مقالات و مضامین

مجلسِ شوریٰ میں غیر مسلموں کی نمائندگی

حضرت مولانا قاضی عبد الکریم صاحب آف کلاچی پاکستان کے بزرگ علماء میں سے ہیں اور اہم دینی و قومی مسائل پر ان کے وقیع مضامین مختلف جرائد میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔ کچھ عرصہ سے وہ ایک مسئلہ پر تسلسل کے ساتھ اظہارِ خیال کر رہے ہیں کہ کسی مسلمان ملک کی پارلیمنٹ میں غیر مسلموں کی نمائندگی کا کوئی شرعی جواز نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۱۹۹۷ء

کلیدی عہدوں پر قادیانیوں کی واپسی کا مسئلہ

سندھ کی صوبائی نگران حکومت میں قادیانی وزیر کنور ادریس کی شمولیت پر دینی حلقوں کا احتجاج مسلسل جاری ہے اور لاہور ہائیکورٹ میں قادیانی ججوں کے تقرر کا مسئلہ بھی اس احتجاج میں شامل ہو گیا ہے۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے ایک وفد نے گزشتہ روز صدر مملکت سردار فاروق احمد لغاری سے ملاقات کر کے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۱۹۹۷ء

برطانیہ میں لڑکیوں کیلئے الگ سکول

برطانیہ کے دوسرے بڑے شہر برمنگھم میں پاکستانیوں کی بڑی آبادی کے علاقہ الم راک میں ایک اسکول کو صرف لڑکیوں کے لیے مخصوص کر دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اور روزنامہ جنگ لندن ۱۴ نومبر کی ایک خبر کے مطابق اس سلسلہ میں برمنگھم سٹی کونسل کی ایجوکیشن کمیٹی نے منظوری دے دی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۱۹۹۶ء

شیخ التفسیر حضرت احمد علی لاہوریؒ: حیات و خدمات

شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ ایک نو مسلم خاندان کے فرد تھے۔ ان کے والد محترم جو گکھڑ منڈی کے قریب بستی جلال کے رہنے والے تھے،سکھ مذہب سے مسلمان ہوئے تھے، اور اللہ رب العزت نے ان کو یہ مقام عطا فرمایا کہ ان کے بیٹے مولانا احمد علی لاہوریؒ کا شمار برصغیر کے چوٹی کے علماء اور اہل اللہ میں ہوتا ہے۔ حضرت لاہوریؒ نے قرآن کریم کی ابتدائی تعلیم مرکزی جامع مسجد شیرانوالہ باغ گوجرانوالہ میں حضرت باواجی عبد الحقؒ سے حاصل کی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ اکتوبر ۲۰۲۳ء

برطانیہ کی مردم شماری کے فارم میں مذہب کا خانہ

روزنامہ جنگ لندن ۱۴ نومبر ۱۹۹۶ء کی ایک خبر کے مطابق برطانوی حکومت نے ملک میں مردم شماری کے لیے، جو ۲۰۰۱ء میں ہو رہی ہے، مردم شماری کے فارم میں مذہب کے خانے کا اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اسے لازمی خانہ قرار دیا جا رہا ہے، جس میں درج سوال کا جواب دینا ہر شخص کے لیے ضروری ہو گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر۱۹۹۶ء

’’الرابطۃ الاسلامیۃ العالمیۃ‘‘ : دینی تحریکات کے درمیان مفاہمت کی جدوجہد

گزشتہ دنوں لندن میں پاکستان، افغانستان، سعودی عرب، شام اور الجزائر کی دینی تحریکات کے نمائندوں کا ایک اجلاس ہوا جس میں شریک ہونے والوں میں ڈاکٹر محمد المسعدی (سعودی عرب)، الشیخ عمر بکری محمد (شام)، الشیخ محمد عبد اللہ مسعی (الجزائر)، قاضی صادق الوعد (افغانستان)، اور مولانا محمد عیسٰی منصوری (برطانیہ) بطور خاص قابلِ ذکر ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۱۹۹۶ء

