے دنوں چلاس میں شہید ہونے والے ایس پی ہلال خان شہیدؒ اور ان کے دیگر رفقاء کے قتل کے کیس کی تفتیش کے سلسلہ میں انہیں مدرسہ انوار العلوم کے کچھ طلبہ پر شک ہے اس لیے چلاس اور گلگت سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو وہ تفتیش کے لیے ساتھ لے جانا چاہتے ہیں۔ اس پر گلگت وغیرہ سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو الگ کر دیا گیا اور وہ اس علاقہ کے 22 طلبہ کو یہ کہہ کر اپنے ساتھ لے گئے کہ ان میں سے جو طلبہ ملوث پائے گئے انہیں متعلقہ پولیس کے حوالہ کر دیا جائے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ ستمبر ۲۰۱۳ء

عشرۂ ختم نبوت ۲۰۱۳ء

یکم دس ستمبر ملک کے دینی حلقوں نے ’’عشرۂ ختم نبوت‘‘ منایا۔ اس کا مقصد سات ستمبر 1974ء کے اس فیصلے کی یاد تازہ کرنا تھا جس میں پارلیمنٹ نے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت کا دستوری درجہ دے کر گزشتہ کم و بیش ایک صدی سے چلے آنے والے مسئلے کو حل کر دیا تھا۔ اگر قادیانی گروہ بھی اس متفقہ قومی فیصلے کو قبول کر لیتا تو یہ مسئلہ فی الواقع حل ہو چکا ہوتا اور جس طرح ملک کی دوسری اقلیتیں اپنی اپنی قانونی حیثیت کے مطابق ملک کی آبادی کا حصہ اور نظم و نسق میں شریک ہیں اسی طرح قادیانی گروہ بھی قومی دھارے میں شریک ہو جاتا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ ستمبر ۲۰۱۳

مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ

مولانا حاجی انیس الرحمن قریشیؒ جامعہ مدنیہ لاہور کے فاضل اور حضرت مولانا سید حامد میاںؒ کے شاگرد تھے۔ زندگی بھر اپنے والد مرحوم کے مشن کے فروغ میں مصروف رہے اور اپنے بھائی مولانا قاری جمیل الرحمن اختر کے دست و بازو اور پشتیبان رہے۔ انہیں اللہ تعالیٰ نے کم و بیش چودہ برس مدینہ منورہ میں قیام کے شرف سے نوازا، اس دوران میں بھی کئی بار ان کا مہمان رہا۔ گزشتہ کچھ عرصہ سے مدنی مسجد میں امامت و خطابت کے ساتھ ’’مدرسۃ السکینۃ للبنات‘‘ کا انتظام چلا رہے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ ستمبر ۲۰۱۳ء

شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ

شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ نے جب 1917ء میں لاہور میں رہائش اختیار کی تو ان کی حیثیت ایک نظر بند کی تھی۔ تحریک آزادی کے نامور راہ نما شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ کا شاگرد اور مفکرِ انقلاب حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ کا تربیت یافتہ عالم دین اور رفیق کار ہونے کی وجہ سے انہیں اس ضمانت پر لاہور کی حدود میں پابند کر دیا گیا تھا کہ وہ انگریز سرکار کے خلاف سرگرمیوں میں شریک نہیں ہوں گے۔ ویسے بھی تحریک ریشمی رومال کی خفیہ تگ و دو کا راز کھل جانے کے باعث وقتی طور پر ایسی سرگرمیوں کا کوئی امکان باقی نہیں رہا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ ستمبر ۲۰۱۳ء

سزائے موت ختم کرنے کی مہم

ثناء نیوز کے حوالہ سے شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب مشیر عالم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ماتحت عدالتوں سے انصاف نہ ملنے کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سزائے قید کے قیدیوں کو سزا ضرور ملنی چاہیے۔ کراچی کے نجی سکول کی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ اعلیٰ اور ماتحت عدالتیں اپنی ذمہ داریاں بخوبی سر انجام دے رہی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اگر تفتیش صحیح خطوط پر ہو تو ملزمان سزا سے نہیں بچ سکتے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ ستمبر ۲۰۱۳ء

