مقالات و مضامین

دینی جماعتوں کی قیادتوں سے سوال

قومی سیاست میں پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی دھماکہ خیز واپسی کے دیگر نتائج تو وقت کے ساتھ ساتھ سامنے آتے رہیں گے، لیکن اتنا ضرور ہوا ہے کہ وہ قومی سیاست میں واپس آ گئے ہیں اور انہوں نے قومی سیاست دانوں اور میڈیا کی توجہ حاصل کر لی ہے۔ یہ توجہ مثبت ہو یا منفی، بہرحال توجہ ہے اور سیاست میں بسا اوقات منفی توجہ زیادہ گہرے اثرات مرتب کرتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۱ جنوری ۲۰۱۳ء

دینی مدارس کے فضلاء کے لیے خطابت کورس

جامعہ اسلامیہ کلفٹن کراچی کے مہتمم مولانا مفتی محی الدین کا تعلق خوشاب کے علاقہ سے ہے۔ میرے پرانے اور بزرگ دوستوں میں سے ہیں اور ایک طویل عرصہ ہمارا جماعتی اور تحریکی رفاقت میں گزرا ہے۔ ان کے فرزند مولانا مفتی ابوذر محی الدین اور مولانا مفتی ابو ہریرہ محی الدین دیگر برادران اور رفقاء کے ساتھ اپنے والد بزرگوار کے تعلیمی اور فکری مشن کو حسن و خوبی کے ساتھ آگے بڑھانے میں مصروف ہیں۔ جبکہ مولانا جمیل الرحمٰن فاروقی رفقاء کی پوری ٹیم کے ساتھ اس کام میں ان کے معاون اور دست و بازو ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ مئی ۲۰۱۴ء

قاضی حسین احمدؒ: جدوجہد کا ایک متحرک کردار

قاضی حسین احمدؒ کو ہم سے رخصت ہوئے ایک سال ہو گیا ہے، مگر ان کی متحرک زندگی کی یادیں ابھی تک ذہن میں تازہ ہیں، جو ایک عرصے تک ان کی یاد دلاتی رہیں گی۔ میری مختلف تحریکوں میں ان کے ساتھ رفاقت رہی ہے اور بہت سے دوسرے احباب کی طرح میں بھی یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہمارے درمیان بے تکلف دوستی کا رشتہ قائم تھا۔ قاضی صاحبؒ کا خاندانی پس منظر جمعیت علمائے ہند کا تھا۔ وہ ایک علمی خاندان کے چشم و چراغ تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ جنوری ۲۰۱۴ء

ذکرِ حبیبؐ اور اطاعتِ رسولؐ

۱۷ مارچ کو سیالکوٹ کے ایمن آباد روڈ میں محترم حاجی محمد یوسف کی رہائش گاہ پر سیرت النبیؐ کے سلسلہ میں منعقدہ ایک محفل میں کچھ گزارشات پیش کرنے کا موقع ملا، جس کا خلاصہ نذر قارئین ہے۔ بعد الحمد والصلوٰۃ۔ یہ بات ہم سب کے لیے سعادت کا باعث ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے ہونے والی اس مجلس میں جمع ہیں اور ہمارا مل بیٹھنے کا مقصد یہ ہے کہ سرور کائنات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ باتیں آپس میں کہہ سن لیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ مارچ ۲۰۱۴ء

نفاذِ اسلام کی دستوری جدوجہد میں جمعیت علماء اسلام کا کردار

۳۱ مارچ کو مینارِ پاکستان لاہور کے گراؤنڈ میں جمعیت علمائے اسلام پاکستان صوبہ پنجاب کے زیر اہتمام ”اسلام زندہ باد“ کانفرنس منعقد ہو رہی ہے، جس کے لیے پورے صوبے میں تیاریاں جاری ہیں اور جمعیت کے کارکن اسے اپنے لیے ایک چیلنج سمجھ کر بھرپور محنت کر رہے ہیں۔ مجھے بھی اس سلسلے میں دو تین اجتماعات میں شرکت کا موقع ملا ہے اور میں نے تمام دینی حلقوں، خاص طور پر ہم مسلک احباب سے گزارش کی ہے کہ وہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ مارچ ۲۰۱۳ء