مسلم ممالک کی باہمی تجارت کیلئے الگ کرنسی کا منصوبہ

روزنامہ جنگ لاہور ۲۲ اگست ۲۰۰۲ء کی ایک خبر کے مطابق ’’اسلامی ممالک نے باہمی تجارت ڈالر یا دیگر عالمی کرنسیوں میں کرنے کی بجائے گولڈ میں کرنے کے پلان پر کام شروع کر دیا ہے۔ یہ پلان ملائیشیا کی تجویز پر پیش کیا گیا ہے اور اس پر عملدرآمد سال ۲۰۰۳ء میں ہو گا۔ یہ تجارت ایک نئے سسٹم پر ہو گی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۲۰۰۲ء

سودی نظام کے خاتمہ کیلئے مزید ایک سال کی مہلت

سپریم کورٹ آف پاکستان کے شریعت ایپلٹ بینچ نے حکومتِ پاکستان اور یونائیٹڈ بینک کی درخواست پر سودی نظام کے تسلسل کو ایک سال مزید جاری رکھنے کی اجازت دے دی ہے۔ وزارتِ خزانہ نے اس موقع پر یہ موقف اختیار کیا تھا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ۳۰ جون ۲۰۰۱ء تک سودی نظام ختم کرنے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۰۱ء

سودی نظام کے خاتمہ کی ڈیڈ لائن اور دینی راہنماؤں کے مطالبات

ملک سے سودی نظام کے خاتمہ کے لیے سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے ڈیڈلائن کی تاریخ ۳۰ جون ۲۰۰۱ء جوں جوں قریب آ رہی ہے اس حوالہ سے مختلف اطراف سے بیانات کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے۔ عدالتِ عظمیٰ نے ملک میں رائج تمام سودی قوانین کو قرآن و سنت کے منافی قرار دیتے ہوئے حکومت کو ہدایت کر رکھی ہے کہ وہ ۳۰ جون ۲۰۰۱ء تک ان قوانین کے خاتمہ اور یکم جولائی سے اسلامی تعلیمات کی بنیاد پر غیر سودی مالیاتی نظام کے مکمل تحریر

جون ۲۰۰۱ء

عالمی مالیاتی اداروں کے اہداف اور آسٹریلوی راہنماؤں کی یاددہانی

روزنامہ جنگ کراچی ۲۰ نومبر ۲۰۰۰ء کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کی ڈیموکریٹک سوشلسٹ پارٹی کی راہنما مس سوبل اور مزدور راہنما ٹم گڈن نے لاہور پریس کلب کے پروگرام ’’میٹ دی پریس‘‘ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے جو قرضے ملتے ہیں ان کے ایک ڈالر کے گیارہ ڈالر واپس کرنا پڑے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۲۰۰۰ء

سودی نظام کے خاتمہ کا فیصلہ: سرکاری اعلانات اور حکومت کی نئی مالیاتی اسکیم

روزنامہ جنگ لاہور ۲۱ جون ۲۰۰۰ء کی ایک خبر کے مطابق دارالعلوم کراچی کے صدر مہتمم مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی نے اس امر پر تشویش اور افسوس کا اظہار کیا ہے کہ حکومت ایک طرف سودی قوانین کے خاتمہ کی بات کر رہی ہے مگر دوسری طرف حکومت کی طرف سے جن نئی مالیاتی اسکیموں کا اعلان کیا گیا ان میں سود پر مبنی اسکیم بھی شامل ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۰۰ء

غریب ممالک کیلئے عالمی قرضوں سے نکلنے کا راستہ

روزنامہ اوصاف اسلام آباد ۱۳ اپریل ۲۰۰۰ء کے مطابق امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے خلاف گزشتہ روز ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا ہے۔ مظاہرین نے زنجیریں پکڑ رکھی تھیں جو اس بات کو ظاہر کر رہے تھے کہ چھوٹے ممالک آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے قرضوں میں جکڑے ہوئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۰۰ء

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا مالیاتی کمیشن

روزنامہ نوائے وقت کے مدیر محترم نے ۲۵ جنوری ۲۰۰۰ء کے ایک ادارتی شذرہ میں اس امر پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ وفاقی شرعی عدالت کی ہدایت پر ملک کے مالیاتی نظام کو سودی اثرات سے نجات دلانے اور اسلامی سانچے میں ڈھالنے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے جس مالیاتی کمیشن کا اعلان کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۲۰۰۰ء