ملکی دفاع کے تقاضے اور قادیانی گروہ کی ہٹ دھرمی

قادیانی دنیا کے سامنے یہ واویلا کر رہے ہیں کہ پاکستان میں انہیں مذہبی اور شہری حقوق سے محروم کر دیا گیا ہے۔ حالانکہ درحقیقت خود قادیانیوں نے اپنے لیے وہ حقوق تسلیم کرنے سے انکار کر رکھا ہے جو ملک کے دستور میں ان کے لیے طے شدہ ہیں۔ اس لیے اگر پاکستان میں قادیانیوں کے شہری حقوق کے حوالہ سے کوئی مسئلہ ہے تو اس کی ذمہ داری پاکستان کی حکومت یا عوام پر نہیں بلکہ خود قادیانیوں پر عائد ہوتی ہے، اور جب تک وہ اپنی ہٹ دھرمی ترک کر کے عالم اسلام اور پاکستانی قوم کا فیصلہ تسلیم نہیں کرتے صورت حال میں تبدیلی ممکن نہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم ستمبر ۲۰۱۳ء

اسلام آباد میں چند روز

گزشتہ ہفتے کے دوران تین چار روز کے لیے اسلام آباد جانے کا اتفاق ہوا، مختلف تقاضے جمع ہو گئے تھے جو اسباق کے آغاز سے قبل نمٹانا ضروری تھے، اس لیے ان سب کے لیے اکٹھی ترتیب بن گئی۔ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے چند فضلاء نے حضرت مولانا سمیع الحق کے معاون خصوصی مولانا محمد اسرار حقانی کی سرکردگی میں ایک علمی و فکری فورم ’’انٹرنیشنل ریسرچ کونسل برائے مذہبی امور‘‘ کے عنوان سے قائم کیا ہے جس کے تحت وہ مختلف علمی و فکری شعبوں میں کام کرنے کا عزم رکھتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ اگست ۲۰۱۳ء

مسلم دنیا میں جمہوریت کا کھیل

ترکی کے وزیر اعظم جناب رجب طیب اردگان نے انقرہ میں اپنی پارٹی کے ایک اجلاس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصر میں فوجی بغاوت کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے اور ہمارے پاس اس کے شواہد موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مغرب جمہوریت کی نئی تعریف کی کوششوں میں مصروف ہے اس لیے اگر اخوان المسلمون نے انتخابات جیت بھی لیے تو وہ برسرِ اقتدار نہیں آئے گی کیونکہ حالیہ اقدامات سے یہ تأثر ملتا ہے کہ جمہوریت بیلٹ بکس کا نام نہیں ہے اور آج کے دانش ور یہی رائے رکھتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ اگست ۲۰۱۳ء

چند قابل تعارف کتابیں

بہت سے اصحاب قلم اپنی تصانیف بھجواتے ہیں اور ان کی خواہش ہوتی ہے کہ کسی کالم میں ان کا تذکرہ ہو جائے لیکن عملاً یہ بہت مشکل کام ہے۔ اس لیے کہ ہر کتاب کو پڑھنے اور پھر اس کے بارے میں کچھ لکھنے کے لیے ذہنی یکسوئی کے ساتھ جو وقت درکار ہوتا ہے وہ میرے لیے اب حسرت ہی کا درجہ رکھتا ہے۔ اور اس لیے بھی کہ اس کالم کا یہ موضوع نہیں ہے، کیونکہ اگر ہر کتاب پر کچھ نہ کچھ تبصرہ اور اس کے تذکرہ کا معمول بنا لیا جائے تو یہ کالم اسی کام کے لیے مختص ہو کر رہ جائے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ اگست ۲۰۱۳ء