نفاذِ شریعت کے لیے تصادم اور مسلح جدوجہد کا راستہ

اسلامی نظام کے قیام کے لیے مسلح جدوجہد کے حوالے سے دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں قیام پاکستان کے بعد تمام مکاتب فکر کے اکابر علمائے کرام نے علامہ سید سلیمان ندویؒ کی زیر صدارت مشترکہ اجلاس میں اسلامی دستور کے ۲۲ نکات مرتب کر کے یہ فیصلہ بالکل آغاز ہی میں کر لیا تھا کہ پاکستان میں نفاذ اسلام دستور کے ذریعے سے ہوگا اور اس کے لیے جمہوری عمل کو ذریعہ بنایا جائے گا۔ یہ چند علماء کا فیصلہ نہیں تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ و ۱۵ اکتوبر ۲۰۱۳ء

چنیوٹ میں دو دن

میں ۱۵ مئی سے چنیوٹ میں ہوں، جامعہ اسلامیہ امدادیہ چنیوٹ کی ختم بخاری شریف کی تقریب میں شرکت کے لیے حاضری ہوئی ہے۔ مگر میں نے مولانا محمد الیاس چنیوٹی کو مبارکباد بھی دینا تھی، جو حالیہ انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر بھاری اکثریت سے صوبائی اسمبلی کے دوسری بار ممبر منتخب ہوئے ہیں۔ وہ گزشتہ ٹرم میں بھی ایم پی اے تھے، جبکہ ان کے والد محترم حضرت مولانا منظور احمد چنیوٹی رحمہ اللہ تعالیٰ اس سیٹ پر تین بار ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ مئی ۲۰۱۳ء

گلگت، بلتستان کا مسئلہ اور پاکستانی حکمران

آزاد جموں و کشمیر کی طرح گلگت بلتستان کے عوام نے بھی ہندو راجہ کے خلاف آزادی کی جنگ لڑ کر گلو خلاصی کرائی تھی اور بین الاقوامی نقشوں میں ریاست جموں و کشمیر کے متنازع علاقے کے نقشے میں شامل ہونے کے باوجود معاہدۂ کراچی کے تحت اس کا انتظام حکومت پاکستان نے اس خطے کے مستقبل کا فیصلہ ہونے تک عارضی طور پر سنبھال لیا تھا، اس لیے کہ آزاد جموں و کشمیر کی نئی ریاست کے ساتھ مواصلاتی رابطے بہت کم ہونے کی وجہ سے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ فروری ۲۰۱۳ء

میڈیا کا مثبت کردار

میں بھی آزاد میڈیا کے ناقدین میں سے ہوں کہ اس قدر آزادی، جس سے قوم کی نظریاتی شناخت اور تہذیبی قدریں خطرے میں پڑ جائیں، عقیدہ و ثقافت رکھنے والی کسی بھی قوم کے لیے سود مند نہیں ہوتی۔ لیکن تھر کے معاملے میں آزاد میڈیا نے جو مثبت اور جرأت مندانہ کردار ادا کیا ہے اس پر داد نہ دینا بھی ناانصافی اور ناقدری کی بات ہو گی۔ تھر کے علاقے میں طویل خشک سالی اور اس سے زیادہ حکمرانوں کی بے اعتنائی نے جو صورت حال پیدا کر دی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ مارچ ۲۰۱۴ء

میڈیا: آزادی کی حدود کا تعین ضروری ہے

حامد میر پر قاتلانہ حملے کے بعد اس کے اسباب و عوامل پر بحث و مباحثہ جس حد تک آگے بڑھ گیا ہے اور اس نے جو رخ اختیار کر لیا ہے یہ اگر نہ ہوتا تو بہتر تھا۔ حامد میر ملک کے معروف صحافی اور اربابِ دانش میں سے ہیں، جبکہ ملک و قوم کے ساتھ ان کی وفاداری شک و شبہ سے بالاتر ہے۔ ملکی صحافت کو ایک نئی نہج دینے میں جن حضرات کا کردار نمایاں ہے ان میں ایک نام حامد میر کا بھی ہے۔ وہ معروف دانش ور پروفیسر وارث میر مرحوم کے فرزند ہونے کا تعارف رکھتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ اپریل ۲۰۱۴ء

معزز ارکان پارلیمنٹ کی خدمت میں پاکستان شریعت کونسل کی عرضداشت

پاکستان شریعت کونسل اسلام آباد و راولپنڈی کے سرکردہ رہنماؤں کا ایک اہم اجلاس ۳ اپریل ۲۰۱۴ء کو اسلام آباد میں کونسل کے مرکزی امیر مولانا فداء الرحمٰن درخواستی کی قیام گاہ پر ان کی زیرِ صدارت منعقد ہوا، جس میں مرکزی نائب امیر مولانا مفتی محمد رویس خان ایوبی اور سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی کے علاوہ مولانا عبد المجید ہزاروی، مولانا محمد رمضان علوی، مفتی محمد سیف الدین، جناب صلاح الدین فاروقی، مولانا قاری محمد الیاس ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ اپریل ۲۰۱۴ء

