مقالات و مضامین

برطانیہ میں چند روز

مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں شش ماہی امتحان کے موقع پر دو ہفتوں کی گنجائش تھی، اس میں چند روز اور شامل کر کے میں اٹھارہ بیس روز کے لیے ۵ مئی کو لندن آ گیا ہوں۔ اسی روز چیف جسٹس آف پاکستان نے اسلام آباد سے لاہور کے لیے سفر کا آغاز کیا، میں صبح نمازِ فجر کے فوراً بعد گھر سے لاہور ایئر پورٹ کے لیے روانہ ہوا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ و ۱۲ مئی ۲۰۰۷ء

شخصی آزادی کا مغربی تصور اور آسمانی تعلیمات

بخاری شریف اور حدیث کی دیگر مستند کتابوں میں روایت ہے کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر صحابہ کرامؓ کو عام راستوں اور گزرگاہوں میں بیٹھنے اور مجلس لگانے سے منع فرما دیا۔ اس پر بعض صحابہ کرامؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہمارا اس کے بغیر گزارہ نہیں، کیونکہ کوئی ملنے کے لیے آئے تو بسا اوقات گھر میں بٹھانے کی جگہ نہیں ہوتی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ جولائی ۲۰۰۷ء

پاکستان میں علماء کرام کا کردار

گزشتہ ہفتے معروف ماہنامہ جریدہ ”قومی ڈائجسٹ“ کے مدیر محترم نے دو نشستوں میں میرا تفصیلی انٹرویو لیا، ماضی کی یادیں کریدیں، بہت سے نازک مسائل پر دکھتی رگوں کو چھیڑا، خاندانی پس منظر اور تعلیمی مراحل کے بارے میں سوالات کیے اور موجودہ صورتحال پر اظہار خیال کے لیے متعدد نکتے اٹھائے۔ تفصیلی انٹرویو تو ”قومی ڈائجسٹ“ میں ہی شائع ہو گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ نومبر ۲۰۰۷ء

قرآن کریم کے حقوق

قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا کلام ہے، جو قیامت تک نسلِ انسانی کی رہنمائی اور ہدایت کے لیے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا اور اس وقت ان آسمانی کتابوں میں سے صرف وہی محفوظ حالت میں موجود ہے جو حضرات انبیاء کرام علیہم السلام پر نازل ہوئیں۔ قرآن کریم نہ صرف پوری طرح محفوظ حالت میں موجود ہے، بلکہ سب سے زیادہ پڑھا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ ستمبر ۲۰۰۷ء

مکالمہ بین المذاہب: ضرورت، اہمیت اور تقاضے

جامعہ اسلامیہ کامونکی ضلع گوجرانوالہ میں قائم مطالعہ مذاہب کا مرکز اپنے اہداف کی طرف سفر کو جاری رکھے ہوئے ہے اور اس طرح وہ دینی مدارس کے ماحول میں وقت کی ایک اہم ضرورت کا احساس اجاگر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ جامعہ کے سربراہ مولانا عبد الرؤف فاروقی نے اس مقصد کے لیے ایک ماہوار جریدہ ”مکالمہ بین المذاہب“ کا آغاز بھی کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ و ۱۱ جنوری ۲۰۰۷ء

فور شیڈول کس بلا کا نام ہے؟

گزشتہ ماہ (جون) کی اٹھائیس تاریخ کی بات ہے کہ جامع مسجد فاروق اعظمؓ سیٹلائیٹ ٹاؤن، سرگودھا میں پاکستان شریعت کونسل کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی ”خلافت راشدہ کانفرنس“ سے خطاب کرنے کے لیے برادر عزیز مولانا عبد الحق خان بشیر امیر پاکستان شریعت کونسل پنجاب اور مولانا قاری جمیل الرحمٰن اختر سیکرٹری جنرل صوبائی شریعت کونسل کے ہمراہ پہنچا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ جولائی ۲۰۰۷ء