مصر، آل سعود اور ائمہ حرمین

مصر میں اخوان المسلمون کی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے والے فوجی حکمرانوں کی سیاسی و اخلاقی تائید کے ساتھ ساتھ اربوں روپے کی صورت میں ان کی مالی امداد کر کے سعودی حکومت نے اپنے بارے میں بہت سے سوالات کھڑے کر لیے ہیں۔ اگرچہ یہ سوالات نئے نہیں ہیں لیکن آج کی نسل کے لیے ضرور نئے ہیں اور اپنے ماضی سے بے خبری کے باعث علم و دانش کا سطحی اور معروضی ماحول حیرت اورشش و پنج کی کیفیت سے دوچار ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ اگست ۲۰۱۳ء

لباس و ستر پوشی اور اسلامی تعلیمات

اے پی پی کے حوالہ سے ’’پاکستان‘‘ میں 6 اگست کو شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق لندن کے علاقے ورسسٹر شائر کے ایک مڈل سکول نے 9 سال تک کی عمر کی طالبات پر اسکرٹ پہننے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق واک ورڈ چرچ آف انگلینڈ مڈل سکول کا موقف ہے کہ طالبات نے بہت ہی چھوٹے اسکرٹ پہننا شروع کر دیے تھے جس کی وجہ سے انہوں نے مجبوری میں پابندی لگائی ہے۔ سکول انتظامیہ نے طالبات سے کہا ہے کہ وہ ستمبر سے ٹراؤزر اور واجبی سا بلاؤز پہننے کی بجائے یونیفارم کا ٹاپ زیب تن کریں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ اگست ۲۰۱۳ء

جماعت اسلامی بنگلہ دیش پر پابندی

بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے عام انتخابات کے لیے جماعت اسلامی کی رجسٹریشن کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے جس کی وجہ سے وہ اگلے سال ہونے والے انتخابات میں اپنے امیدوار کھڑے نہیں کر سکے گی۔ روزنامہ پاکستان میں 2 اگست کو آئی این پی کے حوالہ سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق عدالت میں درخواست کی گئی تھی کہ چونکہ جماعت اسلامی کے منشور میں اللہ تعالیٰ کی حاکمیت کا ذکر کیا گیا ہے جو ریاست کے سیکولر آئین کی خلاف ورزی ہے، اس لیے جماعت اسلامی کو الیکشن میں حصہ لینے سے روکا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ اگست ۲۰۱۳ء

اسرائیل کے قیام اور بقا کی جدوجہد

1918ء سے 1948ء تک برطانیہ نے فلسطین میں یہودیوں کی آمد اور آبادی کی سرپرستی کرکے ’’اعلان بالفور‘‘ کے ذریعہ کیا گیا وعدہ پورا کیا۔ اور جب دیکھا کہ فلسطین کا ایک بڑا حصہ یہودی خرید چکے ہیں تو 15 مئی 1948ء کو فلسطین کا علاقہ یہودیوں اور فلسطینیوں کے درمیان تقسیم کرنے کا اعلان کر کے برطانیہ وہاں سے چلا گیا ۔ ۔ ۔ 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ میں اسرائیل نے (مصر، شام اور اردن کے دیگر علاقوں کے ساتھ) یروشلم کے مشرقی حصے اور مسجد اقصیٰ پر بھی قبضہ کر لیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ جولائی ۲۰۱۳ء

افغان طالبان کی سرگرمیاں

افغان طالبان اور امریکہ کے مجوزہ مذاکرات اس وقت تعطل کی حالت میں ہیں اور محسوس ہوتا ہے کہ باہمی اعتماد کی فضا قائم کرنے میں ابھی وقت لگے گا۔ وزیر اعظم پاکستان کے مشیر برائے امور خارجہ جناب سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ یہ تعطل عارضی ہے اور ان مذاکرات میں پاکستان کا کردار سرِدست صرف اتنا ہے کہ وہ مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے لیے سہولتیں فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اپنے حالیہ دورۂ کابل کے دوران انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات بحال کرانے میں مدد دے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ جولائی ۲۰۱۳ء