تحریک انسدادِ سود پاکستان

سودی نظام کے خلاف وفاقی شرعی عدالت میں دائر کیس کی سماعت چند روز میں پھر شروع ہونے والی ہے اور مختلف اربابِ علم و دانش اس میں اپنا اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کے لیے تیاریاں کر رہے ہیں۔ یہ کیس گزشتہ تین عشروں کے دوران مختلف سطحوں پر عدالتوں میں زیر سماعت چلا آ رہا ہے۔ وفاقی شرعی عدالت اس سلسلہ میں پہلے بھی ایک واضح فیصلہ دے چکی ہے جس پر سپریم کورٹ آف پاکستان میں اپیل دائر کی گئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ مارچ ۲۰۱۴ء

’’تعلیماتِ اسلام‘‘

سوال و جواب کے ذریعہ تعلیم بھی علم اور معلومات حاصل کرنے کا ایک مؤثر ذریعہ ہے اور ہر دور میں اس کا استعمال چلا آ رہا ہے۔ قریب زمانہ میں مفتئ اعظم ہند حضرت مولانا مفتی کفایت اللہ دہلویؒ کا مقبولِ عام سلسلہ ’’تعلیم الاسلام‘‘ کے عنوان سے ہمارے تعلیمی نظام کا حصہ رہا ہے اور اب بھی اس سے استفادہ جاری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ ستمبر ۲۰۲۳ء

انتخابی امیدواروں کی اہلیت کا معاملہ

انتخابی امیدواروں کی سکروٹنی کا سلسلہ مکمل ہو گیا ہے اور اب نااہل قرار دیے جانے والے امیدواروں کے انتخاب میں حصہ لینے کا معاملہ اپیلوں کے دائرے میں داخل ہو چکا ہے۔ اس دوران کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے امیدواروں پر جو کچھ گزری ہے، اس کی کچھ جھلکیاں میڈیا اور قومی پریس کے ذریعے عوام کے سامنے بھی آ چکی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ اپریل ۲۰۱۳ء

اسلام زندہ باد کانفرنس

جمعیت علمائے اسلام پاکستان (ف) ۳۱ مارچ کو لاہور میں مینارِ پاکستان کے زیر سایہ ”اسلام زندہ باد کانفرنس“ کے انعقاد کی تیاریوں میں مصروف ہے اور صوبہ پنجاب میں جمعیت کے کارکن اسے کامیاب بنانے کے لیے انتھک محنت کر رہے ہیں۔ گزشتہ اتوار کو اسی گراؤنڈ میں تحریک انصاف کے زیر اہتمام ہونے والا عوامی اجتماع جمعیت کے کارکنوں کے لیے چیلنج کی حیثیت اختیار کر گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۱ مارچ ۲۰۱۳ء

پاکستان شریعت کونسل کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس کی روداد

آج کے کالم میں ”پاکستان شریعت کونسل“ کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس کی رپورٹ پیش خدمت ہے۔ پاکستان شریعت کونسل کی مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس ۱۶ مارچ ۲۰۱۳ء کو مرکز حافظ الحدیث درخواستیؒ منوں نگر، حسن ابدال میں امیر مرکزیہ مولانا فداء الرحمٰن درخواستی کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں مولانا زاہد الراشدی (گوجرانوالہ)، مولانا عبد القیوم حقانی (نوشہرہ) ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ مارچ ۲۰۱۳ء

مقدمے بازی سے قبل علماء سے مشاورت کی ضرورت

”پاکستان شریعت کونسل“ کچھ عرصے سے ایک ترغیبی مہم جاری رکھے ہوئے ہے کہ ملک کے عوام کو باہمی تنازعات و مقدمات میں شرعی حوالے سے مشاورت اور مصالحت کی سہولت فراہم کی جائے، جس کے لیے دینی مدارس اور مساجد اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ ہمارے ہاں باہمی تنازعات اور معاملات کے حل کے لیے اس وقت صرف دو فورم کام کر رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ فروری ۲۰۱۳ء

مذہبی ہم آہنگی اور بین المذاہب مکالمہ: ہزارہ یونیورسٹی میں نشست

چار جون کا دن ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ میں گزرا۔ جامعہ اشاعت الاسلام مانسہرہ کے استاذ مولانا فضل الہادی اور جامع مسجد فاروق اعظمؓ اچھڑیاں کے خطیب مولانا عبد الحق عامر میرے ساتھ تھے۔ ہزارہ یونیورسٹی کے شعبہ اسلامیات نے ”مذہبی ہم آہنگی اور بین المذاہب مکالمہ“ کے عنوان کے تحت تین روزہ سیمینار کا اہتمام کر رکھا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ جون ۲۰۱۳ء