ایک اور بل

پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں حقوق نسواں کے تحفظ کے حوالے سے ایک اور بل پیش کر دیا ہے، جس میں عورتوں کو وراثت سے محروم رکھنے، ان کی جبری شادی، قرآن کریم کے ساتھ شادی کے نام سے انہیں نکاح کے حق سے محروم کرنے اور ونی جیسی معاشرتی رسموں اور رواجوں کو قابل تعزیر جرم قرار دیا گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ فروری ۲۰۰۷ء

مغرب کا علمی جائزہ لینے کی ضرورت ہے

ورلڈ اسلامک فورم کے سیکریٹری جنرل مولانا مفتی برکت اللہ، جو رمضان المبارک کے دوسرے عشرہ کے آغاز میں پاکستان آئے تھے، گزشتہ روز واپس لندن چلے گئے ہیں۔ مفتی برکت اللہ صاحب کا تعلق بھارت میں ممبئی کے علاقہ بھیونڈی سے ہے، دارالعلوم دیوبند کے فضلاء میں سے ہیں، ایک عرصہ سے لندن میں مقیم ہیں اور مختلف حوالوں سے دینی خدمات سرانجام دے رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ اکتوبر ۲۰۰۷ء

قبل اسلام اور دورِ جدید کی جاہلیت

آکسفورڈ کی مدینہ مسجد میں مغرب کی روشن خیالی کے حوالے سے ہونے والی گفتگو کا کچھ حصہ ابھی باقی ہے اور برطانیہ سے واپسی ہیتھرو ایئرپورٹ پر برطانوی انٹیلیجنس کے ایک افسر کے ساتھ ٹاکرے کا دلچسپ قصہ بھی قارئین کے گوش گزار کرنا مناسب معلوم ہوتا ہے۔ لیکن اس سے پہلے ایک وضاحت ضروری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ جنوری ۲۰۰۷ء

نیویارک میں مصروفیات

جدہ سے نیویارک تک سعودی عرب ایئر لائنز کی تیرہ گھنٹے کی نان سٹاپ فلائٹ ہے، اس پر نیویارک سے جدہ کا سفر میں نے اٹھارہ سال قبل کیا تھا، مگر جدہ سے نیویارک کا سفر کرنے کا اس سال موقع ملا۔ اتنی لمبی نان سٹاپ فلائٹ کا اپنا ہی ایک لطف ہے۔ مسلسل چودہ پندرہ گھنٹے سیٹ پر بیٹھے رہنے سے تھکاوٹ اور اکتاہٹ کی جو کیفیت ہوتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ ستمبر ۲۰۰۷ء

ٹونی بلیئر: فکری و نظریاتی محاذ کا تازہ دم پہلوان

برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر ستائیس جون کو اپنے عہدہ سے سبکدوش ہو رہے ہیں اور ان کی جگہ مسٹر گورڈن براؤن پارٹی کی قیادت اور وزارت عظمیٰ سنبھالنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ حکمران لیبر پارٹی کی قیادت میں یہ تبدیلی برطانوی رائے عامہ کے اس شدید دباؤ کا نتیجہ ہے جو مسٹر ٹونی بلیئر کی حکومت کی طرف سے عراق کی جنگ میں اختیار کی جانے والی پالیسی کے خلاف سامنے آیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ جون ۲۰۰۷ء

دورہ برطانیہ: تاثرات و مشاہدات

اس دفعہ برطانیہ میں ۵ مئی سے ۲۳ مئی تک قیام رہا اور حسب معمول مختلف شہروں میں دینی اجتماعات سے خطاب کے علاوہ احباب سے ملاقاتیں کیں، تعلیمی اداروں کے مشاورتی اجلاسوں میں حاضری ہوئی اور ورلڈ اسلامک فورم کے سالانہ اجلاس میں شرکت کی، جس میں آئندہ تین سال کے لیے فورم کے نئے عہدہ داروں کا انتخاب عمل میں لایا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم جون ۲۰۰۷ء