ملالہ اور ملالئے

اقوام متحدہ نے گزشتہ دنوں ’’ملالہ ڈے‘‘ منایا اور مختلف ممالک میں اس حوالہ سے تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ خود ملالہ یوسف زئی نے بھی ایک بڑی تقریب سے خطاب کیا اور کہا کہ وہ نوجوانوں کے ہاتھ میں کلاشنکوف کی جگہ قلم اور کتاب پکڑانا چاہتی ہیں۔ یہ خواہش بہت معصوم سی ہے اور ملالہ جیسی بھولی بھالی بچیوں کی زبانوں پر ہی آسکتی ہے، جبکہ مغرب اس بچی کی معصومیت اور اس کی معصوم خواہش کو ایکسپلائیٹ کر کے جو فوائد حاصل کرنا چاہتا ہے اور کر رہا ہے، محاورے کی زبان میں اس کی ملالہ یوسف زئی کے فرشتوں کو بھی خبر نہیں ہوگی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ جولائی ۲۰۱۳ء

سانحۂ لال مسجد سے متعلق عدالتی کمیشن کی رپورٹ

لال مسجد کے سانحہ کے بارے میں عدالتی کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد یہ بات ایک بار پھر واضح ہوگئی ہے کہ جامعہ حفصہؓ اور لال مسجد کے خلاف خونی آپریشن کی ذمہ داری بہرحال جنرل (ر) پرویز مشرف پر عائد ہوتی ہے جو اس وقت ملک کے صدر تھے اور انہی کے حکم پر یہ المناک خونریز کاروائی ہوئی تھی جس کے نتیجے میں بہت سے دیگر افراد کے ساتھ حضرت مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ کی اہلیہ محترمہؒ اور ان کے فرزند غازی عبد الرشیدؒ جام شہادت نوش کر گئے تھے اور پورا ملک صدمہ اور رنج و غم میں ڈوب گیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ جولائی ۲۰۱۳ء

منقبت صحابہؓ پر ایک قابل قدر کاوش

ہمارے ایک فاضل دوست مولانا ثناء اللہ سعد بھی اسی بحرِ دخار کے غوطہ زن ہیں اور وقتاً فوقتاً ان کی مختلف تحقیقی کاوشیں ہماری نظر سے گزرتی رہتی ہیں۔ انہوں نے قرآن کریم کی ہزاروں آیات کریمہ میں مختلف حوالوں سے حضرات صحابہ کرامؓ کے تذکرہ کو موضوع بحث بنایا ہے اور ’’اصحاب النبی الکریم فی آیات القرآن الحکیم‘‘ کے نام سے ایک ضخیم کتاب مرتب کی ہے جو تین جلدوں میں ہے اور دو ہزار سے زائد صفحات کو محیط ہے۔ انہوں نے ترتیب کے ساتھ قرآن کریم کی کم و بیش سب سورتوں کو سامنے رکھا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ جولائی ۲۰۱۳ء

قطر میں افغان طالبان کا دفتر

قطر میں افغان طالبان کا سیاسی دفتر کھلنے کے ساتھ ہی امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوتا دکھائی دینے لگا ہے اور دونوں طرف سے تحفظات کے اظہار کے باوجود یہ بات یقینی نظر آرہی ہے کہ مذاکرات بہرحال ہوں گے۔ کیونکہ اس کے سوا اب کوئی اور آپشن باقی نہیں رہا اور دونوں فریقوں کو افغانستان کے مستقبل اور اس کے امن و استحکام کے لیے کسی نہ کسی فارمولے پر بالآخر اتفاق رائے کرنا ہی ہوگا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ جون ۲۰۱۳ء

