مقالات و مضامین

ڈیرہ اسماعیل خان کا ایک سفر

کئی برسوں کے بعد ڈیرہ اسماعیل خان جانے کا اتفاق ہوا۔ جمعیت علماء اسلام کے دو سرگرم راہ نماؤں مولانا قاضی عبد اللطیفؒ اور خواجہ محمد زاہد شہیدؒ کی وفات پر تعزیت کے لیے جانا تھا۔ مولانا عبد الرؤف فاروقی اور مولانا قاری جمیل الرحمٰن اختر کے ساتھ طے پایا کہ ۲۴ ستمبر کو نماز جمعہ سے فارغ ہو کر سفر شروع کیا جائے۔ عزیزم حافظ محمد زبیر جمیل بھی ہمراہ تھے۔ ہماری پہلی منزل خانقاہ سراجیہ تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ اکتوبر ۲۰۱۰ء

صحابہ کرامؓ کے باہمی تنازعات کے بارے میں ائمہ اہل سنتؒ کے ارشادات

مشاجراتِ صحابہؓ کا موضوع اس قدر نازک اور پیچیدہ ہے کہ اسے زیر بحث لاتے ہوئے ڈر لگتا ہے۔ ایک طرف صحابہ کرامؓ کا وہ مقدس گروہ ہے جس کی عدالت و دیانت، صداقت و امانت، اور شجاعت و استقامت بحث و تمحیص سے بالاتر ہے، اور بارگاہِ رسالتؐ سے اس قدوسی گروہ کا تعلق کچھ اس نوعیت کا ہے کہ مجموعی حیثیت سے پورے گروہ یا اس میں کسی خاص طبقہ کی، یا انفرادی طور پر کسی ایک فرد کی عدالت و دیانت اور صداقت و شجاعت کو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ و ۲۴ مئی ۱۹۶۸ء

عالمی عدالت انصاف کا ایک مستحسن فیصلہ

روزنامہ دنیا گوجرانوالہ میں ۲۴ جنوری ۲۰۲۰ء کو شائع ہونے والی خبر ملاحظہ فرمائیں: ’’عالمی عدالت انصاف نے میانمار حکومت کو روھنگیا مسلمانوں کے تحفظ کا حکم دے دیا، نسل کشی کے خلاف ۱۹۴۸ء کے کنونشن کے تحت افریقی ریاست گیمبیا کی درخواست پر اقدامات کی منظوری دیتے ہوئے عالمی کورٹ کے جج عبد القوی احمد یوسف نے درخواست گزار ملک کو مقدمے کی کاروائی مزید آگے بڑھانے کی اجازت دے دی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۲۰ء

درسِ نظامی اور دورِ حاضر کے چیلنجز

بیرون ملک سفر سے واپسی پر غیر حاضری کے دوران آنے والی ڈاک چیک کی تو اس میں ایک استفتاء بھی تھا، جس میں دینی مدارس کے نصاب و نظام کے حوالے سے کچھ سوالات کیے گئے ہیں۔ میں عام طور پر کسی استفتاء کا جواب نہیں دیا کرتا، بلکہ اسے جامعہ نصرۃ العلوم کے دارالافتاء کے سپرد کر دیتا ہوں، مگر چونکہ سوالات میرے خیال میں استفتاء کے دائرے کے نہیں تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ و ۱۹ ستمبر ۲۰۱۰ء

انسانوں کی غلامی سے قوموں کی غلامی تک

ایک قومی اخبار نے ۱۲ جون کو ثنا نیوز کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر انسانوں کی سمگلنگ کے بارے میں اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ کا خلاصہ شائع کیا ہے، جو جنیوا میں جاری ہوئی ہے اور جس میں بتایا گیا ہے کہ ”اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ انسانوں کی تجارت جدید دور میں غلامی کی ایک شکل ہے اور یہ لعنت دنیا کے ہر علاقے میں موجود ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ جولائی ۲۰۱۰ء

دلیل ہی اصل قوت ہے

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق چیف جسٹس جناب جسٹس (ر) سعید الزماں صدیقی نے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ اسمبلی دستور ساز نہیں، بلکہ قانون ساز ادارہ ہے، اس لیے آئین میں ترامیم کے حوالے سے اسے دستور ساز اسمبلی جیسے اختیارات حاصل نہیں اور سپریم کورٹ اس کی طرف سے کی گئی کسی بھی ترمیم کا دستور کے بنیادی ڈھانچے کے دائرے میں جائزہ لے سکتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ مئی ۲۰۱۰ء

