مقالات و مضامین

ناظمِ اعلیٰ وفاق المدارس مولانا قاری محمد حنیف جالندھری کے نام مکتوب

مدرسہ انوار العلوم مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ کا قضیہ یقیناً آپ کے علم میں ہو گا۔ میں اس کی تازہ ترین صورتحال سے آپ کو آگاہ کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ مدرسہ انوار العلوم وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ساتھ ملحق چلا آ رہا ہے جس کی تصدیق گزشتہ دنوں بھی وفاق المدارس کے دفتر نے جاری کی ہے۔ کچھ عرصہ قبل چند حضرات نے وفاقی محکمہ تعلیم کے دینی مدارس سے متعلق شعبہ سے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ اگست ۲۰۲۳ء

وفاقی وزیر مذہبی امور پاکستان جناب طلحہ محمود کے نام مکتوب

گزارش ہے کہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ مولانا قاری محمد حنیف جالندھری کے توجہ دلانے پر میں نے یکم ستمبر ۲۰۱۹ء کو وفاقی وزارتِ مذہبی امور کے نام ایک عریضہ کے ساتھ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قادیانیوں کے حوالے سے پیش کی جانے والی ایک رپورٹ ارسال کی تھی جس کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ جولائی ۲۰۲۳ء

دینی مدارس اور محکمہ تعلیم: فوری توجہ کا مستحق اہم مسئلہ

گزارش ہے کہ محکمہ تعلیم کے تحت دینی مدارس کی الگ سے رجسٹریشن کا سلسلہ کچھ عرصہ سے جاری ہے جس کے بارے میں عام طور پر کہا جا رہا ہے کہ دینی مدارس کے وفاقوں کو اعتماد میں لے کر کی جا رہی ہے۔ جبکہ محکمہ تعلیم کے ذمہ داران افسران کے بقول اب تک پندرہ ہزار کے لگ بھگ مدارس رجسٹرڈ ہو چکے ہیں، اس دوران چند تحفظات سامنے آئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ مارچ ۲۰۲۳ء

مرکز مطالعہ خلافتِ راشدہ گوجرانوالہ کا قیام

نئی نسل بالخصوص نوجوان علماء میں مطالعہ و تحقیق کا ذوق بتدریج کم ہوتا جا رہا ہے جو یقیناً ہم سب کے لیے لمحۂ فکریہ ہے اور دینی مراکز و مدارس کو اس پر سنجیدہ توجہ دینی چاہیے۔ اسی ضرورت کے تحت مرکزی جامع مسجد (شیرانوالہ باغ، گوجرانوالہ) میں ’’مرکز مطالعہ خلافتِ راشدہ‘‘ کے عنوان سے ایک مطالعاتی حلقہ قائم کر کے اس کے لیے الگ دفتر مخصوص کر دیا گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ اپریل ۲۰۲۲ء

’’وحدتِ امت کانفرنس‘‘ جامعۃ العروۃ الوثقٰی لاہور

قابلِ صد احترام شرکاءِ ’’وحدتِ امت کانفرنس‘‘ منعقدہ ۲۴ اکتوبر ۲۰۲۱ء بمقام جامعۃ العروۃ الوثقٰی لاہور۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔ مزاج گرامی؟ جامعۃ العروۃ الوثقٰی کے سربراہ محترم جناب آغا سید جواد نقوی نے گزشتہ دنوں آج کی کانفرنس میں شرکت کی دعوت کے لیے خود گوجرانوالہ تشریف لا کر مجھے ممنون کیا جس پر ان کا شکرگزار ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ اکتوبر ۲۰۲۱ء

سرکردہ علماء و زعماء کرام کے نام مکتوب

’’تحریک تحفظ مساجد و مدارس پاکستان‘‘ کی دعوت پر مجھے ۱۶ ستمبر ۲۰۲۱ء کو جامعہ محمدیہ اسلام آباد میں مختلف مکاتب فکر کے راہنماؤں کے ایک مشترکہ اجلاس میں شرکت کا موقع ملا جس میں (۱) متنازعہ اوقاف قوانین (۲) گھریلو تشدد کی روک تھام کا بل (۳) اسلام قبول کرنے میں مختلف رکاوٹوں کا بل (۴) بچوں پر تشدد کی روک تھام کا بل اور ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ ستمبر ۲۰۲۱ء