یومِ نسواں اور فری سوسائٹی کا منطقی انجام

آٹھ مارچ کو دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا گیا اور عورتوں کے حقوق کے حوالے سے خصوصی ڈراموں کا اہتمام کیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ۸ مارچ ۱۸۵۷ء کو نیویارک کی فیکٹریوں میں کام کرنے والی خواتین نے اپنی کم تنخواہوں پر احتجاج کیا تھا اور اس کے بعد ایک لیبر یونین بنا لی تھی، جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ عورتوں کی پہلی لیبر یونین تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ مارچ ۲۰۰۷ء

برداشت اور عدمِ برداشت

ڈنمارک کے اخبار ”جیلنڈز پوسٹن“ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت پر مسلمانوں کے رد عمل کا دائرہ مسلسل وسیع ہوتا جا رہا ہے اور اس کے ساتھ ہی مسلم ممالک میں عوام اور ان کی حکومتوں کے درمیان اس حوالے سے فاصلہ بھی بڑھنے لگا ہے۔ مسلم حکومتوں کی خواہش اور کوشش ہے کہ ان خاکوں کے خلاف احتجاج تو ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ فروری ۲۰۰۶ء

ایک نام اور نسبت کی تین علمی شخصیات

سلمان ندوی کے نام سے تین بزرگ ہمارے حلقہ میں معروف ہیں اور میری تینوں سے نیاز مندی ہے۔ ان میں سب سے سینئر ڈاکٹر سید سلمان ندوی ہیں، جو تحریک پاکستان کے ممتاز رہنما حضرت علامہ سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ کے فرزند گرامی ہیں، قدیم و جدید علوم دونوں پر دسترس رکھتے ہیں، ایک عرصہ تک جنوبی افریقہ کی ڈربن یونیورسٹی میں شعبہ اسلامیات کے سربراہ رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم دسمبر ۲۰۰۶ء غالباً

گوجرانوالہ میں ’’بین المسالک ہم آہنگی کھیل میلہ‘‘ کا اہتمام

۲۳ مئی کو نیشنل اسٹیڈیم گوجرانوالہ میں دینی مدارس کے طلبہ کے درمیان ’’بین المسالک ہم آہنگی کھیل میلہ‘‘ کی افتتاحی تقریب میں شرکت میرے لیے بے حد خوشی کا باعث ہوئی۔ اس دو روزہ پروگرام کا اہتمام ضلعی انتظامیہ نے کیا ہے اور کمشنر گوجرانوالہ ڈویژن، آر پی او، ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ، اور سی پی او سمیت ڈویژنل اور ضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام افتتاحی تقریب میں موجود تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ مئی ۲۰۲۴ء

عامر چیمہ کی شہادت

عامر چیمہ کی شہادت نے وہ زخم ایک بار پھر تازہ کر دیے ہیں جو یورپ کے بعض اخبارات میں جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر مسلمانانِ عالم کے دلوں پر لگ گئے تھے اور مسلمانوں نے احتجاج اور جذبات کے پرجوش اظہار کے ساتھ ان زخموں پر کسی حد تک مرہم رکھ لی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ مئی ۲۰۰۶ء

منافق کون ہیں؟

صدر جنرل پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ جو لوگ ”تحفظ حقوقِ نسواں بل“ کی مخالفت کر رہے ہیں وہ منافق ہیں، حالانکہ اس بل کی، جو اب ایکٹ بن چکا ہے، مخالفت کرنے والے صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ اس میں عورتوں کے ان حقوق کے حوالے سے کوئی بات شامل نہیں جو پاکستانی معاشرے میں عورت کو درپیش ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ دسمبر ۲۰۰۶ء

انسانی معاشرہ اور مسلم سوسائٹی پر ”مولوی“ کے احسانات

میں ان دنوں چند روز کے لیے دوبئی آیا ہوا ہوں اور گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے اپنے ایک پرانے دوست اور ساتھی محمد فاروق شیخ صاحب کے ہاں شارجہ میں قیام پذیر ہوں۔ خیال ہے کہ ۱۳ نومبر کو رات گوجرانوالہ واپس پہنچ جاؤں گا اور ۱۴ نومبر منگل کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں ”دینی مدارس کے اساتذہ کے لیے تربیتی نظام کی ضرورت اور تقاضے“ کے عنوان پر ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ نومبر ۲۰۰۶ء

الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کی سالانہ رپورٹ

الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ ۱۹۸۹ء سے اسلام کی دعوت و تبلیغ، اسلام مخالفت لابیوں کی نشان دہی اور ان کی سرگرمیوں کے تعاقب، اسلامی احکام و قوانین پر کیے جانے والے اعتراضات و شبہات کے ازالہ، دینی حلقوں میں باہمی رابطہ و مشاورت کے فروغ اور نوجوان نسل کی فکری و علمی تربیت و راہ نمائی کے لیے مصروف کار ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ اکتوبر ۲۰۰۶ء

جناب بش! ایک نظر ادھر بھی

ریاست ہائے متحدہ امریکا کے صدر جارج بش تین مارچ کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دورہ پر آ رہے ہیں اور پاکستانی قوم ملک گیر ہڑتال کے ساتھ ان کا خیر مقدم کر رہی ہے۔ تین مارچ کی یہ ہڑتال اگرچہ ڈنمارک اور دوسرے مغربی ملکوں سے بعض اخبارات میں سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے اہانت آمیز خاکوں کی اشاعت اور ان کے حوالے سے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم مارچ ۲۰۰۶ء غالباً

تحفظِ حقوقِ نسواں بل کے بارے میں خصوصی علماء کمیٹی کا موقف

حدود آرڈیننس میں مجوزہ ترامیم اور قومی اسمبلی میں زیر بحث تحفظ حقوقِ نسواں بل کے بارے میں (۱) مولانا مفتی محمد تقی عثمانی، (۲) مولانا حسن جان، (۳) مولانا مفتی منیب الرحمٰن، (۴) مولانا قاری محمد حنیف جالندھری، (۵) مولانا مفتی غلام الرحمٰن، (۶) مولانا ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی اور (۷) راقم الحروف ابو عمار زاہد الراشدی پر مشتمل جو ”خصوصی علماء کمیٹی“ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ و ۵ اکتوبر ۲۰۰۶ء

باجوڑ مدرسہ پر بمباری اور حدود بل سے متعلق چند معروضات

باجوڑ میں دینی مدرسے پر وحشیانہ بمباری اور اسی سے زائد افراد کی شہادت کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہے اور پاکستان کے عوام کے ساتھ ساتھ بہت سے بین الاقوامی حلقے بھی اس بات کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں کہ یہ کارروائی فی الواقع دہشت گردوں کے خلاف کی گئی ہے۔ جو تین افراد اس بمباری میں زخمی ہوئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ نومبر ۲۰۰۶ء

تحفظِ حقوقِ نسواں بل: سسٹم کو درست کیا جائے

حدود آرڈیننس اور تحفظ حقوق نسواں بل کی بحث پھر سے قومی حلقوں میں شدت اختیار کرنے والی ہے، اس لیے کہ ۱۰ نومبر کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے، جس کے بارے میں وفاقی وزیر قانون کا کہنا ہے کہ اس میں تحفظ حقوق نسواں بل کو سلیکٹ کمیٹی کی تجویز کردہ صورت میں منظور کر لیا جائے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ نومبر ۲۰۰۶ء

پاکستانی معاشرے میں عورت کی مظلومیت کی معروضی صورتحال

مذاکرات کی تفصیلی کہانی تو آئندہ ایک دو کالموں میں ان شاء اللہ تعالیٰ بیان کروں گا، مگر اس کے پہلے مرحلے کے طور پر علمائے کرام کی ان تجاویز اور سفارشات کے بارے میں کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں، جو انہوں نے تحفظ حقوق نسواں بل پر متحدہ مجلس عمل کے تحفظات کے حوالے سے حکمران جماعت اور وزارت قانون کے ذمہ دار افراد کے ساتھ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ ستمبر ۲۰۰۶ء