جمعیۃ علماء اسلام اور امام ولی اللہؒ کا انقلابی اسلامی پروگرام

انگریز مؤرخ ڈبلیو ڈبلیو ہنٹر کے بقول ’’لڑاؤ اور حکومت کرو‘‘ کے فرنگی حربے کو آزمایا گیا اور شرک و بدعت کے خلاف شاہ اسماعیل شہیدؒ اور سید احمد شہیدؒ کی اصلاحی تحریک کو غلط رنگ دے کر ان کے خلاف نفرت انگیز پروپیگنڈہ کا طوفان کھڑا کر دیا گیا، اور تخویف و تحریص کے حربوں سے متعدد قبیلوں کے سرداروں کو امیر المومنین سید احمد شہیدؒ سے باغی کر دیا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۔

مولانا سید شمس الدین شہیدؒ کا سفرِ آخرت

مولانا سید شمس الدین شہیدؒ مارچ ۱۹۷۴ء کے پہلے ہفتے گھر سے روانہ ہو کر کوئٹہ پہنچے تو صوبائی جنرل سیکرٹری جمعیۃ علماء اسلام جناب محمد زمان خان اچکزئی نے حضرت الامیر مولانا محمد عبد اللہ درخواستی دامت برکاتہم کا وہ پیغام آپ کو پہنچایا جو حضرت مدظلہ نے مدینہ منورہ میں مولانا شمس الدین کے لیے خان صاحب کے سپرد کیا تھا۔ پیغام یہ تھا کہ آپ گورنر بلوچستان خان احمد یار خان سے ملاقات کریں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ مارچ ۱۹۷۵ء

دینی جدوجہد: بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے؟

قومی خود مختاری کے تحفظ کے لیے عوامی جدوجہد اور تحریک کی ضرورت ملک کے ہر حصے میں اور ہر سطح پر محسوس کی جا رہی ہے اور اس کا مختلف ذرائع سے اظہار بھی ہو رہا ہے، مگر ”بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا؟“ کے نکتے پر گیئر پھنسا ہوا ہے۔ جناب عبد الوحید اشرفی نے ایک کالم میں یہ گھنٹی مجھے پکڑانے کی کوشش کی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ نومبر ۲۰۰۹ء

امام اہل سنتؒ پر تصنیفی و تالیفی کاموں کا مختصر تعارف

میں نے گزشتہ کالم میں والد محترم امامِ اہل سنت حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں مستقل طور پر قائم کی جانے والی ویب سائٹ کا ایڈریس دیا تھا، جس میں غلطی سے ایک a زیادہ لکھا گیا ہے۔ بعض دوستوں کو رابطے میں مشکل پیش آ رہی ہو، اس لیے اس کا صحیح ایڈریس دوبارہ دیا جا رہا ہے۔

www.sarfrazsafdar.org مکمل تحریر

۲۴ ستمبر ۲۰۰۹ء

ملی مجلس شرعی کا اجلاس

جس روز محترمہ ہیلری کلنٹن لاہور تشریف لائیں، میں بھی اس روز لاہور میں تھا۔ ظہر کی نماز مسجد خضراء سمن آباد میں پڑھی، جہاں مجھے ورلڈ اسلامک فورم کے احباب کے ساتھ ایک مشاورت میں شریک ہونا تھا۔ پروفیسر عبد الماجد پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ عربی میں استاد ہیں، ملتان کے معروف علمی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، حضرت سید نفیس شاہؒ کے خصوصی متعلقین میں سے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ نومبر ۲۰۰۹ء

شاہ جی کی خدمت میں

پیر سید عطاء المؤمن شاہ بخاری ہمارے محترم بزرگوں میں سے ہیں، میں نے بحمد اللہ ان کا ہمیشہ بڑے بھائی کی طرح احترام کیا ہے اور اب بھی ان کے بارے میں میرے جذبات یہی ہیں۔ ہم تعلیمی دور کے ساتھی بھی ہیں کہ کچھ عرصہ ہم دونوں جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں اکٹھے پڑھتے رہے ہیں اور اس دور کی باہمی محفلیں آج بھی ذہن میں تازہ ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ دسمبر ۲۰۰۹ء