وزیر تعلیم افغانستان حضرت مولانا عبد الباقی حقانی کے نام مکتوب

افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا، امارت اسلامی افغانستان کی حکومت کے قیام، اقتدار کی پراَمن منتقلی اور آنجناب کے نئے منصبی ذمہ داریاں سنبھالنے پر پاکستان شریعت کونسل کے امیر محترم مولانا قاضی محمد رویس خان ایوبی و دیگر ارکان کی طرف سے پرخلوص مبارکباد قبول فرمائیے۔ یہ دنیا بھر کے اہلِ دین کی دیرینہ آرزوؤں کی تکمیل کی طرف اہم پیش رفت ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ ستمبر ۲۰۲۱ء

اساتذہ جامعہ نصرۃ العلوم کے نام مکتوب

گزارش ہے کہ بحمد اللہ تعالٰی جامعہ نصرۃ العلوم میں اسباق کا آغاز ہو چکا ہے۔ اللہ تعالٰی خیر و عافیت کے ساتھ ہم سب کو یہ خدمت توجہ اور تسلسل کے ساتھ جاری رکھنے کی توفیق عطا فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔ میں اس موقع پر بطور خاص سب اساتذہ سے گزارش کرنا چاہ رہا ہوں کہ کرونا بحران کی وجہ سے کم و بیش دو ماہ کی تاخیر پہلے ہی ہو چکی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ اَگست ۲۰۲۰ء

وفاقی وزیر مذہبی امور صاحبزادہ پیر نور الحق قادری صاحب کے نام مکتوب

یہ معلوم کر کے اطمینان ہوا ہے کہ اسلام آباد میں ہندو مندر کی تعمیر کے حوالہ سے اسلامی نظریاتی کونسل سے باقاعدہ استفسار کیا گیا ہے۔ ہماری رائے میں ایسے مسائل پر دستوری اداروں وفاقی شرعی عدالت اور اسلامی نظریاتی کونسل کے ذریعے ہی کوئی متوازن، قابل قبول اور قابل عمل حل تلاش کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ جولائی ۲۰۲۰ء

’’یومِ آزادی اور اس کا پیغام‘‘

چودہ اگست ہمارا یومِ آزادی ہے اور اس موقع پر ملک بھر میں بیانات، تقریبات اور مجالس کا اہتمام کیا جاتا ہے جو آزادی اور قیامِ پاکستان کی عظیم نعمتِ خداوندی پر رب العزت کا شکر ادا کرنے کے ساتھ ساتھ تحریکِ آزادی اور تحریکِ پاکستان کے شہداء اور مجاہدین کی یاد تازہ کرنے کا ذریعہ ہوتی ہیں۔ ان میں قیامِ پاکستان کے مقصد کی تکمیل کے لیے جدوجہد کا نئے سرے سے عزم کیا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ اگست ۲۰۲۴ء

دین کی تبلیغ اور جدید ذرائع ابلاغ

کوہِ طور پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کو جب اللہ تعالیٰ نے نبوت و رسالت کے شرف سے نوازا اور فرعون کی طرف یہ پیغام دے کر بھیجا کہ اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں سرکشی چھوڑ دو اور بنی اسرائیل کو آزادی کے ساتھ اپنے وطن واپس جانے دو تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس موقع پر اللہ رب العزت سے دو درخواستیں کیں۔ ایک یہ کہ میرے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کو نبی بنا کر میرا شریک کار بنا دیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ جنوری ۲۰۱۳ء

میڈیا کا مثبت کردار

بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کا شعبہ ”دعوۃ اکیڈیمی“ اسلام کی دعوت و تبلیغ اور اسلامی علوم کی ترویج و اشاعت کے لیے طویل عرصے سے سرگرم عمل ہے۔ ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ اور ڈاکٹر خالد علویؒ جیسے ممتاز اہلِ علم اپنے اپنے دور میں اس کی سربراہی کا فریضہ سرانجام دے چکے ہیں۔ آج کل صاحبزادہ ڈاکٹر ساجد الرحمٰن اس ذمہ داری کو بحسنِ و خوبی سنبھالے ہوئے ہیں۔ مجھے وقتاً فوقتاً دعوۃ اکیڈیمی کی سرگرمیوں میں شریک ہونے کا موقع ملتا رہتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ مارچ ۲۰۱۳ء