کراچی کی دینی مرکزیت ختم کرنے کی سازشیں

جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں شش ماہی امتحانات کے دوران میں حسبِ سابق دو چار دن کے لیے کراچی میں ہوں۔ پیر کے دن پہنچا تھا اور جمعۃ المبارک کو گوجرانوالہ واپسی کا پروگرام ہے، ان شاء اللہ تعالیٰ۔ جامعہ اسلامیہ کلفٹن میں علمائے کرام کی خصوصی تربیتی کلاس میں تعارفِ ادیان و مذاہب کے حوالہ سے مسلسل تین دن تک گفتگو ہوتی رہی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ مارچ ۲۰۱۳ء

ایک دبنگ شخصیت کی رخصتی

ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ اور جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر قاضی حسین احمد کے انتقال پر نہ صرف پاکستان میں، بلکہ پورے عالم اسلام کے دینی و سیاسی حلقوں میں گہرے رنج و غم کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ان کی قومی و ملی خدمات پر خراج عقیدت پیش کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ قاضی صاحب کا صوبہ خیبر پختون خوا کے ضلع نوشہرہ سے تعلق تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ جنوری ۲۰۱۳ء

مولانا محمد اشرف ہمدانیؒ کا سانحۂ ارتحال

۱۶ جنوری کو صبح نماز فجر کے بعد درس سے فارغ ہوا تھا کہ ڈاکٹر حامد اشرف ہمدانی نے فون پر بتایا کہ ان کے والد محترم مولانا محمد اشرف ہمدانیؒ کا فیصل آباد میں انتقال ہو گیا ہے۔ زبان پر بے ساختہ انا للہ و انا الیہ راجعون جاری ہوا اور ڈاکٹر صاحب موصوف سے تعزیت و تسلی کے چند کلمات کہے، مگر جنازے میں شریک نہ ہو سکا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ جنوری ۲۰۱۳ء

جہانیاں میں ایک دن

والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ کی وفات کو ۵ مئی کو چار سال گزر گئے ہیں۔ ہم یومِ وفات، برسی یا عرس کے قائل نہیں ہیں اور نہ ہی یہ ہماری روایات و معمولات کا حصہ ہے، لیکن حسنِ اتفاق سے میرا ۵ مئی کا دن جہانیاں منڈی میں گزرا، جہاں حضرت والد محترمؒ اور حضرت عم مکرم مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ طالب علمی کے دور میں تعلیم حاصل کرتے رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ مئی ۲۰۱۳ء

روہنگیا مسلمانوں کا جرم؟

این این آئی کے حوالہ سے ’’پاکستان‘‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے برما (میانمار) سے مطالبہ کیا ہے کہ اقلیتی روہنگیا مسلمانوں کی شہریت اور طویل مدتی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے معاملات کا تعین کیا جائے جن میں لاکھوں افراد نسلی تشدد کے واقعات کے نتیجے میں پناہ گزین خیموں میں رہائش پر مجبور ہوئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ جون ۲۰۱۳ء

ناظمِ اعلیٰ وفاق المدارس مولانا قاری محمد حنیف جالندھری کے نام مکتوب

مدرسہ انوار العلوم مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ کا قضیہ یقیناً آپ کے علم میں ہو گا۔ میں اس کی تازہ ترین صورتحال سے آپ کو آگاہ کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ مدرسہ انوار العلوم وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ساتھ ملحق چلا آ رہا ہے جس کی تصدیق گزشتہ دنوں بھی وفاق المدارس کے دفتر نے جاری کی ہے۔ کچھ عرصہ قبل چند حضرات نے وفاقی محکمہ تعلیم کے دینی مدارس سے متعلق شعبہ سے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ اگست ۲۰۲۳ء

وفاقی وزیر مذہبی امور پاکستان جناب طلحہ محمود کے نام مکتوب

گزارش ہے کہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ مولانا قاری محمد حنیف جالندھری کے توجہ دلانے پر میں نے یکم ستمبر ۲۰۱۹ء کو وفاقی وزارتِ مذہبی امور کے نام ایک عریضہ کے ساتھ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قادیانیوں کے حوالے سے پیش کی جانے والی ایک رپورٹ ارسال کی تھی جس کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ جولائی ۲۰۲۳ء