دینی مدارس کے تحفظ کے لیے علماء کرام کا اہم فیصلہ (۱)

دینی مدارس کو قومی تحویل میں لینے کے فیصلہ کے بارے میں اخبارات نے گزشتہ دنوں جو خبر شائع کی تھی اس نے ہر دین دار شخص کو دینی اداروں کے مستقبل کے بارے میں تشویش اور اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے۔ ملک کے دوسرے شہروں کی نسبت دینی مدارس کے مرکز ملتان میں زیادہ گہماگہمی رہی۔ قائد جمعیۃ کی پریس کانفرنس: قائد جمعیۃ علماء اسلام حضرت مولانا مفتی محمود صاحب ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ فروری ۱۹۷۵ء

جمعیۃ کی مرکزی مجلسِ عاملہ کے اجلاس میں اہم فیصلے

جمعیۃ علماء اسلام کی مرکزی مجلسِ عاملہ اور صوبائی امراء و نظماء کا مشترکہ اجلاس ۷ محرم الحرام ۱۳۹۷ھ بروز بدھ صبح ساڑھے دس بجے دارالعلوم حنفیہ عثمانیہ ورکشاپی محلہ راولپنڈی میں منعقد ہوا۔ جس میں ملک کی تازہ ترین سیاسی صورتحال پر غور و خوض کے بعد متعدد اہم فیصلے کیے گئے۔ حضرت الامیر مولانا محمد عبد اللہ درخواستی دامت برکاتہم علالت کی وجہ سے اجلاس میں شریک نہ ہو سکے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ جنوری ۱۹۷۷ء

ایک اور آپ بیتی

روزنامہ ”پاکستان“ کے کالم نگار پروفیسر ڈاکٹر قاری محمد طاہر لدھیانوی ہمارے بزرگ دوستوں میں سے ہیں، انہوں نے اپنے ایک حالیہ کالم میں شکوہ کیا ہے کہ راقم الحروف کے کالم میں بسا اوقات آپ بیتی کا عنصر ضرورت سے زیادہ ہوتا ہے۔ مگر میں اپنے ذوق کے ہاتھوں مجبور ہوں کہ جو کچھ دیکھتا یا بھگتتا ہوں، اس کے تاثرات میں اکیلا نہیں رہنا چاہتا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ مارچ ۲۰۰۹ء

مسئلہ رؤیت ہلال اور معمر قذافی کی تقریر کا

آج گفتگو کے لیے دو موضوع سامنے ہیں اور دونوں کے بارے میں کچھ عرض کرنے کو جی چاہتا ہے۔ ایک رؤیت ہلال کا مسئلہ ہے، جس پر رؤیت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمٰن اور صوبہ سرحد کی حکمران جماعت اے این پی کے درمیان بحث و مباحثے کا بازار گرم رہا ہے اور دوسرا موضوع اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں لیبیا کے صدر جناب معمر قذافی کا خطاب ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ ستمبر ۲۰۰۹ء

’’ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا‘‘

اے پی پی کے حوالے سے ایک خبر اخبارات میں شائع ہوئی ہے کہ امریکی ریاست نیوجرسی نے غلاموں کی تجارت میں اپنے کردار پر معافی مانگنے کے لیے ایک بل پر غور شروع کر دیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق نیوجرسی میں دو سو سال قبل غلاموں کی تجارت پر پابندی عائد کی گئی تھی، تاہم ریاستی حکومت اس تجارت میں اپنے کردار پر بدستور پریشان ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ جنوری ۲۰۰۸ء

شریعت بل کا مخالف کون ہے اور کس لیے ہے؟

شریعت بل کی مخالفت میں سب سے پیش پیش حکومتی حلقے ہیں۔ جس روز سینٹ میں ’’شریعت بل‘‘ پیش کیا گیا اس وقت کے وزیر قانون اقبال احمد خان نے اسے بحث کے لیے منظور کرنے کی مخالفت کی، لیکن ووٹنگ میں اس وقت تک غیر جماعتی ایوان ہونے کی وجہ سے تین ووٹوں کی اکثریت سے شریعت بل کو بحث کے لیے منظور کر لیا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ جون ۱۹۸۷ء