تنقید اور استہزا میں بہت فرق ہے

میں نے وہ فلم نہیں دیکھی جس پر دنیا بھر کے مسلمان سراپا احتجاج ہیں، نہ دیکھنا چاہتا ہوں اور نہ ہی شاید دیکھ سکوں۔ گزشتہ روز ایک عزیز نے پوچھا کہ استاد جی! آپ کو وہ فلم دکھا دوں؟ میں نے کہا کہ برخوردار! میں نہیں دیکھ پاؤں گا، اس لیے کہ ایک عام انسان کی توہین پر بھی میرے دل میں کچھ نہ کچھ کسک ضرور پیدا ہوتی ہے، کائنات کی سب سے محترم شخصیت حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہانت کا منظر کیسے دیکھ سکوں گا؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ ستمبر ۲۰۱۲ء

’’شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسنؒ: شخصیت و افکار‘‘

شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندی قدس اللہ العزیز کو متحدہ ہندوستان کی تحریکِ آزادی میں ایک سنگم اور سنگ میل کی حیثیت حاصل ہے جنہوں نے تحریکِ آزادی کا رخ عسکری جدوجہد سے سیاسی جدوجہد کی طرف موڑا، حکومتِ الٰہیہ کے عنوان سے تحریکِ آزادی کا نظریاتی اور تہذیبی ہدف متعین کیا، قوم کے تمام طبقات کو تحریکِ آزادی میں شریک کرنے کی روایت ڈالی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ مئی ۲۰۲۲ء

’’صحابیاتؓ کے اسلوبِ دعوت و تربیت کی روشنی میں پاکستانی خواتین کی کردار سازی‘‘

خواتین کی علمی و تبلیغی سرگرمیاں اسلام کی شاندار تاریخ کا اہم ترین باب ہیں۔ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں امہات المومنین رضوان اللہ علیہن کو امت کی علمی راہنمائی میں مرکزی مقام حاصل تھا۔ اور نہ صرف قرآن و حدیث کی تشریح و تعبیر میں وہ مراجع کی حیثیت رکھتی تھیں بلکہ فقہ و افتاء کے دائرہ میں بھی ان کی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے جس سے امت نے ہر دور میں استفادہ کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ جولائی ۲۰۲۴ء

اخلاقی ادب اور قیامِ امن کا چیلنج

۱۲ اپریل جمعرات کو پنجاب یونیورسٹی کے شیخ زاید اسلامک سینٹر میں عالمی رابطہ ادب اسلامی کے زیرِ اہتمام منعقد ہونے والے ایک روزہ قومی سیمینار میں حاضری کی سعادت حاصل ہوئی، جو ”اخلاقی ادب اور قیامِ امن کا چیلنج“ کے عنوان پر منعقد ہوا اور جس کی مختلف نشستوں سے سرکردہ علمائے کرام اور اربابِ فکر و دانش نے خطاب کیا۔ صبح نو بجے سے شام ساڑھے چھ بجے تک سیمینار کی مختلف نشستیں ہوئیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ اپریل ۲۰۱۲ء

اسلامی سزاؤں کی منسوخی مناسب نہیں

وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ پاکستان میں سزائے موت ختم کی جا رہی ہے اور اس کے لیے مسودۂ قانون کی تیاری آخری مراحل میں ہے۔ جرائم کی سزاؤں میں سے سزائے موت کو ختم کر دینے کی مہم ایک عرصے سے عالمی سطح پر جاری ہے اور اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی بھی ایک قرارداد کے ذریعے سفارش کر چکی ہے کہ سزائے موت کو سرے سے سزاؤں کے زمرے سے نکال دیا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ مئی ۲۰۱۲ء

مولانا غلام ربانیؒ / مولانا مفتی علی محمدؒ / مولانا محمد متین ہاشمیؒ / مولانا ظفر احمد انصاریؒ

حضرت مولانا غلام ربانی صاحبؒ جمعیۃ علماء اسلام کے سرکردہ زعماء میں سے تھے۔ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ کے شاگرد اور رئیس الموحدین حضرت مولانا حسین علیؒ آف واں بھچراں کے مرید تھے۔ دونوں بزرگوں کے ساتھ انہیں والہانہ تعلق تھا۔ ایک عرصہ سے رحیم یار خان کی مکی مسجد میں خطابت کے فرائض سرانجام دے رہے تھے اور دارالعلوم حسینیہ کے نام سے ایک دینی ادارہ کے بھی سربراہ تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۱۹۹۲ء