سودی نظام اور سپریم کورٹ کا فیصلہ

روزنامہ اوصاف اسلام آباد ۲۲ جنوری ۲۰۰۰ء نے این این آئی کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ملک میں سودی نظام کے خاتمہ کے لیے سپریم کورٹ آف پاکستان کے شریعت ایپلٹ بینچ نے گزشتہ دنوں جو تاریخی فیصلہ صادر کیا ہے، اس کے خلاف اپیل کے لیے صرف دو دن کی میعاد باقی رہ گئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۰۰ء

سودی نظام، وفاقی شرعی عدالت اور حکومتِ پاکستان

حکومتِ پاکستان نے وفاقی شرعی عدالت میں ایک نئی درخواست دائر کر دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وفاقی شرعی عدالت نے چند سال قبل سودی نظام کو غیر شرعی قرار دینے کا جو فیصلہ دیا تھا اس پر نظرثانی کی جائے۔ روزنامہ نوائے وقت لاہور نے اس درخواست کی جو تفصیلات ۱۴ فروری ۱۹۹۹ء کی اشاعت میں پیش کی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۱۹۹۹ء

غیر سودی نظام اور ہمارے معاشی ماہرین

روزنامہ جنگ لاہور نے ۱۷ اپریل ۱۹۸۹ء کے شمارے میں خبر دی ہے کہ ملکی اور غیر ملکی بینکوں کے ماہرین نے مالیاتی اداروں اور بینکوں میں سود کا نظام ختم کرنے کو ناقابلِ عمل قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے بینکنگ سسٹم خطرہ میں پڑ جائے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۱۹۹۸ء

حسبہ ایکٹ اور اسلامی نظریاتی کونسل

ایک اخباری رپورٹ کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل نے صوبہ سرحد کی حکومت کی طرف سے پیش کیے جانے والے ’’حسبہ ایکٹ‘‘ کو یہ کہہ کر ناقابلِ عمل قرار دے دیا ہے کہ اس سے ایک متوازی سسٹم وجود میں آجائے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۲۰۰۴ء

کار فنانسنگ اور اسلامی نظریاتی کونسل

روزنامہ جنگ لاہور ۳ نومبر ۲۰۰۳ء میں شائع شدہ ایک خبر کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل نے حکومت سے سفارش کی ہے کہ کار فنانسنگ اسراف کی حوصلہ افزائی ہے اس لیے حکومت اس پر پابندی لگائے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کا کہنا ہے کہ شریعت نے بلا ضرورت قرض لینے سے منع کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۲۰۰۳ء

سرمایہ دارانہ و جاگیردارانہ نظام کا تسلسل

روزنامہ جنگ لندن ۲۶ ستمبر ۲۰۰۱ء کی ایک خبر کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل نے سرمایہ دارانہ و جاگیردارانہ نظام کو ظالمانہ نظام قرار دیتے ہوئے حکومتِ پاکستان کو مشورہ دیا ہے کہ اس نظام کو تبدیل کیا جائے۔ کونسل کی سفارش میں کہا گیا ہے کہ یہ نظام تمام تر خرابی کی جڑ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

نومبر ۲۰۰۱ء

دستور پاکستان، قرارداد مقاصد اور قرآن و سنت کی بالادستی

روزنامہ جنگ لاہور ۱۵ اکتوبر ۱۹۹۷ء کی خبر کے مطابق پنجاب اسمبلی نے انجینئر ظفر اقبال ملک ایم پی اے کی پیش کردہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی ہے جس میں وفاقی حکومت سے سفارش کی گئی ہے کہ دستور پاکستان میں ترمیم کر کے قرآن و سنت کو ملک کا سپریم لاء قرار دیا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

نومبر ۱۹۹۷ء

سعودی عرب کا اسلامی تشخص اور عزت و وقار

روزنامہ اسلام ۲۴ ستمبر ۲۰۲۳ء کی خبر کے مطابق سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب اپنے اسلامی تشخص اور وقار کے تحفظ کے لیے کوشاں ہے اور مسلم اقوام کے ساتھ کھڑا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۲۳ء