کراچی میں مصروفیت کا ایک دن

۲۳ جون کا دن کراچی میں گزرا اور خاصا مصروف گزرا۔ مولانا جمیل الرحمن فاروقی اور مولانا مفتی حماد اللہ وحید کے ہمراہ جامعہ اشرف المدارس میں حاضری دی۔ شیخ العلماء حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر قدس اللہ سرہ العزیز کی وفات پر ان کے فرزند و جانشین مولانا حکیم محمد مظہر اور دیگر حضرات سے تعزیت کی اور حضرتؒ قبر پر فاتحہ خوانی اور دعا کی سعادت بھی حاصل ہوئی۔ حکیم صاحبؒ ہمارے دور کے اکابر صوفیاء کرام اور بزرگان دین میں سے تھے۔ لوگوں کے دلوں میں اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کی محبت کی جوت جگانا ان کا زندگی بھر کا مشن تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ جون ۲۰۱۳ء

مظفر آباد میں ایک دن

مقامی اخبارات میں ایک خبر نظر سے گزری کہ دو روز قبل مظفر آباد میں توہین رسالتؐ کے ایک مبینہ واقعہ پر فساد ہوتے ہوتے رہ گیا ہے اور مقامی علماء کرام نے اس فساد کو رکوانے کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے جس پر پریس نے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ تفصیل معلوم کی تو پتہ چلا کہ ایک چینی کمپنی کے چینی ملازم نے اپنی رہائش تبدیل کی اور اس کا سامان جب کمرے سے نکالا جا رہا تھا تو قرآن کریم کا ایک نسخہ زمین پر گر گیا جس پر کچھ لوگوں نے اردگرد سے بہت سے لوگوں کو یہ کہہ کر جمع کر لیا کہ قرآن کریم کی توہین کی گئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ مئی ۲۰۱۳ء

مسلم لیگ ن کی نئی حکومت سے توقعات

عام انتخابات کے نتائج ہماری خواہشات کے خلاف ضرور ہیں مگر توقعات کے خلاف ہرگز نہیں ہیں۔ ہماری خواہش تھی کہ دینی قوتیں متحد ہو کر الیکشن لڑیں اور پارلیمنٹ میں اتنی قوت ضرور حاصل کر لیں کہ ملک کے نظریاتی تشخص اور دستور کی اسلامی دفعات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ قومی خود مختاری کی بحالی اور بیرونی مداخلت کے سدّباب کے لیے مؤثر کردار ادا کر سکیں، مگر ایسا نہیں ہوا۔ اس لیے نہیں کہ ایسا ہو نہیں سکتا تھا بلکہ صرف اس لیے کہ دینی قوتیں ذہنی طور پر اس کے لیے تیار نہیں تھیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ مئی ۲۰۱۳ء

انتخابات اور توقعات

مولانا پیر عزیز الرحمن ہزاروی ہم سب کی طرف سے شکریہ کے مستحق ہیں کہ ملک کے مختلف انتخابی حلقوں میں گھوم پھر کر ان امیدواروں کے درمیان مفاہمت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں جو ہم مسلک ہونے کے باوجود ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہیں اور مذہبی ووٹ کو تقسیم کرنے کے ساتھ ساتھ جگ ہنسائی کا باعث بھی بن رہے ہیں۔ ہمارے تین بزرگوں مولانا سلیم اللہ خان، مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی اور مولانا ڈاکٹر عبد الرزاق سکندر کی طرف سے اس سلسلہ میں مشترکہ دردمندانہ اپیل مسلسل شائع ہو رہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ مئی ۲۰۱۳ء

نصاب تعلیم کا ایک جائزہ ۔ الشریعہ اکادمی میں سیمینار

نصاب تعلیم کے حوالے سے ایک دائرہ یہ ہے کہ پاکستان ایک نظریاتی ریاست ہے اور قومی نصاب تعلیم کس حد تک ملک کی نظریاتی اساس کے ساتھ ہم آہنگ ہے؟ دوسرا یہ کہ ہماری قومی تعلیمی ضروریات کیا ہیں اور مذہب و ثقافت کے ساتھ ساتھ سائنس، ٹیکنالوجی، سول سروس، ملٹری، معیشت اور دیگر شعبوں کے تقاضوں کو یہ تعلیمی نصاب و نظام کس حد تک پورا کرتا ہے؟ اور تیسرا یہ کہ موجودہ عالمی تناظر میں ملک و قوم کی بین الاقوامی ضروریات کیا ہیں اور ان کے مثبت اور منفی پہلوؤں کو پورا کرنے میں یہ قومی نصاب تعلیم کیا کردار ادا کر رہا ہے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ مئی ۲۰۱۳ء