تعارف و تبصرہ

حضرت علامہ سید محمد انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ تعالیٰ برصغیر کی اُن گنی چنی دینی و علمی شخصیات میں سے ہیں جن کا وجود برصغیر میں مسلمانوں کے دورِ زوال و انحطاط میں ان کے ایمان کا سہارا بنا، اور جن کا علمی و روحانی فیض رہتی دنیا تک اہلِ علم کے لیے استفادہ کا مرکز رہے گا۔ حضرت شاہ صاحبؒ اپنے دور کے عظیم محدث، فقیہ، متکلم، فلسفی اور دانشور تھے جن کے بارے میں علامہ محمد اقبال مرحوم کا یہ کہنا ہے کہ ’’اسلام کی ادھر کی پانچ سو سالہ تاریخ شاہ صاحبؒ کی نظیر پیش کرنے سے عاجز ہے۔‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۱۹۹۲ء

تعارف و تبصرہ

’’مناقب صحابہ کرامؓ‘‘: ماہنامہ ’’الہلال‘‘ مانچسٹر برطانیہ کے مدیر جناب حافظ محمد اقبال رنگونی نے حضرات صحابہ کرامؓ کے مناقب و فضائل کے مختلف پہلوؤں پر ممتاز علماء کرام کے چیدہ چیدہ مضامین کو یکجا شائع کیا ہے۔ اس موضوع پر یہ ایک قابل قدر ذخیرہ ہے جو سوا دو سو صفحات پر مشتمل ہے اور معیاری کتابت و طباعت اور عمدہ جلد کے ساتھ مزین ہے۔ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۱۹۹۲ء

شناختی کارڈ میں مذہب کا خانہ

عالمی مجلس تحفظِ ختمِ نبوت کے سربراہ حضرت مولانا خواجہ خان محمد مدظلہ العالی نے گزشتہ روز گوجرانوالہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک بھر میں نئے شناختی کارڈوں کے اجراء کے موقع پر شناختی کارڈ میں مذہب کے خانہ کا اضافہ کیا جائے اور مسلمانوں اور غیر مسلموں کے شناختی کارڈوں کا رنگ الگ الگ کر دیا جائے۔ مکمل تحریر

جنوری ۱۹۹۲ء

بہبودِ آبادی اور اسلام

۲۶ دسمبر کو گوجرانوالہ کے ایک ہوٹل میں محکمہ بہبود آبادی پنجاب کے زیر اہتمام علماء کرام کا سیمینار ہوا، جس میں مختلف مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کرام نے شرکت کی۔ محکمہ بہبود آبادی کے صوبائی سیکرٹری جناب الطاف ایزد خان نے صدارت کی، ان کے ساتھ محکمہ کے صوبائی ڈائریکٹر جنرل قیصر سلیم صاحب مہمان خصوصی تھے اور ڈسٹرکٹ ویلفیئر آفیسر گوجرانوالہ جناب محمد شعیب اس سیمینار کے منتظم تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ و ۲۹ دسمبر ۲۰۱۲ء

سوسائٹی سے لاتعلق ہو جانا دین نہیں ہے

جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں سہ ماہی امتحانات کا آغاز ہو چکا ہے اور میں حسبِ معمول پہلے پرچے کی نگرانی میں شریک ہو کر ہفتہ کی شام کو کراچی پہنچ گیا ہوں۔ حسنِ اتفاق سے اسی شام کو مولانا فداء الرحمٰن درخواستی امیر پاکستان شریعت کونسل کے پوتے کا ولیمہ تھا، جس میں شرکت کی مجھے بھی سعادت حاصل ہو گئی۔ مولانا موصوف کے بیٹے مولانا قاری حسین احمد درخواستی اور مولانا رشید احمد درخواستی بھائی ہونے کے ساتھ ساتھ سمدھی بھی ہو گئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ دسمبر ۲۰۱۲ء

مغرب تو ہماری پچ پر قابض ہے

گفٹ یونیورسٹی گوجرانوالہ کے شعبہ علوم اسلامیہ نے ۱۲ مئی کو ”مغربی فکر و فلسفہ کا چیلنج اور مسلمانوں کی ذمہ داریاں“ کے عنوان پر ایک سیمینار کا اہتمام کیا، جس کی صدارت شعبہ کے صدر پروفیسر چودھری محمد شریف نے کی اور اس سے گفٹ یونیورسٹی کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر طاہر اقبال کے علاوہ پروفیسر ڈاکٹر حماد لکھوی، پروفیسر ڈاکٹر مدثر احمد، پروفیسر زاہد احمد شیخ، پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم ورک اور راقم الحروف نے بھی خطاب کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ مئی ۲۰۱۲ء