دینی مدارس اور محکمہ تعلیم: فوری توجہ کا مستحق اہم مسئلہ

گزارش ہے کہ محکمہ تعلیم کے تحت دینی مدارس کی الگ سے رجسٹریشن کا سلسلہ کچھ عرصہ سے جاری ہے جس کے بارے میں عام طور پر کہا جا رہا ہے کہ دینی مدارس کے وفاقوں کو اعتماد میں لے کر کی جا رہی ہے۔ جبکہ محکمہ تعلیم کے ذمہ داران افسران کے بقول اب تک پندرہ ہزار کے لگ بھگ مدارس رجسٹرڈ ہو چکے ہیں، اس دوران چند تحفظات سامنے آئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ مارچ ۲۰۲۳ء

مرکز مطالعہ خلافتِ راشدہ گوجرانوالہ کا قیام

نئی نسل بالخصوص نوجوان علماء میں مطالعہ و تحقیق کا ذوق بتدریج کم ہوتا جا رہا ہے جو یقیناً ہم سب کے لیے لمحۂ فکریہ ہے اور دینی مراکز و مدارس کو اس پر سنجیدہ توجہ دینی چاہیے۔ اسی ضرورت کے تحت مرکزی جامع مسجد (شیرانوالہ باغ، گوجرانوالہ) میں ’’مرکز مطالعہ خلافتِ راشدہ‘‘ کے عنوان سے ایک مطالعاتی حلقہ قائم کر کے اس کے لیے الگ دفتر مخصوص کر دیا گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ اپریل ۲۰۲۲ء

’’وحدتِ امت کانفرنس‘‘ جامعۃ العروۃ الوثقٰی لاہور

قابلِ صد احترام شرکاءِ ’’وحدتِ امت کانفرنس‘‘ منعقدہ ۲۴ اکتوبر ۲۰۲۱ء بمقام جامعۃ العروۃ الوثقٰی لاہور۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔ مزاج گرامی؟ جامعۃ العروۃ الوثقٰی کے سربراہ محترم جناب آغا سید جواد نقوی نے گزشتہ دنوں آج کی کانفرنس میں شرکت کی دعوت کے لیے خود گوجرانوالہ تشریف لا کر مجھے ممنون کیا جس پر ان کا شکرگزار ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ اکتوبر ۲۰۲۱ء

سرکردہ علماء و زعماء کرام کے نام مکتوب

’’تحریک تحفظ مساجد و مدارس پاکستان‘‘ کی دعوت پر مجھے ۱۶ ستمبر ۲۰۲۱ء کو جامعہ محمدیہ اسلام آباد میں مختلف مکاتب فکر کے راہنماؤں کے ایک مشترکہ اجلاس میں شرکت کا موقع ملا جس میں (۱) متنازعہ اوقاف قوانین (۲) گھریلو تشدد کی روک تھام کا بل (۳) اسلام قبول کرنے میں مختلف رکاوٹوں کا بل (۴) بچوں پر تشدد کی روک تھام کا بل اور ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ ستمبر ۲۰۲۱ء

وزیر تعلیم افغانستان حضرت مولانا عبد الباقی حقانی کے نام مکتوب

افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا، امارت اسلامی افغانستان کی حکومت کے قیام، اقتدار کی پراَمن منتقلی اور آنجناب کے نئے منصبی ذمہ داریاں سنبھالنے پر پاکستان شریعت کونسل کے امیر محترم مولانا قاضی محمد رویس خان ایوبی و دیگر ارکان کی طرف سے پرخلوص مبارکباد قبول فرمائیے۔ یہ دنیا بھر کے اہلِ دین کی دیرینہ آرزوؤں کی تکمیل کی طرف اہم پیش رفت ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ ستمبر ۲۰۲۱ء

اساتذہ جامعہ نصرۃ العلوم کے نام مکتوب

گزارش ہے کہ بحمد اللہ تعالٰی جامعہ نصرۃ العلوم میں اسباق کا آغاز ہو چکا ہے۔ اللہ تعالٰی خیر و عافیت کے ساتھ ہم سب کو یہ خدمت توجہ اور تسلسل کے ساتھ جاری رکھنے کی توفیق عطا فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔ میں اس موقع پر بطور خاص سب اساتذہ سے گزارش کرنا چاہ رہا ہوں کہ کرونا بحران کی وجہ سے کم و بیش دو ماہ کی تاخیر پہلے ہی ہو چکی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ اَگست ۲۰۲۰ء