۱۶ نومبر، قومی تاریخ کا فیصلہ کن موڑ

۱۶ نومبر کے عام انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم آخری مراحل میں داخل ہو گئی ہے اور یہ سطور قارئین کے سامنے آنے تک انتخابی جوش و خروش انتہائی عروج تک پہنچ چکا ہو گا۔ اسلامی جمہوری اتحاد کے میدانِ عمل میں آنے سے اس وقت ملک دو واضح کیمپوں میں تقسیم ہو چکا ہے: ایک طرف پاکستان پیپلز پارٹی ہے جو اس ملک کی دینی روایات اور نظریاتی تشخص کے برعکس ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ نومبر ۱۹۸۸ء

افغانستان اور روسی فوجیں

روس نے جنیوا گٹھ جوڑ کے ذریعہ یہ منصوبہ بندی کی تھی کہ افغان مجاہدین کو درمیان سے نکال کر افغانستان میں اپنی مرضی کی کوئی اور حکومت قائم ہو جائے، اور پھر عالمی رائے عامہ کی آنکھوں میں دھول جھونک کر اسے افغان عوام کی نمائندہ حکومت تسلیم کرا لیا جائے۔ لیکن روسی فوجوں کی واپسی کے ساتھ ساتھ افغان مجاہدین نے مختلف محاذوں پر جو کامیاب پیش قدمی کی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ نومبر ۱۹۸۸ء

فرقہ وارانہ واقعات اور دینی راہنماؤں کی ذمہ داری

گزشتہ روز پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بیگم کوٹ کے مقام پر فرقہ وارانہ دہشت گردی کا ایک اور افسوسناک سانحہ رونما ہوا اور ایک مکتبِ فکر کی مسجد پر دوسرے مکتبِ فکر کے قبضہ کی کوشش نے ایک نوجوان کی جان لے لی۔ مبینہ طور پر بیگم کوٹ لاہور کی مسجد طیبہ اہل السنت والجماعۃ حنفی دیوبندی مکتبِ فکر کے لوگوں کے زیر انتظام چلی آتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ فروری ۱۹۸۸ء

قومی سنی کنونشن کے سلسلہ میں ایک ضروری وضاحت

یادش بخیر حضرت مولانا فضل الرحمٰن نے روزنامہ جنگ لاہور کے ۱۳ جنوری ۱۹۸۸ء کے شمارہ میں شائع ہونے والے ایک بیان میں ’’قومی سنی کنونشن‘‘ سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے تین باتیں فرمائی ہیں: کنونشن کے سلسلہ میں ان کی جماعت کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور وہ اس کے مقاصد اور اہداف سے بے خبر ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ جنوری ۱۹۸۸ء

مولانا سید ارشد مدنی اور مولانا اعجاز احمد قاسمی کی پاکستان تشریف آوری

شیخ العرب والعجم حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ کے فرزند اور دارالعلوم دیوبند کے استاذ الحدیث حضرت مولانا سید ارشد مدنی مدظلہ العالی گزشتہ ہفتہ پاکستان تشریف لائے اور اسیر مالٹا حضرت مولانا عزیر گل دامت برکاتہم کی زیارت و عبادت کے علاوہ مختلف مقامات پر علماء کرام اور دیگر راہنماؤں سے ملاقات کی۔ حضرت موصوف شیرانوالہ گیٹ لاہور بھی تشریف لے گئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ دسمبر ۱۹۸۷ء

حضرت درخواستی اور مفتی محمود کی قیادت میں ’’نظام العلماء‘‘ کا قیام

ملک کی معروف دینی درسگاہ مدرسہ عربیہ مخزن العلوم والفیوض عیدگاہ خانپور ضلع رحیم یار خان کا سالانہ جلسہ تقسیم اسناد و دستار بندی اس سال اس لحاظ سے خاصی اہمیت کا حامل تھا کہ مدرسہ کے مہتمم اور علماء حق کے قافلہ سالار حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستی دامت برکاتہم نے جلسہ میں شرکت و خطاب کے لیے کسی امتیاز کے بغیر دیوبندی مکتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے تمام سرکردہ علماء و مشائخ کو دعوت دی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ مئی ۱۹۸۰ء

دینی مدارس کے تحفظ کے لیے علماء کرام کا اہم فیصلہ (۲)