دو کروڑ ستر لاکھ بچے تعلیم سے محروم

روزنامہ اوصاف لاہور کی ۲۴ ستمبر ۲۰۲۳ء کی ایک خبر کے مطابق صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے گزشتہ روز وفاقی وزیر تعلیم سے ایک ملاقات کے دوران کہا ہے کہ پاکستان کے ۲۷ ملین بچے سکولوں سے باہر ہیں اور تعلیم کے حاصل کرنے کے مواقع سے محروم ہیں، ان بچوں کو سکولوں میں لانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنا ہوں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۲۳ء

قومی معیشت کی تشکیلِ نو، وقت کی اہم ضرورت

روزنامہ اسلام لاہور ۱۶ ستمبر ۲۰۲۳ء میں شائع شدہ ایک سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک کے موجودہ معاشی بحران میں ۹۵ فیصد پاکستانی بے روزگاری کے خوف میں مبتلا ہیں اور صرف ۵ فیصد کو روزگار کا تحفظ میسر ہے۔ ۶۳ فیصد نے نوکری ختم ہونے کے خدشہ کا اظہار کیا ہے اور ۹۶ فیصد ملک کے مستقبل کے حوالہ سے پریشان ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۲۳ء

’’ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ کی عمر بوقتِ رخصتی‘‘

ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی نکاح کے وقت عمر کے حوالے سے مختلف حضرات کے مضامین نظر سے گزرتے رہتے ہیں، مگر میں اس کا مقصد اس کے سوا اور کچھ بھی نہیں سمجھ سکا کہ مغرب کو صغیر اور صغیرہ کے نکاح پر جو اعتراض ہے، اس کو درست قرار دیتے ہوئے کچھ حضرات کو صفائی پیش کرنے کا فکر لاحق ہوا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ اگست ۲۰۲۳ء

بے نظیر حکومت کی برطرفی اور احتساب و انتخاب کا چکر

صدر سردار فاروق احمد لغاری کی طرف سے بے نظیر حکومت کی برطرفی اور قومی اسمبلی توڑ کر ۳ فروری کو نئے انتخاب کے اعلان کے بعد یہ بحث ایک بار قومی حلقوں میں چل پڑی ہے کہ پہلے انتخاب ہونا چاہیے یا پہلے احتساب کو مکمل کیا جانا چاہیے۔ یہ بحث ایک بار پہلے بھی ۱۹۷۷ء میں ’’پاکستان قومی اتحاد‘‘ کی تحریک کے بعد ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۱۹۹۶ء

برطانوی معاشرے کی پاکستانی لڑکیاں

روزنامہ جنگ لندن ۲۲ اگست ۱۹۹۶ء کی ایک خبر ملاحظہ فرمائیے: لندن (سٹاف رپورٹر) مانچسٹر پولیس نے برمنگھم کی ایک اٹھارہ سالہ پاکستانی بچی کو، جسے مبینہ طور پر اس کے والدین اس کی مرضی کے خلاف شادی کے لیے پاکستان لے جا رہے تھے، سوشل سروسز کے حوالے کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۱۹۹۶ء

پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ نصابی کتابیں اور اسلامی نظریاتی کونسل

اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین جناب اقبال احمد خان نے پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے چیئرمین کو ایک نوٹس جاری کیا ہے جس میں بعض نصابی کتب میں تاریخی حقائق کو مسخ کرنے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ روزنامہ جنگ لندن ۳۱ اگست ۱۹۹۶ء میں شائع شدہ ایک خبر کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین کو توجہ دلائی گئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۱۹۹۶ء

آزاد کشمیر کے مفتی صاحبان کی ملازمت سے فراغت

آزاد کشمیر میں حالیہ انتخابات کے بعد قائم ہونے والی پیپلز پارٹی کی حکومت نے گزشتہ حکومت کے بھرتی کیے ہوئے سینکڑوں ملازمین کو سبکدوش کر دیا ہے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہیں ایڈہاک بنیادوں پر ملازم رکھا گیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۱۹۹۶ء

نفاذِ اسلام کے لیے عوامی ذہن سازی اور رجال کار کی تیاری

گزشتہ دنوں پاکستان کے اپوزیشن لیڈر میاں محمد نواز شریف نے ملک میں ’’خلافتِ راشدہ‘‘ کا نظام رائج کرنے کے ارادے کا اظہار کیا تو حکمران پارٹی کی طرف سے ان سے سوال کیا گیا کہ انہوں نے اپنے دورِ حکومت میں خلافتِ راشدہ کا نظام کیوں رائج نہیں کیا؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۱۹۹۶ء