وفاقی وزیر مذہبی امور صاحبزادہ پیر نور الحق قادری صاحب کے نام مکتوب

یہ معلوم کر کے اطمینان ہوا ہے کہ اسلام آباد میں ہندو مندر کی تعمیر کے حوالہ سے اسلامی نظریاتی کونسل سے باقاعدہ استفسار کیا گیا ہے۔ ہماری رائے میں ایسے مسائل پر دستوری اداروں وفاقی شرعی عدالت اور اسلامی نظریاتی کونسل کے ذریعے ہی کوئی متوازن، قابل قبول اور قابل عمل حل تلاش کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ جولائی ۲۰۲۰ء

’’یومِ آزادی اور اس کا پیغام‘‘

چودہ اگست ہمارا یومِ آزادی ہے اور اس موقع پر ملک بھر میں بیانات، تقریبات اور مجالس کا اہتمام کیا جاتا ہے جو آزادی اور قیامِ پاکستان کی عظیم نعمتِ خداوندی پر رب العزت کا شکر ادا کرنے کے ساتھ ساتھ تحریکِ آزادی اور تحریکِ پاکستان کے شہداء اور مجاہدین کی یاد تازہ کرنے کا ذریعہ ہوتی ہیں۔ ان میں قیامِ پاکستان کے مقصد کی تکمیل کے لیے جدوجہد کا نئے سرے سے عزم کیا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ اگست ۲۰۲۴ء

دین کی تبلیغ اور جدید ذرائع ابلاغ

کوہِ طور پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کو جب اللہ تعالیٰ نے نبوت و رسالت کے شرف سے نوازا اور فرعون کی طرف یہ پیغام دے کر بھیجا کہ اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں سرکشی چھوڑ دو اور بنی اسرائیل کو آزادی کے ساتھ اپنے وطن واپس جانے دو تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس موقع پر اللہ رب العزت سے دو درخواستیں کیں۔ ایک یہ کہ میرے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کو نبی بنا کر میرا شریک کار بنا دیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ جنوری ۲۰۱۳ء

میڈیا کا مثبت کردار

بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کا شعبہ ”دعوۃ اکیڈیمی“ اسلام کی دعوت و تبلیغ اور اسلامی علوم کی ترویج و اشاعت کے لیے طویل عرصے سے سرگرم عمل ہے۔ ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ اور ڈاکٹر خالد علویؒ جیسے ممتاز اہلِ علم اپنے اپنے دور میں اس کی سربراہی کا فریضہ سرانجام دے چکے ہیں۔ آج کل صاحبزادہ ڈاکٹر ساجد الرحمٰن اس ذمہ داری کو بحسنِ و خوبی سنبھالے ہوئے ہیں۔ مجھے وقتاً فوقتاً دعوۃ اکیڈیمی کی سرگرمیوں میں شریک ہونے کا موقع ملتا رہتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ مارچ ۲۰۱۳ء

تنقید اور استہزا میں بہت فرق ہے

میں نے وہ فلم نہیں دیکھی جس پر دنیا بھر کے مسلمان سراپا احتجاج ہیں، نہ دیکھنا چاہتا ہوں اور نہ ہی شاید دیکھ سکوں۔ گزشتہ روز ایک عزیز نے پوچھا کہ استاد جی! آپ کو وہ فلم دکھا دوں؟ میں نے کہا کہ برخوردار! میں نہیں دیکھ پاؤں گا، اس لیے کہ ایک عام انسان کی توہین پر بھی میرے دل میں کچھ نہ کچھ کسک ضرور پیدا ہوتی ہے، کائنات کی سب سے محترم شخصیت حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہانت کا منظر کیسے دیکھ سکوں گا؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ ستمبر ۲۰۱۲ء

’’شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسنؒ: شخصیت و افکار‘‘

شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندی قدس اللہ العزیز کو متحدہ ہندوستان کی تحریکِ آزادی میں ایک سنگم اور سنگ میل کی حیثیت حاصل ہے جنہوں نے تحریکِ آزادی کا رخ عسکری جدوجہد سے سیاسی جدوجہد کی طرف موڑا، حکومتِ الٰہیہ کے عنوان سے تحریکِ آزادی کا نظریاتی اور تہذیبی ہدف متعین کیا، قوم کے تمام طبقات کو تحریکِ آزادی میں شریک کرنے کی روایت ڈالی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ مئی ۲۰۲۲ء

’’صحابیاتؓ کے اسلوبِ دعوت و تربیت کی روشنی میں پاکستانی خواتین کی کردار سازی‘‘

خواتین کی علمی و تبلیغی سرگرمیاں اسلام کی شاندار تاریخ کا اہم ترین باب ہیں۔ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں امہات المومنین رضوان اللہ علیہن کو امت کی علمی راہنمائی میں مرکزی مقام حاصل تھا۔ اور نہ صرف قرآن و حدیث کی تشریح و تعبیر میں وہ مراجع کی حیثیت رکھتی تھیں بلکہ فقہ و افتاء کے دائرہ میں بھی ان کی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے جس سے امت نے ہر دور میں استفادہ کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ جولائی ۲۰۲۴ء