حضرت شاہ ولی اللہؒ اور ان کا فکر و فلسفہ

لاہور میں ”شاہ ولی اللہ سوسائٹی“ کا احیاء اور اس کی سرگرمیوں کا آغاز فکری و نظریاتی حلقوں کے لیے خوش آئند بات ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ کے افکار و تعلیمات کے فروغ کے لیے ”شاہ ولی اللہ سوسائٹی“ مفکرِ انقلاب مولانا عبید اللہ سندھیؒ نے قائم کی تھی اور ایک عرصے تک ان کے تلامذہ اس فورم پر حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ کے فکر و فلسفے کی تبلیغ و اشاعت کے لیے سرگرم عمل رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ مئی ۲۰۱۲ء

کراچی کا تازہ سفر

کراچی میں ایک ہفتہ گزار کر گوجرانوالہ واپس پہنچ گیا ہوں۔ کراچی سمندر کے کنارے پر ہے، لیکن خود بھی انسانی آبادی کا ایک وسیع سمندر ہے۔ مجھے کراچی آتے جاتے تین عشروں سے زیادہ وقت گزر گیا ہے اور اس کے لیے بیسیوں بار کا جملہ بہت کم معلوم ہوتا ہے۔ پہلی بار ۱۹۷۷ء کی تحریک نظامِ مصطفی کے بعد کراچی جانے کا اتفاق ہوا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ دسمبر ۲۰۱۲ء

حضرت والد محترمؒ کا کمرہ

حضرت والد محترم رحمہ اللہ کے دور سے معمول چلا آ رہا ہے کہ بہت زیادہ مصروفیت نہ ہو تو جمعۃ المبارک کے روز مغرب کی نماز گکھڑ میں حضرت والد صاحب کی مسجد میں ادا کرتا ہوں۔ اس کے بعد مختصر درس ہوتا ہے، بہت سے دوستوں سے ملاقات ہو جاتی ہے اور اس طرح اپنے آبائی شہر کے احوال سے بھی باخبر رہتا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ اپریل ۲۰۱۲ء

’’تجلیاتِ قرآن‘‘

مولانا منیر احمد معاویہ جامعہ عثمانیہ اڈا تلونڈی تحصیل چونیاں نے قرآن کریم کی عظمت و فضیلت اور برکت و ثواب کے مختلف پہلوؤں پر معلومات کا ایک اچھا ذخیرہ ’’تجلیاتِ قرآن‘‘ کے عنوان سے کتابی صورت میں مرتب کیا ہے اور قرانی تعلیمات کو عام فہم انداز میں پیش کرنے کی اچھی کوشش کی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو ان کے لیے ذخیرۂ آخرت بنائیں اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس سے نفع اٹھانے کی توفیق دیں، آمین یا رب العالمین۔ مکمل تحریر

۳ فروری ۲۰۱۶ء

مولانا منیر احمد معاویہ کے خطبات

مولانا منیر احمد معاویہ جامعہ عثمانیہ اڈا تلونڈی تحصیل چونیاں نے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدحت و منقبت کے حوالہ سے اپنے مختلف خطبات میں عقیدت و محبت کا اظہار کیا ہے جو ان کے حسنِ ذوق کی علامت ہیں۔ یہ خطبات تین جلدوں میں کتابی صورت میں شائع ہوئے ہیں جو کم و بیش نو سو صفحات پر مشتمل ہیں، اصحابِ ذوق اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ فروری ۲۰۱۶ء

سید مردان علی شاہ پیر آف پگارا شریف

پیر صاحب آف پگارا شریف انتقال کر گئے ہیں اور گزشتہ روز انہیں ان کے روحانی مرکز پیر جوگوٹھ میں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ آج کی نسل کے سامنے پیر صاحب آف پگارا کا تعارف اس دائرے میں ہے کہ وہ سندھ کے ایک بڑے پیر تھے، ہزاروں عقیدت مند رکھتے تھے، قومی سیاست میں ان کی موجود گی ہمیشہ محسوس کی جاتی تھی، وہ منفرد انداز میں سیاسی بات کرتے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ جنوری ۲۰۱۲ء

ملک عبد الحقؒ اور ملک عبد الغنیؒ، دیارِ حرم کے دو اصحابِ خیر

گزشتہ روز ”اسلام“ میں یہ خبر نظر سے گزری کہ محترم ملک عبد الغنی صاحب مکہ مکرمہ میں انتقال کر گئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ بہت سی باتیں ماضی کے حوالہ سے ذہن میں تازہ ہو گئیں اور قارئین کو بھی ان یادوں میں شریک کرنے کو جی چاہ رہا ہے۔ ملک عبد الحق رحمہ اللہ تعالیٰ اور ملک عبد الغنی رحمہ اللہ تعالیٰ کا یہ خاندان، جو علمی و دینی حلقوں میں حضرت مولانا عبد الحفیظ مکی دامت فیوضہم کے ذریعہ متعارف ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ اکتوبر ۲۰۱۲ء