مولانا پیر کرم شاہ الازہر: مولانا پیر کرم شاہ الازہری نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ تجربہ جو یہاں کیا جانے والا ہے، اس سے قبل تاشقند، بخارا، ماوراء النہر جیسے علمی مراکز میں کامیاب ہو چکا ہے، اور اس سلسلہ میں علماء کرام کو جس حریف سے پالا پڑا ہے وہ بہت شاطر ہے، اس لیے علماء کرام کو سوچ سمجھ کر مضبوط قدم اٹھانا چاہیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ فروری ۱۹۷۵ء

قائد جمعیۃ مولانا مفتی محمود کا دورۂ لاہور ڈویژن

قائد جمعیۃ علماء اسلام حضرت مولانا مفتی محمود صاحب یکم دسمبر کو لاہور ڈویژن کے تین روزہ دورے پر تشریف لائے۔ اس روز آپ ظہر کے بعد گوجرانوالہ پہنچے اور حضرت مولانا عبد الواحد صاحب سے ملاقات کے بعد ڈسکہ روانہ ہو گئے۔ رات کو دارالعلوم مدنیہ ڈسکہ کی وسیع گراؤنڈ میں مقامی جمعیۃ کے زیر اہتمام عظیم الشان جلسہ عام منعقد ہوا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ دسمبر ۱۹۷۳ء

عرب اسرائیل جنگ

نہر سویز کے مغربی کنارے پر اسرائیلی فوج کے حملہ کے نتیجہ میں اسرائیل اور مصر و شام کے درمیان گھمسان کی جنگ چھڑ گئی ہے۔ تادمِ تحریر مصر و شام کی بہادر افواج دشمن کو دھکیلتے ہوئے اور اسے بھاری جانی نقصان پہنچاتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہیں۔ اسرائیل جب سے سامراجی سازشوں کے نتیجہ میں قائم ہوا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ اکتوبر ۱۹۷۳ء

تعارف و تبصرہ

’’تحریکِ کشمیر سے تحریکِ ختمِ نبوت تک‘‘: چودھری غلام نبی عالمی مجلسِ تحفظِ ختمِ نبوت کے سرکردہ حضرات میں شمار ہوتے ہیں۔ پرانے احراری ہیں۔ احرار راہنماؤں مولانا حبیب الرحمٰن لدھیانویؒ، امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ، مولانا داؤد غزنویؒ، چودھری افضل حقؒ، مولانا مظہر علی اظہرؒ، مولانا محمد علی جالندھریؒ، آغا شورش کاشمیریؒ، شیخ حسام الدینؒ، صاحبزادہ سید فیض الحسنؒ اور ماسٹر تاج الدین انصاریؒ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۱۹۹۱ء

جمعیۃ علماء اسلام کے انتخابات اور دستور

حضرت الامیر مولانا محمد عبد اللہ درخواستی مدظلہ نے ایک خصوصی حکم کے تحت جمعیۃ علماء اسلام کی رکن سازی اور انتخابات کے نظام الاوقات میں درج ذیل ترمیم فرما دی ہے: ابتدائی انتخابات اور رکن سازی کا باقی ماندہ کام جمادی الاخریٰ کے اختتام تک مکمل کر لیا جائے گا۔ ضلعی انتخابات رجب اور شعبان کے دوران کرائے جائیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ اپریل ۱۹۷۹ء

کیا ’’شریعت بل‘‘ شخصی آمریت کے لیے تھا؟

پاکستان مسلم لیگ (ق) کے مرکزی رہنما چودھری پرویز الٰہی نے گزشتہ روز لاہور کے حلقہ این اے 123 میں ایک کارنر میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں محمد نواز شریف پر الزام لگایا ہے کہ ”انہوں نے اپنے دور میں شریعت بل پیش کر کے امیر المومنین بننے کی کوشش کی تھی۔ اگر وہ کامیاب ہو جاتے تو جمہوری عمل نہ صرف رک جاتا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ جنوری ۲۰۰۸ء

قادیانیوں اور یہودیوں میں مماثلت

مرزا غلام احمد قادیانی کی وفات کو سو سال مکمل ہونے پر قادیانی حضرات تو یہ پورا سال صد سالہ تقریبات کے طور پر منا رہے ہیں، لیکن مسلمانوں کی مختلف جماعتوں نے بھی اس موقع پر تقریبات کا اہتمام ضروری سمجھا ہے، چنانچہ بریلوی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والی جمعیۃ علماء پاکستان نے ۲۴ مئی کو مینارِ پاکستان لاہور کے گراؤنڈ میں ”ختم نبوت کانفرنس“ منعقد کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم جون ۲۰۰۸ء