’’مفکرِ اسلام مولانا مفتی محمودؒ : ایک عہد ساز شخصیت‘‘

مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی محمود قدس اللہ سرہ العزیز ہمارے دور کی ان ممتاز ترین سیاسی، علمی، فقہی اور فکری شخصیات میں سے ہیں جنہوں نے علماء حق کے قافلہ کو اپنے اسلاف کے نقشِ قدم پر جدوجہد کے صحیح رخ سے نہ صرف متعارف کرایا بلکہ عملی طور پر اس کارواں کی قیادت کر کے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم جنوری ۲۰۲۲ء

ایک پاکستانی بچی کا نمایاں تعلیمی اعزاز

گزشتہ روز جمعرات کو کافی عرصہ کے بعد وزیرآباد جانے کا اتفاق ہوا جو ہمارے آبائی قصبہ گکھڑ کا تحصیل ہیڈکوارٹر چلا آ رہا تھا، اب اسے ضلع قرار دے دیا گیا ہے اور وہ ضلعی ہیڈکوارٹر بننے کے مراحل طے کر رہا ہے۔ اس حاضری کی ایک وجہ صدمہ اور اس پر تعزیت کا اظہار تھا اور دوسری وجہ خوشی اور اس پر مبارکباد دینا تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ ستمبر ۲۰۲۳ء

سودی نظام سے منسلک افراد کے خلاف کریک ڈاؤن

ملک کے مختلف حصوں میں پرائیویٹ سطح پر کاروبار کی ممانعت کا قانون موجود ہے مگر اس کے باوجود سود کے لین دین کا ماحول ملک بھر میں پایا جاتا ہے اور بہت سے لوگ اس میں شریک ہیں۔ جس کے بارے میں سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس صلاح الدین پنہور کی یہ ہدایت سامنے آئی ہے جو خوش آئند ہے اور ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۲۰۲۳ء

قادیانیت کے حوالے سے جدوجہد کے معروضی تقاضے

۱۹ اگست کو ملی مجلس شرعی کے مشاورتی اجلاس کے ایجنڈے میں سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد امین نے ’’پارلیمنٹ میں پیش ہونے والے اقلیتی کمیشن ایکٹ کے خطرناک مضمرات‘‘ کے عنوان سے شق شامل کی تو اس کی تفصیلات میرے علم میں نہیں تھیں۔ اجلاس میں انہوں نے بتایا کہ اس حوالہ سے ایک بل پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا مگر پاس نہیں ہو سکا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۲۰۲۳ء

’’اسلامی نظریاتی کونسل : دائرہ کار، سفارشات اور توقعات‘‘

اسلامی نظریاتی کونسل ایک دستوری ادارہ ہے جس کا کام ملک میں رائج قوانین کی شرعی حیثیت کا جائزہ لینا، مختلف اداروں اور حلقوں کی طرف سے استفسارات کا جواب دینا، تجاویز و سفارشات پیش کرنا، اور نظام و قوانین کے حوالے سے شرعی اصولوں کی روشنی میں قوم کی راہنمائی کرنا ہے۔ قیام سے لے کر اب تک اس ادارہ نے اپنے دائرہ کار میں خاصا وقیع کام کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۲۰۲۳ء

تحفظِ ناموسِ صحابہؓ و اہلِ بیتؓ کا قانون

ملک میں ناموس صحابہ کرامؓ و اہل بیت عظامؓ کے تحفظ کے قانون پر بحث جاری ہے جو قومی اسمبلی اور سینٹ دونوں نے پاس کر دیا ہے مگر ابھی صدر محترم کے دستخط ہونا باقی ہیں جس کے بعد یہ قانون کا درجہ حاصل کر جائے گا۔ یہ قانون ملک میں پہلے سے موجود ہے کہ صحابہ کرام اور اہل بیت عظام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے کسی بزرگ کی توہین جرم ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ اگست ۲۰۲۳ء