دینی تعلیم کے نظام و نصاب میں تبدیلی کی بحث

دینی تعلیم کے نظام و نصاب کے بارے میں راقم الحروف کی گزارشات پر محترم مولانا محمد اسماعیل ریحان کا تبصرہ نظر سے گزرا۔ اس سے قبل ادارہ علوم اسلامیہ، بھارہ کہو اسلام آباد کے پرنسپل مولانا فیض الرحمٰن عثمانی بھی فون پر اس سلسلہ میں اپنے تحفظات سے آگاہ فرما چکے ہیں۔ مجھے ان دونوں بزرگوں کے تحفظات سے اتفاق ہے، بلکہ اگر اس موضوع پر عمومی بحث و مباحثہ کی کوئی صورت پیدا ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ دسمبر ۲۰۱۲ء

ملالہ پر حملہ قابلِ مذمت، مگر۔۔۔۔!

ملالہ یوسف زئی پر قاتلانہ حملہ کی مذمت اور اس کے لیے دعائے صحت کی اپیل میں پوری قوم کے ساتھ میں بھی شریک ہوں۔ گزشتہ جمعہ کو مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ میں نماز جمعہ کے اجتماع کے موقع پر ہم نے اس وحشیانہ حملے کی مذمت کی اور ملالہ کے لیے اجتماعی طور پر دعائے صحت بھی کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ اکتوبر ۲۰۱۲ء

علیحدگی کے نتائج پر بھی غور کر لو

آج کے اخبارات میں دو خبریں بظاہر الگ الگ ہیں، لیکن اپنے مفہوم اور دائرہ کے حوالہ سے ایک ہی جیسی ہیں۔ ایک خبر یہ ہے کہ وزیر داخلہ جناب عبد الرحمٰن ملک نے گلگت کے دورہ کے موقع پر ملت جعفریہ کے دیگر مطالبات کے ساتھ ساتھ اس مطالبہ کی منظوری کا بھی اعلان کر دیا ہے کہ سرکاری تعلیمی اداروں میں ان کا تعلیمی نصاب الگ ہو گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ مارچ ۲۰۱۲ء

طالبات کے لیے ایک سبق

ہماری بڑی ہمشیرہ محترمہ اچھڑیاں ضلع مانسہرہ میں اپنے شہید بیٹے حاجی عدیل عمران کی یاد میں طالبات کی دینی درس گاہ قائم کر کے وفاق المدارس کے نصاب کے مطابق درسِ نظامی کی تدریس میں گزشتہ دو عشروں سے مصروف ہیں۔ عدیل عمران شہید ہمارا عزیز بھانجا تھا، جو جہادِ افغانستان کے مختلف مراحل میں شامل رہا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ و ۲۰ جون ۲۰۱۲ء

دینی مدارس میں تقریبات کی بہار

اس وقت جامعہ مظاہر العلوم کوٹ ادو کی لائبریری میں بیٹھا یہ سطور تحریر کر رہا ہوں۔ گزشتہ کئی دنوں سے مختلف دینی مدارس میں ختم بخاری شریف کی تقریبات کا سلسلہ جاری ہے۔ مظاہر العلوم میں بھی آج (26 مئی) ظہر کے بعد بخاری شریف کا آخری سبق ہو گا، جس کے لیے اپنے پرانے بزرگ دوست حضرت مولانا عبد الجلیل صاحب کے حکم پر حاضر ہوا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ مئی ۲۰۱۲ء

کیا مساجد و مدارس رعایت کے مستحق نہیں؟

”اوگرا“ نے مساجد و مدارس کو کمرشلائزڈ کرتے ہوئے انہیں فیکٹریوں کے زمرے میں شامل کر لیا ہے اور ان کے گیس کے کنکشن کی فیس اور استعمال کے نرخ دس گنا بڑھا دیے ہیں، جس پر مختلف دینی حلقوں کی طرف سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ مولانا قاری محمد حنیف جالندھری کے ایک اخباری بیان کے مطابق اس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ دسمبر ۲۰۱۲ء