قادیانیوں کی نئی چال

امریکا میں ان دنوں قادیانیوں کی دعوتی مہم پورے عروج پر ہے، یہاں سے شائع ہونے والے پاکستانی اردو اخبارات میں قادیانی اجتماعات کی رپورٹوں اور قادیانی راہ نماؤں کے بیانات کے علاوہ ان کی طرف سے اشتہارات کے ذریعہ بھی مسلمانوں کو قادیانی جماعت میں شامل ہونے کی دعوت و ترغیب دی جا رہی ہے اور اس کے لیے ان کی تکنیک وہی ہے کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ اگست ۲۰۰۸ء

قادیانیوں کے ساتھ ہمارا اصل تنازع کیا ہے؟

جنوبی افریقہ کے دورہ کے تاثرات و مشاہدات قارئین کی خدمت میں پیش کرنے کا ارادہ ہے، مگر اس سے قبل کیپ ٹاؤن کی سالانہ بین الاقوامی ختم نبوت کانفرنس اور اس کے بعد دارالعلوم جوہانسبرگ میں اساتذہ و طلبہ سے خطاب کے دوران قادیانیت اور قادیانیوں کے بارے میں جو معروضات پیش کیں، ان کا خلاصہ قارئین کی نذر کر رہا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ نومبر ۲۰۰۸ء

قادیانیوں کی درپردہ مہم

اخباری اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں ہزاروں مسلمانوں نے صدارتی محل کے باہر مظاہرہ کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں قادیانیوں کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جائے۔ خبر میں بتایا گیا ہے کہ اس سے قبل ایک حکومتی پینل کی طرف سے بھی یہ تجویز آ چکی ہے کہ خلافِ اسلام عقائد کی وجہ سے قادیانیوں پر پابندی عائد کی جانی چاہیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ اپریل ۲۰۰۸ء

سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کے بارے میں چند یادداشتیں

چھٹی کے روز اور کوئی کام نہ ہو یا کوئی اور کام کرنے کو جی نہ چاہ رہا ہو تو ہلکے پھلکے مطالعہ میں وقت گزارتا ہوں۔ اس سے میری مراد افسانوی ادب ہے، کوئی اچھا سا ناول مل جائے تو وقت زیادہ اچھا گزر جاتا ہے، ورنہ مختلف ماہناموں میں شائع ہونے والے ناولٹ اور افسانے بھی کام دے جاتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ دسمبر ۲۰۰۸ء

ملک کا موجودہ سیاسی ڈھانچہ اور نفاذِ شریعت

اسلامک کونسل برائے ایشیا نے ۱۰، ۱۱ نومبر کو ڈریم لینڈ ہوٹل اسلام آباد میں نفاذِ شریعت سے متعلقہ مسائل و مشکلات پر غور و خوض کے لیے سرکردہ علماء کرام اور دانشوروں کا ایک مشاورتی اجتماع منعقد کیا جس میں شرکت کی دعوت راقم الحروف کو بھی موصول ہوئی۔ پہلے سے طے شدہ کچھ پروگراموں کے باعث اجتماع میں شرکت تو نہ ہو سکی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۱۹۹۱ء

برسرِ عام پھانسی اور سپریم کورٹ آف پاکستان

روزنامہ جنگ لاہور ۲۱ نومبر ۱۹۹۱ء کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے چکوال کے ایک نوجوان ظفر اقبال کو سرِ عام پھانسی دینے کے حکم پر عملدرآمد روک دیا ہے۔ اس نوجوان کو اغوا اور قتل کے جرم میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سزائے موت سنائی ہے اور چکوال میں اسے سرِ عام پھانسی دی جانے والی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۱۹۹۱ء

تعارف و تبصرہ

’’معالم العرفان فی دروس القرآن (سورۃ الانفال و سورۃ التوبۃ)‘‘: حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی مدظلہ کے دروسِ قرآن مرتب اور شائع ہو کر علماء اور جدید تعلیم یافتہ طبقہ کے لیے استفادہ کا ذریعہ بن رہے ہیں۔ قرآنی علوم و معارف اور احکام و مسائل کو بیان کرنے میں حضرت صوفی صاحب کا انداز انتہائی سہل ہے اور امام ولی اللہ دہلویؒ کے علوم و فلسفہ کی روشنی میں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

نومبر ۱۹۹۱ء

جناب وزیر اعظم! زخموں پر نمک پاشی نہ کیجئے!

وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے گزشتہ روز پرائم منسٹر سیکرٹریٹ اسلام آباد میں پندرہویں قومی سیرت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’نفاذِ اسلام ہمارا مشترکہ خواب ہے اور اس کی عملی تعبیر ہماری مشترکہ آرزو ہے۔ اس کے لیے ہمیں مشترکہ جدوجہد کرنی ہے۔‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۱۹۹۱ء

تعارف و تبصرہ

’’آثار السنن (اردو ترجمہ)‘‘: گزشتہ صدی کے نامور محدث حضرت علامہ محمد بن علی النیمویؒ المتوفی ۱۳۲۲ھ نے آثار السنن کے نام سے احادیث و آثار کے اس ذخیرہ کو مرتب کرنا شروع کیا تھا جو فقہ حنفی کی فروع و جزئیات کی بنیاد ہیں۔ یہ ایک وقیع علمی خدمت تھی جس سے بعض حضرات کے پھیلائے ہوئے ان شکوک و شبہات کا ازالہ بھی مقصود تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۱۹۹۱ء

بھٹو صاحب! قوم کے راستہ سے ہٹ جائیں!

پاکستان قومی اتحاد کے سربراہ مولانا مفتی محمود کے پرائیویٹ سیکرٹری چوہدری محمد شریف ایڈووکیٹ نے ۱۵ اپریل کو سنٹرل جیل ہری پور میں ان سے ملاقات کی اور بعد ازاں ایک بیان میں کہا کہ مولانا مفتی محمود نے ایک پیغام میں قوم کے مختلف طبقات کو قومی تحریک میں جرأت و استقامت کے ساتھ حصہ لینے پر زبردست خراج عقیدت پیش کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ اپریل ۱۹۷۷ء

’’اسلام کا اقتصادی نظام‘‘ (۱۰)

اجارہ داری کی کمپنیاں: معدنیات سے متعلق اجارہ داری کا معاملہ عموماً کمپنی کی شکل میں نمودار ہوتا ہے۔ اور ملک کا وہ بہترین سرمایہ جو زیادہ سے زیادہ انسانوں بلکہ حکومت کی تمام آبادی کے لیے مفید اور نفع بخش ہو سکتا ہے، اس طرح افراد کے اندر محدود ہو جاتا اور آخر کار عام بدحالی کا پیش خیمہ بن جاتا ہے۔ اسلام ایسی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے تیار نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ مئی ۱۹۶۹ء

’’اسلام کا اقتصادی نظام‘‘ (۸)

(۵) وہ معاملہ جس میں دھوکا اور فریب مضمر ہو۔ مثلاً ایک شے کی خرید یا فروخت منظور ہے مگر خاص غرض کے ماتحت معاملہ میں اس کا ذکر نہیں کیا گیا اور ایک دوسری شے کے ضمن میں اس کو لے لیا گیا ہے۔ اس طرح اگر ضمنی شے جو بہت ناقص ہے یا سب سے بہتر ہے اس معاملہ کے اندر شامل ہو گئی تو معاملہ کر لیا، ورنہ معاملہ کی تمام شرائط مکمل ہو جانے کے بعد معاملہ سے انکار کر دیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ اپریل ۱۹۶۹ء

مسلم خواتین کی شاندار علمی خدمات

گزشتہ ماہ ملک کے مختلف شہروں کے دینی مدارس میں ختم بخاری شریف کے آخری سبق کے حوالہ سے منعقد ہونے والی تقریبات میں شرکت اور آخری حدیث پر گفتگو کا موقع ملا۔ عام طور پر تو بخاری شریف کی آخری حدیث کے بارے میں معروضات پیش کیں، البتہ طالبات کے مدارس میں ان کے نصاب کی آخری حدیث، جو کتاب النکاح کی آخری روایت ہے، کے حوالہ سے گفتگو ہوئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ ستمبر تا ۱۵ ستمبر ۲۰۰۸ء