یومِ آزادی ۱۴ اگست یا رمضان المبارک کی ستائیسویں شب

حکیم محمد سعید شہید رحمہ اللہ کی بات میرے ذہن سے اتر چکی تھی، مگر مولانا عبد المجید لدھیانوی نے پھر یاد دلا دی۔ بیسویں صدی عیسوی کے اختتام پر ہم نے اس حوالے سے کچھ پروگرام بنانا چاہے اور اس عنوان سے کچھ فکری اور نظریاتی پروگراموں کی ترتیب کرنا چاہی تو اس سلسلے میں مشاورت اور رہنمائی کے لیے مختلف ارباب دانش کو خطوط لکھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ اگست ۲۰۰۶ء

وفاقی وزیرخزانہ سے ایک اہم گزارش

روزنامہ اسلام ملتان میں ۲۴ اپریل کو وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب صاحب کے دو بیان الگ الگ شائع ہوئے ہیں جن میں انہوں نے ملکی معاشی صورتحال اور حکومت کی پالیسی کے حوالے سے وضاحت کی ہے۔ ایک خبر کے مطابق انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سودی نظام کے خاتمے کا مرحلہ وار سلسلہ جاری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۲۴ء

مغرب سے مکالمہ کی ضرورت، ترجیحات اور تقاضے

ماہ رواں کے آغاز میں کراچی حاضری کے موقع پر جامعۃ الرشید میں اساتذہ کرام کی ایک نشست میں ”مغرب سے مکالمہ کی ضرورت، ترجیحات اور تقاضے“ کے عنوان سے تفصیلی گفتگو کا موقع ملا، اس کے علاوہ جامعہ انوار القرآن آدم ٹاؤن نارتھ، کراچی میں درجہ تخصص کے طلبہ کے سامنے دو نشستوں میں اس عنوان پر اظہار خیال کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ و ۲۸ مارچ ۲۰۰۶ء

مطالعہ مذاہب: مسلم سکھ تعلقات کا ایک جائزہ

۱۲، ۱۳، ۱۴ فروری ۲۰۰۶ء کو جامعہ اسلامیہ کامونکی میں مطالعہ مذاہب کے سلسلے میں بدھ مت اور سکھ مذہب کے بارے میں سیمینار تھا، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ دعوۃ اکیڈمی کے تعاون سے جامعہ اسلامیہ کامونکی نے یہ روایت رکھی ہوئی ہے کہ تین چار ماہ کے وقفہ سے کسی مذہب کے حوالے سے ایک مطالعاتی اور معلوماتی سیمینار کا اہتمام ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ فروری ۲۰۰۶ء

تحفظ حقوق نسواں بل: قرآن و سنت سے متصادم دفعات عوام کو منظور نہیں

قومی اسمبلی نے ”تحفظ حقوقِ نسواں بل“ منظور کر لیا ہے، جس کے بارے میں وفاقی وزیر قانون جناب وصی ظفر کا کہنا ہے کہ یہ سلیکٹ کمیٹی کا منظور کردہ نہیں ہے، جبکہ قائد حزب اختلاف مولانا فضل الرحمٰن کا ابتدائی تبصرہ یہ ہے کہ یہ بل نہ سلیکٹ کمیٹی والا ہے اور نہ ہی علماء کی سفارشات والا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ نومبر ۲۰۰۶ء

شرعی سزائیں اور موجودہ بائبل

حدود آرڈیننس کے حوالے سے گزشتہ کالم میں ہم نے گزارش کی تھی کہ (۱) موت کی سزا (۲) سنگسار کرنا (۳) کوڑوں کی سزا (۴) جسمانی اعضا کاٹنے کی سزا اور (۵) کھلے بندوں سزا دینے کا طریقہ، آج کے دور میں ان سزاؤں کو تشدد، اذیت اور تذلیل کی سزائیں قرار دے کر انسانی حقوق کے منافی قرار دیا جا رہا ہے۔ دراصل یہ صرف قرآن کریم کی طے کردہ سزائیں نہیں ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ اکتوبر ۲۰۰۶ء