مسئلہ ختم نبوت و ناموسِ رسالت اور اہلِ مغرب کا دوہرا معیار

روزنامہ جنگ راولپنڈی میں ۲۱ مئی ۲۰۱۰ء کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یورپی پارلیمنٹ نے حال ہی میں ایک قرارداد منظور کی ہے، جس میں پاکستان سے کہا گیا ہے کہ وہ ناموس رسالت کے قانون کو تبدیل کرے۔ جبکہ کانفرنس میں شریک پاکستان کے وفاقی وزیر شہباز بھٹی نے اس موقع پر کہا ہے کہ وہ اس پر کام کر رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ مئی ۲۰۱۰ء

دستوری ترامیم کا پیکیج اور صدر مملکت کی آئینی ذمہ داری

صدر مملکت جناب آصف علی زرداری نے گزشتہ روز ایوان صدر میں ساتویں قومی مالیاتی ایوارڈ پر دستخط کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”ماہِ رواں کے آخر تک آئین کو ”خرافات“ سے پاک کر دیا جائے گا۔“ یہ بات انہوں نے دستوری اصلاحات کے لیے پارلیمنٹ کی قائم کردہ کمیٹی کے کام اور پیشرفت کے حوالے سے کی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ مارچ ۲۰۱۰ء

حافظ تقی الدین مرحوم کی وفات اور پرانی وضع کے کچھ لوگ

گزشتہ روز ہمارے شہر کے ایک بزرگ سیاسی کارکن حافظ تقی الدین صاحب انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کا تعلق حضرت مولانا مفتی عبد الواحدؒ کے خاندان سے تھا اور کسی زمانے میں لیفٹ کے معروف سیاسی کارکن رہے ہیں۔ ان کے والد بزرگوار حضرت مولانا عبد العزیزؒ محدثِ پنجاب کہلاتے تھے اور علماء دیوبند کی مسلمہ علمی شخصیات میں شمار ہوتے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ جنوری ۲۰۱۱ء

گوجرانوالہ کے دینی مدارس پر بلاجواز چھاپے

جمعرات ۲۶ مئی کو مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے تحت دینی مدارس کے منتظمین کا علاقائی اجتماع ہو رہا ہے، جس کا فیصلہ گزشتہ روز مرکزی جامع مسجد ہی میں علماء کرام کے ایک اجلاس میں کیا گیا۔ اس اجلاس میں راقم الحروف شریک تھا، مگر جمعرات کے اجتماع میں شریک نہیں ہو سکے گا، اس لیے کہ میں نے اس دن کا دارالعلوم تعلیم القرآن باغ، آزاد کشمیر کے سالانہ جلسے کے لیے وعدہ کر رکھا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ مئی ۲۰۱۱ء

توہینِ رسالت کی سزا کی بحث

محترم مولانا محمد احمد حافظ نے ’’فکری دہشت گردی‘‘ کے عنوان سے جس بحث کا آغاز کیا ہے، وہ اگر روزنامہ اسلام کے صفحات پر نہ چھیڑی جاتی تو بہتر ہوتا۔ اس قسم کے مباحثوں کے لیے اور بھی بہت سے فورم موجود ہیں، لیکن اب یہ بحث چھڑ گئی ہے تو اسے یکطرفہ نہیں رہنا چاہیے، بلکہ دوسری طرف کا موقف بھی قارئین کے سامنے آنا ضروری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم و ۲ مئی ۲۰۱۱ء

’’قرآن کریم اور عصرِ حاضر‘‘

مولانا حافظ کامران حیدر نے ایک انتخاب ’’قرآن کریم اور عصرِ حاضر‘‘ کے عنوان سے زیر نظر مجموعہ میں پیش کیا ہے جو ان کے حسنِ ذوق کی علامت ہے۔ حضرت مولانا مفتی محمد سعید خان صاحب زید مجدہم کا شکر گزار ہوں کہ ان کے توجہ دلانے سے انہی کی نگرانی میں حافظ کامران حیدر مختلف عنوانات پر میرے ان مضامین و بیانات کے مجموعے ترتیب دے رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ دسمبر ۲۰۲۳ء

مولانا حافظ محمد ریاض خان سواتیؒ

برادر عزیز مولانا محمد ریاض خان سواتی رحمہ اللہ تعالیٰ اس قدر اچانک ہم سے رخصت ہوئے ہیں کہ اس کے یقین کا ماحول ابھی تک نہیں بن رہا اور وہ خیال و تصور میں اردگرد گھومتے ہی دکھائی دے رہے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ میں نے طالب علمی کا زیادہ تر عرصہ عم مکرم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتی قدس اللہ سرہ العزیز کی سرپرستی میں ان کے گھر میں گزارا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۲۳ء