پاکستان شریعت کونسل کی ارکان پارلیمنٹ سے چند گزارشات

معزز ارکان پارلیمنٹ اسلامی جمہوریہ پاکستان! السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ ملک بھر کے محب وطن اور اسلام دوست عوام بالخصوص علمائے کرام اور دینی حلقوں کے لیے یہ بات باعثِ مسرت و اطمینان ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے عوام کے منتخب نمائندے ملک کی موجودہ نازک، سنگین اور حساس صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جمع ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ و ۱۱ اکتوبر ۲۰۰۸ء

متحدہ مجلس عمل کے قائدین کی خدمت میں

مولانا فضل الرحمٰن نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ دینی جماعتوں کے متحدہ سیاسی محاذ ایم ایم اے کو قائم رکھنے اور دوبارہ متحرک بنانے کے لیے تمام جماعتوں سے رابطے کریں گے اور متحدہ مجلس عمل کو برقرار رکھنے کی پوری کوشش کی جائے گی، جبکہ قاضی حسین احمد صاحب ابھی گومگو کی کیفیت میں نظر آتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ مارچ ۲۰۰۸ء

مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس سے حضرت درخواستی اور مفتی محمود کا خطاب

کل پاکستان جمعیۃ علماء اسلام کی مجلسِ شوریٰ کا اجلاس ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور جماعتی تنظیمی امور پر غور و خوض کی غرض سے ۲۸، ۲۹ اپریل کو مدرسہ قاسم العلوم ملتان میں طلب کیا گیا۔ ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر نہایت اہم اور نازک مسائل زیر بحث آئے اور دور رس نتائج کے حامل اہم فیصلے کیے گئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ مئی ۱۹۷۵ء

صحابۂ رسولؓ پر سب و شتم کرنے والوں کا حکم

ذیل کا مضمون شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ کی معرکۃ الآراء کتاب ’’الصارم المسلول علی شاتم الرسول‘‘ کے آخری باب ’’سب الصحابۃ‘‘ کا ترجمہ ہے۔ جس میں امام موصوفؒ نے صحابۂ رسول رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں ناجائز باتیں کہنے والوں اور ان پر سب و شتم کرنے والوں کا شرعی حکم بیان فرمایا ہے۔ زمانہ حال کی ضروریات کے پیش نظر اس باب کا ترجمہ قارئین ترجمانِ اسلام کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ مارچ ۱۹۶۸ء

الشیخ محمد بن عبد الوہابؒ: عقائد، دعوت اور علماء کی رائے

اس وقت ہمارے سامنے محکمہ شرعیہ قطر کے قاضی الشیخ احمد بن حجر آل ابو طامی کا کتابچہ ہے جس میں انہوں نے شیخ محمد بن عبد الوہابؒ کی زندگی، عقائد، دعوت اور ان کے بارے میں علماء کی آراء کا تذکرہ کیا ہے۔ کتابچہ کا عنوان ہے: ’’الشیخ محمد بن عبد الوہابؒ: عقیدۃ السلفیہ و دعوۃ الاصلاحیۃ وثناء العلماء علیہ‘‘۔ کتابچہ کی تصحیح سعودی عرب کے مقتدر عالمِ دین فضیلۃ الشیخ عبد العزیز بن الباز نے کی ہے اور اس پر مقدمہ بھی لکھا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ جنوری ۱۹۸۰ء

جماعتی قائدین اور کارکنوں کے ساتھ آٹھ دن

’’ترجمانِ اسلام‘‘ میں اعلان ہو چکا تھا اور احباب کو خطوط بھی لکھے جا چکے تھے۔ چنانچہ طے شدہ پروگرام کے مطابق ۷ جنوری کو گکھڑ سے روانہ ہو کر عشاء کی نماز کے قریب ٹیکسلا پہنچا۔ انجمن شبان اسلام کے دفتر میں جماعتی احباب اور ترجمانِ اسلام کے ایجنٹ حضرات گرد و نواح سے جمع تھے ۔ جماعتی مسائل پر گفتگو کے علاوہ ترجمانِ اسلام کا معیار بلند کرنے اور اس کی اشاعت کو وسیع تر کر دینے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم فروری ۱۹۷۴ء

Pages