اخلاقی ادب اور قیامِ امن کا چیلنج

۱۲ اپریل جمعرات کو پنجاب یونیورسٹی کے شیخ زاید اسلامک سینٹر میں عالمی رابطہ ادب اسلامی کے زیرِ اہتمام منعقد ہونے والے ایک روزہ قومی سیمینار میں حاضری کی سعادت حاصل ہوئی، جو ”اخلاقی ادب اور قیامِ امن کا چیلنج“ کے عنوان پر منعقد ہوا اور جس کی مختلف نشستوں سے سرکردہ علمائے کرام اور اربابِ فکر و دانش نے خطاب کیا۔ صبح نو بجے سے شام ساڑھے چھ بجے تک سیمینار کی مختلف نشستیں ہوئیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ اپریل ۲۰۱۲ء

اسلامی سزاؤں کی منسوخی مناسب نہیں

وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ پاکستان میں سزائے موت ختم کی جا رہی ہے اور اس کے لیے مسودۂ قانون کی تیاری آخری مراحل میں ہے۔ جرائم کی سزاؤں میں سے سزائے موت کو ختم کر دینے کی مہم ایک عرصے سے عالمی سطح پر جاری ہے اور اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی بھی ایک قرارداد کے ذریعے سفارش کر چکی ہے کہ سزائے موت کو سرے سے سزاؤں کے زمرے سے نکال دیا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ مئی ۲۰۱۲ء

مولانا غلام ربانیؒ / مولانا مفتی علی محمدؒ / مولانا محمد متین ہاشمیؒ / مولانا ظفر احمد انصاریؒ

حضرت مولانا غلام ربانی صاحبؒ جمعیۃ علماء اسلام کے سرکردہ زعماء میں سے تھے۔ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ کے شاگرد اور رئیس الموحدین حضرت مولانا حسین علیؒ آف واں بھچراں کے مرید تھے۔ دونوں بزرگوں کے ساتھ انہیں والہانہ تعلق تھا۔ ایک عرصہ سے رحیم یار خان کی مکی مسجد میں خطابت کے فرائض سرانجام دے رہے تھے اور دارالعلوم حسینیہ کے نام سے ایک دینی ادارہ کے بھی سربراہ تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۱۹۹۲ء

تعارف و تبصرہ

حضرت علامہ سید محمد انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ تعالیٰ برصغیر کی اُن گنی چنی دینی و علمی شخصیات میں سے ہیں جن کا وجود برصغیر میں مسلمانوں کے دورِ زوال و انحطاط میں ان کے ایمان کا سہارا بنا، اور جن کا علمی و روحانی فیض رہتی دنیا تک اہلِ علم کے لیے استفادہ کا مرکز رہے گا۔ حضرت شاہ صاحبؒ اپنے دور کے عظیم محدث، فقیہ، متکلم، فلسفی اور دانشور تھے جن کے بارے میں علامہ محمد اقبال مرحوم کا یہ کہنا ہے کہ ’’اسلام کی ادھر کی پانچ سو سالہ تاریخ شاہ صاحبؒ کی نظیر پیش کرنے سے عاجز ہے۔‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۱۹۹۲ء

تعارف و تبصرہ

’’مناقب صحابہ کرامؓ‘‘: ماہنامہ ’’الہلال‘‘ مانچسٹر برطانیہ کے مدیر جناب حافظ محمد اقبال رنگونی نے حضرات صحابہ کرامؓ کے مناقب و فضائل کے مختلف پہلوؤں پر ممتاز علماء کرام کے چیدہ چیدہ مضامین کو یکجا شائع کیا ہے۔ اس موضوع پر یہ ایک قابل قدر ذخیرہ ہے جو سوا دو سو صفحات پر مشتمل ہے اور معیاری کتابت و طباعت اور عمدہ جلد کے ساتھ مزین ہے۔ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۱۹۹۲ء

شناختی کارڈ میں مذہب کا خانہ

عالمی مجلس تحفظِ ختمِ نبوت کے سربراہ حضرت مولانا خواجہ خان محمد مدظلہ العالی نے گزشتہ روز گوجرانوالہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک بھر میں نئے شناختی کارڈوں کے اجراء کے موقع پر شناختی کارڈ میں مذہب کے خانہ کا اضافہ کیا جائے اور مسلمانوں اور غیر مسلموں کے شناختی کارڈوں کا رنگ الگ الگ کر دیا جائے۔ مکمل تحریر