۲۰۱۳ء کے انتخابات اور دینی جماعتوں کا انتشار

حضرت مولانا سلیم اللہ خان، حضرت مولانا ڈاکٹر عبد الرزاق سکندر اور حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی کی مشترکہ اپیل روزنامہ ’’اسلام‘‘ میں مسلسل شائع ہو رہی ہے جس میں عام انتخابات کے موقع پر دینی جماعتوں میں باہمی تعاون و اشتراک کے فقدان اور الگ الگ انتخابی مہم پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے یہ اپیل کی گئی ہے کہ کم از کم اتنا تو کر لیا جائے کہ جن حلقوں میں دینی جماعتوں کے امیدوار آپس میں مقابلہ کر رہے ہیں ان حلقوں میں ان کے درمیان ایڈجسٹمنٹ کی کوئی صورت نکال لی جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ مئی ۲۰۱۳ء

عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ کی جدوجہد

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ارشاد کے مطابق فتنوں کے ہجوم اور یلغار کے دور میں دو آدمی اپنا ایمان بچانے میں کامیاب رہیں گے۔ ایک وہ شخص جو شہری آبادی سے الگ تھلگ دور دراز علاقے میں بکریوں کے دودھ پر گزارہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی بندگی میں زندگی گزار دے، اور دوسرا وہ شخص جو گھوڑے کی لگام پکڑے دین کے دشمنوں کے خلاف مسلسل برسرِ پیکار رہے۔ چنانچہ فتنوں کے خلاف سرگرم عمل رہنا، ان کے مقابلہ اور سدّباب کے ساتھ اپنے ایمان کے تحفظ کے لیے بھی ضروری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ اپریل ۲۰۱۳ء

وفاق المدارس کا مجوزہ عالمی اجتماع ۲۰۱۴ء

وفاق المدارس کی پچاس سالہ تعلیمی و علمی خدمات کے حوالہ سے مارچ 2014ء کی 21، 22 اور 23تاریخ کو اسلام آباد میں ایک عالمی اجتماع منعقد کرنے کا پروگرام بنایا گیا ہے۔ اس اجتماع میں وفاق المدارس سے اب تک فارغ التحصیل ہونے والے علماء، قراء اور حفاظ کی دستار بندی کی جائے گی۔ ملک کی سرکردہ علمی شخصیات کے علاوہ امام کعبہ، شیخ الازہر اور مہتمم دار العلوم دیوبند سمیت دنیا بھر کی ممتاز دینی و علمی شخصیات خطاب کریں گی اور ایک محتاط اندازے کے مطابق دس لاکھ سے زائد افراد کی شرکت اس میں متوقع ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ اپریل ۲۰۱۳ء

انتخابات ۲۰۱۳ء ۔ دینی جماعتوں کے قائدین سے اپیل

ملک کے دیگر دینی حلقوں کے ساتھ ساتھ ہم نے بھی پاکستان شریعت کونسل کے فورم پر قومی سیاست میں شریک مذہبی جماعتوں سے اپیل کی تھی کہ وہ متحدہ محاذ بنا کر اس الیکشن میں مشترکہ طور پر شریک ہوں یا کم از کم سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے ذریعہ مذہبی ووٹ کے تقسیم ہو جانے کے امکانات کو کم سے کم کرنے کا کوئی لائحہ عمل طے کریں مگر یہ گزارش لائق التفات نہیں سمجھی گئی اور اس وقت صورت حال یہ ہے کہ جمعیۃ علماء اسلام اور جماعت اسلامی کے انتخابی راستے جدا جدا ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ اپریل ۲۰۱۳ء

Pages