شراب نوشی کے خلاف عدالتِ عظمیٰ کا مستحسن اقدام، لیکن۔۔۔

روزنامہ پاکستان لاہور ۲۶ جنوری ۲۰۰۶ء میں شائع شدہ ایک خبر کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے شراب پینے کی بنیاد پر برطرف ہونے والے پولیس کانسٹیبل کی اپیل نمٹاتے ہوئے اس کی برطرفی کے حکم کو اس کی جبری ریٹائرمنٹ میں تبدیل کر دیا ہے۔ فاضل جج نے قرار دیا ہے کہ کسی شرابی کو محکمہ پولیس میں رہنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ فروری ۲۰۰۶ء

حدود آرڈیننس: تاثرات و خیالات

حدود آرڈیننس کے بارے میں آزاد کشمیر کی عدلیہ اور رفقاء سے تعلق رکھنے والے تین حضرات کے تاثرات اور تحفظ حقوق نسواں بل کے حوالے سے ان کے خیالات گزشتہ کالم میں پیش کر چکا ہوں۔ اب پنجاب کے ایک ضلع میں عدالتی خدمات سرانجام دینے والے حاضر سروس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے تاثرات انہی کے قلم سے پیش کیے جا رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ نومبر ۲۰۰۶ء

حدود آرڈیننس اور ہمارا سیکولر طبقہ

پاکستان ہیومن رائٹس کمیشن کے سیکرٹری جنرل سید اقبال حیدر نے بائیس جون کو معاصر قومی اخبار ”ایکسپریس“ کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ”مذہب کو چھوڑ کر پاکستان میں سیکولر ازم نافذ کیا جائے۔“ انہوں نے اس گفتگو میں یہ بھی کہا ہے کہ ”مسلمانوں کا سب سے بڑا مجرم مُلا ہے۔“ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ جون ۲۰۰۶ء

حدود آرڈیننس پر اعتراضات اور ان کا پس منظر

گزشتہ دنوں مختلف محافل میں حدود آرڈیننس اور ان کے حوالہ سے اٹھائے جانے والے سوالات پر کچھ عرض کرنے کا موقع ملا۔ ان گزارشات کا خلاصہ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ ”حدود“ کا لفظ قرآن کریم میں طلاق، وراثت اور دیگر بہت سے حوالوں سے استعمال ہوا ہے اور یہ کہا گیا ہے کہ یہ قرآنی ضابطے اور قوانین حدود اللہ کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم اکتوبر ۲۰۰۶ء

حدود آرڈیننس اور الطاف حسین کا بیان

حدود آرڈیننس پر بحث و تمحیص کا سلسلہ آگے بڑھ رہا ہے۔ وفاقی وزیر جناب شیر افگن کا یہ بیان سامنے آیا ہے کہ کچھ بھی ہو جائے، پیر کو حقوق نسواں کے تحفظ کا بل جو دراصل حدود آرڈیننس میں ترمیمات کا بل ہے، بہرصورت منظور کر لیا جائے گا۔ اس سلسلے میں حکومت اور متحدہ مجلس عمل نے باہمی اتفاق سے عملی سیاست سے تعلق نہ رکھنے والے چند علمائے کرام کو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ ستمبر ۲۰۰۶ء

مغرب کو اپنا گستاخانہ و معاندانہ طرز عمل ترک کرنا ہو گا

سابق وزیر خارجہ جناب آغا شاہی نے اپنے ایک حالیہ مضمون میں بتایا ہے کہ ڈنمارک کے جس اخبار نے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ خاکے اور کارٹون شائع کر کے دنیائے اسلام کے غیظ و غضب کو دعوت دی ہے، اس اخبار کے مالکان نے مسلمانوں کے اس غصے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے اپنے طور پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ فروری ۲۰۰۶ء

نظامِ عدل، سیرت طیبہ کی روشنی میں

وزیر آباد بار ایسوسی ایشن نے سترہ مئی کو سیرت النبیؐ کے حوالے سے ایک تقریب کا اہتمام کیا جو بار کے صدر چودھری اعجاز احمد چیمہ ایڈووکیٹ کی زیر صدارت منعقد ہوئی اور ایڈیشنل سیشن جج میاں فرید حسین نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں مجھے ”نظامِ عدل سیرت طیبہ کی روشنی میں“ کے موضوع پر خطاب کی دعوت دی گئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ مئی ۲۰۰۶ء