جنوری ۱۹۹۲ء

بہبودِ آبادی اور اسلام

۲۶ دسمبر کو گوجرانوالہ کے ایک ہوٹل میں محکمہ بہبود آبادی پنجاب کے زیر اہتمام علماء کرام کا سیمینار ہوا، جس میں مختلف مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کرام نے شرکت کی۔ محکمہ بہبود آبادی کے صوبائی سیکرٹری جناب الطاف ایزد خان نے صدارت کی، ان کے ساتھ محکمہ کے صوبائی ڈائریکٹر جنرل قیصر سلیم صاحب مہمان خصوصی تھے اور ڈسٹرکٹ ویلفیئر آفیسر گوجرانوالہ جناب محمد شعیب اس سیمینار کے منتظم تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ و ۲۹ دسمبر ۲۰۱۲ء

سوسائٹی سے لاتعلق ہو جانا دین نہیں ہے

جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں سہ ماہی امتحانات کا آغاز ہو چکا ہے اور میں حسبِ معمول پہلے پرچے کی نگرانی میں شریک ہو کر ہفتہ کی شام کو کراچی پہنچ گیا ہوں۔ حسنِ اتفاق سے اسی شام کو مولانا فداء الرحمٰن درخواستی امیر پاکستان شریعت کونسل کے پوتے کا ولیمہ تھا، جس میں شرکت کی مجھے بھی سعادت حاصل ہو گئی۔ مولانا موصوف کے بیٹے مولانا قاری حسین احمد درخواستی اور مولانا رشید احمد درخواستی بھائی ہونے کے ساتھ ساتھ سمدھی بھی ہو گئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ دسمبر ۲۰۱۲ء

مغرب تو ہماری پچ پر قابض ہے

گفٹ یونیورسٹی گوجرانوالہ کے شعبہ علوم اسلامیہ نے ۱۲ مئی کو ”مغربی فکر و فلسفہ کا چیلنج اور مسلمانوں کی ذمہ داریاں“ کے عنوان پر ایک سیمینار کا اہتمام کیا، جس کی صدارت شعبہ کے صدر پروفیسر چودھری محمد شریف نے کی اور اس سے گفٹ یونیورسٹی کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر طاہر اقبال کے علاوہ پروفیسر ڈاکٹر حماد لکھوی، پروفیسر ڈاکٹر مدثر احمد، پروفیسر زاہد احمد شیخ، پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم ورک اور راقم الحروف نے بھی خطاب کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ مئی ۲۰۱۲ء

حضرت شاہ ولی اللہؒ اور ان کا فکر و فلسفہ

لاہور میں ”شاہ ولی اللہ سوسائٹی“ کا احیاء اور اس کی سرگرمیوں کا آغاز فکری و نظریاتی حلقوں کے لیے خوش آئند بات ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ کے افکار و تعلیمات کے فروغ کے لیے ”شاہ ولی اللہ سوسائٹی“ مفکرِ انقلاب مولانا عبید اللہ سندھیؒ نے قائم کی تھی اور ایک عرصے تک ان کے تلامذہ اس فورم پر حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ کے فکر و فلسفے کی تبلیغ و اشاعت کے لیے سرگرم عمل رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ مئی ۲۰۱۲ء

کراچی کا تازہ سفر

کراچی میں ایک ہفتہ گزار کر گوجرانوالہ واپس پہنچ گیا ہوں۔ کراچی سمندر کے کنارے پر ہے، لیکن خود بھی انسانی آبادی کا ایک وسیع سمندر ہے۔ مجھے کراچی آتے جاتے تین عشروں سے زیادہ وقت گزر گیا ہے اور اس کے لیے بیسیوں بار کا جملہ بہت کم معلوم ہوتا ہے۔ پہلی بار ۱۹۷۷ء کی تحریک نظامِ مصطفی کے بعد کراچی جانے کا اتفاق ہوا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ دسمبر ۲۰۱۲ء

حضرت والد محترمؒ کا کمرہ

حضرت والد محترم رحمہ اللہ کے دور سے معمول چلا آ رہا ہے کہ بہت زیادہ مصروفیت نہ ہو تو جمعۃ المبارک کے روز مغرب کی نماز گکھڑ میں حضرت والد صاحب کی مسجد میں ادا کرتا ہوں۔ اس کے بعد مختصر درس ہوتا ہے، بہت سے دوستوں سے ملاقات ہو جاتی ہے اور اس طرح اپنے آبائی شہر کے احوال سے بھی باخبر رہتا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ اپریل ۲۰۱۲ء

Pages