سانحہ جڑانوالہ اور انصاف کے تقاضے

جڑانوالہ ضلع فیصل آباد میں چند روز قبل یہ سانحہ ہوا ہے کہ قرآن مقدس کے اوراق پھاڑ کر ان پر توہین آمیز جملے لکھ کر باہر پھینکے گئے جنہیں دیکھ کر لوگوں میں اشتعال پیدا ہوا جو معاملات کو بروقت کنٹرول نہ کیے جانے کے باعث بڑھتے بڑھتے مسیحی آبادی کے بہت سے مکانات حتیٰ کہ عبادت گاہوں کے جلا دیے جانے تک جا پہنچا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ اگست ۲۰۲۳ء

اسلامی انقلاب اور بے نظیر بھٹو

روزنامہ نوائے وقت لاہور ۱۶ اگست ۱۹۹۶ء کے مطابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو نے اسلام آباد میں سینیٹر اعتزاز احسن کی کتاب ’’دی انڈس ساگا اینڈ دی میکنگ آف پاکستان‘‘ کی رونمائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’مہذب معاشرہ کو ایک مخصوص طبقے نے کھوکھلا کر دیا ہے اور آج بھی وہ نام نہاد اسلامی انقلاب کے نام پر ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۱۹۹۶ء

مسیحی اقلیت کے مطالبات اور دینی جماعتیں

اقلیتوں کے لیے دوہرے ووٹ کے حق کی تجویز اس سے قبل وفاقی کابینہ کے ایک فیصلے کی صورت میں سامنے آ چکی ہے جس پر دینی اور سیاسی حلقوں کے شدید احتجاج کے باعث سرکاری حلقوں میں کچھ خاموشی سی ہو گئی تھی جس کا مطلب یہ سمجھا گیا کہ حکومت نے اس تجویز پر شدید ردعمل کے باعث اپنا ارادہ مؤخر کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۱۹۹۶ء

یومِ آزادی کیسا گزرا؟

یومِ آزادی کے حوالہ سے اگست کے آغاز سے ہی مختلف پروگراموں کا آغاز ہو گیا تھا اور گوجرانوالہ، لاہور، فیصل آباد کی متعدد نشستوں میں گفتگو کا اتفاق ہوا جبکہ ۱۴ اگست بحمد اللہ تعالیٰ بہت مصروف گزرا اور دینی مدارس کے اساتذہ و طلبہ کی اس سلسلہ میں دلچسپی سے جی بہت خوش ہوا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ اگست ۲۰۲۳ء

فلپائنی حکومت اور مورو مسلم محاذِ آزادی کے درمیان معاہدے کا ردعمل

روزنامہ نوائے وقت لاہور ۱۰ جولائی ۱۹۹۶ء کی ایک خبر کے مطابق فلپائن کے جنوبی علاقہ میں ایک مسلمان خاندان کے تین افراد میاں بیوی اور بھتیجی کے قتل کے بعد علاقہ میں مسلم عیسائی تصادم کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے اور عیسائی آبادی نے مورو میں مسلمانوں کے محاذِ آزادی اور فلپائنی حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدے کی کھلم کھل مخالفت شروع کر دی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اگست ۱۹۹۶

پاپائے روم اور سرمایہ دارانہ نظام

کیتھولک فرقہ کے سربراہ پوپ پال جان دوم نے مشرقی یورپ کی ریاست سلووینیا کے پہلے دورے کے موقع پر رومن کیتھولک برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے لگام سرمایہ داری اور کمیونزم میں سے کوئی بھی ایک دوسرے سے کم خطرناک نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اگست ۱۹۹۶ء

نکاح کا متبادل قانونی معاہدہ؟

روزنامہ جنگ لاہور ۲۲ جون ۱۹۹۶ء میں بی بی سی کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق امریکہ کی ریاست میکسیکو میں کم عمری میں محبت کی شادیوں کا تناسب ۶۵ فیصد تک پہنچ گیا ہے، اور طلاق کی شرح میں اسی مقدار سے اضافہ ہو رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۱۹۹۶ء

انجیل کے تمام نسخے تحریف شدہ ہیں

ہفت روزہ تکبیر کراچی نے ۱۶ مئی ۱۹۹۶ء کی اشاعت میں معروف عالمی جریدہ ’’ٹائم میگزین‘‘ کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کیلیفورنیا میں منعقدہ دنیا کے چیدہ چیدہ محققین کے ایک سیمینار کا ذکر کیا گیا ہے، اس سیمینار میں بائبل کی اصلیت کا جائزہ لیا گیا اور ۵۰ منتخب محققین نے متفقہ فیصلہ دیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۱۹۹۶ء