قرآن کریم سے وفاداری: مسلم حکمرانوں کے لیے اسوۂ فاروقیؓ

یکم فروری ۲۰۰۶ء کو پنجاب یونیورسٹی اورینٹل کالج کے محمود شیرانی ہال میں محکمہ اوقاف پنجاب اور اورینٹل کالج کے اشتراک سے سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی یاد میں ایک سیمینار کا انعقاد ہوا، جس کی صدارت پنجاب یونیورسٹی کے سینئر استاذ پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم چودھری نے کی، جبکہ صوبائی وزیر مذہبی امور و اوقاف صاحبزادہ سید سعید الحسن مہمان خصوصی تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ فروری ۲۰۰۶ء

حسبہ ایکٹ اسلامی تاریخ کے تناظر میں

صوبہ سرحد میں ایم ایم اے کی حکومت نے بالآخر ”حسبہ ایکٹ“ صوبائی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے اور جس انداز سے اپوزیشن پارٹیوں نے ہنگامہ آرائی کے ساتھ اس بل پر احتجاج کیا ہے، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ بل نہ صرف صوبائی بلکہ قومی سیاست میں بھی خاصی ہلچل کا باعث بنے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ جولائی ۲۰۰۵ء

گوجرانوالہ میراتھن ریس: کھلی عدالتی تحقیقات ضروری ہے

گوجرانوالہ میں تین اپریل کو میراتھن ریس کے موقع پر پولیس اور مجلس عمل کے مظاہرین کے درمیان جو تصادم ہوا، اس پر ملک بھر میں بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کے مختلف پہلوؤں پر بہت کچھ لکھا اور کہا جا رہا ہے۔ جہاں تک واقعہ کا تعلق ہے، اس پر سب متفق ہیں کہ یہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ اپریل ۲۰۰۵ء

مولانا محمد احمد لدھیانوی کے نام مکتوب

کل خصوصی ڈاک کے ذریعے آنجناب کا گرامی نامہ موصول ہوا، یاد فرمائی کا بے حد شکریہ! آپ نے بلاشبہ ایک اہم دینی و ملی مسئلہ کی طرف توجہ دلائی ہے اور میں بھی یہ سمجھتا ہوں کہ (۱) نفاذ شریعت (۲) تحفظ ختم نبوت اور (۳) تحفظ ناموس رسالتؐ کی طرح (۴) عقائد اہل سنت اور ناموس صحابہ کرام و اہل بیت عظامؓ کے تحفظ کی جدوجہد بھی ہمارے ایمان و عقیدہ کا تقاضہ اور اہم دینی و ملی ضرورت ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ مئی ۲۰۲۰ء

معارف اسلامیہ اکادمی کا افتتاح: چند گزارشات

گکھڑ میرا آبائی شہر ہے۔ والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم دارالعلوم دیوبند میں دورہ حدیث مکمل کرنے کے بعد ۱۹۴۳ء میں گکھڑ آ گئے تھے۔ میری ولادت ۲۸ اکتوبر ۱۹۴۸ء کو وہیں ہوئی۔ مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کا قیام ۱۹۵۲ء کے دوران عمل میں لایا گیا، اس سے قبل حضرت والد صاحب گکھڑ کی مرکزی جامع مسجد میں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ مارچ ۲۰۰۵ء

”گوجرانوالہ بناؤ تحریک“ ایک خوش آئند اور ضروری اقدام

گوجرانوالہ میرا شہر ہے۔ میرا بچپن، جوانی اور اب بڑھاپا اسی شہر کے در و دیوار سے شناسا چلے آ رہے ہیں۔ میری پیدائش گکھڑ کی ہے، مگر ننھیال گوجرانوالہ شہر میں ہونے کی وجہ سے بچپن کا ایک بڑا حصہ اس شہر کی گلیوں سے مانوس رہا ہے۔ میرے نانا مولوی محمد اکبر مرحوم ریلوے سٹیشن کے قریب رام بستی کی ایک مسجد کے امام تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ مارچ ۲۰۰۵ء