محکمہ تعلیم میں دینی مدارس کی رجسٹریشن اور ہمارے تحفظات

گزشتہ حکومت کے دور میں اوقاف کے حوالے سے نیا قانون قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں مختلف مراحل میں پاس ہو کر نافذ ہوا تو اس پر دینی حلقوں کی طرف سے تحفظات کا اظہار ہوا اور اسے مساجد و مدارس کی مسلمہ آزادی کے ساتھ ساتھ اوقاف کے شرعی قوانین اور شہری حقوق کے منافی قرار دیتے ہوئے اس پر نظرثانی کا مطالبہ کیا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۲۳ء

خواجہ سراؤں کے حقوق کے نام پر ہم جنس پرستی کا فروغ

ٹرانس جینڈر پرسن ایکٹ پر بحث و مباحثہ نے جو صورتحال اختیار کر لی ہے اس کے بہت سے پہلو سنجیدہ توجہ کے مستحق ہیں اور ارباب فکر و دانش کو اس سلسلہ میں بہرحال اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ یہ قانون ۲۰۱۸ء کے دوران قومی اسمبلی اور سینٹ میں منظور ہوا تھا اور اس وقت سے ملک میں نافذ العمل ہے، اس کا عنوان خواجہ سرا اور اس نوعیت کے دیگر افراد کے حقوق کا تحفظ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۲۲ء

مسلم خواتین کا برقع کا حق

قرآن کریم نے لباس کو انسان کی زینت کے ساتھ ساتھ ستر پوشی کا ذریعہ، سردی گرمی سے بچاؤ اور جنگ میں حفاظت کا باعث قرار دیا ہے، اور مسلمان عورتوں کو عمومی لباس سے ہٹ کر دوپٹہ (خمار) اور جسم کو ڈھانپنے کے لیے (جلباب) بڑی چادر کے اہتمام کا حکم بھی دیا ہے جو اَب برقع کی صورت میں زیر استعمال ہے۔ مگر مغربی تہذیب کے دلدادہ اباحت پسند لوگ اس کو پسند نہیں کرتے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۲۰۲۱ء

پاپائے روم سے ایک گزارش

ہم پاپائے روم کے اس ارشاد کی مکمل تائید کرتے ہوئے ان سے گزارش کریں گے کہ صرف اتنی بات کہہ دینا کافی نہیں ہے کہ یہ گناہ ہے اور ہم اس کو تسلیم نہیں کر سکتے، بلکہ اس کے ساتھ اپنے زیر اثر حلقوں میں اس گناہ کے احساس کو اجاگر کرنا اور اس سے لوگوں کو باز رکھنے کی جدوجہد کرنا بھی مذہبی قیادت کی ذمہ داری ہے۔ انسانی سوسائٹی میں عریانی، فحاشی، سود خوری، بدکاری اور ’’میرا جسم میری مرضی‘‘ جیسے رجحانات کا مسلسل فروغ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۲۰۲۱ء

عورت کا وراثتی حق اور لاہور ہائی کورٹ

کیس کی تفصیلات تو خیر میں موجود نہیں ہیں، مگر یہ بات واضح ہے کہ مسلم معاشرہ میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور و قانون کے ہوتے ہوئے بھی ایک خاتون کو پون صدی کے لگ بھگ اپنی وراثت کے جائز حق کے لیے اپنے ہی بھائیوں سے عدالتی جنگ لڑنا پڑی ہے اور بالآخر وہ اس حالت میں زندگی کے دن پورے کر کے اپنے رب کے پاس چلی گئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۲۱ء

افغان قوم کا نیا سفر اور انسانی سماج کا مستقبل

افغانستان سے امریکی اتحاد کی افواج کے بتدریج انخلا کے ساتھ ہی امارت اسلامی افغانستان کی تیز رفتار پیشرفت دنیا کے بہت سے حلقوں کے لیے حیرانگی کا باعث بنی ہے۔ مگر واقفانِ حال کے لیے کوئی بات خلاف توقع نہیں ہے بلکہ امریکہ کی مسلح مداخلت کے آغاز پر خود ہم نے اس کے منطقی انجام تک پہنچنے کے لیے جو اندازہ اپنے مضامین میں پیش کیا تھا اس سے بہت تاخیر ہو گئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۲۰۲۱ء

Pages