آٹھویں آئینی ترمیم کے اسلامی قوانین کے خلاف مہم

لاہور سے شائع ہونے والے مسیحی جریدہ پندرہ روزہ ’’کیتھولک نقیب‘‘ نے یکم تا ۱۵ جون ۱۹۹۶ء کی اشاعت میں یہ رپورٹ شائع کی ہے کہ ’’جسٹس اینڈ پیس کمیشن نامی ایک تنظیم نے ۶ دسمبر ۱۹۹۵ء سے آٹھویں آئینی ترمیم کے خلاف عوامی دستخطوں کی مہم شروع کر رکھی ہے جو ۶ نومبر ۱۹۹۶ء تک جاری رہے گی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۱۹۹۶ء

عورت کے لیے سزائے موت کی منسوخی

گزشتہ دنوں پاکستان کی وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ کسی جرم میں کسی عورت کو سزائے موت نہیں دی جائے گی۔ اس پر ملک بھر میں بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری ہے اور اسے قرآن و سنت کے منافی قرار دیا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۱۹۹۶ء

افغانستان کی معروضی صورتحال کا تقاضہ

امارتِ اسلامی افغانستان کی معروضی صورتحال اس وقت دنیا بھر میں زیربحث ہے اور ہمارے ہاں بھی ’’کرنٹ ایشو‘‘ کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس سلسلہ میں راقم الحروف نے گزشتہ روز اپنے ٹویٹ میسج میں گزارش کی تھی کہ ’’اسلامی جمہوریہ پاکستان اور امارت اسلامی افغانستان کو باہمی مفادات و ضروریات اور مشکلات کا ادراک کر کے اپنے تعلقات کو برادرانہ طور پر آگے بڑھانا چاہیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ اگست ۲۰۲۳ء

پوپ پال کے مسلم ممالک کے دورے

ہفت روزہ ’’العالم الاسلامی‘‘ مکہ مکرمہ نے ۱۵ اپریل ۱۹۹۶ء کی اشاعت میں خبر دی ہے کہ پاپائے روم جان پال دوم نے گزشتہ دنوں مسلم ملک تیونس کا دورہ کیا ہے اور وہاں اعلان کیا ہے کہ وہ مسلم ملک کا دورہ مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان مذاکرات اور اعتدال کی فضا پیدا کرنے کے لیے کر رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۱۹۹۶ء

ذرائع ابلاغ اور فحاشی : امریکی اداکارہ کا حقیقت پسندانہ فیصلہ

آج کے ذرائع ابلاغ ریڈیو، ٹی وی، وی سی آر اور اخبارات و جرائد نے فحاشی، عریانی اور بدکاری کو فروغ دینے میں جو کردار ادا کیا ہے وہ کسی باشعور شخص سے مخفی نہیں ہے۔ فلمیں اور ڈرامے قتل و غارت، جنسی انارکی اور بے حیائی کے فروغ کا سب سے مؤثر ذریعہ بن چکے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۱۹۹۶ء

قومی معیشت کی بحالی کے ناگزیر تقاضے

قومی حلقوں میں معیشت کی زبوں حالی کا موضوع ہر سطح پر زیربحث ہے اور اسے کے مختلف پہلوؤں پر اظہارِ خیال کا سلسلہ جاری ہے، اس بات پر کم و بیش سبھی حلقے متفق ہیں کہ بیرونی قرضے، سودی نظام اور عالمی مالیاتی اداروں بالخصوص آئی ایم ایف کی مسلسل مداخلت اس صورت حال کے بنیادی اسباب ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اگست ۲۰۲۳ء

سویڈن میں قرآن کریم کی افسوسناک اور مسلسل بے حرمتی

سویڈن میں قرآن کریم کی مسلسل اور افسوسناک بے حرمتی پر پاکستان کے عوام اور دینی حلقوں کا احتجاج جاری ہے مگر ریاستی اداروں اور حکومتی حلقوں کی طرف سے سنجیدہ توجہ دیکھنے میں نہیں آرہی ہے جو اس سے زیادہ افسوسناک ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اگست ۲۰۲۳ء

Pages