امدادی سامان کی تقسیم: رابطے اور نظم کی ضرورت

زلزلہ زدہ علاقوں کے چار روزہ دورے کے حوالے سے مختصر رپورٹ کچھ تاثرات کے ساتھ اس کالم میں اس سے قبل پیش کر چکا ہوں، اسی سلسلے میں کچھ مزید گزارشات پیش خدمت ہیں۔ عام لوگوں کی یہ شکایت اس سے قبل بار بار ریکارڈ پر آ چکی ہے کہ ان تک حکومتی اداروں کی رسائی بہت دیر سے ہوئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ نومبر ۲۰۰۵ء

زلزلہ کے آثار

میں دس رمضان المبارک کو بیرون ملک سفر سے واپس پہنچا تو پہلے سے طے شدہ مصروفیات نے کسی اور طرف توجہ دینے کا موقع ہی نہیں دیا۔ گکھڑ میں معارف اسلامیہ اکادمی نے چند سالوں سے شعبان المعظم اور رمضان المبارک کی تعطیلات میں دورہ تفسیر قرآن کریم کا اہتمام کر رکھا ہے۔ ہمارے فاضل ساتھی مولانا داؤد احمد، جو مدرسہ مظاہر العلوم گوجرانوالہ کے استاذ حدیث ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ نومبر ۲۰۰۵ء

بڑی آزمائش: علماء کرام سے چند گزارشات

میں اس وقت آزاد جموں و کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں ہوں۔ گزشتہ روز پاکستان شریعت کونسل کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولانا قاری جمیل الرحمٰن اور آل جموں و کشمیر جمعیت علماء اسلام کے سیکرٹری جنرل مولانا عبد الحی کے ہمراہ یہاں پہنچا ہوں۔ ہم نے حکومت آزاد کشمیر کے ڈائریکٹر امور دینیہ مولانا مفتی محمد ابراہیم اور باغ کے ضلع مفتی مولانا مفتی عبد الشکور ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ نومبر ۲۰۰۵ء

دینی مدارس کی مخالفت کرنے والوں کا شکریہ

گزشتہ بدھ اور جمعرات دو دن خاصے مصروف گزرے۔ ان دنوں دارالعلوم تعلیم القرآن باغ آزاد کشمیر سے ملحق جامعہ عائشہ للبنات میں ختم بخاری شریف کی تقریب تھی اور اسی روز وہیں جمعیت طلبہ اسلام آزاد کشمیر کے دو روزہ تربیتی کنونشن کا آغاز تھا۔ میں نے حسب معمول آتے جاتے تین چار پروگرام اور بھی ساتھ شامل کر لیے اور آزاد کشمیر کا سن کر میرے دو نواسے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ اگست ۲۰۰۵ء

معاصر ادیان و مذاہب کا مطالعہ اور دینی مدارس

میں ایک عرصہ سے دینی مدارس کے ارباب حل و عقد پر زور دے رہا ہوں کہ علماء کرام اور طلبہ کو دیگر معاصر مذاہب و ادیان کی موجودہ صورت حال اور مسلمانوں کے ساتھ ان کے معاملات سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ وہ آج کے عالمی ماحول میں اپنے اردگرد تمام معاملات و ضروریات پر نظر رکھتے ہوئے اسلام کی زیادہ بہتر طور پر ترجمانی کر سکیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ مئی ۲۰۰۵ء

’’سفر نامہ دارالعلوم دیوبند‘‘

دارالعلوم دیوبند کے تاریخی صد سالہ اجتماع میں شیخین کریمین والدِ گرامی حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر اور عم مکرم حضرت مولانا عبد الحمید خان سواتی رحمہما اللہ تعالیٰ کی سرپرستی اور امامت میں مجھے بھی شرکت کی سعادت حاصل ہوئی تھی اور چند روز ان بزرگوں کے ساتھ اس مادرِ علمی میں بسر ہوئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ اپریل ۲۰۲۴ء

Pages